السبت، 26 صَفر 1446| 2024/08/31
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

امریکی راج خاتم کرو، خلافت قائم کرو راحیل-نواز حکومت امریکی موجودگی کو دوام بخشنے کی بھر پور کوشش کررہی ہے

حزب التحریر افغانستان سے محدود انخلاء کے امریکی منصوبے کے اعلان کے بعد راحیل-نواز حکومت کی جانب سے خطے میں امریکی موجودگی کو دوام بخشنے کی کوششوں کی پرزور مذمت کرتی ہے۔ یکم جنوری 2014 کو امریکہ میں پاکستان کے نئے سفیر ، جلیل عباس جیلانی نے ایک انٹرویو میں خبردار کیا کہ " امریکی انخلاء کی محض بات چیت ہونے کی وجہ سے اس کے اثرات ظاہر ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ پہلے سے زیادہ افغان مہاجرین پاکستان پہنچنا شروع ہوگئے ہیں۔۔۔اگر افواج کی بڑی تعداد واپس چلی جاتی ہیں تو زیادہ ذمہ داری ہمارے کاندھوں پر آجائے گی"۔
یہ بیان ایک جھوٹ ہے کیونکہ اس سے یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی ہے کہ جیسے محدود انخلاء کے نتیجے میں خطے کی صورتحال مزید خراب ہوجائے گی جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ایک دہائی سے مسلسل وسیع ہوتی امریکی موجودگی نے یہ ثابت کیا ہے کہ پاکستان اور افغانستان دونوں کو اس بات کی شدید ضرورت ہے کہ خطے سے امریکہ کی موجودگی مکمل طور پر ختم ہوجائے جس میں سفارت خانوں، قونصل خانوں ، سفارتی عملے، انٹیلی جنس اور نجی امریکی افواج کا خاتمہ بھی شامل ہے۔ یہ امریکی موجودگی ہی ہے جس کے نتیجے میں پاکستان میں ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک اب تک موجود ہے جو ہمارے ملک میں بم دھماکوں اور قتل و غارت گری کے واقعات کا اصل ذمہ دار ہے اور پھر اس صورتحال کو بہانا بنا کر ہماری افواج کو قبائلی علاقوں میں بھیجا جاتا ہے۔ یہ امریکی موجودگی ہی ہے جس نے افغانستان میں بھارت کی موجودگی کو یقینی بنایا ہے اور پھر بھارت اس سے فائدہ اٹھا کر قبائلی علاقوں اور بلوچستان میں کاروائیاں کر کے پاکستان کو غیر مستحکم کرتا ہے۔ اور یہ امریکی موجودگی ہی ہے جس نے تباہی و بربادی کے سلسلے کو افغانستان کے مسلمانوں پر مسلط کردیا ہے۔
اس کے علاوہ اس وقت یہ بیان دینااس بات کی نشان دہی کرتا ہے کہ مشرف و عزیز یا کیانی و زرداری کے دور سے جاری پالیسیوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ یہ بیان اس وقت آیا ہے جب امریکہ نے یہ اعلان کردیا ہے کہ وہ مکمل طور پر نہیں جارہا۔ 3 دسمبر 2013 کو نائب سیکریٹری خارجہ برائے جنوبی و وسطی ایشیا، نیشا ڈیسائی بسوال نے اعلان کیا کہ "پاک افغان خطے میں ہماری موجودگی ہمیشہ کے لیے ہے۔ ہم نہیں جارہے۔ ہم کہیں بھی نہیں جارہے"۔ اور یہ بیان اس وقت آیا ہے جب امریکہ خطے میں اپنی مستقل موجودگی کو برقرار رکھنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ 7 دسمبر 2013 کو امریکہ سیکریٹری دفاع چک ہیگل نے کہا کہ " کابل کے دورے کے دوران اسے اس بات کی یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ 2014 کے بعد افغانستان میں امریکی افواج کو برقرار رکھنے کے لیے درکار معاہدہ کو مناسب وقت پر مکمل کرلیا جائے گا"۔ لہٰذا راحیل-نواز حکومت غداری کے اسی راستے پر چل رہی ہے جس پر اس سے پہلے کیانی زرداری حکومت اور اس سے بھی پہلے مشرف و عزیز حکومت چل رہی تھی۔
وقت کی اہم ترین ضرورت یہ ہے کہ خلافت کا قیام عمل میں لایا جائے جو خطے میں موجود دشمن کی تنصیبات اور ڈھانچے کےخاتمے کے لیے تمام دستیاب وسائل کو فوری حرکت میں لائے گی۔ ایسی حکومت صرف خلافت میں ہی ممکن ہے جو دشمن کے احکامات کو تسلیم کرنے کی بجائے صرف اور صرف اللہ سبحانہ و تعالٰی کے احکامات کے آگے جھکے گی۔ اللہ سبحانہ و تعالٰی فرماتے ہیں: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آَمَنُوا لاَ تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ تُلْقُونَ إِلَيْهِمْ بِالْمَوَدَّةِ وَقَدْ كَفَرُوا بِمَا جَاءَكُمْ مِنَ الْحَقِّ "اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! میرے اور (خود )اپنے دشمنوں کو اپنا دوست نہ بناؤ، تم تو دوستی سے ان کی طرف پیغام بھیجتے ہو اور وہ اس حق کے ساتھ جو تمھارے پاس آچکا ہے کفر کرتے ہیں" (الممتحنہ :1)۔

Read more...

عوام پکار رہے ہیں، "بہت برداشت کرلیا حسینہ اورخالدہ کو، بہت برداشت کرلیا عوامی اور بی۔این۔پی کی حکومتوں کو" اور مخلص افسران سے خلافت کے قیام کے لیے مادی مدد فراہم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں

پریس ریلیز

حزب کی جانب سے آج 27دسمبر 2013 کو مکتنگن، ڈھاکہ میں عوامی اجتماع اور مظاہرے کا اعلان کیا گیا تھا ۔ اعلان کے مطابق حزب التحریر کے ڈھاکہ اور اس کے گردو نواح کے اراکین اور کارکنان عوام کے ساتھ مل کر بڑی تعداد میں اجتماع کی جگہ کے پاس موجود مختلف مقامات پر اکٹھے ہوئے اور اجتماع کے مقام کی جانب پیدل مارچ شروع کیا۔ انھوں نے کلمہ طیبہ سے مزین جھنڈے اٹھا رکھے تھے اور وہ اپنے پُرزور نعروں کے ذریعے افواج میں موجود مخلص افسران سے عوامی-بی.این.پی حکومت کو اکھاڑ پھینکنے اور خلافت کے قیام کے لیے اختیار حزب التحریر کے حوالے کرنے کا مطالبہ کررہے تھے۔ کچھ جلوس اجتماع کے مقام کے پاس موجود مساجد میں نماز جمعہ کے اختتام کے بعد سے ہی شروع ہوگئے تھے۔ ان جلوسوں میں وقفے وقفے سے دوسرے جلوس بھی شامل ہوتے رہے۔ یہ جلوس شینگن، باغیچہ، دینک بنگلہ، بیجوئےنگر، ڈھاکہ یونیورسٹی کے کرزن ہال گیٹ اور دوسرے مقامات سے آئے تھے۔


جلوسوں کو روکنے کے لیے حکومت نے اپنی تمام طاقت کو جھونک دیا اور لاٹھی چارج، تیز آواز پیدا کرنے والے گرینیڈ اور ربڑ کی گولیا ں استعمال کیں۔۔۔لیکن مسلمان بہادری سے ڈٹے رہے اور اپنے آباؤ اجداد، حمزہ بن عبدالمطلب، عمر بن خطاب اور حسین بن علی کے نقش قدم کی پیروی کی۔ حکومت نے کئی افراد کو گرفتار کیا لیکن وہ اپنے مقصد کو حاصل کرنے میں ناکام رہی۔ جابر حسینہ کی جانب سے گرفتاریاں اور ظلم و تشدد، جو کہ آرمی افسران کی قاتل اوراستعماری طاقتوں کی ایجنٹ ہے، کبھی بھی مسلمانوں کو خلافت کے قیام کے مطالبے اور اس کے حصول کی جدو جہد سے دستبردار ہونے پر مجبور نہیں کرسکتیں۔ اور جب خلافت قائم ہوجائے گی تو وہ لازمی حسینہ کو اس کے مظالم ، بدعنوانی، غداری اور آرمی افسران ، علماء اور متقی و پرہیزگار مسلمانوں کو قتل کرنے کے جرم میں عبرت ناک سزا دے گی۔
حزب التحریر افواج میں موجود مخلص افسران سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ لوگوں اور حزب کے اراکین اور شباب کی اس زبردست اور بہادرانہ جدوجہد کی حمائت کریں۔


اے افسران! لوگ دیکھ رہے ہیں کہ تم اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری، بان کی مون کی پکار پر جنوبی سوڈان جانے کی تیاریاں کررہے ہو۔ وہ یہ بھی دیکھ رہے ہیں کہ تم حسینہ کے حکم کو بجا لاتے ہوئے انتخابات کے دوران "امن"قائم رکھنے کے لیے حرکت میں آگئے ہو جبکہ ان انتخابات کا مقصد محض حسینہ کے ظلم و جبر پر مبنی اقتدار کو مزید طول دینا ہے۔ کیا اقوام متحدہ کے مشن سے حاصل ہونے والے ڈالر تمھیں اپنے لوگوں کی زندگیوں سے زیادہ عزیز ہیں؟ کیا تمھاری حسینہ سے وفاداری اسلام اور مسلمانوں سے زیادہ اہم ہے؟ اگر تمھارا جواب یہ ہے کہ تم صرف آرمی کمانڈکے احکامات کی اطاعت کررہے ہو، تو ہم تم سے سوال کرتے ہیں کہ تمھاری اپنے رب کی اطاعت کہاں گئی؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے کہ "اللہ کی نافرمانی کرکےبندے کی اطاعت نہیں کی جاسکتی "۔


اے افسران! ہم تم میں موجود بہادر مردوں سے ، وہ جو مخلص ہیں، وہ جو اسلام اور اس کی امت کے وفادار ہیں، مطالبہ کرتے ہیں کہ:
دنیا کے عارضی فوائد کے لیے اسلام اور اس کی امت کو تنہا مت چھوڑو۔ غیر شرعی احکامات اور ان کی اطاعت کے نام پر اسلام اور مسلمانوں سے منہ مت موڑو۔ حزب التحریر اور عوام تمھیں اللہ اور اس کے رسولﷺ کی دعوت کی جانب بلاتے ہیں ۔ تو اس دعوت کے علاوہ ہر دوسری دعوت، مطالبے اور احکامات کو ٹھکرا دو۔ لوگوں کی پکار کا جواب دو اور سب سے بڑھ کر اللہ اور اس کے رسولﷺ کے احکام کی اطاعت کرو۔ مسلمان ہونے کے ناطے ظالم حسینہ اور عوامی- بی.این.پی کی حکومت کو ہٹانے اور خلافت کے قیام کی اپنی ذمہ داری کوا دا کرو۔


﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ﴾
"اے ایمان والو !اللہ اور اس کے رسول کی پکار پر لبیک کہو جب وہ تمہیں اس چیز کے لیے پکاریں جس میں زندگی ہے" (الانفال: 24)

حزب التحریر کامیڈیا آفس
ولایہ بنگلادیش

 

https://www.facebook.com/pages/PeoplesDemandBD

 

مزید تصاویر کے لئے یہاں کلک کریں

 

 

Read more...

شام پر حملہ کرنے کے لیے امریکی قیادت میں عالمی اتحاد کا ہدف حکومت کے بارے میں اپنے منصوبے کو مسلط کرنا،بشار کوبچانا،اسلام پسندوں پر ضرب لگانا اور اسلام کو حکمرانی تک پہنچنے سے روکنا ہے

 

21اگست کو دمشق کے مضافات میں شہریوں کے خلاف بشار کے کیمیائی حملے کے بعد شامی حکومت کو سزادینے کے لیے شام پر حملے کے فیصلے کے اعلان نے دنیا کے کئی ممالک کو ششدر کردیا۔کئی ممالک نے اعلانیہ طور پر اس عالمی اتحاد میں شامل ہونے اور امریکی قیادت میں اس حملے میں حصہ لینے کے لیے کود پڑے۔علاقائی اور بین الاقوامی میڈیا کی لہر بھی تبدیل ہوگئی اور اس مداخلت کے بارے میں بات چیت گفتگو کا اہم ترین موضوع بن گیا۔امریکی صدراوباما نے اس کیمیائی حملے کے بارے میں کہا کہ ''بڑا اور انتہائی تشویش ناک حادثہ ہے"ساتھ ہی امریکہ کی جانب سے شام میں اسٹریٹیجک(اہم) اہداف کو نشانہ بنانے کے امریکی ارادے کا اعلان کیا گیا۔اُس نے اقوام متحدہ کی منظوری کے بغیر شام میں مداخلت کی مخالفت کی۔وائٹ ہاوس کے ترجمان نے بھی اوبامہ کی بات کو دہرایا اور کہا کہ وہ شام کی سرزمین پر امریکی افواج کواتارنے کی ابھی توقع نہیں کرتےجبکہ امریکی وزیر دفاع ہیگل نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا''ہنگامی حالات میں صدر کو اختیار سونپنا وزارت دفاع کی ذمہ داری ہے"۔پینٹاگون کے ایک عہدہ دار نے کہا کہ امریکی بحریہ کے ماتحت 4 جنگی بیڑے شام کے حوالے سے ملنے والے احکامات کو عملی جامہ پہنانے کے لیے چند گھنٹوں میں تیار ہو سکتے ہیں۔ اخبار"واشنگٹن پوسٹ" نے ایک فوجی عہدہ دار کے حولے سے یہ خبر نقل کی کہ ہر بیڑے میں 90 ''ٹام ہاک"کروز میزائل نصب ہیں،اور بحیرہ روم میں امریکی آبدوزیں بھی کروز میزائلوں سے لیس موجود ہیں،تاہم ان کے صحیح مقام کوخفیہ رکھا گیا ہے۔ساتھ ہی عمان میں دس ممالک کی افواج کا اس فوجی حملے پر گفت وشنید کرنے کے لیے بند کمرے میں اجلاس ہوا۔ اخبار'' واشنگٹن پوسٹ"نے اپنے27اگست کے شمارے میں انکشاف کیا کہ اس کاروائی میں ''وقت کی مناسبت سے تین عوامل پر اعتماد کیا جائے گا:گزشتہ ہفتے کی کیمیائی حملے میں حکومت کے ملوث ہونے کے بارے میں ایجینسیوں کی مکمل رپورٹ،اتحادیوں اور کانگریس کے ساتھ جاری مشاورت کی تکمیل،بین الاقوامی قانون کے مطابق اس حملے کے جواز کی تجدید"۔اس حملے کے ہدف کے بارے میں امریکہ نے اعلان کردیا کہ یہ بشار کی جانب سے کیمیائی اسلحہ استعمال کرنے پر ایک تادیبی سزا ہوگی ناکہ حکومت کو تبدیل کرنے کے لیے۔ایک اعلی سطحی امریکی عہدہ دار نے کہا کہ کیمیائی حملے نے یہ واضح کر دیا کہ شام کے بحران کو ختم کرنے کے لیے ''جامع اور پائیدار سیاسی حل ناگزیر ہے"۔
عسکری حملے کی اس بین الاقوامی تائید ،امریکہ کی جانب سے فوجی حرکت اور اس حملے کے حوالے سے میڈیا میں خبروں کے تسلسل نے شرمناک ڈرامائی انداز سے روسی موقف کو پس منظر میں دھکیل دیا۔ روسی وزیر خارجہ لافروف نے یہ اعلان کردیا کہ روس کسی کے لیے جنگ میں نہیں کودے گا اورحملے کی صورت میں طرطوس کے اپنے بحری اڈے کے جنگی یونٹوں کو خالی کرنے کا بھی اعلان کردیا،اپنے 120 سے زیادہ شہریوں کو بھی وہاں سے نکال لیا،۔ 28اگست کو جنیوا 2 کانفرنس کی تیاریوں کے سلسلے میں لاہی میں امریکیوں کے ساتھ مجوزہ ملاقات ملتوی ہونے پر بھی افسوس کا اظہار کیا۔جہاں تک ایران کا تعلق ہے وہ اچھل کود اور شور شرابہ کر رہا ہے لیکن بڑے نرم انداز سے ،یاد رہے کہ امریکہ اور اقوام متحدہ کا سیاسی عہدہ دار مکار اور شاطر جیفری فلیٹمین نے تہران کا دورہ کیا اور ایرانی قیادت کے سامنے صورتحال اور کرداروں کی تقسیم کی بات رکھ دی۔
یقینا امریکہ ہی شام میں اکیلے بالادستی رکھتا ہے اور اس انقلاب سے اس کی بالادستی کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔وہ ہر قسم کی سیاسی داوپیچ اور وحشیانہ جرائم کو استعمال کرنے کے باوجود انقلاب پر قابوپانے میں ناکام ہو گیا ہے۔وہ بشار کا متبادل ایجنٹ تیار کرنا تو دور کی بات ہے اس کی گرانٹی دینے میں بھی کامیاب نہ ہوسکا۔اب وہ اپنے جہنمی منصوبے کو نافذ کرنے پراتر آیا ہے جس کو وہ خود نافذ کرنا چاہتا ہے۔ وہ لوگوں کو قتل کرنے کے وحشیانہ جرائم اور درند گی میں بشار سے کم نہیں ہو گا۔اس منصوبے کا آغاز بشار کی جانب سے کیمیائی حملے سے ہوا جس کو جواز بنا کر اب امریکہ عسکری مداخلت کر رہا ہے۔پھر اس عسکری مداخلت کے ذریعے سیاسی عمل کی راہ ہموار کی جائے گی جو جنیوا2 کانفرنس کا پیش خیمہ ثابت ہو گا۔شامی اپوزیشن کے ایک لیڈر نے''الشرق الاوسط"سے بات کرتے ہوئے حلیف ممالک اور شامی اپوزیشن کے درمیان طے پانے والے معاہدے کی طرف اشارہ کیااورکہا''اس آپریشن سے بشا ر حکومت کو ختم نہیں کیا جائے گا بلکہ اے جنیوا 2 معاہدے کے لیے مذاکرات کے میز پر لایا جائے گا اوراسی کے نتیجے میں بل آخر مذاکرات کے اختتام پر شامی صدر برطرف ہوں گے"۔بلکہ الشرق الاوسط نے مزید انکشاف کیا کہ اپوزیشن ذرائع کے مطابق امریکہ نے ان سے ''اہداف کے تعین" کا مطالبہ کیا۔یہ بات بھی اٹل ہے کہ یہ کانفرنس اُن لڑنے والوں کو ختم کرنے کے پر بھی بحث کرے گی جن کا منصوبہ شام میں ریاست خلافت کا قیام ہے۔اس وجہ سے یہ بات متوقع ہے کہ یہ حملہ محدود اور ٹارگیٹڈ ہو گا جس سے شام کے بنیادی عسکری ڈھانچے کو تباہ کیا جائے گا تاکہ نیا شام اسرئیل کے مقابلے میں بے دست وپا ہو۔اس سے بے شمار مسلمانوں کو اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑے گا جیسا کہ لیبیا میں ہوا یا افغانستان میں ہو رہا ہے کہ بغیر پائلٹ کےامریکی جہازوں کی بمباری سےالقاعدہ اور طالبان قیادت کو نشانہ بنانے کے نام پر اجتماعی طورپر شہریوں کو قتل کیا جاتاہے۔اس عسکری دباؤ کے ذریعے امریکہ اپنے آپ کو بطور بات چیت کے رکھوالے کے طور پر پیش کرے گا،پھر اپوزیشن اور حکومت پر اپنا منصوبہ تھوپ دے گا،ساتھ بین الاقوامی امن فوج کو قومی فوج سے تعاون کے نام پر اپنے منصوبے کی مخالفت کرنے والوں کو قتل کرنے کے لیے استعمال کرے گا۔اُن سیکیوریٹی اداروں کو باقی رکھے گا جن سے بشار مسلمانوں کا قتل عام کر رہا ہے کیونکہ یہی نئی حکومت کی بقا کی ضمانت ہوگی۔بین الاقوامی عدالتیں بھی قائم کی جائیں گی تاکہ لوگوں کو مطمئن کر نے کے لیے کچھ لوگوں کو سزائیں دی جائے جس سے لوگوں کو یہ احساس ہو جائے کہ ان کے ساتھ انصاف ہوگیا جیسا کہ کوسووو میں کیا گیا۔۔۔۔
اے شام اور ساری اسلامی دنیا کے مسلمانو:امریکہ ہی ساری دنیا میں برائی کی جڑ ہےاوروہی مسلمانوں کا سب سے بڑا دشمن ہے۔وہ اب شام میں قتل و غارت کا بازار گرم کرنے کے لیے آرہا ہے جو اس سے کم نہیں ہو گا جو اس نے عراق اور افغانستان میں کیا ہے۔تم دیکھ لو گے وہ بشار کی جگہ مسلمانوں کی اجتماعی قتل کی مہم جوئی خود انجام دے گا۔اس کو قتل کرنے ، سکیولر آئین اور تم پر ایجنٹ حکمران کو مسلط کرنے کی بین الاقوامی منظوری بھی حاصل ہو گی۔۔۔۔۔لیکن امریکہ آج پہلے کی نسبت خطے میں بہت کمزور ہے۔اس کو اپنی بالادستی کھونے کے خطرے کا سامنا ہے۔وہ مصر اور شام میں اپنے ایجنٹوں کے ذریعے حالات کو قابو کرنے میں ناکام ہو چکا ہے۔مسلمانوں کے ساتھ یہ اس کا تلخ تجربہ ہے۔وہ آج یہ دعوی کر رہا ہے کہ اس کا شام پر قبضے کا کوئی ارادہ نہیں جیسا کہ اس نے عراق اور افغانستان میں کیالیکن وہ بغیر قبضہ کیے اپنے مفادات کے حصول کے لیے اپنے سیاسی ایجنڈے کو مسلط کرنا چاہتا ہے۔۔۔۔امریکہ کی اس مداخلت اور حملے کو مسترد کرنا فرض ہے جو بھی اس کی کوشش کر رہا ہے اور اس میں اس کی مدد کر رہا ہے وہ اپنے دین اور امت کا غدار ہے۔۔۔۔امریکہ اپنے مفادات اور اپنے ایجنٹ بشار جس کو وہ اب بھی صدر تسلیم کرتا ہے بچانے کے لیے آرہا ہے۔وہ اس کو اور اس کے خاندان کو محفوظ راستہ دینے کی ضمانت دے گا۔۔۔۔یہی امریکہ تمہارا اصل دشمن ہے اس کے ساتھ دشمن کا معاملہ کرو اس کے ایجنٹوں کو گھٹلی کی طرح نکال کر پھینک دو۔تم نے جس قتل و غارت ،نِت نئے عذاب،نسل کشی،بھوک،ذلت اور پکڑدھکڑ کا سامنا کیا ہے اس کا بدلہ صرف زمین میں اللہ کے کلمے کو بلند کر نا ہے۔۔۔۔امریکہ اُوباشی اور بدمعاشی کے حدوں کو پار کرہا ہے اور یہ چاہتا ہے کہ تمہارے خلاف جنگ میں ساری دنیا اس کا ساتھ دے۔وہ بار بار یہی دہرارہا ہےاورتم میں سے کسی کے پاس اس جرم پر خاموشی اختیار کرنے کا کوئی عذر نہیں بلکہ اس کو روکنے کی کوشش فرض ہے۔
اے شام اور ساری دنیا کے مسلمانو:ہمارے تمام اعمال اللہ کی مرضی کے مطابق ہونے چاہیے۔اللہ تعالی نے اسلام کے منصوبے کو ریاست خلافت کے قیام پر مبنی ہونے کو فرض قرار دیا ہے۔اپنے آس پاس دیکھو کیا اس منصوبے کے علاوہ کوئی منصوبہ ہے جو مسلمانوں کو ایک کلمے تلے یکجا کرے گا،جس کے ذریعے ہی تم امریکی منصوبے کا مقابلہ کر سکتے ہو؟!کیا اللہ تعالی کے بغیر تم کفر کی اس جمعیت پر غالب آسکتے ہو؟!تم اللہ کے ساتھ ہو جاؤ اللہ تمہارے ساتھ ہو گا،تم اس کے دین کی مدد کرو وہ تمہاری مدد کرے گا،بے شک حزب التحریر اس عظیم فرض کی ادائیگی کی طرف تمہیں دعوت دیتی ہے جس سے امریکہ اور مغرب اور مسلمانوں کے حکمران اور سیکولر سب لڑ رہے ہیں لیکن اللہ ہی اپنے فیصلے میں غالب ہے ،ارشاد ہے:

أُذِنَ لِلَّذِينَ يُقَاتَلُونَ بِأَنَّهُمْ ظُلِمُواْ وَإِنَّ ٱللَّهَ عَلَىٰ نَصْرِهِمْ لَقَدِيرٌط ٱلَّذِينَ أُخْرِجُواْ مِن دِيَارِهِم بِغَيْرِ حَقٍّ إِلاَّ أَن يَقُولُواْ رَبُّنَا ٱللَّهُ وَلَوْلاَ دَفْعُ ٱللَّهِ ٱلنَّاسَ بَعْضَهُمْ بِبَعْضٍ لَّهُدِّمَتْ صَوَامِعُ وَبِيَعٌ وَصَلَوَاتٌ وَمَسَاجِدُ يُذْكَرُ فِيهَا ٱسمُ ٱللَّهِ كَثِيراً وَلَيَنصُرَنَّ ٱللَّهُ مَن يَنصُرُهُ إِنَّ ٱللَّهَ لَقَوِيٌّ عَزِيزٌ ط ٱلَّذِينَ إِنْ مَّكَّنَّاهُمْ فِى ٱلأَرْضِ أَقَامُواْ ٱلصَّلواَةَ وَآتَوُاْ ٱلزَّكَواةَ وَأَمَرُواْ بِٱلْمَعْرُوفِ وَنَهَوْاْ عَنِ ٱلْمُنْكَرِ وَلِلَّهِ عَاقِبَةُ ٱلأُمُورِ ط

"جن (مسلمانوں) سے (کافر) جنگ کررہے ہیں انہیں بھی مقابلے کی اجازت دی جاتی ہے کیونکہ وہ مظلوم ہیں ۔ بےشک ان کی مدد پر اللہ قادر ہے ۔ یہ وہ ہیں جنہیں ناحق اپنے گھروں سے نکالا،صرف اس وجہ سے کہ وہ کہتے ہیں کہ ہمارا رب صرف اللہ ہے۔ اگر اللہ لوگوں کو آپس میں ایک دوسرے سے نہ ہٹاتا رہتا تو عبادت خانے اور گرجے اور مسجدیں اور یہودیوں کے معبد اور وہ مسجدیں بھی ڈھا دی جاتیں جہاں اللہ کا نام بہ کثرت لیا جاتا ہے۔ اللہ کی جو مدد کرے گا اللہ بھی اس کی مددضرور کرے گا۔بے شک اللہ قوی اور زبردست ہے۔یہ وہ لوگ ہیں جن کو ہم زمین میں اقتدار دیں تو وہ نماز قائم کریں گے اور زکواۃ ادا کریں گے اوراچھے کاموں کا حکم کریں اور بُرے کاموں سے منع کریں"(الحج:39-41)

حزب التحریر
ولایہ شام

Read more...

وزیر اعظم کا خطاب امریکی راج کو جاری رکھنے کا اعلان تھا نواز شریف کے خطاب سے ثابت ہو گیا کہ اُسے اقتدار کی کرسی سے اُتر کر خلافت کی واپسی کے لیے راستہ چھوڑ دینا چاہیے


19اگست 2013 کو وزیراعظم پاکستان نے اپنے خطاب میں دو ماہ سے زائد عرصے تک قوم سے خطاب نہ کرنے کی وجوہات بیان کرتے ہوئے کہا کہ " کوئی دن ایسا نہیں گزرا جب ہم دہشت گردی ، لوڈ شیڈنگ اور دوسرے مسائل کے خاتمے کے منصوبے بنانے کے لیے سر جوڑ کر نہ بیٹھے ہوں"۔ لیکن درحقیقت جولوگ سر جوڑ کر بیٹھے تھے وہ نواز شریف کے امریکی آقا، پاکستان میں امریکی سفیر، امریکی سیکریٹری خارجہ اور دوسرے سیاسی و فوجی اہلکار تھے۔ یہی وہ لوگ تھے جنھوں نے سب سے پہلے سر جوڑ کر نواز شریف کو پانچ سالہ عرصہ اقتدار کے لیے لائحہ عمل بنا کر دیا اور پھر اُسے قوم سے خطاب کرنے کی اجازت دی۔
اِن سر جوڑے امریکیوں نے یہ فیصلہ کیا کہ پاکستان کے توانائی کے شعبے کی نجکاری کی جائے جبکہ اس شعبے کی نجکاری بذات خودمہنگی بجلی اور اور اس کی قلت کی بنیادی وجہ ہے۔ نجی کمپنیاں مسلسل بجلی مہنگی کرنے کا مطالبہ کرتیں ہیں تا کہ اپنے نفع کو بڑھا سکیں اور جب ایسا نہیں ہوتا تو وہ اپنی پیداوار کم کردیتی ہیں یہاں تک کہ بجلی کی پیداوار 10000میگاواٹ یومیہ رہ جاتی ہے جبکہ یومیہ پیداواری استعداد 20000میگاواٹ سے بھی زائد ہے۔ اور جب بجلی مہنگی کردی جاتی ہے تو وہ پوری پیداواری استعداد کے مطابق بجلی پیدا کرتے ہیں لیکن اس سے عوام کی کمر ٹوٹ جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نواز شریف نے اپنی تقریر میں پاکستان میں توانائی کے بحران کی اس بنیادی وجہ کو بیان ہی نہیں کیا کیونکہ اس کو اپنے دماغ کو استعمال کرنے کی اجازت ہی نہیں ہے اور اُس کے لب محض امریکی احکامات کا اعلان کرنے کے لیے ہی آزاد ہیں۔
اِن سر جوڑے امریکیوں نے ہی یہ فیصلہ بھی کیا کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر میں جاری ظلم و ستم کو نظر انداز کرے اور اس کی بجائے دنیا کے سب سے بڑے صلیبی دہشت گرد امریکہ کی قبائلی علاقے کے مسلمانوں کے خلاف نام نہاد "دہشت گردی کے خلاف جنگ" میں اس کی شکست کو کامیابی میں تبدیل کرنے کے لیے اپنی توجہ مرکوز رکھے۔ اسی امریکی حکم کے تحت پاکستان میں ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک قائم کیا گیا تھا جو مساجد اور بازاروں میں ہونے والے بم دھماکوں کی نگرانی کرتا ہے تا کہ ہماری افواج کو قبائلی علاقوں میں کاروائی کرنے کے لیے جواز فراہم کیا جاسکے۔ یہی وجہ ہے کہ جب پاکستان میں امریکی راج کے ترجمان جناب نواز شریف نے 40000ہزار پاکستانیوں کے قتل کا ذکر کیا تو اُس نے اِس قتل عام کے ذمہ داران امریکی انٹیلی جنس، نجی امریکی فوجی تنظیموں، امریکی اڈوں، قونصلیٹس اور سفارت خانوں کے متعلق ایک لفظ بھی بولنا گوارہ نہ کیا۔
جہاں تک وزیر اعظم کا کشمیر کو پاکستان کی شہہ رگ قرار دینے کا تعلق ہے تو اُس نے اس بات کی تصدیق کردی کہ وہ خطے میں امریکی بالادستی کے منصوبے کی تکمیل کے لیے اس شہہ رگ کو کچل دینے کے لیے تیار ہے۔ اسی لیے اُس نے بھارت کے ساتھ تجارتی و سفارتی تعلقات میں بہتری کے لیے کشمیر کی آزادی کو ایک شرط کے طور پر پیش نہیں کیا تا کہ بھارت کو امریکی کیمپ میں لاسکے اور امریکہ بھارت کو چین اور امت مسلمہ کے خلاف استعمال کرسکے۔
پاکستان پر بڑھتے ہوئےاستعماری اداروں کے قرضوں کے متعلق نواز شریف نے کہا کہ ان میں اضافہ پچھلے دور حکومت میں ہوا ہے لیکن جانتے بوجھتے یہ نہیں بتا یا کہ اس کی اصل وجہ سود ہے۔ درحقیقت یہ سود ہی تھا جس نے اس سے پچھلے دو دور حکومت کے دوران بھی قرضوں میں اضافہ کیا اور اس دور حکومت میں بھی اسی وجہ سے قرضوں میں مزید اضافہ ہی ہوگا۔
یہ کہا جاتا ہے کہ اگر تمھارے پاس کچھ کہنے کو نہیں تو بہتر ہے کہ خاموش رہا جائےکیونکہ پھر جو کچھ تم کہو گے اس سے نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔ یقیناً نواز شریف کا قوم سے خطاب پاکستان میں امریکی راج کو قائم رکھنے کا اعلان ہے جیسا کہ اس سے قبل کیانی و زرداری اور مشرف و عزیز حکومت کرتی رہی ہیں۔قوم کے سامنے اس بات کو ثابت کرنے کے بعد کہ وہ امریکی راج کا نگہبان ہے ، قوم کے لیے جو واحد خدمت وہ کرسکتا ہے وہ یہ ہے کہ وہ اقتدار کی کرسی سے اتر جائے اور خلافت کے واپسی کے لیے راستہ چھوڑ دے۔
اے افواج پاکستان کے مخلص افسران! کب تک ان جیسے بےوقوف حکمرانوں کے ہاتھوں اپنی قوم کو تکلیف میں مبتلا رہنے کے اجازت دیتے رہیں گے جبکہ آپ نے اپنی قوم کے دفاع کی قسم کھائی ہے؟ کب تک تم امریکی ٹاؤٹوں کو مسلم دنیا کے سب سے طاقتور ملک کی قسمت سے کھیلنے کا موقع فراہم کرتے رہو گے؟ اب یہ آپ پر لازم ہے کہ خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نصرۃ فراہم کریں جو مشہور فقہہ اور رہنما شیخ عطا بن خلیل ابو الرَشتہ کی قیادت میں خلافت کی قیام کی شدید جدوجہد کررہی ہے تا کہ امت کو ایک بار پھر خوشحالی اور امن کے دور میں لے جایا جائے۔ حزب التحریر کے ہاتھ تم مضبوطی سے تھام لو اور اپنے اُن بھائیوں، انصار کو یاد کرو جنھوں نے مدینہ میں پہلی اسلامی ریاست کے قیام کے لیے رسول اللہ ﷺکو مدد فراہم کی تھی۔ انصار کا یہ عمل اس قدر عظیم تھا کہ جب ان میں سے سعد رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا اور ان کی والدہ رونے لگیں تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ مت رو اور انھیں بتایا کہ ليرقأ (لينقطع) دمعك، ويذهب حزنك، فإن ابنك أول من ضحك الله له واهتز له العرش " تمھارے آنسو تھم جائیں اور تمھارا غم کم ہو جائے اگر تم یہ جان لو کہ تمھارا بیٹا وہ پہلا شخص کہ جس کے لیے اللہ سبحانہ و تعالی مسکرایا اور اس کا عرش ہل گیا ہے"(الطبرانی)

Read more...

سوال کا جواب: کس چیز نے امریکہ کو مرسی کا تختہ الٹنے پر مجبور کردیا؟

سوال: مصر میں جو کچھ رونما ہوا اس کوبغاوت کہنے میں اب بھی امریکہ کو تردد ہےبلکہ وہ اس روڈ میپ کی پشت پناہی کر رہا ہے جس کا اعلان عبوری حکومت کر چکی ہے۔امریکی محکمہ خارجہ کی خاتون ترجمان نے یہ کہہ کر اس کی وضاحت کی ہے کہ :''اگلے مرحلے کے لیے عبوری حکومت کی جانب سے روڈ میپ کا اعلان حوصلہ افزا امر ہے''جیسا کہ الجزیرہ نیٹ…
Read more...

لوگوں نے کشمیر سے دستبردار ہونے اور مشرک ریاست کو انعام میں دینے کے لیے نہیں بلکہ افواج کے ذریعے جہاد کرتے ہوئے اِسے آزاد کرانےکااختیار( مینڈیٹ) دیا ہے


ڈیلی ٹیلیگراف کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے 23 اگست 2013 کو پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف نے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں کمی کی دعوت دی۔ یہ کمزور اور بزدلانہ ردعمل بھارتی افواج کے ہاتھوں شہید ہونےوالے مسلمانوں، افسران اور سپاہیوں کے مقدس خون کی توہین ہے جبکہ بھارتی افواج مسلسل سرحدوں پرفائرنگ کررہی ہیں۔ جہاں تک جنرل کیانی کا تعلق ہے تو اس نے قبائلی علاقوں میں امریکی صلیبی جنگ پر مسلمانوں کی توجہ مرکوز کی ہوئی ہے جبکہ بھارتی جنرلز پاکستان کو دھمکیاں دیے چلے جارہےہیں۔
بزدل بھارت کی جارحیت کے جواب میں یہ کمزور اورغدارانہ ردعمل اس سرزمین کے قابل اور بہادر بیٹوں کی توہین ہے جو اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے محبت کرتے ہیں۔ بھارت ایک قابض طاقت ہے جو کشمیر کے مسلمانوں کا دشمن ہے اور بھارت میں بسنے والے مسلمانوں پر ظلم کرتا ہے۔ لیکن یہ ایجنٹ حکمران ان باتوں کی بالکل پرواہ نہیں کرتے کہ ان کے اس عمل کے نتیجے میں مسلمانوں کو کیا نقصان پہنچے گا کیونکہ وہ صرف واشنگٹن میں بیٹھے اپنے آقاؤں کے مفادات کی پروا کرتے ہیں۔ امریکہ بھارت کو چین کے خلاف استعمال ہونے کی صورت میں کشمیر تحفے میں دینا چاہتا ہے اور وہ چاہتا ہے کہ پاکستان کی افواج کشمیر کو غاصب بھارت سے آزاد کروانے کے لیے نہیں بلکہ اُن عسکریت پسندوں سے لڑیں جو اُس سے افغانستان میں لڑ رہے ہیں۔
اے افواج پاکستان کے افسران! ان حکمرانوں کو اکھاڑنے کے لیے فوراً حرکت میں آؤں اور خلیفہ راشد کو بیعت دو جو اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے تمھاری قیادت کرے گا۔ امریکی منصوبوں اوران ایجنٹ حکمرانوں کو تباہ کردو جو تم میں موجود ایمان اور طاقت کے باوجود تمھیں بھارت کے سامنے جھکنے پر مجبور کرتے ہیں اور تمھاری تزلیل کرتے ہیں۔ اللہ تمھارے ساتھ ہے اور وہ کبھی تمھارے اعمال کو ضائع نہیں کرے گا۔

((فَلاَ تَهِنُوا وَتَدْعُوا إِلَى السَّلْمِ وَأَنْتُمْ الأَعْلَوْنَ وَاللَّهُ مَعَكُمْ وَلَنْ يَتِرَكُمْ أَعْمَالَكُمْ))
"پس تم بودے بن کر صلح کی درخواست پر نہ اُتر آؤ جبکہ تم ہی بلند و غالب رہو گے اور اللہ تمھارے ساتھ ہے"(محمد:35)

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک