الإثنين، 21 صَفر 1446| 2024/08/26
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

لاہور میں حزب التحریر کے شباب کی گرفتاری راحیل-نواز حکومت اسلام کے داعیوں پر سخت اور کفار کے خلاف نرم ہے

کل 5 دسمبر بروز جمعہ حکومت کی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے پولیس کی مدد سے گلبرگ لاہور میں حزب التحریر کے ایک اسلامی درس سے کئی افراد کو گرفتار کرلیا۔ حزب التحریر ولایہ پاکستان اس گھٹیا حرکت کی شدید مذمت کرتی ہے اور حکومت سے سوال کرتی ہے کہ آخر انہیں اسلام کی تعلیمات کی ترویج سے اتنی تکلیف کیوں ہوتی ہے؟ کیوں حکومت اس قسم کا ظلم کر کے اللہ سبحانہ و تعالٰی کے غضب کو دعوت دیتی ہے جبکہ دوسری جانب امریکی انٹیلی جنس اور امریکی پرائیوٹ فوجی تنظیموں کو اسی گلبرگ سمیت کئی دیگر علاقوں میں رہنےاور افواج پاکستان کے خلاف حملوں کی منصوبہ بندی کی اجازت دیتے ہیں تا کہ قبائلی علاقوں میں فتنے کی جنگ میں افواج پاکستان کو ملوث رکھا جائے؟

اس کا جواب با لکل واضح ہے کہ راحیل-نواز حکومت اپنے مغربی آقاوں خصوصاً امریکہ کے سامنے جھک چکی ہے اور ان کی ہر ہدایت پر بغیر کسی چوں چراں کہ مکمل عمل کرتے ہیں جبکہ اسلام کےان داعیوں کے خلاف سخت ترین اقدامات کرتی ہے جو اسلام کو ایک قانون اور ریاست کی شکل میں قائم کرنے کی سیاسی و فکری جدوجہد کرتے ہیں ۔

حزب التحریر نہ پہلے اس قسم کی کاروائیوں سے خوفزدہ ہوئی تھی اور نہ اب ہو گی اور انشاء اللہ خلافت کے قیام کی جدوجہد کو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق جاری و ساری رکھے گی جس کا قیام اب عنقریب ہے۔ حزب جانتی ہے واشنگٹن اور مسلم دنیا میں ان کے ایجنٹ حکمران، اپنی تمام تر سازشوں، ظلم و جبر اور قتل و غارتگری کے باوجودخلافت کے قیام کوقریب آتا دیکھ کر سخت غصے کا شکار ہیں لیکن اللہ کا وعدہ سچا ہے اور اللہ اپنے وعدے کو ضرور پورا کرے گا۔

يُرِيدُونَ أَن يُطْفِئُواْ نُورَ ٱللَّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَيَأْبَىٰ ٱللَّهُ إِلاَّ أَن يُتِمَّ نُورَهُ

"یہ لوگ چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور کو اپنی پھونکوں سے بجھا دیں، مگر اللہ اپنے نور کو پورا کیے بغیر ماننےوالا نہیں"

(التوبۃ:32)

ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

Read more...

راحیل-نواز حکومت کی حزب التحریر کے خلاف جھوٹی میڈیا مہم میڈیا کو جھوٹ کی نہیں بلکہ صرف سچ کی اشاعت کرنی چاہیے

5 دسمبر 2014 کو راحیل-نواز حکومت کی ایجنسیوں نے مقامی پولیس کی مددسے گلبرگ لاہور  میں ہونے والے حزب التحریر کے ایک درس کو روک دیا اور کئی شباب کو گرفتار کرلیا۔  ملک بھر کے کئی شہروں میں حزب  کی جانب سے اس قسم کے درس کرنا ایک معمول  ہے جس میں خلافت کا مطلب،  اس کی اہمیت اور امت کو زوال سے نکالنے میں اس کے کردار پر روشنی ڈالی جاتی ہے۔  جابر حکمرانوں کی جانب سے اس قسم کی بزدلانہ کاروائیاں اور شباب کی گرفتاریاں  حزب کے لئے کوئی نئی بات نہیں ہے  لیکن جو بات اس دفع مختلف ہے وہ حکومت کی جانب سے گرفتار شباب پر چادر ڈال کر میڈیا کے سامنے پیش کرنا  اور ان کا تعلق ایک عسکری تنظیم داعش سے جوڑنا  ہے۔  حکمران یہ دیکھ چکے  ہیں کہ محض گرفتاریاں، تشدد اور شباب کا اغوا نہ تو حزب کو اپنی جدوجہد سے روک سکا ہے اور نہ ہی امت اور افواج پاکستان میں اس کی محبت میں کوئی کمی لاسکا ہے لہٰذا حکمرانوں نے اب ایک جھوٹی میڈیا مہم شروع کردی ہے  جس میں  حزب التحریر کا تعلق  عسکری تنظیم داعش سے ثابت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

حزب التحریر کبھی بھی اس جھوٹی مہم کا جواب بھی دینا گوارا نہیں کرتی کیونکہ یہ بات ہر با خبر شخص جانتا ہے کہ حزب ایک اسلامی سیاسی جماعت ہے جو خلافت کے قیام کے لئے رسول اللہﷺ کے طریقہ کار پر سختی سے عمل کرتے ہوئے صرف  سیاسی و فکری جدوجہد کرتی ہے اوراس راہ میں عسکری جدوجہد کو حرام سمجھتی ہے۔ حزب اپنے قیام کے دن سے لے کر آج تک  اس طریقہ کار پر سختی سے کاربند ہے اور کسی قسم کی سختیاں یہاں تک کہ  سیکڑوں شباب کی  شہادتیں بھی حزب کو خلافت کے قیام کے شرعی طریقہ کار سے ہٹا نہیں سکیں۔  لیکن ہم  یہ جواب اس لیے دینے پر مجبور ہوئے  کیو نکہ جس طرح میڈیا نے حکمرانوں کے اس جھوٹ کو  حزب التحریر سے اس کا موقف جانے بغیر نشر اور شائع کیا ہے وہ انتہائی افسوسناک ہے۔

ہم میڈیا سے کہتے ہیں کہ حکومت کا جھوٹ جانے کے لئے صرف اس ایف۔آئی۔آر کو  ہی پڑھ لیں جس میں  یہ الزام ہی نہیں لگایا گیا کہ ان ملزمان کا تعلق داعش سے ہے جبکہ میڈیا کے سامنے حزب کے شباب کا یہ جرم  بیان کیا جارہا ہے کہ وہ داعش کے حق میں وال چاکنگ اور لیفلٹ بانٹتے ہیں۔  ظالم حکمران حزب کی سیاسی و فکری جدوجہد کا جواب دینے سے قطعی معزور  اور فکری دیوالیہ پن کا شکار ہیں  لیکن بحثیت مسلمان میڈیا کے لوگوں سے ہم یہ توقع نہیں کرتے کہ وہ اسلام ، خلافت اور اس کے داعیوں کے خلاف حکمرانوں کے جھوٹ میں ان کا ساتھ دیں گے۔  حکمرانوں کا موجودہ طرز عمل  کفار قریش کی نقل ہے کہ جب وہ رسول اللہ ﷺ کی دعوت کا  جواب دینے سے قاصر ہوگئے تو نعوذ بااللہ انہیں جادوگر کہنا شروع کردیا۔ حکمران بھی حزب کی سیاسی و فکری جدوجہد کی پاکستان کے عوام اور افواج پاکستان میں بڑھتی مقبولیت سے گھبرا کر اب اسی قسم کی گھٹیا حرکتوں پر اُتر آئیں ہیں اور اسے ایک عسکری تنظیم ثابت کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

ہمیں اس بات کی کوئی پروا نہیں کہ حکومت اور اس کے چیلے زبردستی حزب کا داعش سے تعلق جوڑ کر حزب التحریر اور خلافت کے تصور کو  دھندلا سکتے ہیں اور نہ ہی ہمیں اس بات کی کوئی پروا ہے کہ اس قسم کا پروپیگنڈہ امت  اور افواج پاکستان کو حزب التحریر سے دور کردے گا کیونکہ اگر اس قسم کی کاروائیاں حزب کو کوئی نقصان پہنچا سکتی تو حزب التحریر پاکستان میں اپنے کام کی ابتداء میں ہی ختم ہو چکی ہوتی ۔  ہم حکمرانوں اور ان کے چیلوں کو خبردار کرتے ہیں کہ اللہ کے حکم سے خلافت کا قیام قریب ہے اور اس کے قیام کے بعد تمھارے دل خوف سے ہی پھٹ جائیں گے اور یوم آخرت کا عذاب تو اس سے بھی زیادہ شدید ہوگا۔  ہم میڈیا میں موجود بھائیوں کو بھی خبردار کرتے ہیں کہ انہیں بھی اللہ کو منہ دیکھانا ہے  اور روز قیامت صرف ان کے صالح اعمال ہی ان کی نجات کا باعث بنیں گے  لہٰذا کسی صورت حکمرانوں کی جھوٹ میں ان کا ساتھ غلطی سے بھی نہ دیں۔

 

فَلْيَحْذَرِ ٱلَّذِينَ يُخَالِفُونَ عَنْ أَمْرِهِ أَن تُصِيبَهُمْ فِتْنَةٌ أَوْ يُصِيبَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ

"جو اس کے حکم کی مخالفت کرتے ہیں انہیں اس بات سے ڈرنا چاہیے کہ وہ کسی فتنہ یا دردناک عذاب میں مبتلا نہ ہوجائیں"

(النور:63)

شہزاد شیخ

ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

﴿مِنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ فَمِنْهُمْ مَنْ قَضَى نَحْبَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ يَنْتَظِرُ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلًا﴾ "مؤمنوں میں ایسے (لوگ) بھی ہیں جنہوں نے جو عہد اللہ تعالٰی سے کیا تھا اسے سچا کردیکھایا، بعض نے

پریس ریلیز

بغدادی کی تنظیم نے اس منگل، محرم کے آخری دس دنوں کے درمیان، معصوم اور متقی انسان ابو بکر مصطفی خیال کے خاندان کو پیغام بھیجا۔ ۔۔ انہیں داعش نے اطلاع دی کہ انہوں نے اسے کے بیٹے کو قتل کردیا ہے لہٰذا وہ آکر اس کا سامان لے جائیں۔۔۔۔ داعش نے ایک معصوم کو صرف اس لئے قتل کردیا کیونکہ اس نے  حق (سچ) بات کہی، لیکن داعش کو نہ اللہ ، اس کے پیغمبرﷺ اور نہ ہی ایمان والوں سے کوئی سے شرم آئی بلکہ شاید اس بات سے شرم آئی کے لوگ اُن کے پاس سے مصطفی خیال کی چیزیں نہ دیکھ لیں لہٰذا اُن چیزوں کو اس کے خاندان کے حوالے کردیا۔ انہیں معصوم کا خون بہاتے ہوئے اللہ سے شرم محسوس نہیں ہوئی جبکہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ہے،  لَزَوَالُ الدُّنْيَا أَهْوَنُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ قَتْلِ رَجُلٍ مُسْلِمٍ "دنیا کی تباہی اللہ کےلئے کم اہمیت کی حامل ہے بجائے اس کے کہ ایک مسلمان قتل ہوجائے"۔ انہیں صرف اللہ کا خوف اس کی چیزوں کے حوالے سے تھا اسی لئے اس کو قتل کرنے کے بعد انہیں اس کے گھر والوں کو فوراً حوالے کردیا! رسول اللہﷺ نے سچ کہا ہے کہ  إِذَا لَمْ تَسْتَحْيِ فَاصْنَعْ مَا شِئْتَ " اگر تم کوئی شرم محسوس نہیں کرتے تو پھر جو چاہے کرو"(البخاری)۔

اس گروہ نے مصطفی کو شہید کردیا کیونکہ وہ ان کے سامنے حق کی بات کرتا تھا اور انہیں یہ کہتا تھا کہ وہ ہدایت کی راہ پر نہیں چل رہے اور انہیں نصیحت کرتا تھا کہ وہ اپنے گناہوں کا کفارہ مسلمانوں کے خلاف جرائم روک کر ادا کریں۔ حق کی بات ان کے لئے بہت بھاری  اور تلوار سے زیادہ تیز تھی لہٰذا انہوں نے اسے قتل کردیا اوراب ان پر   اللہ سبحانہ و تعالٰی، اس کے رسول ﷺ اور ایمان والوں کا غیض وغضب  ہے۔۔۔ انہوں نے اسے قتل کردیا، اور انہوں نے اس سے قبل بھی کئی لوگوں کو قتل کیا تھا اور وہ اب بھی پاک روحوں کو قتل کررہے ہیں جیسے ظالم و جابر حکمران اسلام کے داعیوں کو سیکولر ازم کے نام پر قتل کیا کرتے تھے اور یہ خلافت کا نام استعمال کر کےاسلام کے داعیوں کو قتل کررہے ہیں تا کہ اس کےمتعلق اچھے تصور کو خراب کردیا جائے۔۔۔۔ لہذا مغرب نے خوشیاں منائیں جن کی سربراہی امریکہ کر رہا ہے جب انہوں نے یہ دیکھا کہ یہ وہ  ہیں  جو خلافت کے خوبصورت تصور کو بدصورتی میں بدل سکتے ہیں اور اس کے داعیوں کو قتل کرسکتے ہیں اور وہ یہ سب کچھ اسلام کے نام پر کریں گے جو کہ درحقیقت اسلام پر حملہ ہے: ﴿قَاتَلَهُمُ اللَّهُ أَنَّى يُؤْفَكُونَ﴾ "اللہ انہیں غارت کرے وہ کیسے حق سے پلٹائے جاتے ہیں"(التوبۃ:30)۔

ہم نے اپنی پہلے جاری ہونے والی اشاعتوں واضح کیا ہے کہ کس طرح یہ گرو ہ معصوموں کو قتل  اور حرمات کو پامال کررہا ہے یہاں تک کہ ان کے جرائم  سے انسان تو انسان ہجر و شجر بھی محفوظ نہ رہے۔ اور ہم نے انہیں ان کے جرائم کے حوالے سے خبردار کیا جو ان کے لئے اس دنیا میں رسوائی اور آخرت میں جہنم کے سخت عذاب کا باعث بنے گا۔۔﴿سَيُصِيبُ الَّذِينَ أَجْرَمُوا صَغَارٌ عِنْدَ اللَّهِ وَعَذَابٌ شَدِيدٌ بِمَا كَانُوا يَمْكُرُونَ﴾ "عنقریب ان لوگوں کو جنہوں نے جرم کیا ہے اللہ کے پاس پہنچ کر ذلت پہنچے گی اور ان کی شرارتوں کے مقابلے میں سزائے سخت"(الانعام:124)۔

حزب التحریر کواپنے شہید کا غم  ہے جو راہ حق میں شہید کردیا گیا۔۔۔۔ مبارک باد ہو،  جنت میں شہیدوں کے سردار کے رتبے  اور اللہ کا قرب پاؤ۔۔۔۔ تمہیں مبارک ہو کہ تم ان لوگوں میں سے ہو جنہیں حق بات کہنے پر شہید کردیا گیا  اورتم  جابروں کی جیلوں میں رہے۔۔۔۔ تمہیں مبارک ہو کہ اللہ سبحانہ و تعالٰی نے تمہیں شام کے جابر کی قید میں رہنے کے بعد اس رتبے سے نوازا جس کے جرائم میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔۔۔۔مبارک ہو تمہیں کہ تم جابروں کے ہاتھوں شہید کیے گئے ہو اور اس عمل نے ان کے جرائم میں اضافہ کیا ہے۔۔۔۔ مبارک ہو تمہیں  کہ تمھارا معصوم و پاک خون اس گروہ کو خوفزدہ کیے رکھے گا بالکل ویسے ہی جیسے سعید بن جبیر کے خون کے خوف نے ظالموں کو خوفزدہ کیے رکھا اس وقت تک کہ وہ تباہ برباد ہوگئے۔۔۔ اور شاید سعید بن جبیر کے الفاظ بھی وہی تھے جب انہیں قتل کیے جانے کا حکم دیا گیا جو ہمارے شہید مصطفی کے تھے: "میں ہنستا ہوں کہ کس طرح تم اللہ کے صبر سے  لاپرواں ہو، اور کس طرح تم اللہ سے خوفزدہ نہیں ہو۔۔۔اے اللہ! اس ظالم کو میرے بعد کسی اور پر ظلم کرنے کا موقع نہ دینا!"۔ اللہ نے اُن کی دعا کا جواب دیا، اور اُس ظالم کے لئے معاملات خراب ہوتے چلے گئے جو پھر سعید بن جبیر کی شہادت کے بعد زیادہ عرصہ زندہ نہ رہا۔

اے مصطفی شہید! حزب التحریر تمھاری شہادت کا غم مناتی ہے، ہم تمہیں اللہ کے حوالے کرتے ہیں  اور ہم اس کے علاوہ کچھ نہیں کہتے جو اللہ سبحانہ و تعالٰی کے لئے خوشی کا باعث ہو۔ اے مصطفی ، ہم تمھارے جانے پر افسردہ ہیں۔ یقیناً ہم اللہ کی امانت ہیں اور ہمیں اسی کی جانب لوٹ کر جانا ہے۔

﴿وَسَيَعْلَمُ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَيَّ مُنْقَلَبٍ يَنْقَلِبُونَ

"جنہوں نے ظلم کیا ہے وہ بھی ابھی جان لیں کہ کس کروٹ الٹتے ہیں"(الشعرا:227)

Read more...

سی آئی اے نے گروہوں اور رضاکاروں میں نئے ایجنٹوں کی تربیت اور ان کو مسلح کرنے کی ذمہ داری سنبھال لی

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ لکھتا ہے۔ "صدر باراک اوباما کی انتظامیہ شام کے معتدل جنگجوؤں کو مسلح کرنے اور تربیتی آپریشن سی آئی اے کے سپرد کرنے کے عمل کو حتمی شکل دے رہی ہے"۔ شام میں معتدل مسلح اپوزیشن کے ذریعے سی آئی اے کو بڑا کردار ادا کروانے کے در پردہ امریکی محرک ہے، جیسا کہ سی آئی آے اس وقت لگ بھگ 400 شامی جنگجوؤں کو تربیت دے رہی ہے اور اس سے بھی زیادہ کی تاک میں ہے۔ مزید برآں امریکی وزارتِ دفاع بھی معتدل شامیوں کی تربیت کے لئے الگ سے ایک مخصوص پروجیکٹ کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔

بالکل اسی طرح، پُر تکبر انداز میں اور کسی شرم و حیاء یا نتائج کو مدِّ نظر رکھے بغیر، یہ شائع کیا گیا کہ سی آئی اے معتدل شامی جنگجوؤں کو مسلح کرنے اور ان کے تربیتی آپریشن میں ملوث ہے۔ یہ ایجنسی ایجنٹ اور غدار تخلیق کرنے اور قتل کروانے کے حوالے سے شر انگیز ساکھ رکھتی ہے۔ یہ امریکہ کی کمزوری اور قابلِ اعتماد ایجنٹوں کو ڈھونڈنے میں ناکامی کو ظاہر کرتا ہے جو اس نے یہ مشن سی آئی اے کے سپرد کر دیا ہے۔ اور اس کے ذریعے ان گروہوں کی اپنے ساتھ وفاداریوں کو یقینی بنا رہا ہے۔ جہاں تک مسلح کرنے کا تعلق ہے، تو یہ مجرم حکومت کو ہٹانے کے لئے نہیں بلکہ دہشت گردی کے خلاف اس جنگ کی آڑ میں اسلام سے لڑنے اور شام کی مبارک سر زمین پر امت کے پروجیکٹ اور خلافت راشدہ علیٰ منہاج النبوہ کے قیام کی امید کو ختم کرنے کے لئے ہے جس کی قیادت امریکہ مسلم ممالک کے بدترین حکمرانوں کے تعاون سے کر رہا ہے۔ اور ساتھ ہی وہ مسلمانوں کی آپس کی لڑائی کی آگ کو بھڑکا رہا ہے۔ اور اس وقت تک وہ ان جنگجو ایجنٹ گروہوں کو تیار کر چکا ہو گا جو خطے میں اس کے اس منصوبے کے حصول کے لئے کام کریں گے جس کا مقصد دین کو زندگی سے جدا کرنے والی سول جمہوری ریاست کا قیام ہے۔ اور یہ ان ہتھیاروں سے اپنے آپ کو محفوظ بنانے کے لئے ہے جو منصوبہ بندی کے تحت خفیہ گروہوں کو دیے گئے تھے کہ کہیں یہ ان مخلص ہاتھوں میں نہ چلے جائیں جو اس کے ایجنٹ قاتل بشار کو ہٹا کر اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا حکم قائم کر دیں۔ یہ وہ مجرم ہے جو شام کی سر زمین میں مسلمانوں کی چھاتیوں پر اس قاتل کے بوجھ کو برقرار رکھنے کے لئے اس کو وہ حمایتی بازو فراہم کئے ہوئے ہے جو زمین پرتباہی برپا کئے ہوئے ہیں اور خطے میں امریکہ کے لئے اس کے مفادات کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔

اے شام کی سر زمین کے مسلمانو! اس واضح بیان اور ظاہر ہو جانے والے منصوبے کے بعد ہم اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی توفیق سے بیان کرتے ہیں کہ: خطے میں امریکہ اور اس کے ایجنٹوں کی طرف سے تیار کیے گئے ٹریننگ کیمپوں میں شمولیت کو قبول کرنا ایک عظیم خیانت اور بھاری جرم ہے۔ یہ ان شہداء کا خون ضائع کرنے کے مترادف ہےجنہوں نے صرف اور صرف كلمة الله کی سربلندی کے لئے یہ خون پیش کیا۔ اور یہ امت کی اُن قربانیوں کو ضائع کرنا ہے جو اس نے اس مبارک انقلاب کے لئے پیش کیں۔ (الَّذِينَ يَتَّخِذُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِنْ دُونِ الْمُؤْمِنِينَ ۚ أَيَبْتَغُونَ عِنْدَهُمُ الْعِزَّةَ فَإِنَّ الْعِزَّةَ لِلَّهِ جَمِيعًا) "جو مومنوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست بناتے ہیں تو کیا یہ لوگ کافروں کے ہاں عزت چاہتے ہیں حالانکہ عزت تو سب اللہ ہی کے لیے ہے" لہٰذا اس شرانگیز نرغے سے محتاط رہو۔ اور ان تمام سانحوں کے منبع، امریکہ کی وہ رسیاں کاٹ ڈالو جو غیر محسوس انداز میں تمہاری گردنوں کا پھندہ بن رہی ہے۔ اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی مضبوط رسی کو تھام لو کیونکہ یہی تمہیں دنیا اور آخرت میں نجات بخشے گی۔

(هَذَا بَلَاغٌ لِلنَّاسِ وَلِيُنْذَرُوا بِهِ وَلِيَعْلَمُوا أَنَّمَا هُوَ إِلَهٌ وَاحِدٌ وَلِيَذَّكَّرَ أُولُو الْأَلْبَابِ)

"یہ (قرآن) لوگوں تک پہنچانے کی چیز ہے تاکہ اس کے ذریعہ انھیں ڈرایا جائے اور اس لئے بھی کہ وہ جان لیں کہ اللہ صرف وہ ایک ہی ہے اور اس لئے بھی کہ دانشمند لوگ اس سے سبق حاصل کریں"۔

 

احمد عبدالوہاب

ولایہ شام میں حزب التحریرکے میڈیا آفس کے سربراہ

Read more...

حکومت کی طرف سے حزب التحریر کو بھیجے گئے "عجیب" خط پر ابتدائی رد عمل

ہمارے پاس وزیر اعظم کا خط آیا جس پر اس کی نیابت میں کونسل کے ڈائریکٹر کے دستخط بھی ہیں۔ یہ ایک عجیب و غریب خط ہے، اور اس کی بیہودگی اور شرمناک تضادات سے ہمیں صدمہ پہنچا۔ یہی وجہ ہے کہ اس کے مصدر کے بارے میں ہم شش وپنج میں رہے اور سوچا کہ یہ کسی گمنام اور جھوٹے کی طرف سے تہمت ہو سکتی ہے لیکن یہ معلوم کر کے ہم ششدر رہ گئے کہ یہ واقعی وزیر اعظم کا ہی خط ہے تب ہمیں یقین ہو گیا کہ ملک اس ناگفتہ بہ صورت حال سے کیوں دوچار ہے؟ اور اس قدر گری ہوئی حکمرانی کیوں ہے؟

یہ خط قانونی یا انتظامی نوعیت کا نہیں بلکہ ایک سیاسی بیان ہے جو کسی ایسی جماعت کی طرف سے ہو سکتا ہے جس کو حزب التحریر ایک آنکھ نہیں بھاتی اور حزب التحریر کا نظریاتی ہونا اور جدوجہد کرنا اس کے لیے ناقابل برداشت ہے، ورنہ وزیر اعظم اور اس کی حکومت پر تنقید کرنے پر ہمارا محاسبہ کرتے ہوئے وہ یہ کیوں کہتے کہ "کامیاب حکومت کی شہرت کو نقصان پہنچانے کی کوشش" ...۔ہاں ہم نے یہ کہا ہے۔

کیا وزیر اعظم یہ چاہتا ہے کہ پارٹیاں حکومت کی ہاں میں ہاں ملائیں اور واہ واہ کرتی پھریں؟؟

کیا قومی مذاکرات کے شرکاء میں سے ایک نے یہ نہیں کہا تھا کہ وزیر اعظم کا تقرر مغرب کے ایماء پر ہوا ہے اور اس سے مراد تم ہی تھے؟ کیا سیاسی پارٹیوں نے تسلسل سے جھوٹے الزامات، تمسخر اڑانا اور اشتعال دلانے جیسے کام کر کے حکومتوں کوتماشا نہیں بنایا جن کی پاکی کا تم اپنے بیان میں تقدس کی حد تک گن گاتے ہو؟؟ اس کے ثبوت کے طور پر تم سینکڑوں گھنٹوں پر مشتمل ٹی وی کی ریکارڈنگ دیکھ سکتے ہو۔

ایک ٹیکنوکریٹ وزیر اعظم کی جانب سے اس بات پر ہمارا محاسبہ کرنے کے کیا معنی ہیں کہ ہم "بیشتر پارٹیوں پر پسپائی اور مغربی احکامات کے سامنے سر جھکانے کا الزام لگاتے ہیں ..."؟ کیا یہ ان پارٹیوں کی پاکدامنی کو بیان کرنے کے لیے ہے یا سرپرست اور نصیحت کرنے والے مغرب کے لیے وفاداری کا مظاہرہ کرنے کے لیے؟؟ پھر یہ بھی بتائیں کہ حزب التحریر کب کسی پارٹی کو اپنا دشمن سمجھتی ہے؟ حزب التحریر صرف حکومت کا محاسبہ کرتی ہے اور کبھی بھی اپنے راستے اور منزل سے انحراف نہیں کرتی۔

وزیر اعظم کی جانب سے اس بات پر ہمارا محاسبہ کرنے کے کیا معنی ہیں کہ ہم نے "دستور میں شریعت کو ماخذ نہ بنانے والوں پر تنقید کی"...کان کھول کر سن لو اسلامی شریعت گویا تہمت بن گئی ہے...ہم کوئی یہودی قائدین کے پرٹوکول، تلمود یا خفیہ زائنزم کے فرامین کی طرف دعوت نہیں دے رہے ہیں ...تمہاری نظروں کے سامنے ہے کہ کون صدارتی انتخابی مہم میں "اسلامی شریعت" کو منھج بنانے کی دعوت دیتا ہے غور کرو اور رد عمل کا اظہار کرو...جہاں تک اس عظیم رسوائی کا تعلق ہے کہ تم حزب التحریرکی طرف سے اپوزیشن جماعت کا کردار ادا کرنے کو اسلامی بیداری کی اس لہر کے لیے رکاوٹ سمجھتے ہو یہ تمام حدود کو پار کرنے والی اور خطرناک بات ہے...یہ کونسی آمرانہ رسوائی ہے؟ تم نےہمارے اس کام کو سیاسی نتیجے، فلسفیانہ استدلال، منطقی بنیاد، چھٹی حس، توقعات، نگرانی اور لوگوں کی خواہشات پر کنٹرول کے ذریعے انصار شریعہ کا دفاع اور انقلاب کی حفاظت کے لیے ایسوسی ایشن قرار دیا...کیا ہی تخلیق اور ذہانت ہے۔ تمہارا ارادہ اگر کچھ کرنے کا ہے اور کسی خاص صورت حال کے لیے تمہید باندھنا چاہتے ہو تو سمجھو کہ تمہاری امیدوں پر پانی پِھر چکا ہے کیونکہ ہم تمہیں پیچھے چھوڑ چکے ہیں اور وہ سارے دروازے بند کر چکے ہیں۔ دہشت گرد کی مذمت میں ہمارے بیانات، اس کو جرم اور حرام قرار دینا اور ایسی مجرمانہ کاروائیوں کی مکمل تحقیقات کے مطالبے کے بارے میں ہمارے بیانات سے تمہاری فائلیں اور الماریاں بھری ہیں۔ ہر کس وناکس ہمارے موقف سے آگاہ ہے۔ سب یہ جانتے ہیں کہ ہمارا موقف ہی سب سے سچا، سب سے صحیح اور درست ترین ہے...جس نے بھی اس بارے میں تمہارے کان بھر دئیے ہیں یا یہ چال چلنے کی کوشش کی ہے وہ سیاست میں اناڑی ہے ۔ہم امید کرتے ہیں کہ تم ان کے آلہ کار نہیں بنو گے جن کی خباثت اور ناموں کو بھی ہم جانتے ہیں ﴿ومكر أولئك هو يبور﴾ "اور انہی کا مکر ہی تباہ ہونے والا ہے" (فاطر:10)۔

ہم سوچ رہے تھے کہ تم ان لوگوں کے بارے میں رپورٹ، تنبیہ اور دھمکی تیار کر رہے ہو گے جو صبح و شام غیر ملکی سفارت خانوں اور انٹلیجنس ایجنسیوں سے رابطے کرتے ہیں جو ان سے بیش بہا اور قیمتی تحائف اور جدید ترین کاریں وصول کرتے ہیں۔

ہم یہ انتظار کر رہے تھے کہ تم اس اربوں کے کالے دھن کو بے نقاب کرنے کے لیے کمر کس رہے ہو گے جو بعض پارٹیوں کے پاس ہے۔

یہ کیسی بات ہے کہ ریاست کے سربراہ پر تنقید کرنے پر تم ہمارا محاسبہ نہیں کرتے بلکہ صرف اس حکومت پر تنقید کرنے پر تم سیخ پا ہوگئے جس کےنمائندہ تم خود ہو؟؟؟

ہم نے دونوں پر برابر تنقید کی اور ہمیں اس سیاسی جدوجہد کا شرف حاصل ہے کہ ہم نے لوگوں کے مفاد میں یہ کیا اور ان پر ہونے والے ظلم و زیادتی کو بےنقاب کیا۔

ہمارا یہ خیال تھا کہ تم کامیاب حکومت یا انقلاب کی ضرورت کے لیے یہ سمجھ جاؤ گے کہ حکومت اور حکمرانوں پر تنقید سیاسی جماعتوں کا پہلا کام ہے، اسی میں مقابلہ ہونا چاہیے اور اسی سے سنجیدگی اور سچائی کو جانچا جاسکتا ہے، اس سے بھی بڑھ کر یہ ہماری شرعی ذمہ داری ہے...نبیﷺ نے فرمایا : «والله لتأمرنّ بالمعروف ولتنهون عن المنكر ولتأخذنّ على يد الظالم ولتأطّرنّه على الحق أطرا ولتقصرنّه على الحقّ قصرا أو ليضربنّ الله بقلوب بعضكم على بعض ثمّ ليلعنكم كما لعنهم...» "اللہ کی قسم تمہیں ضرور بالضرور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرنا ہے تمہیں ظالم کا ہاتھ ہر حال میں روکنا ہے اور اس کو حق کے سامنے لازماً سرنگوں کرنا ہے اور حق تک ہی اس کو محدود رکھنا ہے ورنہ تمہارے دلوں میں ایک دوسرے سے نفرت ڈال دے گا پھر پہلے والوں کی طرح تم پر بھی لعنت کرے گا..."۔

یا پھر تم راز داری سے تنقید چاہتے ہو جو تنہائی میں تمہارے کان میں کی جائے جیسا کہ بعض خلیجی ممالک کے مشائخ فتوے دے رہے ہیں؟؟

تم ٹھیک ٹھاک ہوشیار آدمی ہو...اللہ سے ڈرو اس قسم کے رسوا کن، مفلسانہ اور مایوسی کے کام کر کے اپنے آپ پر ظلم مت کرو۔

اللہ تعالی فرماتا ہے: ﴿وَالَّذِينَ يُؤْذُونَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ بِغَيْرِ مَا اكْتَسَبُوا فَقَدِ احْتَمَلُوا بُهْتَانًا وَإِثْمًا مُّبِين﴾ " جو لوگ بلاوجہ مومن مردوں اور مومن عورتوں کو اذیت پہنچاتے ہیں تو وہ بہتان اور بہت بڑے گناہ کا بوجھ سر لیتے ہیں" (الاحزاب:58)۔

تیونس میں حزب التحریر  کا میڈیا آفس

Read more...

حزب التحریر لاہور میں دو ساتھیوں کی گرفتاری کی پرزور تردید کرتی ہے راحیل-نواز حکومت حزب التحریر کو زبردستی عسکریت پسند جماعت ثابت کرناچاہتی ہے

27نومبر 2014 کو لاہور کے کئی اخبارات نے یہ خبر شائع کی کہ "داعش کے لئے وال چاکنگ کرنے والوں کا تعلق کالعدم حزب التحریر سے نکلا"۔ حزب التحریر ولایہ پاکستان اس خبر کی پرزور تردید کرتی ہے کہ گرفتار ہونے والوں کا تعلق حزب التحریر سے ہے اور نہ ہی حزب التحریر داعش کے حق میں وال چاکنگ یا کسی بھی قسم کی کوئی مہم چلا رہی ہے۔ اس حوالے سے حزب التحریر ولایہ پاکستان مندرجہ ذیل باتوں کی جانب توجہ مبزول کرانا چاہتی ہے:
1۔ حزب التحریر ایک اسلامی سیاسی جماعت ہےجو خلافت راشدہ کے قیام کے لئے منہج نبوت کے مطابق یعنی سیاسی و فکری جدوجہد کرتی ہے اور اس مقصد کے حصول کے لئے عسکری جدوجہد کو اسلام کی رو سے حرام سمجھتی ہے۔
2۔ اس وقت ہمارے دو اراکین حکومت کی تحویل میں ہیں ۔ ایک پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان نوید بٹ جنہیں 11 مئی 2012 میں لاہور سے اور دوسرے ڈاکٹر اسماعیل شیخ جنہیں 18 اپریل 2014 کو کراچی سے حکومتی ایجنسیوں نے اغوا کیا تھا۔ راحیل-نواز حکومت کو آج کے دن تک نہ تو ان کی گرفتاری قبول کرنے کی ہمت ہوئی ہے اور نہ ہی انہیں کسی مقدمے کے حوالے سے عدالت میں پیش کیا ہے جن کا  حزب التحریر سے تعلق نہ صرف لوگ جانتے ہیں بلکہ ان کی سیاسی و فکری جدوجہد سے بھی اچھی طرح واقف ہیں۔
3۔ یہ الزام اس لحاظ سے انتہائی مضحکہ خیز ہے کہ حزب التحریر کے شباب داعش کے حق میں مہم چلا رہے ہیں۔ کیا پاکستان میں کوئی بھی جماعت کسی دوسری جماعت کے حق میں وال چاکنگ، پوسٹرنک یا لیفلٹ تقسیم کرتی ہیں؟ آخر کیا وجہ ہے کہ جب حزب التحریر کے شباب حزب کے نام سے جاری ہونے والے پوسٹر، اسٹیکر یا لیفلٹ بانٹتے ہیں تو اس کی تو میڈیا میں اس طرح تشہیر نہیں کی جاتی لیکن داعش کی وال چاکنگ میں حزب التحریر کو زبردستی ملوث کیا جاتا ہے اور اس کی  تشہیر بھی کی جاتی ہے۔
4۔ یہ الزام اس لحاظ سے مزید مضحکہ خیز ہو جاتا ہے کہ داعش نے شام کے شہر عدلیب میں اسی مہینے حزب التحریر کے ایک رکن مصطفیٰ خیال کو چھ مہینے اپنی قید میں رکھنے کے بعد گولی مار کر شہید  کردیا ہے۔
الحمدللہ جیسے جیسے پاکستان میں حزب التحریر کی دعوت پھیلتی جارہی ہے اسی قدر سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کی دماغی حالت بھی بگڑتی جارہی ہے ورنہ وہ حزب التحریر کو زبردستی ایک عسکریت پسند جماعت ثابت کرنے کے لئے اس قسم کا انتہائی لغو اور بیہودہ الزام نہ لگاتے۔ راحیل-نواز حکومت حزب التحریر کی سیاسی وفکری جدوجہد کا سیاسی و فکری جواب دینے سے قاصر ہے اور اب عوام اور افواج پاکستان کو حزب التحریر سے متنفر کرنے کے لئے اس قسم کے بچکانہ الزامات لگا رہی ہے۔ حزب التحریر راحیل-نواز حکومت پر واضح کردینا چاہتی ہے کہ تمھارا خاتمہ اور خلافت کا قیام اللہ کے حکم سےعنقریب ہے اور تمھاری کوئی بھی کوشش حزب کو اس کی جدوجہد سے نہ تو روک سکتی اور نہ ہی عوام اور افواج پاکستان کو اس سے متنفر کرسکتی ہے۔
حزب التحریر میڈیا سے بھی یہ بات کہتی ہے کہ وہ حزب کی جدوجہد سے واقف ہیں لہٰذا اس قسم کے لغو الزامات کو تو انہیں خود سے ہی مسترد کردینا چاہیے اور اگر یہ نہیں کرسکتے تو تم از کم حزب کے شباب سے ہی پوچھ لیا کریں جو آپ سے ملاقاتیں کرتے رہتے ہیں۔ حزب اس بات کی امید رکھتی ہے کہ جس جس نے اس بیہودہ خبر کو شائع اور نشر کیا ہے وہ صحافتی اخلاقیات کے مطابق اب اسی طرح حزب کی تردید کو بھی شائع اور نشر کریں گے۔

شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک