المكتب الإعــلامي
فلسطين
ہجری تاریخ | 2 من ذي الحجة 1445هـ | شمارہ نمبر: BN/S 1445 / 15 |
عیسوی تاریخ | ہفتہ, 08 جون 2024 م |
پریس ریلیز
مسلمانوں کا پاکیزہ خون مسلم حکمرانوں کی نظر میں بے قدر ہوا، تو ان کے ذلیل دشمن کو کھلی چھوٹ مل گئی!
(عربی سے ترجمہ)
غزہ کی پٹی میں النصیرات کیمپ میں یہودی وجود کی طرف سے کیے گئے مجرمانہ آپریشن اور خونریزی کے نتیجے میں سینکڑوں مسلمان شہید اور زخمی ہیں، یہ آپریشن آج بروزِ ہفتہ 08 جون، 2024ء کو کیا گیا، جہاں صیہونی افواج کثیر جنگی ساز و سامان کے ساتھ ٹوٹ پڑیں۔ ان بھیانک جرائم اور خونریزی کا مقصد صرف اپنے چار قیدیوں کو رہا کرانا تھا۔
یہ مجرمانہ کارروائی امریکہ کی براہ راست شراکت اور معاونت سے ہوئی ہے۔ امریکہ ہی ہے جو اس مجرم وجود اور اس کے جرائم کا اصل پشت پناہ ہے، اور ساتھ ہی "سیز فائر" مذاکرات کی نگرانی بھی کرتا ہے۔ یہ امراس بات کی تصدیق کرنے کے لیے کافی ہے کہ امریکہ کی نظر میں غزہ کے عوام اور ان کے بچوں کا خون کسی حساب کتاب میں نہیں ،اور نہ ہی یہ اس کی سیاسی پالیسیوں میں کسی توجہ کی مستحق ہے۔
آٹھ مہینوں کی رسوا کن جنگ کے بعد چار قیدیوں کی رہائی نہ تو دشمن کے گرتے ہوئے حوصلے بحال کر سکتی ہے، نہ ہی یہ مجرم وجود اپنے خاک آلود وقار کو بحال کر سکے گا ، اور نہ اپنا دفاع بحال کر سکے گا جو زمین بوس ہوچکا ہے، اور نہ ہی یہ ظلم و سفاکیت اس ناپاک وجود کو وہ مزعومہ اور ناممکن فتح دلا سکے گی جس کی تلاش و جستجو میں اس کے جرائم پیشہ رہنماسرگرداں ہیں۔
یہودی وجود نہتے شہریوں اور معصوم بچوں کے خلاف اپنے جرائم اور خونریزی میں شدت لا کر، اپنی ناکامیوں کو چھپانے اور اپنی کمزوری اور ننگے پن کو چھپانے کی ہی بھیک مانگتا ہے، جسے بہادر نوجوانوں اور نڈر مجاہدین نے بے نقاب کیا ہے۔
آج کے قتل عام میں کھوئی جانے والی ہر بے گناہ جان اور بہائے گئے پاکیزہ لہوکے ایک ایک قطرے کا حساب دوسروں سے پہلے جرائم پیشہ مسلمان حکمرانوں کی گردنوں پر ہے۔ یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے فلسطین کے عوام ،ان کے بیٹوں، ان کے خون اور گردنوں کو امریکہ اور یہودیوں کے حوالے کر دیا ہےتاکہ وہ اپنی مرضی کے مطابق انہیں قتل کر سکیں۔ یہودی وجود اور اس کاسرپرست امریکہ وہ دشمن ہے، جس کی مسلسل نفرت اور جرائم کا ہی مشاہدہ کیا جاتا ہے۔
بھیڑیے کا کام ہی جارحیت کرناہے، اس کو کون ملامت کرے، فلسطین کے عوام کووہ کیوں نہ قتل کریں جبکہ مجرم حکمران یہودی وجود کے امن کے حصول میں ان کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں، اور ان سے بدلہ لینا تو کجا، الٹا اس کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا چاہتے ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ ان کے ساتھ مل کر اپنے ہی لوگوں کے خلاف سازشیں کرتے ہیں۔
مزید ستم تو یہ ہے کہ اس واقعے کو"چار یرغمالیوں کی آزادی" کا عنوان دیا گیا، نہ کہ" قتل عام" کا عنوان ، جس کے نتیجے میں سینکڑوں شہید اور زخمی ہوئے۔ اور جس چیز سے جگر پارہ پارہ ہو جاتا ہے وہ یہ ہے کہ دشمن تو اپنے قیدیوں کو آزاد کرانے کے لئے منظم طاقت اور ہتھیاروں کے ساتھ مارچ کرتا ہوا تباہی مچا دیتا ہے، جبکہ غزہ کے لوگوں کے بے تحاشا بہنے والے خون کے لئے ایک بھی گولی نہیں چلائی گئی، اور مسلم حکمرانوں نے اس کے بارے میں ذلت بالائے ذلت ، ظاہری جھوٹی مذمت اور در پردہ سازش اور غداری کے علاوہ کچھ نہیں کیا۔ اصل وجہ یہ ہے کہ ان مجرم، مفاد پرست اور بے حمیت حکمرانوں کی نظروں میں مسلمان کی جانوں کی کوئی قیمت نہیں رہی۔ دردناک صورتحال یہ ہے کہ آپس میں ہزار اختلافات کے باوجودمجرم کافر باہمی تعاون کے لیے تو ایک دوسرے کو دعوتیں دیں اور جھوٹ میں اس بھیڑیےکی حمایت کریں، جبکہ فلسطین کے مسلمان ان اہل قوت اور اسلحہ رکھنے والے لوگوں کو اپنی حمایت کے لیے پکار پکار کر ان کی راہیں تکتے رہ جائیں، جن پر اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کی نصرت و حمایت فرض کی ہے!
بے گناہ جانوں اور پاکیزہ خون کا حساب مسلح طاقتوں اور افواج میں سے ان اہل قوت میں سے ہر اس شخص کی گردن پر ہےجو اہل اقتدار اور غدار حکمرانوں کو معزول کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، پر وہ انہیں اکھاڑ پھینکنے ،اپنے بھائیوں کی مددکرنے اور ان کے خون کا بدلہ لینے میں پہل نہیں کرتے، اور یہ کہ نصیرات کیمپ میں جو کچھ ہوا وہ بہت بھیانک ہونے کے باوجود نیا نہیں ہے،یہی کچھ تو آٹھ ماہ سے ہوتا رہا ہے، حکمرانوں کی سرد مہری اور مسلمانوں کے خون اور ان کی جانوں کی توہین کرنا بھی کوئی نئی بات نہیں ہے۔ سالہا سال سے یہی کچھ تو ہوتا چلا آیا ہے۔ جب تک ان غدار حکمرانوں کوان کے تختوں سے گھسیٹ کر نیچے نہیں گرایا جائے گا، خونریزی اور ذلت و توہین کا یہ سلسلہ نہیں رکنے والا۔
اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے فرمایا،
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا مَا لَكُمْ إِذَا قِيلَ لَكُمُ انفِرُوا فِي سَبِيلِ اللهِ اثَّاقَلْتُمْ إِلَى الْأَرْضِ أَرَضِيتُم بِالْحَيَاةِ الدُّنْيَا مِنَ الْآخِرَةِ فَمَا مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا قَلِيلٌ﴾
"اے ایمان والو! تمہیں کیا ہواہے کہ جب تم سے کہا جاتا ہے کہ اللہ کی راہ میں جہاد کرو، تو تم زمین سے چمٹ کر رہ جاتے ہو، کیا تم نے دنیا کے مقابلے میں آخرت کی زندگی کو پسند کرلیا ہے؟ بےشک دنیا کی زندگی کا اسباب تو آخرت کے سامنے بہت ہی قلیل ہے۔" (التوبہ ؛ 9:38)
ارض مبارک فلسطین میں حزب التحرير کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير فلسطين |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: www.pal-tahrir.info |
E-Mail: info@pal-tahrir.info |