الجمعة، 25 صَفر 1446| 2024/08/30
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

آل پارٹیز کانفرنس :امریکی راج کو برقرار رکھنے کی کوشش امریکہ کےہاتھوں ہماری خودمختاری کی دھجیاں اڑانے کے لیےکیانی و شریف حکومت نے مزید وقت حاصل کرلیا

9ستمبر2013 کو ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس اور اس میں منظور کی جانے والی قرارداد پاکستان میں امریکی راج کو مزید دوام بخشنے کی ایک اور کوشش ہی ثابت ہوئی۔ ایک طرف تو قرارداد یہ اعلان کرتی ہے کہ پاکستان کی سالمیت اور خودمختاری کا تحفظ کیا جائے گا لیکن اس کے ساتھ ہی اس بات کو بھی یقینی بنایا گیا کہ امریکہ پاکستان کی خودمختاری سے ماضی کی طرح کھیلتا بھی رہے۔ اس قرارداد میں ڈرون حملوں کی مذمت کی گئ جس کے نتیجے میں ہزاروں مسلمان مرد، عورتیں اور بچے شہید ہوچکے ہیں جبکہ پاکستان تن تنہا امریکہ کے ڈرون پروگرام کو تباہ و برباد کرنے کی بھر پور صلاحیت رکھتا ہے ۔اس کے علاوہ اس بات کے باوجود کہ اللہ سبحانہ و تعالی نے مسلمانوں کو اپنے معاملات کو کفار کے پاس لے جانے سے منع فرمایا ہے اور یہ کہ اقوام متحدہ استعماری طاقتوں کی آلہ کار ہے جس کو امریکہ اپنے مفادات کے حصول کے لیے جب چاہتا ہے استعمال کرتا ہے اور جب چاہتا ہے نظر انداز کردیتا ہے ،اس کانفرنس نے ڈرون حملوں کے خاتمے کے لیے سلامتی کونسل سے رجوع کرنے کا مشورہ دیا۔ اِسی طرح اس قرارداد میں اُن لوگوں سے مذاکرات کرنے کی بات کی گئی ہے جو امریکیوں سے لڑ رہے ہیں جس کا مقصد صرف انخلاء کے دھوکے میں افغانستان میں امریکیوں کے لیے مستقل فوجی اڈوں کے قیام کو یقینی بنانا ہے۔
یہ کانفرنس درحقیقت پاکستان کو اِس امریکی جنگ سے نکالنے کے لیےنہیں بلکہ اِس جنگ کو مزید دوام بخشنے کا باعث ثابت ہوئی کیونکہ کانفرنس میں یہ کہا گیا کہ "دہشگردی کے خلاف جنگ کے طریقہ کار اور وسائل کا فیصلہ خود کرینگے"۔افسوس کہ وہ جماعتیں جو عوام کے سامنےدن رات اِس امریکی جنگ سے پاکستان کو نکالنے کا مطالبہ کرتی رہتی ہیں انھوں نے بھی اس قرارداد پر دستخط کر کے یہ ثابت کیا کہ وہ امریکہ مخالف عوام کے جذبات کو محض اپنے سیاسی فائدے کے لیے استعمال کرتی ہیں۔ لہذا ایک بار پھر یہ ثابت ہواہے کہ جمہوری نظام میں کوئی بھی حکمران بن جائے وہ ہمیشہ امریکہ اور استعماری طاقتوں کے مفادات کا ہی تحفظ کرتا ہے۔
اس کانفرنس میں افغانستان میں صلیبیوں کی زندگی کو برقرا رکھنے والی نیٹو سپلائی لائن کی بندش کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا جووحشی مغربی افواج کے لیے ہتھیار، شراب اور سور کے گوشت کی فراہمی کا باعث ہے۔ نہ اس کانفرنس میں ملک سے امریکہ کے فوجی، انٹیلی جنس اور نجی فوجی اہلکاروں کی ملک بدری کا مطالبہ کیا گیا جو پاکستان میں امریکی جنگ کو جاری رکھنے میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔ اور نہ ہی اس کانفرنس میں امریکی سفارت خانے اور قونصل خانوں کی بندش کا ٖفیصلہ کیا گیا جہاں بیٹھ کر پاکستان کے خلاف منصوبے بنائے جاتے ہیں اور ان پر عمل درآمد کے لیے کیانی و شریف حکومت کو احکامات جاری کیے جاتے ہیں۔
حزب التحریر ولایہ پاکستان تمام جماعتوں سے یہ مطالبہ کرتی ہے کہ اگر اُن کی عوام میں کوئی نیک نامی رہ گئی ہے تو اُسےپاکستان کو تباہ کرنے پر تلے، امریکہ اور اس کے ایجنٹوں ،کو مزید وقت فراہم کر کے مت ضائع کریں۔ اب وقت آچکا ہے کہ آپ بھی کھل کر ملک میں امریکی راج کی نگہبان جمہوریت کے خاتمے کا مطالبہ کریں اور خلافت کے قیام کے لیے جدوجہد کریں۔ ایک ایسے وقت میں جب امت اسلام اور اس کی حکمرانی کا مطالبہ کررہی ہے اور خلافت کی واپسی کے آثار بھی واضع ہیں ، اگر آپ ایسا نہیں کریں گے تو وہ وقت دور نہیں جب امت آپ کو بھی غدار حکمرانوں کے ساتھیوں کے حوالے سے ہی یاد کرے گی۔ اور اگر آپ میں کوئی شرم و حیا نہیں تو پھر آپ کا جو جی میں آئے کریئے!

 

Read more...

شام کےجابر اور امریکی ایجنٹ بشار الاسد کی جانب سے شام کے مسلمانوں کے خلاف کیے جانے والے کیمیائی حملے کے خلاف حزب التحریر کے مظاہرے

آج حزب التحریر نے ڈھاکہ، چٹاگانگ اور سلہٹ کی مساجد کے سامنے مظاہرے کیے ۔ یہ مظاہرے شام کے جابر اور امریکی ایجنٹ بشار الاسد کی جانب سے شام کے مسلمانوں کے خلاف کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے کے خلاف کیے گئے۔ مظاہروں میں مقررین نے ظالم بشار حکومت کی مسلمانوں کے خلاف گھناؤنے جرائم کی شدید مذمت کی۔ انھوں نے نام نہاد بین الاقوامی برادری خصوصاً امریکہ اور روس کی بشار حکومت کو فراہم کی جانے والی مددو وحمائت پر روشنی ڈالی اور اس کی مذمت کی۔ یہی وہ حکومتیں ہیں جنھوں نے بشار کو مسلمانوں کے خلاف اس قدر ظالمانہ اقدامات اٹھانے کی اجازت دی تا کہ شام کے مسلمانوں کی اس اسلامی مزاحمت کو ختم کیا جاسکے جس کے ذریعے وہ خلافت کا قیام چاہتے ہیں۔
مقررین نے اسلامی افواج سے مطالبہ کیا کہ وہ بشار کے خلاف حرکت میں آئیں۔ انھوں نے بنگلادیش کی فوج سے بھی یہ مطالبہ کیا کہ وہ اس عظیم سعادت کے حصول کے لیے سب سے پہلے حرکت میں آئیں تا کہ دنیا اور آخرت کی عزت حاصل کرسکیں ،جبکہ اقوام متحدہ کے لیے فوجی خدمات انجام دینے کے عوض انھیں"امریکہ اور مغرب کے کرائے کے فوجی" کے ذلت آمیز خطاب سے نوازا جاتا ہے۔ آخر میں مقررین نے اللہ سبحانہ و تعالی سے یہ دعا کی کہ وہ شام میں مسلمانوں کو کامیابی عطا فرمائے اور بشار اور اس کے آقاؤں کو ذلت آمیز شکست سے دوچار کرے۔
مظاہروں کے اختتام پر حزب التحریر کے اراکین اورحامیوں نے حزب التحریر ولایہ شام میں حزب التحریر کے میڈیا آفس کے سربراہ ہشام البابا کی مندرجہ ذیل پریس ریلز بھی تقسیم کی جس کا عنوان یہ ہے:
دمشق کے مضافات میں کیمیائی ہتھیاروں کے ذریعے قتل عام کے بارے میں پریس ریلیز
کیا امت کے شرفا کے لیے اب بھی وقت نہیں آیا کہ وہ اہل شام کی مدد کے لیے حرکت میں آئیں!!

ولایہ بنگلادیش میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

 

Read more...

شام کا نکمابشارالاسدبھی کیا عجوبہ ہے: ڈولتی ہوئی کرسی پر کچھ دیر اور بیٹھے رہنے کے بدلے میں اپنے دین، اپنے لوگوں، اپنے اسلحے اورمتاع کوبیچ رہا ہے!

شام کے کیمیائی ہتھیاروں کو تباہ کرنے کی غرض سے ان ہتھیاروں کوبین الاقوامی نگرانی میں دینے کا مطالبہ ڈرامے کی قسطوں کی طرح منظر عام پر آرہا ہے۔ اس کی ابتدا 9ستمبر2013کو جان کیری کی اپنے برطانوی ہم منصب کے ساتھ لندن میں پریس کانفرنس کے دوران اس بیان سے ہوئی کہ بشار کیمیائی ہتھیاروں کا ذخیرہ بین الاقوامی برادری کے حوالے کر کے عسکری حملے سے بچ سکتا ہے۔ اسی کے تھوڑی دیر کے بعد روس کے لاروف نے کہا کہ اس نے جان کیری کی تجویز سن لی ہے اور عنقریب روس شام کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کرے گا۔ اس کے تقریبا ایک گھنٹے کےبعدشام کے وزیر خارجہ ولید المعلم نےماسکو میں صحافیوں کے سامنے کھڑے ہو کر شام کے سرکش کی حکومت کی طرف سے اس تجویز کو قبول کرنے کا اعلان کیا۔ اوراس کے چند گھنٹے بعد10ستمبر 2013 کوفرانسیسی وزیر خارجہ یہ اعلان کرتا ہے کہ وہ اس موضوع کے حوالے سے ایک منصوبہ سلامتی کونسل میں پیش کرے گا۔ ساتھ ہی برطانیہ سے لے کر جرمنی اور چین تک، کئی ممالک شام کے کیمیائی اسلحے کو تباہ کرنے کی حمایت کرنے لگے۔ حتی کہ ایران نے بھی اسے خوش آئند قرار دیا۔ یہ سب ان ممالک پر امریکہ کی بالادستی کو بے نقاب کر تا ہے!
اس تمام کے بعد سرکش بشار نےاس اسلحے کو تباہ کرکےراکھ کا ڈھیر بنا نے کی حامی بھری، جس کی قیمت امت نے اپنے خون پسینے کی کمائی سے ادا کی تھی۔ رہی بات اس بہانے کی کہ جس کا ذکر شامی وزیر خارجہ معلم نے ماسکو میں کیا کہ شام اپنے لوگوں کا خون بہانے سے بچنے اور امریکی عسکری حملے کو روکنے کے لیے یہ تجویز قبول کرنے کے لیے تیار ہے۔ تو یہ سب جھوٹ ہے،کیونکہ اس کا آقا اور اس کے غنڈے تو پہلے ہی بے حساب خون بہا چکے ہیں،لوگوں کی عزتوں کو پامال کر چکے ہیں،ہزاروں کو گرفتار اور لاکھوں کو جلاوطن کر چکے ہیں،لوگوں پر ہوائی جہازوں اور میزائلوں کے ذریعے جلاکر راکھ کردینے والے مواد کے ڈرم گراچکے ہیں۔ اور اس تمام کے بعدوہ اُن کیمیائی ہتھیاروں کے ذریعے بھی شام کے لوگوں کو بے دریغ قتل کر چکے ہیں،کہ جن ہتھیاروںکی قیمت انہی لوگوں نے اپنے بچوں کا پیٹ کاٹ کر اس لیے ادا کی تھا کہ دشمن سے ان کی حفاظت ہو سکے ۔ لیکن یہ ہتھیاردشمن کے لیے توامن اور سلامتی بنے رہے اور ان کے اپنے لیے ایسی آگ ثابت ہوئے کہ جس نے ان کو جلاکر راکھ کا ڈھیر بنا دیا۔ اوریہ کہنا بھی محض جھوٹ ہے کہ عسکری حملے سے بچنے کے لیے ایسا کیا جارہا ہے کیونکہ ان ہتھیاروں کو ضائع کرنے کے بعد عسکر ی مداخلت تو زیادہ آسان ہو گی کیونکہ طاقتور پر حملہ نہیں کیا جاتا۔ یہ بھی سب کو معلوم ہے کہ اگر امریکہ نے شام پر حملہ کر نے کا فیصلہ کر لیا تو اس کا پالتو بشارالاسدمخالفت کی جرات نہیں کر سکتا،بلکہ وہ امریکہ کی مرضی کے بغیرروتے ہوئے آواز کو بھی بلند نہیں کر سکتا! سرکش بشارکیمیائی اسلحے کے ذخائر کو امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی نگرانی میں دینے کی حامی بھر کر شام کی سر زمین کی پامالی کی راہ ہموار کر رہا ہے،کیونکہ اس کے بعد ان ذخائر کے مقامات کے تعین کے لیے تفتیش کار وں کی اۤمد کا سلسلہ شروع ہو گا اور اس کے لیے امریکی اور مغربی افواج کی ضرورت پڑے گی،یوں سرکش بشارکی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کو حوالے کر نا امریکی مداخلت کو نہیں روکے گا۔
اے مسلمانو: حافظ الاسداور بشار کا خاندان تقریبا نصف صدی سےامریکہ کی خدمت کر رہے ہیں،انہوں نے خطے میں امریکہ کے مفادات کی حفاظت کی اور یہودی ریاست کے سیکیورٹی گارڈ بنے رہے۔ اورجب لوگ اِس سرکش کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے تو امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے ہی سرکش بشارکو لوگوں کےقتل اور پکڑ دھکڑ کے وسائل مہیا کیے تاکہ وہ ان کو کچل سکے، لیکن بشارایسا نہ کر سکا۔ تب بشارکے آقاؤں نے سوچا کہ اس کا متبادل اسی جیسا خائن ایجنٹ لایا جائے جس کے لیے انہوں نے شامی قومی اتحاد اور قومی کونسل تیار کی۔ پھر اندرونی طور پر لوگوں کے سامنے ان کی مارکیٹنگ میں سردھڑ کی بازی لگادی لیکن وہ اپنے منصوبے میں کامیاب نہیں ہو سکے،کیونکہ لوگ چیخ چیخ کر کہہ رہے تھے کہ ''یہ (انقلاب)صرف اللہ کے لیے ہے،یہ(انقلاب)صرف اللہ کے لیے ہے"، ''ہمارے ابدی قائد اللہ کے رسول محمد ﷺ ہیں" ان نعروں اور فلک شگاف تکبیروں نے ان کی نیندیں حرام کردیں۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے شام کے سرکش حکمران بشار اور اس کے کارندوں کو قتل اور پکڑ دھکڑ کے لیے مہلت پہ مہلت دی۔ جبکہ شام سے باہر ان طاقتوں کے پالے ہوؤں نےلوگوں کو جمہوریت اورسِول عوامی حکومت کے لیے قائل کرنے کے لیے سرتوڑ کوشش کی،لیکن نامراد ہو کر الٹے پاؤں لوٹ گئے۔
اس کے بعد امریکہ عسکری کاروائی کرنے کے لیے طبل بجانے لگا، جس کا مقصد جنیوا 2 مذاکرات میں متبادل ایجنٹ حکومت کے لیے راہ ہموار کرنا تھا۔ لیکن امریکہ عسکری کاروائی کے لیے مہلت پہ مہلت دیتا رہا تاکہ اس بات کا اطمنالن کیا جاسکے کہ حملے کے نتیجے میں سب کو عسکری دباؤ کے زیر سایہ جنیوا جانے کے لیے مجبور کیا جائے۔ اسی لیے اوباما کبھی بندوق ہاتھ میں اٹھاتا ہے اور کبھی اس کو زمین پر پھینکتانظر آرہا ہے۔ کبھی کہتا کہ میں نے فیصلہ کر لیا، کبھی کہتا کہ مجھے کانگریس کا انتظار ہے۔ اس دوران وہ اس حملے کے ممکنہ نتائج کابھی جائزہ لیتا رہا کہ کیا یہ حملہ جنیوا مذکرات اور متبادل ایجنٹ مسلط کر نے پر مجبور کر سکتا ہے یا نہیں، اوراگر نہیں کرسکتا تو کیااس کو نافذ کرنے کے لیے مزید مہلت دی جائے؟
لیکن شام کی سرزمین پر مسلمانوں کی تکبیروں نے سرکش بشارکے ساتھ مذکرات کے لیے جنیوا جانے کے امکان کو ختم کر دیا، کیونکہ جو بھی سرکش یا اس کے ہر کاروں کے ساتھ بیٹھے گا وہ بدنامِ زمانہ غدارابورغال کے نقشِ قدم پر چلے گا۔ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے دیکھ لیا کہ اس حملے کے نتیجے میں جنیوا مذاکرات تک پہنچنا مشکوک ہے،لہٰذا مزید وقت اور مزید دباؤ کی ضرورت ہے۔ امریکی مشکل وقت میں مہلت سے کام لینے کے عادی ہیں،چنانچہ وہ یہاں بھی اسی پر مجبور ہیں،کانگریس اور پارلیمنٹ میں بحث کو طول دے رہے ہیں اور ووٹنگ کو اس انتظار میں موخر کر رہے ہیں کہ لوگ قتل و غارت،پکڑ دھکڑ اور عسکری مداخلت کے خوف سے سرکش کے ساتھ مذکرات کے لیے جنیوا جانے پر راضی ہو جائیں۔ کیونکہ حملہ بذات خود مقصود نہیں،بلکہ اس کا مقصد یہ ہے کہ اس کے بعد جنیوا مذکرات میں متبادل ایجنٹ کی حکومت کو مسلط کیا جاسکے۔ کیونکہ ان کو ڈر ہے کہ امریکہ کی جانب سے اپنے ایجنٹ تیار کر نے سے قبل شام میں وہ مخلص مسلمان اقتدار حاصل کرلیں گے ، جوکفار کے آلہ کار اور مددگار بننے کے لیے تیار نہیں،اورجو امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو خطے سے مار بھگانے کی کوشش کر رہے ہیں،جس کی وجہ سے ان کی لے پالک یہودی ریاست کی سیکیورٹی کو خطرات لاحق ہوجائیں گے، بلکہ اس کے وجود کو ہی صفحہ ہستی سے مٹانا ان مخلص مسلمانوں کا ہدف ہو گا۔ اس وجہ سے ان کفارکے شیطانی ذہن نے یہ منصوبہ بنایا کہ اس طاقت ور اسلحے کو ہی تباہ کردیا جائے جو یہودی وجود کی سیکیورٹی کو متاثر کر سکتا ہے،خاص طور پر جب ان کو معلوم ہے کہ ان کا پالتوبشار ان کے حکم سے سرتابی نہیں کر سکتا،بلکہ ان کے کسی اشارے کو بھی رد نہیں کر سکتا۔ اسی لیے یہ ڈرامہ قسط در قسط منظر عام پر آرہا ہے جس کا پروڈیوسر امریکہ ،اور"کامیڈین"روس ہے جبکہ "قربانی کا بکرا" امت کا خائن شام کا سرکش بشارہے۔
اے مسلمانو! کانٹوں کی سیج جواں مردوں کے لیے ہی ہوتی ہے،کیا ان مصائب سے بڑھ کر بھی کوئی مصیبت ہو سکتی ہےکہ جنہیں تم برداشت کر چکے ہو؟! تم تواُس امت سےتعلق رکھتے ہو جو غفلت میں نہیں پڑی رہتی،وہ امت جس نے صلیبیوں کو شکست سے دوچار کیا اور تاتاریوں کا صفایا کیا۔ یہ اس وقت ہوا کہ جب دشمنوں نے یہ گمان کر لیا تھا کہ یہ ختم ہو چکی ہے،لیکن یہ امت اپنے سرچشمے کی طرف لوٹ اۤئی،اپنے دین اور اپنی خلافت کی طرف اور اس کے بعد پھر دنیا کی قیادت سنبھال لی،تب دشمن کو یہ پتہ چل گیا کہ اس کا گمان محض ایک پراگندہ خواب تھا۔ اس لیے آج بھی تم اپنی قوت کے اسباب کی طرف لوٹ آؤ،اپنے دین اور اپنی خلافت کی طرف۔ کمر کس لو! اے بصیرت رکھنے والو! عبرت حاصل کرو،جان لو کہ مصیبت آتی ہے تو اکیلے سرکش ظالموں پر نہیں آتی بلکہ ظلم پر خاموش رہنے والے بھی اس کی زد میں آتے ہیں۔ اللہ سبحانہ وتعالی کا ارشاد ہے﴿وَاتَّقُوا فتنَةً لَاتُصِيبَنَّ الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْكُمْ خَاصَّةً وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ﴾"اس مصیبت سے ڈرو جو تم میں سے صرف ظالموں کو ہی اپنے لپیٹ میں نہیں لے گی،اور جان لو کہ اللہ سخت سزادینے والاہے"۔ اورامام احمد نے اپنے مسند میں مجاہد سے نقل کیا ہے کہ:ہمارے مولیٰ(آزاد کردہ غلام )نے روایت کیا کہ اس نے میرے دادا سے سنا ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ:(ان اللہ لا یعذب العامۃ بعمل الخاصۃ، حَتَّى یرَوْا الْمُنْكَرَ بَيْنَ ظَهْرَانَيْهِمْ،وَهُمْ قَادِرُونَ عَلَى أَنْ ينُكِرُوهُ فَلَا يُنْكِرُوهُ فاذا فعلوا ذلک عذب اللہ الخاصۃ والعامۃ)"بے شک اللہ تعالیٰ خواص کے عمل کی وجہ سے عوام کو عذاب نہیں دیتا،یہاں تک کہ وہ اپنے سامنے منکر کو ہوتادیکھیں ،اور وہ اس کا انکار کرنے پر قادر بھی ہوں لیکن انکار نہ کریں ،جب وہ ایسا کریں تو اللہ عوام وخواص دونوں کو عذاب دیتا ہے"۔ اسے ابن ابی شیبہ نے بھی اسی طرح اپنی مسند میں نقل کیا ہے۔
اے مسلمانو! یہ یقینا ایک المیہ ہے کہ ہمارے اسلحے کو طاغوتی حکمرانوں کی رضامندی سے تباہ کیا جارہا ہے۔ یہ ایک لمحہ فکریہ ہے کہ امت زمین میں فساد برپا کرنے والے اور ہر سیاہ وسفید کو تباہ کرنے والے ان طاغوتی حکمرانوں کو ہٹا نے کے لیے اپنی افواج پر دباؤ نہیں ڈالتی۔ یہ بھی انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ ہم اپنا خون بہتا ہوا دیکھ رہے ہیں اور اسے روکتے نہیں،اپنے اسلحے کو تباہ ہوتا ہوا دیکھتے ہیں اوراس کی حفاظت نہیں کرتے،اپنی دولت کو لٹتا ہوا دیکھتے ہیں لیکن اس کی طرف بڑھنے والے ہاتھ کو کاٹتے نہیں،ہم اپنے علاقوں کو گھٹتا ہوا دیکھتے ہیں لیکن اس کوروکتے نہیں،عزتوں کو پامال ہوتا ہوا دیکھ رہے ہیں اور ہماری رگوں میں موجود خون نہیں کھولتا۔
اپنے دین کے بارے میں اللہ سے ڈرو،اپنی امت کے بارے میں اللہ سے ڈرو،اپنی خلافت کے بارے میں اللہ سے ڈرو،اپنے اسلحے کے بارے میں اللہ سے ڈرو۔ ان سب کو دانتوں سے پکڑو۔ خلیفہ جو کہ ڈھال ہو تا ہے، کی قیادت میں اپنے دین کی مدد اور اپنے دشمن کو شکست دینے کے لیے تیار ہو جاؤ،اسی کی قیادت میں لڑو،تم اسی کے ذریعے محفوظ ہو گے۔ اگر تم نے ایسا کیا تو اپنی شان وشوکت کو بحال کرو گے اور دنیا وآخرت کی کامیابی تمہارے قدم چومے گی۔ اوراگر تم نے ایسا نہ کیا تو دشمن نہ صرف تمہارے اسلحے کوتمہارے ہی ہاتھوں تباہ کرے گا بلکہ تم اس کو اپنے گھروں میں گھسنے کی دعوت خو ددو گے۔ اوراس وقت تمہاری نجات کا کوئی ذریعہ نہیں ہوگا!
﴿إِنَّ فِي ذَلِكَ لَذِكْرَى لِمَنْ كَانَ لَهُ قَلْبٌ أَوْ أَلْقَى السَّمْعَ وَهُوَ شَهِيدٌ ﴾"بے شک اس میں اس شخص کے لیے نصیحت ہے جو دل رکھتا ہے یاسنتا ہے اور وہ گواہی دیتا ہے"

Read more...

شام اور مصر میں امریکی جرائم پر مذمتی جلسہ اللہ کے فضل سے اختتام کو پہنچا "ہمارا اسلام نہ کہ ان کی جمہوریت"  

اللہ کے فضل و کرم سے حزب التحریر ولایہ اردن کی جانب سے شام میں امریکی مداخلت اور اپنے ایجنٹ بشار اور مصر میں اپنے ایجنٹوں کے جرائم کی پردہ پوشی کی مذمت کے سلسلے میں منعقد کیا جانے والا جلسہ کامیابی سے اختتام کو پہنچا۔اس جلسے میں شرکت کے لیے شام کی سرزمین اردن کے باشندوں کی ایک بڑی تعداد نے حزب کی دعوت پر لبیک کہا اورانتہائی گرم موسم کےباوجود جلسے میں بہت بڑہ تعداد میں شرکت کی۔

جلسے کا افتتاح قرآن حکیم کی تلاوت سے کیا گیا۔پھر حزب التحریر ولایہ اردن کے میڈیا آفس کے انچارج محمود قطیشات نے ابتدائی کلمات کہے،جس میں انہوں نے کفار کی طرف جھکاؤ اور ان پر اعتماد کرنے کے بارے میں محتاط رہنے پر گفتگوں کرتے ہوئے کہاکہ " یہی امریکہ اور کافر ممالک پسے پردہ خود اور اپنے ایجنٹوں اور کارندوں کے ذریعے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف وحشیانہ صلیبی جنگ میں مصروف ہیں۔وہ افغانستان،پاکستان اور یمن میں اپنے اسلحے اور ڈرونز کے ذریعے مسلمانوں کو قتل کر رہے ہیں اور شام کی سرزمین پر اپنے ایجنٹ سرکش بشار کے ذریعے مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیل رہے ہیں اوراس کو جینے کے اسباب مہیا کر رہا ہے۔ یہی مصر میں اپنے ایجنٹ سرکش السیسی کے ذریعے رابعہ ، النہضہ میں،سڑکوں اور مساجد میں مسلمانوں کا قتل عام کروارہےہیں "۔انہوں نے اپنے خطاب میں مسلمانوں کو خبردار کیا کہ مشرقی یا مغربی کافروں کو کسی بھی بہانے اپنے اندرونی معاملات میں سیاسی یا عسکری مداخلت کی اجازت نہ دیں کیونکہ یہ کام اللہ،اس کے رسول اور مؤمنوں سے خیانت ہے۔انہوں نے مسلمانوں پر بھی زور دیا کہ وہ اس پر آشوب دور سے نکلنے کے لیے موجودہ حکمرانوں کو اتار پھینکنے ، اسلام کے اقتدار کو واپس لانے اوراس ریاست خلافت کو قائم کرنے کے لیے جدوجہد کر یں جو امریکہ اور ان ممالک کے ہاتھ کاٹ دے گی جو اسلامی سرزمین میں دراندازی کی جسارت کریں گے۔

استاد بلال القصراوی نے بھی خطاب کیا اور شام میں میں سفاک بشار کی پشت پناہی اور شام کے انقلابی تحریک کے خلاف سازشیں کرنے کے بارے میں امریکہ کے کردار کو بے نقاب کیا۔انہوں نے شام کے مخلص انقلابیوں کو داد دی اور یہ کہا کہ شام کے مخلص انقلابی کبھی بھی اپنے انقلاب کا رخ موڑنے کی امریکی کوششوں کو کامیاب ہو نے نہیں دیں گے اوروہ ایک ایجنٹ کی جگہ دوسرے ایجنٹ کو قبول نہیں کریں گے۔اس کے بعد استاد ابو بکرالفقہاء نے بھی خطاب کرتے ہوئے مسلمانوں کو کفار پر انحصار کرنے سے خبردار کیا اورشام اور مصر کے اسلامی تحریکوں کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ اپنے دین کے کسی بھی جزء سے پیچھے ہٹھنے کو قبول نہ کریں اورآپ کا مقصد کسی صدر کو برطرف کر کے کسی اور کو اس کی کرسی پر برجمان کرنا نہیں،بلکہ آپ کا نصب العین ریاست خلافت کے قیام کے ذریعے اللہ سبحانہ وتعالی کے دین کو نافذ کرنا ہونا چاہیے۔

جلسے میں زبردست نعرے بھی لگائے گئے جن میں سے کچھ یہ ہیں،"شام کے انقلابی کہتے ہیں کہ ہم اپنے دین کو تمہاری جمہوریت سے نہیں بدلیں گے"،"کب تک شام اور مصر میں ہمارا خون مغرب کے لیے قربان ہوتا رہے گا"،"انہوں نے یہ کہہ کر جھوٹ بولا کہ :جمہوریت حل ہے جس کا شاخسانہ رابعہ العدویہ تھا!" اور"تماری مداخلت دشمنی ہےاور تمہارے مددگاروں کو بچانے کے لیے ہے"۔ علاقائی اور بین الاقوامی میڈیا نے اس جلسے کو انتہائی درجے کے سیکیوریٹی کے باوجود کیوریج دی اوربہت سے ذرائع ابلاغ کے اداروں نے میڈیا آفس کے سربراہ اور دوسرے شرکا کا انٹر ویو بھی کیا۔

 

 

میڈیا آفس حزب التحریر
ولایہ اردن

 

Read more...

سوال و جواب :  مصر میں جاری واقعات

سوال:مصر میں جاری واقعات کو دیکھ کر میں پریشان ہو گیا ہوں اور معاملات میرے سامنے غیر واضح ہیں:1 ۔ یہ بات ہمارے علم میں ہے کہ مصر میں عملی بالادستی امریکہ کو حاصل ہے،پھر سعودی عرب،امارات اور کویت کیوں مصر کی نئی حکومت کی مالی مدد کررہے ہیں کیونکہ یہ ممالک برطانیہ کے زیر اثرہیں؟2 ۔ امارات نے مالی میں بھی فرانس کی حمایت کی اور مالی کو بھی…
Read more...

بدھسٹ بے دھڑک سری لنکا میں مسلمانوں پر حملہ کر رہے ہیں، جبکہ ہماری مسلح افواج کو بیرکوں میں روکا جا رہا ہے

10 اگست 2013 بروز ہفتہ دارالحکومت کولمبو کے مرکزی علاقہ میں بدھوں کے ایک ہجوم نے ایک تین منزلہ مسجد اور قریبی گھروں پر حملہ کردیا ۔ یہ کسی لحاظ سے بھی کوئی الگ تھلگ واقعہ نہیں۔ حالیہ مہینوں میں بدھ مشرک گروہوں نےمسلمانوں اور عیسائیوں کو ہدف بنانے کی ایک منظم مہم چلا رکھی ہے۔جنوری 2013 میں بدھ راہبوں کے ایک ہجوم نے لاء کالج کو یہ کہتے ہوئے روند ڈالا کہ امتحانی نتائج مسلمانوں کے حق میں موڑ دیے گئے ہیں۔ چند ہفتوں بعد پجاری مشرکین نے دارالحکومت کے زبح خانوں پر بظاہر پولیس معاونت سے یہ الزام لگاتے ہوئے حملہ کر دیا کہ ان میں گائے زبح کی جا رہی ہیں جو دارالحکومت کی حدود میں غیر قانونی کام ہے۔ سری لنکا کے بدھ متوں نے اب ہر چند دنوں بعد ایک "براہ ِراست کاروائی" کرنی شروع کر دی ہے۔پس بدھ مت ،جو کہ ملک کی آبادی کا 70 فیصد ہیں، کی جانب سےمسلمان مخالف سرگرمیوں کی لہر بڑھ رہی ہے۔جبکہ دوسرا بڑا گروہ مسلمانوں کا ہے جو10فیصد ہےجو ان مسلمان تاجروں کی آل اولاد ہیں جو ساتویں صدی میں آئے۔ بے شک ہر قسم کے مشرکین ایسے ہی ہیں جیسے اللہ سبحانہ و تعالیٰ انہیں بیان کرتا ہے۔
لَتَجِدَنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَدَاوَةً لِلَّذِينَ آمَنُوا الْيَهُودَ وَالَّذِينَ أَشْرَكُوا " "
(سورہ المائدہ 5 :82)
جو بات غم و غصہ میں اضافہ کرتی ہے وہ یہ ہے کہ مشرکین گروہوں میں سب سے ممتاز Buddhist Strength Force (Bodu Bala Sena, BBS) کو حکومتی حمائت حاصل ہے۔ جو بات تشویش میں مزید اضافہ کردیتی ہے وہ یہ ہے کہ یہ حملے دارلحکومت اور حکومت کے مضبوط حامی علاقوں میں پولیس کی معاونت سے ہو رہے تھے جبکہ دارالحکومت میں BBS کے نئے ٹریننگ سکول کی افتتاحی تقریب میں مہمانِ خصوصی ایک زور آور سیکریٹری دفاع اور صدر کا بھائی گوتا بھایا راجا پکسا (Gotabhaya Rajapaksa) تھا۔کیا ہی وہ انصاف تھا جو برصغیرمیں صدیوں پر محیط اسلامی حکومت کے تحت اسلام مہیا کرتا تھاجو عین اس حدیث کے مطابق تھاجو اسلامی ریاست تلے غیر مسلموں کی حفاظت کا مطالبہ کرتی ہے۔ من آذى ذمياً فقد آذاني " جس کسی نے ذمی (اسلامی ریاست کے غیر مسلم شہری) کو اذیت دی اس نے مجھے اذیت دی۔
جس بات سی خون کھولتا ہے وہ یہ ہے کہ مسلمانوں پرحملے ہو رہے ہیں جبکہ مسلم دنیا کی مسلح افواج 60 لاکھ ہے جبکہ سری لنکا کی مسلح افواج محض 3 لاکھ ہے یعنی 20 : 1 کی نسبت۔ اور قریب ترین مسلح افواج پاکستان کی ایٹمی ہتھیاروں سے لیس 7 لاکھ مسلح فوج ہے۔ تا ہم خلافت میں نہ سمندر اور نہ ہی فاصلے ظالم کو اس کے انجام سے بچا پائیں گے۔ جب ہندوستان کے مسلمانوں پر مشرکین نے حملہ کیا تو خلیج فارس سے محمد بن قاسم کی زیر قیادت خلافت کی افواج حرکت میں آئیں۔ انہوں نے ظلم کا خاتمہ کیا اوراسلامی حکومت کے نور سے اسے تبدیل کر دیا۔لیکن آج یہ حکمران حملوں پر محض مذمت کر کے مسلمانوں کے زخموں پر نمک چھڑک رہے ہیں جبکہ ان کے پاس بدھسٹوں اور دوسروں کو مسلمانوں کو نقصان پہنچانے سے روکنے اور ان کی حفاظت کے لئے ضرورت سے زائد ذرائع موجود ہیں!
پس سری لنکا میں مسلمانوں پر ظلم وستم خلافت کے قیام کی اشد ضرورت کے حوالے سے ایک سنجیدہ یاد دہانی ہے۔ اور یہ مسلح افواج میں موجود مخلصین کے لئے ایک محرک بھی ہے کہ وہ آگے بڑھیں اورخلافت کے قیام کے لئے نصرۃ مہیا کریں جوایک بار پھر دو میں سے کسی ایک خیر کو حاصل کرنے کے لیے ان کی قیادت کرے گی، ظالموں پر فتح اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی راہ میں شہادت دلائے گی ۔

 

 


مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک