الأربعاء، 25 جمادى الأولى 1446| 2024/11/27
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

 امریکی مفادات کو پورا کرنے کے لیے افغانستان اور پاکستان کے مسلمانوں کا خون بہانے کی اجازت مت دو

طورخم  کے سرحدی علاقے میں افغانی اور پاکستانی فورسز کے درمیان تصادم  افغانستان اور پاکستان کے مسلمانوں کے لیے باعث تشویش ہے۔ اس تصادم سے دو نوں جانب کئی لوگ قتل اور زخمی ہوئے،اور   اس علاقے میں سرحد کے دونوں طرف  عوام جانی اور مالی نقصان سے دوچار ہوئے! مگر دونوں ملکوں میں میڈیا نے منفی پروپیگنڈے سےقومیت اور وطنیت  کے ہلاکت خیزنعروں سےفضاء کو بھر دیا۔ دونوں ملکوں میں برسراقتدار ظالم حکومتوں اور  کفار کے مفادات کی محافظ جماعتوں نے  ان المناک حادثات کو قومی مفادات سے مربوط کرنے،  عداوت کی آگ بھڑکانے  اور دونوں ملکوں کے باشندوں میں نفرتیں پیدا کرنے کے لئے استعمال کیا!

حزب التحریر ان حادثات کے حوالے سے آگاہی پیدا کرنے ، امریکہ کے منصوبوں کو بے نقاب کرنے  اور افغانستان اور پاکستان میں ایجنٹ حکمرانوں کے کردار کو واضح کرنے کے لیے چند نکات بیان کرنا چاہتی ہے:

1۔ خطے میں امریکہ نیا طاقت کا توازن قائم کرنا چاہتا ہے جس کا محور ہندوستان اور چین ہوں گے۔اس مقصد کے حصول کے لیے  لازمی ہے کہ پاکستان کی  توجہ  ہندوستانی سرحد سے ہٹا کر پاکستان کے قبائلی علاقوں کی طرف مبذول کی جائے۔ اس کے نتیجے میں افغان عوام اور پاکستانی عوام میں  اختلافات میں اضافہ ہوگا۔   طور خم سرحد پر حالیہ کشیدگی  اسی پالیسی  کی ایک مثال ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ دونوں ملکوں کی فوجوں نے  اپنے ایجنٹ حکمرانوں اشرف غنی اور نوازشریف –راحیل شریف کے حکم پر خطے میں امریکہ کے اسٹریٹیجک مفادات کو پورا کرنے کے لیے ایک دوسرے کو قتل کیا ۔

2 ۔ یہ حادثہ ایسے وقت میں رونما ہوا جب  جان کیری کی بنائی ہوئی ایجنٹ حکومت کسی بھی طرح امن و امان قائم کرنے،معاشی ترقی  اور سیاسی استحکام کے حصول میں مکمل ناکام ہو گئی ہے۔ امن و امان کی ناگفتہ بہ صورت حال  اور سیاسی عدم استحکام  ملک کے جنوبی علاقوں سے شمالی علاقوں تک پہنچ چکا ہے اور یہ حال ہے کہ لوگ شاہراہوں یا دوشہروں کے درمیان سفر کرتے ہوئے ڈرتے ہیں۔ شاہراہوں پر لوگوں کو اغوا کرنے کے نئے  واقعاتسے امن و امان  کی صورت کا اندازہ لگا یا جا سکتا ہے، جس سے عوام حکومت کے خلاف غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔  اس صورت حال میں افغان حکومت  طورخم حادثے کو   اپنے کھوئے ہوئے وقار کو بحال کرنے کے  لیے استعمال کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ حکومت نوجوان فوجیوں میں وطنیت کے جذبات کو ہوا دے کر  ان کو مسلمانوں سے  لڑنے پر  اکسا رہی ہے۔

لیکن ہر عقلمند شخص جانتا ہے کہ کفار کی طرف سے کھینچی گئی سرحدی لکیروں  کے دونوں طرف موجود مسلمانوں کے درمیان جنگ دونوں ملکوں کے ایجنٹ حکمرانوں کا ڈرامہ ہے جو وہ خطے میں امریکی  مفادات کی ضمانت کے لیے کر رہے ہیں۔   یہ بات واضح ہے کہ سرکش حکمرانوں کی وحشیانہ حکمت عملی کا شکار مسلمان ہورہے ہیں۔

3-پاکستان اور افغا نستان  کے عوام  امت مسلمہ کا حصہ ہیں، جن کا عقیدہ ایک ہی ہے۔ان دونوں خطوں کے لوگوں نے  ہمیشہ کفار کو اپنا دشمن سمجھا ہے اور  دشمن کے خلاف یہ دونوں بھر پور بہادری سے ڈٹے رہے۔  سوویت یونین کے خلاف جہاد میں پاکستانی عوام اپنے افغانی بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑے رہے،  افغان پناہ گزین بھائیوں کو اپنے گھروں میں پناہ دی۔ پاکستانی عوام اپنے افغان بھائیوں کو اپنی سر زمین اور ہسپتالوں میں خوش آمدید کہتے ہیں۔ آج بھی تیس لاکھ افغان پاکستان میں رہائش پذیر ہیں! گزشتہ چند سالوں سے عظیم افغان قوم پر ظلم ڈھانے والے  پاکستان کے جابر حکمران ہیں، اس لیے پاکستانی قوم اور  سرکش حکمرانوں میں فرق کرنے کی ضرورت ہے جیسے افغان مجاہدین اور افغانستان کے سرکش حکمرانوں میں فرق ضروری ہے۔

حزب التحریر سمجھتی ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تصادم  مسلمانوں کو کمزور کرنے کی کوشش ہے۔ پاکستان اور افغانستان کے مسلمانوں کے درمیان حالیہ تصادم قطعی حرام ہیں، اور یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ یہ سپاہی کس مقصد کے لئے جانیں دے رہے ہیں؟

  لہذا دونوں مسلم علاقوں کے درمیان دشمنی کے خاتمے اور کفار اور ان کی کٹھ پتلی ایجنٹ حکومتوں کے منصوبوں کو ناکام کرنے کے لئے،دونوں ممالک کی فوج کے تمام مخلص عناصر اور  اللہ جل جلا لہ اور اس کے رسولﷺ کے ساتھ مخلص تما م سیاست دانوں  پر فرض ہے کہ وہ  معاملات کو اپنے ہاتھوں میں لے لیں۔ ان پر لازم ہے کہ وہ دونوں ممالک کی تمام افرادی اور مادی قوتوں کو  ایک ہی سیاسی قیادت کے اندر یکجا کریں۔ اگر  تزویراتی برتری ، دونوں ملکوں کی افرادی اور مادی قوت کو نبوت کے طرز پر خلافت راشدہ کے نظام تلے یکجا کردیا جائے تواس سے وہ قوت جنم لے گی  جو خطے میں استعماری پالیسیوں کے خاتمے پر قادر ہو گی۔

  ہمیں رسول اللہ ﷺ کی اس تنبیہ سے با خبر ہو نا چاہیے کہ جو مسلمانوں کی باہمی لڑائی کے بارے میں ہے، رسول اللہ ﷺ نے اس حدیث میں فرمایا جس کو بخاری نے روایت کی ہے:

«لاَ تَرْجِعُوا بَعْدِي كُفَّارًا، يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ».

" میرے بعد دوبارہ کفار نہ بن جانا کہ ایک دوسرے کے گردن مارنے لگو"۔


15 رمضان 1437 ہجری                                    حزب التحریر

20 جون 2016                                             ولایہ افغانستان

ہجری تاریخ :15 من رمــضان المبارك 1437هـ
عیسوی تاریخ : پیر, 20 جون 2016م

حزب التحرير
ولایہ افغانستان

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک