المكتب الإعــلامي
ولایہ مصر
ہجری تاریخ | 29 من شوال 1445هـ | شمارہ نمبر: 23 / 1445 |
عیسوی تاریخ | بدھ, 08 مئی 2024 م |
پریس ریلیز
اے کنانہ کے سپاہیو! تم کس منہ سے اللہ کا سامنا کرو گے اور تم نے اپنے اوپر ذلت کا کیسا داغ لگا لیا ہے؟ !
(عربی سے ترجمہ)
مصر نے فلسطینی شہر رفح میں قابض یہودی فوج کی کارروائیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ وزارت خارجہ کی طرف سے کل جاری ہونے والے ایک بیان میں اس پر بھی غور کیا گیا کہ اس خطرناک اشتعال انگیزی سے دس لاکھ سے زائد فلسطینیوں کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہے جو بنیادی طور پر اس کراسنگ پر انحصار کرتے ہیں کیونکہ یہ غزہ کی پٹی کی اہم لائف لائن ہے اور زخمیوں اور بیماروں کو علاج کی غرض سے باہر جانے کے لئے، اور غزہ میں فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کے لئے انسانی اور امدادی رسد کے داخلے کے لئےمحفوظ راستہ ہے۔ مصر نے یہودی وجود پر زور دیا کہ وہ انتہائی تحمل کا مظاہرہ کرے، اور غزہ کے اندر پائیدار جنگ بندی تک پہنچنے کے لئے کی جانے والی کوششوں کو خطرے میں ڈالنے والی اور ان کوششوں پر لمبے عرصے تک اثر انداز ہونے والی بدمعاشی کی پالیسی سے دور رہے۔ مصر نے تمام بااثر عالمی فریقوں سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ مداخلت کریں اور موجودہ بحران کو کم کرنے کے لئے ضروری دباؤ ڈالیں اور سفارتی کوششوں کو اپنے مطلوبہ نتائج حاصل کرنے کے قابل بنائیں۔ یہ اس بات کے چند گھنٹے بعد ہوا جب قابض یہودی فوج نے کل مصر کے ساتھ رفح بارڈر کراسنگ کے فلسطینی حصے پر اپنے کنٹرول کا اعلان کیا، حالانکہ حماس نے کل شام کو غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے لئے مصر اور قطر کی طرف سے پیش کی گئی تجویز کی منظوری کے اعلان کیا تھا (الاھرام، 8 مئی 2024 عیسوی)۔
مصری حکومت نے یہودی وجود کی جانب سے رفح میں آپریشن اور رفح کراسنگ پر کنٹرول سنبھالنے کی بابت ایک ایسے وقت میں مذمتی بیان جاری کیا ہے جب ہمارے لوگ کنانہ فوج میں موجود اپنے بھائیوں سے ایک پتھر پھینکے کی دوری پر فلسطین میں قتل کئے جا رہے ہیں، جبکہ وہ افواج، بھائیوں اور دشمنوں کے محاصرے میں موجود لوگوں کی پکار اور ان کے بچوں کے چیخنے کی آوازیں سنتے ہیں۔ مصری حکومت کی جانب سے مذمت کی گئی ہے گویا یہ حکومت غزہ اور اس کے لوگوں کا محاصرہ نہیں کر رہی ہے اور غاصبوں کے ساتھ ان کے قتل عام میں شریک نہیں ہے! پھر اس نے وائٹ ہاؤس میں اپنے آقاؤں کے منصوبوں کی تعمیل کرتے ہوئے تمام بااثر بین الاقوامی فریقوں سے مطالبہ کیا کہ وہ مداخلت کریں اور موجودہ بحران کو کم کرنے کے لئے ضروری دباؤ ڈالیں، اور سفارتی کوششوں کو اپنے مطلوبہ نتائج حاصل کرنے کے قابل بنائیں! صرف سفارت کاری کی بات کی گئی، جب کہ یہودی مبارک سرزمین میں ہمارے لوگوں کو قتل کر رہے ہیں اور جلا رہے ہیں اور ان کے اوپر ان کے گھروں کو گرا رہے ہیں، ان مطلوبہ سفارتی کوششوں پر کوئی توجہ دئیے بغیر، جن کی حکومت بات کر رہی ہے جبکہ اس نے لیبیا میں سفارتی کوششوں کی بات نہیں کی تھی، بلکہ امریکہ کے مفادات کی خدمت کے لئے اور وہاں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کی کوشش میں ہر قسم کی مدد کے ساتھ وہاں امریکہ کے ایجنٹ کی حمایت کی تھی۔ لیکن یہاں بابرکت سرزمین میں امریکہ کے منصوبے مختلف ہیں اور یہودی ان کو قبول نہ کرنے اور ان کے تابع نہ ہونے پر بضد ہیں اور وہ امریکہ کو تھکانا چاہتے ہیں تاکہ امریکہ ان کے ساتھ ایسے چلے جیسے وہ چاہتے ہیں۔ امریکہ اپنے ایجنٹوں کو یہودیوں کی حفاظت کے لئے ڈھال بناتا ہے تاکہ امت اور افواج کا غضب یہودی وجود تک نہ پہنچے اور انہیں مجبور کرتا ہے کہ وہ اپنی افواج کو طوق ڈالے رکھیں تاکہ ان میں سے کوئی ایسا نہ نکلے جو غضبناک ہو کر غاصب یہودی وجود کو نقصان پہنچائے اور مصری حکومت واضح طور پر اس غاصب یہودی وجود کا پہلا محافظ ہے اور سب سے اہم پرزہ ہے جو اسے امت سے بچاتی ہے اور اس کے حقیقی "iron dome" کا سب سے اہم جزو ی حکومتیں ہیں جو آہنی ہاتھوں اور شعلے اگلتی زبان سے ہمارے ملک پر حکومت کرتی ہیں اور اس لوہے اور آگ کو بابرکت سرزمین میں ہمارے لوگوں کی حمایت کرنے اور وہاں کی پوری سرزمین اسلام کو آزاد کرنے سے روکے رکھتی ہیں۔
فلسطین کا مسئلہ نہ تو رفح کا مسئلہ ہے اور نہ ہی اس کی کراسنگ کا، کہ جس پر یہودیوں کا کنٹرول ہے۔ بلکہ یہ ایک پوری امت کا مسئلہ ہے جس کی زمینوں پر قبضہ کیا جا رہا ہے اور جس کے لوگوں کو بیرکوں میں تعینات اس کی افواج کے سامنے ذلیل و خوار کیا جا رہا ہے جبکہ کچھ افواج تو صرف پتھر پھینکنے جتنی دوری پر موجود ہیں۔ تو یہ مزید کس رسوائی کا انتظار کر رہے ہیں؟ اور یہ کس منہ سے اللہ کا سامنا کریں گے، جب اللہ کے سامنے ان سے اس بارے میں سوال کیا جائے گا، اور اس کی آزادی اور اس کے لوگوں کی مکمل مدد کرنے کے بارے میں سوال کیا جائے گا؟!
اے کنانہ کے سپاہیو!
آپ کا فرض ہے کہ پورے فلسطین کو آزاد کراؤ، اس کے مظلوموں کی مدد کرو اور ان کے خلاف ہونے والی ناانصافی کو ختم کرو، اور ہر اس چیز کو جڑ سے اکھاڑ پھینکو جو آپ کو اس فرض کو پورا کرنے سے روکتی ہے، بشمول ظالم حکومتوں اور حکمرانوں کے۔ تو آپ کیا کرنے جا رہے ہیں؟! اللہ کی قسم یہ حکمران آپ کو کوئی فائدہ نہیں پہنچائیں گے اور اللہ کے سامنے آپ کے لئے جہنم کی آگ کا ایک کوڑا بھی برداشت نہیں کریں گے، لہٰذا اللہ کی نافرمانی میں ان کی بات نہ مانیں اور نہ ان کی اطاعت کریں، اور اپنے بھائیوں کو سرزمینِ مبارک میں بے یار و مددگار چھوڑنے سے بڑا گناہ کیا ہے! کیا آپ تک رسول اللہﷺ کے یہ الفاظ نہیں پہنچے:
«مَا مِنْ امْرِئٍ يَخْذُلُ امْرَأً مُسْلِماً فِي مَوْضِعٍ تُنْتَهَكُ فِيهِ حُرْمَتُهُ وَيُنْتَقَصُ فِيهِ مِنْ عِرْضِهِ إِلَّا خَذَلَهُ اللهُ فِي مَوْطِنٍ يُحِبُّ فِيهِ نُصْرَتَهُ، وَمَا مِنْ امْرِئٍ يَنْصُرُ مُسْلِماً فِي مَوْضِعٍ يُنْتَقَصُ فِيهِ مِنْ عِرْضِهِ وَيُنْتَهَكُ فِيهِ مِنْ حُرْمَتِهِ إِلَّا نَصَرَهُ اللهُ فِي مَوْطِنٍ يُحِبُّ نُصْرَتَهُ» ’’جس نے کسی مسلمان کو کہیں بے یارومددگار چھوڑا جہاں اسے بے عزت کیا جا رہا تھا تو اللہ اسے ایسی جگہ بے یارومددگار چھوڑے گا جہاں وہ چاہے گا کہ ( کاش ) اس کی مدد کی جائے۔ اور جس نے کسی مسلمان کی مدد کی (اور اس کا دفاع کیا) جہاں اسے بے عزت اور ذلیل کیا جا رہا تھا تو اللہ اس کی ایسی جگہ مدد فرمائے گا جہاں وہ چاہے گا کہ اس کی مدد کی جائے‘‘ -
تو سوگواروں اور عورتوں اور بوڑھے بزرگوں کی چیخ و پکار پر آپ کا جواب کہاں ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیروی میں آپ کی اطاعت کہاں ہے کہ جنہوں نے نفیرِ عام کا اعلان کیا اور خزاعہ کی مدد میں مکہ کو فتح کرنے کے لئے نکلے اور فرمایا: «نُصِرْتَ يَا عَمْرَو بْنَ سَالِمٍ» ’’اے عمرو بن سالم تمہاری مدد کی گئی‘‘۔ اور کہا: «لَا نَصَرَنِي اللهُ إِنْ لَمْ أَنْصُرْ بَنِي كَعْبٍ» ’’اگر میں بنو کعب کی مدد نہ کروں تو اللہ میری مدد نہیں کرے گا‘‘؟! معتصم باللہ کے موازنے میں تمہاری فوج کہاں کھڑی ہیں کہ جس سے ایک عورت نے مدد مانگی تو اس نے جواب میں نہ صرف اس کی مدد کی بلکہ اس کی مدد کرنے کے لئے عموریہ کو فتح کر لیا؟! تو آپ ان ہزاروں خواتین کے لئے کیا کر رہے ہیں جو آپ سے مدد مانگ رہی ہیں اور وہ بزرگ جو آپ سے مدد طلب کر رہے ہیں اور وہ بچے جو آپ کو دیواروں اور باڑوں کے پیچھے سے پکار رہے ہیں، (منشان الله يا مصري)؟! ’’اے مصریو، اللہ کے لئے‘‘؟! جن چیخوں نے پوری دنیا میں انصاف پسند لوگوں میں غیرت جگا دی ہے وہ آپ کے پاس سے ایسے گزری ہیں جیسے آپ نے انہیں سنا ہی نہیں جبکہ وہ آپ کے بھائی، بہن اور خاندان ہیں! تو آپ کی غیرت کہاں ہے؟ آپ کا ایمان اور اسلام کہاں ہے؟ آپ کا بہترین ہونا کہاں ہے کہ جس کے بارے میں آپ فخریہ نعرے لگاتے ہیں؟! اللہ کی قسم آج آپ کے پاس کوئی عذر نہیں ہے اور اب آپ کی شرمندگی نہیں مٹے گی، خون سے بھی نہیں!
اے کنانہ کے سپاہیو، اے بہترین سپاہیو!
بہترین ہونا کوئی تمغہ نہیں ہے، بلکہ ایک امانت ہے جس کے بارے میں تم سے پوچھا جائے گا، اور صرف وہی لوگ اس کے مستحق ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جھنڈا اٹھائے ہوئے ہیں۔ اللہ کے مجاہدین، مظلوموں کے مددگار، اللہ، اس کے رسولﷺ اور اس کے دین کے فرمانبردار، اور ان کے لئے اللہ اور اس کے رسولﷺ کی اطاعت سے بڑھ کر کوئی اطاعت نہیں، اور وہ ان حکمرانوں کی اطاعت نہیں کرتے جو مغرب سے حکم لیتے ہیں، مغرب کے نظام کو نافذ کرتے ہیں، مغرب کے استعماری منصوبوں کو عملی جامہ پہناتے ہیں، اور انہیں امت کے مقدسات کو آزاد کروانے اور مظلوموں کی حمایت کرنے سے روکتے ہیں۔ یہی وہ لوگ ہیں جو واقعی بہترین ہونے کے مستحق ہیں۔ تو کیا آپ ان میں سے ایک ہیں؟ جواب دیں، اس سے پہلے کہ اللہ تعالیٰ آپ سے پوچھے اور اللہ، اس کے رسولﷺ اور اس کے دین کی حمایت میں اٹھ کھڑے ہوں اور اس شیطانی یہودی وجود کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں اور ان غلیظ اور خائن حکمرانوں میں سے بھی ہر اس شخص کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں جو آپ کے اور اس یہودی وجود کے درمیان حائل ہوتا ہے اور آپ کو اس یہودی وجود کی بیخ کنی سے روکتا ہے۔ یہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی امانت ہے، لہٰذا اس کی حفاظت کریں اور اس امت کے لئے ڈھال بنیں، اس کے محافظ بنیں اور اس میں موجود مظلوموں کے حمایتی بنیں، اور اس امت کے دین اور دنیا کو قائم رکھنے والے بنیں۔ اگر آپ نے ایسا نہیں کیا اور امت کی حرمت پامال ہو جائے اور اس کے مقدسات کی بے حرمتی ہو، جیسا کہ اس وقت ہو رہا ہے تو پھر آپ میں کوئی بھلائی نہیں ہے اور آپ کے لئے کوئی عزت نہیں ہے، لہٰذا اللہ کو وہ کچھ کر دکھائیں جو وہ آپ سے پسند کرتا ہے، اور بہتریں انداز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جھنڈا اٹھا کر اور اسلام کی سرزمین جو یہودیوں کے قبضے میں ہے اسے آزاد کرواتے ہوئے اور سرزمین مبارک کے لوگ جن کے مقدسات کو پامال کیا جا رہا ہے، ان کی حمایت کرتے ہوئے، مظلوموں کی مدد کر کے جیسا کہ آپ مدد کرتے تھے، اللہ کو دکھا دیں کہ آپ بہترین کہلائے جانے کے مستحق ہیں۔ اور جان لیں کہ آپ کا فرض یہ ہے کہ ہر اس رکاوٹ کو ہٹا دیں جو آپ کو اللہ تعالیٰ کے حکم پر چلنے سے روکتی ہے اس اصول کی بنا پر کہ (ما لا یتم الواجب الا بہ فھو واجب) ’’جس کام کے بغیر فرض پورا نہ ہو رہا ہو تو وہ کام بھی فرض ہو جاتا ہے‘‘۔ لہٰذا اس حکومت کو ہٹا دیں جو آپ کے لئے شرمندگی کا باعث ہے اور اللہ کے دشمنوں اور آپ کے دشمنوں کی حفاظت کرتی ہے اور اسے اللہ کے راستے میں ایک ایسی ریاست کے طور پر قائم کریں جو اللہ کے لئے، حق کے لئے اور اپنے لوگوں کی حمایت کے لئے فوجیں روانہ کرتی ہے یعنی نبوت کے نقشِ قدم پر خلافت راشدہ۔ اے کنانہ کے سپاہیو، غصہ کرو، اور تمہارا غصہ اللہ کے کلام سے حق کو ثابت کرنے اور مجرموں کے جڑوں کو کاٹ دینے کی علامت ہو۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے،
﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ﴾
”اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسولﷺ (کی پکار) کا جواب دو جبکہ وہ تمہیں اس چیز کے لئے بلاتے ہیں جو تمہیں زندگی بخشتی ہے‘‘ (سورۃ الانفال؛ 8:24)
ولایہ مصر میں حزب التحرير کا میڈیا آفس
پریس ریلیز
اے کنانہ کے سپاہیو! تم کس منہ سے اللہ کا سامنا کرو گے اور تم نے اپنے اوپر ذلت کا کیسا داغ لگا لیا ہے؟ !
