المكتب الإعــلامي
فلسطين
ہجری تاریخ | 24 من جمادى الثانية 1446هـ | شمارہ نمبر: 18 / 1446 |
عیسوی تاریخ | جمعرات, 26 دسمبر 2024 م |
پریس ریلیز
فلسطینی اتھارٹی جنین کیمپ میں اپنے جرم کو درست ثابت کرنے کے لیے شیطانی طریقے استعمال کر رہی ہے!
)ترجمہ)
فلسطینی اتھارٹی نے اپنے میڈیا، مبصرین اور سوشل میڈیا پر موجود اپنے پٹھوؤں کو جمع کیا تاکہ جنین کیمپ اور اس کے لوگوں کو بدنام کیا جا سکے اور ان کے خون بہانے کا جواز پیدا کیا جا سکے۔ پھر اس نے اپنے اداروں اور غنڈوں کو خلیل الرحمٰن کے شہر میں جمع کیا، اور چند نام نہاد بااثر افراد کو شامل کیا، جو فلسطینی اتھارٹی کے ہاتھوں معمولی مادی فوائد کے بدلے فروخت ہو چکے تھے، ساتھ ہی ان ملازمین اور اساتذہ کو بھی، جنہیں اس نے دھمکیاں دے کر قابو میں رکھا ہوا تھا۔ فلسطینی اتھارٹی نے وزارتی اداروں کا ناجائز فائدہ اٹھایا، اسکولوں کو بند کروایا، اور بسیں کرائے پر حاصل کیں تاکہ خلیل الرحمٰن گورنریٹ، شہر اور اس کے اضلاع کے لوگوں کو جنین کیمپ کے باشندوں کے خون بہانے میں اپنی حمایت کا مظاہرہ کرنے کے لیے جمع کیا جا سکے۔ یہ سب اس علم کے باوجود کیا گیا کہ وہ اور اس کے پیچھے موجود لوگ جانتے ہیں کہ خلیل الرحمٰن، اپنے لوگوں اور قبائل کے ساتھ، مسلمانوں کے خون کا ایک قطرہ تک بہنے کی حمایت میں ایک آدھا لفظ بھی نہیں کہہ سکتے۔ اس گھٹیا عمل کے ذریعے فلسطینی اتھارٹی اپنے جرم کو ایک جھوٹے پردے میں چھپانے کے لیے، شمال اور جنوب کے فلسطینی عوام کے درمیان دراڑ ڈالنا چاہتی ہے۔
اس گھٹیا اتھارٹی نے اپنے جرائم کی سیریز میں ایک اور جرم کا اضافہ کیا، تاکہ فلسطین کے عوام کی آواز کو دبایا جا سکے جو اس کے جرائم کی مخالفت کرتے ہیں۔ اس نے اس ہفتے حزب التحریر کے کئی نوجوانوں کو گرفتار کیا، مختلف شہروں سے جیسے قلقیلیہ، سلفیت، طولکرم، رام اللہ اور الخلیل (خلیل الرحمٰن)۔ ان افراد کی حالت بھی ویسی ہی ہے جیسی اس نے فلسطین کے دیگر لوگوں کو گرفتار کرنے کے بعد بنا دی تھی۔ اس نے ان میں سے کچھ پر تشدد کیا، گھروں کی حرمت کو پامال کیا، نہ خواتین کی عزت کا خیال رکھا، نہ کسی بزرگ شیخ کی تکریم کی، اور نہ ہی کسی بااخلاق نوجوان کے احترام کا پاس رکھا۔ اس اتھارٹی نے بے شرمی اور فلسطینی عوام کی عزت کو بے رحمی سے پامال کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ اس نے گرفتار شدگان میں سے کچھ کی ویڈیوز بنائیں، جن میں وہ اسلحے کی دھونس اور تشدد کی دھمکیوں کے زیر اثر سکیورٹی فورسز سے معافی مانگ رہے تھے، یوں خون، عزت اور مال کی حرمت کو بے دردی سے پامال کیا گیا۔ اس اتھارٹی نے اپنے ہی بنائے ہوئے قانون کو روند ڈالا، جس کی پامالی اس نے جنین کیمپ میں قانون شکنوں سے لڑنے کے بہانے کی تھی۔
اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا:
﴿أَلَا سَاءَ مَا يَحْكُمُونَ﴾
"یقیناً وہ جو فیصلہ کرتے ہیں وہ بہت برا ہے" [سورة النحل-16:59]۔
فلسطین کے عوام، بشمول حزب التحریر کے نوجوانوں، کے خلاف گرفتاری، تشدد اور اذیت رسانی جیسے جرائم پر اس اتھارٹی سے کسی مذمت کی امید نہیں کی جا سکتی جو جنین کیمپ میں اس سے بھی بڑے سنگین جرائم میں ملوث ہے۔ یہ لوگ مکانات کو جلانے، لوگوں کو بھوکا مارنے اور محصور کرتے ہیں، اور راکٹ پروپلڈ گرینیڈ (آر پی جی) کا استعمال کرتے ہیں، جو یہودی وجود انہیں صرف فلسطینیوں کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ یہ لوگ نوجوانوں اور بچوں کو قتل کرتے ہیں، جبکہ سنائپرز لوگوں کو ان تک پہنچنے سے روکتے ہیں، بالکل اسی طرح جیسے یہودی فوج غزہ میں کرتی ہے۔ جو لوگ ان تمام جرائم کا ارتکاب کرنے کی جرات رکھتے ہیں، وہ فلسطینیوں کو گرفتار کرنے، ان پر تشدد کرنے اور ان کے حقوق پامال کرنے میں کوئی جھجک محسوس نہیں کرتے۔
یہ اتھارٹی ان گرفتاریوں کے ذریعے ہر اس آواز کو خاموش کرنا چاہتی ہے جو اس کے جرم، بلکہ جرائم، کو مسترد کرتی ہے۔ یہ فلسطین کے عوام کو یوں ظاہر کرنا چاہتی ہے جیسے وہ اس کے ہاتھوں پر داغدار غداری اور خون، اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے دشمنوں اور برکت والی سرزمینِ فلسطین پر قابض لوگوں کے ساتھ وفاداری پر رضامند ہوں۔
سب سے سنگین جھوٹ یہ ہے کہ فلسطینی اتھارٹی یہ دعویٰ کرے کہ وہ جنین کیمپ کے عوام کا خون اس لیے بہنے دیتی ہے تاکہ وہ غزہ کی طرح تباہ نہ ہو جائے۔ یہ دعویٰ ایک سلسلہ سوالات کو جنم دیتا ہے، جو کسی باشعور ذہن کو دھوکہ نہیں دے سکتے:
کیا فلسطینی اتھارٹی جنین کے لوگوں کا اس لئے محاصرہ کرتی ہے، ان کے گھروں کو مسمار کرتی ہے، ان کی عورتوں اور بچوں کو بھوکا رکھتی ہے، اور ان کو قتل کرنے کے لیے اپنے سنائپر تعینات کرتی ہے کہ کہیں یہودی ان کو قتل نہ کریں؟!
کیا فلسطینی اتھارٹی ان کو غیر مسلح کرنا چاہتی ہے، ان سے ان کے ہتھیار چھیننا چاہتی ہے تاکہ قابض دشمن اور اس کے آبادکاروں سے ان کی حفاظت ہو سکے، اور پھر یہ دعویٰ کرے کہ وہ خود فلسطین کے لوگوں کی حفاظت کرے گی؟!
پھر کیا غزہ اور اس کی تباہی کا حوالہ دینا، مجرم اور قابض یہودی وجود کے بیانیے کے مطابق نہیں جو غزہ میں اپنے جرائم کو اسی طرح جائز قرار دیتا ہے جیسے فلسطینی اتھارٹی اپنے جرائم کو جنین میں جائز قرار دیتی ہے؟!
