المكتب الإعــلامي
فلسطين
ہجری تاریخ | 7 من محرم 1446هـ | شمارہ نمبر: BN/S 1446 / 01 |
عیسوی تاریخ | ہفتہ, 13 جولائی 2024 م |
پریس ریلیز
غزہ میں ہمارے لوگوں کا بدترین وحشیانہ قتلِ عام بغیر کسی محاسبے کےجاری ہے! آخر کب ہم مسلم افواج کو دیکھ پائیں گے !؟
(عربی سے ترجمہ)
غزہ کی وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ مواصی خان یونس میں بے گھر افراد کے کیمپوں پر قابض فوج کی بمباری کے بعد 79 افراد شہید اور 289 سے زائد زخمی ہوئے جنہیں نصیر میڈیکل کمپلیکس پہنچایا گیا ، جن میں سے بعض کی حالت کافی نازک ہے۔ یہ قتل عام اس وقت رونما ہوا جب قابض فوج نے تل الحوا کے صنعتی علاقے میں غزہ شہر کے محلوں اور وسطی علاقے کے کیمپوں میں سفاکانہ قتل عام برپا کر دیا، جس کے نتیجے میں 100 سے زائد افراد فوری شہید ہوگئے، اور ہلاکتوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
غزہ میں ہمارے لوگوں کے خلاف یہودی وجود جس بربریت کے ساتھ کارروائیاں کر رہا ہے وہ اب کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ یہودی وجود دن دیہاڑے انتہائی ڈھٹائی کے ساتھ اور میڈیا کیمروں کے عین سامنے معصوم بچوں، بےگناہ عورتوں اور بزرگوں کے ساتھ ساتھ گھروں، اسکولوں، ہسپتالوں، پناہ گاہوں اور بے گھر افراد کے خیموں تک کو نشانہ بناتا چلا جا رہا ہے۔ لاشیں سڑکوں اور میدانوں میں بکھری پڑی ہیں، اور ملبے اور خاک تلے دبی لاشیں گھروں اور گلیو ں کوچوں میں ایسے لاوارث پڑی ہیں، جیسے یہ تیسری عالمی جنگ کا ایک وحشیانہ میدان جنگ ہو، جس میں نہ کوئی رحم ہے نہ ہمدردی اور نہ اخلاقیات!
یوں تو یک طرفہ عالمی کمیونٹی گنگ بنی رہتی ہے، مگر استعماری کفار کو پہنچنے والی معمولی سی خراش کو بھی خوردبین سے دیکھتی ہے، جس سےکہ عالمی سطح پر ہنگامہ برپا ہو جاتا ہے۔ ادارے، تنظیمیں، صدور، اور بااثر شخصیات ان کے لیے اکٹھے ہو جاتے ہیں، اتحاد اور معاہدے بناتے ہیں، اور ان نقصانات میں سے چند کے لیے جنگیں تک چھیڑ دیتے ہیں۔ تاہم، جب مسلمانوں اور غزہ کے لوگوں پر ہونے والے مصائب کا معاملہ آتاہے، تو اسے محض ایک گزر جانے والے واقعے کے طور پر دیکھا جاتا ہے، جس پر زیادہ سے زیادہ چند مذمتی بیانات یا بھولے سےچند سوالات کر لئے جاتے ہیں۔ یہ دہرا معیار ظاہر کرتا ہے کہ عالمی برادری کرہ ارض پرصرف ظالموں اور تکبر سے بھرے فرعونوں کے لیے ایک آلہ ہے، جس کے ادارے، قوانین اور اتحاد صرف استعماری مفادات، اقتدار، اور ظالموں کی بقا کو یقینی بنانے کے لیے قائم کیے گئے ہیں۔
جہاں تک امریکہ اور تمام کفار ممالک کا تعلق ہے جو جنگ کے آغاز میں ہی یہودی وجود کی حمایت، تائید اور ہمدردی میں دوڑے چلے آئے تھے، تو انہوں نے خود اپنے خلاف گواہی دے دی ہے کہ وہ دنیا میں شر کی جڑ اور نفرت و جرم کا منبع ہیں۔ امریکہ کی جانب سے دیگر کفار ممالک کے ساتھ مل کر یہودی وجود کو نہایت ڈھٹائی اور بے شرمی سے دی جانے والی حمایت، جس میں انہیں اسلحہ، ٹنوں بم اور دھماکہ خیز مواد کی فراہمی شامل ہیں، اس نے ان کی اصلیت کو خاص طور پر مسلمانوں پر اور عمومی طور پر پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کر کے رکھ دیا ہے۔ انہوں نے خود کو بے اصول اور بے اخلاق قیادت اور ممالک کے طور پر ظاہر کر دیا ہے، جن کے پاس نہ تو کوئی اصول ہیں اور نہ ہی کوئی انسانیت۔ ان کی اولین ترجیح ان کے استعماری مفادات اور ذاتی فوائد ہیں، چاہے اس کی وجہ سے لوگوں کا صفایا ہو جائے یا نوعِ انسانی کو جلا کر خاکستر کر دیا جائے۔
اور یہ ہیں بائیڈن اور اس کی انتظامیہ، جو اسلام اور مسلمانوں سے شدید نفرت میں متحد ہیں۔ وہ کوئی بھی اقدام نہیں کرتے جب تک کہ اس سے انہیں انتخابات کی جنگ میں کوئی فائدہ نہ ہو، چاہے غزہ کی گلیاں لاشوں اور باقیات سے بھر جائیں، اور غزہ کے لوگوں کے خون کی ندیاں بہا دی جائیں، جو کہ انہی کی طرف سے یہودی وجود کو مہیا کئے گئے بموں اور اسلحہ کے باعث ہو۔ انہیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، اور نہ ہی انہیں اس پر لمحے بھر کا تردّد ہوتا ہے۔
جہاں تک یہود کا تعلق ہے تو وہ ایسی قوم ہیں جو اب اپنے تلمودی (Talmudic) خوابوں اور نظریاتی اہداف کو نہیں چھپاتے، اور ان کی خواہش تو یہ ہے کہ تمام فلسطین کے لوگوں کو قتل کر دیا جائے تاکہ ان کے علاوہ کوئی بھی سرزمین فلسطین میں باقی نہ رہے۔ تو اے امت اسلام ! آخر کب تک آپ اپنی اولادوں اور اپنی اس بابرکت سرزمین کو غاصب یہودیوں اور ان کے پیچھے امریکہ اور استعماری کفار کے لئے چھوڑے رکھیں گے کہ وہ شروفساد پھیلاتے رہیں اور ہر سرسبز اور خس و خاشاک تک کو جلا دیں؟
اے امت کی افواج اور اس کے آزاد افسران ! آخر آپ کب تک معتصم کی شجاعت اور الفاروق کے جوش و جذبے کے بغیر اپنی بیرکوں میں ہی بند رہو گے؟ !
ارشادِ باری تعالیٰ ہے،
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا مَا لَكُمْ إِذَا قِيلَ لَكُمُ انفِرُوا فِي سَبِيلِ اللهِ اثَّاقَلْتُمْ إِلَى الْأَرْضِ أَرَضِيتُم بِالْحَيَاةِ الدُّنْيَا مِنَ الْآخِرَةِ فَمَا مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا قَلِيلٌ﴾
”مومنو! تمہیں کیا ہوا ہے کہ جب تم سے کہا جاتا ہے کہ اللہ کی راہ میں (جہاد کے لیے) نکلو تو تم (کاہلی کے سبب سے) زمین پر گرے جاتے ہو (یعنی گھروں سے نکلنا نہیں چاہتے) کیا تم آخرت (کی نعمتوں) کو چھوڑ کر دنیا کی زندگی پر خوش ہو بیٹھے ہو۔ دنیا کی زندگی کے فائدے تو آخرت کے مقابل بہت ہی کم ہیں“ (التوبہ ؛9:38)
ارض مقدس فلسطین میں حزب التحریر کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير فلسطين |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: www.pal-tahrir.info |
E-Mail: info@pal-tahrir.info |