بسم الله الرحمن الرحيم
صرف خلافت ہی امریکی معاشی آرڈر کے ہاتھوں
ہماری بدترین معاشی بدحالی اور تذلیل کا خاتمہ کرے گی
ہم شدید معاشی بدحالی اور مشکلات کا سامنا کررہے ہیں جس کی واضح وجہ گرتی ہوئی ملکی معیشت ہے جبکہ حکمران ہم سے وعدے کررہے ہیں کہ اچھے دن آنے والے ہیں۔ روپیہ تیزی سے اپنی قدر کھو رہا ہے اور مہنگائی قابو سے باہر ہوتی جارہی ہے۔ تیل، گیس اور بجلی کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ ٹیکسوں اور بے روزگاری میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔
ہماری معاشی بدحالی ہی کافی نہ تھی کہ حکمران کمزور معیشت کا بہانہ بنا کر ہمیں ہمارے دشمنوں کے سامنے حقیر بنا رہےہیں۔ اس سے قبل انہوں نے امریکی ہدایت پر مقبوضہ کشمیر کو مودی کے حوالے کردیا تا کہ ہندوستان یکسو ہو کر،ایک علاقائی طاقت کے طور پر اُبھر سکے۔ اور اب غربت اور معاشی بدحالی کا بہانہ بنا کر ہماری فضائیں امریکی ڈرونز اور طیاروں کے لیے کھولی رکھی جارہی ہیں۔ یہ فضائی راہداری امریکا کو دور بیٹھ کر افغانستان پر حملہ کرنے کی صلاحیت فراہم کرتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ امریکا کو اس قابل بناتی ہے کہ وہ ہمارے ایٹمی اور عسکری اثاثوں کی جاسوسی بھی کرسکے۔
جب تک پاکستان کے حکمران ہمیں مغربی استعمار، جس کی قیادت امریکا کررہا ہے، کے بنائے ہوئے معاشی آرڈر سے باندھے رکھیں گے، ہم کبھی بھی معاشی خوشحالی اور تحفظ کی منزل کو حاصل نہیں کرسکتے۔ صرف اسی صورت میں ہم اپنی بے پناہ مگر مخفی صلاحیت کے مطابق معاشی خوشحالی اور تحفظ حاصل کرسکیں گے جب خلافت کے حکمران ہم پر ہمارے دین کو نافذ کریں گے۔
امریکی معاشی آرڈر کے تحت پاکستان کے حکمرانوں نے روپیہ کو ڈالر سے منسلک کررکھا ہے جس کے تباہ کن نتائج کا ہم آئے دن سامنا کرتے ہیں۔ روپیہ مسلسل کمزور ہورہا ہے جس کے نتیجے میں مہنگائی کا طوفان پیدا ہورہاہے جو ہمیں چکی کی طرح پیس رہا ہے۔ 2018ء میں ایک ڈالر 120 روپے کا تھا ، لیکن 26 اکتوبر 2021ءکو یہی ایک ڈالر 175 روپے کا ہوگیا ۔ اس کے علاوہ پچھلی کئی دہائیوں سے آئی ایم ایف کی مسلط کردہ ڈالر کی بالادستی کے نتیجے میں مراکش سے لے کر انڈونیشیا تک، پوری مسلم دنیا تباہ کن مہنگائی کی لپیٹ میں ہے۔ جبکہ رسول اللہﷺ نےسونے اور چاندی کو ہی کرنسی کے لیے مضبوط بنیاد کے طور پر اختیار کرنے کی اجازت دی تھی۔ جس کے نتیجے میں تین براعظموں پر پھیلی خلافت نے، کئی صدیوں تک، سونے کے دینار اور چاندی کے درہم جاری کرکے قیمتوں میں استحکام کو یقینی بنائے رکھا، اور تجارت، زراعت یہاں تک کے بین الاقوامی تجارت میں سونے چاندی کی کرنسی کو ہی استعمال کیا جاتا تھا۔
امریکی معاشی آرڈر کے تحت تیل، گیس اور بجلی اس قدر مہنگی ہیں کہ ان کا بوجھ اٹھانا ہمارے لیے ناممکن ہوتا جارہاہے۔ عالمی بینک کی معاونت سےتوانائی کے شعبے کی نجکاری کرنے کے بعد ،نجی مالکان اپنے منافع کو یقینی بنانے کے لیے ان کی قیمتوں میں آئے دن اضافہ کرتے رہتے ہیں۔ آئی ایم ایف توانائی کے وسائل پرٹیکسوں میں اضافے اور زرتلافی (سبسڈی)کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتی رہتی ہے تا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ حکومت حاصل کردہ قرضوں پر برابر سود ادا کرتی رہے۔ جبکہ اسلام نے تیل، گیس ،بجلی اور معدنیات، اِن سب کو عوامی ملکیت قرار دیا ہے جن کی کسی صورت بھی نجکاری نہیں کی جاسکتی۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا،
«المسلِمونَ شُركاءُ في ثلاثٍ في الكَلَإِ والماءِ والنَّارِ»
"مسلمان تین چیزوں میں شراکت دار ہیں؛ چراگاہیں ، پانی اور آگ(توانائی)۔"(ابو داؤد)۔
لہٰذا، خلافت عوامی اثاثوں کی مؤثر طور پر دیکھ بھال کرے گی، توانائی اور معدنیات کومناسب قیمتوں پر فراہم کرے گی، جبکہ اِن سے حاصل ہونے والے محاصل کو صحت اور تعلیم جیسی عوامی سہولیات پر خرچ کرے گی، اور روزگار اور صنعتی ترقی کے مواقع پیداکرے گی۔ یقیناً مسلم دنیا غریب نہیں ہے ، اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اسے دنیا کے توانائی اور معدنیات کے وسائل کے زیادہ تر حصے سے نوازا ہے۔ لیکن یہ صرف خلافت ہی ہوگی جو مسلم ریاستوں کو واحد ریاست کی شکل میں یکجا کرے گی، ایک ایسی ریاست کہ جو وسائل سے بھرپور ہو گی اورمسلم دنیا کی چھپی ہوئی زبردست معاشی صلاحیت کو اسلام اور امتِ مسلمہ کی مضبوطی کے لیے استعمال میں لائے گی۔
امریکی جابرانہ معاشی آرڈر کے تحت پاکستان کی حکومت ہم سے حاصل ہونے والے ٹیکس کا نصف سے زائد حصہ سود کی ادائیگیوں پر خرچ کردیتی ہے لیکن اس کے باوجود حکومتی قرض میں اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے۔ 2011ءمیں حکومتی قرض 10 کھرب روپے تھا جو 2021 میں بڑھ کر 40 کھرب روپے ہوچکا ہے۔ پوری مسلم دنیا ہی ایسی افسوس ناک صورتِ حال سے دوچار ہے ۔ مسلم ممالک کا خون نچوڑا جارہا ہے تا کہ سودی قرضے دینے والے سرمایہ کاروں کا سود مکمل طور پر ادا کیا جائے لیکن اس کے باوجود حکومتی قرض میں برابر اضافہ ہورہا ہے۔ اسلام میں سود کو بہت سختی سے حرام قرار دیا گیا ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا﴾
"مومنو! اللہ سے ڈرو اور اگر ایمان رکھتے ہو تو جتنا سود باقی رہ گیا ہے اس کو چھوڑ دو"(البقرۃ، 2:278)۔
یہ صرف خلافت ہی ہو گی جو اس چیز پر خرچ کرنا بند کردے گی جسے اللہ سبحانہ و تعالیٰ اور اس کے رسولﷺنےحرام قرار دیا ہے، اور صرف وہاں خرچ کرے گی جسے دینِ اسلام نے حلال قرار دیا ہے۔ اس کے علاوہ سود کی ادائیگی سے انکار کر کے خلافت دیگر غیر مسلم ریاستوں کےلیے جرأتمندانہ مثال قائم کرے گی اور ان مشکلات سے دوچارریاستوں کو مدد اورحوصلہ دے گی کہ وہ بھی اس سودی امریکی معاشی آرڈر کے خلاف بغاوت کردیں۔
مفلوج کردینے والے امریکی معاشی آرڈر سے نجات حاصل کرنے کے بعد خلافت آزادانہ اُن امور پر خرچ کرے گی جن پر خرچ کرنا دین نے فرض قرار دیا ہے۔ پابندیوں اور شرائط کے شکنجے کو استعمال کرکے آئی ایم ایف اور عالمی بینک اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ مسلم دنیا بھاری صنعتوں کے میدان میں کوئی قابلِ ذکر ترقی نہ کرے۔ استعماری معاشی آرڈر اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ مسلمان انجنوں، جدید اور حساس الیکٹرانک آلات اور ہتھیاروں کے میدان میں دوسروں پر ہی انحصار کرتے رہیں۔ لیکن خلافت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ ایک مضبوط اور طاقتور صنعتی شعبہ قائم کیا جائے جس میں فوجی صنعت بھی شامل ہوگی، اوریوں اُن ممالک پر انحصار اوران سے اتحاد کا خاتمہ کردے گی جو اسلام اور مسلمانوں سے جنگ کرتے ہیں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
﴿وَأَعِدُّوا لَهُم مَّا اسْتَطَعْتُم مِّن قُوَّةٍ وَمِن رِّبَاطِ الْخَيْلِ تُرْهِبُونَ بِهِ عَدُوَّ اللَّهِ وَعَدُوَّكُمْ﴾
"اور جو کچھ بھی تم سے ہوسکے،ان کیلئے طاقت اور بندھے گھوڑے تیار رکھو تاکہ تم اس کے ذریعے اللہ کے دشمنوں اور اپنے دشمنوں پر ہیبت قائم کر سکو''(الانفال، 8:60) ۔
مسلم دنیا کو دنیا کی سب سے طاقتور ریاست کی شکل میں یکجا کرتے ہوئے خلافت پوری دنیا کو مغربی استعماری آرڈر سے نجات دلانے کے قائدانہ کردار ادا کرے گی۔
اے پاکستان کے معزز اورمخلص مسلمانو!
جب تک مسلم دنیا کے حکمران ہمیں امریکی معاشی آرڈر سے جوڑے رکھیں گے، جس کے چوکیدار آئی ایم ایف، عالمی بینک اور ایف اے ٹی ایف ہیں، ہماری معاشی بدحالی اور ذلت کا خاتمہ کبھی نہیں ہوگا۔ جب تک ہماری گردنوں پر ایسے حکمران سوار ہیں جنہوں نے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے دین کے نفاذ سے منہ موڑ رکھا ہے، صرف معاشی بدحالی ہی ہمارا مقدر بنی رہے گی۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
﴿وَمَنْ أَعْرَضَ عَنْ ذِكْرِي فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنْكاً﴾
"اور جو میری نصیحت سے منہ پھیرے گا اس کی زندگی تنگ (کٹھن) ہوجائے گی"(طہ، 20:124)۔
بدترین معاشی بدحالی اور تذلیل کی وجہ اللہ اور اس کے رسولﷺ کی نافرمانی ہے، اور اس صورتحال کا خاتمہ اسی صورت ہوگا کہ ہم اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے نازل کردہ تمام تراحکامات کے ذریعے حکمرانی کی طرف لوٹ جائیں۔ حزب التحریر ولایہ پاکستان آپ میں سے ہر ایک سے یہ مطالبہ اور درخواست کرتی ہے کہ وہ نبوت کے نقشِ قدم پر خلافت کے دوبارہ قیام جدوجہد میں حصہ ڈالے۔ تواٹھیں اور اس پکار کا جواب دیں!
اے افواجِ پاکستان کے مسلم افسران!
جب تک آپ مسلمانوں پر مسلط مجرم حکمرانوں کو چھوٹ دیے رکھیں گے وہ ہمیں معاشی بدحالی سے دوچار رکھیں گےاور ہمارے دشمنوں کے ہاتھوں ہماری تذلیل کراتے ر ہیں گے۔ آپ وہ ہیں جنہیں اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے یہ طاقت اور استعدادعطا فرمائی ہے کہ آپ حکمرانوں کو اقتدار کی کرسی سے اتار بھی سکتے ہیں اور اُس پر بٹھا بھی سکتے ہیں۔ یہ رسول اللہﷺ کی مبارک سنت ہے کہ اہلِ قوت لوگوں سے اسلامی حکمرانی کے قیام کے لیے نُصرۃ طلب کی جائے۔ یاد کریں کہ انصارؓ نے عقبہ کی گھاٹی میں آپﷺ کو دوسری بیعت دی، انہوں نے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے دین کے لیے نُصرۃ فراہم کی، اور اسلام کی تاریخ کو بدل ڈالا۔ انصار کے قائد، سعد بن معاذؓ ، کو یاد کریں کہد کریں کہ جن کی موت کے غم میںکتے ہیر ریاست میہینوازا ہے۔ لیکن ے کے بعد ے ای، گیس اور بجلی کی قیمتین اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا عرش اُن کے ایمان اور دین کے لیے ان کی نُصرۃ کی تعظیم میں، اُن کی موت پر لرز گیا تھا۔ بخاری نے جابرؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا،
«اهْتَزَّ العَرْشُ لِمَوتِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ»
"سعد بن معاذؓ کی موت پر اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا عرش لرز گیا"۔
حزب التحریر، اپنے امیر، جلیل القدرفقیہ اور مدبر رہنما، شیخ عطا بن خلیل ابو الرَشتہ، کی قیادت میں آپ سے نبوت کے نقشِ قدم پر دوبارہ خلافت کے قیام کے لیے نُصرۃ طلب کرتی ہے۔ تو اٹھیں اوراس پکار کا جواب دیں!
ہجری تاریخ :29 من ربيع الاول 1443هـ
عیسوی تاریخ : جمعہ, 05 نومبر 2021م
حزب التحرير
ولایہ پاکستان