الأحد، 22 جمادى الأولى 1446| 2024/11/24
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

پاکستان نیوز ہیڈ لائنز 15 مارچ 2019

 

۔ صرف خلافت ہی پوری امت کی موثر ڈھال ہوسکتی ہے نہ کہ فضول ریاستوں کی فضول او آئی سی جیسی یونین

۔ خلافت بیرونی فوجی سازو سامان پر انحصار ختم کردے گی

۔ مقبوضہ کشمیر پر مودی کے جابرانہ قبضے کو برقرار رکھنے میں معاونت فراہم کرنے کے لیے

پاکستان کے حکمران  ایف اے ٹی ایف کے خطرے کو بڑھا چڑھا کر پیش کررہے ہیں

 

تفصیلات:

 

صرف خلافت ہی پوری امت کی موثر ڈھال ہوسکتی ہے نہ کہ فضول ریاستوں کی فضول او آئی سی جیسی یونین

پاکستان نے 12مارچ 2019 کویہ فیصلہ کیا کہ  بھارت کی جانب سے لائن آف کنڑول کی خلاف ورزی کے معاملے کو پارلیمنٹری یونین آف او آئی سی ممبرز اسٹیٹس (پی یو او آئی سی ایم) کے فورم پر اٹھایا جائے گا جس کا اجلاس 10 سے 14 مارچ تک مراکش کے شہر رباط میں ہورہا ہے۔  پاکستانی وفد نے اس عزم کا اعادہ کیا  کہ وہ امت سے مطالبہ کرے گا کہ وہ بھارتی مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال اور اس کے بین الاقوامی اور علاقائی امن اور سیکیورٹی پر پڑنے والے سنجیدہ اثرات کا نوٹس لے۔

 

آخر کیوں باجوہ-عمران حکومت او آئی سی کو گہری نیند سے جگانے کے کام پرنکل پڑی ہے؟ پاکستان کے پاس دنیا کی سب سے بڑی مسلم فوج ہے۔ خلیجی ممالک کے حکمران اکثرو پیشتر اس زبردست فوج کی خدمات مانگتے رہتے ہیں۔ اگر پاکستان بھارتی جارحیت کامنہ توڑ جواب نہیں دے سکتا تو دوسری مسلم ریاستیں کیا کرسکتی ہیں؟ پاکستان کی افواج میں موجود ہمارے بیٹوں اور بھائیوں نے ایک سے زائد بار یہ ثابت کیا ہے کہ ان کی صلاحیتوں کے سامنے بھارت کی ایک نہیں چلتی۔ پاکستان ائر فورس نے ہماری فضائی حدود میں داخل ہونے والے دو بھارتی طیاروں کو فوراً ہی مار گرایا۔ اس کے علاوہ ہماری افواج مقبوضہ کشمیر کواُس  بھارتی فوج کےقبضے سے آزاد کرانے کے بھر پور صلاحیت رکھتی ہیں جو ہلکے ہتھیاروں سے مسلح کشمیری مسلمانوں کا سامنا نہیں کرسکتیں۔

 

ہماری افواج کو حرکت میں لانے کے بجائے پی یو او آئی سی ایم کو جگانے کی کوشش کرنا اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ باجوہ-عمران حکومت بھارتی جارحیت کامنہ توڑ جواب دینے میں سنجیدہ نہیں ہے۔ یہ حکومت بھارتی جارحیت کے خلاف "تحمل" کا مظاہرہ کرتی ہے اور اس کو نارملائزیشن کی دعوت دیتی ہے تا کہ ہمارے خطے میں بھارتی بالادستی کے قیام کے امریکی منصوبے کو عملی شکل دی جاسکے۔ اگر باجوہ-عمران حکومت مسلمانوں کے تحفظ میں سنجیدہ ہوتی تو وہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کےاس  حکم کی پیروی کرتی،

 

وَقَاتِلُوۡا فِىۡ سَبِيۡلِ اللّٰهِ الَّذِيۡنَ يُقَاتِلُوۡنَكُمۡ

"اللہ کی راہ میں اُن لوگوں سے لڑو جو تم سے لڑتے ہیں"(البقرۃ 2:190)۔

 

او آئی سی کےپاس جاکر مسلم ممالک کے موجودہ حکمران، جو الاقصی اور کشمیر کی آزادی سے غفلت برتتے ہیں، اپنی ذمہ داریوں کا رخ اس کی جانب موڑتے ہیں جبکہ ان کے ہاتھوں میں تیس لاکھ سے زائد افواج کی کمانڈ موجود ہے۔ مسلمانوں کو نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کی جدوجہد کرنی چاہیے جو کہ امت کی واحد ڈھال ہے۔         

خلافت بیرونی فوجی سازو سامان پر انحصار ختم کردے گی

پاک فضائیہ نے 12مارچ 2019 کو  مقامی طور پر تیار کیا گیا "دور تک مار کرنے والے سمارٹ ویپن" کاجے ایف-17 تھنڈر جنگی طیارے کے ذریعے  کامیابی کے ساتھ تجربہ کیا اور اس طرح اس کثیر الجہتی طیارے کی صلاحیتوں میں مزید اضافہ کرلیا۔ چیف آف ائر اسٹاف، ائر چیف مارشل مجاہد انور خان نے سائنسدانوں اور انجینئرز کی کاوشوں کو سراہا اور پاک فضائیہ کے افراد کو "مقامی طور پر اس صلاحیت کو حاصل کرنے پر" مبارک باد پیش کی۔

 

یقیناً مقامی طور پر اسلحہ تیار کرنا مبارک باد کا مستحق ہے۔ نبوت کے طریقے پر قائم خلافت کا اس صلاحیت کے حصول پر خصوصی توجہ ہو گی تا کہ اسلحہ کے حصول کے لیے غیر ملکی دشمن طاقتوں پرانحصار کا خاتمہ ہوسکے۔ اس وقت امریکا اسلحہ اس طرح بیچتا ہے کہ وہ پاکستان پر اپنا اثرورسوخ اور اختیار قائم کرسکے۔  امریکا اسلحہ بنانے کی   ٹیکنالوجی منتقل نہیں کرتا  اور  اسلحے کے استعمال پر شرائط بھی عائد کرتا ہے تا کہ پاکستان ضروری اسپئرپارٹس اور اسلحے کے لیے امریکا پر ہی انحصار کرتا رہے ۔ اس      کے علاوہ ہمیں عموماً وہ اسلحہ  دیتا ہے جس کی ٹیکنالوجی   پرانی ہوچکی ہوتی ہے اور خود  اسے بھی اس کی کوئی خاص ضرورت نہیں ہوتی۔

 

فوجی تیاریاں کرنا فرض ہے کیونکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

 

وَأَعِدُّوا لَهُم مَّا اسْتَطَعْتُم مِّن قُوَّةٍ وَمِن رِّبَاطِ الْخَيْلِ تُرْهِبُونَ بِهِ

"اور تم لوگ، جہاں تک تمہارا بس چلے، زیادہ سے زیادہ طاقت اور تیار بندھے رہنے والے گھوڑے اُن کے مقابلہ کے لیے مہیا رکھو تاکہ اس کے ذریعہ سے اللہ کے اور اپنے دشمنوں کو اور ان دُوسرے اعداء کو خوف زدہ کرو"(الانفال8:60)۔

 

رسول اللہ ﷺنے فرمایا،

 

«الإِمَامُ رَاعٍ وَهُوَ وَمَسْؤُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ»

" امام نگراں ہے اور اس سے سوال اس کی رعایا کے بارے میں ہو گا"(البخاری نے عبد اللہ بن عمر سے روایت کی)۔

 

فوجی اسلحے کی تیاری  کے لیےلیبارٹریز اور تجربہ گاہیں بنانا امت کے امور کی دیکھ بھال کے ضمرے میں آتا ہے جس کا خیال رکھنا حکمران پرلازم ہے، اور اگر وہ اس ذمہ داری کی ادائیگی میں ناکام ہوتا ہے تو اس کا سخت احتساب کیا جائے گا۔ کیونکہ ایجادات فوجی تیاریوں کےلیے لازمی ہیں اس لیے اُن وسائل کو فراہم کرنا خلیفہ پر فرض ہوجاتا ہے جو ان تیاریوں کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔ یہ فرضیت اس شرعی اصول کے تحت عائد ہوتی ہے کہ

 

ما لا يتم الواجب إلا به فهو واجب

"جس کے بغیر کوئی فرض ادا نہ ہوسکے وہ بھی فرض ہوجاتا ہے"۔

 

اگر ایسے وسائل جو فوجی تیاریوں میں معاون ثابت ہوتے ہیں تو ان کے امور کی دیکھ بھال امت کے امور کی دیکھ بھال کے ضمن میں آجاتی ہے ۔ لہٰذا خلافت اس فرض کی ذمہ داری کواٹھائی گی جب تک مسلمان اس قابل نہ ہوجائیں کہ وہ جنگی ہوائی جہازوں اور بحری جہازوں سمیت ہر طرح کا اسلحہ خود نہ بنانے کے قابل ہوجائیں اور دشمن طاقتوں پر ان کا انحصار نہ ختم ہو جائے۔ 

 

مقبوضہ کشمیر پر مودی کے جابرانہ قبضے کو برقرار رکھنے میں معاونت فراہم کرنے کے لیے

پاکستان کے حکمران  ایف اے ٹی ایف کے خطرے کو بڑھا چڑھا کر پیش کررہے ہیں

وفاقی وزیر برائے خزانہ اسد عمر نے 11 مارچ 2019 کو کہا کہ اسلام آباد نے ملک میں کالعدم جماعتوں کے کام کرنے پر فائنینشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی جانب سے اٹھائے گئے خدشات سے نمٹ رہی ہے۔ وزیر خزانہ نے مزید کہاکہ ایف اے ٹی ایف کی جانب سے سب سے بڑا اعتراض یہ اٹھایا گیا ہے کہ کالعدم جماعتوں  کو پاکستان نے "ہائی رسک" قرار نہیں دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس اعتراض کو  وفاقی حکومت کی جانب سے  کالعدم جماعتوں کے خلاف آپریشن شروع کر کے ختم کیا جارہا ہے۔  عمر نے کہا کہ اسلام آباد نے کالعدم جماعتوں کے خلاف ایکشن لیا ہے اور انہیں ملک کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیا ہے اور کہا کہ، "اب اس بات کاامکان ہے کہ ستمبر میں پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال  دیا جائے"۔

 

ایف اے ٹی ایف کو بنیاد بنا کر پاکستان کے حکمرانوں نے اُن تنظیموں کے خلاف ایکشن لیا ہے جو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قبضے کے خلاف کشمیری مسلمانوں کی مزاحمت کی عملی حمایت کرتی چلی آئی ہیں۔  ان تنظیموں کے خلاف ایشن لینا مودی کا اہم ترین مطالبہ تھا۔  پاکستان کے حکمرانوں نے یہ قدم اس بات کے باوجود اٹھایا کہ پاکستان کے مسلمان مقبوضہ کشمیر کی مزاحمت کوجائز سمجھتے ہیں۔ مسلمان ہندو ریاست کے جبر کے خلاف اپنے کشمیری مسلمان بھائیوں کی اخلاقی، سیاسی، مالی اور عسکری حمایت کرتے ہیں۔ اس حقیقت سے آشنا ہونے کی وجہ سے اور مخالفانہ عوامی رائے کے خوف سے حکومت نے اس بات سے انکار کیا کہ وہ مودی کے مطالبے کو پورا کررہی ہے بلکہ یہ کہا کہ وہ ایسا ملکی مفاد میں کررہی ہے تا کہ پاکستان کانام گرے لسٹ سے نکالا جاسکے۔ لیکن حکمرانوں نے ایف اے ٹی ایف کے خطرے کو اپنی غداری پر پردہ ڈالنے کے لیے استعمال کیا ہے۔ ایف اے ٹی ایف ایک بین الاقوامی ادارہ ہے جو 1989 میں قائم ہوا تھا تا کہ رکن ممالک سے منی لانڈرنگ کو روکا جاسکے۔ اگرچہ 9/11 کے بعد ایف اے ٹی ایف  دہشت گردی کے لیے پیسوں کے لین دین کو اپنے دائرہ کار میں لے آئی تھی لیکن وہ ایک پالیسی ساز ادارہ ہے اور براہ راست کسی بھی ملک پر پابندیاں نہیں لگاسکتا۔ جہاں تک اس دعوے کا تعلق ہے کہ بلیک لسٹ میں جانے سے بین الاقوامی اداروں سے قرضے لینا مشکل ہوجائے گا تو یہ بھی مبالغہ آرائی ہے۔ پاکستان 2012 سے 2015 تک ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل تھا لیکن اس کے باوجود وہ آئی ایم ایف کے پروگرام سے منسلک ہوا اور بین الاقوامی بانڈ مارکیٹ سے اس نے 5 ارب ڈالر کا قرض بھی حاصل کیا۔ اس تمام عرصے میں پاکستان کی بین الاقوامی تجارت معمول کے مطابق چلتی رہی ۔ اس کے علاوہ استعماری ریاستیں یہ چاہتی ہیں کہ پاکستان بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے قرض لے تا کہ وہ اس کی معیشت کو واشنگٹن کانسنسس کے تحت لاسکیں اور اسے استعماری طاقتوں کا معاشی میدان میں مقابلہ کرنے سے روک سکیں۔  لہٰذا  ایف اے ٹی ایف کے خطرے کو بہت زیادہ بڑھا چڑھا کر پیش کیا جارہا ہے۔

 

جب تک مسلمانوں پر ایسے حکمران موجود رہیں گے جو اللہ سبحانہ و تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺکے احکامات پر سختی سے عمل کرنے کی جگہ قومی مفاد جیسے لچک دار  تصورات  کو استعمال کرتے ہیں ، مسلمانوں کو  جھوٹ اور دھوکے کاہی سامنا ہوتا رہے گا۔ اسلام نےنہ صرف غیر ملکی قبضے کے خلاف مزاحمت کو جائز قرار دیاہے بلکہ اس بات کو فرض قرار دیا ہے کہ اس مزاحمت کی عسکری، مالی اور سیاسی مدد کی جائے۔ نبوت کے طریقے پر خلافت نہ صرف پاکستان کو قرض کے جال سے نکالے گی بلکہ مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے لیےپاکستان کی افواج کو حرکت میں لائے گی۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

 

وَمَا لَكُمْ لاَ تُقَاتِلُونَ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ وَٱلْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ ٱلرِّجَالِ وَٱلنِّسَآءِ وَٱلْوِلْدَانِ ٱلَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَآ أَخْرِجْنَا مِنْ هَـٰذِهِ ٱلْقَرْيَةِ ٱلظَّالِمِ أَهْلُهَا

"اور تم کو کیا ہوا ہے کہ اللہ کی راہ میں اور اُن بےبس مردوں اور عورتوں اور بچوں کی خاطر نہیں لڑتے جو دعائیں کیا کرتے ہیں کہ اے پروردگار ہم کو اس شہر سے جس کے رہنے والے ظالم ہیں نکال کر کہیں اور لے جا۔ اور اپنی طرف سے کسی کو ہمارا حامی بنا۔ اور اپنی ہی طرف سے کسی کو ہمارا مددگار مقرر فرما"

(النساء:75)

 

Last modified onپیر, 18 مارچ 2019 01:03

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک