المكتب الإعــلامي
فلسطين
ہجری تاریخ | 14 من رمــضان المبارك 1443هـ | شمارہ نمبر: BN/S 1443 / 15 |
عیسوی تاریخ | جمعہ, 15 اپریل 2022 م |
مسجد اقصی کی بے حرمتی پر اس وجود کا خاتمہ امت پر فرض ہے جس کافساد حدیں پار کر چکا ہے
ہر قسم کی حرمتوں کو پامال کرتے ہوئے یہودی وجود کے فوجیوں نے 14 رمضان کو جمعے کے دن فجر کی نماز کے بعدمسجد اقصی پر حملہ کردیا۔ رمضان کے مبارک مہینے میں اس مقدس اور پاک زمین کی حرمت کو پامال کرتے ہوئے ، جس کا تقدس اسلام اور مسلمانوں کیلئے مسلمہ ہے، بزدل فوجیوں نے نمازیوں ، معتکفین اور وفادار چوکیداروں پر حملہ کیا، ان پر تشدد کیا، دسیوں کو زخمی اور سینکڑوں کو گرفتار کیا ،مسجد کی کھڑکیاں اور نمازیوں کے بازو توڑ ڈالے، خواتین پر تشدد کیا، بوٹوں کے ساتھ مسجد کی صفوں اور جاں نمازوں کو روندتے رہے۔ یہ سب کچھ یہ یہودی دراندازوں کے ریوڑ کی جانب سے اس اعلان کے ساتھ ہوا کہ وہ اپنی تہوار اور بلی چڑھانے کےلیے مسجد اقصی میں داخل ہوں گے!
آج جو کچھ ہوا یہ مسجد اقصی پر قبضے کے پہلے دن سے ہی یہود کا وطیرہ رہا ہے، ان کا ظلم کبھی نہیں رکا، بلکہ ان کے جرائم بڑھتے گئے، ان کا فساد حدیں پار کر گیا۔ نہ صرف مسجد اقصی میں بلکہ پورے ارض مقدس میں، جہاں اب یہ ہر روز پاک خون بہاتے ہیں، ان سے تعلقات قائم کرنے اور سازشیں کرنے والی ذلیل مسلم حکومتوں کی جانب سے اقصیٰ کو بے یارومددگار چھوڑنے نے ان کو متکبر کردیا ہے، یہاں تک کہ وہ اپنے نجس قدموں کی جگہ بنانے کےلیے مسجد اقصی کی تقسیم کرنے کی کوشش کرنے لگے تاکہ یہ مسجد اقصیٰ پر مکمل قبضے کا آغاز بن سکے۔ اور وہ ایسا کرنے کی جسارت کیوں نہ کرتے جب مسجد اقصی کی نام نہاد محافظ اور خادم حکومت مسجد اقصیٰ سے خیانت کر رہی ہے اور فلسطینیٰ اتھارٹی ان کی غلام اور ان کے اشاروں پر ناچنے والی کٹھ پتلی سے بڑھ کر نہیں۔
یہودی وجود کے فوجیوں کے بوٹ، جنہوں نے مسجد اقصیٰ کے جائے نمازکے قالین کو روندا، وہ اس سے بہت پہلے مسلمانوں کی حکومتوں اور حکمرانوں کی عزت اور حمیت کوروند چکے ہیں،وہ بھی بالفرض اگر یہ مان لیا جائے کہ ان بےشرم ذلیل حکمرانوں کی کوئی عزت و حمیت موجود ہے۔جہاں تک ان کی جانب سے یہودی وجود کی مذمتوں کا تعلق ہے، اگر انھوں نے مذمت کی بھی ہے ، تو اس کی وجہ یہودی وجود کے اقدامات کے باعث کھل کر نظر آنے والی اپنی بزدلی اور خیانت کو چھپانا ہے، کیونکہ اس سے ان کے اپنے تخت الٹنے کا خطرہ پیدا ہو جاتا ہے۔ اس لیے ان کی تگ ودو آگ بجھانے کےلیے ہوتی ہے کیونکہ یہ آگ یہودی وجود کو اپنے لپیٹ میں لینے سے پہلے، ان کو اپنے لپیٹ میں لے گی۔ اور جہاں تک ذلیل اور غلام فلسطینی اتھارٹی کا تعلق ہے،جس کی یہود سے ملی بھگت ہے، اور جو ہمیشہ فلسطین کے مسلمانوں کے غم و غصے کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کرتی ہے، تاکہ مسلمان یہودی وجود کے خلاف اٹھنے سے باز آ جائیں،وہ اتھارٹی امریکہ سے فریاد کر رہی ہے اور اس"مذہبی جنگ"سے خبردار کررہی ہے جو یہودی وجود کا صفایاکرے گی اور یہود سے پہلے اس اتھارٹی کو بھی بہا کر لے جائے گی۔
اے مسلمانوں!