کیا غزہ کے مجاہدین کو الزام دینا چاہیے، یا فلسطینی اتھارٹی کو، جس کے صدر نے 7 اکتوبر 2023ء کے آپریشن کی مذمت کی تھی؟! یا پھر ان حکمرانوں اور ریاستوں کو الزام دینا چاہیے جو غزہ کے عوام اور مجاہدین کو ناکام کرنے کی کوشش کرتے ہیں، اور حتیٰ کہ یہودیوں کی مدد کرتے ہیں، ان کو ہر ممکن سہولت فراہم کرتے ہیں تاکہ وہ انہیں قتل کر سکیں؟!
یا ان افواج کو الزام دینا چاہیے جو غزہ کے عوام کو یہودیوں کے مظالم، حکمرانوں کی نااہلی اور فلسطینی اتھارٹی کی سازش کے بیچ چھوڑ دیتی ہیں، اور ان کی حمایت کے لیے حرکت میں نہیں آتیں، اور اسلام کی سرزمین، اسراء و معراج کی زمین کو آزاد نہیں کراتیں؟!
کیا یہ اتھارٹی الجزائری عوام کو الزام دیتی ہے کیونکہ انہوں نے کافر فرانسیسی استعمار کے خلاف دس لاکھ سے زائد شہداء پیش کیے، یا وہ عمر مختار کو، جو کہ مغرب میں جہاد کے مشعل بردار تھے، ان کو مجرم گردانتی ہے؟!
ان سب سے پہلے، فلسطینی اتھارٹی ہمیں یہ بتائے: آپ لبنان کی تباہی کا الزام کس کو دیتے ہیں؟ کیا آپ اس کے اصل منبع، پی ایل او ( PLO)کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں، اور وہاں یہودیوں کے جرائم اور قتل عام سے انہیں بری الذمہ قرار دیتے ہیں؟!
کیا فلسطینی اتھارٹی یہ نہیں دیکھتی کہ یہودی اور ان کے آبادکار مغربی کنارے کو مکمل طور پر ہڑپ کر رہے ہیں، نہ زمین چھوڑ رہے ہیں، نہ گھر، اور نہ ہی کوئی درخت جلانے سے باز آ رہے ہیں؟ وہ یہودیوں کی رضا کیسے حاصل کر سکتی ہے، جن کے بارے میں اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے فرمایا:
﴿أَمْ لَهُمْ نَصِيبٌ مِنَ الْمُلْكِ فَإِذاً لَا يُؤْتُونَ النَّاسَ نَقِيراً﴾
"کیا ان کے پاس بادشاہی کا کوئی حصہ ہے؟ اگر ایسا ہوتا، تو یہ لوگوں کو کھجور کی گٹھلی کے نقطے کے برابر بھی نہ دیتے" [سورة النساء: 53]۔
یا یہ کہ ملک اور اس کے لوگ شیطان کے وعدے کے دھوکے پر بیچے جا رہے ہیں؟
اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے فرمایا:
﴿يَعِدُهُمْ وَيُمَنِّيهِمْ وَمَا يَعِدُهُمُ الشَّيْطَانُ إِلَّا غُرُوراً ﴾
"شیطان انہیں جھوٹے وعدے دیتا ہے اور انہیں امیدیں دلاتا ہے، حالانکہ شیطان انہیں صرف دھوکے ہی کے وعدے دیتا ہے " [سورة النساء: 120]۔
یہ ان لوگوں کی حالت ہے جو دنیا اور آخرت دونوں کھو بیٹھے۔ کیا یہ سب سے واضح نقصان نہیں؟
ہم سیکورٹی سروسز کے ارکان سے کہتے ہیں:
یہودی اس مبارک سرزمین میں باقی نہیں رہیں گے۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے ہمیں وعدہ دیا ہے:
﴿فَإِذَا جَاءَ وَعْدُ الْآخِرَةِ لِيَسُوءُوا وُجُوهَكُمْ وَلِيَدْخُلُوا الْمَسْجِدَ كَمَا دَخَلُوهُ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَلِيُتَبِّرُوا مَا عَلَوْا تَتْبِيراً ﴾
"اور جب دوسرے وعدہ كا وقت آیا، (تو هم نے پھر اپنے بندے بھیجے) تاکہ وہ تمہارے چہرے بگاڑ دیں اور جس طرح پہلی بار اس مسجد میں داخل ہو گئے تھے اسی طرح دوبارہ اس میں داخل ہو جائیں، اور جو جس چیز پر وہ غلبہ پائیں، اسے تباہ کر ڈالیں" [سورۃ الإسراء: 7]۔
رسول اللہ ﷺ نے ہمیں آزادی کی جنگ کی خوشخبری دی ہے۔ اس ملک میں کوئی ظالم باقی نہیں رہے گا، کوئی یہودی باقی نہیں رہے گا، اور نہ ہی کوئی سیکولر حکومت باقی رہے گی۔ یہ وعدہ جھوٹا نہیں بلکہ سچا ہے۔ کیا تم دیکھتے نہیں کہ سب سے بڑے مجرم بھاگ گئے اور پیچھے اپنے پیروکاروں کو ان کے انجام تک پہنچنے کے لیے چھوڑ گئے؟ کس کے فائدے کے لیے تم اللہ سبحانہ وتعالیٰ، اس کے رسول ﷺ اور مومنین سے غداری کرتے ہو؟ کس کے فائدے کے لیے تم اپنے بھائیوں کو قتل کرتے ہو؟ کس کے فائدے کے لیے تم اپنے دشمنوں کے ہاتھوں کا آلہ کار بنتے ہو؟ جس کے بیٹے کو تم نے قتل کیا، یا جس کے باپ کو تم نے مارا، یا جس کے بھائی کو تم نے گرفتار کیا، وہ تمہیں کل میدان حشر میں کیسے معاف کرے گا؟ کیا تم بشار الاسد کے سابقہ نظام کے کسی فرد کی مثال سے عبرت نہیں لیتے؟!
پھر ہم تمہیں یاد دلاتے ہیں کہ ہر ظلم قیامت کے دن اندھیروں میں تبدیل ہو جائے گا۔ تو اگر ظلم کسی ایک مؤمن کے مقدس خون کی حرمت کو پامال کرنا ہو، تو وہ کتنا بڑا ہوگا؟ جس کے بارے میں اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے نزدیک خانہ کعبہ کو گرا دینا بھی اس کے مقابلے میں کم اہمیت رکھتا ہے! اور اگر یہ جرم سرزمینِ اسراء و معراج اور اس کے لوگوں سے غداری کرنا ہو، تو پھر اس کی سنگینی کا کیا عالم ہوگا؟!
اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے فرمایا:
﴿إِنَّ الْمُجْرِمِينَ فِي ضَلَالٍ وَسُعُرٍ * يَوْمَ يُسْحَبُونَ فِي النَّارِ عَلَىٰ وُجُوهِهِمْ ذُوقُوا مَسَّ سَقَرَ﴾
"بے شک، مجرم گمراہی میں مبتلا ہیں اور دہکتی ہوئی آگ کے مستحق ہیں۔ جس دن انہیں ان کے چہروں کے بل آگ میں گھسیٹا جائے گا، (کہا جائے گا) 'دوزخ کے عذاب کا مزہ چکھو!'" [سورۃ القمر:47-48]۔
ارض مقدس فلسطین میں حزب التحریر کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير فلسطين |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: www.pal-tahrir.info |
E-Mail: info@pal-tahrir.info |