الثلاثاء، 03 جمادى الأولى 1446| 2024/11/05
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

بہت ہوگیا!  پاکستان سے امریکی وجود کا خاتمہ کرو جو شیطانیت کی جڑ ہے

16 دسمبر 2014 ء کو پشاور میں ایک شیطانی حملہ ہوا ،جسے سرانجام دینے والے لوگ جانے پہچانے نہ تھے۔ مسلح حملہ آوروں نے آرمی پبلک اسکول پر حملہ کیا، وہ ایک کے بعد دوسرے کمرے میں گئے اور سو سے زائد لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا، جن میں سے اکثر یت معصوم بچوں کی تھی۔ اس قسم کا حملہ انتہائی گھناؤنا اور قابلِ مذمت ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ارشاد ہے:

مِنْ أَجْلِ ذَلِكَ كَتَبْنَا عَلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ أَنَّهُ مَنْ قَتَلَ نَفْسًا بِغَيْرِ نَفْسٍ أَوْ فَسَادٍ فِي الْأَرْضِ فَكَأَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِيعًا وَمَنْ أَحْيَاهَا فَكَأَنَّمَا أَحْيَا النَّاسَ جَمِيعًا
"اسی وجہ سے ہم نے بنی اسرائیل پر یہ لکھ دیا کہ جو شخص کسی کو بغیر اس کے کہ وہ کسی کا قاتل ہو یا زمین میں فساد مچانے والا ہو، قتل کر ڈالے تو گویا اس نے تمام انسانیت کو قتل کردیا، اور جو شخص کسی ایک کی جان بچا لے، اس نے گویا تمام انسانیت کوبچا لیا" (المائدہ:32)۔

اور اللہ سبحانہ و تعالٰی نے فرمایا :
وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا وَغَضِبَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَهُ وَأَعَدَّ لَهُ عَذَابًا عَظِيمًا
" اور جو کوئی کسی مومن کو قصداً قتل کردے، اس کی سزا دوزخ ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا، اس پر اللہ کا غضب ہے، اس پر اللہ تعالٰی کی لعنت ہے اور اس کے لئے بڑا عذاب تیار کررکھا ہے" (النساء:93)۔

اور جس وقت مسلمان انتہائی دل گرفتہ تھے اور اپنے پیاروں کی گنتی کررہے تھے تو پاکستان کے وزیر دفاع نے حکومت کی طرف سے ایک بیان جاری کیا کہ "دہشت گرد تکلیف پھیلانا چاہتے ہیں اور ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتے ہیں لیکن انہیں ان کے شیطانی منصوبوںمیں کامیاب ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی"۔ لیکن حکومت ان شیطانی منصوبوں کو ختم کرنے اور امن و امان اور تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہے کیونکہ اس حکومت نے بذاتِ خود امریکہ کو پاکستان کے طول و عرض میں اپنی موجودگی قائم کرنے کی اجازت دے رکھی ہے ، وہ امریکہ کہ جو اس شیطانیت کی بنیادی جڑ ہے۔

یقیناًوہ لوگ جو معاملات سے اچھی طرح باخبر ہیں اس بات کو جانتے ہیں کہ امریکی انٹیلی جنس ایجنسیاں بہت عرصہ قبل ہی کمزورقبائلی نیٹ ورکس میں داخل ہو چکی تھیں اور انہوں نے ان قبائلیوں میں موجود نا سمجھ لوگوں اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے مکروہ حربوں سے ناآشنا لوگوں کو بھڑکایاتاکہ وہ اپنی بندوقوں کا رخ افغانستان پر قابض صلیبیوں کی بجائے اپنے ہی مسلمان بھائیوں کے خلاف کر لیں۔ اس قسم کے وحشیانہ حملے جس میں معصوم بچوں تک کو قتل کردیا جائے امریکہ کی اختیار کردہ خارجہ پالیسی کا براہ راست نتیجہ ہیں، خاص طور پر تنازعے کی آگ کو ہلکے ہلکے سلگائی رکھنے کی پالیسی کہ جس کے تحت خفیہ طور پر اس ملک کی فوج اور عوام پر حملے کرائے جاتے ہیں۔ ایسے خفیہ حملے طے شدہ امریکی ہتھکنڈے ہیں جو اس کی انٹیلی جنس اور پرائیوٹ ملٹری دنیا بھر میں اختیار کرتی ہیں تا کہ ممالک کو عدم تحفظ اور بے اطمینانی کی کیفیت سے دوچارکیا جائے اور پھر اس صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے ایجنڈے کو پروان چڑھایا جائے۔

اس قسم کے وحشیانہ حملوں کو جواز بنا کر ان ممالک کی غلام حکومتیں جنگ کی آگ کو جاری و ساری رکھتی ہیں جیسا کہ پاکستان کے معاملے میں ان حملوں کو جواز بنا کر قبائلی علاقوں میں فوجی آپریشن کیے جارہے ہیں۔ کیونکہ امریکہ کو ایسے آپریشنوں کی اشد ضرورت ہے تاکہ افغانستان میں اس کے قبضے کے خلاف جاری مزاحمت کو ختم کیا جائے۔ یہی وجہ ہے کہ یکم دسمبر 2009 کو امریکی صدر اوباما نے اعلان کیا تھا کہ "ماضی میں پاکستان میں ایسے لوگ رہے ہیں جو یہ کہتے تھے کہ انتہاپسندوں کے خلاف جدوجہد ان کی جنگ نہیں ۔۔۔لیکن پچھلے چند سالوں میں جب کراچی سے اسلام آباد تک معصوم لوگ قتل ہوئے تو یہ بات واضح ہوگئی کہ یہ پاکستان کے لوگ ہیں جو انتہا پسندی کے ہاتھوںسب سے زیادہ خطرے میں ہیں"۔

اے قبائلی مسلمانو!
وہ جو افغانستان پر قابض امریکی افواج کے خلاف اخلاص کے ساتھ لڑ رہے ہیں ان پر لازم ہے کہ وہ اس قسم کے وحشیانہ حملوں سے لاتعلقی کا اظہار کریں۔ انہیں کسی صورت اس بات کا موقع نہیں دینا چاہیے کہ ایک ایسا ظالم شخص ان کا وکیل بن کر بات کرے جو اسلام کے متعلق کچھ نہیں جانتا اور یوں اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی نافرمانی کرتے ہوئے امریکی منصوبے کو فائدہ پہنچائے۔ آپ پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اس قسم کے وحشیانہ حملوں کو روکیں جس کا فائدہ صرف امریکہ کو پہنچتا ہے اور جس کے نتیجے میں ایک مسلمان اپنے ہی مسلمان بھائی کے خلاف صف آراء ہو جاتا ہے ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ،

انْصُرْ أَخَاكَ ظَالِمًا أَوْ مَظْلُومًا، يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا نَنْصُرُهُ مَظْلُومًا فَكَيْفَ نَنْصُرُهُ ظَالِمًا تَأْخُذُ فَوْقَ يَدَيْهِ
"اپنے بھائی کی مدد کرو چاہے وہ مظلوم ہو یا ظالم، صحابہؓ نے پوچھا : اے اللہ کے رسول، مظلوم کی مدد کرنا تو سمجھ میں آتا ہے لیکن ظالم کی مدد ہم کیسے کر سکتے ہیں، آپﷺ نے فرمایا، اس کے ہاتھ کو پکڑو تا کہ اسے روک سکو"(بخاری)۔

آپ سب پر لازم ہے کہ انصاف اور حق کی راہ پر استقامت کے ساتھ چلیں اور پاکستان کی افواج کو پکاریں کہ وہ آپ کے ساتھ مل کر قابض کفار کے خلاف شرعی جہاد میں آپ کے ساتھ شریک ہوجائیں اور امریکہ کو بھی ویسے ہی افغانستان سے نکال باہر کریں جیسے آپ دونوں نے مل کر روس کو نکال باہر کیا تھا۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ارشاد ہے،

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُونُوا قَوَّامِينَ لِلَّهِ شُهَدَاءَ بِالْقِسْطِ وَلَا يَجْرِمَنَّكُمْ شَنَآنُ قَوْمٍ عَلَى أَلَّا تَعْدِلُوا اعْدِلُوا هُوَ أَقْرَبُ لِلتَّقْوَى وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ
"اے ایمان والو! تم اللہ کی خاطر حق پر قائم ہو جاؤ، راستی اور انصاف کے ساتھ گواہی دینے والے بن جاؤ، کسی قوم کی عداوت تمہیں عدل کے خلاف کرنے پر آمادہ نہ کرے۔ عدل کیا کرو جو پرہیزگاری کے زیادہ قریب ہے اور اللہ سے ڈرتے رہو، جان لو کہ اللہ تعالیٰ تمھارے اعمال سے باخبر ہے"(المائدہ:8)۔

اے پاکستان کے مسلمانو!
ایک طرف تو حکومت اس بات کا دعویٰ کرتی ہے کہ قبائلی علاقوں میں آپریشن کا مقصد امریکی ایجنٹوں سے لڑ نا ہے جبکہ دوسری جانب حکومت نے امریکہ کو اپنے مکروہ عزائم کی تکمیل کے لئے پاکستان میں مکمل آزادی فراہم کررکھی ہے۔ یہی وجہ ہے جب کبھی غدار حکمران کسی امریکی جاسوس کو گرفتار بھی کرلیتے ہیں جیسا کہ ریمنڈ ڈیوس اور Joel Cox وغیرہ، تو انہیں فوراً چھوڑدیتے ہیں۔ یہ کھلا تضاد اس لئے ہے کیونکہ نہ تو حکمرانوں کو ہماری پروا ہے نہ ہی ہمارے دین کی اور نہ ہی اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے احکامات کی۔ ہماری تباہی وبربادی اور عظیم نقصانات کی براہ راست ذمہ داری اس حکومت پر ہے جو ہمارے ہی دشمنوں کو اپنا اتحادی بناتی ہے، ان سے محبت کا اظہار کرتی ہے، انہیں ملک کے اندرمحفوظ ٹھکانے فراہم کرتی ہے ، ملک میں موجود وہ تمام وسائل مہیا کرتی ہے ،اورانہیں ہم پر بالادستی اور دسترس مہیا کرتی ہے تاکہ وہ ہم پر بھر پور طریقے سے حملہ آور ہوسکے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ارشاد ہے :

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ تُلْقُونَ إِلَيْهِمْ بِالْمَوَدَّةِ وَقَدْ كَفَرُوا بِمَا جَاءَكُمْ مِنْ الْحَقِّ
"اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! میرے اور خود اپنے دشمنوں کو اپنا دوست مت بناؤ ،تم تو دوستی سے ان کی طرف پیغام بھیجتے ہو جبکہ وہ اس حق سے کفر کرتے ہیں جو تمھارے پاس آچکا ہے " (الممتحنہ:1)

اور اللہ سبحانہ و تعالٰی کا ارشاد ہے :

إِن يَثْقَفُوكُمْ يَكُونُواْ لَكُمْ أَعْدَآءً وَيَبْسُطُواْ إِلَيْكُمْ أَيْدِيَهُمْ وَأَلْسِنَتَهُمْ بِالسُّوءِ وَوَدُّواْ لَوْ تَكْفُرُونَ
"اگر وہ تم پر بالاستی حاصل کرلیں تو وہ تم سے دشمنوں جیسا سلوک کریں گے اور تمھارے خلاف اپنی زبان اور ہاتھ دونوں استعمال کریں گے اور یہ چاہیں گے کہ تم کفر اختیار کرلو"۔ (الممتحنہ:2)۔

اے افواج پاکستان کے افسران!
جب تک ہماری سرزمین پر امریکہ موجود رہے گا ہم کبھی بھی اس تباہ کن جنگ کا اختتام نہیں دیکھ سکیں گے چاہے اس سے بھی کئی گُنا زیادہ جانیں گنوا دیں کہ جو ہم گنوا چکے ہیں۔ یہ آپ ہی ہیں جو اس بات کی صلاحیت رکھتے ہیں کہ معاملات کو اللہ سبحانہ و تعالٰی کے احکام کے مطابق صحیح کردیں۔ پاکستان کو امریکہ کے نجس وجود سے پاک کردیں اورسانپ نما امریکہ کے سر کو کچل دیں ۔ چنانچہ امریکی سفارت خانے اور قونصل خانوں کو بند کردیں جو در حقیقت ہماری سرزمین پر دشمن کے قلعے ہیں، امریکہ کے سفارت کاروں اور انٹیلی جنس اداروں کے اہلکاروں کو ملک بدر کردیں جو پاکستان کے طول و عرض میں آزادی سے گھومتے پھرتےہیں ، لوگوں سے رابطے کرتے ہیں اور ان میں ڈالر بانٹتے ہیں۔ اور آپ جانتے ہیں کہ عملی طور پر یہ اسی وقت ہو سکے گا جب آپ پاکستان میں خلافت کے قیام کے لئےحزب التحریر کو نصرہ فراہم کریں گے۔

لہٰذا شیخ عطا بن خلیل ابو الرشتہ کی قیادت میں حزب التحریر کو خلافت کے قیام کے لئے نصرہ فراہم کرو جو اللہ کے اذن سےانتشار اور تفریق کو وحدت سے بدل دے گی، فتنے کی جنگ کا خاتمہ کرے گی اورمسلمانوں کی بڑی اور باصلاحیت فوج کو دشمن کے خلاف جہاد کے لئے روانہ کرے گی، ناکامی کے اس طوفان کا رخ موڑ کر امت کو فتح سے ہمکنار کرے گی۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا مَا لَكُمْ إِذَا قِيلَ لَكُمْ انفِرُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ اثَّاقَلْتُمْ إِلَى الأَرْضِ أَرَضِيتُمْ بِالْحَيَاةِ الدُّنْيَا مِنْ الآخِرَةِ فَمَا مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فِي الآخِرَةِ إِلاَّ قَلِيلٌ، إِلاَّ تَنفِرُوا يُعَذِّبْكُمْ عَذَابًا أَلِيمًا وَيَسْتَبْدِلْ قَوْمًا غَيْرَكُمْ وَلاَ تَضُرُّوهُ شَيْئًا
"اے ایمان والو! تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ جب تم سے کہا جاتا ہے کہ چلو اللہ کے راستے میں کوچ کرو تو تم زمین سے چپکے جاتے ہو۔ کیا تم آخرت کے عوض دنیا کی زندگی پر فدا ہو گئے ہو۔ سنو! دنیا کی زندگی تو آخرت کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں ہے۔ اگر تم نے کوچ نہ کیا تو تمہیں اللہ تعالٰی دردناک سزا دے گا اور تمہارے سوا اور لوگوں کو لے آئے گا،اور تم اللہ تعالٰی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے"(التوبہ:39-38)۔

ہجری تاریخ :
عیسوی تاریخ : اتوار, 14 دسمبر 2014م

حزب التحرير

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک