بسم الله الرحمن الرحيم
امیر حزب التحریر، مشہور فقیہ، عطاء بن خلیل ابو الرشتہ کی جانب سے 1441 ہجری بمطابق 2020 عیسوی کے شوال کے ہلال کی روئیت کے حوالے سے وضاحت
(ترجمہ)
اولاً: پچھلی رات (ہفتہ کی رات) تقریباً 10 بجے (مدینہ ٹائم) کے لگ بھگ میں نے آپ کو یہ پیغام بھجوایا تھا کہ آج رات ہمیں موصول ہونے والی شہادتوں کے مطابق شوال کے مہینے کاہلال نظر نہیں آیا۔ ہم عموماً مشرق میں بسنے والے اپنے بھائیوں کے لیے اعلان مدینہ کے وقت کے مطابق 10 بجے یا 10 بج کر 30 منٹ تک کردیتے ہیں۔ ایسا ہم اس لیے کرتے ہیں تا کہ ان بھائیوں کو اذان فجر سے پہلے اطلاع پہنچ جائے جیسا کہ انڈونیشیا وغیرہ۔ اس لیے یہ اعلان کیا گیا کہ ہفتہ 23 مئی 2020ء کو رمضان کا مبارک مہینہ مکمل ہوگا اور عید 24 مئی 2020 بروز اتوار کو ہوگی۔
دوم: اس کے بعد ہمیں یہ خبر ملی کہ تنزانیہ میں تین مسلمانوں نےہلال دیکھا ہے جبکہ اس کے علاوہ بھی براعظم افریقہ کے دیگر مقامات سے بھی شہادتیں موصول ہوئیں۔ لہٰذا ہم نے وہاں اپنے نمائندے کو پیغام بھیجا کہ دو بھائیوں کو اس علاقے میں بھیجا جائے جو ان لوگوں سے ملیں اور ان کی شہادت کی تحقیق کریں۔ ہمارے نمائندے نے ایسا ہی کیا اور ہمیں جو جواب بھیجا وہ مندرجہ ذیل ہے:-ان تین گواہوں نے بہت ہی باریک ہلال دیکھا جس کے دونوں کنارے اوپر کی جانب اٹھے ہوئے تھے اور کمان کا رخ سورج کی جانب تھا جو کہ ڈوب چکا تھا۔-ان تین گواہوں نے قسم اٹھائی اور ہمارے تین بھائیوں کے سامنے کلمہ شہادت کے ساتھ اس کا اقرار کیا۔
سوم: ہمیں اپنے اس نمائندے کا جواب دوپہر ایک بجے مدینہ کے وقت کے مطابق ملا۔ اس کا مطلب ہے کہ چاند دیکھے جانے کی خبر درست تھی اور ہلال کی کمان کا رخ اس جانب تھا جہاں سورج غروب ہوا تھا: "یعنی کمان کامنہ سورج کی جانب تھا جو ڈوب چکا تھا"۔ لہٰذا اس کا مطلب یہ ہے کہ جو دیکھا گیا تھا وہ شوال کا ہلال تھا جس کی شہادت تین مسلمانوں نے دی تھی۔
چہارم : امام احمد نے عمر بن العاص ؓسے روایت کی کہ، «غُمَّ عَلَيْنَا هِلَالُ شَوَّالٍ فَأَصْبَحْنَا صِيَامًا فَجَاءَ رَكْبٌ مِنْ آخِرِ النَّهَارِ فَشَهِدُوا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ r أَنَّهُمْ رَأَوْا الْهِلَالَ بِالْأَمْسِ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ r أَنْ يُفْطِرُوا مِنْ يَوْمِهِمْ وَأَنْ يَخْرُجُوا لِعِيدِهِمْ مِنْ الْغَدِ»
"(ایک دفعہ) ہم لوگوں کے لئے شوال کا چاند واضح نہ ہوا(بادلوں کی وجہ سے) تو ہم نے اگلے دن بھی روزہ رکھ لیا ،دن کے آخری حصے میں کچھ سفر کرنے والے لوگ آئے اور رسول اللہ ﷺ کے سامنے گواہی دی کہ انہوں نے کل رات (شوال کا)چاند دیکھا تھا، تو رسول اللہ ﷺ نے مسلمانوں کو حکم دیا کہ(دن ہی میں) روزہ کھول دیں اور اگلے دن صبح اپنی عید کی نماز ادا کرنے کے لئے اپنے مصلی (نماز کی جگہ) جائیں "۔ اور بیہقی نے سنن الکبرہ میں رابیع بن ہیراش سے، اور انہوں نے صحابہؓ سے روایت کی کہ
«اخْتَلَفَ النَّاسُ فِى آخِرِ يَوْمٍ مِنْ رَمَضَانَ فَقَدِمَ أَعْرَابِيَّانِ فَشَهِدَا عِنْدَ النَّبِىِّ r بِاللَّهِ لأَهَلاَّ الْهِلاَلَ أَمْسِ عَشِيَّةً فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ r النَّاسَ أَنْ يُفْطِرُوا وَأَنْ يَغْدُوا إِلَى مُصَلاَّهُمْ».
" رمضان کے آخری دن لوگوں میں (چاند کی رویت پر) اختلاف ہو گیا، تو دو اعرابی بدو آئے اور انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے سامنے اللہ کی قسم کھا کر گواہی دی کہ انہوں نے کل شام میں چاند دیکھا ہے، چنانچہ رسول اللہﷺ نے لوگوں کو افطار کرنے اور عید گاہ چلنے کا حکم دیا "۔
لہٰذا ہم بھی رسول اللہﷺ کی سنت پر چلتے ہوئے آج 23 مئی 2020 کو عید الفطر کا دن ہونے کا اعلان کرتے ہیں۔۔۔ لہٰذا مسلمان اپنا روزہ توڑ ڈالیں اور چونکہ زوال کا وقت گزر چکا ہے تو وہ کل عید کی نماز ادا کریں۔۔۔ اور ہم اللہ عزو جل سےاپنے روزوں اور قیام کی قبولیت کی دعا کرتے ہیں کہ وہ اس مقدس مہینے کو تمام مسلمانوں کے لیے خیر کے آغاز کا باعث بنا دیں۔ اور یہ کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ مسلمانوں کے لیے جلد از جلد ان کی خلافت کا قیام فرمائے اور انہیں ہر قسم کی وباء سے محفوظ رکھے تا کہ وہ اس دنیا اور آخرت میں پرسکون رہ سکیں اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ العظیم تمام انعامات کے مالک ہیں۔
اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہماری فرمانبرداری کو قبول فرمائے، تمام تعریفیں تمام مخلوقات کے خالق کے لیے ہیں۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاۃ
عید الفطر کے دن، یکم شوال 1441 ہجری بمطابق 23 مئی 2020 عیسوی
آپ کا بھائی
عطاء بن خلیل ابوالرشتہ