الثلاثاء، 03 جمادى الأولى 1446| 2024/11/05
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

خلافت ہی  جمہوریت اور اس کی گود سے جنم لینے والی ناانصافیوں کا خاتمہ کرے گی

 

جیسے جیسے 30 نومبر 2014 کو ہو نے والی ریلی کا دن قریب آتا گیا، حکومت اور اپوزیشن کے درمیان طویل عرصے سے جاری ٹکراؤ میں شدت آ گئی،جس نے اس کشمکش میں ایک نئی روح پھونک دی جو پاکستان کے مسلمانوں کے لیے کسی بھی طرح کےفوائد اور ثمرات سے خالی ہے۔ایک طرف حکومت ہے جو یہ دعویٰ کررہی ہے کہ وہ جمہوریت کا دفاع کررہی ہے اور اس کا یہ مؤقف توقع کے عین مطابق ہے کیونکہ جمہوریت ہمیشہ اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ حکمران اپنے ذاتی فائدے اور مفاد کی خاطر ملک اورقوم کا استحصال کرسکیں۔ دوسری جانب اپوزیشن یہ کہتی ہے کہ پاکستان میں حقیقی جمہوریت ہونی چاہئےجس کے لئے نئے انتخابات کروانے کی ضرورت ہے حالانکہ دنیا بھر میں یہ جمہوریت ہی ہے کہ جس کے نتیجے میں دولت حکمران طبقے کے ہاتھوں میں جمع ہو جاتی ہے ، وی.آئی.پی کلچر پروان چڑھتا ہے اور اپنوں کو نوازنا ممکن ہو تا ہے ۔حکومت اور اپوزیشن کے اس ٹکراؤ کے درمیان عوام کے امورکی دیکھ بھال مفلوج ہو کر رہ گئی ہے البتہ معیشت، تعلیم، افغانستان اور بھارت کے حوالے سے استعماری طاقتوں کے اقدامات تسلسل سے نافذ کیے جا رہے ہیں ،جو پاکستان اور اس کےعوام کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔

 

جمہوریت ہمیشہ اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ حکومتی اشرافیہ کوبے پناہ خصوصی مراعات حاصل ہوں جبکہ عوام اپنے حق اورسہولیات سے محروم رہیں۔جمہوریت میں جسے حکمرانی اور اختیار حاصل ہو تا ہے وہ اقتدار اعلیٰ کا مالک بھی ہوتا ہے لہٰذا جوبھی منتخب ہو کر اقتدار میں آتے ہیں ، انہیں اس بات کا اختیار حاصل ہوتا ہے کہ وہ اپنی پسنداور خواہشات کے مطابق قوانین بنائیں۔ قانون سازی کا یہ اختیار اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ منتخب اراکین اپنے مفادات کے مطابق قوانین میں ردو بدل کر کے اپنی اور اپنےساتھیوں کی جیبیں بھر سکیں۔ جہاں جہاں جمہوریت موجود ہے وہا ں وہاں اشرافیہ کے ایک مختصرٹولے نے قوانین کو اس انداز سے ترتیب دیاہےکہ جس کے ذریعے وہ ایسے اثاثوں کے مالک بن گئے جن سے بے پناہ دولت حاصل ہوتی ہے جیسا کہ بجلی، تیل، گیس اور معدنیات کے ذخائر،بھاری صنعتیں اور اسلحہ سازی کی صنعتیں ۔

 

امریکہ جیسا ملک ، جو جمہوریت کا عالمی معیار رکھنے کا دعویٰ کرتا ہے اور جسے پاکستان کی حکومت اپنا آقاو مالک سمجھتی ہے، وہاں بھی دولت کا چند ہاتھوں میں جمع ہو جانا انتہائی نمایاں ہے۔ 9 جنوری 2014ء کو نیویارک ٹائمز نے یہ خبر شائع کی کہ " امریکی ایوان نمائندگان اور سینٹ میں موجود قانون ساز نمائندوں میں سے آدھے لوگوں میں سے ہر شخص ایک ملین ڈالر سے زیادہ دولت کا مالک ہے اور یہ ایک غیر منافع بخش ادارے، سینٹر فاررِسپانسِوپالیٹکس (Centre for Responsive Politics)کی تحقیق ہے ، جو امریکہ کی سیاست میں دولت کے استعمال اور اثروسوخ کا مشاہدہ کرتا ہے"۔ اسی طرح 4 دسمبر 2013 ءکو امریکی صدر اوبامہ نے خود اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ "اور اس کا نتیجہ ایک ایسی امریکی معیشت ہے جو کہ نہایت غیر مساو ی ہے اور خاندان مزید غیر محفوظ ہوگئے ہیں1979 ء سے ہماری پیداوار میں 90 فیصد اضافہ ہوا ہے مگر ایک عام خاندان کی آمدنی میں آٹھ فیصد سے بھی کم اضافہ ہوا ہے۔ 1979ءسے لے کر اب تک ہماری معیشت کا حجم دوگنا ہوچکا ہے لیکن دولت کا بڑا حصہ چند خوش قسمت لوگوں کے حصے میں آیا ہےماضی میں امریکہ کے امیر ترین 10 فیصد لوگ کل منافع کاتیسرا حصہ لے جاتے تھے اوراب وہ کل منافع کا آدھا حصہ سمیٹ لیتے ہیں "۔ یہ کوئی حیران کن بات نہیں کہ امریکی عوام کی اکثریت اپنے نظام سے مطمئن نہیں ہے۔ ڈان اخبار نے 26 اگست 2014 ءکو ایک رپورٹ شائع کی جس میں یہ کہا گیا تھا کہ "واشنگٹن پوسٹ -ABCنیوزکی تحقیق کے مطابق ہر چار امریکیوں میں سے تین امریکی اپنے سیاسی نظام کے کام کرنے کے طریقے سے مطمئن نہیں ہیں۔ اورQuinnipiac یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق دس میں سے آٹھ امریکی یہ کہتے ہیں کہ ان کے خیال میں حکومت کبھی کبھار ہی صحیح اقدام اٹھاتی ہے"۔ تو اگر جمہوریت کے اپنے گھر یعنی امریکہ میں یہ نتائج ہیں جو پوری دنیا میں جمہوریت کی "تلقین"کرتا پھرتا ہے تو پھر پاکستان جمہوریت سے کس طرح کسی خیر کی توقع کرسکتا ہے چاہے یہ اگلے 70 سال بھی بغیر کسی تعطل کے چلتی رہے؟

 

اورجہاں تک پاکستان کا تعلق ہے کہ جہاں حکومت اور اپوزیشن دونوں ہی جمہوریت کے ذریعے لوگوں پر حکمرانی کرنے کے لیے ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچ رہی ہیں،تو یہاں بھی جمہوریت ہی مسائل کی جڑ ہے۔یہ جمہوریت ہی ہے کہ جس کی وجہ سے پاکستان ،کہ جسے اللہ نے ہر طرح کی دولت سے نوازا ہے ،کے لوگ غریب ہیں لیکن اس کے سیاست دان اور حکمران انتہائی امیر ہیں۔ پچھلی چھ دہائیوں کے دوران پاکستان کی اسمبلیوں میں ایسی قانون سازی کی گئی کہ جس کے ذریعے ایک چھوٹی سی اشرافیہ عوامی اور ریاستی اثاثوں کی مالک بن گئی۔ پاکستان انسٹیٹیوٹ آف لیجسلیٹیو ڈویلپمنٹ اینڈ ٹرانسپرنسی (PILDAT)نے ایک تحقیق کی جسے کئی اخبارات نے شائع کیا،جس کے مطابق پچھلے چھ سالوں میں پاکستان کی قومی اسمبلی کے ممبران کی کل دولت میں اوسطاً تین گنا اضافہ ہوا ہے۔ اور جہاں تک پاکستان کی صوبائی اسمبلیوں کا تعلق ہے تو انہوں نے قانون سازی کے ذریعے اپنی تنخواہوں، سہولیات، وظیفوں، تاحیات پولیس سیکورٹی اور موبائل فون کی سہولیات میں اضافہ کر لیا۔ جمہوریت ہی کو استعمال کرتے ہوئےیہ اراکین اسمبلی ایسے قوانین بناتے ہیں جن سے ان کے کاروبار کو فائدہ پہنچے اور وہ ٹیکس کی ادائیگی سے بھی محفوظ رہیں۔ یہ ہے وہ طریقہ کار جس کے ذریعے حکمرانوں کا ایک چھوٹا سا طبقہ اس قابل ہوتا ہے کہ صرف چھ سالوں میں اپنی دولت میں تین گنا اضافہ کرلے۔ اپنی دولت میں اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ جمہوریت ان غدارحکمرانوں کو یہ اختیار بھی دیتی ہے کہ وہ اپنے غیر ملکی آقاؤں کے مفادات کو پورا کریں اور اس کی خاطر معاشرے کے حقوق کو پامال کریں۔ جمہوریت کے ذریعے یہ غدّار ملک کے توانائی اور معدنیات کے عظیم خزانوں کو غیر ملکی کمپنیوں کے ہاتھ بیچ کر ملک کو خوشحالی سے محروم کردیتے ہیں یا امریکی انٹیلی جنس اور نجی سیکورٹی اہلکاروں کو ملک بھر میں آزادانہ گھومنے پھرنے کی اجازت دے کر ملک کی سیکورٹی کو کھوکھلا کردیتے ہیں۔اور یہی وجہ ہے کہ باخبر، با صلاحیت،دردمند اور مخلص لوگ جمہوریت اور اس کی سیاست سے دور رہتے ہیں جبکہ بدعنوان، لالچی اور اخلاقیات سے عاری لوگ جمہوریت کی طرف ایسے لپکتے ہیں جیسے مکھیاں گندگی کی طرف لپکتی ہیں۔

 

اے پاکستان کے مسلمانو!

جمہوریت ہی آپ کیانتہائی ابتر سیاسی صورتحال کی ذمہ دار ہے اور آپ کے ساتھ ہونے واے ظلم اور ناانصافیوں کی بنیادی وجہ ہے۔اورسب سے بڑھ کر یہ کہ آپ کا دین آپ کو اس بات کا حکم دیتا ہے کہ آپ جمہوریت کو مسترد کریں اور اس کا خاتمہ کریں۔ جمہوریت وہ نظام ہے جو انسانوں کو اس بات کا اختیار دیتا ہے کہ چاہے وہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی اطاعت کریں یا اس کے حکموں کے بر خلاف عمل کریں جبکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرما چکے ہیں کہ

وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلاَ مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمْرًا أَنْ يَكُونَ لَهُمْ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ وَمَنْ يَعْصِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ ضَلَّ ضَلاَلاً مُبِينًا

"اور (دیکھو) کسی مؤمن مرد یا مؤمن عورت کو یہ حق حاصل نہیں کہ جب اللہ اور اس کے رسول ﷺ کوئی بات طے کر دیں تو ان کے لیےاپنے معاملے میں فیصلے کا کوئی اختیار باقی رہے، (یاد رکھو) جو بھی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولﷺ کی نافرمانی کرے گا وہ صریح گمراہی میں پڑجائے گا"(الاحزاب:36)۔

جمہوریت مرد و عورت پر مشتمل اسمبلیوں کو حاکمیتِ اعلیٰ کا مالک بنادیتی ہے اور انہیں یہ حق دیتی ہے کہ وہ اپنی مرضی اور خواہشات کے مطابق قوانین بنائیں جبکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرما چکا ہے کہ

وَأَنِ ٱحْكُم بَيْنَهُمْ بِمَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ وَلاَ تَتَّبِعْ أَهْوَآءَهُمْ وَٱحْذَرْهُمْ أَن يَفْتِنُوكَ عَن بَعْضِ مَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ إِلَيْكَ

"آپ ان کے معاملات میں اللہ کی نازل کردہ وحی کے مطابق ہی حکمرانی کریں،اور ان کی خواہشات کی تابعداری کبھی نہ کیجئےگا اور ان سے خبردار رہیں کہ کہیں یہ آپ کو اللہ کے اتارے ہوئے کسی حکم سے اِدھر اُدھر نہ کردیں"(المائدہ:49)۔ اور یہ جمہوریت ہی ہے جو انسانوں پر اللہ کی بجائے کسی دوسرے کو معبود بناتی ہے۔ بیہقی نے روایت کیا ہے کہ عدی بن حاتم نے کہا کہ "میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا،اس وقت میرے گلے میں سونے کی صلیب تھی ۔ میں نےانہیں سورۃ براءۃ(سورۃ التوبۃ) کی یہ آیت تلاوت فرماتے سنا ،

اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا

"ان (یہود و نصاریٰ) نے اللہ کو چھوڑ کر اپنے عالموں اور درویشوں کو معبود بنالیا"(التوبۃ:31)۔

میں نے کہا ، اے رسول اللہﷺ وہ تواپنے عالموں اور درویشوں کی عبادت نہیں کرتے تھے، رسول اللہ ﷺ نے کہا ،

أجل ولكن يحلون لهم ما حرم الله فيستحلونه ويحرمون عليهم ما أحل الله فيحرمونه فتلك عبادتهم لهم

"ہاں، لیکن وہ جس چیز کو اِن کے لئے حلال قرار دیتے جسے اللہ نے حرام قرار دیاہوتا تو وہ اسے حلال مان لیتے ، اور وہ جس چیز کو ان کے لئے حرام قرار دیتے جسے اللہ نے ان کے لئے حلال قرار دیا ہوتا تو وہ اسے حرام مان لیتے اور اس طرح انہوں نے اُن (عالموں اوردرویشوں) کو اپنامعبودبنا لیا"۔

 

صرف خلافت ہی ان قوانین کونافذ کرے گی جنہیں اللہ نے نازل فرمایا ہے اور اس طرح انسانوں کے بنائے ہوئے قوانین کے ہاتھوں انسانوں کے استحصال کا مکمل طور پر خاتمہ ہوسکےگا۔ اور صرف ایک ہی ایسی سیاسی جماعت ہے جو وہ تبدیلی لاسکتی ہے کہ جس کی آپ آرزو کرتے ہیں اور جس کی آپ کو ضروت ہے ۔ پس یہی وہ وقت ہے کہ آپ حزب التحریر کے ساتھ جمہوریت کے خاتمے اور خلافت کے قیام کی جدوجہد میں شامل ہوجائیں۔

 

افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران!

آپ یہ کس طرح برداشت کرسکتے ہیں کہ پاکستان کی قیادت میں موجود غدّار آپ کی زبردست طاقت اور عسکری قوت کو اس بدبو دار، کفریہ جمہوری نظام کو سہارا دینے کے لئے استعمال کریں۔آپ کو حقیقی اور مزید جمہوریت کی جھوٹی دعوت کو مسترد کردینا چاہیے کیونکہ یہ کھلم کھلا کفر کی دعوت ہے۔اب وہ وقت ہے کہ آپ حزب التحریر کا ہاتھ مضبوطی سے تھام لیں، اور اپنے ان بھائیوں کو یاد کریں جو آپ ہی کی مانند تھے، جی ہاں سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ وغیرہ ،جنہوں نے ماضی میں رسول اللہﷺ کو نُصرۃ فراہم کی تھی کہ جس کے نتیجے میں مدینہ میں اسلام ایک ریاست اور حکمرانی کے طور پرقائم ہوسکا تھا۔اورجب سعد رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا اور ان کی والدہ غم سے رو نے لگیں تو رسول اللہﷺ نے فرمایا تھا:

((ليرقأ (لينقطع) دمعك، ويذهب حزنك، فإن ابنك أول من ضحك الله له واهتز له العرش))

"تمھارے آنسو تھم جائیں گےاور تمھارا غم کم ہوجائے گااگر تم یہ جان لو کہ تمہارا بیٹا وہ پہلا شخص ہے جس کے لئےاللہ مسکرایااور اللہ کا عرش ہل گیا"(طبرانی)۔

ہجری تاریخ :
عیسوی تاریخ : منگل, 02 دسمبر 2014م

حزب التحرير

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک