الإثنين، 21 صَفر 1446| 2024/08/26
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

اسلام لسانی اور نسلی تعصب کو حرام قرار دیتا ہے کراچی میں جاری خونریزی سرمایہ دارانہ نظام کی ناکامی ہے

حزب التحریرکراچی میں جاری قتل و غارت گری کی پرزورمذمت کرتی ہے۔ کراچی جو کہ پاکستان کی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے وہاں پر سرمایہ دارانہ نظام معاشرے کے مختلف لوگوں کے درمیان پرامن اور پائیدار تعلقات قائم کرنے میں ناکام رہا ہے۔ سرمایہ داریت چاہے جمہوریت کی شکل میں نافذ ہو یا آمریت کی صورت میں، ایسا نظام دینے سے قاصر ہے جو لوگوں کے درمیان معاشی انصاف اور سکون فراہم کرسکے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ ہو یا فرانس،بھارت ہو یا چین، اقلیتی طبقے اکثریتی طبقے کے ظلم و ستم کا رونا روتے رہتے ہیں۔ کئی دھائیوں سے کراچی میں بسنے والے لوگوں کے درمیان نفرتیں پیدا کرنے میں جمہوری و آمر حکمران برابر کے شریک رہے ہیں۔ حزب التحریر کراچی کے عوام سے پرزور اپیل کرتی ہے کہ وہ نسلی و لسانی شناخت کو پس پشت ڈال کر ایک دوسرے کی حفاظت کریں اور ایسے تمام گروہوں سے بیزاری کا اظہار کریں جو اس امت واحدہ کو رنگ و نسل کی بنیاد پر نہ صرف تقسیم کرتے ہیں بلکہ انھیں ایک دوسرے کی گردنیں کاٹنے پر بھی مجبور کرتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

''وہ ہم میں سے نہیں جو عصبیت کی طرف بلائے، یا عصبیت کے لئے لڑے یا عصبیت کے لئے مرے‘‘۔ ﴿ابو دائود﴾۔

حزب التحریر پولیس اور رینجرز کو بھی اس بات کی یاد دہانی کراتی ہے کہ ان پر لوگوں کی جان و مال کی حفاظت کرنا فرض ہے اور اس فرض کی ادائیگی میں انھیں ہر قسم کی سیاسی مداخلت کو قبول کرنے سے انکار کردینا چاہیے۔ اس کے ساتھ ساتھ حزب التحریر اہل قوت میں موجود مخلص لوگوں سے بھی پوچھتی ہے کہ وہ کب تک بے گناہوں کے خون کی ہولی کو خاموشی سے دیکھتے رہیں گے۔ امت سرمایہ دارانہ نظام اور اس سے جڑی قیادت کو مسترد کر چکی ہے اور اسلام کے نظام یعنی خلافت کے تحت زندگی گزارنا چاہتی ہے۔ یہی وقت ہے کہ اہل قوت حزب التحریروخلافت کے قیام کے لیے مدد فراہم کریں تاکہ نہ صرف ایسے گروہوں کا خاتمہ ہو جو مسلمانوں کو رنگ و نسل کی بنیاد پر تقسیم کرتے ہیں بلکہ اس سرمایہ دارانہ قیادت کا بھی خاتمہ ہو جو اپنے مفاد کے لیے ہزاروں لاکھوں بے گناہ لوگوں کا خون بہانے سے بھی دریغ نہیں کرتی۔

شہزاد شیخ
پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

سیلاب زدگان بھوک پیاس سے مر رہے ہیںجبکہ حکمران ہیلی کاپٹروں میں ان کا تماشہ دیکھ رہے ہیں اے ظالم حکمرانو! اقتدار چھوڑو، اے اہل قوت ! بہت ہوچکی، اٹھو اور خلافت قائم کرو

سیلاب پاکستان کیلئے کوئی نئی چیز نہیں ، تاہم 60سال گزرنے کے باوجود یہ نظام اور یہ حکمران ،خواہ یہ جمہوریت ہو یا آمریت، سیلاب سے بچاؤ کیلئے کوئی نظام نہیںبناتے۔ ان کے نزدیک سائرن بجادینا ہی سیلاب سے بچنے کا نظام ہے ، خواہ ہر دفعہ سیلابوں میں سینکڑوں، ہزاروں لوگ مرتے رہیں۔ بے شرمی کی حد یہ ہے کہ خیبر پختونخواہ میں یہ سائرن تک نہیں بجائے گئے۔ جس کے باعث سرکاری اعداد شمار کیمطابق 1200 افراد اپنے خالق حقیقی سے جاملے ہیں، جبکہ لاکھوں کھلے آسمان تلے، چھتوں ، درختوں اور ٹیلوں کے اوپر پناہ لئے ہوئے ہیں۔ میڈیا کی بعض رپورٹس کے مطابق پہلے ریلے میں ہی نوشہرہ میں 10,000کے قریب افراد سیلاب میں بہہ گئے۔ اور اب یہ صورتحال ہے کہ پہاڑوں کے اوپر لوگ بھوک پیاس سے مر رہے ہیں، عفت مآب بیٹیاں کھلے آسمان تلے بیٹھی ہیں، یہاں تک کہ پانی کا گلاس 10روپے اور روٹی 25روپے میں فروخت ہو رہی ہے۔ ان بے حس اور شرم سے عاری حکمرانوں کی سیلاب سے نمٹنے کی حقیقت یہ ہے کہ پشاور میں سیلاب زدگان کو پانی سے نکالنے کیلئے صرف 2 کشتیاں تھی یہی صورتحال نوشہرہ اور چارسدہ کی تھی۔ اس وقت بھی وزیر اعلیٰ صوبہ سرحد اور گورنر کے ہیلی کاپٹر پشاور ائیر پورٹ پر آرام فرما رہے ہیں کیونکہ ''کمی کمین‘‘ عوام کے چھو جانے سے وہ پلیداور ناپاک ہو سکتے ہیں، حالانکہ اس شدید صورتحال میں ان دو ہیلی کاپٹروں سے سینکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں جانیں بچائی جا سکتی تھی۔ ان حکمرانوں نے اس عظیم امت کو لاوارث اور بے یارومددگار چھوڑ دیا ہے۔ نام نہاد عوامی نمائندے دور دور تک نظر نہیں آ رہے اور اگر کہیں موجود بھی ہیں تو صرف محدود وسائل کو اپنے عزیز رشتہ داروں میں تقسیم کر رہے ہیں۔ یہ صرف مخیر حضرات ہی ہیں جنہوں نے اپنے مسلمان بھائیوںکیلئے اپنے حجرے اور گھروں کے دروازے کھول دئیے ہیں اور اپنی بساط کے مطابق ان کی ضروریات پوری کر رہے ہیں۔ اس سیلاب نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ جمہوریت اور آمریت ذاتی مفادات کے نظام ہیںجو صرف خواص کیلئے ہیں، انھوںنے ہی اس امت کو غرق اور تباہ و برباد کر رکھا ہے۔ چونکہ اس حکمرانوں کے نزدیک سیاست اپنے مفادات کے حصول کا نام ہے اس لئے یہ حکمران مطالبہ کرتے نظر آتے ہیں کہ اس مسئلے پر ''سیاست‘‘ نہ کی جائے۔ اگرچہ زیادہ بارشیں اللہ کی جانب سے ہے لیکن یہ زمین پر اللہ کا سایہ ﴿خلیفہ﴾ہوتا ہے جو اس امت کی نگہبانی کے فریضے کی انجام دہی کیلئے پہلے سے مناسب بندوبست کرتا ہے۔ یہ حکمران اور یہ نظام امت کے غدار ہیںاور امت کیلئے تکلیف کا باعث ہیں۔

اے ظالم حکمرانو ! اقتدار چھوڑ دو !! اور اس جگہ کو اس مخلص خلیفہ کیلئے خالی کروجو زمین پر اللہ کا سایہ ہوگا ،جو اس امت کی نگہبانی اس انداز سے کریگا جیسا کہ اس امت کا حق ہے۔ اے اہل طاقت! آگے بڑھو اور ان غدار حکمرانوں کو اکھاڑ کر خلافت ِ راشدہ کے قیام کے لئے نصرت فراہم کرو۔

عمران یوسفزئی
پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

پارلیمنٹ نیٹوسپلائی لائن کاٹنے کے بجائے پاکستان میں ''گوانتانامو بے‘‘ بنانے کے لئے قانون سازی کر رہی ہے

انسداد دہشت گردی کے ترمیمی قانون کے نام پر حکومت پارلیمنٹ کے ذریعے پورے پاکستان میں جگہ جگہ گوانتانامو بے جیسے عقوبت خانے کھولنا چاہتی ہے۔ مجوّزہ قانون کے مطابق محض شک کی بنیاد پر حکومت کسی بھی مسلمان کو دہشت گردی کے الزام میں پکڑ کر تین ماہ کے لئے عقوبت خانے میں پھینک سکتی ہے۔ اسے کسی بھی عدالت میں اپنی گرفتاری کو چیلنج کرنے کی اجازت نہ ہوگی اور نہ ہی کوئی جج اسے ضمانت پر رہا کرنے کا اختیار رکھے گا۔ یعنی حکومت نے قانون سازی کے ذریعے عدلیہ کے کردار کو محدود کرنے اور مخلص مسلمانوںکو ہراساں کرنے کی تمام تر تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔ نئے قانون کے مطابق ایک شخص اس وقت تک مجرم تصور کیا جائیگا جب تک کہ وہ اپنے آپ کو معصوم ثابت نہ کر لے۔ یہ وہی باطل اصول ہے جس کے تحت آج گوانتانامو بے کا عقوبت خانہ چلایا جا رہا ہے۔ جبکہ اسلام کے تحت ایک شخص کو بغیر کسی ثبوت کے نہ بند کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی اسے سزا دی جاسکتی ہے۔ ایک شخص اس وقت تک معصوم گردانا جاتا ہے جب تک کہ اسے شرعی عدالت میں مجرم ثابت نہ کر دیا جائے۔

یہ جمہوریت ہی ہے جس کے ذریعے امریکہ اپنے مفادات میںقانون سازی کرواتا اور عوام کو غلام بناتا ہے۔ اس سے قبل یہ پارلیمنٹ ہی تھی جس نے سترھویں ترمیم کے ذریعے امریکہ کی سپلائی لائن، انٹیلی جنس کی فراہمی حتیٰ کہ لاکھوں معصوم افغانیوں کے قتل عام میں مدد و معاونت جیسے کھلے حرام کو قانوناً جائز اور حلال قرار دیا تھا اور اس فیصلے کو کسی بھی عدالتی چارہ جوئی سے ماورا بنا دیا تھا۔ یہ ہے وہ پاکستان کی بالا دست پارلیمنٹ جو اللہ کے حرام کردہ کو حلال قرار دینے کا قانوناً اختیار رکھتی ہے۔ یہ ہے وہ کفریہ ادارہ جو اپنے آپ کو ''Sovereign ‘‘ قرار دیتا ہے جبکہ خلافت میں صرف اللہ کی شریعت 'Sovereign‘ ہوتی ہے؛ نہ خلیفہ اور نہ ہی مجلس امت۔ پاکستان امریکہ کی سیاسی غلامی سے صرف اسی وقت خلاصی حاصل کر سکتا ہے جب جمہوری نظام کو اکھاڑ کر اسلامی نظام حکومت یعنی خلافت رائج کی جائے۔ جمہوریت تو محض الیٹ طبقے کی آمریت کا نام ہے جسے امریکہ استعمال کرتا ہے۔

اس نئے قانون کا غلط استعمال سب سے زیادہ حزب التحریر کے خلاف کیا جائیگا کیونکہ پاکستان میں حزب وہ واحدغیر عسکری سیاسی پارٹی ہے جسے حکمرانوں نے دہشت گردی کے نام پر بین کر رکھا ہے۔ اس کفریہ عدالتی نظام کا فائدہ اٹھاتے ہوئے حکمرانوں نے گزشتہ چار سال سے حزب التحریر کی پابندی کے خلاف رِٹ کو بھی سرد خانہ کی نظر کر رکھا ہے اور ''آزاد‘‘ عدلیہ حزب التحریر کو انصاف دینے سے قاصر ہے۔ چونکہ حکمران کوشش کے باوجود کسی بھی طرح حزب کو عسکریت پسندی یا دہشت گردی سے منسلک نہیں کر پا رہے چنانچہ وہ قوانین میں ترامیم کے ذریعے جرم ثابت کئے بغیر ہمارے ممبران کو پابند سلاسل کرنا چاہتے ہیں۔ امت کی نظریں ''انسانی حقوق‘‘ کی علم بردار تنظیموںپر بھی جمی ہوئی ہیں کہ وہ اس کالے قانون کے خلاف کیا حکمت عملی اختیار کرتی ہیں۔ حزب التحریر سیاستدانوں اور وکلائ برادری سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اس کالے قانون کو مسترد کر دیں اور اس کے خلاف سڑکوں پر متحرک ہو جائیں۔ نیز جمہوری نظام کو مسترد کرتے ہوئے خلافت کے نظام کے لئے آواز اٹھائیں۔

 

نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان

Read more...

امریکی اراکین کانگریس نے حکمرانوں کی غداری کو ایک بار پھر بے نقاب کردیا

امریکی کانگریس کے اراکین کی طرف سے پاکستان میں خفیہ کاروائی کے لئے موجود امریکی فوجیوں کے انکشاف نے ایک بار پھر پاکستان کے حکمرانوں کی غداری کا پردہ چاک کر دیا ہے۔ ثابت ہو گیا ہے کہ استعمار آمرنہ اور جمہوری نظام دونوں میں حکمرانوںکو بآسانی خرید کر اپنے ہی لوگوں کے خلاف استعمال کرتا ہے۔ بلیک واٹر کی سرپرستی سے لے کر ڈرون طیاروں کے لئے لینڈنگ سٹرپ مہیا کرنے تک یہ حکمران پہلے ان غداریوں کو چھپاتے ہیں اور پھر جب حقیقت اظہر من الشمس ہو جاتی ہے تو ڈھیٹ بن جاتے ہیں۔ حکمرانوں نے یہ مضحکہ خیز پراپیگنڈا کر کے قبائلی علاقوں اور سوات میں آپریشن شروع کیا کہ طالبان اسلام آباد پر قبضہ کرنے والے ہیں۔ طالبان تو اسلام آباد پر قابض نہ ہو سکے لیکن امریکی فوج نے اس بہانے پاکستان میں قدم جما لئے۔ امریکہ جس کو افغانستان کے نہتے مسلمانوں نے لوہے کے چنے چبانے پر مجبور کردیا ہے، دنیا کی ساتویں بڑی فوج رکھنے والے ملک پاکستان پر ایک بھی گولی چلائے بغیر قبضہ کرتا چلا جارہا ہے۔ اس عظیم غداری میں حکمرانوں کے ساتھ ساتھ اپوزیشن بھی برابر کی شریک ہے جو اس امریکی جنگ کی کھلم کھلا حمایت کر رہی ہے۔ پاکستان میں غیر ملکی یا امریکی افواج کی ضرورت تو اس وقت بھی پیدا نہ ہوئی تھی جب افغانستان میں سوویت یونین کی مضبوط فوج حملے کے لئے تیار تھی۔ یقینا پاکستان کے عوام اور پاکستان کی افواج اس بات سے شدید نفرت کرتے ہیں کہ ان کی اسلامی سرزمین کافر افواج کے ناپاک قدموں سے نجاست کا شکار ہو۔ اسی لیے یہ حکمران ڈرون حملوں، ملک میں امریکی افواج اور پرائیویٹ امریکی جاسوسوں کی موجودگی کے متعلق مسلسل جھوٹ پر جھوٹ بولتے چلے آرہے ہیں۔ امریکی فوج کی موجودگی اہل طاقت کے جذبات متحرک کرنے کے لئے کافی ہونی چاہئے تاکہ وہ حرکت میں آئیں اور ان غداروں کو اکھاڑ پھینکیں۔ لیکن افسوس امریکی ایجنٹ امریکی فوج کی موجودگی کو الٹا یہ کہہ کر استعمال کرتے ہیںکہ اگر پاک فوج نے ازخود اپنے مسلمان بھائیوں کا قتل عام نہ کیا تو یہ امریکی فوج کرے گی۔ جبکہ سب جانتے ہیںکہ امریکہ جو خود افغانستان اور عراق میں نہتے مسلمانوں سے مار کھا رہا ہے پاکستان میں ایک نیا محاذ کھولنے کی پوزیشن میں نہیں۔

حکمرانوں کی غداری میں اب کوئی شک باقی نہیں رہا۔ ان حکمرانوں نے اللہ کو چھوڑ کر امریکہ کو اپنا رب بنالیا ہے۔ اس لیے اس سے قبل کہ پاکستان بھی افغانستان و عراق بن جائے ،پاکستان کے مسلمان اور خصوصاًافواج پاکستان میں موجود مخلص عناصر کو حزب التحریر کے ساتھ مل کر فوراً خلافت کا قیام عمل میں لانا چاہیے ۔ یہ خلافت ہی ہو گی جو پاکستان کو امریکہ کی کالونی بننے سے روکے گی اور اس پورے خطے سے امریکہ کو نکال باہر کرے گی۔

شہزاد شیخ
پاکستان میں حزب التحریرکے ڈپٹی ترجمان

Read more...

مسلمانوں کی قاتل امریکی وزیر خارجہ سہ ماہی رپورٹ لے کر اور نئے احکامات دے کر چلی گئی!!!

ہزاروں مسلمانوں کی قاتل اور جنگی جرائم کی مجرمہ امریکی وزیر خارجہ اتوار کو پاکستان پہنچی جہاں پر حکمرانوں نے اپنی آقا کو ہاتھوں ہاتھ لیا اور اس کیلئے اپنے دل و جاں کے سارے دروازے کھول دئیے جبکہ عوام اس رویے پر غصے سے تلملاتے رہے۔ اس خون کی پیاسی وزیر خارجہ نے اپنے دورے میں مندرجہ ذیل اہم امور سرانجام دے :


۱﴾ پاکستان کو دھمکی دی کہ اگر آئندہ ''پاکستان سے امریکہ پر کوئی اور حملہ‘‘ ہوا تو اس کا انجام انتہائی برا ہو گا۔ یعنی پاکستان امریکہ کی سیکیوریٹی کی ضمانت دے اور جب بھی امریکہ میں کوئی پٹاخہ پھٹے تو پاکستان سنگین نتائج بھگتنے کے لئے تیار ہو جائے۔
۲﴾ پاکستان -چین جوہری تعاون پر اعتراضات اٹھائے اور ''سوالات‘‘ کے جوابات طلب کئے۔
۳﴾ شاہ محمود قریشی کو بھارتی وزیر خارجہ کی ''بے عزتی ‘‘ پر سخت جھاڑ پلائی ، جس کے بعد قریشی نے بھارتی وزیر خارجہ کو فون کر کے معافی مانگی۔
۴﴾ پاکستان کو حکم دیا کہ وہ اس ﴿امریکی﴾جنگ کو جاری رکھے اور مزید پاکستانیوں کو تہہ تیغ کریں۔
۵﴾ اسٹریٹیجک ڈائیلاگ کے نام پر پاکستان کی مائیکرومنیجمنٹ کے منصوبے کوتیرہ شعبوں تک وسعت دی جس میں تعلیم، صحت، توانائی، انٹیلی جنس ، انفارمیشن، ''دہشت گردی‘‘ اور حتیٰ کہ پاکستان کے آموں کی امریکہ برآمد تک شامل ہے۔ بلاشبہ یہ اسٹریٹیجک ڈائیلاگ، اسٹریٹیجک سرنڈر ہے جس کے تحت امریکہ پاکستان پر حکومت کرنے کے لئے ایک متوازی حکومت بنا رہا ہے۔
۶﴾ سب سے اہم یہ کہ پاک افغان ٹریڈ معاہدے پر اپنے ایجنٹوں سے دستخط کروائے، جس کے ذریعے بھارت کو مستقبل میں غیر معمولی رعایتیں دینے کی حامی بھری گئی۔ معاہدے سے الگ ایک خط پر دستخط کئے گئے جس کے مطابق پاکستان مستقبل میں بھارت کو براہ راست افغانستان کیلئے زمینی راستہ فراہم کرے گا۔ ''دوطرفہ تجارت‘‘ میں تیسرے فریق سے متعلق خط شامل کرنا نہ صرف عجیب ہے بلکہ اس میں امریکی دبائو صاف نظر آتا ہے۔
۷﴾ افسوس میڈیا نے بھی زہر اگلنے کے لئے ہلیری کو فری ائر ٹائم مہیا کیا۔ گو کہ چند شرکائ نے امریکی دہری پالیسی اور اسلام دشمنی کو بے نقاب کیا لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس کافرہ کو بھی اپنے خطرناک پراپیگنڈے کے ذریعے عوام کے اذہان کو پراگندہ کرنے کا مکمل موقع ملا۔
۸﴾ ہلیری نے پاکستان پرپانی ضائع کرنے کا الزام لگا کر بھارت کا دفاع کیا اور اس سلسلے میں بھارت کی چوری تسلیم کرنے سے صاف انکار کر دیا۔


اے مسلمانان پاکستان! اے افواج پاکستان!

یہ غدار حکمران تمہیں بیچ چکے ہیں۔ اٹھو اور حزب التحریر کی سیاسی مہم میں شامل ہوجائو جو نیٹو کی سپلائی لائن کاٹنے کی طرف بلارہی ہے جو صلیبیوں کی شہ رگ ہے اور امریکہ کو اس خطے سے باہر پھینک دو ، جو اس خطے میں انتشار کی اصل جڑ ہے۔

 

عمران یوسفزئی
پاکستان می حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

لبنان کے حکمران عالمی میڈیا کانفرنس کے مندوبین کو ویزے دینے سے انکار کر رہے ہیں حزب التحریر کی عالمی میڈیا کانفرنس کی تیاری نے ہی لبنان کے ایجنٹ حکمرانوں کے پیروں تلے زمین کھینچ لی!!!

حزب التحریر نے 18جولائی کو یوم سقوط خلافت کے تناظر میںبیروت، لبنان میں ایک عالمی میڈیا کانفرنس کا اعلان کیا ہے۔ یہ حالیہ تاریخ میں کسی بھی اسلامی سیاسی پارٹی کی طرف سے دنیا کی سب سے بڑی میڈیا کانفرنس ہے ، جس کا انعقاد دنیا کی سب سے بڑی اسلامی سیاسی جماعت حزب التحریر کر رہی ہے۔ اس کانفرنس میں زیر بحث آنے والے موضوعات اور ان کے حل کے سلسلے میں پیش کیا گیا تعارفی لٹریچر اور ویڈیو ٹریلرز نے ہی لبنان کے حکمرانوں اور ان کے امریکی اور فرانسیسی آقاؤں کے دلوں میں خوف پیدا کر دیا ہے۔ حزب التحریر ، لبنان میں ایک قانونی سیاسی جماعت ہے اور اسکی کانفرنس روکنے کا لبنان کے اپنے قانون میں کوئی جواز نہیں۔ اس لئے لبنانی ایجنٹ حکمرانوں نے اوچھے ہتھکنڈوں کو اپناتے ہوئے مندوبین کو ویزے دینے سے انکار کر دیا ہے۔ لبنانی حکومت نے اپنے سفارتخانوں کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ کانفرنس کے مندوبین کو ویزا جاری نہ کریں۔ پاکستان میں موجود لبنانی سفارتخانہ نے پاکستان کے چند ممتاز سیاستدانوں کو ،جو کہ ڈپلومیٹک پاسپورٹ کے حامل تھے ، ویزا جاری کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ مزید برآں پاکستان کے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے چوٹی کے صحافیوں اور ادیبوںکو بھی ویزے نہیں دئے گئے۔ حزب التحریر ایجنٹ حکمرانوں کی ان تما م کوششوں کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور ان تمام رکاوٹوں کے باوجود حزب التحریر خلافت کے قیام کے لئے اپنی غیر عسکری سیاسی اور فکری جدوجہد جاری رکھنے کا اعلان کرتی ہے۔ حزب التحریر نے 2007میں انڈونیشیا میں مسلم دنیا کے سب سے بڑے اسٹیڈیم میں عالمی خلافت کانفرنس کا انعقاد کیا تھا جس میں 60,000خواتین سمیت لگ بھگ ایک لاکھ افراد نے شرکت کی تھی۔ پچھلے سال حزب التحریر نے سوڈان میں عالمی معاشی بحران پر عالمی کانفرنس منعقد کی جس میں 5000 مندوبین نے شرکت کی۔ اسی سال خلافت کے قیام کی فرضیت کو اجاگر کرنے کے لئے حزب التحریر نے انڈونیشیا میں دنیا بھر سے 6000 علمائ پر مبنی عالمی علمائ کانفرنس بھی انعقاد کی۔ اور اب اس سال لبنان میں عالمی میڈیا کانفرنس کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں۔ ان چند سالوں میں حزب التحریر دنیا میں امت کی واحد عالمی لیڈرشپ کے طور پر ابھری ہے جس سے خوفزدہ ہو کر استعمار ایک بار پھر حزب کو مختلف ممالک میں بین کرنا شروع ہو گیا ہے۔ اس ضمن میں حال ہی میں بنگلہ دیش میں حزب پرپابندی لگائی گئی۔ حزب التحریر اس امر کا اعلان کرتی ہے کہ یہ غدار اب چاہے جو بھی قدم اٹھائیں انشائ اللہ ان کے عمل سے خلافت کی پکار اور امت میںاس کے لیے رائے عامہ کو مزید تقویت ہی ملے گی۔ اور ان کے آقا ان حکمرانوں کو ان کی غداری کی سزا سے اس دنیا میںبچا سکیں گے اورنہ آخرت کاعذاب ان سے ہٹا سکیں گے۔

عمران یوسفزئی
پاکستان می حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک