المكتب الإعــلامي
ولایہ مصر
ہجری تاریخ | 2 من شـعبان 1445هـ | شمارہ نمبر: 19 / 1445 |
عیسوی تاریخ | پیر, 12 فروری 2024 م |
تبصرۂ خبر
اے کنانہ (مصر) کے سپاہیو !تمہاری یہ شرمندگی کون مٹائےگا؟!
(عربی سے ترجمہ)
مصری انٹیلی جنس کے سربراہ کی جانب سے حماس کو قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کو دو ہفتوں کے اندر قبول کرنے کی ضرورت کے بارے میں متنبہ کیا گیا۔ اس کے بعد قابض فوج کے ریڈیو سے یہ اعلان نشر کیا گیا کہ مصر اس شرط پر رفح بارڈر پر حملہ کرنے پر رضامند ہو جائے گا کہ فلسطینیوں کو وادیٔ سیناء کی طرف بے گھر نہیں کیا جائےگا۔ ریڈیو نے اتوار کی صبح 11 فروری 2024ء کو حکام کی طرف سے بھی اطلاع دی کہ (اسرائیلی) پارٹی کو مطلع کرو کہ قاہرہ فلسطینی شہریوں کی ہلاکتوں سے بچنے کی شرط پر رفح میں فوجی مداخلت کی مخالفت نہیں کرے گا (یورو نیوز)۔ اس سب کے بعد رفح بارڈر پر جو کہ مصر کی سرحد پر متعین افواج کے بالکل قریب کے علاقے میں واقع ہے، بمباری شروع ہو گئی۔ یہ بمباری آدھی رات کے بعد کی گئی جب لوگوں کو طیاروں کی گھن گرج اور بم دھماکوں نے جگا دیا۔ یہ سب کچھ پوری امت کی آنکھوں کے سامنے ہوا مگر ہر طرف سے مکمل خاموشی رہی، پوری امت اور اس کی افواج نے مایوس کیا، بلکہ یہ اقدام امت کے حکمرانوں اور حکومتوں کی ملی بھگت سے وقوع پذیر ہوا جو امریکہ اور مغرب کی چاکری میں یہودی وجود کی حمایت کرتے ہیں۔
اس وقت جب کہ یہودی وجود غزہ کی پٹی کے جنوب میں واقع شہر رفح پر بمباری کر رہا ہے، جس کا مصری حکومت نے محاصرہ کر رکھا ہے اور وہاں کے لوگوں کو غاصب وجود کی آگ میں قید کر رکھا ہے، لوگ کنانہ کے معززین کو ان کی بہادری یاد دلاتے ہوئے اور ان کے دلوں میں اسلام کی جو تھوڑی بہت رمق باقی ہے، اس کی بنیاد پر ان سے فریاد کر رہے ہیں، کہ وہ ان مظلوموں اور زخم خوردہ بھائیوں کی مدد کے لیے آگے بڑھیں۔
ارضِ مبارک فلسطین میں ہمارے لوگوں کے ساتھ جو کچھ ہوا اور ہو رہا ہے وہ ایک ایسی رسوائی اور شرمندگی ہے جس کا داغ کبھی نہیں دھل سکتا، جسے خون دے کر بھی نہیں مٹایا جا سکتا۔ یہ پوری امت کے لیے باعث ِرسوائی ہے، اور بڑی رسوائی تو امت کی افواج کے لیے ہے اور سب سے بڑھ کر کنانہ کے سپاہیوں کے لیے ہے، کیونکہ یہ مصر کی افواج ہیں جو عین اپنے سامنے یہ سب کچھ رونما ہوتا دیکھ اور سن رہی ہیں۔ اس کے باوجود یہ کیسے ممکن ہے کہ فلسطین میں ہمارے لوگوں پر یوں بے رحمانہ بمباری کی جائے اور انہیں قتل کیا جائے ! کیا تمہاری رگوں میں خون نہیں کھولتا؟ یا تمہاری رگوں میں خون ہی نہیں ہے؟ ہمیں جواب دو، خدا کی قسم ! تم قیامت کے دن کس منہ سے اللہ کا سامنا کرو گے؟ جب کہ فلسطین کے لوگوں کا خون تمہارے ہاتھوں پر لگا ہے؟ تم رسول اللہ ﷺ کے سامنے کیسے کھڑے ہو گے، جب کہ وہ فلسطینی پکار پکار کر کہہ رہے ہوں گے کہ تم نے انہیں بے یار و مددگار چھوڑے رکھا اور ان کے دشمنوں کو اس قابل بنایا کہ وہ ان کا قتلِ عام کرتے رہیں۔
اے کنانہ کے سپاہیو !
اس جنگ سے پہلے اور اس بمباری سے پہلے بھی فلسطین کو آزاد کرانا تمہارا فرض تھا، اور اب بھی یہ تم پر واجب ہے کہ تم ان مظلوموں کا ساتھ دو اور ان کے خلاف ہونے والی ناانصافی کو بند کرو، تو کیا تم حرکت میں آؤ گے؟ خدا کی قسم! یہ حکمران تمہیں کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکیں گے اور قیامت کے دن تمہاری طرف سے جہنم کی آگ کا ایک کوڑا بھی اپنے سر نہیں لیں گے، لہٰذا اللہ کی نافرمانی میں ان کی بات مت مانو اور نہ ان کی اطاعت کرو۔ کیا ارضِ مبارک میں اپنے بھائیوں کو یوں اس طرح چھوڑنے سے بڑا کوئی اور گناہ بھی ہے؟؟! کیا تم نے رسول اللہ ﷺ کا یہ قول نہیں سنا ہے کہ
(( مَا مِنْ امْرِئٍ يَخْذُلُ امْرَأً مُسْلِماً فِي مَوْضِعٍ تُنْتَهَكُ فِيهِ حُرْمَتُهُ وَيُنْتَقَصُ فِيهِ مِنْ عِرْضِهِ إِلَّا خَذَلَهُ اللَّهُ فِي مَوْطِنٍ يُحِبُّ فِيهِ نُصْرَتَهُ وَمَا مِنْ امْرِئٍ يَنْصُرُ مُسْلِماً فِي مَوْضِعٍ يُنْتَقَصُ فِيهِ مِنْ عِرْضِهِ وَيُنْتَهَكُ فِيهِ مِنْ حُرْمَتِهِ إِلَّا نَصَرَهُ اللَّهُ فِي مَوْطِنٍ يُحِبُّ نُصْرَتَه))
"کوئی بھی مسلمان کو ایسی جگہ پر بے یار و مددگار نہیں چھوڑتا جہاں اس کی حرمت کو پامال کیا جاتا ہو اور اس کی عزت پر سوال ہو، مگر اللہ تعالیٰ اسے بھی ایسے موقع پر ضرور رسوا کر دیتا ہےجہاں وہ پسند کرتا ہو کہ اللہ تعالیٰ اس کی مدد کرے، اور کوئی بھی کسی مسلمان کی ایسی جگہ حمایت نہیں کرتا جہاں اس کی عزت اور اس کی حرمت کو پامال کیا جاتا ہو، سوائے اس کے کہ اللہ تعالیٰ ایسی جگہ میں اپنی نصرت عطا فرمائے گا جہاں وہ حمایت حاصل کرنا پسند کرتا ہے"۔
سوگواروں، بزرگوں اور غم خواروں کی فریاد پر تمہارا جواب اب تک نہیں آیا! وہ تمہاری رسول اللہ ﷺ کی پیروکاری کہاں گئی، جب مسلمانوں نے عام مارچ کا اعلان کیا تھا اور خزاعہ کی نصرت کے لئے نکلے تو مکہ کو فتح کر آئے اور فرمایا: "اے عمرو بن سالم، تمہاری مدد کی گئی ہے"۔ اور فرمایا: "اللہ میری مدد نہ کرے اگر میں بنو کعب کی مدد نہ کروں؟ "۔ کیا تم معتصم ؒ کو بھول گئے، جسے ایک عورت نے مدد کے لئے پکارا تو وہ اس کی مدد کے لئے روانہ ہوئے اور عموریہ کے جس قلعے میں وہ بند تھی، اس پر دھاوا بول کر اس خاتون کو تو چھڑا ہی لیا، بلکہ ساتھ ہی پورے قلعہ کو بھی فتح کر ڈالا۔ کیا تم ان ہزاروں خواتین کو بھی بھول گئے جو تم سے مدد مانگتی ہیں، وہ بوڑھے مسلمان جو تم سے مدد مانگتے ہیں، اور وہ بچے جو تمہیں باڑوں اور فصیلوں کے پیچھے سے پکارتے ہیں (خدا کے لئے، اے مصری!) ان لوگوں کی چیخ و پکار نے پوری دنیا کے انصاف پسند لوگوں کی غیرت و حمیت کوتو جگا ہی دیا ہے، مگر ان کی چیخ و پکار تمہارے پاس سے ایسے گزری جیسےتم نے انہیں سنا ہی نہیں جبکہ یہ تمہارے اپنے بھائی اور اپنے خاندان کے لوگ ہیں ! کہاں ہے تمہارا بھائی چارہ؟ کہاں ہے تمہارا ایمان اور اسلام؟ کہاں ہے تمہاری بھلائی جس کا تم نعرہ لگاتے ہو؟! خدا کی قسم ! آج تمہارے پاس کوئی عذر نہیں بچا ہے اور تمہاری شرمندگی خون سے بھی نہیں مٹ سکتی۔
اے کنانہ کے سپاہیو ! اے بہترین سپاہیو !
یہ بہترین کا لفظ کوئی تمغہ نہیں ہے، بلکہ یہ ایک امانت ہے جس کے بارے میں تم سے سوال کیا جائے گا، اور صرف وہی لوگ اس کے حقدار ہیں جو رسول اللہ ﷺ کا جھنڈا اٹھائے ہوئے ہوں، اس کے صحیح حقدار وہ مجاہدین ہیں جو اللہ کی راہ میں جہاد کرتے ہیں، مظلوموں کی حمایت کرتے ہیں، اللہ، اس کے رسول ﷺ اور اس کے دین کی اطاعت کرتے ہیں، اور جن کے ہاں اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت سے بڑھ کر کوئی اطاعت اہم نہیں ہے، اور جن کے نزدیک ایسے حکمرانوں کی کوئی فرمانبرداری نہیں جو مغرب کے احکامات پر عمل کرتے ہیں، اس کے نظام کو نافذ کرتے ہیں، اس کے استعماری منصوبوں کو عملی جامہ پہناتے ہیں، اور انہیں امت کے مقدسات کو آزاد کرانے اور مظلوموں کی حمایت سے روکتے ہیں۔ اگر یہ وہ لوگ ہیں جو واقعی بہترین کہلانے کے مستحق ہیں، تو کیا آپ بھی ان میں سے ہیں؟ جواب دو اس سے پہلے کہ اللہ تعالیٰ تم سے سوال کرے، اور اللہ، اس کے رسول ﷺ اور اس کے دین کی حمایت میں اٹھ کھڑے ہو اور اس شیطانی وجود کو جڑ سے اکھاڑ پھینکو اور ان تمام لوگوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکو جو تمہارے اور ان کے درمیان رکاوٹ بن کر کھڑے ہو جائیں۔ اس شیطانی وجود کو اس کی جڑوں سے اکھاڑ پھینکو اور ان خائن اور غدار حکمرانوں میں سے جو بھی تمہیں اس کام سے روکیں، انہیں بھی اکھاڑ پھینکو۔
یہ رسول اللہ ﷺ کی امانت ہے، لہٰذا اس امت کے دین اور دنیا کی نگرانی کرتے ہوئے، اس کی حفاظت کرو اور یہ ثابت کر دکھاؤ کہ تم اس کے اپنے لوگ ہو۔ اس امت کی ڈھال بنو، اس کے محافظ بنو اور اس کے کمزوروں کے لئے انصار بنو۔ اگر تم نے ایسا نہ کیا جب کہ امت کے مقدسات کی پامالی ہوتی رہی اور اس کی حرمتوں کو تار تار کیا جاتا رہا، جیسا کہ اس وقت ہو رہا ہے تو تم میں پھر نہ تو کوئی بھلائی ہے اور نہ ہی تمہاری کوئی عزت باقی رہے گی، لہٰذا تم اپنی طرف سے اللہ کو وہ کچھ دکھاؤ جس سے وہ محبت کرتا ہے اور یہ دکھاؤ کہ تم ہی اس بہترین کے لقب کے مستحق ہو، اسلام کی اس سرزمین کو آزاد کرانے کے لیے جس پر یہودیوں نے قبضہ کر رکھا ہے، رسول اللہ ﷺ کا جھنڈا صحیح طریقے سے اٹھا کر ایسے کمزوروں کی مدد کرو جیسے رسالت مآب ﷺ نے خود مدد کی تھی، اور اس مقدس سرزمین کے لوگوں کی مدد کے لیے اٹھو جن کے تقدس کو تم پامال ہوتا دیکھ رہے ہو۔ اور جان لو کہ یہ تمہارا فرض ہے کہ ہر اس چیز کو راستے سے ہٹا دو جو تمہیں اپنی ذمہ داری ادا کرنے کے لیے کچھ کرنے سے روکتی ہے، کہ شرعی قاعدہ ہے کہ:
(ما لا يتم الواجب إلا به فهو واجب)
"جس چیز کے بغیر کوئی فرض ادا نہیں ہوتا وہ شے خود فرض ہوتی ہے"۔
لہٰذا اس نظام کو ہٹا دو جو تمہیں شرمندہ کر کے رکھتا ہے اور اللہ کے دشمنوں اور تمہارے دشمنوں کی حفاظت کرتا ہے، اور اللہ کے لئے ایک ایسی ریاست کو قائم کرو جو حق اور اہلِ حق کی حمایت کے لئے فوجوں کو متحرک کرے گی، یعنی نبوت کے طریقے کے مطابق ایک صحیح ہدایت یافتہ خلافت۔ اے کنانہ کے سپاہیو ! غضبناک ہو جاؤ اور اپنے غیظ و غضب کو ایک ایسی نشانی بنا دو جو اللہ کے کلمات کے ذریعے سچائی کو ثابت کرے اور مجرموں کو کاٹ کر رکھ دے۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے،
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ﴾
”اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانو جب رسول تمہیں اس کام کے لیے بلائیں جو تمہیں زندگی (جاوداں) بخشتا ہے “۔ (الانفال؛ 8:24)
ولایہ مصر میں حزب التحریر کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ مصر |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: 01015119857- 0227738076 www.hizb.net |
E-Mail: info@hizb.net |