(عربی سے ترجمہ)
مصر نے فلسطینی شہر رفح میں قابض یہودی فوج کی کارروائیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ وزارت خارجہ کی طرف سے کل جاری ہونے والے ایک بیان میں اس پر بھی غور کیا گیا کہ اس خطرناک اشتعال انگیزی سے دس لاکھ سے زائد فلسطینیوں کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہے جو بنیادی طور پر اس کراسنگ پر انحصار کرتے ہیں کیونکہ یہ غزہ کی پٹی کی اہم لائف لائن ہے اور زخمیوں اور بیماروں کو علاج کی غرض سے باہر جانے کے لئے، اور غزہ میں فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کے لئے انسانی اور امدادی رسد کے داخلے کے لئےمحفوظ راستہ ہے۔ مصر نے یہودی وجود پر زور دیا کہ وہ انتہائی تحمل کا مظاہرہ کرے، اور غزہ کے اندر پائیدار جنگ بندی تک پہنچنے کے لئے کی جانے والی کوششوں کو خطرے میں ڈالنے والی اور ان کوششوں پر لمبے عرصے تک اثر انداز ہونے والی بدمعاشی کی پالیسی سے دور رہے۔ مصر نے تمام بااثر عالمی فریقوں سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ مداخلت کریں اور موجودہ بحران کو کم کرنے کے لئے ضروری دباؤ ڈالیں اور سفارتی کوششوں کو اپنے مطلوبہ نتائج حاصل کرنے کے قابل بنائیں۔ یہ اس بات کے چند گھنٹے بعد ہوا جب قابض یہودی فوج نے کل مصر کے ساتھ رفح بارڈر کراسنگ کے فلسطینی حصے پر اپنے کنٹرول کا اعلان کیا، حالانکہ حماس نے کل شام کو غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے لئے مصر اور قطر کی طرف سے پیش کی گئی تجویز کی منظوری کے اعلان کیا تھا (الاھرام، 8 مئی 2024 عیسوی)۔
مصری حکومت نے یہودی وجود کی جانب سے رفح میں آپریشن اور رفح کراسنگ پر کنٹرول سنبھالنے کی بابت ایک ایسے وقت میں مذمتی بیان جاری کیا ہے جب ہمارے لوگ کنانہ فوج میں موجود اپنے بھائیوں سے ایک پتھر پھینکے کی دوری پر فلسطین میں قتل کئے جا رہے ہیں، جبکہ وہ افواج، بھائیوں اور دشمنوں کے محاصرے میں موجود لوگوں کی پکار اور ان کے بچوں کے چیخنے کی آوازیں سنتے ہیں۔ مصری حکومت کی جانب سے مذمت کی گئی ہے گویا یہ حکومت غزہ اور اس کے لوگوں کا محاصرہ نہیں کر رہی ہے اور غاصبوں کے ساتھ ان کے قتل عام میں شریک نہیں ہے! پھر اس نے وائٹ ہاؤس میں اپنے آقاؤں کے منصوبوں کی تعمیل کرتے ہوئے تمام بااثر بین الاقوامی فریقوں سے مطالبہ کیا کہ وہ مداخلت کریں اور موجودہ بحران کو کم کرنے کے لئے ضروری دباؤ ڈالیں، اور سفارتی کوششوں کو اپنے مطلوبہ نتائج حاصل کرنے کے قابل بنائیں! صرف سفارت کاری کی بات کی گئی، جب کہ یہودی