بسم الله الرحمن الرحيم
پاکستان نیوز ہیڈ لائنز 16مارچ 2018
۔ جمہوریت میں کوئی بھی جیتے ہم ہارتے ہی ہیں کیونکہ جمہوریت آئی ایم ایف اور امریکہ کے قبضے کو یقینی بناتی ہے
- صلیبیوں سے ان کی حمایت کے صلے میں تمغوں کی نہیں بلکہ مسلم علاقوں کی آزادی کے لیے جنگوں میں کامیابی یا شہادت کی آرزو کرو
- پاکستان کے حکمران ایران سے تعلقات بڑا رہے ہیں اور اس کی جانب سے شام کے جابر کی حمایت کو نظر انداز کررہے ہیں
تفصیلات:
جمہوریت میں کوئی بھی جیتے ہم ہارتے ہی ہیں کیونکہ جمہوریت
آئی ایم ایف اور امریکہ کے قبضے کو یقینی بناتی ہے
12 مارچ 2018 کو سینٹ کے چیرمین اور ڈپٹی چیرمین کے انتخابات میں حکمران پاکستان مسلم لیگ-ن کو حزب اختلاف کی جماعتوں کی جانب سے شکست کا سامنا کرنا پڑا جو اس کے لیے بہت بڑا دھچکہ ہے۔ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے آزاد سینیٹر صادق سنجرانی نے سینٹ میں پاکستان مسلم لیگ-ن کے لیڈر آف دی ہاوس راجہ ظفر الحق کو خفیہ رائے شماری میں 46 کے مقابلے میں 57 ووٹوں سے شکست دی۔
اس بار سینٹ کے انتخابات پر بہت زیادہ لوگوں کی توجہ مرکوز تھی کیونکہ اس بات کا امکان تھا کہ اگر حکمران پاکستان مسلم لیگ-ن اور اس کے اتحادی سینٹ میں اکثریت حاصل کرلیتے ہیں تو وہ سینٹ سے بھی مجوزہ قوانین بغیر کسی مشکل کے منظور کروانے کے قابل ہوجائیں گے۔ سینٹ کے انتخابات اور پھر اس کے بعد چیرمین کے انتخابات کے لیے ہونے والی رائے شماری کے متعلق ہارس ٹریڈنگ اور فوجی ایجنسیوں کی مداخلت کے بہت زیادہ الزامات لگے۔ جمہوریت کے داعیوں نے یہ تاثر بنانے کی کوشش کی کہ پاکستان مسلم لیگ-ن اور فوج کے درمیان جاری کشمکش جمہوریت اور سولین بالادستی کا تعین کرے گی۔
لیکن حقیقت یہ ہے کہ جمہوریت میں کوئی بھی سیٹیں جیتے جمہوریت اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ امریکہ اور آئی ایم ایف کی ہدایت اور زیر نگرانی ہی پالیسیاں بنیں۔ اس بات سے قطع نظر کہ جمہوریت میں کس کی فتح ہوئی ہے ہماری افواج کو شامی مسلمانوں کو بشار کے مظالم سے بچانے کے لیے حرکت میں نہیں لایا جائے گا، امریکی سفارت خانہ اور افغانستان میں اس کی محاصرے کا شکار فوج کے لیے سپلائی لائن بند نہیں کی جائے گی اور نہ ہی آئی ایم ایف کی ہدایات پرعمل درآمد رک جائے گا جس نے ہماری معیشت کومفلوج کردیا ہے۔ جمہوریت میں تمام حکمران ،چاہے وہ سیاسی ہوں یا فوجی، قرآن و سنت سے اخذ شدہ معیشت اور خارجہ پالیسی کے قوانین نافذ نہیں کرتے ۔ اس کے برخلاف جمہوریت حکمرانوں کو اس بات کی اجازت دیتی ہے کہ وہ اپنے ذاتی مفادات اور اپنے استعماری آقاوں کے مفادات کی روشنی میں قوانین اور پالیسیاں بنائیں۔
ہمارے لیے جمہوری نظام میں ایک جماعت کے ہاتھوں دوسری جماعت کی شکست اور نام نہاد دھچکوں سے باہر نکل کر دیکھنا انتہائی ضروری ہے۔ جمہوریت بذات خود ایک دھچکہ ہے کیونکہ یہ ہمیشہ اسلام اور مسلمانوں کے مفادات کو قربان کرتی ہے۔ ہمیں نبوت کے منہج پر خلافت راشدہ کے قیام کو یقینی بنانا ہے جو اسلام کے نفاذ کے ذریعے ہمیشہ کے لیے امریکہ اور آئی ایم ایف کی ہدایت کے دور کا خاتمہ کردے گی۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
وَهٰذَا كِتٰبٌ اَنۡزَلۡنٰهُ مُبٰرَكٌ فَاتَّبِعُوۡهُ وَاتَّقُوۡا لَعَلَّكُمۡ تُرۡحَمُوۡنَۙ
"اور یہ کتاب (قرآن)بھی ہم(اللہ سبحانہ و تعالیٰ) نے اتاری ہے برکت والی ،تو اس کی پیروی کرو اور (اللہ سے) ڈرو تاکہ تم پر مہربانی کی جائے"(الانعام:155 )۔
صلیبیوں سے ان کی حمایت کے صلے میں تمغوں کی نہیں بلکہ مسلم علاقوں
کی آزادی کے لیے جنگوں میں کامیابی یا شہادت کی آرزو کرو
12مارچ 2018 کو پاک فضائیہ کے سربراہ ائر چیف مارشل سہیل امان کو لیون آف میرٹ کے امریکی تمغے سے سے نوازا گیا۔ یہ کسی بھی غیر ملکی فوجی اہلکار کو امریکی افواج کی جانب سے دیا جانے والا سب سے اعلیٰ فوجی اعزاز ہے۔ یہ فوجی اعزاز امریکی فضائیہ کے سنٹرل کمانڈ کے کمانڈر، لیفٹیننٹ جنرل جیفری ایل ہیریگن نے امریکی فضائیہ کے سربراہ جنرل ڈیوڈ ایل گولڈفین کی جانب سے دیا جنہوں نے اس تقریب کامشاہدہ وڈیو لنک کے ذریعے ائر ہیڈکواٹر میں کیا۔ پاک فضائیہ کی پریس ریلیز کے مطابق ائر چیف کویہ اعزاز "دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں ان کی قیادت، ذہانت، بصیرت، زبردست استقامت اور مضبوط جذبے" کو تسلیم کرنے پر دیا گیا ہے۔
ایک ایسے وقت میں جبکہ شام، برما،مقبوضہ کشمیر اور فلسطین میں مسلمان مدد کے لیے پکار رہے ہیں تو ایسے لوگوں کو صلیبیوں کی جانب سے تمغے دینا یقیناً ان مظلوموں کے زخموں پرنمک چھڑکنے کے مترادف ہے جنہیں ان مظلوموں کی مدد کے لیے حرکت میں آنا چاہیے تھا۔ "دہشت گردی کےخلاف عالمی جنگ" ایک صلیبی جنگ ہے جس کا مقصد مسلم علاقوں پر قبضہ کرنا ہے اور پھر جو اس قبضے کے خلاف لڑتے ہیں انہیں دہشت گرد کہہ کر بدنام کیا جاتا ہے۔ عراق و افغانستان کے مسلم علاقوں پرامریکہ کا حملہ اور قبضہ کرنا دہشت گردی نہیں ہے جس نے وہاں کے لوگوں پر اپنے جانور فوجی چھوڑ دیے؟ امریکہ بذات خود ایک ناقابل اعتبار استعماری قوم ہے جو دنیا کی سب سے بڑی اور باوسائل دہشت گرد تنظیم سی آئی اے کو پالتا پوستا ہے۔ یہ تنظیم فالس فلیگ آپریشنز، بم دھماکوں اور قتل وغارت گری کے ذریعے پوری دنیا میں امریکی خارجہ پالیسی کے اہداف حاصل کرتی ہے۔ اور امریکہ صرف خود ہی مسلمانوں کے خلاف دہشت گردی نہیں کرتا بلکہ وہ یہودی وجود اور بھارت کی دہشت گردی کی بھی بھر پور حمایت کرتا ہے۔
لیکن اس کے باوجود جمہوریت کے داعی امریکہ کی صلیبی جنگ میں اس کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور اس کی جانب سے دیے جانے والے تمغوں اور اعزازات کو بھی خوشی خوشی قبول کرتے ہیں۔ یہ لوگ پاکستان کی فضائیں امریکی ڈرونز کے لیے کھول دیتے ہیں جو بغیر کسی مزاحمت کے مسلمانوں پر میزائل چلاتے اور انہیں شہید کرتے ہیں۔ یہ لوگ فضائی راستوں کی حفاظت کرتے ہیں تا کہ رسد بغیر کسی رکاوٹ کے صلیبی افواج کو افغانستان پہنچتی رہے، جس کے بغیر ان صلیبیوں کی صورتحال مزید خراب ہوجائےجتنی کہ ابھی ہے۔ لیکن جب مسلمان انہیں مدد کے لیے پکارتے ہیں تو یہ بہرے ہوجاتے ہیں جبکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
وَمَا لَكُمْ لَا تُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ وَالْوِلْدَانِ الَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْ هَٰذِهِ الْقَرْيَةِ الظَّالِمِ أَهْلُهَا وَاجْعَلْ لَنَا مِنْ لَدُنْكَ وَلِيًّا وَاجْعَلْ لَنَا مِنْ لَدُنْكَ نَصِيرًا
"اور تم کو کیا ہوا ہے کہ اللہ کی راہ میں اور اُن بےبس مردوں اور عورتوں اور بچوں کی خاطر نہیں لڑتے جو دعائیں کیا کرتے ہیں کہ اے پروردگار ہم کو اس شہر سے جس کے رہنے والے ظالم ہیں نکال کر کہیں اور لے جا۔ اور اپنی طرف سے کسی کو ہمارا حامی بنا۔ اور اپنی ہی طرف سے کسی کو ہمارا مددگار مقرر فرما“(النساء:75)
پاکستان کے حکمران ایران سے تعلقات بڑا رہے ہیں اوراس کی جانب سے
شام کے جابر کی حمایت کو نظر انداز کررہے ہیں
11 مارچ 2018 کو ایران کے وزیر خارجہ پاکستان کے دورے پر آئے۔ ان کے ہمراہ اعلیٰ سطحی وفد بھی تھا جس میں ایک بہت بڑا کاروباری وفد بھی شامل تھا۔ 13 مارچ 2018 کو ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف سے ملا قات کے بعد پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باوجوہ نے کہا، "علا قائی امن کا انحصار مغربی ایشیا کے درمیان وسیع تر تعاون پر منحصر ہے۔ ہم سب کو بین الا قوامی خطرات اور جرائم کے خاتمے کے لیے تعاون کرنے کی ضرورت ہے"۔ اس سے پہلے وزیر اعظم شاہدخاقان عباسی نے ایرانی مہمان سے ملا قات کے دوران اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور ایران کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے تا کہ 2021 تک باہمی تجارت 5 ارب ڈالر تک پہنچائی جاسکے۔
پاکستان کے حکمران ایران کے ساتھ تعلقات کو بڑھانے کے لیے بات چیت کررہے ہیں لیکن امریکی کٹھ پتلی شام کے جابر بشار کو فراہم کی جانے والی ایرانی حمایت پر ایک لفظ نہیں بول رہے جو خلافت کے واپسی کو روکنے کے لیے لڑا رہا ہے۔ پاکستان کے حکمران ایران کودعوت دیتے ہیں کہ وہ افغانستان میں امریکی موجودگی کو مستقل کرنے کے لیے امریکی پروردہ امن کوششوں کا حصہ بنے۔ پاکستان کے حکمرانوں نے امریکی ایجنٹ بادشاہ سلمان کی حمایت میں افواج کو بھیجا جو کہ یمن میں مسلمانوں کا قتل عام کررہا ہے تا کہ ہنگامی بات چیت کےلئے فضاء بنائی جاسکے اور کسی مصالحتی حل پر پہنچا جائے۔ جبکہ دوسری جانب جنوبی تحریک،فادی حسن باعوم کو امریکہ اور اس کے ایجنٹ خصوصاً ایران حمایت فراہم کررہا ہے تا کہ مسلمانوں کا خون دریاوں میں بہنے کے بعد آنے والے نتائج پرامریکہ حاوی ہو۔ لہٰذا ایران اور پاکستان دونوں ہی امریکی مفادت کے حصول کو یقینی بنانے کے لیے ایک دوسرے سے تعاون کررہے ہیں اور امت کے مفادات کو پس پشت ڈال رہے ہیں۔
مسلم ممالک میں کافر استعماریوں کی مداخلت صرف اس وجہ سے ہورہی ہے کیونکہ ان پر حکمرانی غدار کررہے ہیں۔ یہ حکمران اسلام اور مسلمانوں کے دشمنوں سے وفادار ہیں اور ان کی پیروی کرتے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے خبردار کیا کہ،
إِنَّهَا سَتَأْتِي عَلَى النَّاسِ سِنُونَ خَدَّاعَةٌ يُصَدَّقُ فِيهَا الْكَاذِبُ وَيُكَذَّبُ فِيهَا الصَّادِقُ وَيُؤْتَمَنُ فِيهَا الْخَائِنُ وَيُخَوَّنُ فِيهَا الْأَمِينُ وَيَنْطِقُ فِيهَا الرُّوَيْبِضَةُ قِيلَ وَمَا الرُّوَيْبِضَةُ قَالَ السَّفِيهُ يَتَكَلَّمُ فِي أَمْرِ الْعَامَّةِ
" عنقریب لوگوں پر ایسے سال آئیں گے جو دھوکے کے سال ہوں گے ان میں جھوٹے کو سچا اور سچے کو جھوٹا سمجھا جائے گاخائن کو امانت دار اور امانت دار کو خائن سمجھا جائے گا اور اس میں رویبضہ کلام کرے گا کسی نے پوچھا کہ روبیضہ سے کیا مراد ہے؟ فرمایا بے وقوف آدمی بھی عوام کے معاملات میں بولنا شروع کردے گا "(احمد)۔
امت پر لازم ہے کہ وہ ان روبیضہ حکمرانوں سے جان چھڑائے اور نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیا م کے ذریعے اسلام کی حکمرانی قائم کرے ۔
اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
وَيَقُولُونَ مَتَى هُوَ قُلْ عَسَى أَنْ يَكُونَ قَرِيبًا
"تو (تعجب سے) تمہارے آگے سرہلائیں گے اور پوچھیں گے کہ ایسا کب ہوگا؟ کہہ دو کہ امید ہے جلد ہوگا "(السراء:51)۔
Latest from
- عالمی قانون کا انہدام ...اور ان دنیا والوں کی ناامیدی...
- بچوں کو اغوا کرنے اور ان پر تجربات کرنے کی”اسرائیلی“ قبضے کی ایک لمبی داستان موجود ہے
- امریکی قیادت اور نگرانی میں: ایران کی صفوی حکومت اور یہودی وجود...
- شنگھائی تعاون تنظیم امریکن ورلڈ آرڈر کا حصہ ہے
- استعماری طاقتوں کی تنظیمیں ہماری سلامتی اور خوشحالی کی ضامن نہیں ہو سکتیں