بسم الله الرحمن الرحيم
خبر اور تبصرہ
کشمیر کے مسلمان عظیم الشان قربانیاں دے رہے ہیں جبکہ حکومت اور اپوزیشن نے جمہوریت کا سیاسی سرکس لگایا ہوا ہے
خبر: 17 اکتوبر 2016 کو پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے 2 نومبر 2016 کو اسلام آباد میں دھرنا دینے کی نئی تاریخ کا اعلان کیا۔ عمران خان نے بنی گالہ میں اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ "ابھی ہم وزیر اعظم کے استعفیٰ یا خود کو (پانامہ لیکس کے حوالے سے) احتساب کے لیے پیش کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ لیکن اگر حکومت نے تشدد یا گرفتاریوں یا کوئی بھی غیر مناسب طریقہ استعمال کیا تو پھر پی ٹی آئی موجودہ کرپٹ حکومت کو گرانے کے لیے ہر حربہ استعمال کرے گی"۔ 16 اکتوبر 2016 کو ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے کو چیرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اگر ہماری جماعت کے چار مطالبات تسلیم نہ کیے گئےتو پی پی پی حکومت کے خلاف لانگ مارچ کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ،" ایک نئی پارلیمانی قومی سلامتی کی کمیٹی بنائی جائے۔۔۔۔۔دوسرا پاکستان پیپلز پارٹی کے پانامہ بل کو پارلیمنٹ میں منظور کرایا جائے"۔ 14 اکتوبر 2016 کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے پانامہ لیکس کے حوالے سے پی ٹی آئی کی جلد سماعت کی درخواست منظور کرتے ہوئے 20 اکتوبر کی تاریخ مقرر کردی۔
تبصرہ: ایک وقت تھا جب تقریباً ہر جماعت کشمیر کے حوالےسے خود کو سب سے زیادہ مخلص ثابت کرنے کی کوشش کیا کرتی تھیں۔ لیکن اب جب ایک بار پھر کشمیر کے مسلمانوں نے 8 جولائی 2016 کو برہان وانی کی شہادت کے بعد اپنی عظیم الشان اور مسلسل قربانیوں کی بدولت مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی طور پر زندہ کردیا ہے تو حزب التحریر ولایہ پاکستان کے سوا دیگر سیاسی جماعتوں نے خود کو جمہوری سیاسی سرکس میں مصروف کرلیا ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ سیاسی جماعتیں راحیل-نواز حکومت کو کشمیر کے مسلمانوں کی آزادی کے لئے فوجی کاروائی سمیت ہر طریقہ اپنانے پر مجبور کرتیں لیکن انہوں نے جمہوریت کو بچانے کے لیے پانامہ لیکس یا حقیقی جمہوریت لانے جیسے مسائل پر توجہ مرکوز کردی ۔ اپوزیشن جماعتوں کے اس غیر اصولی کردار نے راحیل-نواز حکومت کو کشمیر کے مسلمانوں کے حوالے سے پاکستان کے مسلمانوں کے مشتعل جذبات کو ٹھنڈا کرنے میں بہت معاونت فراہم کی، جبکہ وہ اپنے کشمیری بھائی بہنوں کو وحشیانہ بھارتی جارحیت سے آزادی دلانے کی شدید خواہش رکھتے ہیں اور اس مقصد کے حصول کے لیے جنگ تک کرنے کے لیے تیار ہیں ۔
اس بات میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ پاکستان کے مسلمان نہ تو جمہوریت سے محبت کرتے ہیں اور نہ ہی اپنے مسائل کے حل کے حوالے سے اس سے کوئی امید رکھتے ہیں۔ جب کبھی بھی پاکستان کے مسلمانوں سے پوچھا گیا کہ اگر انہیں موقع ملے تو وہ کس نظام کو اختیار کریں گے تو انھوں نے ہمیشہ بھاری تعداد میں اسلام اور خلافت راشدہ کی حمایت ہی کی۔ اسلام سے شدید محبت اور اس کے نفاذ کی شدید خواہش نے قیادت میں موجود غداروں پر اس قدر دباؤ ڈالا کہ وہ زبانی جمع خرچ کرنے پر مجبور ہو گئے جب آرمی چیف نے 6 ستمبر 2016 کو یوم دفاع کی تقریب سے خطاب میں دعویٰ کیا کہ، "ہمارا ہر قدم اللہ کے حکم اور نبی اکرم صلى الله عليه و سلم كی سیرت کے مطابق اٹھے"۔
دسمبر 2012 میں بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے اس وقت کے پاکستان میں امریکی سفیر رچرڈ السن نے پاکستان کی مستقبل کی سیاسی قیادت پر پیش گوئی کرنے کی دعوت کے جواب میں کہا تھا کہ، "جمہوریت ہمارا گھوڑا ہے"۔ اس نے یہ بات اس لیے کہی کیونکہ جمہوریت بذات خود امریکی مفادات کی نگہبانی کے لیے پاکستان کے مسلمانوں کے مفادات کو قربان کرتی ہے اس بات سے قطع نظر کہ کون سا چہرہ حکومت میں آتا ہے۔ تو دباؤ کو کم کرنے اور خلافت کے منصوبے سے پاکستان کے مسلمانوں کی توجہ ہٹانے کے لیے سیاسی میدان میں موجود امریکی ایجنٹوں نے اس بات کی زبردست کوشش کرنا شروع کردی کہ کسی طرح پاکستان کے مسلمانوں کو یہ باور کرادیں کہ جمہوریت ہی واحد حل ہے۔ لہٰذا کتنا ہی اہم معاملہ کیوں نہ سامنے آجائے جس پر کسی بھی قیمت پر اسلام کی روشنی میں فوری قدم اٹھانے کی ضرورت ہو یہ ایجنٹ جمہوریت کو بچانے کی جدوجہد کو زندگی و موت کا معاملہ بنا کر پیش کرنا شروع کردیتے ہیں۔
پاکستان کے مسلمانوں کو جمہوریت کے سیاسی سرکس اور نام نہاد حقیقی جمہوریت کو لانے کی جدوجہد کو لازمی مسترد کرنا چاہیے کیونکہ جمہوریت اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی حاکمیت اعلیٰ کو مسترد کرتی ہے۔ مسلمانوں کو ان تمام جماعتوں کو بھی مسترد کردینا چاہیے جو حقیقی تبدیلی لانے کے لیے جمہوریت کا جھوٹا خواب لوگوں کو دیکھاتے ہیں۔ حقیقی تبدیلی صرف اور صرف نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام سے آئے گی اور یہی وہ چیز ہے جو اسلام اور مسلمانوں کے مفادات کا تحفظ کرے گی۔ اور یہی وہ خلافت ہے جس سے مغرب اور امریکہ خوفزدہ ہیں کیونکہ جمہوریت ان کا گھوڑا ہے جبکہ خلافت اللہ کی وحی کے مطابق حکمرانی کرتی ہے۔
وَدُّوالَوْتَكْفُرُونَكَمَاكَفَرُوافَتَكُونُونَسَوَاءً
"وہ تو یہی چاہتے ہیں کہ جس طرح وہ خود کافر ہیں (اسی طرح) تم بھی کافر ہو کر (سب) برابر ہو جاؤ"(النساء:89)
حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے لیے لکھا گیا
شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریکے ڈپٹی ترجمان
Latest from
- عالمی قانون کا انہدام ...اور ان دنیا والوں کی ناامیدی...
- بچوں کو اغوا کرنے اور ان پر تجربات کرنے کی”اسرائیلی“ قبضے کی ایک لمبی داستان موجود ہے
- امریکی قیادت اور نگرانی میں: ایران کی صفوی حکومت اور یہودی وجود...
- شنگھائی تعاون تنظیم امریکن ورلڈ آرڈر کا حصہ ہے
- استعماری طاقتوں کی تنظیمیں ہماری سلامتی اور خوشحالی کی ضامن نہیں ہو سکتیں