خبر اور تبصرہ بھارتی جارحیت کے خاتمے کے لئے پاکستان کو خلافت کی ضرورت ہے
بسم الله الرحمن الرحيم
خبر: 26 ستمبر 2014 کو جنرل راحیل شریف نے کہا کہ "لائن آف کنٹرول پر کسی بھی قسم کی جارحیت کا موثر جواب دیا جائے گا"۔ اور جب بالآخر پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت 10 اکتوبر 2014 کو اکٹھی ہوئی تو وزیراعظم کے دفتر نے بھارتی جارحیت کا ان الفاظ سے سواگت کیا کہ "جنگ کوئی آپشن نہیں ہے۔ دونوں ممالک کی قیادت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ فوراً کشیدگی کا خاتمہ کریں"۔
تبصرہ: جب سے بھارت میں گجرات کے مسلمانوں کا قاتل، قصائی مودی وزیراعظم بنا ہے بھارتی افواج نے کشمیر میں لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر پاکستان کی جانب بسنے والے عام لوگوں کے خلاف جارحیت میں اضافہ کردیا ہے۔ اس جارحیت کے نتیجے میں درجنوں شہری اور فوجی ہلاک ہوچکے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ مویشی ہلاک و زخمی اور گھر تباہ ہورہے ہیں۔ رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق مودی نے اپنی سکیورٹی فورسز کو ہدایت دی ہے کہ وہ پاکستان پر زبردست حملہ کریں تا کہ اس کو شدید و بھاری نقصان پہنچے۔ پاکستان رینجرز نے سیالکوٹ کی سرحد پر بھارتی فوج کی فائرنگ کو دونوں ممالک کے درمیان "چھوٹی جنگ" سے تشبیہ دی ہے۔ اس چھوٹی جنگ کی شدت کا اندازہ اس بات سے کیا جاسکتا ہے کہ صرف 7 اکتوبر 2014 کے دن 4000 مارٹر گولے داغے گئے۔
ایک جانب بھارت لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر کشیدگی میں اضافہ کرتا جارہا ہے لیکن بجائے اس کے کہ وزیراعظم اور آرمی چیف لائن آف کنٹرول کا دورہ کرتے اور افواج پاکستان کو بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کا حکم دیتے، وہ دونوں شمالی وزیرستان پہنچ گئے۔ وزیراعظم نے قبائلی علاقوں میں امریکی قبضے کے خلاف موجود مزاحمت کو ختم کرنے کے لئے جاری موجودہ آپریشن کی مکمل کامیابی کے لئے بھرپور حمائت کی یقین دہانی کرائی۔ اس عمل نے بھارت کو بہت اہم پیغام دیا ہے کہ وہ پاکستان کی جانب سے کسی بھرپور ردعمل کے خوف سے آزاد رہ کر ہمارے شہریوں اور فوجیوں کو قتل کرنے کے سلسلے کو جاری رکھ سکتا ہے کیونکہ حکومت کی ترجیح اپنے قبائلی علاقوں میں امریکہ کے مفاد کو پورا کرنے کےلئے جنگ لڑنا ہے۔ اور پھر اس پیغام کو ایک سرکاری پالیسی میں اس وقت ڈھال دیا گیا جب پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت 16 اکتوبر 2014 کو اکٹھی ہوئی اور یہ فیصلہ کیا کہ "پاکستان بھارتی اشتعال انگیزی کے خلاف انتہائی صبر و برداشت کے پالیسی کو جاری رکھے گا"۔
ایک وقت تھا جب اگر بھارتی فوج کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر مستقل باڑ لگانے کی کوشش کرتی تھی تو انہیں افواج پاکستان کی جانب سے اس قدرشدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑتا تھا کہ وہ کبھی اپنے اس منصوبے کو مکمل نہ کرسکے۔ لیکن جب سابق آرمی چیف اور صدر، پرویز مشرف نے یہ پالیسی تبدیل کردی تو بھارت نےلائن آف کنٹرول پر تقریباً 500 کلومیٹر طویل باڑ کی تعمیر ایک سال کے اندر مکمل کرلی۔ مشرف -عزیز کی حکومت کے وقت سے کشمیر کو بھارتی جھولی میں ڈالنے کی جو پالیسی اپنائی گئی اس کو کیانی-زرداری حکومت نے بھی جاری رکھا اور اب راحیل-نواز حکومت میں موجود امریکی ایجنٹوں نے بھی اس پالیسی کو ہی جاری رکھا ہوا ہے۔ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کو نہ تو اللہ کے سامنے پیش ہونے کا ڈر ہے اور نہ ہی اپنے عوام کے سامنے جوابدہ ہونے کا خوف۔ وہ یہ کہتے ہیں کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑیں گے جو کہ درحقیقت اسلام اور مسلمانوں کے خلاف جنگ ہے لیکن جب پاکستان کے عوام اور اس کی سرحدوں کی حفاظت کی بات آتی ہے تو یہ بڑےآرام سے یہ کہہ دیتے ہیں کہ "جنگ کوئی آپشن نہیں ہے"۔
امریکہ پاکستان کی قیمت پر بھارت کو طاقتور کرنا چاہتا ہے کیونکہ جنوبی ایشیا اور ایشیا پیسیفک میں امریکی مفادات کے حصول کو بھارت زیادہ بہتر طریقے سے ممکن بنا سکتا ہے۔ امریکی مفادات یہ ہیں کہ وہ چین کی بڑھتی ہوئی طاقت اور اثرورسوخ پر قدغن لگانا چاہتا ہے اور ساتھ ہی کسی طاقتور مسلم ملک میں ایک طاقتور ریاست خلافت کے قیام کو روکنا بھی چاہتا ہے جس کے لئے پاکستان انتہائی موزو مقام ہے۔ لیکن بھارت اپنے بل بوتے پر یہ کردار ادا نہیں کرسکتا کیونکہ پاکستان اور چین کے مقابلے میں وہ سیاسی، معاشی اور فوجی لحاظ سے کمزور ہے۔ سیاسی لحاظ سے بھارت کمزور ہے کیونکہ ہندو کے تعصب نے ایک ارب سے زائد کی آبادی میں بہت گہری تقسیم پیدا کردی ہے جس میں کئی رنگ، نسل، زبان اور مذاہب کے لوگ رہتے ہیں۔ وہ ملک بھر میں 30 سے زائد مزاحمتی تحریکوں کا سامنا کررہا ہے جو آسام، کشمیر، بھارتی پنجاب اور لداخ تک میں پھیلی ہوئی ہیں۔ بھارت معاشی لحاظ سے کمزور ہے کیونکہ وہ اپنی تیل و گیس کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے شدت سے بیرونی ذرائع پر انحصار کرتا ہے جبکہ زیادہ تر تونائی کے راستے مسلم ممالک سے گزرتے ہیں۔ اور فوجی لحاظ سے بھارت کو مشرق میں چین کے خطرے کا سامنا ہے جبکہ اس کی مغربی سرحد پر پاکستان ایک بہت بڑا خطرہ ہے۔ لہٰذا بھارت کو اس کے قد سے اُونچا کردار ادا کروانے کے لئے پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار ہماری افواج کو اپنے ہی لوگوں سے ملک بھر میں لڑنے پر مجبور کررہے ہیں ، ایسے معاہدوں پر دستخط کررہے ہیں جن کے ذریعے بھارت وسطی ایشیا کے توانائی کے وسائل سے استفادہ حاصل کرسکے گا اور یہ غدار یہ کوشش بھی کررہے ہیں کہ پاکستان کشمیر سے دستبردار ہو جائے تا کہ بھارت اس قابل ہوسکے کہ وہ اپنی حملہ آور افواج کو کشمیر سے چین کی سرحد پر منتقل کرسکے۔
پاکستان کے عوام اور افواج پاکستان کے جوانوں اور افسران کو یہ جان لینا چاہیے کہ امریکہ و بھارت کی اطاعت گزاری کا خاتمہ صرف اسی صورت میں ہوسکتا ہے جب وہ پاکستان میں خلافت کو قائم کرلیں گے۔ خلافت جہاد کے ذریعےخطے سے امریکی وجود کا خاتمہ اور کشمیر کو بھارت کے شکنجے سے آزاد کروائے گی۔ اللہ سبحانہ و تعالٰی فرماتے ہیں، يٰأَيُّهَا ٱلَّذِينَ آمَنُواْ قَاتِلُواْ ٱلَّذِينَ يَلُونَكُمْ مِّنَ ٱلْكُفَّارِ وَلِيَجِدُواْ فِيكُمْ غِلْظَةً وَٱعْلَمُوۤاْ أَنَّ ٱللَّهَ مَعَ ٱلْمُتَّقِينَ "اے ایمان والو! ان کفار سے لڑو جو تمھارے آس پاس ہیں اور ان کو تمھارے اندر سختی پانا چاہیے اور یقین رکھو کہ اللہ تعالٰی متقی لوگوں کے ساتھ ہے" (التوبہ:123)۔
حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے لیے لکھا گیا
شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان