شامی قومی اتحاد کے وفد کا دورہ واشنگٹن اور اسے شامی عوام کا نمائندہ ظاہر کرنا جھوٹ اور فریب ہے اس دورے کا مقصد سابق مجرم ایجنٹ کی جگہ لینے کے لیے "الجربا" کو بطور متبادل ایجنٹ تیار کرنا ہے
- Published in شام
- سب سے پہلے تبصرہ کرنے والے بنیں
- |
5 مئی 2014 الجربا نے شامی قومی اتحاد کے وفد کے طویل دورہ واشنگٹن کی سربراہی کی جو کہ کل 14 مئی کو اختتام پزیر ہوا۔ اس دورے کے دوران امریکی انتظامیہ، محکمہ دفاع، وزارت خارجہ، نیشنل سیکورٹی کونسل کے اہم اہلکاروں، کانگرس کے ارکان اور موجودہ و سابقہ حکومتی اہلکاروں سے ملاقاتیں کی گئی۔ اس دورےکا اختتام آخری وقت میں امریکی صدر بارک اوباما کے ساتھ ایک "ہنگامی ملاقات" پر ہوا جو کہ اس دورے میں شامل نہیں تھی۔ واشنگٹن نے بيک وقت بشار کی حکومت کا سفارت خانہ اور بہت سے قونصل خانوں کو بند کرتے ہوے واشنگٹن میں موجود اتحاد کے آفس کو "فارن مشن" کا درجہ دے دیا۔ شام کے لیے امریکی سفیر ڈینیل روبنسٹن، جس نے فورڈ کی جگہ لی ہے، نے کہا کہ الجربا کے وفد کا دورہ جس میں فری سیرین آرمی کے عبداللہ البشیر اور کئی اہم سیاسی رہنما شامل تھے، بہت اہم ہے۔ مزيد کہا کہ یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہواہے جب امریکی انتظامیہ شام کے بارے میں اپنی پالیسی پر "نظر ثانی" مکمل کرنے والی ہے۔ اس سے ظاہر ہے یہ دورہ امریکی انتظامیہ کے اشارے پر کیا گیا جس کا مقصد اتحاد کو فیصلہ کن انداز میں جانچنا تھا کہ کیا یہ امریکی مفاد کو پورا کرنے میں بشار کی طرح موزوں ہے یا نہیں؟یہ مفاد امریکہ اور "نئے شام" کے درمیان اسٹریٹیجک تعلقات کو پیدا کرنا، انتہا پسند گروہوں کے خلاف انسداد دہشتگردی کی کوششوں، امداد کی وصولی اور شام میں امن اور سلامتی کے لیے روڈ میپ پر ایک ڈرافٹ پیش کرنا ہے۔ اس میں سکیورٹی تعاون، فری سيرين آرمی کی صلاحیتوں اور امریکی امداد کو "ذمہ داری" سے استعمال کرنا بھی شامل ہے۔
امریکہ جانتا ہے کہ اس کا ایجنٹ بشار مکمل طور پر چلا ہوا کارتوس ہے اسی لیے اوباما اوراتحاد کے وفد کی ملاقات کے بعد وائٹ ہاؤس سے جاری ہونے والے بیان میں کئی بار یہ ذکر کیا گیاکہ "بشار الاسد شام پر حکومت کرنے کے تمام قانونی جواز کھو چکا ہے اور ملک کے مستقبل میں اس کا کوئی کردار نہیں"۔ یہ امریکہ ہی ہے جو بشار کی حکومت کو سہارا دے رہا ہے اور اس کے جنگی جرائم اور شیطانیت پر پردہ ڈال رہا ہے لیکن ایسا وہ اس وقت تک کرے گا جب تک وہ اس کا ایک متبادل تیار نہ کرلے اور عبورى مرحلے کی قیادت میں اپنا اثرو رسوخ مضبوط نہ کرلے۔یہ بیان بڑے واضح اشاروں پر مشتمل ہے..... جیسا کہ "صدر اوباما نے اتحاد کے رہنماؤں اور بات چیت کرنے کے لیے تعمیری نقطہ نظر کو خوش آمدید کہا" اور "ایک جامع معاہدہ جو تمام شامی عوام کی نمائندگی کرے" کے نقطہ نظر کو فروغ دینے میں اتحاد كے كردار کی حوصلہ افزائی کی۔ یہ بہت واضح ہے کہ یہ الفاظ اتحاد کو ایک مخصوص کام کے لیے بطور ایجنٹ سند عطا کرتے ہیں جو کہ "ایک جامع معاہدہ جو تمام شامی عوام کی نمائندگی کرے" کے نقطہ نظر کو فروغ دینا ہے۔ اسی طرح بیان میں تمام شامی عوام کی نمائندہ حکومت تشکیل دینے کا مطالبہ کیا گیا اور یہ وہی مطالبہ ہے جو کہ "جنيوا کانفرنس" میں بھی کيا گیا تھا۔ جیسا کہ امریکہ جنيوا کانفرنس کے مطابق اور خاص کر ابراہیمی کے استعفیٰ کے بعد عبوری مرحلے کی قیادت پر اکيلا قبضہ کرنا چاہتا ہے۔ اس رجحان کی تصديق بیان میں ذکر کردہ اس بات سے بھی ہوتی ہے کہ "ہر فريق میں موجود دہشتگرد گروہوں کے مقابلے کی ضرورت ہے" یعنی مسلمانوں کے گروہ جو نظام کے خلاف اسلامی نظام کے منصوبے کو لے کر کھڑے ہوئے، جن کو یہ دہشتگرد اور تکفیری گروہ کے طور پر بیان کرتا ہے اور حکومتی گروہ جن کے ہاتھ خون سے رنگے ہیں جبکہ حکومت مخالف تمام ہی گروہوں کے ہاتھ خون سے رنگے ہیں۔ اسی وجہ سے الجربا کویہ کہنا پڑا کہ وہ" تیسری درمیانی راہ" کی نمائندگی کرتا ہے، جو امریکی حل کی معاونت کرتی ہے۔ جہاں تک ہتھیاروں کا تعلق ہے، امریکہ کے اپنے اندازے ہیں اوریہ کام سی آئی اے براہ راست کرتی ہے اور اس نے کئی ایسے گروہ بنا لیے ہیں جن کی وفاداری یقینی ہے اور یہ ہتھیاروں کے استعمال کی اجازت اس وقت تک نہیں دے گا جب تک یہ یقین نہ کر لے کہ اتحاد اس کے منصوبے پر عمل پیرا ہے اور دہشتگردوں کا مسئلہ ختم کردیا ہے۔جس طرح امریکہ حافظ اور بشار کو حکومت میں لایا تو ان مذاکرات کی کامیابی کے بعد اس کو نکال باہر کرے گا اور پھر عبوری حکومت قائم کرے گا جس طرح جنيوا کانفرنس کی شرائط میں طے کیا گیا تھا۔
یہ دورہ درج ذيل امور کی تصديق کرتا ہے:
اول امریکہ شام کی موجودہ حالت میں اکیلا فیصلہ ساز بننے کے لیے کام کر رہا ہے۔اس نے دوسروں سے ہٹ کر عبوری مرحلے کی طرف اکيلے پیش قدمی کرنا شروع کر دی ہے۔ جنيوا کانفرنس اپنی تمام سفارشات کے ساتھ ابھی بھی زندہ ہے۔ "اتحاد" امریکہ کو اپنى وفاداری ثابت کرنے کے لیے شدید جدوجہد کررہا ہے حتٰى کہ یہ امریکی منصوبے پر عمل کرتے ہوے اسے "نيا شام" دینے پر تیار ہے۔الجربا کے بیانات اوراتحاد کا موقف مکمل امریکی ہے۔ واشنگٹن میں الجربا نے کثرت رائے سے بننے والی "سول جمہوری حکومت" کے قیام کا مطالبہ کیا اور امریکی لب و لہجہ استعمال کرتے ہوے "تکفیری دہشتگردوں" سے لڑنے کی ضرورت کو بیان کیااور اس "تیسری درمیانی راہ" کی حمایت کی جو امریکی انتظامیہ کو قبول ہے، حتٰى کہ اس نے فری سيرين آرمی کو "خواہ کم مقدار ہی میں ہو" معیاری ہتھیار فراہم کرنے کا مطالبہ بھی کیا تا کہ توازن قائم کر کے بشار کو بات چیت کے لیے راضی کیا جا سکے۔اس طرح وہ امریکی حل نکل سکے جو امریکہ تیار کر چکا ہے اور نافذ کرنے کی تیاریوں میں مصروف ہے..... اگر یہ اس طرح کرنے کے قابل ہوا۔
اے شام کے مسلمانوں! تم نے امریکہ کی شام میں حکمرانی میں رہنے کے تمام منصوبے ناکام بناتے ہوئے اسے تھکا دیا ہے، اب اس کے نوکر "الجربا اوراتحاد میں موجود اس کے ساتھیوں" کو اجازت مت دو کہ یہ شام میں قدم جما سکیں۔ تم نے قابل تعريف قربانیاں اس لیے نہیں ديں کہ ہماری سرزمین پر طاغوت کی حکمرانی قائم رہے۔ جان رکھو کہ تم امریکہ اور اس کا اثر و رسوخ ختم کرنے کے قابل نہ ہو گے سوائے خلافت کی صورت میں اسلامی نظام قائم کر کےجو کہ اس خطے سے امریکہ کی جڑیں کاٹ دے گی اور اسے ذلیل کرتے ہوے نکال باہر کرے گی۔اللہ سبحانہ و تعالٰی فرماتے ہیں، ﴿وَلَيَنْصُرَنَّ اللَّهُ مَنْ يَنْصُرُهُ إِنَّ اللَّهَ لَقَوِيٌّ عَزِيزٌ﴾ "اور جو الله كى مدد کریں الله ضرور ان كى مدد كرتا ہے، يقينا الله بہت زبردست طاقت والا ہے" (الحج: 40)۔
ہم حزب التحریر صرف ریاست خلافت کا قیام چاہتے ہیں جو کہ ہمارے تمام معاملات کو درست کرے گی۔ یہ وہ منصوبہ ہے جو الله نے ہم پر فرض کیا اور اس پر عمل کرنا الله کو راضی کرتا ہے اور وہی ہمیں فتح نصيب فرمائے گا۔ رسول اللهﷺ نے فرمایا: «وما تقرَّبَ إليَّ عبدي بشيءٍ أحبَّ إليَّ مما افترضتُه عليه» " جس چیز کے ذریعے میرا بندہ میرا قرب حاصل کرتا ہے اس میں سے کوئی چیز مجھے ان فرائض سے زیادہ محبوب نہیں جو کہ میں نے اس پر عائد کیے ہیں" (البخاری)
الله سبحانہ و تعالٰی فرماتے ہیں:
﴿وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضَى لَهُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّهُمْ مِنْ بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْنًا يَعْبُدُونَنِي لَا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئًا وَمَنْ كَفَرَ بَعْدَ ذَلِكَ فَأُولَئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ﴾
"تم میں سے ان لوگوں سے جو ایمان لائے ہیں اور نیک اعمال کیے ہیں اللہ تعالٰی وعدہ فرما چکے ہیں کہ انہیں ضرور زمین میں خلیفہ بنائے گا جیسے کہ ان لوگوں کو خلیفہ بنایا تھا جو ان سے پہلے تھے اور یقیناً ان کے لیے ان کے اس دین کو مضبوطی کے ساتھ محکم کر کے جما دے گا جسے ان کے لیے وہ پسند فرما چکا ہے اور ان کے اس خوف و خطر کو وہ امن سے بدل دے گا، وہ میری عبادت کریں گے اور میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹہرائیں گے، اس کے بعد بھی جو لوگ نہ شکری اور کفر کریں وہ یقیناً فاسق ہیں" (النور: 55)۔