بسم الله الرحمن الرحيم
پاکستانی خبروں پر تبصرے
20/12/2023
Hizb ut Tahrir / Wilayah Pakistan:
News Commentary 20/12/2023
News Commentary by the Media Office of Hizb ut Tahrir in Wilayah Pakistan.
For Real Change... Reject democracy... Establish Khilafah.
Oh Allah, restore our shield, the Khilafah Rashidah (righteous Caliphate)... Allahuma Ameen.
#BringBackKhilafah
Wednesday, 07 Jumada al-Akhar 1445 AH corresponding 20 December 2023 CE
1 - دو ریاستی حل کا مطلب ہے فلسطین کی بابرکت سرزمین سے دستبرداری
یہودی وجود نے 1948 میں فلسطین کے 78 فیصد علاقے پر قبضہ کر لیا۔ پھر 1967 میں یہود، عرب حکمرانوں کی معاونت سے، جعلی جنگیں رچا کر فلسطین کے زیادہ تر حصے پر قابض ہو گئے۔ پس دو ریاستی حل کا مطلب یہ ہے کہ اسراء اور معراج کی بابرکت سرزمین پر یہودی قبضے کو قانونی حیثیت دے دی جائے، اور مسلمانوں کو فلسطین کے ایک چھوٹے سے حصے میں پناہ گزینوں کے طور پر محدود کر دیا جائے، جو خود یہودیوں کے زیر تسلط ہو۔ کسی بھی ایسے اقدام کو مسترد کریں جو مقدس سرزمین فلسطین کی مکمل آزادی کا مطالبہ نہ کرے۔ یہ آزادی صرف نبوت کے نقش قدم پر خلافت کے فوری قیام سے ہی ممکن ہے جو مسلمانوں کی فوجوں کو متحرک کرے گی۔
01 Jumada al-Thani 1445 AH - 14 December 2023 CE
2- جہاد کے بغیر کسی ترقی اور خوشحالی کا تصور ہی نہیں
نگراں وزیراعظم نے 7 دسمبر کو کیڈٹ کالج کوہاٹ میں کہا کہ" یہ ایک آفاقی سچائی ہے کہ امن برقرار رکھے بغیر کوئی بھی ملک ترقی اور خوشحالی حاصل نہیں کرسکتا۔" درحقیقت نگران وزیر اعظم کا فرمان آفاقی جھوٹ ہے۔ کیا موجودہ ترقی یافتہ یورپ اور امریکہ پچھلے دو سو سال سے دنیا بھر میں جنگیں نہیں لڑ رہے؟ کیا رسول اللہﷺ کی ریاست، خلافت ِراشدہ، خلافت بنو امیہ، خلافت بنو عباس، اور عثمانی خلافت نے مسلسل جہاد کرنے کے باوجود ترقی نہیں کی تھی؟ آج جب پوری امت مسلم دنیا کے حکمرانوں سے فلسطین کے مسلمانوں کی مدد کے لیے یہودی وجود کے خلاف مسلم افواج کو جہاد میں بھیجنے کا مطالبہ کررہی ہے تو ہمارے حکمرانوں کو امن یاد آ رہا ہے؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا،
«مَا تَرَكَ قَوْمٌ الْجِهَادَ إلاّ ذُلّوا»
"کوئی قوم جب جہاد کو ترک کر دیتی ہے تو وہ ذلیل و رسوا ہو جاتی ہے۔"(احمد)۔
02 Jumada al-Thani 1445 AH - 15 December 2023 CE
3- بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر پاکستان کی سیاسی اور فوجی قیادت کے منہ پر طمانچہ مارا ہے۔
بہت ہو گیا! اٹھو اور خلافت قائم کرو۔
بھارت کی سپریم کورٹ نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کو برقرار رکھا اور انتخابات کا حکم دے دیا۔ پاکستان کی سیاسی اور فوجی قیادت کے منہ پر بھارت کا یہ تھپڑ مقبوضہ کشمیر کے جبری الحاق کا تسلسل ہے جو 5 اگست 2019 کو شروع ہوا تھا۔ بھارت کی قیادت اور اس کے آقا بائیڈن کے ذہن میں تو مسئلہ کشمیر حل ہو چکا ہے۔ جہاں تک پاکستان کے حکمرانوں کا تعلق ہے، وہ ابھی تک کشمیر کو آزاد کرانے کے لیے ہماری فوج کو متحرک نہیں کر رہے۔ وہ لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی معاہدے کو ختم کرنے کی دھمکی بھی نہیں دے رہے۔ بائیڈن کو خوش کرنے کے لیے، وہ خود کو بے معنی عوامی مذمت تک محدود رکھے ہوئے ہیں، جیسا کہ وہ غزہ کے حوالے سے بھی کر رہے ہیں۔ غزہ کے برعکس، کشمیر کے معاملے میں تو یہ بہانہ بھی نہیں ہے کہ اس سرزمین تک ہماری رسائی ممکن نہیں۔ اے افواج پاکستان! ان حکمرانوں کو ایک طرف پھینک دیں اور متحرک ہو جائیں تاکہ آخرت میں اللہ تعالیٰ آپ پر رحم کرے۔
03 Jumada al-Thani 1445 AH - 16 December 2023 CE
4- سیاسی و عسکری قیادت کے سبب ہی پاکستان کی سلامتی اور معیشت تباہی کے دہانے پر پہنچی ہے
پاکستان کے آرمی چیف نے 7 دسمبر کو غیر قانونی غیر ملکیوں کو ملک بدر کرنے کے فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ "پاکستان کی سلامتی اور معیشت کو شدید متاثر کر رہے ہیں"۔درحقیقت پاکستان کی سلامتی اور معیشت کو سیاسی و فوجی قیادت نے شدید متاثر کیا ہے جس نے ملکی کی معیشت کو آئی ایم آیف اور ملکی سلامتی کو خطے میں امریکی اہداف کے حصول کے لیے گروی رکھ دیا ہے۔ پاکستان پر کھربوں روپے کا قرض اور سود جو ہماری معیشت کو کھا رہا ہے، کیا وہ چند لاکھ مہاجرین کی وجہ سے ہے؟ اس سیاسی و فوجی قیادت کو ملک بدر کرنے کی ضرورت ہے جو مسلمانوں کے درمیان نفرت کی دیوار کھڑی کر رہیں ہیں۔ خلافت مسلم علاقوں کو ایک ریاست میں یکجا کر کے ملکی و غیر ملکی کی بحث کو ہی ختم کر دے گی۔
04 Jumada al-Thani 1445 AH - 17 December 2023 CE
5- کیا پاکستان کے حکمرانوں کا ضمیر زندہ ہے؟
صدر مملکت نے 9 دسمبر کو غزہ میں 'اسرائیل' کی طرف سے جاری خونریزی اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر عالمی ضمیر پر سوال اٹھایا۔ پاکستان کے حکمران عالمی ضمیر پر سوال اٹھانے سے پہلے اگر اپنے گریبان میں جھانک لیتے تو بہتر ہوتا۔ یہ حکمران کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ کہتے ہیں، لیکن جب بھارت اس کو خود میں ضم کرلیتا ہے اور وہاں کے مسلمانوں پر بدترین ظلم کرتا ہے تو کیا پاکستان کے حکمرانوں نے اس کا ہاتھ پکڑا؟ کیا یہودی وجود کے مظالم کے جواب میں پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کو حرکت میں لانے کا اعلان کیا؟ یہ حکمران اپنی ذمہ داری عالمی برادری پر ڈال کر عوام سے چاہتے ہیں کہ وہ ان سے اب سوال نہ کریں۔ نبوت کے نقش قدم پر قائم ہونے والی خلافت عالمی ضمیر کو نہیں جھنجوڑے گی، بلکہ مسلم افواج کو حرکت میں لائے گی۔
05 Jumada al-Thani 1445 AH - 18 December 2023 CE
6- فقط اسلام کا معاشی نظام ہی پاکستان کو پائیدار ترقی کی جانب لے جا سکتا ہے
7 دسمبر کو ملک کے سرکردہ صنعت کاروں نے صنعتی ترقی کو نقصان پہنچانے والے تین بڑے مسائل: انکم ٹیکس کی بھاری شرح، بلند شرح سود، اور مہنگی توانائی کی نشاندہی کی۔ خلافت میں اسلام کے معاشی نظام کے تحت صنعتی شعبے پر کوئی ٹیکس نہیں ہوتا سوائے ان کے اسٹاکس پر زکوۃ کے۔ خلافت میں سود مکمل طور پر ممنوع ہوتا ہے، لہٰذا صنعتوں کو بلا سود قرض فراہم ہوں گے۔ اور بجلی قطعی مہنگی نہیں ہو گی کیونکہ اسلام نے بجلی کو عوامی اثاثہ قرار دیا ہے، لہٰذا ریاست عوام کے نمائندے کے طور پر اس شعبے کو چلاتی ہے اور اس طرح بجلی مہنگی نہیں ہوتی۔ نبوت کے نقش قدم پر خلافت کا قیام ہی پاکستان کو موجودہ معاشی مسائل سے نکال کر صنعتی ترقی کی راہ پر ڈالے گا۔
06 Jumada al-Thani 1445 AH - 19 December 2023 CE
7- وزیراعظم صاحب! مسجد اقصیٰ پر سودا بازی قبر تک تمہارا پیچھا کرے گی
وزیراعظم انور کاکڑ چند دنوں سے مسلسل مسجد اقصیٰ اور اس کے مبارک اطراف پر سودا بازی، جسے دو ریاستی حل کے نام کے پیچھے چھپایا جاتا ہے، کی وکالت کر رہے ہیں۔ مسلمانوں نے اپنی پوری تقریبآ ڈیڑھ ہزار سال کی تاریخ میں اس مقدس زمین پر سودا بازی نہیں کی۔ اسے عمر رض نے حاصل کیا، اس کو صلیبیوں کے ہاتھوں کھونے کے بعد صلاح الدین ایوبی نے اسے دوبارہ حاصل کیا اور پچھلی صدی میں خلیفہ سلطان عبد الحمید دوم نے اسے محفوظ بنایا۔ تو تمہاری کیا حیثیت ہے کہ تم مسلمانوں کے قبلہ اول کے سوداگر بنو؟
07 Jumada al-Thani 1445 AH - 20 December 2023 CE
Latest from
- عالمی قانون کا انہدام ...اور ان دنیا والوں کی ناامیدی...
- بچوں کو اغوا کرنے اور ان پر تجربات کرنے کی”اسرائیلی“ قبضے کی ایک لمبی داستان موجود ہے
- امریکی قیادت اور نگرانی میں: ایران کی صفوی حکومت اور یہودی وجود...
- شنگھائی تعاون تنظیم امریکن ورلڈ آرڈر کا حصہ ہے
- استعماری طاقتوں کی تنظیمیں ہماری سلامتی اور خوشحالی کی ضامن نہیں ہو سکتیں