مبارک سرزمین میں ہمارے لوگوں کو قتل کر رہے ہیں اور جلا رہے ہیں اور ان کے اوپر ان کے گھروں کو گرا رہے ہیں، ان مطلوبہ سفارتی کوششوں پر کوئی توجہ دئیے بغیر، جن کی حکومت بات کر رہی ہے جبکہ اس نے لیبیا میں سفارتی کوششوں کی بات نہیں کی تھی، بلکہ امریکہ کے مفادات کی خدمت کے لئے اور وہاں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کی کوشش میں ہر قسم کی مدد کے ساتھ وہاں امریکہ کے ایجنٹ کی حمایت کی تھی۔ لیکن یہاں بابرکت سرزمین میں امریکہ کے منصوبے مختلف ہیں اور یہودی ان کو قبول نہ کرنے اور ان کے تابع نہ ہونے پر بضد ہیں اور وہ امریکہ کو تھکانا چاہتے ہیں تاکہ امریکہ ان کے ساتھ ایسے چلے جیسے وہ چاہتے ہیں۔ امریکہ اپنے ایجنٹوں کو یہودیوں کی حفاظت کے لئے ڈھال بناتا ہے تاکہ امت اور افواج کا غضب یہودی وجود تک نہ پہنچے اور انہیں مجبور کرتا ہے کہ وہ اپنی افواج کو طوق ڈالے رکھیں تاکہ ان میں سے کوئی ایسا نہ نکلے جو غضبناک ہو کر غاصب یہودی وجود کو نقصان پہنچائے اور مصری حکومت واضح طور پر اس غاصب یہودی وجود کا پہلا محافظ ہے اور سب سے اہم پرزہ ہے جو اسے امت سے بچاتی ہے اور اس کے حقیقی "iron dome" کا سب سے اہم جزو ی حکومتیں ہیں جو آہنی ہاتھوں اور شعلے اگلتی زبان سے ہمارے ملک پر حکومت کرتی ہیں اور اس لوہے اور آگ کو بابرکت سرزمین میں ہمارے لوگوں کی حمایت کرنے اور وہاں کی پوری سرزمین اسلام کو آزاد کرنے سے روکے رکھتی ہیں۔
فلسطین کا مسئلہ نہ تو رفح کا مسئلہ ہے اور نہ ہی اس کی کراسنگ کا، کہ جس پر یہودیوں کا کنٹرول ہے۔ بلکہ یہ ایک پوری امت کا مسئلہ ہے جس کی زمینوں پر قبضہ کیا جا رہا ہے اور جس کے لوگوں کو بیرکوں میں تعینات اس کی افواج کے سامنے ذلیل و خوار کیا جا رہا ہے جبکہ کچھ افواج تو صرف پتھر پھینکنے جتنی دوری پر موجود ہیں۔ تو یہ مزید کس رسوائی کا انتظار کر رہے ہیں؟ اور یہ کس منہ سے اللہ کا سامنا کریں گے، جب اللہ کے سامنے ان سے اس بارے میں سوال کیا جائے گا، اور اس کی آزادی اور اس کے لوگوں کی مکمل مدد کرنے کے بارے میں سوال کیا جائے گا؟!
اے کنانہ کے سپاہیو! آپ کا فرض ہے کہ پورے فلسطین کو آزاد کراؤ، اس کے مظلوموں کی مدد کرو اور ان کے خلاف ہونے والی ناانصافی کو ختم کرو، اور ہر اس چیز کو جڑ سے اکھاڑ پھینکو جو آپ کو اس فرض کو پورا کرنے سے روکتی ہے، بشمول ظالم حکومتوں اور حکمرانوں کے۔ تو آپ کیا کرنے جا رہے ہیں؟! اللہ کی قسم یہ حکمران آپ کو کوئی فائدہ نہیں پہنچائیں گے اور اللہ کے سامنے آپ کے لئے جہنم کی آگ کا ایک کوڑا بھی برداشت نہیں کریں گے، لہٰذا اللہ کی نافرمانی میں ان کی بات نہ مانیں اور نہ ان کی اطاعت کریں، اور اپنے بھائیوں کو سرزمینِ مبارک میں بے یار و مددگار چھوڑنے سے بڑا گناہ کیا ہے! کیا آپ تک رسول اللہﷺ کے یہ الفاظ نہیں پہنچے: «مَا مِنْ امْرِئٍ يَخْذُلُ امْرَأً مُسْلِماً فِي مَوْضِعٍ تُنْتَهَكُ فِيهِ حُرْمَتُهُ وَيُنْتَقَصُ فِيهِ مِنْ عِرْضِهِ إِلَّا خَذَلَهُ اللهُ فِي مَوْطِنٍ يُحِبُّ فِيهِ نُصْرَتَهُ، وَمَا مِنْ امْرِئٍ يَنْصُرُ مُسْلِماً فِي مَوْضِعٍ يُنْتَقَصُ فِيهِ مِنْ عِرْضِهِ وَيُنْتَهَكُ فِيهِ مِنْ حُرْمَتِهِ إِلَّا نَصَرَهُ اللهُ فِي مَوْطِنٍ يُحِبُّ نُصْرَتَهُ» ’’جس نے کسی مسلمان کو کہیں بے یارومددگار چھوڑا جہاں اسے بے عزت کیا جا رہا تھا تو اللہ اسے ایسی جگہ بے یارومددگار چھوڑے گا جہاں وہ چاہے گا کہ ( کاش ) اس کی مدد کی جائے۔ اور جس نے کسی مسلمان کی مدد کی (اور اس کا دفاع کیا) جہاں اسے بے عزت اور ذلیل کیا جا رہا تھا تو اللہ اس کی ایسی جگہ مدد فرمائے گا جہاں وہ چاہے گا کہ اس کی مدد کی جائے‘‘ - تو سوگواروں اور عورتوں اور بوڑھے بزرگوں کی چیخ و پکار پر آپ کا جواب کہاں ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیروی میں آپ کی اطاعت کہاں ہے کہ جنہوں نے نفیرِ عام کا اعلان کیا اور خزاعہ کی مدد میں مکہ کو فتح کرنے کے لئے نکلے اور فرمایا: «نُصِرْتَ يَا عَمْرَو بْنَ سَالِمٍ» ’’اے عمرو بن سالم تمہاری مدد کی گئی‘‘۔ اور کہا: «لَا نَصَرَنِي اللهُ إِنْ لَمْ أَنْصُرْ بَنِي كَعْبٍ» ’’اگر میں بنو کعب کی مدد نہ کروں تو اللہ میری مدد نہیں کرے گا‘‘؟! معتصم باللہ کے موازنے میں تمہاری فوج کہاں کھڑی ہیں کہ جس سے ایک عورت نے مدد مانگی تو اس نے جواب میں نہ صرف اس کی مدد کی بلکہ اس کی مدد کرنے کے لئے عموریہ کو فتح کر لیا؟! تو آپ ان ہزاروں خواتین کے لئے کیا کر رہے ہیں جو آپ سے مدد مانگ رہی ہیں اور وہ بزرگ جو آپ سے مدد طلب کر رہے ہیں اور وہ بچے جو آپ کو دیواروں اور باڑوں کے پیچھے سے پکار رہے ہیں، (منشان الله يا مصري)؟! ’’اے مصریو، اللہ کے لئے‘‘؟! جن چیخوں نے پوری دنیا میں انصاف پسند لوگوں میں غیرت جگا دی ہے وہ آپ کے پاس سے ایسے گزری ہیں جیسے آپ نے انہیں سنا ہی نہیں جبکہ وہ آپ کے بھائی، بہن اور خاندان ہیں! تو آپ کی غیرت کہاں ہے؟ آپ کا ایمان اور اسلام کہاں ہے؟ آپ کا بہترین ہونا کہاں ہے کہ جس کے بارے میں آپ فخریہ نعرے لگاتے ہیں؟! اللہ کی قسم آج آپ کے پاس کوئی عذر نہیں ہے اور اب آپ کی شرمندگی نہیں مٹے گی، خون سے بھی نہیں!