یہ بیان یہود کےلیے نہیں کہ ان کا تو یہی وطیرہ ہے۔ اور یہ اپنے اس طرزعمل میں اسی نسبت سے بڑھتے جائیں گے جس قدر یہ ایجنٹ حکومتیں ان سے گٹھ جوڑ اور تعلقات کی شکل میں اپنی ذلت میں اضافہ کریں گی۔ پس ان سے کچھ کہنے کی ضرورت نہیں ۔ ان کو صرف دکھانے کی ضرورت ہے ، سنانے کی نہیں۔ اور یہ بیان مسلم حکمرانوں کیلئے بھی نہیں ہےکیونکہ وہ ہر احساس سے عاری ہو چکے ہیں اور اس جرم میں مکمل شریک ہیں! یہ خطاب صرف اور صرف تمہارے لیے ہے اے مسلمانو! واقعہ بہت بڑا ہے ۔ معاملہ انتہائی سنجیدہ ہے، رمضا ن المبارک میں مسجد اقصی کی بے حرمتی اور پاک دامن خواتین پر دست درازی اس امر کیلئے کافی ہے، بلکہ بہت زیادہ ہے کہ تمام محاذوں پر یہود کے خلاف اعلان جنگ کیاجائے۔ امت کی شاندار تاریخ میں اس سے بہت کم باتوں پر معاہدات کوپھاڑکر افواج کو متحرک کیا جاتاتھا۔ کیا فتح مکہ اس پکار کا جواب نہیں تھا جس میں رسول اللہ ﷺ کو مدد کےلیےیہ کہہ کر پکارا گیا: یہ ہم پر حملہ آور ہوئے اور ہمیں قتل کیا جبکہ ہم رکوع اور سجود میں تھے؟ کیا عموریہ کی فتح ایک عورت کی جانب سے "وائے معتصمہ" پکار نے کا نتیجہ نہیں تھا؟ اور اب تم اپنی بہنوں کو دیکھ رہے ہو جومسجد اقصی کے صحن میں فجر کے وقت تم سے فریاد کر رہی ہیں!
خطاب تم سے ہے اے افواج اور اے افسران!
اگرتم ان اوقات میں بھی آگے نہیں بڑھو گے تو پھر تم کب حرکت میں آؤ گے؟ کیا تم اردن میں کاشت کاری اور مصر میں مچھلیاں پالنے کےلیے رہ گئے ہو؟ اگر مسجد اقصی کی بے حرمتی بھی تمہیں حرکت میں نہیں لاتی تو پھراور کیا چیزتمہیں حرکت میں لائے گی ؟! کیا تم نے اللہ سبحانہ وتعالی کااس فرمان سے بے پرواہ ہو؛
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا مَا لَكُمْ إِذَا قِيلَ لَكُمُ انفِرُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ اثَّاقَلْتُمْ إِلَى الْأَرْضِ أَرَضِيتُم بِالْحَيَاةِ الدُّنْيَا مِنَ الْآخِرَةِ فَمَا مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا قَلِيلٌ﴾؟!
"اے ایمان والو تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ جب تم سے کہا جاتاہے اللہ کی راہ میں نکلو ، توتم زمین سے چمٹ جاتے ہو۔ کیا تم آخرت کے مقابلے میں دنیا کی زندگی پر راضی ہوچکے ہو ؟بےشک آخرت کے مقابلے میں دنیا کی زندگی تو بہت تھوڑی ہے"؟!
اے افسران! اے سپاہیو! اے افواج !
تمہارے حکمرانوں نے تمہیں بھی ذلت کا وہ لباس پہنادیا ہے جس کو وہ پہن چکے ہیں۔ اس لباس کو اپنے جسم سے اتار پھینکو۔ تمہارے حکمرانوں نے تو رمضان کو رسوائی اور ذلت کا مہینہ بنادیا ہے ۔تم اس کو عزت اور فتح کے مہینے میں بدل دو۔ یہودی وجود جو کچھ کررہا ہےیہ ان کے بارے میں اللہ کے وعدے کے قریب ہونے کی نشانی ہے کہ ظلم کے بعد ان کی سرکشی کی جڑکاٹ دی جائے گی۔ وہ اپنے وجود کو اپنے ہاتھوں اور مومنوں کے ہاتھوں برباد کر رہے ہیں۔ ذلیل ایجنٹ حکومتیں بھی یہود سے تعلقات قائم کرکے اپنے انجام کو ان کے انجام سے جوڑ رہی ہیں۔
﴿فَتَرَى ٱلَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٞ يُسَٰرِعُونَ فِيهِمۡ يَقُولُونَ نَخۡشَىٰٓ أَن تُصِيبَنَا دَآئِرَةٞۚ فَعَسَى ٱللَّهُ أَن يَأۡتِيَ بِٱلۡفَتۡحِ أَوۡ أَمۡرٖ مِّنۡ عِندِهِۦ فَيُصۡبِحُواْ عَلَىٰ مَآ أَسَرُّواْ فِيٓ أَنفُسِهِمۡ نَٰدِمِينَ﴾
«تو جن لوگوں کے دلوں میں (نفاق کا) مرض ہے تم ان کو دیکھو گے کہ ان میں دوڑ دوڑ کے ملے جاتے ہیں کہتے ہیں کہ ہمیں خوف ہے کہ کہیں ہم پر زمانے کی گردش نہ آجائے سو قریب ہے کہ خدا فتح بھیجے یا اپنے ہاں سے کوئی اور امر (نازل فرمائے) پھر یہ اپنے دل کی باتوں پر جو چھپایا کرتے تھے پشیمان ہو کر رہ جائیں گے»(سورہ المائدہ، 5:52)۔
وہ امر یہ ہے کہ اللہ کاغضب آنے والاہے بلکہ اس کے آنے میں بہت وقت لگا ۔ تم اللہ کےلیے غضبناک ہو جاؤ۔ بیڑیاں توڑ ڈالو، تخٹ الٹ دو ،تاکہ ذلت اور رسوائی کی گرہیں کھل جائیں، اللہ کی مدد یقینا آنے والی ہے اللہ اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرتا، یہ تمہارے شایان شان ہے کہ تم وہ جواں مرد بنو۔
﴿وَلَيَنصُرَنَّ اللَّهُ مَن يَنصُرُهُ إِنَّ اللَّهَ لَقَوِىٌّ عَزِيزٌ﴾
"اللہ ضرور ان کی مدد کرے گا جواللہ کی مددکرتے ہیں یقینا اللہ طاقتور اور غالب ہے"۔
فلسطین کی مقدس سرزمین پر حزب التحریر کا میڈیا آفس
پریس ریلیز
مسجد اقصی کی بے حرمتی پر اس وجود کا خاتمہ امت پر فرض ہے جس کافساد حدیں پار کر چکا ہے
ہر قسم کی حرمتوں کو پامال کرتے ہوئے یہودی وجود کے فوجیوں نے 14 رمضان کو جمعے کے دن فجر کی نماز کے بعدمسجد اقصی پر حملہ کردیا۔ رمضان کے مبارک مہینے میں اس مقدس اور پاک زمین کی حرمت کو پامال کرتے ہوئے ، جس کا تقدس اسلام اور مسلمانوں کیلئے مسلمہ ہے، بزدل فوجیوں نے نمازیوں ، معتکفین اور وفادار چوکیداروں پر حملہ کیا، ان پر تشدد کیا، دسیوں کو زخمی اور سینکڑوں کو گرفتار کیا ،مسجد کی کھڑکیاں اور نمازیوں کے بازو توڑ ڈالے، خواتین پر تشدد کیا، بوٹوں کے ساتھ مسجد کی صفوں اور جاں نمازوں کو روندتے رہے۔ یہ سب کچھ یہ یہودی دراندازوں کے ریوڑ کی جانب سے اس اعلان کے ساتھ ہوا کہ وہ اپنی تہوار اور بلی چڑھانے کےلیے مسجد اقصی میں داخل ہوں گے!
آج جو کچھ ہوا یہ مسجد اقصی پر قبضے کے پہلے دن سے ہی یہود کا وطیرہ رہا ہے، ان کا ظلم کبھی نہیں رکا، بلکہ ان کے جرائم بڑھتے گئے، ان کا فساد حدیں پار کر گیا۔ نہ صرف مسجد اقصی میں بلکہ پورے ارض مقدس میں، جہاں اب یہ ہر روز پاک خون بہاتے ہیں، ان سے تعلقات قائم کرنے اور سازشیں کرنے والی ذلیل مسلم حکومتوں کی جانب سے اقصیٰ کو بے یارومددگار چھوڑنے نے ان کو متکبر کردیا ہے، یہاں تک کہ وہ اپنے نجس قدموں کی جگہ بنانے کےلیے مسجد اقصی کی تقسیم کرنے کی کوشش کرنے لگے تاکہ یہ مسجد اقصیٰ پر مکمل قبضے کا آغاز بن سکے۔ اور وہ ایسا کرنے کی جسارت کیوں نہ کرتے جب مسجد اقصی کی نام نہاد محافظ اور خادم حکومت مسجد اقصیٰ سے خیانت کر رہی ہے اور فلسطینیٰ اتھارٹی ان کی غلام اور ان کے اشاروں پر ناچنے والی کٹھ پتلی سے بڑھ کر نہیں۔
یہودی وجود کے فوجیوں کے بوٹ، جنہوں نے مسجد اقصیٰ کے جائے نمازکے قالین کو روندا، وہ اس سے بہت پہلے مسلمانوں کی حکومتوں اور حکمرانوں کی عزت اور حمیت کوروند چکے ہیں،وہ بھی بالفرض اگر یہ مان لیا جائے کہ ان بےشرم ذلیل حکمرانوں کی کوئی عزت و حمیت موجود ہے۔جہاں تک ان کی جانب سے یہودی وجود کی مذمتوں کا تعلق ہے، اگر انھوں نے مذمت کی بھی ہے ، تو اس کی وجہ یہودی وجود کے اقدامات کے باعث کھل کر نظر آنے والی اپنی بزدلی اور خیانت کو چھپانا ہے، کیونکہ اس سے ان کے اپنے تخت الٹنے کا خطرہ پیدا ہو جاتا ہے۔ اس لیے ان کی تگ ودو آگ بجھانے کےلیے ہوتی ہے کیونکہ یہ آگ یہودی وجود کو اپنے لپیٹ میں لینے سے پہلے، ان کو اپنے لپیٹ میں لے گی۔ اور جہاں تک ذلیل اور غلام فلسطینی اتھارٹی کا تعلق ہے،جس کی یہود سے ملی بھگت ہے، اور جو ہمیشہ فلسطین کے مسلمانوں کے غم و غصے کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کرتی ہے، تاکہ مسلمان یہودی وجود کے خلاف اٹھنے سے باز آ جائیں،وہ اتھارٹی امریکہ سے فریاد کر رہی ہے اور اس"مذہبی جنگ"سے خبردار کررہی ہے جو یہودی وجود کا صفایاکرے گی اور یہود سے پہلے اس اتھارٹی کو بھی بہا کر لے جائے گی۔
اے مسلمانوں! یہ بیان یہود کےلیے نہیں کہ ان کا تو یہی وطیرہ ہے۔ اور یہ اپنے اس طرزعمل میں اسی نسبت سے بڑھتے جائیں گے جس قدر یہ ایجنٹ حکومتیں ان سے گٹھ جوڑ اور تعلقات کی شکل میں اپنی ذلت میں اضافہ کریں گی۔ پس ان سے کچھ کہنے کی ضرورت نہیں ۔ ان کو صرف دکھانے کی ضرورت ہے ، سنانے کی نہیں۔ اور یہ بیان مسلم حکمرانوں کیلئے بھی نہیں ہےکیونکہ وہ ہر احساس سے عاری ہو چکے ہیں اور اس جرم میں مکمل شریک ہیں! یہ خطاب صرف اور صرف تمہارے لیے ہے اے مسلمانو! واقعہ بہت بڑا ہے ۔ معاملہ انتہائی سنجیدہ ہے، رمضا ن المبارک میں مسجد اقصی کی بے حرمتی اور پاک دامن خواتین پر دست درازی اس امر کیلئے کافی ہے، بلکہ بہت زیادہ ہے کہ تمام محاذوں پر یہود کے خلاف اعلان جنگ کیاجائے۔ امت کی شاندار تاریخ میں اس سے بہت کم باتوں پر معاہدات کوپھاڑکر افواج کو متحرک کیا جاتاتھا۔ کیا فتح مکہ اس پکار کا جواب نہیں تھا جس میں رسول اللہ ﷺ کو مدد کےلیےیہ کہہ کر پکارا گیا: یہ ہم پر حملہ آور ہوئے اور ہمیں قتل کیا جبکہ ہم رکوع اور سجود میں تھے؟ کیا عموریہ کی فتح ایک عورت کی جانب سے "وائے معتصمہ" پکار نے کا نتیجہ نہیں تھا؟ اور اب تم اپنی بہنوں کو دیکھ رہے ہو جومسجد اقصی کے صحن میں فجر کے وقت تم سے فریاد کر رہی ہیں!
خطاب تم سے ہے اے افواج اور اے افسران! اگرتم ان اوقات میں بھی آگے نہیں بڑھو گے تو پھر تم کب حرکت میں آؤ گے؟ کیا تم اردن میں کاشت کاری اور مصر میں مچھلیاں پالنے کےلیے رہ گئے ہو؟ اگر مسجد اقصی کی بے حرمتی بھی تمہیں حرکت میں نہیں لاتی تو پھراور کیا چیزتمہیں حرکت میں لائے گی ؟! کیا تم نے اللہ سبحانہ وتعالی کااس فرمان سے بے پرواہ ہو؛ ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا مَا لَكُمْ إِذَا قِيلَ لَكُمُ انفِرُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ اثَّاقَلْتُمْ إِلَى الْأَرْضِ أَرَضِيتُم بِالْحَيَاةِ الدُّنْيَا مِنَ الْآخِرَةِ فَمَا مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا قَلِيلٌ﴾؟! "اے ایمان والو تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ جب تم سے کہا جاتاہے اللہ کی راہ میں نکلو ، توتم زمین سے چمٹ جاتے ہو۔ کیا تم آخرت کے مقابلے میں دنیا کی زندگی پر راضی ہوچکے ہو ؟بےشک آخرت کے مقابلے میں دنیا کی زندگی تو بہت تھوڑی ہے"؟!
اے افسران! اے سپاہیو! اے افواج ! تمہارے حکمرانوں نے تمہیں بھی ذلت کا وہ لباس پہنادیا ہے جس کو وہ پہن چکے ہیں۔ اس لباس کو اپنے جسم سے اتار پھینکو۔ تمہارے حکمرانوں نے تو رمضان کو رسوائی اور ذلت کا مہینہ بنادیا ہے ۔تم اس کو عزت اور فتح کے مہینے میں بدل دو۔ یہودی وجود جو کچھ کررہا ہےیہ ان کے بارے میں اللہ کے وعدے کے قریب ہونے کی نشانی ہے کہ ظلم کے بعد ان کی سرکشی کی جڑکاٹ دی جائے گی۔ وہ اپنے وجود کو اپنے ہاتھوں اور مومنوں کے ہاتھوں برباد کر رہے ہیں۔ ذلیل ایجنٹ حکومتیں بھی یہود سے تعلقات قائم کرکے اپنے انجام کو ان کے انجام سے جوڑ رہی ہیں۔ ﴿فَتَرَى ٱلَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٞ يُسَٰرِعُونَ فِيهِمۡ يَقُولُونَ نَخۡشَىٰٓ أَن تُصِيبَنَا دَآئِرَةٞۚ فَعَسَى ٱللَّهُ أَن يَأۡتِيَ بِٱلۡفَتۡحِ أَوۡ أَمۡرٖ مِّنۡ عِندِهِۦ فَيُصۡبِحُواْ عَلَىٰ مَآ أَسَرُّواْ فِيٓ أَنفُسِهِمۡ نَٰدِمِينَ﴾ «تو جن لوگوں کے دلوں میں (نفاق کا) مرض ہے تم ان کو دیکھو گے کہ ان میں دوڑ دوڑ کے ملے جاتے ہیں کہتے ہیں کہ ہمیں خوف ہے کہ کہیں ہم پر زمانے کی گردش نہ آجائے سو قریب ہے کہ خدا فتح بھیجے یا اپنے ہاں سے کوئی اور امر (نازل فرمائے) پھر یہ اپنے دل کی باتوں پر جو چھپایا کرتے تھے پشیمان ہو کر رہ جائیں گے»(سورہ المائدہ، 5:52)۔ وہ امر یہ ہے کہ اللہ کاغضب آنے والاہے بلکہ اس کے آنے میں بہت وقت لگا ۔ تم اللہ کےلیے غضبناک ہو جاؤ۔ بیڑیاں توڑ ڈالو، تخٹ الٹ دو ،تاکہ ذلت اور رسوائی کی گرہیں کھل جائیں، اللہ کی مدد یقینا آنے والی ہے اللہ اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرتا، یہ تمہارے شایان شان ہے کہ تم وہ جواں مرد بنو۔﴿وَلَيَنصُرَنَّ اللَّهُ مَن يَنصُرُهُ إِنَّ اللَّهَ لَقَوِىٌّ عَزِيزٌ﴾ "اللہ ضرور ان کی مدد کرے گا جواللہ کی مددکرتے ہیں یقینا اللہ طاقتور اور غالب ہے"۔
فلسطین کی مقدس سرزمین پر حزب التحریر کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير فلسطين |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: www.pal-tahrir.info |
E-Mail: info@pal-tahrir.info |