بسم الله الرحمن الرحيم
پاکستانی حکومت مکروہ اسالیب کے ذریعے اسلام کی بنیادوں پر ضرب لگا رہی ہے
13 اپریل کو صدر آصف علی زرداری نے سوات نظامِ عدل ریگولیشن پر باضابطہ دستخط کر دیے۔ تاہم تحریکِ نفاذ ِ شریعتِ محمدی کے ساتھ پاکستانی حکومت کا یہ پہلا معاہدہ نہیں، بلکہ اس سے قبل پاکستانی حکومت 1994، 1999 اور 2007 میں بھی مختلف معاہدات کر چکی ہے۔ اور ماضی کی مانند اس مرتبہ بھی حکومت اپنے اقدام میں مخلص نہیں ہے،بلکہ وہ اس معاہدے کے ذریعے امریکہ ہی کے مفادات کو پورا کرنا چاہتی ہے۔ پاکستانی حکومت افغانستان میں امریکہ کی اُس نئی امریکی حکمتِ عملی کو سہارا دینا چاہتی ہے کہ جس کا اعلان امریکی صدر اوباما نے 27مارچ کو کیا تھا۔ امریکہ اس ایف-پاک af-pakپالیسی کے تحت افغانستان میں مزید افواج روانہ کر رہاہے،تاکہ فغانستان پر امریکہ کے مجرمانہ قبضے کے خلاف جاری مزاحمت کا سدِ باب کیا جائے،جو کہ موسمِ گرما میں اپنے عروج پر پہنچ جاتی ہے۔ نیز امریکہ یہ بھی چاہتا ہے کہ اگست 2009 میں افغانستان میں ہونے والے صدارتی الیکشن سے قبل جنوبی افغانستان میں نیٹو کی گرتی ہوئی حالت کو سہارا دیا جائے۔ پس افغانستان میں امریکہ کو مدد دینے کے لیے پاکستانی حکومت اپنی توجہ کو دوبارہ افغانستان سرحد کے ساتھ واقع قبائلی علاقوں پر مرکوز کرے گی۔ سوات میں نظامِ عدل ریگولیشن کا نفاذ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے،تاکہ ایک محاذ کو ٹھنڈا کیا جائے اور پاکستانی فوج کی ازسرِ نو تنظیم کر کے اسے دوسرے قبائلی علاقوں میں آپریشن کے لیے تیار کیا جائے۔
ہجری تاریخ :
عیسوی تاریخ : جمعہ, 01 مئی 2009م
حزب التحرير