اے کنانہ کے سپاہیو، اے بہترین سپاہیو! بہترین ہونا کوئی تمغہ نہیں ہے، بلکہ ایک امانت ہے جس کے بارے میں تم سے پوچھا جائے گا، اور صرف وہی لوگ اس کے مستحق ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جھنڈا اٹھائے ہوئے ہیں۔ اللہ کے مجاہدین، مظلوموں کے مددگار، اللہ، اس کے رسولﷺ اور اس کے دین کے فرمانبردار، اور ان کے لئے اللہ اور اس کے رسولﷺ کی اطاعت سے بڑھ کر کوئی اطاعت نہیں، اور وہ ان حکمرانوں کی اطاعت نہیں کرتے جو مغرب سے حکم لیتے ہیں، مغرب کے نظام کو نافذ کرتے ہیں، مغرب کے استعماری منصوبوں کو عملی جامہ پہناتے ہیں، اور انہیں امت کے مقدسات کو آزاد کروانے اور مظلوموں کی حمایت کرنے سے روکتے ہیں۔ یہی وہ لوگ ہیں جو واقعی بہترین ہونے کے مستحق ہیں۔ تو کیا آپ ان میں سے ایک ہیں؟ جواب دیں، اس سے پہلے کہ اللہ تعالیٰ آپ سے پوچھے اور اللہ، اس کے رسولﷺ اور اس کے دین کی حمایت میں اٹھ کھڑے ہوں اور اس شیطانی یہودی وجود کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں اور ان غلیظ اور خائن حکمرانوں میں سے بھی ہر اس شخص کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں جو آپ کے اور اس یہودی وجود کے درمیان حائل ہوتا ہے اور آپ کو اس یہودی وجود کی بیخ کنی سے روکتا ہے۔ یہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی امانت ہے، لہٰذا اس کی حفاظت کریں اور اس امت کے لئے ڈھال بنیں، اس کے محافظ بنیں اور اس میں موجود مظلوموں کے حمایتی بنیں، اور اس امت کے دین اور دنیا کو قائم رکھنے والے بنیں۔ اگر آپ نے ایسا نہیں کیا اور امت کی حرمت پامال ہو جائے اور اس کے مقدسات کی بے حرمتی ہو، جیسا کہ اس وقت ہو رہا ہے تو پھر آپ میں کوئی بھلائی نہیں ہے اور آپ کے لئے کوئی عزت نہیں ہے، لہٰذا اللہ کو وہ کچھ کر دکھائیں جو وہ آپ سے پسند کرتا ہے، اور بہتریں انداز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جھنڈا اٹھا کر اور اسلام کی سرزمین جو یہودیوں کے قبضے میں ہے اسے آزاد کرواتے ہوئے اور سرزمین مبارک کے لوگ جن کے مقدسات کو پامال کیا جا رہا ہے، ان کی حمایت کرتے ہوئے، مظلوموں کی مدد کر کے جیسا کہ آپ مدد کرتے تھے، اللہ کو دکھا دیں کہ آپ بہترین کہلائے جانے کے مستحق ہیں۔ اور جان لیں کہ آپ کا فرض یہ ہے کہ ہر اس رکاوٹ کو ہٹا دیں جو آپ کو اللہ تعالیٰ کے حکم پر چلنے سے روکتی ہے اس اصول کی بنا پر کہ (ما لا یتم الواجب الا بہ فھو واجب) ’’جس کام کے بغیر فرض پورا نہ ہو رہا ہو تو وہ کام بھی فرض ہو جاتا ہے‘‘۔ لہٰذا اس حکومت کو ہٹا دیں جو آپ کے لئے شرمندگی کا باعث ہے اور اللہ کے دشمنوں اور آپ کے دشمنوں کی حفاظت کرتی ہے اور اسے اللہ کے راستے میں ایک ایسی ریاست کے طور پر قائم کریں جو اللہ کے لئے، حق کے لئے اور اپنے لوگوں کی حمایت کے لئے فوجیں روانہ کرتی ہے یعنی نبوت کے نقشِ قدم پر خلافت راشدہ۔ اے کنانہ کے سپاہیو، غصہ کرو، اور تمہارا غصہ اللہ کے کلام سے حق کو ثابت کرنے اور مجرموں کے جڑوں کو کاٹ دینے کی علامت ہو۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے،
﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ﴾
”اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسولﷺ (کی پکار) کا جواب دو جبکہ وہ تمہیں اس چیز کے لئے بلاتے ہیں جو تمہیں زندگی بخشتی ہے‘‘ (سورۃ الانفال؛ 8:24)
ولایہ مصر میں حزب التحریر کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ مصر |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: 01015119857- 0227738076 www.hizb.net |
E-Mail: info@hizb.net |