بسم الله الرحمن الرحيم
سربرینیتزا کے قتل عام کی پچیسویں برسی مہم کا ہدف
" 25 سال پر: سربرینیتزا سے اسباق"
حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے شعبہ خواتین
11 جولائی 1995 کو سرب عیسائی افواج نے بوسنیا کے مسلم علاقے سریبرینیکا کی پناہ گاہ پر حملہ کیا ۔ بوسنیا کے شمال مشرقی علاقے میں سرب افواج کی پیشقدمی سے بچنے کے لیے دسیوں ہزار مسلمانوں نے سربرینیتزا میں پناہ لے رکھی تھی۔ اقوام متحدہ نے اس قصبے کو "محفوظ علاقہ" قرار دیا ہوا تھا اور یہ اعلان کررکھا تھا کہ یہ اقوام متحدہ کے زیر تحفظ ہے۔ سربرینیتزا پر قبضے کے بعدسرب افواج نے 8 ہزار مسلمان مرد وں اور کم عمرلڑکوں کوبےرحمانہ طور پرقتل کردیا۔ اس واقعے کو دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپ کی سرزمین پر بدترین ظلم اور سانحہ قرا ردیا گیا۔ اس قتل عام کے ساتھ ساتھ سرب ریپبلک سے ملحقہ علاقوں سے مسلمانوں کی نسل کشی (ethnic cleansing) کی سربین ظالمانہ مہم کے تحت 25 سے 30 ہزار مسلمان عورتوں، بچوں اور بوڑھے افراد کو بےدخل کر دیا گیا سربرینیتزا کے مسلمانوں سے اقوام متحدہ نے تحفظ فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن یہ وعدہ کبھی وفا ہی نہ ہوا۔ ان سے یہ وعدہ کیا گیا تھا کہ مغربی حکومتیں نیٹو(NATO) کے ذریعے سرب افواج کی پیش قدمی روک دیں گی لیکن یہ وعدہ بھی محض پانی کا بلبلہ ثابت ہوا -
سربرینیتزا کا قتل عام بوسنیا میں بوسنیائی مسلمانوں کے خلاف سرب افواج کے بے شمار مظالم کی داستانوں میں سے صرف ایک ظلم کی داستان ہے جبکہ اس دوران دنیا کے حکومتیں ، چاہیے وہ مسلم تھیں یا غیر مسلم، صرف ان مظالم کو سرد مہری سے دیکھتی رہیں ..سربرینیتزا کے قتل عام کے بعد آنے والے سالوں میں دنیا نے یہ وعدہ کیا تھا کہ "دوبارہ ایسا کبھی نہیں- جدید تاریخ کے اس تاریک داغ سے سبق سیکھا جائے گا"۔ لیکن آج بھی ہم مسلم دنیا میں بوسنیا کی جنگ میں ہونے والے جرائم اور سربرینیتزا جیسے قتل عاموں کا مشاہدہ کرتے ہیں ، بلکہ کچھ مقامات پر تو یہ سربرینیتزا کو بھی پیچھے چھوڑ گئے ہیں۔ ہم آج بھی مسلمانوں کے خلاف ہونے والے جرائم پر اقوام متحدہ، مغربی حکومتوں اور مسلم دنیا کی حکومتوں کی مسلسل خاموشی اور معاونت دیکھتے ہیں، جیسا کہ شام، ،میانمار (برما)، کشمیر، فلسطین، یمن، مشرقی ترکستان اور بھارت۔ یقیناً رسول اللہ ﷺ نے فرمایا،
«لاَ يُلْدَغُ الْمُؤْمِنُ مِنْ جُحْرٍ وَاحِدٍ مَرَّتَيْنِ»
"مؤمن ایک ہی سوراخ سے دوسری بار نہیں ڈسا جاتا"۔
--اس مہم کا ہدف یہ ہے کہ اس انسانی المیہ سے حقیقی سبق سیکھا جائے اور کس طرح سے امت پر نازل ہونے والے پے درپے قتل عاموں کے سلسلے کو ختم کیا جائے تا کہ تاریخ بار بار نہ دہرائی جائے۔ یہ مہم اس بات پر روشنی ڈالے گی کہ کس طرح ماضی کے ظالمانہ سانحات کو یاد کر کے ہمیں اپنے مستقبل کی تعمیر کرنی ہے تا کہ مسلمانوں اور ان کے علاقوں کو امن اور تحفظ حاصل ہو۔
ڈاکٹر نظرین نواز
حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے شعبہ خواتین کی ڈائریکٹر
Monday, 15 Dhu al-Qi'dah 1441 AH corresponding 6 July 2020 CE
Follow Campaign in Other Languages
پریس ریلیز
سربرینیتزا (Srebrenica) کے قتل عام کی پچیسویں برسی کے موقع پر حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے شعبہ خواتین کا" سربرینیتزا قتل عام کے پچیس سال-حاصل ہونے والے اسباق" کے عنوان سے مہم کا آغاز
#Srebrenica25YearsOn | |||
#سربرنيتشا_جرح_لم_يندمل | |||
#Srebrenitsa25Yıl |
On the 11th July, 1995, Serb forces invaded the Muslim enclave of Srebrenica in Bosnia in which tens of thousands of Muslims had taken refuge from the Serbian army’s offensive in north-eastern Bosnia. The town had been designated as a “safe area” by the United Nations (UN) and declared as being under UN protection. In the days following the capture of Srebrenica, 8000 Muslim men and boys were executed in cold blood by the Serbs. It was described as the worst atrocity on European soil since World War 2. On the 25th anniversary of the massacre, this panel discussion seeks to address the lessons that should be learnt from this human tragedy so that the history of genocides and slaughter which afflicts the Muslim Ummah can be brought to an end and a future of security and justice established.
Zehra Malik 16 Dhul Qiddah 1441 AH - 07 July 2020 CE |
Latest from
- "خلافت: خواتین کے وقار، تحفظ اور شرعی حقوق کی محافظ"
- حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے شعبۂ خواتین - رجب 1442
- خلافت کے انہدام کے 100 سال مکمل ہونے پر حزب التحریر کی عالمی سرگرمیاں
- " کرغستان کی پرہیزگار مسلم خواتین کو حراساں کرنا بند کرو! "
- قابلِ قدر فقیہ، امیرحزب التحریرعطا ءبن خلیل ابو الرَشتہ کا ریاستِ خلافت کے خاتمے کے 99 سال پورے ہونے کے موقع پر خطاب