بسم الله الرحمن الرحيم
- پاکستان کے پشتون قبائلی علا قوں میں تنازعات کی آگ کو بجھانے کے لیے
- اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی رسّی کو مضبوطی سے تھام لو
26 مئی 2019 کو رمضان کے مقدس مہینے کے دوران پشتون قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں مسلمانوں کا خون بہنے کے بعد افواج پاکستان اور پشتون تحفظ تحریک (پی ٹی ایم) کے درمیان تنازعے نے شدت اختیار کرلی ہے۔ ایک طرف افواج پاکستان اور ان کی انٹیلی جنس بیرونی طاقتوں کی جانب سے اس تنازعے سے فائدہ اٹھانے کی کوششوں پر خبردار کررہے ہیں تو دوسری جانب پشتونوں کے جذبات کو مشتعل کیاجارہاہے تا کہ وہ بڑی تعداد میں اس تنازعے کا حصہ بن جائیں جبکہ وہ پہلے ہی خطے میں افغانستان پر امریکی حملے اور افغانستان میں امریکی قبضے کے خلاف کھڑی ہونے والی مزاحمت کو کچلنے کے لیے پاکستان کے حکمرانوں کی جانب سے کیے جانے والے فوجی آپریشنز کے نتیجے میں سخت تکلیفیں اٹھا چکے ہیں۔
اے پاکستان کے مسلمانو!
مسلمانوں کامقدس خون رمضان کے مقدس مہینے میں بہایا گیا اور سلگتے ہوئے تنازعے کے شعلے بھڑکتی ہوئی آگ میں بدل گئے۔ اس بہنے والے خون کے نتیجے میں مسلمانوں کے خلاف اٹھنے والی تلواریں ٹوٹ جانی چاہیں کیونکہ اس خون کی اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی نظر میں بہت حرمت ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا،
قَتْلُ الْمُؤْمِنِ أَعْظَمُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ زَوَالِ الدُّنْيَا
” مومن کا (ناحق) قتل اللہ تعالیٰ کے نزدیک دنیا کے تباہ ہونے سے کہیں زیادہ بڑی بات ہے “(النسائی)۔
جو خون بہایا گیا ہے اس کو اپنے اپنے موقف میں مزید سختی پیدا کر کے اور تنازعے کومزید بڑھا کر ضائع نہیں کیا جانا چاہیے۔ اس بہنے والے خون کا حق یہ ہےکہ دونوں جانب کے مسلمان اپنے کیے پر نادم ہوں اور اس تنازعے کے حل کے لیے اپنے دین سے رجوع کریں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ
”اور اگر کسی بات میں تم میں اختلاف واقع ہو تو اگر اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھتے ہو تو اس تنازعے میں اللہ اور اس کے رسول (کے حکم) کی طرف رجوع کرو “(النساء 4:59)۔
موجودہ تنازعے کا پیدا ہونا ایک انتہائی المناک بات ہے جبکہ ماضی میں سوویت روس کے افغانستان پر قبضے کو اکھاڑ پھینکنے کے لیے پشتون قبائلی مزاحمت نے افواج پاکستان کی انٹیلی جنس کے ساتھ شانہ بشانہ اس طریقے سے کام کیا تھا کہ روس نےپھر دوبارہ افغانستان واپس آنے کی ہمت نہیں کی۔ لیکن موجودہ تنازعہ اس لیے پیدا ہوا کیونکہ افغانستان پر امریکی قبضے کو ختم کرنے کے بجائے پاکستان کے حکمرانوں نےپشتون قبائلی مزاحمت کو کچل کر امریکی افواج کوافغانستان میں تحفظ فراہم کیا۔ پاکستان کے حکمرانوں نے پشتونوں میں موجود اُن اسلامی جذبات و احساسات کو دبانے کے لیے قوت کا بھر پور استعمال کیا جن کی بدولت وہ صدیوں سے ہر حملہ آور کے خلاف حرکت میں آتے تھے۔ اِن حکمرانوں نے اس مقصد کے حصول کے لیے فوجی آپریشنز، اجتماعی سزاؤں، جبری ہجرت اور جبری گمشدگی کی پالیسی اپنائی اور امریکہ کو ڈرون حملوں کی اجازت دینے میں کوئی شرم محسوس نہیں کی ۔ ان حکمرانوں نے طاقت کے استعمال میں ہر حد کو پار کیا جس کے نتیجے میں معزز پشتون ناراض اور افواج اور اس کے انٹیلی جنس اداروں سے دور ہوگئے۔ لہٰذا اپنے ہی لوگوں کے خلاف قوت کے استعمال نے اس تنازعے کو جنم دیا اور طاقت کا مزید استعمال اس تنازعے کو مزید طول دےگا اور جہاں تلواروں کو ٹوٹ جانا چاہیے تھا وہاں ان کو مزید سختی سے پکڑلیا جائے گا۔
اے پاکستان کے مسلمانو اور ان کی افواج اور خصوصاً پشتون قبائلی مظاہرین!
ہر اس تلوا ر کو توڑ ڈالو جو مسلمانوں کے سینوں کو نشانہ بنائے۔ اپنی تلواروں کا نشانہ اپنے دشمنوں کو بناؤ جو کہ کفرکی وہ ریاستیں ہیں جنہوں نے ہمارے درمیان تنازعہ پیدا کیا اور پھر اس کو استعمال کیا تا کہ و ہ اپنی بالادستی ہمارے سروں پر قائم کرسکیں۔ اسلام اس بات کا مطالبہ کرتا ہے کہ دشمن ریاستوں سے ہر قسم کے تعلقات کو ختم کردیا جائے کیونکہ ان تعلقات کے نتیجے میں ہمیں اجتماعی طور پر نقصان پہنچتاہے۔ دشمن ریاستوں سے تعلقات ہمارے لیے طاقت کا ذریعہ نہیں بلکہ یہ تعلقات زبردست کمزوری کاباعث بنتے ہیں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ہمیں خبردار کیا ہے،
مَثَلُ الَّذِينَ اتَّخَذُوا مِن دُونِ اللَّهِ أَوْلِيَاءَ كَمَثَلِ الْعَنكَبُوتِ اتَّخَذَتْ بَيْتًا وَإِنَّ أَوْهَنَ الْبُيُوتِ لَبَيْتُ الْعَنكَبُوتِ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ
“جن لوگوں نے اللہ کے سوا (اوروں کو) کارساز بنا رکھا ہے اُن کی مثال مکڑی کی سی ہے کہ وہ بھی ایک (طرح کا) گھر بناتی ہے۔ اور کچھ شک نہیں کہ تمام گھروں سے کمزور مکڑی کا گھر ہے کاش یہ (اس بات کو) جانتے“(العنکبوت 29:41)۔
کفار ہماری طرف نام نہاد دوستی کاہاتھ بڑھاتے ہیں مگر دوستی کے نام پر وہ ہمیں اپنی سازشوں میں باندھتے چلے جاتے ہیں اور ہماری صورتحال مزید خراب ہوجاتی ہے۔
مسلم دنیا میں کوئی ایک بھی ملک ایسانہیں جس نے کفار کی معاونت لی ہو اور اس کے حصے میں مزید تباہی و بربادی اور تکلیف نہ آئی ہو۔ لہٰذا کفار سے اپیل یا ان سے مل کر تنازعات کے حل کے لیے ان سے مدد طلب کرنے جیسے اعمال کو مکمل طور پر مسترد کیا جانا چاہیے۔ مسلمان لازمی ایک صف میں جمع ہوں اور طا قت و مضبوطی کے حصول کے لیے ایک دوسرے کے کندھے سے کندھا ملا کرخطے میں امریکا کی تباہ کن موجودگی کو اکھاڑ پھینکیں جس نے ہمارے خطے کو ایک طویل عرصے سے انتشار میں مبتلاکررکھا ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
الَّذِينَ يَتَّخِذُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِن دُونِ الْمُؤْمِنِينَ أَيَبْتَغُونَ عِندَهُمُ الْعِزَّةَ فَإِنَّ الْعِزَّةَ لِلَّهِ جَمِيعًا
”جو مومنوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست بناتے ہیں، کیا یہ ان کے ہاں عزت حاصل کرنا چاہتے ہیں، تو عزت تو سب اللہ ہی کی ہے “(النساء 4:139)۔
اے پاکستان کے مسلمانو اور ان کی افواج اور خصوصاً پشتون قبائلی مظاہرین!
تنازعے کی آگ اس لیے بھڑکی کیونکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کی نافرمانی کی گئی اور اس آگ کو ایک ہی صورت میں بجھایا جاسکتا ہے کہ اللہ اور اس کے رسولﷺ کی اطاعت کی جانب پلٹا جائے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلاَ تَفَرَّقُوا وَاذْكُرُوا نِعْمَةَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ كُنْتُمْ أَعْدَاءً فَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِكُمْ فَأَصْبَحْتُمْ بِنِعْمَتِهِ إِخْوَانًا وَكُنْتُمْ عَلَى شَفَا حُفْرَةٍ مِنْ النَّارِ فَأَنْقَذَكُمْ مِنْهَا كَذَلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ
”اور سب مل کر اللہ کی (ہدایت کی رسی) کو مضبوط پکڑے رہنا اور تفرقہ میں نہ پڑنااور اللہ کی اس مہربانی کو یاد کرو جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے تو اس نے تمہارے دلوں میں الفت ڈال دی اور تم اس کی مہربانی سے بھائی بھائی ہوگئے اور تم آگ کے گڑھے کے کنارے تک پہنچ چکے تھے تو اللہ نے تم کو اس سے بچا لیا اس طرح اللہ تم کو اپنی آیتیں کھول کھول کر سناتا ہے تاکہ تم ہدایت پاؤ“(آل عمران 3:103)۔
اسلام کے رشتے کے علاوہ کسی بھی اور رشتے کی بنیاد پر لوگوں کو پکارنا بہت بڑا گناہ ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا،
مَنْ قُتِلَ تَحْتَ رَايَةٍ عُمِّيَّةٍ يَدْعُو عَصَبِيَّةً أَوْ يَنْصُرُ عَصَبِيَّةً فَقِتْلَةٌ جَاهِلِيَّةٌ
” جو اندھے (گمراہی ) کےجھنڈے تلے مارا گیا اور وہ عصبیت کی طرف بلاتا تھا، یا عصبیت کی مدد کرتا تھا، تو وہ جاہلیت کی موت مرا“(مسلم)۔
تو مسلمانوں کو کسی بھی ایسی پکار کو مسترد کردینا چاہیے جو قبائلی یا قوم پرستی کی بنیاد پر ہو اور انہیں اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی رسّی کو ہی مضبوطی سے تھامے رکھنا چاہیے کیونکہ یہی ہماری طاقت کی کُنجی ہے۔
اے پاکستان کے مسلمانو اور ان کی افواج اور خصوصاً پشتون قبائلی مظاہرین!
ہم موجودہ حکمرانوں سے اس تنازعے کے حل کی توقع نہیں رکھتے کیونکہ وہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی وحی کی بنیاد پر حکمرانی نہیں کرتے بلکہ اس گناہ گار اور نااہل قیادت کی موجودگی میں تنازعے میں صرف شدت ہی پیدا ہوگی۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا،
إِذَا وُسِّدَ الأَمْرُ إِلَى غَيْرِ أَهْلِهِ فَانْتَظِرِ السَّاعَةَ
” جب معاملات نااہلوں کے سپرد ہوجائیں تو قیامت کا انتظار کرنا “(بخاری)۔
ہم پر لازم ہے کہ ہم موجودہ حکمرانوں کومسترد کردیں اور نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کے لیے جدوجہدکریں جو دشمنوں کے مقابلے میں ہمارے اتحاد اور قوت کو یقینی بنائے گی۔ یہ صرف خلافت ہی ہوگی جو دشمن ریاستوں سے سفارتی تعلقات کو ختم کر دے گی، سفارت خانوں کی آڑ میں چلنے والے ان کے جاسوسی کے اڈوں کو بند کرے گی، ان کے سازشی اہلکاروں کوریاست بدر کرے گی اور مسلم علاقوں میں امریکہ کی تباہ کن موجودگی کو اکھاڑ پھینکے گی۔ اور یہ صرف خلافت ہی ہو گی جو اسلام کی بنیاد پر امت کوکھڑا کرے گی اور اس کے حوصلوں کو بلند کرے گی اور اسلام کے خلاف مغرب کی جنگ میں پولیس مین کاکردار ادا نہیں کرے گی۔ خلافت جبر ی اغوا کیے گئےلوگوں کو رہاکرے گی اور اسلام کے مطابق تمام شہریوں کے حقوق کے تحفظ کی ضمانت دے گی۔ تو مسلمانوں کو اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی وحی کی بنیاد پر حکمرانی کو بحال کرنے کے لیے جدوجہد کرنی چاہیے۔ صرف خلافت ہی ایمان والوں کے دلوں میں لگے زخموں کو بھرے گی ،چاہے کفار کو کتنا ہی ناگوار کیوں نہ گزرے۔
ہجری تاریخ :27 من شوال 1440هـ
عیسوی تاریخ : ہفتہ, 01 جون 2019م
حزب التحرير
ولایہ پاکستان