الأحد، 27 صَفر 1446| 2024/09/01
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

عراق اور شام میں لڑنے والی تنظیموں اور قبائل کو پکار : آپس میں نہ لڑو!!!امریکہ تمہار ی آپس کی لڑائی سے فائدہ اٹھا کر تمہارے علاقوں میں عسکری مداخلت کر تا ہے

 

عراق اور شام میں پے در پے واقعات رونما ہو رہے ہیں، دوسری طرف 18 اگست 2014 کو اوبامانے ایک تقریر کی، جبکہ22 اگست 2014 کوامریکہ کے وزیرِ دفاع چَک ہیگل اورچیف آف اسٹاف جنرل ڈیمپسی کی جانب سے پریس کانفرنس میں خطے میں اوباما کی طویل مدت کے لیےعسکری مداخلت کی پالیسی کا ذ کر کیا گیا۔۔۔ اورامریکی مداخلت کی مدد کے لیے بین الاقوامی اتحاد قائم کرنے کی جانب اقدامات کا بھی اشارہ دیا گیا۔۔۔ یہ سب اقدامات خطے ہی کے بعض سیاسی اور عسکری افراد کی جانب سے اپنے آپ کو بچانے کے لیے امریکہ کو مداخلت کی دعوت دینے کے بعد سامنے آئے! امریکہ نے بھی عملاً عراق میں عسکری مداخلت شروع کر دی۔۔۔شامی اتحادی کونسل نے 16 اگست 2014 کوامریکہ سے التجا ءکی کہ وہ عراق کی طرز پر شام میں بھی مداخلت کرے اور اس کے سامنے آہ و زاری کرتے ہوئے کہا کہ یہ دوہرا معیار کیوں، کہ امریکہ عراق میں تو مداخلت کرتا ہے اور شام میں نہیں !
عراق اور افغانستان پر وحشیانہ حملوں اور پاکستان اور یمن میں ڈرون حملوں کے بعد خطے کے لوگوں اور مسلمانوں نے امریکہ کو مسترد کر دیا تھا۔۔۔ اب کچھ لوگ پھر اسی سے خیر کی امید کر کے خوشی خوشی عسکری مداخلت کے لیے اس کے سامنے ہاتھ جوڑ رہے ہیں! یہ شر انگیزی کی انتہا ہے۔ یہ آ بیل مجھے مار ہے! یہ ایسا ہی ہے کہ کسی شخص پر سانپ حملہ کرے اور وہ اُس کو ہزار بار خوش آمدید کہے اور خود اس کو اپنے گھر میں داخل ہونے دے تاکہ وہ سانپ اُس کو، اُس کے بچوں کو اور تمام گھر والوں کو ڈس کر قتل کردے! ایسا لگتا ہے کہ امریکی آگ سے چنگاری مانگنے والوں کی آنکھوں پر پردہ پڑا ہواہے، ان کے کانوں پر مہر لگا دی گئی ہے اور یہ آنکھوں کے اندھے ہیں!
لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر کس چیز نے حالات کو اس قدر ناگفتہ بہ صورت حال تک پہنچا دیا ؟ آخر امریکہ اس کے لیے کیوں تیار ہوا کہ منصوبے اور سازشیں بنا کر مداخلت کا ارادہ کرے۔۔۔کس چیز نے خطے کے بعض لوگوں کی جانب سے یہ قدم اٹھوایا کہ وہ بغیر کسی شرم و حیا کے دن دیہاڑے یہ مطالبہ کر رہے ہیں ؟ اس ساری صورت حال پر غور کرنے والا یہ دیکھ سکتا ہے کہ شام اور عراق میں انقلاب کے لیے کھڑی ہو نے والی تحریکیں آپس میں خون خرابے پر اتر آئیں جس سے امریکہ نے فائدہ اٹھایا۔۔۔شروع میں یہ تحریکیں ظالم اور جابر حکمرانوں کو برطرف کر نے کے لیے بر پا ہوئی تھیں، پھر یہ راستے سے ہٹ گئیں، سوائے ان کے کہ جن پر اللہ کا رحم وکرم رہا، ان میں سے اکثر استعماری کفار سے لڑنے یا ظالم حکومتوں کو ہٹانے کی بجائے آپس میں ایک دوسرے کا خون بہانے لگے! اس سب کے باوجود بھی اِن تنظیموں نے اپنے آپ سے یہ سوال نہیں کیا کہ آخر کیوں ہم حکومتوں کے ہاتھوں سے نکلے ہوئے علاقوں میں آپس ہی میں لڑرہے ہیں؟ آخر یہ لڑائی اِن آزاد علاقوں میں ہی ایک دوسرے کے خلاف کیوں ہو رہی ہے اور آخر ہم باقی علاقوں کو کیوں ان ظالم حکومتوں سے آزاد نہیں کرارہے؟!
اے مسلمانو! حزب التحریرمیں ہمارا موقف یہ ہے کہ ہم تنظیمِ داعش (I.S.I.S)، دوسری مسلح اسلامی تحریکوں اور قبائل کو آپس کی لڑائی روکنے اور باہم صلح کرنے کی دعوت دیتے ہیں اور ان سب سے کہتے ہیں کہ ظالموں کی طرف مائل مت ہو ورنہ آگ تمہیں چھو لے گی۔۔۔ہم مسلمانوں کے مفاد میں ان سے مخاطب ہیں، یہ مناظر ہمارے دلوں کو چیر کر رکھ دیتے ہیں کہ جب ہم تنظیمِ داعش (I.S.I.S) اور دوسری اسلامی جماعتوں کو ایک دوسرے کی گردنیں کاٹتے ہوئے، دونوں جانب سے تکبیریں بلند کر تے ہوئے اور ساتھ ہی ایک دوسرے کو ذلیل کرتے ہوئے دیکھتے ہیں! ہم انتہائی رنج و الم کی حالت میں ان سے مخاطب ہیں اورہم آرزو اور امید کے سا تھ ان سے مخاطب ہیں:
اولاً: تنظیمِ داعش (I.S.I.S) سے کہ اللہ سے ڈرو اور مسلمانوں کو قتل مت کرو۔ اللہ کے نزدیک مسلمان کا خون انتہائی عظیم ہے اور خلافت کے ناحق اور جھوٹے اعلان سے رجوع کرو، خلافت قائم کرنے کا طریقہ مجہول نہیں بلکہ معلوم ہے۔ رسول اللہﷺ نے اپنی سیرت طیبہ میں ریاست قائم کرنے کے طریقے کو واضح انداز سے بیان کیا ہے اور وہ طریقہ یہ ہے کہ کسی ایسے ملک میں جس کے اندر ریاست کے تمام لوازمات موجود ہوں، اہل قوت سے نصرہ طلب کرنا اور پھر اس ملک کے باشندوں کی جانب سے برضا و رغبت بیعت حاصل کرنا۔۔۔تنظیمِ داعش نے شریعت کے طریقے کی کوئی پابندی نہیں کی اور جو بھی کام شرع کو پس پشت ڈال کر کیا جائے گا اس میں تنازعات اور فتنے پیدا ہوں گےاور ان کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا۔ تنظیمِ داعش اور دوسری عسکری تنظیموں میں خون خرابہ ہو گیا، ان کے تعلقات خون آلود ہو گئے، حالات یہاں تک پہنچ گئے ہیں کہ تنظیمِ داعش جس علاقے میں پہنچتی ہے لوگ اس کے سائے میں امن اور خوشی محسوس کر نے کی بجائے وہاں سے گھر بار چھوڑ کر بھاگ جاتے ہیں۔۔۔اس تنظیم کو چاہیے کہ اپنی غلطیوں کا ازالہ کرے اور غلطی سے رجوع کرنا فضیلت والی بات ہے۔
دوئم: ہم اُن تحریکوں سے مخاطب ہیں، جو امریکہ، مغرب اور ان کے ایجنٹوں اور بغل بچوں سے مدد مانگ رہے ہیں، کہ استعماری کفار سے مدد مانگنا تمہاری غلطی اور بصارت اور بصیرت سے محروم ہو نے کا ثبوت ہے۔امریکہ اور مغرب کیونکر ان ایجنٹوں کو برطرف کر نے میں تمہاری مدد کریں گے جن کو انہوں نے خود اس منصب پر بِٹھا یا ہے؟ ہاں وہ صرف اس صورت میں ایسا کریں گے اگر تم ان سے بھی بڑے ایجنٹ بن کر ان کی کمی کو پورا کرو۔ ہر عقل والا شخص جانتا ہے کہ ان سے مدد مانگنا سراب کے پیچھے بھاگنا ہے تو کیا تم میں عقل والے لوگ نہیں؟
سوئم: قبائل سے اور صاحب مروت مردوں اور اسلامی جذبات کے حاملین سے خطاب کرتے ہوئے یہ کہتے ہیں کہ لوگ تمہاری قدر اور احترام کرتے ہیں، تم آپس میں لڑنے والی ان مسلمان تنظیموں میں سے کسی ایک کی طرف داری مت کرو کیونکہ یہ استعماری کفار سے تو لڑہی نہیں رہے۔ اگرچہ انہوں نے سرکش حکومتوں کو برطرف کر نے کے لیے ان کے خلاف خروج کا اعلان کیا تھا لیکن یہ ان حکومتوں کے خلاف اکھٹے نہیں ہو رہے بلکہ سازش کے تحت ایک دوسرے کو قتل کر رہے ہیں۔اس لیے آہنی ہاتھوں سے ان کو پکڑو اور ان کو ہدایت کی طرف لوٹاؤ تاکہ ان کا اسلامی تشخص پھر بحال ہو اور یہ سب ایک ہو کر خلافت راشدہ کے سائے میں آئیں جس کے سائے میں لوگ خوف نہیں امن محسوس کریں گے۔تقسیم، بندر بانٹ اور علاقائیت کے بت کو پاش پاش کردو۔۔۔
چہارم: اوران لوگوں سے جو اس آیت سے مطابقت رکھنے والے لوگوں میں سے ہیں: ﴿اِلاّ مَنْ رَحِمَ رَبُّکَ﴾ "سوائے ان کے کہ جن پر تمہارے رب نے رحم فرمایا" (ہود:119)۔ جنہوں نے اللہ کے ساتھ اپنے عہد کو نبھا یا ہے اورخلافت راشدہ کے قیام کے لیے اللہ اور اس کے رسولﷺ کی مدد کا عہد کر رکھا ہے۔۔۔جنہوں نے دوسری اسلامی تحریکوں سے دست وگریبان ہو نے سے اپنے آپ کو بچا یا، اور وہ جس مقصد کے لیے نکلے تھے اس کے حصول کی جدو جہد میں مصروف ہیں۔۔۔تم جس حق پر ہو اس پر ثابت قدم رہو، کسی کا یہ کہنا تمہارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا کہ تمہاری جمعیت ان تنظیموں سے کم ہے جو ایک دوسرے کا خون بہارہی ہیں کیونکہ اللہ کے ہاں چھوٹی سچائی کا وزن بڑی برائی سے زیادہ ہے اور اچھا انجام متقین کے لیے ہے ﴿وَنُرِيدُ أَنْ نَمُنَّ عَلَى الَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا فِي الْأَرْضِ وَنَجْعَلَهُمْ أَئِمَّةً وَنَجْعَلَهُمُ الْوَارِثِينَ﴾ "ہمارا ارادہ ہے کہ ان لوگوں پر احسان کریں جن کو زمین میں ستایا گیا ہے اور ہم ان کو راہنما اور روئے زمین کا وارث بنا نا چا ہتے ہیں" (القصص:5)۔
اے مسلمانو! حزب التحریر ساٹھ سال سے زیادہ عرصے سے اِس حق پر ثابت قدم ہے جس کی طرف وہ دعوت دیتی ہے۔ حزب روئے زمین پر اسلام کی حکمرانی قائم کرنے کے لیے رسول اللہﷺ کے طریقہ کار پر کاربند ہے اور اس سے بال برابر بھی نہیں ہٹتی، حالانکہ بے سرو پا باتیں بھی کی گئیں اور یہ پرو پیگنڈا بھی کیا گیا کہ طلبِ نصرہ ایک لمبا راستہ ہے اور اس کی بجائے حکمرانی کو لوگوں پر بزورِ قوت مسلط کر نے کا طریقہ زیادہ قریب اور مختصر ہے لیکن جن لوگوں نے یہ باتیں کیں وہ یہ بات نہیں سمجھ سکے کہ مسئلہ کسی بھی طرح اقتدار پر قابض ہونے کا نہیں اور نہ ہی اپنی مرضی سے کوئی سا بھی راستہ اختیار کر نے کا ہے بلکہ مسئلہ خلافت علٰی منہاج ِنبوت کا ہے اور اس کا طریقہ وہ ہے جس کو رسول اللہﷺ نے اختیار کیا اور اللہ سبحانہُ العزیز الحکیم کی نازل کردہ وحی کے ذریعے واضح کر دیا۔۔۔ اس کے علاوہ کوئی اور طریقہ اگر اقتدار تک جلدی پہنچا بھی دےتو ایسا اقتدار بیمار اور دردناک ہو گا جس سے اللہ، اس کے رسولﷺ اور مومنین راضی نہیں ہوں گے۔۔۔اس لیے خلافت کسی خالی خولی نعرے کا نام نہیں جس کا زمین پر کوئی وجود تک نہ ہو۔۔۔ بلکہ خلافت امن اور اطمینان کا نام ہے۔ لوگ اس سے بھاگیں گے نہیں بلکہ اس کی طرف دنیا بھر سے ہجرت کریں گے۔ اس کے سائے میں امن اور عافیت سے رہیں گےاور اس کے خوف اور ظلم سے فرار نہیں ہوں گے۔۔۔خلافت میں لوگوں کی جان مال عزت و آبرو اور گھربار محفوظ ہوں گے، خلافت میں خون نہیں بہا یا جائے گا، عزتیں پامال نہیں ہوں گی، گھر نہیں گرائے جائیں گے، لوگوں کے مال پر دست درازی نہیں کی جائے گی۔۔۔ خلافت خیر کو صرف مسلم علاقوں میں ہی نہیں پھیلائے گی بلکہ اپنی تہذیب کو چار دانگ عالم تک پہنچائے گی، خلافت میں مسلم اور غیر مسلم دونوں امن سے رہیں گے اور ہر کوئی عدل اور اطمینان سے اپنا حق لے گا۔
بے شک حزب التحریر ہی وہ قائد ہے جو اپنے لوگوں سے جھوٹ نہیں بولتی، جو کہ تم ہی میں سے ہے اور تمہارے ساتھ ہے اور اس پکار کے ساتھ تمہاری طرف متوجہ ہے اور ہر اس دل والے اور عقل والے کو پکار تی ہے جو سننے اور دیکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے کہ وہ اپنی بھر پور کوشش کرے خواہ یہ کوشش کسی چھوٹے سے عمل کی صورت میں ہی کیوں نہ ہو، وہ مسلمانوں کے درمیان اِس خونریزی کو روکے جو خونریزی تنظیمِ داعش اور دوسرے گروپوں کے درمیان یا قبائل کے ساتھ ہو رہی ہے۔۔۔ممکن ہے کوئی ایسا کرنے میں کامیاب ہوجائے۔۔۔اور مسلمان ایک دوسرے کا خون بہانے سے باز آجائیں۔۔۔حز ب پکارتی ہے کہ تم عسکری اتحاد کی جانب سے اس مداخلت، جو امریکہ کی قیادت میں ہونے جا رہی ہے، کے خلاف شانہ بشانہ، صف بستہ کھڑے ہوجاؤ جس سازش کی قیادت امریکہ کر رہا ہے، تاکہ اس اتحاد کا مقابلہ مقتل میں یکجا ہو کر کیا جاسکے اور اس کے شر سے بچا جاسکے۔۔۔ یہ پکار اللہ کے اذن سے پرخلوص اور سچی ہے، ہم اس کے ذریعے ہر اس شخص سے مخاطب ہیں جس کے پاس دل ہے یا وہ سن کر گواہی دے سکتا ہے، جس کا اسلام اور مسلمانوں کی مدد میں موثر کردار ہو گا اور جو کافروں کے مکر کو ناکام بنا دے گا۔۔۔ جولوگ سنتے ہی نہیں اور دیکھتے ہی نہیں ان کے بارے میں القوی العزیز نے ہمیں بتا دیا ہے ﴿إِنَّ شَرَّ الدَّوَابِّ عِنْدَ اللَّهِ الصُّمُّ الْبُكْمُ الَّذِينَ لَا يَعْقِلُونَ﴾ "بے شک اللہ کے نزدیک وہ لوگ بدترین جانور ہیں، کہ جو گونگے بہرے ہیں اور وہ عقل بھی نہیں رکھتے" (الانفال:22)۔

Read more...

سوال کا جواب: عراق کی سیاسی صورت حال میں پیش رفت

سوال :حالیہ دنوں میں ذرائع ابلاغ میں یہ خبر گردش کرتی رہی کہ امریکی جہازوں نے عراق کے شمال میں الدولۃ تنظیم کے بعض ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے ہیں ۔۔۔اوبامہ اور بعض امریکی عہدہ داروں کے بیانات بھی سامنے آئے کہ یہ اقدام انسانی بنیادوں اور نسل کشی کے واقعات ہونے کے خوف سے اٹھا یا گیا، حالانکہ شام میں اس سے زیادہ شدید اور سنگدلانہ خونریزی کے واقعات…
Read more...

"صرف غزہ ہی نہیں بلکہ پورا فلسطین مسلم افواج کو پکار رہا ہے " کے عنوان سے منعقد کی گئی عالمی میڈیا کانفرنس کا اختتامی بیان جسے حزب التحریر نے 19شوال 1435ھ بمطابق 15 اگست 2014 م کو بیروت - لبنان میں منعقد کیاتھا

حزب التحریر کی یہ کانفرنس "صرف غزہ ہی نہیں بلکہ پورا فلسطین مسلم افواج کو پکار رہا ہے " کے عنوان سے منعقد ہوئی ۔ مصر، اُردن اور ترکی سے تشریف لانے والے حزب التحریر کے میڈیا نمائندگان نے اپنی تقریروں میں اس بات پر زور دیا کہ فلسطین کے حوالے سے امت کی یہ ذمہ داری ہے کہ غزہ بلکہ پورے فلسطین کی آزادی کے لئے افواج کو روانہ کیا جائے۔ انہوں نے فوجیوں اور فوج کے افسران کے رشتہ داروں اور اہل خانہ کو پکارتے ہوئے کہا کہ وہ فوج میں اپنے رشتہ داروں کو اہل غزہ کی مدد اور الاقصیٰ کی آزادی کے لئے تیار کریں اورانہیں امت کے حوالے سے اپنی عسکری ذمہ دار یوں کو نبھانے کا احساس دلائیں، اور یہ کہ وہ امت پر مسلّط حکمرانوں کے بے رحمانہ احکامات ماننے سے انکار کریں.....لبنان میں حزب التحریر کے میڈیا آفس کے صدر نے بھی اپنی تقریر میں فلسطین سے متعلق مذاکرات اور معاہدوں اور ان کے اندر موجود سازشوں پر روشنی ڈالی۔انہوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ فلسطین کے مسئلے کو یہ قرار دینا کہ یہ "فلسطینی مسئلہ " ہے دراصل بددیانتی ہے یا پھر اس مسئلے کو ناکامی سے دوچار کرنے کی کوشش ہے۔
غزہ سے ریکارڈشدہ ایک تقریر حاضرین کو سنائی گئی جو فلسطین میں حزب التحریر کے میڈیا آفس نے تیار کی تھی اور اس کی پریزنٹیشن بھی آفس کی طرف سے دی گئی ،جس میں غزہ میں ہونے والی ہلاکتوں، تباہی کو بیان کیا گیا جس کی منصوبہ سازی یہودی وجود کی طرف سے کی گئی تھی ۔ انہوں نے بہادرلوگوں اور افواج سے پکار پکار کر یہ مطالبہ کیا کہ وہ اس مبارک سرزمین کی نصرت وآزادی کے لئے اُٹھ کھڑے ہوں ۔ شام میں حزب التحریر کے میڈیا آفس کی طرف سے بھی ریکارڈ شدہ تقریر نشر کی گئی جس میں بتا یا گیا کہ سیدنا محمد رسول اللہﷺ کے پیرو کار تمام لوگوں سے جدا ایک امت ہے، ان کی جنگ ایک ہے اور ان کا امن بھی ایک ہے اور شام کے لوگ غزہ والوں کے درد میں برابر کے شریک ہیں.....
اسی طرح مرکزی میڈیا آفس کے ڈائریکٹر نے بھی اپنی تقریر میں پڑوسی مسلم ممالک کی افسوسناک صورتحال پر زور دیا، جن کا طرز عمل ہی یہودی ریاست کے تکبر اور غزہ میں مسلمانوں پر ظلم وستم میں اضافے کا جواز بنا ...... اور یہ کہ یہودی مبارک سرزمین کے غاصب ہونے کے علاوہ ایک بد دیانت قوم ہے.... انہوں نے مسلم افواج اور بالخصوص پڑوسی مسلم ممالک کی افواج کو مخاطب کرتے ہوئے مزید کہا:
ہم یہ جانتے ہیں کہ آسمان سے فرشتے نازل ہوکر ہمارے لئے خلافت قائم نہیں کریں گے اورنہ ہی ہماری افواج کی قیادت کریں گے بلکہ اللہ تعالیٰ تب ہی ہماری مدد کے لئے فرشتوں کو بھیجے گا جب ہم سنجیدگی، صدق واخلاص کے ساتھ دنیا میں اسلامی زندگی کے از سر نو آغاز اور خلافت قائم کرنے کے لئے عمل کریں گے، ہماری افواج یہود کے ساتھ قتال اور اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے دین کی نصرت کے لئے حرکت میں آئیں گی، تب غالب اور طاقتور اللہ فرشتوں کو نازل کردے گا جن کے ذریعے ہماری مدد فرمائی جائے گی گا اور ایسا کبھی نہیں ہوگا کہ وہ ہمارے نائب بن کر ہماری طرف سے لڑیں گے ۔ قرآن کی آیات اس پر شاہد عدل ہیں ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں (بَلَى إِنْ تَصْبِرُوا وَتَتَّقُوا وَيَأْتُوكُمْ مِنْ فَوْرِهِمْ هَذَا يُمْدِدْكُمْ رَبُّكُمْ بِخَمْسَةِ آلَافٍ مِنَ الْمَلَائِكَةِ مُسَوِّمِينَ) "ہاں ! بلکہ اگر تم صبر اور تقویٰ اختیار کرو اور وہ لوگ اپنے اسی ریلے میں اچانک تم تک پہنچ جائیں تو تمہارا پروردگار پانچ ہزار فرشتے تمہاری مدد کرنے بھیج دے گا جنہوں نے اپنی پہچان نمایاں کی ہوئی ہوگی" (آل عمران:125)۔
پھر سوال وجواب کا ایک سیشن ہوا جس میں صحافیوں اور میڈیا کے لوگوں کی طرف سے مختلف سوالا ت کئے گئے،جن کا نہایت شفافیت اور گہرائی کے ساتھ جوابات دئے گئے۔
آخر میں بطور خلاصہ کے مندرجہ ذیل تین نکات پر زور دیا گیا جن کو اس کانفرنس نے سفارشات بلکہ ذمہ داریوں کا نام دیا، جن کے لئے اُمت پر کام کرنا واجب ہے۔
1۔مسلم علاقوں کی آزادی، لوگو ں کی حفاظت اور دشمنوں کے ناپاک ہاتھوں کو کاٹنے کے لئے مسلم افواج کا متحرک ہونا فرض ہے۔ اگر افواج حرکت میں نہیں آتیں تو اُمت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ افواج کو ان پر مسلط حکمرانوں کے طوق کو گلے سے اتار پھینکنے کے لئے اُکسائے کیونکہ فوج اور اہل قوت ہی ہیں جو ان حکمرانوں کو کرسئ اقتدار پر بٹھاتے اور ان کے اقتدار کی بقاء کا باعث ہیں اور یہ افواج ہی ہیں جو ان کی رکھوالی کرتی ہیں ۔اس لئے اگر افواج اللہ کا ساتھ دینے کا فیصلہ کریں تو ان حکمرانوں کا زوال اور ان کی تبدیلی ممکن امر ہے جو ان شاء اللہ بالکل بھی مشکل نہیں۔
2۔ تمام وقتی حل اورمسلمانوں کے عزائم کو ناکام بنانے کی تمام کوششوں کو مسترد کرتے ہیں ۔ مثلاً غزہ میں بین الاقوامی فوج یا عالمی مبصرین کی تعیناتی اور فلسطین کی دو ریاستی حل جیسے حتمی قراردادیں یا ان جیسی دیگر سازشیں.....کیونکہ اہل غزہ نے مقامی طور پر تیار کئے گئے اسلحے کے ذریعے وہ کارنامے انجام دئے جن سے دنیا والوں کے دل دہل جاتے ہیں اور یہودی ریاست میں بھونچال آگیا .....تو آپ اندازہ کریں کہ جب پوری مسلم دنیا کی افواج حرکت کریں گی تو کیا غضب ڈھائیں گی۔
3۔ ذلت و خواری اور بے بسی کی دلدل میں پھنسی ہوئی اس اُمت کو حقیقی آزادی صرف ریاست خلافت راشدہ علی منہاج النبوۃ کے دوبارہ قیام کے ذریعے حاصل ہوگی جو اللہ کی شریعت پر فیصلہ کرنے والے ایک خلیفہ کی بیعت سے وجود پاتی ہے تاکہ اُمت کی بہترین حفاظت وتربیت اوردیکھ بھال کرسکے ۔ وہ خلیفہ جو مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کا خاتمہ کردے گا اور صرف غزہ ہی نہیں بلکہ پورے فلسطین اور تمام مسلم سرزمینوں کو کفار کے قبضہ سے آزاد کرائے گا.....وہ ریاست خلافت جو امت مسلمہ کو اس کی عزت و شرف اور قو ت وطاقت کو واپس لوٹا دے گا اور ایک دفعہ پھر امت عالمی حالات کو نیا رخ دینے کے لئے دنیا کی قیادت کرے گی اور انسانیت کو اس کی خیر وبھلائی کے راستے پر گامزن کردے گی ۔
تو حزب التحریر آپ کو اسی کی دعوت دیتی ہے.....

عثمان بخاش
ڈائریکٹرمرکزی میڈیاآفس
حزب التحریر

Read more...

حزب ِ ایران کاقلمون میں پہنچنے والے نقصانات پر پردہ ڈالنے کے لئے عرسال میں شامی انقلابی مسلمانوں سے وحشیانہ انتقام

شام میں حزب ِ ایران نے بڑے بڑے نقصانات اٹھانے، شام کے بابرکت انقلاب میں اپنے وجود کو مسلمانوں کے خون سے رنگین کردینے اور قلمون میں گزشتہ دنوں شکست سے دوچار ہونے کی وجہ سے اسے اپنے حامیوں کے سامنے انتہائی مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑا۔ اپنی اس شرمدگی اور خفت کو چھپانے کے لئے حزب ایران نے عرسال کے گاؤں میں جو شام کی سرحد کے ساتھ لگتا ہے، مسلمانوں کا بدترین قتل عام کیا اور اپنے جرائم میں ایک اور جرم کا اضافہ کیا۔ عرسال کا گاؤں بے گھر ہونے والوں کے لئے ایک پناہ گاہ تھا جو بیرل بموں کی وجہ سے اپنے گھروں کو چھوڑنے پر مجبور ہوئے کیونکہ یہ شام لبنان سرحد کے قریب ہی واقع ہے ۔ اب یہ بات مکمل طور پرواضح ہوچکی ہے کہ وہ گروہ جو امریکہ کے مخالف تصور کیے جاتے تھے جیسا کہ حزب ایران، انہوں نے مسلمانوں کے خلاف جو جرائم سرانجام دیے ہیں وہ کسی بھی طرح ان کے آقاؤں کے جرائم سے کم نہیں جو امریکہ کی ایجنٹ ہیں جیسا کہ بشار اور ایران۔ یہ حکمران کسی بھی طرح بچوں، بوڑھوں اور عورتوں کو قتل کرنے میں یہودی وجود سےپیچھے نہیں ہیں ۔ اور یہ سب کچھ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر کیا جارہا ہے ۔ حزب ایران نے لبنانی فوج کو عرسال میں ہمارے مسلمان بھائیوں کے خلاف جنگ میں پورے طریقے سے پھنسا دیا ہے ۔
اے شام کے مسلمانو! یہ واضح ہوچکا ہے کہ اس حکومت کو گرا دینے کے لئے صرف تمہارے نکل کھڑے ہونے اور اللہ کی شریعت نافذ کرنے کی صدا دینے سے مشرق ومغرب تمہارے خلاف ایک ہوگئے اور امریکی قیادت تلے کافر ممالک نے تم پر ایک ہی کمان سے وار کیا اوراس کی وجہ ایک ہی ہے جس کو اللہ نے اپنی معزز کتاب میں ذکر کیا ہے (وَمَا نَقَمُوا مِنْهُمْ إِلَّا أَنْ يُؤْمِنُوا بِاللَّهِ الْعَزِيزِ الْحَمِيدِ) "اور وہ ایمان والوں کو کسی اور بات کی نہیں، صرف اس بات کی سزاد ے رہے تھے کہ وہ اس اللہ پر ایمان لے آئے تھے جو بڑے اقتدار والا، بہت قابل تعریف ہے" (البروج:8)۔
لہٰذا موجودہ مسئلہ ان کے لئے موت و حیات کا مسئلہ ہے اور آپ کے لئے بھی یہ ایسا ہی ہونا چاہئے۔ یہ لوگ اللہ کی حکمرانی کے قیام کے نتیجے میں اپنی بادشاہت، تہذیب اور مفادات کے شدید نقصان کو خاموشی سےختم ہوتے نہیں دیکھیں گے اور یہ وہ حکمرانی ہو گی جو اسلام کو معیشت، عدالت اور معاشرتی زندگی کا مکمل حصہ بنا دے گی۔ ہمیں قتل، تشدد، محاصروں اور بھوک سے پیدا ہونے والے شدید مسائل کے باوجود لازمی اسی راہ پر چلتے رہنا ہے جس پر رسول اللہﷺ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم مضبوطی کے ساتھ چلتے رہے۔ آپﷺ نے قریش کی طرف سے مختلف قسم کی پیشکشیں پیش کیے جانے پر فرمایا تھا ((والله لو وضعوا الشمس في يميني والقمر في يساري على أن أترك هذا الأمر ما تركته حتى يظهره الله أو أهلك دونه)) "اللہ کی قسم اگر یہ لوگ میرے دائیں ہاتھ میں سورج اور بائیں میں چاند رکھ دیں، کہ میں اس کام سے دستبردار ہو جاؤں تو میں نہیں چھوڑ سکتا جب تک یا تو اللہ اسے غالب کردے یا میں اسی راہ میں فناہ ہوجاؤں"۔ اس سے یہ واضح ہے کہ آپﷺ کی نظر میں یہ مسئلہ زندگی وموت کا مسئلہ تھا کہ وہ اسلام کو غلبہ دلا دیں یا پھر اللہ کے راستے میں موت آجائے ۔ سو تم صبر سے کام لو اور ڈٹے رہو، یہاں تک کہ اللہ کا فیصلہ آجائے اور زمین میں خلافت واستحکام عطا کرنے کا وعدہ پورا ہوجائے اور نبوت کے نقش قدم پر خلافت کے لوٹ آنے کی رسول کریمﷺ کی بشارت پوری ہوجائے، تب ظالموں کو اپنے انجام کا پتہ لگ جائے گا۔
اے دنیابھر کے مسلمانو! قتل وغارت گری ، تعاقب، شہر بدری، بھوک اور منفی پروپیگنڈا کی جس صورتحال کا ہم سامنا کررہے ہیں، ان سب کا ایک ہی سبب ہے کہ اسلام کا اقتدار امت کی زندگی میں مفقود ہے یعنی آج وہ امام ہمارے درمیان موجود نہیں جس کی قیادت میں جنگ کی جاتی ہے اور وہی تحفظ فراہم کرتا ہے۔ شام کی سرزمین میں ہمارے بھائیوں کے ساتھ جو ہورہا ہے، اللہ کے سامنے اس کا جواب ہمیں دینا پڑے گا ۔ ہم نے ان کی مدد کرنے پر جو خاموشی اختیار کی ہوئی ہے اور جس بزدلی کا مظاہر کیا ہے، اس پر ہماری باز پرس ہوگی۔ ہم سے اس بارے میں بھی پوچھا جائے گا کہ مغرب کی طرف سے اپنے مفادات کی رکھوالی کروانے کے لئے مسلط کردہ حکمرانوں کو ہٹا کر اس ظلم اور بدحالی کو ختم کرنے کے لئے کیا کام کیا، وہ حکمران جن کی جنگ اللہ اور اس کے رسولﷺ کے ساتھ ہے۔ ہم سے اس بارے میں سوال ہوگا کہ اس خلیفہ کو مقرر کرنے کے لئے کیا عمل کیا جس کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ مسلمانوں کی نصرت اور ان کی حفاظت کے لئے لشکر روانہ کرے اور ان کو ایذا پہنچانے والوں سے انتقام لے۔
(لِلَّهِ الْأَمْرُ مِنْ قَبْلُ وَمِنْ بَعْدُ وَيَوْمَئِذٍ يَفْرَحُ الْمُؤْمِنُونَ * بِنَصْرِ اللَّهِ يَنْصُرُ مَنْ يَشَاءُ وَهُوَ الْعَزِيزُ الرَّحِيمُ)
"اس سے پہلے اور اس کے بعد بھی اختیار اللہ ہی کا ہے۔اس روز مسلمان شادمان ہوں گے اللہ کی مدد سے۔ وہ جس کی چاہتا ہے مدد کرتا ہے۔ اصل غالب اور مہربان وہی ہے۔ "(الروم:4-5)۔
احمد عبدالوہاب
ولایہ شام میں حزب التحریر کے میڈیا آفس کے سربراہ

Read more...

غزہ کے مسلمانوں کے لئے حزب التحریرکے میڈیا آفس کی جانب سے عالمی سوشل میڈیا مہم

حزب التحریرکے مرکزی میڈیا آفس نے غزہ کے مسلمانوں کے مصائب اور یہود کی جارحیت اور بل آخر ان کے ریاستی وجود کے خاتمے کے عملی حل کو اجاگر کرنے کے لئے ایک عالمی سوشل میڈیا مہم شروع کی ہے۔ فلسطین کے مسلمانوں کو ہمارے مظاہروں اور پیسوں کی ضرورت نہیں ہے ۔ انہیں جس چیز کی ضرورت ہے وہ یہ کہ مسلم افواج حرکت میں آئیں جن کے پاس یہودی ریاستی وجود کے خاتمے کے لئے کافی طاقت اور صلاحیت موجود ہے۔ مسلم افواج میں موجود مخلص افسران کو اس بات پر مجبور کرنے کے لئے وہ حرکت میں آئیں اور غدار حکمرانوں کو اکھاڑ پھینکیں جنہوں نے انہیں غزہ کے مسلمانوں کی عزت اور مقدس خون کی حفاظت کرنے سے روک رکھا ہے، حزب التحریر نے سوشل میڈیا مہم شروع کی ہے۔ اس مہم کے حوالے سے مندرجہ ذیل فیس بک اور ٹوئٹر اکاونٹ بنائے گئے ہیں:
https://www.facebook.com/MuslimArmies4Gaza
https://twitter.com/MArmies4Gaza
حزب التحریر ولایہ پاکستان، پاکستان کے مسلمانوں سے، جو مسلم حکمرانوں کی بے حسی پر سخت غصے کا شکار ہیں، درخواست کرتی ہے کہ وہ ان اکاونٹس پر اپنے جذبات کا اظہار کریں اور پاکستان کی طاقتور مسلم افواج اور یہودی وجود کے چاروں جانب موجود مسلم افواج سے اس بات کا مطالبہ کریں کہ وہ اپنی طاقت و قوت کو فلسطین، اس کے عوام اور مسجد الاقصٰی کی آزادی کے لئے استعمال میں لائیں۔
وَإِنِ اسْتَنْصَرُوكُمْ فِي الدِّينِ فَعَلَيْكُمُ النَّصْرُ
"اگر دین کی وجہ سےتم سےکوئی مدد مانگے تو تم پر ان کی مدد واجب ہے" (الانفال:72)

Read more...

حزب التحریر ولایہ شام نے غزہ کی حمایت میں ادلب کے مضافات میں مظاہرہ کیا

حزب التحریر ولایہ شام نے شمالی ادلب کے مضافات الدانا شہر میں غزہ کے بھائیوں کی حمایت میں مظاہرہ کیا ،جنہیں دنیا کی افواج نے بے یار و مدد گار چھوڑ دیا ہے ۔ مظاہرین نے بینرز اُٹھا رکھے تھے جن پر اُمت ِمسلمہ کی وحدت اور نبوَّت کے نقش ِقدم پر خلافت کے دوبارہ قیام کے مطالبات درج کئے گئے تھے۔
مظاہرے سے حزب التحریر ولایہ شام کے میڈیا آفس کے سربراہ نے خطاب کیا ۔ انہوں نے کہا کہ مسلم علاقوں ، بالخصوص غزہ میں ہونے والے واقعات انسانیت کے ماتھے پر بدنما داغ ہے۔
انہوں نے اقوام ِعالم کی بُزدلی کو واضح کیا ،بالخصوص مسلم ممالک کے حکمرانوں کے کردار پر روشنی ڈالی جن کو مغربی کفار نے ہماری گردنوں پراس لئے مسلط کررکھا ہے تا کہ وہ اسلام کا مقابلہ اور یہودیوں کی پشت پناہی کریں اور مسلم علاقوں کے مزید ٹکڑے کئے جانے کی کوششوں کو کامیاب بنائیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ افواج کے پر یہ واجب ہے کہ وہ مسلمانوں کو نصرۃ فراہم کریں اورالاقصیٰ کو آزادی سے ہمکنار کرائیں۔
انہوں نے اپنے خطاب کے اختتام پر مسلمانوں کو اپنے حکام کے خلاف خروج کرنے اور خلیفہ کو مقرر کرنے کی دعوت دی، وہ خلیفہ جو مسلمانوں کو تحفظ فراہم کرے۔

الاستاذ احمد عبدالوہاب
ولایہ شام میں حزب التحریرکے میڈیا آفس کے سربراہ

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک