الإثنين، 10 رمضان 1446| 2025/03/10
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ مصر

ہجری تاریخ    5 من رمــضان المبارك 1446هـ شمارہ نمبر: 22 / 1446
عیسوی تاریخ     بدھ, 05 مارچ 2025 م

پریس ریلیز

 

قاہرہ سربراہی اجلاس: حقیقت میں عرب حکمرانوں کی جانب سے مبارک سرزمین فلسطین سے غداری کا اعتراف ہے

 

(عربی سے ترجمہ)

 

قاہرہ میں ہنگامی عرب سربراہی اجلاس ایسے تلخ حالات میں منعقد ہوا جب امتِ مسلمہ سخت آزمائشوں سے گزر رہی ہے، خصوصاً یہودیوں کی غزہ پر جاری جارحیت اور فلسطینی مسئلے پر بڑھتے ہوئے بین الاقوامی دباؤ کے پس منظر میں۔ حسبِ توقع، اجلاس ایک ایسے حتمی بیان پر ختم ہوا جو مذمتوں اور احتجاجی بیانات سے بھرا ہوا تھا، اور جس میں ایسے سطحی حل پیش کیے گئے جو مسئلے کی بنیادی وجوہات کو نظرانداز کرتے ہیں۔ ایسے میں یہ سمجھنا ضروری ہے کہ، اس سربراہی اجلاس کو کس نظر سے دیکھا جائے اور اس کے نتائج پر کیا مؤقف اختیار کیا جانا چاہیے؟

 

عرب حکمرانوں کی یہ عادت بن چکی ہے کہ جب بھی بحران شدت اختیار کرتا ہے، وہ ہنگامی اجلاس بلاتے ہیں، لیکن یہ اجلاس کبھی بھی سیاسی یا عسکری میدان میں کسی بنیادی تبدیلی کا سبب نہیں بنتے۔ بلکہ، یہ صرف ایک رسمی اقدام کے طور پر منعقد کیے جاتے ہیں تاکہ غصے میں بھری عوام کو "عرب حکمرانوں کی جانب سے کھوکلے عملی اقدام" کا تاثر دیا جا سکے، جبکہ وہ مغربی استعماری طاقتوں کے مفادات کو کسی بھی طور پر چیلنج نہیں کرتے، جو اس خطے، اس کے حکمرانوں اور اس کی حکومتوں کی قسمت کے مالک ہیں۔ یہ حالیہ اجلاس بھی اس سے مختلف نہیں تھا، کیونکہ اس کا نتیجہ محض ایک ایسے بیان کی صورت میں نکلا جس میں "فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کو مسترد کرنے" اور "غزہ کی تعمیرِ نو کے لیے ایک منصوبہ اپنانے" کی بات کی گئی، جبکہ یہودی مغربی حمایت کے سائے میں اپنی جارحیت جاری رکھے ہوئے ہیں اور اجلاس میں شریک حکمرانوں نے اسے روکنے کے لیے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا۔

 

اس اجلاس کے سب سے خطرناک نتائج میں سے ایک اس کا اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کی بنیاد پر ایک سیاسی حل پر زور دینا تھا، جو حقیقت کے بالکل برعکس ہے۔ اقوامِ متحدہ نے کبھی بھی امتِ مسلمہ کے مسائل کو حل نہیں کیا، بلکہ یہ ہمیشہ مغرب کے استعماری منصوبوں کو مسلط کرنے کا ایک آلہ بنی رہی ہے۔ مزید برآں، عرب حکمرانوں کی جانب سے دو ریاستی حل کے فریب کو مسلسل فروغ دینا ایک سیاسی دھوکہ دہی ہے، جو عوام کو اس فریب میں مبتلا رکھے گا کہ کوئی سیاسی حل ممکن ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ قابض یہودی اپنی توسیع پسندانہ بستیوں کے منصوبے بے روک ٹوک جاری رکھے ہوئے ہیں، جس کے نتیجے میں نام نہاد فلسطینی ریاست کے قیام کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہی۔

 

یہ سربراہی اجلاس فلسطین کے مسئلے کے اس بنیادی حل کو مکمل طور پر نظر انداز کر گیا جو درحقیقت اس کی یہودیوں سے آزادی (تحریر) ہے، اور یہ آزادی صرف اللہ کے راستے میں جہاد کے ذریعے ممکن ہے۔ اسی کے ساتھ، امت کو یکجا کرنے والی خلافت کے قیام کی ضرورت ہے جو اپنے لشکروں کو قابض یہودیوں سے لڑنے کے لیے روانہ کرے، بجائے اس کے کہ وہ مغربی منصوبوں میں الجھ کر اس قبضے کو مزید مستحکم کرے۔

 

فلسطین محض ایک انسانی یا سیاسی مسئلہ نہیں بلکہ ایک مسلمان کے عقیدے سے جڑا مسئلہ ہے، جو اسلامی شریعت کے ان احکامات سے جڑا ہوا ہے جنہیں فوری طور پر نافذ کیا جانا واجب ہے، اور اس میں کوتاہی کرنا ایک سنگین گناہ ہے۔ پورے فلسطین کی آزادی امت کی اجتماعی ذمہ داری ہے، اور اس کے لشکروں کو فوراً اس مقصد کے لیے حرکت میں آنا چاہیے، بالخصوص ان ممالک کے لشکروں کو جو فلسطین کے اردگرد واقع ہیں، اور ان میں سرِفہرست مصر ہے۔

 

 

سربراہی اجلاس کے مرکزی نکات میں سے ایک "غزہ کی تعمیر نو" تھا، جو عوامی غصے کو ٹھنڈا کرنے اور فلسطینیوں کو اس فریب میں مبتلا رکھنے کا ایک حربہ ہے کہ مسئلے کا حل افواج کو متحرک کرنے کے بجائے پیسے کے بہاؤ میں پوشیدہ ہے۔ قبضے میں رہتے ہوئے تعمیر نو صرف حالات کو جوں کا توں رکھنے کا ایک طریقہ ہے، کیونکہ جو کچھ بھی بنایا جائے گا، وہ پھر سے تباہ کر دیا جائے گا۔ مسئلے کا حل بھیک مانگنے میں نہیں بلکہ امت اور اس کے لشکروں کو متحرک کرنے میں ہے تاکہ وہ فلسطین کو آزاد کریں، جو کہ امت اور اس کی افواج، بالخصوص مصر اور اس کی فوج، پر شرعی طور پر فرض ہے۔

 

غزہ کی تعمیر نو دراصل بحران کو دوبارہ دہرانے کے مترادف ہے، کیونکہ غزہ مسلسل محاصرے اور خطرے کی زد میں ہے، جبکہ ریاستیں اور کمپنیاں تعمیر نو کے معاہدوں اور فنڈز کے نام پر اربوں کماتی ہیں۔ بین الاقوامی اور عرب کمپنیاں ان منصوبوں میں داخل ہو کر بڑے بڑے معاہدے حاصل کرتی ہیں، جبکہ یہودی وجود تعمیراتی سامان کے داخلے پر کنٹرول رکھتا ہے، اور بعض اوقات اپنے ہی اداروں سے یہ سامان درآمد کروا کر اپنے جرائم کے نتیجے میں پیدا ہونے والی تعمیر نو سے بھی مالی فائدہ اٹھاتا ہے۔ اس کے علاوہ، عرب ممالک، خصوصاً مصر، جو قابض یہودی وجود کے اہم ترین شراکت داروں میں شامل ہے، غزہ میں داخل ہونے والی ہر چیز پر مکمل کنٹرول رکھتا ہے۔

 

باوجود اس کے کہ قابض یہودی وجود غزہ کے عوام کے خلاف اپنے مظالم جاری رکھے ہوئے ہے، سربراہی اجلاس کے نتائج میں ایسا کوئی عملی قدم شامل نہیں تھا جو اس جارحیت کو، کم از کم وقتی طور پر ہی، روک سکے اور معصوم جانوں کو بچانے کے لیے کوئی حقیقی دباؤ ڈال سکے، جیسے کہ سفارتی تعلقات منقطع کرنا، فوجی تعاون اور سیکیورٹی روابط ختم کرنا، یا ان ممالک پر اقتصادی دباؤ ڈالنا جو اس قابض وجود کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔ بلکہ اس کے برعکس، کچھ عرب ممالک مزاحمت اور یہودی وجود کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کر رہے ہیں، بجائے اس کے کہ وہ مزاحمت کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں۔ مصری حکومت بدستور غزہ کے عوام کا محاصرہ جاری رکھے ہوئے ہے اور مغرب کے مسلط کردہ منصوبوں کو قبول کرنے کے لیے ان پر مسلسل دباؤ ڈال رہی ہے۔

 

سربراہی اجلاس کے نتائج اس حقیقت کی عکاسی کرتے ہیں کہ عرب حکمران مسئلے کے حل کا حصہ نہیں، بلکہ خود ایک بنیادی مسئلہ ہیں، کیونکہ وہ مغربی منصوبوں کے نفاذ کے لیے سہولت کار کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ اگر ان میں ذرہ برابر بھی فلسطین کی آزادی کا خلوص ہوتا، تو مسلم افواج اپنی بیرکوں میں بیٹھی نہ رہتیں جبکہ یہودی وجود بلا روک ٹوک اپنی جارحیت جاری رکھے ہوئے ہے۔

 

یہ اجلاس کوئی نیا موڑ نہیں لایا۔ یہ محض ایک طویل سلسلے کی کڑی ہے جو پہلے ہی امت کے لیے کچھ حاصل نہیں کر سکا، بلکہ اس کی مصیبتوں کو مزید طول دینے میں ہی معاون ثابت ہوا ہے۔ یہ اجلاس ان حکومتوں کی حقیقت کو ان کی اپنی اقوام کے سامنے مزید بے نقاب کرنے کا ایک اور موقع ہے، تاکہ امت یہ ادراک کر لے کہ اس کی تقدیر ان غدار منصوبوں کے ذریعے نہیں بدلے گی، بلکہ ایک فکری اور سیاسی انقلاب کے ذریعے بدلے گی جو اسلام کو دوبارہ حکمرانی میں لائے گا اور امت کو اس کی چھینی گئی عظمت کی طرف لے جائے گا۔

 

اے مصر الکِنانہ کے سپاہیو! تم صلاح الدین ایوبی کی اولاد ہو، جس نے بیت المقدس کو صلیبیوں سے آزاد کرایا۔ تم المظفر قطز اور الظاہر بیبرس کے وارث ہو، جنہوں نے تاتاری یلغار کو روکا۔ تم ہمیشہ امت کے محافظ اور اس کے مددگار رہے ہو، پس اپنے شرعی فرض کو پورا کرو اور وہ فریضہ انجام دو جو اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے تم پر لازم کیا ہے۔ تم اس قابل ہو کہ فلسطین میں اپنے بھائیوں کی مدد کرو اور ان کی سرزمین کو چند گھنٹوں میں آزاد کرا لو۔ اللہ کی قسم! ان ظالم حکمرانوں سے نجات حاصل کرو جو تمہیں تمہارے اس شرعی فریضے اور اس عظیم شرف سے روکتے ہیں۔ ان حکمرانوں کو ہٹا دو اور ان کے تمام باطل فیصلوں اور فاسد نتائج کو مٹا دو۔ امت کے سچے مددگار بنو اور اس کی ریاست، خلافتِ راشدہ علی منہاج النبوۃ کو قائم کرو، وہی ریاست جو تمہیں اسلام، اس کے پیروکاروں اور اس کے مقدسات کی مدد کے لیے متحرک کرے گی۔ہم اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ یہ سعادت تمہارے ہاتھوں اور تمہاری سرزمین میں مقدر کرے، اے مصر الکنانہ کے سپاہیو!

 

اللہ سبحانہ و تعالی نے ارشاد فرمایا:

 

﴿وَمَا لَكُمْ لاَ تُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ وَالْوِلْدَانِ الَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْ هَـذِهِ الْقَرْيَةِ الظَّالِمِ أَهْلُهَا وَاجْعَل لَّنَا مِن لَّدُنكَ وَلِيّاً وَاجْعَل لَّنَا مِن لَّدُنكَ نَصِيراً﴾

"اور تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم اللہ کی راہ میں اور ان کمزور مردوں، عورتوں اور بچوں کی خاطر نہیں لڑتے جو فریاد کرتے ہیں: اے ہمارے رب! ہمیں اس بستی سے نکال لے، جس کے لوگ ظالم ہیں، اور ہمیں اپنی جانب سے کوئی مددگار عطا فرما، اور ہمیں اپنی جانب سے کوئی حمایتی بنا دے" (سورة النساء: 75)۔

 

ولایہ مصر میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

 

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ مصر
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 01015119857- 0227738076
www.hizb.net
E-Mail: info@hizb.net

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک