الثلاثاء، 03 جمادى الأولى 1446| 2024/11/05
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

جمہوریت مستحکم حکمرانی فراہم کرنے سے قاصر ہے

 

خبر:

 

               وفاقی حکومت نے 15 جولائی کو اعلان کیا کہ اُس نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر پابندی عائد کرنے اور اس کے بانی عمران خان، سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی اور سابق ڈپٹی اسپیکرقومی اسمبلی قاسم سوری کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت غداری کی کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔ وفاقی وزیراطلاعات نے کہا کہ اگر ملک کو آگے بڑھنا ہے تو پی ٹی آئی کے وجود کے ساتھ ایسا نہیں ہو سکتا۔ [1]

 

تبصرہ:

 

          پاکستان میں 8 فروری 2024 کے عام انتخابات کے بعد یہ خیال کیا جا رہا تھا کہ وفاقی دارالحکومت اور صوبوں میں حکومتوں کے قیام کے بعد ملک میں کم از کم سیاسی طور پر استحکام آجائے گا۔ تاہم، اس کے بعد سے ملک سیاسی جماعتوں کے درمیان شدید سیاسی تناؤ میں پھنس کر رہ گیا ہے۔ اگرچہ جمہوریت کے حامی اس بحران کو جمہوریت کا حسن قرار دیتے ہیں، کیونکہ یہ آزادیِ اظہارکا اظہار ہے، لیکن حقیقت میں جمہوریت کا یہ "حُسن" عدم استحکام پیدا کرتا ہے، جیسا کہ ہم اس وقت پاکستان یاپھر امریکہ میں دیکھ رہے ہیں۔

 

          جمہوریت میں اپوزیشن جماعتوں کو حکمران جماعت کا محاسبہ کرنا ہوتا ہے، تاکہ حکمرانوں کا احتساب ہوتا رہے۔ یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ پارلیمنٹ میں اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے پیش کردہ جوابی دلائل کی وجہ سے پالیسیوں کو بہتر بنایا جاتا ہے۔ تاہم، حقیقت میں ہر اپوزیشن جماعت بہتر حکمرانی کو یقینی بنانے کے لیے حکمران جماعت کا محاسبہ نہیں کرتی۔ اپوزیشن حکمران جماعت کو کمزور کرنے کے لیے احتساب کرتی ہے، تاکہ اقتدار میں اس کی باری آسکے۔ جہاں تک حکمران جماعت کا تعلق ہے، وہ اپوزیشن کو حکومتی نظام میں حقیقی اسٹیک ہولڈرماننے پر تیار نہیں ہوتی کیونکہ یہ اپوزیشن ہی انھیں ہٹا کر اقتدار کو کنٹرول کرنا چاہتی ہے۔

 

          موجودہ سیاسی بحران کوئی نئی صورتحال نہیں ہے۔ یہی صورتحال اُس وقت بھی تھی جب موجودہ حکومت، اپوزیشن اور موجودہ اپوزیشن، حکومت میں تھی۔ اگست 2018 سے اپریل 2022 تک پی ٹی آئی کی حکومت نے اُس وقت کی اپوزیشن جماعتوں بالخصوص مسلم لیگ (ن) کے خلاف ایسا ہی رویہ اپنایا تھا۔ پی ٹی آئی نے مسلم لیگ ن اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کی قیادت کے خلاف عدالتی مقدمات دائر کئے، انہیں گرفتار کیا اور کم از کم 2028 تک اقتدار میں رہنے کا منصوبہ بنایا۔ پی ٹی آئی کی حکومت استعماری آلہ کار انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے تباہ کن معاشی پروگرام کے نفاذ کی وجہ سے بہت زیادہ غیر مقبول ہو گئی تھی۔

 

          جہاں تک جمہوریت کے چیمپئن امریکہ کا تعلق ہے، وہ بھی سیاسی بحران میں الجھا ہوا ہے۔ گزشتہ امریکی صدارتی انتخابات میں اُس وقت کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی شکست کو مسترد کرتے ہوئے اپنے پیروکاروں کو امریکی حکومت کے مقام ،کیپیٹل ہل پر حملہ کرنے کی ترغیب دی۔ اور اب نومبر 2024 میں ہونے والے امریکی صدارتی انتخاب کی دوڑ سے ٹرمپ کو باہر کرنے کے لیے بائیڈن کی موجودہ حکومت ٹرمپ کو مختلف مقدمات میں پھنسا رہی ہے۔

 

          صرف اسلامی نظامِ خلافت ہی پاکستان میں سیاسی انتشار کو ختم اور ایک مستحکم حکومت فراہم کر سکتا ہے۔ اس نظام میں لوگ اسلام کے نفاذ کے لیے ایک شخص کو اپنا خلیفہ منتخب کرتے ہیں۔ مجلس امت کے منتخب نمائندے اسلامی شرعی احکام کے مطابق خلیفہ کا محاسبہ کرتے ہیں۔ خلیفہ اس وقت تک اقتدار میں رہتا ہے جب تک کہ وہ اسلام کے مطابق حکومت چلانے کے قابل ہو۔ مجلس امت کی طرف سے عدم اعتماد کے ووٹ کی کوئی گنجائش ہی نہیں ہوتی اور نہ ہی خلیفہ کی مدت محدود ہوتی ہے۔ لہٰذا، حکومت مستحکم رہتی ہے۔

 

          پاکستان کے مسلمانوں نے بہت زیادہ سیاسی اور معاشی افراتفری دیکھی ہے۔ وہ اپنے اور اپنی آنے والی نسلوں کے لیے مستحکم اور محفوظ زندگی کے مستحق ہیں۔ اوریہ جمہوری نظام کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے اور نبوت کے نقش قدم پر خلافت کے قیام سے ہی ممکن ہے۔

 

          رسول اللہﷺ نے فرمایا،

(کَانَتْ بَنُوْ اِسرَائِیلَ تَسُوسُھُمُ الاَنبِیَائُ ' کُلَّمَاھَلکَ نَبِیّ خَلَفَہُ نَبِیّ' وَاِنَّہُ لَا نَبِیَّ بَعدِی ' وَسَتَکُونُ خُلَفَائُ فَتَکثُرُ '  قَالُوا: فَمَا تَمُرُنَا؟  قَالَ: فُوْا بِبَیْعَةِ الاَوَّلِ فَالاَوّلِ' وَاعْطُوہُم حَقَّھُم ' فَاِنَّ اللّٰہَ سَائِلُھُم عَمَّا اسْتَرعَا ھُمْ)

''بنی اسرائیل کی سیاست انبیاء کرتے تھے ۔جب کوئی نبی وفات پاتا تو دوسرا نبی اس کی جگہ لے لیتا'جبکہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے' بلکہ بڑی کثرت سے خلفاء ہوں گے۔صحابہ نے پوچھا:  آپﷺ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں ؟  آپ نے فرمایا:  ''تم ایک کے بعد دوسرے کی بیعت کو پوراکرو اور انہیں ان کا حق اداکرو۔کیونکہ اللہ تعالیٰ ان سے ان کی رعایا کے بارے میں پوچھے گا' جو اُس نے انہیں دی ۔''(مسلم و بخاری)۔

 

امام النووی نے مسلم کی اپنی شرح میں کہا کہ، أي، يَتولَّون أُمورَهم، كما تَفعَلُ الأمراءُ والوُلاةُ بالرَّعيَّةِ، والسِّياسةُ، القيامُ على الشَّيءِ بما يُصلِحُه "یعنی وہ اپنے معاملات کی دیکھ بھال کرتے ہیں، جیسا کہ امیر اور گورنر رعایا کے ساتھ کرتے ہیں، جبکہ سیاست  کسی چیز کی اس طرح دیکھ بھال کرتی ہے جس سے وہ صحیح ہو۔"

 

ولایہ پاکستان سے شہزاد شیخ  نے،

حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے لیے یہ مضمون لکھا۔

حوالہ جات

[1] https://www.dawn.com/news/1845974/govt-to-ban-pti-seek-article-6-proceedings-against-imran-others

Last modified onبدھ, 24 جولائی 2024 07:33

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک