الأحد، 27 صَفر 1446| 2024/09/01
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

اے مسلم ممالک کی افواج اور بالخصوص عرب ممالک کی افواج! یہودیوں کے جرائم پر تمہاری رگوں میں خون کیوں نہیں کھولتا کہ تم فلسطین کے مسلمانوں کی مدد کرو؟

مسلسل چھ دن سے، غاصب یہودی، اہل ِغزہ پر طرح طرح کا تباہ کن اسلحہ برسا رہے ہیں، جس سے انسان تو کیا پتھر اور درخت تک محفوظ نہیں.....یہودی غزہ کے مکینوں کی چھتیں انہی پر گرارہے ہیں اورجو ان گھروں کے ملبے تلے سے زندہ نکل کر گاڑی میں یا پیدل بچنے کی کوشش کرتا ہے، میزائل اس کے تعاقب میں آگرتا ہے.....ان کے جرائم کا دائرہ مساجداور معذور افراد کی دیکھ بھال کرنے کے مراکز تک پھیل چکا ہے۔ یہ جرائم بڑھتے جارہے ہیں جبکہ وہ ممالک جو فلسطین کے گرد موجود ہیں مقتولین اور زخمیوں کی گنتی کرنے میں مصروف ہیں۔ ان میں سب سے زیادہ نمایاں کردار ان کا ہے جنہوں نے زخمیوں کیلئے گزرگاہیں کھول دی ہیں۔ یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے وہ کہہ رہے ہوں کہ اگر کوئی غزہ کے محاصرے سے باہر آناچاہتا ہے تو اسے بری طرح زخمی ہونا پڑے گا۔ ایسےجیسےکم زخمی ہونا تک کافی نہیں.....اگرآپ کا خون بہہ رہا ہے تو آئیے خوش آمدید !!! پھریہ حکمران عطیات دینے میں مشغول نظر آتے ہیں حالانکہ وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ قتل کا نشانہ بننے والے کو کھانا دینے سے پہلے اسے قتل سے بچانے والے کی ضرورت ہوتی ہے۔ پھر یہ حکمران ثالث اور غیر جانبدار بن جاتے ہیں اور دونوں طر ف سے امیدیں لگاتے ہیں اور دونوں طرف جھکے جاتے ہیں۔ جب یہودی ریاست اہل غزہ کے خون سے خوب سیراب ہوجاتی ہے تب یہ امن و امان قائم کرنے کے لئے ثالثی کرنے لگتے ہیں۔ امن وامان کی صورتحا ل، جس کو یہودی ریاست آرام کے ایک وقفے کی نظر سے دیکھتی ہے، کچھ دیر تک برقرار رہتی ہے.....پھر وہ اس کے پرخچے اُڑا کر ظلم وستم کا ایک اور دور شروع کردیتے ہیں اوریہ سلسلہ یوں ہی جاری رہتا ہے ! اس سب کے باوجود آس پاس کے عرب حکمران غیر جانبداری کا راگ الاپتے رہتے ہیں تاکہ مغرب اور یہود یوں کی خوشنودی حاصل کریں۔ ان حکمرانوں کو نہ تو اللہ سے کوئی شرم آتی ہے اور نہ ہی اس کے رسولﷺ اور مؤمنین سے۔
یہ کوئی انہونی بات نہیں کہ ان ریاستوں کے حکمران دستبرداری اور ذلت کا رویہ اپناتے ہیں کیونکہ جب سے امت کا ان کے ساتھ واسطہ پڑا ہے یہی ان کی عادت رہی ہے۔ تعجب تو ان افواج پرہے جو اپنے دین اور امت کی نصرت کے لئے اسلحہ اٹھائے پھرتے ہیں پھروہ کیسے اپنے بھائیوں اور بہنوں پر اس وحشیانہ بمباری کو دیکھنا یا سننا گوارا کرلیتے ہیں۔ ان کے بہن بھائی لہو لہان ہوکر مدد کے لئے پکارتے ہیں مگر ان کی پکار پر کوئی لبیک کہنے والا نظر نہیں آتا! لیکن اگر یہ حکمران ان حالات کو نظر انداز کررہے ہیں اور افواج حرکت میں نہیں آرہیں تو ان افواج میں موجود فوجیوں کے والدین، بھائی اور بیٹے کہاں ہیں؟ تم ان کو اللہ کے راستے میں قتال کی ترغیب کیوں نہیں دیتے ہو ؟ تاکہ وہ ان بندوں کی مدد کریں اور ان علاقوں کو آزاد کرائیں، تاکہ تم اور تمہارے بیٹے جہاد کی بدولت اللہ تعالیٰ کی نعمت اور مہربانی کو حاصل کریں۔ جہاد ہی اسلام کے پہاڑ کا بلند ترین حصہ ہے .....پس ان کے اندر قوت اور تقویٰ پیدا کرو اور ان کو اس بات پر تیار کرو کہ وہ ان مسلمانوں کی نصرت کریں جو یہودی جرائم کا نشانہ بنے ہوئے ہیں، وَإِنِ اسْتَنْصَرُوكُمْ فِي الدِّينِ فَعَلَيْكُمُ النَّصْرُ "اگر دین کی وجہ سے تم سے کوئی مدد مانگے تو تم پر ان کی مدد واجب ہے " (الانفال :72)۔ ان کو اس بات پر تیار کرو کہ وہ ظلم اور نا انصافی پر خاموشی اختیار نہ کریں اور حکمرانوں کے مظالم اور اللہ، اس کے رسولﷺ اور مؤمنین کے ساتھ ان کی خیانت کا انکار کریں اور وہ گناہ کے کاموں میں اطاعت نہ کریں۔ ایسا کرکے آپ ان کو دنیا میں رسوائی اور آخرت کے عذاب سے بچاسکتے ہیں۔
اےمسلم ممالک بالخصوص عرب ممالک کی افواج !کیا تمہارے اندر ایک بھی ایسا باشعور آدمی نہیں جو غزہ کی نصرت کے لئے فوج میں سے اپنے بھائیوں کی قیادت کرے جس کی بدولت اس کی ایسی تاریخ رقم کی جائے گی جو اس کے لئے دنیا و آخرت میں سرخروئی کا باعث ہوگی ؟ کیا تمہارے اندر کوئی ایک بھی ایسا نہیں جو مسلم افواج کے عظیم قائدین کی یاد تازہ کرے جو ایک عورت کو چھڑوانے کےلئے شیروں کی طرح جھپٹ پڑتے اور کہتے : یَا خَیلَ اللہِ اِرکَبِی...."اے اللہ کے شہسوارو! سوار ہوجاؤ"۔
یہ بات ایک کھلی حقیقت ہے کہ حکمرانوں کی یہ کوشش ہے کہ وہ تمہیں دشمنوں کے ساتھ لڑائی سے روکیں بلکہ وہ چاہتے ہیں کہ تم اپنے لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے کی بجائے انہیں قتل کرو.....مگر ان حکمرانوں کی حفاظت کو ن کرتا ہے؟کیا وہ تم لوگ نہیں ہو؟ ان حکمرانوں کا اختیار تمہارے ہاتھوں میں ہے۔ اگر تم ان کے سامنے کھڑے ہوجاؤ اور اپنے لوگوں کی نصرت اور قتال فی سبیل اللہ کے لئے چل پڑو تو تم کامیاب ہو گے اور ان حکمرانوں کی نافرمانی کرکے ہی فلاح پاؤگے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا، لاَ طَاعَةَ لِمَخْلُوقٍ فِي مَعْصِيَةِ اللهِ "اللہ کی معصیت (نا فرمانی) میں کسی مخلوق کی اطاعت نہیں کی جاتی " (رواہ احمد والطبرانی)۔ تو کوئی ایسا باشعور شخص تمہارے اندر موجود ہے جو اللہ اور اس کے رسولﷺ کو نصرت دے؟ تمہارے اندر مصعب بن عمیر ، اسعد بن زرارہ، اسیدبن حضیر اور سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ جیسا کوئی ہے جنہوں نے اللہ سبحانہ و تعالیٰ اور اس کے رسولﷺ کو نصرت فراہم کی تو اللہ تعالیٰ نے ان کو دنیا اور آخرت کی کامیابی سے نوازا اور پھرحضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کی موت پر رحمٰن کا عرش حرکت میں آیا۔ یہ عزت اس لئے ملی کہ آپ رضی اللہ عنہ نے اللہ کے دین کی نصرت کی تھی۔ أخرج البخاري عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ: «اِهْتَزَّ العَرْشُ لِمَوْتِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ»؟ بخاری نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے، وہ فرماتے ہیں : میں نے رسول اللہﷺ سے یہ فرماتے ہوئے سنا : "سعد بن معاذ کی موت پر عرش ہل گیا تھا"۔ تم میں سے کوئی بھی ایسا باشعور نہیں جو ان لوگوں کی سیرت پر چل کر خلافت قائم کرے اور خلیفہ مقرر کرے جو تمہیں دشمن سے لڑنے سے روکنےکی بجائے خود دشمن سے لڑنے میں تمہاری قیادت کرے گا کیونکہ امام کی قیادت میں ہی لڑا جاتاہے۔ مسلم نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے انہوں نے نبی ﷺ سے روایت کی ہے آپ ﷺ نے فرمایا، اِ نَّمَا الْإِمَامُ جُنَّةٌ، يُقَاتَلُ مِنْ وَرَائِهِ، وَيُتَّقَى بِهِ "بے شک امام ڈھال ہے، جس کے پیچھے رہ کر لڑا جاتا ہے اور اسی کے ذریعے تحفظ حاصل کیا جاتا ہے"۔ یقیناً امام ہی کی قیادت اور سربراہی میں یہود کے قبضے کا خاتمہ کیا جائے گا اور فلسطین کی مبارک سرزمین مکمل طور پر اسلامی دیار کی طرف لوٹا دی جائے گی.....خلیفہ، امیر المومنین حضرت عمر الفاروق رضی اللہ عنہ کی سیرت کو زندہ کرے گا جنہوں نے القدس اور اس کے آس پاس کی بابرکت سر زمین کو فتح کیا، اور خلیفہ صلاح الدین ایوبی کی سیرت کو زندہ کرے گا جنہوں نے القدس کوصلیبیوں سے آزاد کروایا اور وہ عبد الحمید کی سیرت کو زندہ کرے گا جنہوں نے القدس کی حفاظت کی اور یہودیوں پر واضح کیا کہ یہ سرزمین اُن کے نزدیک اُن کی جان اور مال سے زیادہ عزیز اور قیمتی ہے۔
ہم جانتے ہیں کہ خلافت کو قائم کرنے کے لئے آسمان سے فرشتے نہیں اتریں گے جو یہود کے قبضے کے خاتمے اور فلسطین کی آزادی کے لئے ہمارے لشکر کی قیادت کریں۔ ہاں اس صورت میں اللہ تعالیٰ ہماری مدد کے لئے فرشتے نازل کرے گا جب ہم دل سے اور صدق واخلاص کے ساتھ زمین پر دوبارہ اسلامی زندگی کو واپس لانے اور خلافت کے قیام کے لئے عمل کریں گے، تبھی یہودسے قتال اور اللہ کے دین کی نصرت کےلئے لشکر روانہ ہوں گےاور تبھی ملائکہ کا نزول ہوگا جو ہمارے معاون ہوں گے۔ قرآن کریم میں اس کا تذکرہ اس طرح کیا گیا ہے: بَلَى إِنْ تَصْبِرُوا وَتَتَّقُوا وَيَأْتُوكُمْ مِنْ فَوْرِهِمْ هَذَا يُمْدِدْكُمْ رَبُّكُمْ بِخَمْسَةِ آلَافٍ مِنَ الْمَلَائِكَةِ مُسَوِّمِينَ "ہاں بلکہ اگر تم صبر اور تقویٰ اختیار کرو اور وہ لوگ اپنے اسی ریلے میں اچانک تم تک پہنچ جائیں تو تمہارا پروردگار پانچ ہزار فرشتے تمہاری مدد کو بھیج دے گا جنہوں نے اپنی پہچان نمایاں کی ہوگی " (آل عمران:125)۔ پس جب ہم صبر کریں گے اور تقویٰ اختیار کریں گے اور قتال کرتے ہوئے دشمن کے ساتھ ہماری مڈ بھیڑ ہوگی تب اللہ سبحانہ وتعالیٰ ہزاروں فرشتوں کےساتھ ہماری مدد کرے گا.....یہی غزہ بلکہ دنیا بھر کے تمام مسلمانوں کی مدد کا طریقہ ہے، درحقیقت اسی کے لئے کام کرنا چاہئے۔
اے مسلمانو! اے مسلم ممالک بالخصوص عرب ممالک کی افواج ! غزہ کے اندر یہودی جرائم مسلسل جاری ہیں اور حکمرانوں نے اہل غزہ کی مدد کرنےکی بجائے مجرمانہ خاموشی اختیار کی ہوئی ہے اوراب تو وہ شاید روایتی مذمت کے الفاظ بھی اپنی زبانوں پر لانا نہیں چاہتے اور اگر مذمت کرتے بھی ہیں تو شرم کے مارے.....اور اس کے باوجود غزہ کے لوگ ایسے کارنامے سرانجام دے رہے ہیں کہ وہ علاقائی طور پر کار آمد اسلحہ خود ہی بناتے ہیں جس نے دشمن کے ہوش اڑادئے ہیں، اوران کے دل دہل گئے ہیں.....مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ مسئلہ صرف یہودی وجود کا خاتمہ کرکے ہی حل ہوگا اور یہ معاملہ واضح ہے کہ دشمن کو مغلوب کرنے اور اس کا خاتمہ کرنے کے لئے افواج کی ضرورت ہے کہ جب وہ حرکت میں آئیں گی تو یہودی ہل کے رہ جائیں گے.....حقیقت یہ ہے کہ یہودیوں کی پشت پناہی کرنے والے استعماری کفار اور ایجنٹ حکمران مسئلہ فلسطین کو امت مسلمہ کے مسئلہ سے گھٹا کر عرب مسئلہ کی طرف اور رفتہ رفتہ فلسطینی قومی مسئلہ کی طرف لانے میں کامیاب ہوگئے بلکہ اس کو آدھا کردیا ہے ! جس سے ہر دیکھنے والے کے نزدیک اب یہ واضح ہوگیا ہے کہ فلسطین مکمل طور پر اس وقت ہی آزادی حاصل کرے گا جب یہ مسئلہ ایک دفعہ پھر ایک اسلامی مسئلہ کی شکل اختیار کرے، اور مشرق بعید میں انڈونیشیا سے لے کر مغرب میں مراکش کے دارالحکومت رباط تک ہر مسلمان خواہ عام شہری ہو یا فوجی اس کو اپنا مسئلہ سمجھے اور وہ یہ جان لے کہ فلسطین کوئی دوست یا برادر ملک نہیں بلکہ یہ ہماری اپنی جان، اپنی سرزمین، عزت اور ایک ذمہ داری ہے.....کیونکہ مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا إِذَا اشْتَكَى مِنْهُ عُضْوٌ تَدَاعَى لَهُ سَائِرُ الْجَسَدِ بِالسَّهَرِ وَالْحُمَّى "جب اس کے کسی عضو میں درد ہو تو باقی جسم اس کی وجہ سے جاگتااور بے قرار ہتا ہے اور بیماری میں مبتلاء رہتا ہے" (مسلم عن نعمان بن بشیر)۔
اےمسلم ممالک بالخصوص عرب ممالک کی افواج !
حزب التحریر تمہیں پکارتی ہے اور تمہارے عزائم کو بیدار کرتی ہے۔ یہ مبارک سرزمین تو مسلم ممالک کے درمیان موتی کی حیثیت رکھتی ہے اور یہ مسلمانوں کا قبلہ اول ہے۔ یہیں سے ان کے پیغمبرﷺ کو معراج ہوئی، سو اپنے دشمن کے ساتھ قتال کے لئے اٹھو اور اپنے لوگوں کو نصرت دو، جیساکہ اللہ سبحانہ کا ارشاد ہے، انْفِرُوا خِفَافًا وَثِقَالًا وَجَاهِدُوا بِأَمْوَالِكُمْ وَأَنْفُسِكُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ "(جہاد کے لئے) نکل پڑو، چاہے تم ہلکے ہو یا بوجھل، اور اپنے مال وجان سے اللہ کے راستے میں جہاد کرو۔ اگر تم سمجھ رکھتے ہو تو یہی تمہارے حق میں بہتر ہے" (التوبہ:41)۔ اور ایسے مت ہوجانا جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں، يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا مَا لَكُمْ إِذَا قِيلَ لَكُمُ انْفِرُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ اثَّاقَلْتُمْ إِلَى الْأَرْضِ أَرَضِيتُمْ بِالْحَيَاةِ الدُّنْيَا مِنَ الْآخِرَةِ فَمَا مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا قَلِيلٌ "اے لوگو جو ایمان لائے ہو! تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ جب تم سے کہا گیا کہ اللہ کے راستے میں ( جہاد کے لئے ) کوچ کرو تو تم بوجھل ہوکر زمین سے لگ گئے ؟ کیا تم آخرت کے مقابلے میں دنیوی زندگی پر راضی ہو چکے ہو؟ (اگرایسا ہے ) تو (یاد رکھو کہ ) دنیوی زندگی کا مزہ آخرت کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں، مگر بہت تھوڑا" (التوبہ :38)... ورنہ اللہ سبحانہ و تعالٰی فرماتے ہیں، يَسْتَبْدِلْ قَوْمًا غَيْرَكُمْ ثُمَّ لَا يَكُونُوا أَمْثَالَكُمْ "اور اگر تم منہ موڑوگے تو تمہاری جگہ دوسری قوم پیدا کردے گا، پھر وہ تم جیسے نہیں ہوں گے" (محمد:38)۔

Read more...

فلسطین کے مسلمانوں کا قتل عام نواز شریف یہ وقت افسوس کے اظہار کا نہیں بلکہ افواج کولازمی حرکت میں لانے کا ہے

منگل اور بدھ کی درمیانی شب، 16 جولائی کو رات گئے نواز شریف کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا جس میں غزہ، فلسطین کے مسلمانوں کے خلاف یہود کے ظلم و ستم کو قتل عام سے تشبیہ دی اور دنیا سے مطالبہ کیا کہ وہ یہود کی ننگی جارحیت کو روکیں۔ حزب التحریر نواز شریف سے سوال کرتی ہے کہ دنیا سے سوال کرنے سے پہلے وہ یہ بتائے کہ ایٹمی اسلحے اور مزائلوں سے مسلح دنیا کی ساتویں بڑی فوج کے کمانڈر ان چیف اور ایک مسلم حکمران ہونے کے ناطے تم نے یہود کی اس جارحیت اور فلسطینی مسلمانوں کے قتل عام کو روکنے کے لئے کیا عملی قدم اٹھایا؟ کیا تم نے اللہ سبحانہ و تعالٰی کا یہ فرمان نہیں پڑھا کہ، وَإِنِ اسْتَنْصَرُوكُمْ فِي الدِّينِ فَعَلَيْكُمُ النَّصْرُ "اگر دین کی وجہ سےتم سے کوئی مدد مانگے تو تم پر ان کی مدد واجب ہے" (الانفال :72)۔ تو راحیل-نواز حکومت تم نے اب تک افواج کو فلسطین کے مسلمانوں کو یہود کے ظلم اور قبضے سے آزادی دلانے کے لئے حرکت میں آنے کا حکم کیوں نہیں دیا؟
نواز شریف تم کس منہ سے یہ کہہ سکتے ہو کہ مسلم امت کی خاموشی اور غیر افادیت نے فلسطینی مسلمانوں کو غیر محفوظ اور یہود کو جارح بنا دیا ہے جبکہ تم اس مسلم امت کے سب سے طاقتور ملک کے حکمران ہونے کے باوجود اپنی افواج کو حرکت میں نہیں لاتے؟ مسلم امت خاموش نہیں ہے بلکہ اس کے حکمران مردہ لاشیں ہیں جو نہ سن سکتے ہیں اور نہ حرکت کرسکتے ہیں۔ فلسطین کے مسلمان امت مسلمہ کے حکمرانوں کو مدد کے لئے مسلسل پکار رہے ہیں اور پوری دنیا کے مسلمان اپنے حکمرانوں سے فلسطین کے مظلوم بھائیوں کو یہود کے ظلم اور قبضے سے نجات دلانے کے لئے افواج کو حرکت میں لانے کا مطالبہ کررہے ہیں ۔ تو اے راحیل-نواز حکومت! مسلم امت خاموش نہیں ہے بلکہ تم سمیت تمام مسلم حکمرانوں کے دل پتھر کے ہوچکے ہیں کہ جن کے دلوں پر اپنی مسلمان بہنوں، ماؤں اور بچوں کی چیخ و پکار کوئی اثر نہیں ڈالتی۔
اے مجرم حکومت! دنیا سے یہود کے ظلم و ستم کو روکنے کا مطالبہ کر کے تم امت کو بے وقوف نہیں بنا سکتے کہ تم نے اپنی ذمہ داری ادا کردی۔ پوری دنیا کے مسلمان یہ جان گئے ہیں کہ ان کے حکمران امریکہ کے حکم پر تو دنیا کے کسی بھی کونے میں اپنی افواج کو اقوام متحدہ کا جھنڈا تھما کر قربان کرنے کے لئے فوراً بھیج دیتے ہیں لیکن جب ان سے مسلمانوں کو کفار کے ظلم و ستم سے نجات دلانے کے لئے کہا جاتا ہے تو ان پر سکتہ طاری ہوجاتا ہے اور زمین سے چمٹ جاتے ہیں۔ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا مَا لَكُمْ إِذَا قِيلَ لَكُمُ انْفِرُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ اثَّاقَلْتُمْ إِلَى الْأَرْضِ "اے لوگو جو ایمان لائے ہو! تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ جب تم سے کہا گیا کہ اللہ کے راستے میں (جہاد کے لئے ) کوچ کرو تو تم بوجھل ہوکر زمین سے لگ گئے ؟ " (التوبہ:38)۔
راحیل-نواز حکومت ! تمھارا یہ بیان امت کو اب دھوکہ نہیں دے سکتا کیونکہ امت اب یہ جان چکی ہے کہ جمہوری حکمران ہو یا آمر، ان کا قبلہ، کعبہ نہیں بلکہ واشنگٹن ہے اوران کے دل اپنی امت کے ساتھ نہیں بلکہ کفار کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ اسی لیے پاکستان سمیت پوری دنیا کے مسلمانوں میں خلافت کے قیام کی چاہت بڑھتی جارہی ہے کیونکہ خلافت ہی وہ ریاست ہے جو مسلمانوں کو ان کے دشمنوں سے تحفظ فراہم کرتی ہے اور جس کے ذریعے امت اپنے دشمنوں سے لڑتی ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ، اِ نَّمَا الْإِمَامُ جُنَّةٌ، يُقَاتَلُ مِنْ وَرَائِهِ، وَيُتَّقَى بِهِ "بے شک امام ڈھال ہے ،جس کے پیچھے رہ کر لڑا جاتا ہے اور اسی کے ذریعے تحفظ حاصل کیا جاتا ہے "۔
شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

 

Read more...

غزہ کے مسلمانوں کی حمائت میں حزب التحریر ولایہ پاکستان کے ملک بھر میں مظاہرے مسلم افواج لازمی فلسطین کو یہود کے قبضے سے آزادی دلائیں

مضان کے مہینے کے دوران جو کبھی مسلمانوں کے لئے فتوحات کا مہینہ ہوا کرتا تھا ، یہودی ریاست نے یہ ہمت کی ہے کہ وہ مسلمانوں کے مقدس خون کو غزہ، فلسطین میں بہائے۔ حزب التحریر ولایہ پاکستان ملک بھر میں مظاہرے کئے اور مسلمانوں کی افواج کو پکارا کہ وہ یہودی قبضے کا خاتمہ کریں۔ مظاہرین نے بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر تحریر تھا کہ " اے پاک فوج! حرکت میں آؤ فلسطین کو آزاد کراؤ"، "صرف خلافت کا قیام ہی فلسطین سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں کوظلم سے نجات دلائے گا"، "امت کی ڈھال خلافت خلافت"۔
حزب التحریر افواج پاکستان کو فلسطین کے مسلمانوں کی اس مضبوط پکار کی یاد دلاتی ہے جو رمضان سے قبل جاری کی گئی تھی، " کیا تمہارے اندر الاقصٰی سے والہانہ محبت نہیں، کیا تمہارے دل الاقصٰی میں سجدے کے شوق سے لبریز نہیں، کیا تمہارے دلوں میں الاقصٰی سے ملاقات کی تڑپ نہیں رہی ہے ؟ کیا تم رسول اللہﷺ کے اسراء کے مقام کے دیوانے نہیں ہو ، کیا تم اس مبارک سرزمین پر شہادت کے آرزومند نہیں ہو جہاں تمہارا خون صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کے مبارک لہو سے یکجا ہو ؟ الاقصٰی تم سے یہ سوال کر رہی ہے ، عمر فاروق رضی اللہ عنہ کہاں ہے ۔۔۔ صلاح الدین کہاں ہے۔۔۔ مسلمانوں کا خلیفہ کہاں ہے ، کیا رسول اللہ ﷺ کا مقام اسراء تمہارے نزدیک ایسی بے وقعت ہے کہ تمہاری آنکھوں کے سامنے یہود اپنی نجاست سے اس کو روندتے رہیں ؟ یہ خلافت کے انہدام کی یاد میں تمہاری طرف الاقصٰی کی منادی ہے،خلافت کو قائم کرو اور مجھے آزاد کراؤ ،خلافت کو قائم کرو اور مجھے بچاؤ۔۔۔"
مسجد اقصٰی کی جانب سے اس پکار میں مزید کہا گیا ہے کہ " اے افواج پاکستان ۔۔۔ امریکہ تمہیں اپنے ہی بھائیوں کو قتل کرنے پر لگارہا ہے۔۔۔ امریکہ تمہیں تباہ کرنے کے درپے ہے۔۔۔ امریکہ ہی تمہارا دشمن ہے،اس کی غلامی سے اپنے آپ کو نکالو۔۔۔ اپنے درمیان موجود ایجنٹوں کو اٹھا کر باہر پھینک دو۔۔۔مسلمانوں کو یکجا کرو،اپنے جسم کے ٹکڑوں کو دوبارہ جوڑدو۔ تم، افغانستان ، ہند کے مسلمان ،وادی فرغانہ اور قفقاز ایک ہی امت ہو اور تم اسلام کی مدد اور اقامت دین پر قادر ہو۔۔۔ لہٰذا حزب التحریر کی تمہیں پکارتی ہے کہ خلافت کو قائم کرو اور پنی بہادر افواج کو بیت المقدس کی طرف گامزن کردو اور تم یہ شرف حاصل کرنے کے اہل ہو"۔

Read more...

شمالی وزیرستان میں آپریشن ختم کرو، امریکی تسلط کا خاتمہ کرو حزب التحریر ولایہ پاکستان نے شمالی وزیرستان آپریشن پر لیفلٹ جاری کردیا "شمالی وزیرستان آپریشن افواجِ پاکستان سے غداری ہے"

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے شمالی وزیرستان میں ہونے والے فوجی آپریشن کے حوالے سے ایک اہم لیفلٹ جاری کردیا ہے۔ لیفلٹ میں مسلمانوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ "رمضان وہ مہینہ ہےجو چودہ سو سال تک دشمن کفار کے خلاف کامیابی کا مہینہ رہا ہے اور اس مہینے میں مسلمان فتح کی خوشیاں مناتے رہے ہیں۔ آج اسی ماہِ رمضان میں راحیل-نواز حکومت شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کررہی ہے۔ لیکن افسوس کہ شمالی وزیرستان میں کیا جانے والا یہ فوجی آپریشن خوشیاں منانے کا مقام نہیں بلکہ یہ افواجِ پاکستان کے خلاف سنگین غداری ہے، جس کا مقصد افواجِ پاکستان کی اِس صلاحیت کو تباہ کرنا ہے کہ وہ خطے کے متعلق امریکہ کے زہریلے منصوبے کا سامنا کرسکے اور اسے ناکام بنا سکے"۔
لیفلٹ میں یہ وضاحت کی گئی ہے کہ افغانستان میں امریکی موجودگی کو خطرہ صرف قبائلی جنگجوؤں سے ہی نہیں ہے بلکہ افواج پاکستان سے بھی ہے اور کہا گیا ہے کہ "افغانستان پر قبضے کے پہلے دن سے امریکہ اس بات سے آگاہ ہے کہ اُس کے منصوبے کواگر کوئی خطرہ ہے تو وہ افواجِ پاکستان سے ہے اگر اِس فوج کی باگ ڈور ایک مخلص اسلامی قیادت کے ہاتھ میں ہو۔ مارچ 2009 میں امریکی سینٹرل کمانڈ (CENTCOM) کے کمانڈر کے مشیر ڈیوڈ کل کلین نے یہ بیان دیا: "پاکستان کی آبادی 173 ملین ہے، اس کے پاس 100 ایٹمی ہتھیاراور امریکہ سے بڑی فوج ہے...ہم ایسی صورتِ حال کے نزدیک پہنچ گئے ہیں کہ (پاکستان میں) انتہاپسند اقتدار پر قابض ہو سکتے ہیں... اور اب تک دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہم نےجو کچھ دیکھا ہے وہ اس (خطرے) کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں"۔ 16نومبر 2009ء کو نیویارکر میں شائع ہونے والے مضمون میں بیان کیا گیا کہ "اصل خطرہ بغاوت کا ہے کہ افواجِ پاکستان میں موجود انتہا پسند بغاوت کر سکتے ہیں...اوبامہ انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار نے حزب التحریر کا تذکرہ کیا ...جس کا مقصد خلافت کا قیام ہے"۔
یہ بات ہر کوئی جانتا ہے کہ جب افواج پاکستان نے قبائلی جنگجوؤں کی حمائت کی تھی تو افغانستان سے سوویت یونین کے قبضے کو اس طرح سے ختم کردیا گیا تھا کہ پھر اس نے دوبارہ افغانستان آنے کی ہمت نہیں کی۔ امریکہ نے اس بات سے سبق سیکھا ہے اور اسی بات کی لیفلٹ میں وضاحت کی گئی ہے کہ "لہٰذا مسلمانوں کو تقسیم کرنے، افواجِ پاکستان کو خانہ جنگی کی دلدل میں دھکیلنے اور پاکستان کی تزویراتی گہرائی کوکا ٹ ڈالنے کے لئے، امریکہ نے ستمبر 2011 سے شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کے مطالبے کو شدیدتر کر دیا"۔ اس لیفلٹ میں راحیل-نواز حکومت کی جانب سے ہماری افواج کے خلاف امریکہ کی خارجہ پالیسی کو نافذ کرنے کے اقدامات پر تنقید کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ "آخر کار اس مجرم حکومت نے ہماری افواج اور سکیورٹی فورسز کو قبائلی علاقوں میں اپنے ہی مسلمان بھائیوں کے خلاف فتنے کی جنگ لڑنے کے لئے بھیج دیا جس کے نتیجے میں دونوں جانب سے بہنے والا مسلمانوں کا خون امریکی راج کو مستحکم کرنے کے لئے استعمال ہوگا، جبکہ شمالی وزیرستان کے لاکھوں لوگ بے گھر اور تباہ حال ہو جائیں گے۔ یہ ہے وہ اصلی ڈبل گیم جو ہماری افواج کے خلاف کھیلی جارہی ہے"۔
لیفلٹ کا اختتام ایک زبردست پکار پر کیا گیا ہے کہ "اے افواج پاکستان کے افسران! معاملہ بہت بڑھ چکا ہے، کئی سرخ لکیریں پار کی جاچکی ہیں اور کئی پار ہونے کے قریب ہیں۔ اب یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ اس غداری اور تباہی کا خاتمہ کریں کہ آپ کے پاس ہی اس کام کے تمام وسائل موجود ہیں۔ ابھی اور اسی وقت حرکت میں آئیں۔ ان غدّاروں کو اُکھاڑ پھینکیں اور حزب التحریرکو نُصرہ فراہم کریں، جو شیخ عطا بن خلیل ابو رَشتہ کی قیادت میں سرگرمِ عمل ہے۔ صرف اسی صورت میں آپ کوایک خلیفہ راشد کی قیادت میسر آ سکے گی جو آپ کی قوت کو افغانستان پر کفار کے قبضے کا خاتمہ کرنے اوراسلامی علاقوں کو کفار کی بالادستی سے مکمل طور پرآزاد کرانے کے لیے استعمال کرے گا"۔
نوٹ: اس لیفلٹ کا مکمل متن اس لنک سے ڈاون لوڈ کیا جاسکتا ہے: http://pk.tl/1gEy

Read more...

ISISکی جانب سے خلافت کے قیام کا اعلان خلافت قائم ہوتی تو دنیا کی صورتحال میں ایک بھونچال آ جاتا

عراق میں ISIS کی جانب سے دنیا بھر بشمول پاکستان کے مسلمانوں میں ایک بحث شروع ہو گئی جو خلافت کے قیام کا بے چینی سے انتظار کررہے ہیں۔ امیر حزب التحریر، مشہور فقیہ اور سیاست دان، شیخ عطا بن خلیل ابو الرَشتہ نے اس معاملے کی حقیقت کی وضاحت بیان کی ہے کہ " کسی بھی گروہ کے لئے، جس نے کسی جگہ خلافت کے قیام کا اعلان کرنا ہے، یہ ضروری ہے کہ وہ اس معاملے میں رسول اللہﷺ کے طریقہ کار کی پیروی کرے، اوراس منہج کے مطابق اس گروہ کے لئے اس جگہ پر واضح نظر آنے والا اختیار ہونا ضروری ہے تاکہ وہ اس جگہ پر اندرونی اور بیرونی سلامتی کو برقرار رکھ سکے اور جس جگہ خلافت کا اعلان کیا جا رہا ہو اس جگہ میں وہ تمام خصوصیات ہونا ضروری ہیں جو کسی بھی ایک ریاست میں موجود ہوتی ہیں ۔۔۔ جب رسول اللہﷺ نے مدینہ میں اسلامی ریاست قائم کی تو انہوں نے مندرجہ ذیل صلاحیتیں حاصل کیں: اتھارٹی رسول اللہ ﷺ کے پاس تھی اور اندرونی و بیرونی سلامتی مسلمانوں کے ہاتھ میں تھی اور جو کچھ ایک ریاست میں ہونا چاہیے وہ مدینہ اور اس کے آس پاس کے علاقے میں موجود تھا"۔
انہو ں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ "جس گروہ نے خلافت کے قیام کا اعلان کیا ہے نہ تو اس کے پاس اتھارٹی ہے، چاہے عراق ہو یا شام اور نہ ہی ان کے پاس یہ صلاحیت ہے کہ وہ اندرونی و بیرونی سلامتی کو برقرار رکھ سکیں۔ انہوں نے ایک ایسے شخص کو بیعت دی ہے جو کھل کر عوام کے سامنے بھی نہیں آ سکتا بلکہ اس کی صورت حال اب بھی خفیہ ہے جیسا کہ ریاست کے قیام کے اعلان سے قبل تھی اور یہ عمل رسول اللہ ﷺ کے عمل سے متناقض ہے۔ رسول اللہﷺ کو ریاست کے قیام سے قبل غار ثور میں چھپنے کی اجازت تھی لیکن ریاست کے قیام کے بعد انہوں نے لوگوں کے امور کی دیکھ بھال سنبھال لی ، افواج کی قیادت کی، مقدمات میں فیصلے سنائے اپنے سفیر بھیجے اور دوسروں کے سفیر قبول کیے اور یہ سب کھلے عام، عوام کے سامنے تھا، لہٰذا رسول اللہ ﷺ کی صورتحال ریاست کے قیام سے قبل اور بعد میں بالکل مختلف تھی۔۔۔ ا سی لیے اس گروہ کی جانب سے ریاست کے قیام کا اعلان محض ایک جذباتی نعرہ ہے جس میں کوئی وزن نہیں ہے۔ یہ بالکل ویسے ہی ہے جیسا کہ اس سے قبل بھی لوگ محض اپنی تسکین کے لئے بغیر کسی جواز اور وزن کے ریاست کے قیام کا اعلان کرچکے ہیں "۔
امیر حزب التحریر نے خلافت کی حقیقت کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ "ریاست خلافت کی ایک شان و شوکت ہے، اور شریعت نے اس کے قیام کا ایک منہج بتایا ہے اور وہ طریقہ بھی بتایا ہے کہ کس طرح حکمرانی، سیاست، معیشت اور بین الاقوامی تعلقات کے احکامات اخذ کیے جاتے ہیں۔۔۔اور خلافت کے قیام کا اعلان محض نام کا اعلان نہیں ہوگا جس کو ویب سائٹ یا پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا پر جاری کردیا جائے بلکہ وہ ایک ایسا واقعہ ہوگا جو پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دے گا اور اس کی بنیادیں مضبوط اور زمین میں پیوست ہوں گی، اس کا اختیار اس جگہ پر اندرونی و بیرونی امن و سلامتی کو قائم اور برقرار رکھے گا اور وہ اس سرزمین پر اسلام کو نافذ کرے گی اور دعوت و جہاد کے ذریعے اسلام کے پیغام کو پوری دنیا تک لے کر جائے گی"۔
انہوں نے امت کو امید کی نوید سناتے ہوئے کہا کہ " خلافت رسول اللہ ﷺ کے طریقہ کار کے مطابق ہی قائم ہو گی جیسا کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا تھا اور جو اس کو قائم کریں گے وہ ویسے ہی ہوں گے جنہوں نے پہلی خلافت راشدہ قائم کی تھی۔ امت ان سے محبت کرے گی اور وہ امت سے محبت کریں گے، امت ان کے لیے دعا کرے گی اور وہ امت کے لیے دعا کریں گے، امت ان سے مل کر خوش ہو گی اور وہ امت سے مل کر خوش ہوں گے نہ کہ امت اپنے درمیان ان کے وجود کو نفرت کی نگاہ سے دیکھے گی۔۔۔ ایسے ہوں گے وہ لوگ جو رسول اللہﷺ کے طریقہ کار کے مطابق آنے والی خلافت کو قائم کریں گے۔ اللہ یہ سعادت انہی کو دے گا جو اس کے حق دار ہوں گے اور ہم اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ ہم ان لوگوں میں سے ہوں اور ہم اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہمیں اس کو قائم کرنے کی قوت عطا فرمائے، ﴿فَاسْتَبْشِرُوا بِبَيْعِكُمُ الَّذِي بَايَعْتُمْ بِهِ﴾ "تو تم لوگ اپنی اس بیع پر جس کا تم نے معاملہ ٹھرایا ہے خوشی مناؤ" (التوبۃ:111)۔

Read more...

نوید بٹ کو رہا کرو نوید بٹ کے بغیر تیسرا رمضان

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے دارلحکومت لاہور میں بینر آویزاں کیے۔ لاہور اسلامی خلافت کے دور میں مسلم حکمرانوں کے اقتدار کا مرکز ہوا کرتا تھا اور اب یہ ایک کروڑ سے زائد مسلمانوں کا شہر ہے۔ یہ بینراہم عوامی مقامات پر لگائے گئے ہیں جن میں پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان اور ملک میں خلافت کے سب سے نمایاں داعی نوید بٹ کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ نوید بٹ اپنے اغوا کے بعد تیسرا رمضان ظالم حکمرانوں کی قید میں گزار رہے ہیں۔ پاکستان کے مسلمانوں سے گزارش ہے کہ وہ اس بابرکت اور مقدس مہینے میں ان کی بازیابی کے لئے دعا کریں اور اگر وہ کسی بااثر شخص خصوصاً افواج پاکستان کے کسی آفیسر کو جانتے ہوں تو اس سے نوید بٹ کی خیریت کے متعلق دریافت کریں۔
نوید بٹ کو تقریباً دو سال قبل 11 مئی 2012 کو اغوا کیا گیا تھا ۔ نوید بٹ کا استعماری طاقتوں کی مسلمانوں کے خلاف سازشوں کو مسلسل بے نقاب کرنااور اسلام کے بطور دین کے نفاذ کی صورت میں مسلمانوں اور پوری دنیا کو پہنچنے والے خیر کو واضح طور پر بیان کرنا سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کو ایک آنکھ نہ بھاتا تھا۔ لہٰذا ان ظالموں نے اپنے آقاؤں کے حکم پر، جو ہر اس جگہ لڑتے ہیں جہاں خلافت کی آواز ایک توانا قوت بن کر ابھر رہی ہے چاہے وہ ازبکستان ہو یا شام، نوید بٹ کی آواز کو خاموش کرنے کی ٹھان لی۔ لہٰذا ان ظالموں نے نوید بٹ کو تلاش کرنا شروع کردیا جب تک کہ انہیں ان کے چھوٹے بچوں کے سامنے اغوا نہیں کرلیا۔ اور آج کے دن تک انہوں نے نہ صرف نوید بٹ کو اپنی قید میں رکھا ہوا ہے بلکہ حزب التحریر کے شباب کے خلاف بھی ظلم و ستم کی ایک مہم چلا رکھی ہے۔ یقیناً وہ اس دعوت کے اس قدر خلاف ہیں کہ جہاں کہیں حزب التحریر کے شباب لوگوں کے درمیان بات کرتے ہیں یا لیفلٹ بانٹتے ہیں یہ اپنے غنڈے وہاں بھیج دیتے ہیں۔
وَمَا نَقَمُوا مِنْهُمْ إِلاَّ أَن يُؤْمِنُوا بِاللَّهِ الْعَزِيزِ الْحَمِيدِ
"اور یہ ان کی مخالفت صرف اس لیے کرتے ہیں کہ وہ اللہ پر ایمان رکھتے ہیں جو قابل تعریف اور عظیم ہے" (البرج:8)

2014_07_04_Pakistan_MO_Pics

2014_07_04_Pakistan_MO_Pics

2014_07_04_Pakistan_MO_Pics

2014_07_04_Pakistan_MO_Pics

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک