الإثنين، 23 جمادى الأولى 1446| 2024/11/25
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

 

پاکستان نیوز ہیڈ لائنز 8 جون 2018  

 

۔ خلافت بیرونی سرمایہ کاری پر انحصار کی جگہ مقامی سرمایہ کاری کی بھر پورحوصلہ افزائی کرے گی

- رمضان میں دی جانے والی خیرات ثابت کرتی ہے کہ امت میں خیر ہے جبکہ حکمران غفلت کا شکار ہیں

- سیاسی و فوجی قیادت اپنی ذاتی دولت کے تحفظ کے لیے جمہوریت کی بقاء کی جدوجہد کررہی ہے

 

تفصیلات: 

 

خلافت بیرونی سرمایہ کاری پر انحصار کی جگہ مقامی سرمایہ کاری کی بھر پورحوصلہ افزائی کرے گی

2 جون 2018 کو ڈان اخبار نے یہ خبر شائع کی کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق مالیاتی سال 2018 کے پہلے 10 ماہ میں  ملک سے باہر جانے والے منافع اور ڈیویڈنڈزمیں اضافہ ہوا ہے۔ان دس ماہ 1.773ارب ڈالر ملک سے باہر گئے جبکہ ملک میں آنے والی بیرونی سرمایہ کاری  ملک سے باہر جانے والے منافع سے کچھ زیادہ نہیں ہے اور اس طرح ملک کے لیے ایک سنجیدہ مسئلہ پیدا ہوگیا ہے کیونکہ ملک کو اپنے زرمبادلہ کے ذخائر کو برقرار رکھنا مشکل ہوتا جارہاہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بتایا کہ مالیاتی سال 2018 میں جولائی سے اپریل کے درمیان  ملک میں براہ راست سرمایہ کاری کی مد میں 2.237ارب ڈالر آئے جبکہ بیرونی سرمایہ کاری پر  ادا کی جانے والی ادائیگیاں 1.521 ارب ڈالر تھیں جبکہ پچھلے مالی سال کے اسی عرصے کے دوران یہ ادائیگیاں 1.234ارب ڈالر تھیں ۔ 2018 کے مالیاتی سال کے پہلے 10 ماہ میں باہر جانے والے سرمائے میں 16.6 فیصد کا اضافہ ہوا ہے جو کہ پچھلے سال سے زیادہ ہے جس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ اگلے دوماہ کے دوران یہ دو ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔ 

 

سرمایہ دارانہ نظام استعماری اداروں ، آئی ایم ایف وغیرہ ، کی نگرانی میں غریب اور ترقی پزیر ممالک کو  مجبور کرتا ہے کہ بیرونی سرمائے کوملک میں لانے کے لیے انہیں مراعات فراہم کیں جائیں۔ ان مراعات میں مقامی وسائل کی ملکیت بیرونی سرمایہ کاروں کومنتقل کرنا، ٹیکس میں چھوٹ تا کہ وہ مقامی لوگوں سے مقابلہ کرسکیں، سرمائے پر حاصل ہونے والے منافع کوآسانی سے ملک سے باہر لے جانے کی سہولت  اور بیرونی قرضوں پر زیادہ شرح سود جیسا کہ ہم نے سی پیک کی شرائط میں بھی دیکھا ہے۔  مقامی صنعتکار اور تاجر پہلے  ہی اس  بات کی شکایت کررہے ہیں کہ سی پیک کے تحت چینی کمپنیوں کو جو مراعات دیں گئی ہیں اس کے بعد وہ ان سے مقابلہ کرہی نہیں سکتے۔ بلکہ مقامی سرمایہ کار کے لیے کام کرنا انتہائی مشکل بنادیا گیا ہے اور انہیں مجبور کردیا گیا ہے کہ وہ معاشی میدان سے نکل جائیں تا کہ بیرونی سرمایہ کار ہمارے منصوبوں میں سرمایہ کاری کر کے نفع کمائیں اور پھراس نفع کواپنے سرمائے سمیت ملک سے باہر لے جائیں۔  وقت کے ساتھ ساتھ ہماری معیشت پر مغربی استعماریوں کی گرفت مضبوط ہوتی جارہی ہے اور اب اس میں ایک اضافہ چینی استعماریت کا بھی ہوگیا ہے۔ 

 

خلافت اپنے تمام وسائل کے ساتھ مقامی سرمایہ کاروں کی بھر پور حوصلہ افزائی کرے گی تا کہ مقامی معیشت مضبوط بنیادوں پر کھڑی ہوسکے۔  خلافت بیت المال کے محاصل کو استعمال کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنائے گی کہ معیشت کےاس  اہم اور بڑے حصے پر  ریاستی اور عوامی ملکیتی کمپنیوں کی اجارہ داری قائم ہو جنہیں اس وقت بیرونی سرمایہ کاروں کے حوالے کردیا جاتا ہے۔ خلافت بیرونی سرمایہ کاری،بیرونی وسائل اور فرینچائز پر بھاری انحصار کی پالیسی کا خاتمہ کردے گی جو کہ معیشت کو عدم استحکام کا شکار کرتی ہے اور اس کی بھاری قیمت بھی ادا کرنی پڑتی ہے۔ حزب التحریر نے مقدمہ دستور کی شق 165 میں لکھا ہے کہ " غیر ملکی سرمائے کا استعمال اور ملک کے اندر اس کی سرمایہ کاری کرنا ممنوع ہوگی۔ اس کے علاوہ غیر ملکی کو کوئی امتیازی رعایت نہیں دی جائے گی"۔ اس شق میں مزید لکھا ہے کہ "غیر ملکی سرمایہ استعمال کرنا اس لیے حرام ہے کیونکہ یہ حرام تک پہنچنے کا ذریعہ ہے اور شرعی قاعدہ ہے کہ حرام کا وسیلہ بھی حرام ہے اور اس قاعدے کے مطابق کسی چیز کے حرام ہونے کے لیے غالب گمان ہونا کافی ہے۔۔۔"  

 

رمضان میں دی جانے والی خیرات ثابت کرتی ہے

کہ امت میں خیر ہے جبکہ حکمران غفلت کا شکار ہیں 

4 جون 2018 کو ڈان اخبار نے یہ خبر شائع کی  کہ اس سال پاکستان میں خدمت خلق کے لیے دی جانے والی رقم 173 ارب روپے تک پہنچنے کی توقع ہے۔  یہ اندازہ پچھلے سال دی جانے والی 158 ارب روپے میں 10 فیصد اضافہ کرکے لے لگا یا گیا ہے اور اس عمل کا مشاہدہ کرنے والوں کاخیال ہے کہ یہ اندازہ پورا ہوجائے گا جیسا کہ جناب نصراللہ عبید،جو کہ اس شعبے سے وابستہ ہیں، نے کہا کہ" پاکستان جیسے ملک میں جہاں خدمت خلق کے لیے دینا ایک عام عمل ہے، 10 فیصد اضافہ مکمل طور پر قابل یقین ہے۔ مسلمانوں کے لیے خیرات دینا کوئی چوائس نہیں ہے۔ اسلام مسلمانوں کو حکم دیتا ہے کہ وہ اپنی اس جمع شدہ دولت پر 2.5فیصد کی شرح سے زکوۃ دیں جب وہ ایک خاص حد سے زیادہ ہو جائے"۔ 

 

الحمداللہ، امت محمد ﷺ میں موجود خیر واضح ہے اور سب اس حقیقت کو تسلیم کرتے ہیں۔ ایک اور تحقیق  باعنوان "پاکستان میں انفرادی خدمت خلق کی صورتحال" جو 2016 میں جاری ہوئی تھی، میں یہ انکشاف کیا گیا تھا کہ 2014 میں پاکستان میں سالانہ 239.7ارب روپےخدمت خلق کے لیے دیے گئے تھے یعنی کہ 1998 کے مقابلے میں اس میں  تین گنا اضافہ ہوچکا ہے۔  اس کے علاوہ مارچ 2018 میں اسٹین فورڈ سوشل انوویشن رویو نے  پاکستان میں خدمت خلق کے حوالےسے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں دی جانے والی خیرات   کُل ملکی پیداوار کا ایک فیصدسے زائد ہے جس کی وجہ سے پاکستان دولت مند ممالک کی فہرست میں شامل ہے جیسا کہ برطانیہ (1.3 فیصد) اور کینیڈا (1.2فیصد)  اور بھارت کے مقابلےمیں پاکستان  میں فیصد کے حساب سے دوگنا زیادہ دیا جاتا ہے۔ یہ رپورٹ اس جانب اشارہ کرتی ہے کہ 98 فیصد افراد کسی نہ کسی صورت میں خیرات دیتے ہیں، اگر وہ رقم کی صورت میں نہیں ہوتی تو اشیاء کی صورت میں دی جاتی ہے یا لوگ اچھے کاموں کی لیے اپنی خدمات وقف کرتے ہیں۔  اچھے کاموں پر خرچ کا یہ ماحول اسلام کی جانب سے اس کی حوصلہ افزائی کرنے کی وجہ سے ہے جیسا کہ زکوۃ، صدقہ اور فطرہ اور حدیث میں واضح ہے، "ابن عمر نے روایت کہ:

 

 

عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَضَ زَكَاةَ الْفِطْرِ مِنْ رَمَضَانَ عَلَى النَّاسِ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ عَلَى كُلِّ حُرٍّ أَوْ عَبْدٍ ذَكَرٍ أَوْ أُنْثَى مِنْ الْمُسْلِمِينَ

"رسول اللہ ﷺ نے رمضان کے آخر میں ہرمسلمانوں میں سے  آزاد اور غلام، اور مرد اور خاتون  کو کھجور یا جُو کا ایک حصہ خیرات(زکوۃ الفطرہ) دینا فرض قرار دیا"۔ 

 

اس کے علاوہ مسلمانوں کی ایک دوسرے سے محبت اس عمل کو جِلا بخشتی ہے جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا،

 

 

مَثَلُ الْمُؤْمِنِينَ فِي تَوَادِّهِمْ وَتَرَاحُمِهِمْ وَتَعَاطُفِهِمْ مَثَلُ الْجَسَدِ إِذَا اشْتَكَى مِنْهُ عُضْوٌ تَدَاعَى لَهُ سَائِرُ الْجَسَدِ بِالسَّهَرِ وَالْحُمَّى

"مسلمانوں کی ایک دوسرے سے محبت ، ایک دوسرے کے ساتھ رحم دلی اور ایک دوسرے کی طرف التفات و تعاون کی مثال ایک جسم کی طرح ہے ، جب اس کے ایک عضو کو تکلیف ہوتی ہے تو باقی سارا جسم بیداری اور بخار کے ذریعے سے (سب اعضاء کو ایک دوسرے کے ساتھ ملا کر ) اس کا ساتھ دیتا ہے "۔ 

 

لیکن اس کے ساتھ یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ خدمت خلق کایہ تمام کام امت بذات خود انجام دیتی ہے۔ لوگ ضرورت مندوں تک خیرات کی رقم اور اشیاء خود پہنچاتے ہیں اور ریاست پر بھروسہ نہیں کرتے کیونکہ حکمرانوں کی مالیاتی کرپشن اتنی واضح ہے جیسا کہ کھلے آسمان میں سورج۔ لیکن  اسلام میں سیاست امت کے امور کی دیکھ بھال ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا،

 

 

الإِمَامُ رَاعٍ وَهُوَ وَمَسْؤُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ

"امام (حکمران) نگہبان ہے اور  اپنی رعایا پر ذمہ دار(اس سے پوچھا جائے گا) ہے"۔

 

مسلمانوں کو لازمی نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کی جدوجہد کرنی چاہیے تا کہ ان پر ایک بار پھر ایسے حکمران حکمرانی کریں جو ان کا خیال رکھیں۔ خلیفہ خیرات اور دوسرے وسائل کو غربت کے خاتمے کے لیے استعمال کرے گا جیسا کہ ماضی میں صدیوں تک ہوتا رہا ہے یہاں تک کہ ایسے ادوار بھی آئے کہ کوئی زکوۃ کا حق دار نہیں ملتا تھا۔    

 

سیاسی و فوجی قیادت اپنی ذاتی دولت کے تحفظ کے لیے جمہوریت کی بقاء کی جدوجہد کررہی ہے

4 جون 2018 کو آئی ایس پی آر کے سربراہ نے تصدیق کی کہ فوجی قیادت مضبوطی سے جمہوریت کے ساتھ کھڑی ہے۔ میجر جنرل غفور نے کہا "پارلیمنٹ اور حکومت کی مدت پوری ہونے پر فوج سے زیادہ کوئی خوش نہیں ہے"۔ انہوں نے مزید کہا "اگر الیکشن کمیشن آف پاکستان کل ہی انتخابات کرانے کے قابل ہو ، تو اسے ہوجانے دیں۔  اس سلسلے میں فوج کا کوئی کردار نہیں ہے"۔ اور جہاں تک سیاسی قیادت کا تعلق ہے تو چاہے  لاہور ماڈل ٹاون ہو یا بنی گالا اسلام آباد   یا بلاول ہاوس کراچی ، تو یہ مقامات  خواہشمند امیدواروں  سے بھر گئے ہیں  تا کہ 25 جولائی کی انتخابات کے لیے پارٹی ٹکٹ حاصل کرسکیں۔ پاکستان مسلم لیگ-ن، پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان پیپلزپارٹی  کی مرکزی اور صوبائی پارلیمنٹری بورڈز اور کمیٹیاں پچھلے کئی دنوں سےامیدواروں کے انٹرویو لے رہی ہیں اور تنازعات کو ختم کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔

 

سیاسی و فوجی قیادت میں جمہوریت کے لیے جو جوش و خروش اور ولولہ نظر آرہا ہے وہ جذبہ عوام میں نظر نہیں آرہا جنہوں نے بدترین میں سے کم بدتر کو قبول کرنے کے تصور کو مسترد کردیا ہے۔ جمہوریت سیاسی و فوجی قیادت کے لیے ایک آلہ ہے جس کے ذریعے وہ اپنی ذاتی دولت کا تحفظ کرتے ہیں کیونکہ یہ وہ نظام حکمرانی ہے جو انسان کو یہ حق دیتا ہے کہ وہ اسمبلیوں کے ذریعے خود اپنے لیے اچھے اعمال کا تعین کرے   ۔ اس کامطلب ہے کہ جمہوریت  قانون سازی کااختیار دے کرانسان کو اللہ کےمقام پر بیٹھانے کی کوشش کرتی ہے  جس کانتیجہ یہ نکلتا ہے کہ معاشرتی زندگی سے اللہ کا ایک شارع کی حیثیت سے کردار ختم ہو جاتا ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

 

 

الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإسْلامَ دِينًا

"آج ہم نے تمہارے لئے تمہارا دین کامل کر دیا اور اپنی نعمتیں تم پر پوری کر دیں اور تمہارے لئے اسلام کو دین پسند کیا"(المائدہ:3)۔

 

انسانوں پر انسان کی حاکمیت قائم کر کے جمہوریت حکمرانوں کو اس بات کی اجازت دیتی ہے کہ وہ ذاتی دولت میں اضافے اور اس کے تحفظ کے لیے قوانین میں ردوبدل کرسکیں، چاہے وہ سیاسی رہنما ہوں جیسا کہ زرداری اور نواز شریف یا فوجی رہنما ہوں جیسا کہ مشرف، کیانی اور راحیل۔ یہ بات  عام ہے کہ استعماری مفادات کو پورا کرنے کے لیے سیاسی و فوجی قیادت میں موجود کرپٹ اپنی روحوں کا سودا ہماری سیکیورٹی اور افواج سے کرتے ہیں ۔ اس کے بدلے میں استعماری ان کی حکمرانی کی بقاء کے لیے بیرونی حمایت فراہم کرتے ہیں کیونکہ انہیں اُن لوگوں کی حمایت میسر نہیں ہوتی جن پر وہ حکمرانی کررہے ہوتے ہیں۔ 

 

جمہوریت اور حکمرانوں کا یہ تماشا اب  بہت ہوگیا جو مسلمانوں کے لیے بدترین ہیں! رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، 

    

سَيَأْتِي عَلَى النَّاسِ سَنَوَاتٌ خَدَّاعَات، يُصَدَّقُ فِيهَا الْكَاذِب، وَيُكَذَّبُ فِيهَا الصَّادِقُ، وَيُؤْتَمَنُ فِيهَا الْخَائِنُ، وَيُخَوَّنُ فِيهَا الأَمِينُ، وَيَنْطِقُ فِيهَا الرُّوَيْبِضَةُ، قِيلَ : وَمَا الرُّوَيْبِضَةُ ؟ قَالَ :الرَّجُلُ التَّافِهُ يتكلم فِي أَمْرِ الْعَامَّة

"مکر و فریب والے سال آئیں گے، ان میں جھوٹے کو سچا سمجھا جائے گا اور سچے کو جھوٹا، خائن کو امانت دار اور امانت دار کو خائن، اور اس زمانہ میں 'رويبضة' بات کرے گا، آپ ﷺ سے سوال کیا گیا: 'رويبضة' کیا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”حقیر اور کمینہ آدمی، وہ لوگوں کے عام انتظام میں مداخلت کرے گا "(حاکم نے روایت کی)۔

 

یہی و قت ہے مسلمان بدترین میں سے کم بدتر پر راضی ہونے کو مسترد کردیں اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی حکمرانی کی بحالی کے لیے دن رات کام کریں۔

 

Last modified onاتوار, 10 جون 2018 20:50

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک