الإثنين، 28 صَفر 1446| 2024/09/02
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

‫چین‬ کا ‫افغانستان‬ میں کردار ‫‏راحیل_نواز‬ حکومت ‫‏امریکی‬ ایما پر افغانستان میں چین کے کردار کی حمایت کررہی ہے


16 مارچ 2015 کو اقوام متحدہ میں پاکستان کی سفیر ملیحہ لودھی نے سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے افغانستان میں صلح صفائی اور معاشی تعمیر و ترقی کے لئے چین کے کردار کی حمایت کی۔ حزب التحریرراحیل-نواز حکومت کی جانب سے دور اندیشی سے عاری اس پالیسی کو مسترد کرتی ہے جس کے تحت اُن غیر ملکی طاقتوں سے قوت حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جن کی مسلمانوں سے دشمنی ثابت شدہ ہے اور یہ خصوصیت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے تمام پانچ مستقل ارکان امریکہ،برطانیہ، فرانس، روس اور چین میں پائی جاتی ہے۔ ایک ایسے وقت میں اس پالیسی کو اختیار کرنا جب پوری مسلم دنیا اور کئی غیر مسلم اقوام بھی ان پانچ استعماری غنڈوں کے گروپ سے تنگ آئی ہوئی ہیں اور انصاف پر مبنی ایک عالمی قیادت کی شدت سے منتظر ہیں، حکمرانوں کی محدود سوچ و نظر کی واضح مثال ہے۔
پچھلے چند مہینوں سے راحیل-نواز حکومت بہت زرو شور سے افغانستان میں چین کے کردار کی حمایت کررہی ہے تا کہ خطے میں امریکہ کو فراہم کی جانے والی غدارانہ حمایت پر پردہ ڈالا جاسکے کیونکہ اِن کے اس عمل کو پاکستان کی عوام اور افواج پاکستان انتہائی نفرت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ اس پالیسی کا مقصد امت کو یہ دھوکہ دینا ہے کہ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار پاکستان و افغانستان سےامریکی اثرورسوخ کو کم کرنا چاہتے ہیں اوراسی لئے چین کو امریکہ کی جگہ لینے میں مدد فراہم کررہے ہیں ۔لیکن ایسا کبھی نہیں ہوسکے گا اور اس بات کو جاننے کے لئے پاک چین تعلقات کی تاریخ جاننا ہی کافی ہے۔ پچھلے پینتالیس سالوں سے پاکستان کے چین کے ساتھ قریب ترین سیاسی، معاشی اور فوجی تعاون اور تعلقات کے باوجود پاکستان میں آج بھی امریکی اثرو رسوخ سب سے زیادہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکی سفیر تو پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں سے سب سے زیادہ ملاقاتیں کرتا اور انہیں احکامات دیتا نظر آتا ہے لیکن چین کے سفیر کا کہیں ذکر تک نہیں ہوتا۔ اس کے علاوہ پچھلی تقریباً نصف صدی میں دنیا کی کسی ریاست کو لندن، واشنگٹن، پیرس، بیجنگ یا ماسکو کی کاسہ لیسی کرنے سے دنیا کی طاقت بنے میں کبھی کوئی مدد نہیں ملی۔ یقیناً پانچ کے اس کلب کا کردار استعماری ہے جو کسی دوسری قوم کو اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ وہ ان کے مقام کے قریب آسکیں۔


راحیل-نواز حکومت نے کبھی بھی امریکی مفاد کی مخالفت کرنے کی ہمت نہیں کی ہے۔ یہ حکومت افغانستان کے امور میں چین کے کردار کی حوصلہ افزائی اس لئے کررہی ہے کیونکہ اس حوالے سے امریکہ اور چین کے مفادات یکجا ہیں۔ افغانستان معدنیات کی دولت سے مالا مال ہے اور ایک محتاط اندازے کے مطابق وہاں ایک کھرب ڈالر کے ذخائر موجود ہیں۔ چین کی نازک لیکن تیز رفتارمعاشی ترقی کے لئے یہ معدنی ذخائر انتہائی اہم ہیں، لہٰذا چین افغانستان پر امریکی قبضے کے تسلسل کی حمایت کرتا ہے کیونکہ مشرقی ترکستان (سنکیانگ) میں خوفناک چینی جبر کے خلاف لڑنے والے ایغوری مسلمانوں کو افغانستان کی پٹی واخان میں موجود مسلمانوں کی حمایت میسر ہے۔اسی لئے چینی وزیر خارجہ ،وانگ یی نے 22 فروری 2014 کو اپنے کابل کے دورے میں کہا کہ "اس ملک میں امن اور استحکام کا مغربی چین پر اثر ہو گا، اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ اس سے پورے خطے میں استحکام اور ترقی ہو گی"۔
حزب التحریرپاکستان و افغانستان کے مسلمانوں پر واضح کردینا چاہتی ہے کہ خلافت کے بغیر ، جس کے ذریعے آپ وہ طاقت حاصل کرسکتے ہیں جس کے آپ حق دار ہیں، موجود قیادت میں موجود غدار ہمیشہ انہیں دشمن اقوام کے رحم کرم پر چھوڑتے رہیں گے۔ خلافت مسلمانوں کے علاقوں اور افواج کو یکجا کرے گی ، اسلام کے نفاذ کے ذریعےعظیم قدرتی وسائل کو امت کے مفاد میں استعمال کرے گی اور خطے سے امریکہ سمیت تمام غیر ملکی طاقتوں کے اثرورسوخ کا خاتمہ کرے گی۔ اس کے علاوہ انشاء اللہ خلافت بہت جلد بہت ساری غیر مسلم اقوام کی لئے روشنی کا مینار بن جائے گی جن کی مسلمانوں سے کوئی دشمنی نہیں ہے، جو خود اِن استعماری طاقتوں کے ظلم و ستم سے تنگ آئی ہوئی ہیں۔ یہ غیر مسلم اقوام دوسری خلافت راشدہ سے معاہدے کرنا چاہیں گی اور ماضی میں بھی ایسا ہی ہوتا رہا ہے جس کے نتیجے میں بل آخر وہ اسلام میں داخل ہوجاتی تھیں۔


وَلاَ تَرْكَنُوۤاْ إِلَى ٱلَّذِينَ ظَلَمُواْ فَتَمَسَّكُمُ ٱلنَّارُ وَمَا لَكُمْ مِّن دُونِ ٱللَّهِ مِنْ أَوْلِيَآءَ
"اور تم ظالم لوگوں کی طرف مت جھکو، ورنہ تمہیں جہنم کی آگ چھو لے گی اور اللہ کے علاوہ تمہارا کوئی مدد گار نہیں ہوگا"(ھود:113)


ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

Read more...

تفسیر سورۃ البقرۃ 120 تا 123

وَلَنْ تَرْضَى عَنْكَ الْيَهُودُ وَلاَ النَّصَارَى حَتَّى تَتَّبِعَ مِلَّتَهُمْ قُلْ إِنَّ هُدَى اللَّهِ هُوَ الْهُدَى وَلَئِنْ اتَّبَعْتَ أَهْوَاءَهُمْ بَعْدَ الَّذِي جَاءَكَ مِنْ الْعِلْمِ مَا لَكَ مِنْ اللَّهِ مِنْ وَلِيٍّ وَلاَ نَصِيرٍ ○ الَّذِينَ آتَيْنَاهُمْ الْكِتَابَ يَتْلُونَهُ حَقَّ تِلاَوَتِهِ أُوْلَئِكَ يُؤْمِنُونَ بِهِ وَمَنْ يَكْفُرْ بِهِ فَأُوْلَئِكَ هُمْ الْخَاسِرُونَ ○ يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِي الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ ○ وَاتَّقُوا يَوْمًا لاَ تَجْزِي نَفْسٌ عَنْ نَفْسٍ شَيْئًا وَلاَ…
Read more...

نیشنل ایکشن پلان‪ امریکی ایکشن پلان ہے ایم کیو ایم کے خلاف آپریشن کا مقصدنیشنل ایکشن پلان کو غیر جانبدارثابت کرنا ہے

راحیل_نواز‬ حکومت نے ایم کیو ایم کے خلاف آپریشن نیشنل ایکشن پلان کو غیر جانبدار ثابت کرنے کے لئے شروع کیا ہے۔ حکومت نے یہ ایکشن اس لئے شروع کیا ہے تاکہ امت کو دھوکہ دیا جاسکے کہ امریکی تحریر کردہ نیشنل ایکشن پلان خصوصاًاُن لوگوں کے خلاف نہیں ہے جو کسی نہ کسی حوالے سے اسلام کی ترویج اور نفاذ کی کوششوں سے جڑے ہوئے ہیں۔ لہٰذا ایم کیو ایم کے خلاف ایکشن کا بنیادی مقصد کراچی میں مسلح جرائم پیشہ افراد یا امریکی جاسوسوں اور قاتلوں کے گرفتاری کے ذریعے امن کا قیام نہیں بلکہ اسلام کے خلاف امریکی جنگ کو غیر جاندار ثابت کر کے عوام کا اعتماد جیتنا ہے۔
جب سے نیشنل ایکشن پلان کا نفاذ شروع ہوا ہے حکومت کی ایجنسیوں نے ملک بھر سے چوبیس ہزار آٹھ سو چوالیس(24844) چھاپوں میں پچیس ہزار آٹھ سو چھیانوے(25896) افراد کو گرفتار کیا ہے۔ تین ہزار نو سو چھ(3906) افراد کو پولیس نے لاوڈ اسپیکر کے قانون کی خلاف ورزی میں گرفتار کیا اور ان میں سے دو ہزار آٹھ سو چوہتر(2874) افراد کو صرف پنجاب سے گرفتار کیا گیا ہے۔ نفرت پھیلانے والی تقاریر کرنے کے الزام میں سات سو سینتیس (737)مقدمات قائم کیے گئے اور اسی الزام کے تحت سات سو پینتالیس(745) افراد کو گرفتار اور انہتر (69)دکانوں کو بند کردیا گیا۔اس کے علاوہ مدارس میں غیر ملکی طلبہ کے داخلے اور مدارس کے لئے بیرون ملک سے آنے والے چندوں، چاہے وہ انفرادی ہوں یا کسی ریاست کی جانب سے،پرپابندی عائد کردی گئی ہے۔


اس صورتحال نے مذہبی جماعتوں اور علماءکرام میں شدید بے چینی پیدا کردی اور انہوں نے حکومت پر الزام لگایا کہ اِن تمام اقدامات کا ہدف صرف مذہبی لوگ ہیں جبکہ سیکولر و قوم پرست جماعتوں اور ان کے مسلح دستوں کو کھلی چھوٹ فراہم کی گئی ہوئی ہے۔ 2 مارچ 2015 کو اتحادِ تنظیماتِ مدارس، جو کہ پانچ مذہبی اداروں کا ایک مشترکہ پلیٹ فارم ہے،نے مدارس کے خلاف حکومتی اقدامات کو سختی سےمسترد کردیا ۔ انہوں نے حکومت کے "غیر آئینی" اقدامات کی حمایت کرنے سے بھی انکار کردیا کیونکہ وہ استعماری طاقتوں کے منصوبوں کی پیروی کررہی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت اسلام کے خلاف امریکہ اور مغرب کے منصوبوں کو آگے بڑھا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت علماءکرام کی گرفتاریوں اور مساجد میں لاوڈ اسپیکر کے استعمال پر پابندی کے ذریعے انہیں ہراساں کررہی ہے اور اس طرح اسلام کے خلاف منصوبے پر عمل پیرا ہے۔ اتحادِ تنظیماتِ مدارس کے سربراہ نے یہ کہا کہ صرف مدارس کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور اِن پر چھاپوں کا سلسلہ ایک دن کے لئے بھی روکا نہیں گیا ہے۔


نیشنل ایکشن پلان سے نہ صرف علماء میں شدید ردعمل پیدا ہوا بلکہ پاکستان بھر کے لوگوں میں بھی اس کے خلاف نفرت پیدا ہونی شروع ہوگئی۔ اس قسم کا غصہ حکومت اور واشنگٹن میں بیٹھے ان کے آقاوں کی اسلام کے خلاف جنگ کے لئے خطرناک ہے۔ لہٰذا مسلمانوں کو دھوکہ دینے کے لئے ایم کیو ایم کے خلاف ایکشن لیا گیا ہے تا کہ نیشنل ایکشن پلان کو غیر جانبدار ثابت کیا جائے اور یہ کہا جاسکے کہ نیشنل ایکشن پلان تمام قسم کے مجرموں کے خلاف ہے جیسا کہ وزیرِ اطلاعات سینیٹر پرویز رشید نے ایم کیو ایم کے خلاف آپریشن شروع ہونے کے ساتھ ہی یہ بیان دیا کہ "کوئی مجرم چاہے کسی مدرسے میں ہو یا کسی سیاسی جماعت کے آفس میں، اسے گرفتار کیا جائے گا اور اگر اس دوران کوئی بھی روکاٹ سامنے آئی تو اسے ہٹا دیا جائے گا"۔


درحقیقت ایم کیو ایم کے خلاف آپریشن ایک دھوکہ ہے۔ اگر یہ حکومت لوگوں کی جان و مال کے تحفظ میں سنجیدہ ہوتی تو اس نے کراچی میں امریکی قونصلیٹ کو بند کیا ہوتا جو کراچی اور اس سے بھی آگے بلوچستان تک لسانی و فرقہ وارانہ نفرتوں کو پھیلانے کا مرکز ہے۔ حکومت نے ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کے امریکی جاسوسوں کو گرفتار کیا ہوتا جو بم دھماکوں اور قتل و غارت کی وارداتوں کی منصوبہ بندی اور نگرانی کرتے ہیں جس کی وجہ سے پورا پاکستان بدامنی اور افراتفری کی لپیٹ میں ہے۔ اور اگر یہ حکومت سنجیدہ ہوتی تو اس نے تمام امریکی سیاسی و فوجی اہلکاروں کو ملک سے نکال دیا ہوتا جو پاکستان کی قیادت میں موجود غداروں سے مسلسل رابطے میں رہتے ہیں اور انہیں احکامات جاری کرتے ہیں کہ کیا کرنا ہے اور کیا نہیں کرنا۔ اگر یہ تمام اقدامات اٹھائے جاتے اور عدم تحفط کے سانپ امریکہ کا سر کچل دیا گیا ہوتا تو یہ حکومت حقیقت میں لوگوں کی عزت اور تعریف کی مستحق ہوتی۔ لیکن سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار کبھی بھی یہ اقدامات نہیں اٹھائیں گے اور اس طرح پاکستان اور خطے کے عوام کوان غدار حکمرانوں کے ہوتے ہوئے ایک مستقل امن اور استحکام دیکھنا نصیب نہیں ہوگا۔ صرف خلافت ہی اِن ضروری اقدامات کو اٹھائے گی ، مسلمانوں کے علاقوں کو تحفظ فراہم کرے گی اور انہیں بیرونی دشمنوں کے وجود سے پاک کردے گی۔


ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

Read more...

حزب التحریر کے امیر، ممتاز عالم :عطاء بن خلیل ابو رَشتہ حفظہ اللہ کا منگل 3 مارچ 2015 ءکو استنبول میں  منعقد ہو نے والی خلافت کانفرنس سے افتتاحی خطاب موضوع: صدارتی جمہوری ماڈل یا خلافتِ راشدہ  

سب تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں ،درود و سلام ہو اللہ کے رسول ﷺپر اور آپ کی آل اور صحابہ رضی اللہ عنھم اور آپ ﷺکے نقش قدم پر چلنے والوں پر؛ محترم حاضرین! اللہ آپ کو اپنی اطاعت کا شرف بخشے، اسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ﴿وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخلِفَنَّهُمْ فِي الْأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ﴾ "اللہ تم میں سے ان لوگوں سے…
Read more...

‫‏لاہور‬ میں گرجا گھروں پر حملے صرف ‫‏خلافت‬ ہی غیر مسلموں کی جان ،مال اور عزت و آبروکی حفاظت کرسکتی ہے


15 مارچ 2015 بروز اتوار لاہور میں دو گرجا گھروں پر حملہ کیا گیا جس میں 15افراد جاں بحق ہو گئے۔ حزب التحریر ان حملوں کی پرزور مذمت کرتی ہے اور ہلاک شدگان کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کرتی ہے۔
پاکستان میں رہنے غیر مسلموں خصوصاً عیسائیوں اور ان کی عبادت گاہوں پر پچھلے چند سالوں میں کئی حملے ہو چکے ہیں۔ لیکن ہر حملے کے بعد حکومت صرف ایک مذمتی بیان اور لواحقین کے لئے امدادی رقوم کا اعلان کر کے چین کی نیند سو جاتی ہے۔ پاکستان میں رہنے والی اقلیتوں پر یہ بڑھتے حملے صرف مقامی مسئلہ نہیں رہا بلکہ دنیا بھر میں اقلیتوں اور ان کی عبادت گاہوں پر حملے روز کا معمول بنتے جارہے ہیں جس میں دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت بھارت اور دنیا کی واحد سپر پاور امریکہ بھی شامل ہیں۔ بھارت میں مسلمانوں، عیسائیوں اور ان کی عبادت گاہوں پر حملے معمول بن چکے ہیں جبکہ حالیہ دنوں میں یورپ و امریکہ میں بھی مسلمانوں اور ان کی عبادت گاہوں پر حملے ہونے شروع ہو گئے ہیں۔
درحقیقت جمہوری نظام اپنے زیرِ سایہ رہنے والی اقلیتوں کا تحفظ کرہی نہیں سکتا کیونکہ یہ نظام تو اکثریتی اور طاقتور طبقے کے مفادات کے تحفظ کے لیے بنا ہے۔ پاکستان میں تو یہ معاملہ نام نہاد دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ میں شمولیت کی وجہ سے زیادہ گھمبیر ہو چکا ہے۔ اسلام کے خلاف امریکی جنگ کو دہشت گردی کے خلاف اپنی جنگ ثابت کرنے کے لئے پچھلے چند سالوں سے مسلمانوں اور غیر مسلوں دونوں کی عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور ہربار اس کی ذمہ داری کوئی ایسی تنظیم قبول کرلیتی ہے جس کا نام تو اسلامی لیکن کام قطعاً غیر اسلامی، حرام ہوتا ہے۔ ان حملوں(False Flag) سے صرف امریکہ اور مسلم دنیا پر مسلط اس کی ایجنٹ حکمرانوں کا مفاد ہی پورا ہوتا ہے جنہیں اِن سانحات کی بنا پر اُن لوگوں کی خلاف ظلم و جبر کرنے کا موقع مل جاتا ہے جو مسلم علاقوں پر امریکہ و کفار کے قبضے کے خلاف عسکری جدوجہد یا مسلم دنیا میں اسلام کے مکمل نفاذ کی سیاسی و فکری جدوجہد کررہے ہوتے ہیں۔

غیر مسلموں کی جان، مال اور عزت و آبرو کی حفاظت کا جتنا سخت حکم اسلام دیتا ہے دنیا کا کوئی دین اس کا مقابلہ نہیں کرسکتا۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا ہے کہ،


أَلا مَنْ قَتَلَ نَفْسًا مُعَاهِدًا لَهُ ذِمَّةُ اللَّهِ وَذِمَّةُ رَسُولِهِ فَقَدْ أَخْفَرَ بِذِمَّةِ اللَّهِ، فَلا يُرَحْ رَائِحَةَ الْجَنَّةِ، وَإِنَّ رِيحَهَا لَيُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ سَبْعِينَ خَرِيفًا،

"جس کسی نے معاہد شخص کو قتل کیا جس کو اللہ اور اس کے رسول نےعہد دیا تو اس نے اللہ کے عہد کو توڑا ۔ ایسا شخص جنت کی خوشبو بھی نہیں سونگھ سکتا حالانکہ جنت کی خوشبو ستر سال کے فاصلے پر بھی سونگھی جاسکتی ہے"(الترمزی)۔
اسی لیے حزب التحریر نے آنے والی ریاست خلافت کے مجوزہ آئین کی شق 6 میں یہ لکھا ہے کہ "ریاست کے لئے جائز نہیں کہ وہ اپنے شہریوں کے مابین حکومتی معاملات، عدلاتی فیصلوں، لوگوں کے معاملات کی دیکھ بحال اور دیگر امور میں امتیازی سلوک کرے بلکہ اس پر فرض ہے کہ وہ تمام افراد کو رنگ، نسل اور دین سے قطع نظر ایک ہی نظر سے دیکھے"۔ لہٰذا صرف خلافت میں ہی غیر مسلم اپنے عقیدے کے مطابق عبادت کرنے کی آزادی اور اپنے جان، مال اور عزت و آبرو کے تحفظ کے یقین کے ساتھ زندگی گزار سکیں گے جیسا کہ ماضی میں ہوتا رہا کہ جب دنیا بھر سے غیر مسلم اپنی ظالم حکومتوں کے جبر سے فرار حاصل کرکے اسلامی خلافت میں پناہ لیا کرتے تھے۔
شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

حزب التحریر کے خلاف جبر ‫‏خلافت‬ کے قیام کو روک نہیں سکتا نیشنل (‫‏امریکی‬) ایکشن پلان کا مقصد اسلام اور خلافت کی پکار کو دبانا ہے

راحیل-نواز حکومت نیشنل (امریکی )ایکشن پلان کے تحت پاکستان میں اٹھنے والی ہر اس آواز کا گلا گھوٹ دینا چاہتی ہے جو اسلام اور خلافت کے قیام کا مطالبہ کرتی ہے۔ یہ حکومت اپنے آقا امریکہ کی خوشنودی کے لئے ہر حد کو پار کرتی جارہی ہے۔ لاہور کے ایک انتہائی باعزت جگرانوی خاندان کے فرزند حکیم احسان کو کل ان کے رائے ونڈ میں واقع مطب خانے سے پولیس نے گرفتار کرلیا۔ حکیم احسان جگرانوی اور جگرانوی خاندان کے مرد و خواتین پر حکومت نے ایک جھوٹا اور بے بنیاد مقدمہ قائم کررکھا ہے اور اس مقدمے کو لے کر اس خاندان کو مسلسل ہراساں کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ اس خاندان کا قصور یہ ہے کہ وہ حکومت کے جبر کے باوجود اسلام اور خلافت کے قیام کی جدوجہد سے دست بردار نہیں ہورہا۔
حکیم احسان جگرانوی لاہور کے ایک معروف طبیب ہیں اور انہوں نے اپنی زندگی اسلام اور خلافت کے قیام کی جدوجہد کے لئے وقف کررکھی ہے۔ حکومت کی جانب سے مسلسل ہراساں کرنے اور اس اندیشے کے باوجود کہ پالیس ان کو گرفتار کرسکتی ہے وہ اپنےمعمول کے مطابق اپنے مطب جارہے تھے کیونکہ وہ یہ سمجھتے تھے کہ انہوں نے کوئی جرم نہیں کیا بلکہ حکمرانوں کا احتساب کر کے رسول اللہ ﷺ کی اس حدیث کی پیروی کررہے ہیں جس کے مطابق ظالم حکمران کے سامنے کلمہ حق کہنا جہاد اکبر ہے۔ یقیناً جگرانوی خاندان نے کوئی جرم نہیں کیا لیکن اس کے باجود ان کے مرد و خواتین کو جیل کی سلاخوں کی پیچھے ڈالا جارہا ہے جبکہ ملک بھر میں امریکی دہشت گرد نہ صرف دندناتے پھرتے ہیں بلکہ اگر رنگے ہاتھوں گرفتار بھی کرلیے جائیں تو براہ راست امریکی سفارت خانہ مداخلت کر کے انہیں بازیاب کروا لیتا ہے۔ آج ہی اسلام آباد ائر پورٹ سے ایک امریکی کو پستول اور گولیوں سمیت گرفتار کیا گیا لیکن جیسے ہی امریکہ سفارت خانے نے اس کو اپنا آدمی تسلیم کیا تو اس کو آزاد کردیا گیا۔

حزب التحریر راحیل-نواز حکومت کو یہ بتا دینا چاہتی ہے کہ تمہاری گھٹیا حرکات اور ظلم و ستم خلافت کے قیام کو کسی صورت نہیں روک سکتا۔ یہ امت اپنے منزل کو جان چکی ہے اور اب اس کو پانے کے لئے تیزی سے اس کی جانب گامزن ہے اور اس کا ادراک خود تمہارے آقا امریکہ کو بھی اچھی طرح ہے اسی لئے وہ سیاسی و فکری جدوجہد کرنے والوں کے خلاف بھی تمہیں ہر حد کو توڑنے کا حکم دے رہا ہے۔ راحیل-نواز حکومت ! تم اس جنگ میں ہارنے والے فریق کے ساتھ کھڑے ہو کیونکہ یہ امت اسلام کے حق میں اپنا فیصلہ دے چکی ہےجس کا ایک ثبوت امریکی ادارے "پیو" کا مسلم دنیا کے حوالے سے حالیہ سروے ہے جس کے مطابق مسلم دنیا کی عظیم اکثریت اسلام کو سرکاری قانون کی حیثیت سے دیکھنا چاہتی ہے۔ اور اس سے بھی بڑھ کر یہ کہ تمہاری یہ کوشش دنیا کے ساتھ ساتھ آخرت میں بھی تمہیں فائدہ تو دور کی بات صریحاً خسارے کا باعث بنے گی کیونکہ اللہ سبحانہ و تعالٰی تو یہ اعلان واضح طور پر کرچکے ہیں کہ وہ اپنے نور کو پورا کیے بغیر ماننے والے نہیں۔ تو بہتر کہ تم اپنی روش سے توبہ کرو اور خلافت کے قیام کی جدوجہد کرنے والوں کی راہ سے ہٹ جاؤ کہ شاید اللہ تمہارے پچھلے گناہوں کو معاف فرما دیں۔


وَمَن يُشَاقِقِ ٱلرَّسُولَ مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُ ٱلْهُدَىٰ وَيَتَّبِعْ غَيْرَ سَبِيلِ ٱلْمُؤْمِنِينَ نُوَلِّهِ مَا تَوَلَّىٰ وَنُصْلِهِ جَهَنَّمَ وَسَآءَتْ مَصِيراً
"اور جو شخص رسول (ﷺ) کی مخالفت پر کمر بستہ ہو اور راہ راست واضح ہو جانے کے بعد بھی اہل ایمان کی روش کے سوا کسی اور کی روش پر چلے تو اسے ہم اسی کی طرف چلتا کردیں گے جدھر وہ خود پھر گیا ۔ اور ہم اسے جہنم میں جھونک دیں گے جو بدترین جائے قرار ہے" (النساء:115)

شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک