دس دلائل کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ دراصل امریکی جنگ ہے اور یہ پاکستان کے مفاد میں نہیں
بسم الله الرحمن الرحيم
انجنیئر معیز مبین
1- اس جنگ کا تعلق اور اس کی بنیاد امریکہ کے افغانستان پر قبضے سے ہے جس کو پاک افغان سرحد پر موجود، جذبہ جہاد سے سرشار پشتون قبائل کی مزاحمت کا سامنا ہے۔
2- امریکہ کولیشن سپورٹ فنڈ کے ذریعے پاکستانی قیادت میں موجود غداروں کو اس جنگ کا خرچہ رشوت کے طور پر دے رہا ہے تا کہ وہ پاکستان کی افواج کو امریکی صلیبی جنگ میں ایندھن کے طور پر استعمال کر سکیں۔
3- امریکہ افغانستان میں فوجی اڈے قائم کرنا چاہتا ہے اور وہ کابل میں موجود حکومت کے ساتھ دو طرفہ سکیو رٹی معاہدے کی توسیع کا خواہش مند ہے جو ان اڈوں کی موجودگی کو یقینی بنائے۔ امریکہ افغانستان میں مستقل امریکی موجودگی کے خلاف جاری مزاحمت کو کچلنا چاہتا ہے۔ یہ مزاحمت پاک افغان سرحد پر مقیم قبائل کی طرف سے آ رہی ہے۔
4- امریکہ افواجِ پاکستان اور پاکستان کے شہریوں پر خفیہ حملے کروا کر افعانستان میں جاری جہاد کو بدنام کر رہا ہے اور ان حملوں کے ذریعے وہ پاک فوج اور پشتون قبائل کے درمیان تقسیم کو ہوا دے رہا ہے جبکہ ماضی میں افواجِ پاکستان اور قبائل نے مل کر روس کو شکست دی تھی۔ پاکستان کی فوج اور قبائلی مسلمانو ں کے درمیان لڑائی نے پاکستان فوج کی پاکستان اور خطے کو محفوظ رکھنے کی صلاحیت کو کمزور کیا ہے۔
5- دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ کو سپورٹ کرنے کی خاطر پاکستان کے سول اور فوجی حکمرانوں نے کشمیر میں جاری جہاد کی حمایت سے ہاتھ کھینچ لیا جس کی وجہ سے کشمیر کاز کو نقصان پہنچا۔
6- دہشت گردی کے خلاف جنگ نے پاکستان کو بھارت کے سامنے کمزور کر دیا ہے۔ بھارت نے کشمیر کے فرنٹ پر ریلیف محسوس کیا ہے اور پاکستان کے حکمرانوں نے بھارت کے ساتھ لگنے والی سرحد سے افواج کی تعداد کو کم کر کے ان کو افغان سرحد پر منتقل کر دیا ہے جس سے پاکستان کی بھارت کے سامنے پوزیشن کمزور ہوئی ہے۔
7- دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شمولیت کی وجہ سے پاکستان کی معیشت کو سو بلین ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہو چکا ہے۔ یہ رقم پاکستان کو امریکہ کی جانب سے دی گئی فوجی اور سولین امداد سے زیادہ ہے۔
8- اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو کفار کے ساتھ اتحاد کرنے سے منع فرمایا ہے۔ راحیل نواز حکومت کا امریکہ کے ساتھ اتحاد اللہ کے احکام کی کھلی خلاف ورزی ہے اور اس اتحاد کو فوراً ختم ہونا چاہیے ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: إِنَّمَا يَنْهَـكُمُ اللَّهُ عَنِ الَّذِينَ قَـتَلُوكُمْ فِى الدِّينِ وَأَخْرَجُوكُم مِّن دِيَـرِكُمْ وَظَـهَرُواْ عَلَى إِخْرَجِكُمْ أَن تَوَلَّوْهُمْ وَمَن يَتَوَلَّهُمْ فَأُوْلَـئِكَ هُمُ الظَّـلِمُونَ ۔ اللہ ان ہی لوگوں کے ساتھ تم کو دوستی کرنے سے منع کرتا ہے جنہوں نے تم سے دین کے بارے میں لڑائی کی اور تم کو تمہارے گھروں سے نکالا اور تمہارے نکا لنے میں اوروں کی مدد کی۔ تو جو لوگ ایسوں سے دوستی کریں گے وہی ظالم ہیں۔(ممتنحہ:9)
9- پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شمولیت کی وجہ سے اب تک ہزاروں شہری اور فوجی جوان اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ یہ مسلمانوں کے لیے جائز نہیں کہ وہ آپس میں لڑیں اور ایک دوسرے کو قتل کریں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا وَغَضِبَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَهُ وَأَعَدَّ لَهُ عَذَابًا عَظِيمًا ۔ اور جو شخص مسلمان کو قصداً مار ڈالے گا تو اس کی سزا دوزخ ہے جس میں وہ ہمیشہ (جلتا) رہے گا اور خدا اس پر غضبناک ہو گا اور اس پر لعنت کرے گا اور ایسے شخص کے لیے اس نے بڑا (سخت) عذاب تیار کر رکھا ہے۔(نساء:93)
10۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ نے افعانستان اور پاکستان کے مسلمانوں اور پاکستان کے اندر مسلمانوں کے بیچ میں تقسیم پیدا کی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کے بیچ میں تقسیم کی ممانعت کی ہے اور ان کو اسلام کی بنیاد پر اتحاد کا حکم دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتے ہیں: وَاعْتَصِمُواْ بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعاً وَلاَ تَفَرَّقُواْ وَاذْكُرُواْ نِعْمَةَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ كُنتُم أَعْدَآءً فَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِكُمْ فَأَصْبَحْتُم بِنِعْمَتِهِ إِخْوَاناً وَكُنتُمْ عَلَى شَفَا حُفْرَةٍ مِّنَ النَّارِ فَأَنقَذَكُمْ مِّنْهَا ۔ اور سب مل کر اللہ کی (ہدایت کی رسی ) کو مضبوط پکڑے رہنا اور متفرق نہ ہونا اور اللہ کی اس مہربانی کو یاد کرو جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے تو اس نے تمہارے دلوں میں الفت ڈال دی اور تم اس کی مہربانی سے بھا ئی بھائی ہو گئے اور تم آگ کے گڑھے کے کنارے تک پہنچ چکے تھے تو اللہ نے تم کو اس سے بچا لیا۔(آلِ عمران:103)