الإثنين، 21 صَفر 1446| 2024/08/26
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کا خاتمہ کرو جو ہماری افواج کو نشانہ بنا رہی ہے

حزب التحریر ولایہ پاکستان راولپنڈی کے قریب فتح جنگ روڈ پر دو فوجی افسران پر خود کش حملے کی مذمت کرتی ہے اور اللہ سے شہید فوجی افسران کے درجات کی بلندی اور ان کے لواحقین کے لیے صبر جمیل کی دعا کرتی ہے۔
9 مئی 2014 کو نائب امریکی سیکریٹری خارجہ ویلیم برنز کے دورہ پاکستان میں پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں سے شمالی وزیرستان میں اگلی کٹھ پتلی افغان حکومت کے قیام سے قبل اُن مجاہدین کے خلاف فوری فوجی آپریشن کا مطالبہ کیا گیا تھا جو افغانستان میں قابض امریکی افواج کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ اس مقصد کے حصول کے لیے درکار عوامی اور فوجی رائے عامہ کو حاصل کرنے کے لیے ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک نے پاکستان کی افواج اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانا شروع کردیا ہے۔کیا یہ محض اتفاق ہے کہ جب بھی امریکہ کی جانب سے قبائلی علاقوں میں فوجی آپریشن کا مطالبہ کیا جاتا ہے تو قبائلی علاقوں میں بالخصوص اور پاکستان میں بالعموم افواج پاکستان پر حملے تیز ہوجاتے ہیں۔امریکی فوجی اور انٹیلی جنس اہلکاروں کے سوا پاکستان میں کون ہے جن کو یہ آزادی حاصل ہو کہ وہ آزادانہ ہماری فوجی چھاونیوں میں دندناتے پھریں اور جنہیں ہمارے فوجیوں کی نقل و حمل کی پوری خبر بھی ہو۔ جنوری 2011 میں ریمنڈ ڈیوس کی لاہور سے گرفتاری اور پھر مئی 2014 میں امریکی ایف۔بی۔آئی ایجنٹ جوئیل کوکس کی کراچی سے گرفتاری یہ ثابت کرتی ہے کہ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں نے ان دہشت گرد امریکیوں کو پاکستان، افواج پاکستان اور پاکستان کے عوام کے خلاف اپنے خونی عزائم کی تکمیل کی کھلی چھٹی فراہم کررکھی ہے۔
آج دراصل پاکستان کے اصل دشمن دہشت گرد امریکی ہیں جو خفیہ طریقے استعمال کر کے ہمارے فوجیوں کی شہید کررہے ہیں تا کہ امریکہ یہ کہہ سکے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ تمھاری اپنی جنگ ہے اور پھر ہم پر ہماری افواج کو ان قبائلی مسلمانوں کے خلاف استعمال کرنے کے لیے دباؤ ڈال سکے جو افغانستان میں امریکہ کے خلاف جہاد کررہے ہیں۔ افواج پاکستان اور پاکستان کے تحفظ کےلیے پاکستان میں قائم امریکی سفارت خانے ، قونصل خانوں اور اڈوں کی بندش اور تمام امریکی سفارت کاروں، فوجی ، انٹیلی جنس اور نجی سکیورٹی اہلکاروں کی ملک بدری کا آپریشن ناگزیر ہوچکا ہے۔ یہ امریکہ ہی ہے جس نے ہماری افواج کے خلاف خفیہ جنگ شروع کر رکھی ہے تا کہ خطے میں اس کے قبضے کے خلاف لڑنے والوں کے خلاف پاکستان کی افواج کو استعمال کیا جاسکے۔
جب تک پاکستان اور خطے میں امریکہ کی موجودگی اس کے سفارت خانوں، قونصل خانوں، سفارت کاروں، فوجی و انٹیلی جنس اہلکاروں اور ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کی شکل میں موجود رہے گی افواج پاکستان پر امریکی ایماء پر یہ خفیہ حملے بھی جاری رہیں گے۔ حزب التحریر پاکستان کے عوام سے یہ مطالبہ کرتی ہے کہ وہ ہماری سرزمین پر امریکی موجودگی اور ہماری افواج پر اس کی جانب سے مسلط کی گئی جنگ کے خلاف آواز بلند کریں اور غدار راحیل-نواز حکومت کو اکھاڑ پھینکیں جس نے امریکی دہشت گردوں کو پورے پاکستان میں پاکستان کے عوام اور افواج پر حملے کرنے کی آزادی فراہم کررکھی ہے اور خلافت کا قیام عمل میں لائیں۔ صرف خلافت کے قیام کی صورت میں ہی ملک سے امریکی موجودگی کے خاتمے کے لیے درکار فوجی آپریشن ہو سکے گااور خطے کو امریکہ کے زہریلے وجود سے نجات مل سکے گی۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ، إِنَّمَا الْإِمَامُ جُنَّةٌ يُقَاتَلُ مِنْ وَرَائِهِ وَيُتَّقَى بِهِ "یقیناً خلیفہ ڈھال ہے جس کے پیچھے رہ کر لڑا جاتا ہے اور اسی کے ذریعے تحفظ حاصل ہوتا ہے"۔

شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

شمالی وزیرستان آپریشن:پاک فوج امریکی صلیبی جنگ کا ایندھن بنے گی حزب التحریر نے ملک بھر میں شمالی وزیرستان آپریشن کے خلاف مظاہرے کیے

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے ملک بھر میں شمالی وزیرستان آپریشن کے خلاف مظاہرے کیے۔ مظاہرین نے بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر تحریر تھا : "شمالی وزیرستان آپریشن، پاک فوج امریکی جنگ کا ایندھن"، "صرف امریکی فوجی اور انٹیلی جنس اہلکاروں کے خلاف آپریشن سے ملک میں امن قائم ہو گا"۔
مظاہرین کا یہ کہنا تھا کہ راحیل-نواز حکومت امریکی احکامات کی پیروی میں شمالی وزیرستان میں موجود ان مجاہدین کے خلاف آپریشن کررہی ہے جو افغانستان میں امریکی افواج پر حملے کرتے ہیں۔ راحیل-نواز حکومت بجائے اس کے کہ اِن مجاہدین کے ساتھ مل کر خطے سے امریکہ کو نکالتی جو کہ دہشت گردی اور عدم استحکام کی اصل وجہ ہے، اس نے امریکہ کا ساتھ دینا کا فیصلہ کیا اور شمالی وزیرستان میں اندھادھند بمباری شروع کردی جس کے نتیجے میں عورتیں اور بچے ہلاک جبکہ گھر اور بازار تباہ و برباد ہورہے ہیں۔
مظاہرین نے شمالی وزیرستان میں آپریشن شروع کرنے اور افواج پاکستان کو اس امریکی صلیبی جنگ کا ایندھن بنانے کی شدید مذمت کی۔ ان کا یہ کہنا تھا کہ آپریشن امریکی انٹیلی جنس اور فوجی اہلکاروں کے خلاف شروع کیا جانا چاہیے جو شہری و فوجی علاقوں میں بم دھماکوں اور قتل کے وارداتوں کی منصوبہ بندی اور ان کو عملی جامہ پہنانے کی نگرانی کرتے ہیں۔ مظاہرین نے افواج میں موجود مخلص افسران سے مطالبہ کیا کہ وہ راحیل-نواز حکومت کو اپنی حمائت سے محروم کردیں جس کو نہ تو اپنے شہریوں اور اور نہ ہی افواج کی کوئی پروا ہے اور ان کے مقدس خون کو دنیا کے واحد مسلم ایٹمی ریاست کی دہلیز پر امریکی موجودگی کے مستقل قیام کو یقینی بنانے کے لیے قربان کرنے کے لیے تیار ہے۔ مظاہرین نے مخلص افسران سے مطالبہ کیا کہ وہ پاکستان میں خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نصرۃ فراہم کریں، جو مجاہدین اور افواج کی قوت کو یکجا کر کے خطے سے امریکہ کو نکال باہر کرے گی اور خطے کو اس کا کھویا ہوا اَمن اور استحکام دوبارہ لوٹائے گی۔

2014_06_04_Pakistan_MO_1_pic

Read more...

بجٹ15-2014 پاکستان کو استعماری قرضوں کی دلدل میں مزید دھکیل دے گا

پاکستان کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بجٹ 15-2014میں اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ پاکستان آئی۔ایم۔ایف کے قرضوں کے جال سے کسی صورت نکل نہ پائے۔ یہ بجٹ تقریر 10 مئی 2014 کو آئی۔ایم۔ایف کے ساتھ ہونے والے معاہدے کی ہی ایک طویل شکل تھی۔ خود اپنے ہی منہ سے اپنی تعریفیں کر کرکےعوام کو بیزار اور ان کا قیمتی وقت ضائع کرنے سے بہتر ہے کہ راحیل-نواز حکومت آئی۔ایم۔ایف کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کی فوٹو کاپیاں جاری کردیا کرے۔ اس بجٹ میں اس بات کو یقینی بنایا گیا ہے کہ آئی۔ایم۔ایف کی شرائط کو پورا کرنے کے لیے پاکستان کے قیمتی اثاثوں کو نجکاری کے نام پر بیچ دیا جائے کہ جن کو استعمال کر کے پاکستان خود اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے وسائل پیدا کرسکتا ہے۔ اس کے علاوہ معیشت ، جو پہلے ہی بجلی اور گیس کے بحران کے باعث زوال کا شکار ہے، پر مزید ٹیکسوں کا بوجھ ڈال کراس کا گلا گھونٹنے کی کوشش کی گئی ہے۔
عام آدمی ،جو پہلے ہی بالواسطہ اور بلاواسطہ ٹیکسوں کے بوجھ سے قریب المرگ ہے ، پر مزید 231 ارب روپے کے نئے ٹیکس ڈال کر اسے زمین سے لگا دیا گیا ہےجبکہ دوسری جانب اس بات کا پورا خیال رکھا گیا ہے کہ اندرونی اور بیرونی سرمایہ کاروں کو ٹیکس میں سہولت فراہم کی جائے تا کہ انتہائی قیمتی قومی اثاثوں کونجکاری کے نام پر با آسانی خرید کر اپنے منافعوں میں کئی گنا اضافہ کرسکیں۔ اس کے علاوہ موجودہ بجٹ کا ایک تہائی حصہ، 1325ارب روپے، قرضوں کی اصل رقم کی واپسی اور ان پر سود کی ادائیگی پر خرچ کیے جائیں گے جو کہ نہ صرف بہت بڑا گناہ ہے بلکہ اسے جواز بنا کر پچھلے قرضوں کی ادائیگی کے لیے آئندہ بھی حکومت مزید قرضے لے گی ۔
ہمیشہ کی طرح اس بجٹ میں بھی کچھ اشیاء پر ٹیکس میں اضافہ اور کچھ پر کمی کرکے ایک روایتی استعماری بجٹ ہی پیش کیا گیا ہے۔ راحیل-نواز حکومت نےمعیشت کو درپیش بنیادی مسائل پر کوئی ایسا انقلابی تصور پیش نہیں کیا کہ جس پر چل کر پاکستان کی معیشت حقیقی معنوں میں اپنے پیروں پر کھڑی ہوسکے اور امریکہ اور اس کے استعماری اداروں آئی۔ایم۔ایف اور عالمی بینک کی شکنجوں سے آزادی حاصل کرسکے۔
پاکستان کے مسلمانوں کو اب یہ جان لینا چاہیے کہ آمریت ہو یا جمہوریت ان پر سرمایہ دارانہ نظام ہی نافذ کیا جاتا ہے اور جب تک یہ سلسلہ چلتا رہے گا نہ تو پاکستا ن اور نہ ہی اس کی معیشت ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکے گی۔صرف ہماری خلافت ہی عوامی اثاثوں یعنی تیل، گیس اور معدنی وسائل اور ریاستی اثاثوں یعنی بھاری صنعتوں، اسلحہ سازی کی صنعت، مواصلات، تعمیرات اور ٹرانسپورٹ کے شعبوں کے ذریعے اور زراعت پر خراج سے اس قدر وسائل پیدا کرے گی کہ بیرونی سودی قرضوں کی ضرورت ہی باقی نہ رہے گی۔ لہٰذا پاکستان کے مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ اس حکومت اور سرمایہ دارانہ نظام کے خاتمے اور خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کی جدوجہد کا حصہ بن جائیں۔

Read more...

نواز شریف کا دورہ بھارت گجرات کے شہداء کے خون سے غداری ہے حزب التحریر نے ملک بھر میں نواز شریف کے دورہ بھارت کے خلاف مظاہرے کیے

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے ملک بھر میں نواز شریف کے دورہ بھارت کے خلاف مظاہرے کیے۔ مظاہرین نے بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر تحریر تھا : "نوازشریف کا بھارتی دورہ، اکھنڈ بھارت کا پودہ"، "نواز -مودی یاری، گجرات کے مسلمانوں کے خون سے غداری"۔
مظاہرین کا یہ کہنا تھا کہ راحیل-نواز حکومت کا مودی کی جیت پر اس قدر خوشی کا اظہار اور اسے فوری گلے لگانے کی شدیدخواہش دراصل ان کے آقا امریکہ کی خواہش ہے۔ مظاہرین یہ رائے رکھتے تھے کہ یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ پاکستان، جو اسلام کے نام پر وجود میں آیا تھا، اس کی قیادت اس شخص سے ہاتھ ملانے کو اس قدر بے چین ہے جو گجرات کے قصائی کے نام سے مشہور ہے۔
مظاہرین نے نواز شریف کے دورہ بھارت اور مستقبل میں بھارت کے ساتھ کسی بھی قسم کے روابط استوار کرنےکی شدید مذمت کی کیونکہ ایسا کرنا امریکہ کے اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے میں معاون ثابت ہوگا جس کے تحت وہ بھارت کو چین کے خلاف کھڑا کرنا چاہتا ہے تا کہ خطے میں چین کے اثر و رسوخ اور اسلام کی ایک طاقتور ریاست کی شکل میں ظہور کو روک سکے۔ مظاہرین نے افواج میں موجود مخلص افسران سے مطالبہ کیا کہ وہ ان غداروں کو اپنی حمائت سے محروم کردیں جنہیں مسلمانوں کے مقدس خون کا کوئی پاس نہیں اور جنہیں مسلمانوں کے دشمنوں سے گلے ملنے اور انہیں خوش آمدید کہنے میں کوئی شرم نہیں آتی۔ مظاہرین نے مخلص افسران سے مطالبہ کیا کہ وہ پاکستان میں خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نصرۃ فراہم کریں۔

2014_05_27_Pakistan_MO

2014_05_27_Pakistan_MO

Read more...

شامی قومی اتحاد کے وفد کا دورہ واشنگٹن اور اسے شامی عوام کا نمائندہ ظاہر کرنا جھوٹ اور فریب ہے اس دورے کا مقصد سابق مجرم ایجنٹ کی جگہ لینے کے لیے "الجربا" کو بطور متبادل ایجنٹ تیار کرنا ہے

5 مئی 2014 الجربا نے شامی قومی اتحاد کے وفد کے طویل دورہ واشنگٹن کی سربراہی کی جو کہ کل 14 مئی کو اختتام پزیر ہوا۔ اس دورے کے دوران امریکی انتظامیہ، محکمہ دفاع، وزارت خارجہ، نیشنل سیکورٹی کونسل کے اہم اہلکاروں، کانگرس کے ارکان اور موجودہ و سابقہ حکومتی اہلکاروں سے ملاقاتیں کی گئی۔ اس دورےکا اختتام آخری وقت میں امریکی صدر بارک اوباما کے ساتھ ایک "ہنگامی ملاقات" پر ہوا جو کہ اس دورے میں شامل نہیں تھی۔ واشنگٹن نے بيک وقت بشار کی حکومت کا سفارت خانہ اور بہت سے قونصل خانوں کو بند کرتے ہوے واشنگٹن میں موجود اتحاد کے آفس کو "فارن مشن" کا درجہ دے دیا۔ شام کے لیے امریکی سفیر ڈینیل روبنسٹن، جس نے فورڈ کی جگہ لی ہے، نے کہا کہ الجربا کے وفد کا دورہ جس میں فری سیرین آرمی کے عبداللہ البشیر اور کئی اہم سیاسی رہنما شامل تھے، بہت اہم ہے۔ مزيد کہا کہ یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہواہے جب امریکی انتظامیہ شام کے بارے میں اپنی پالیسی پر "نظر ثانی" مکمل کرنے والی ہے۔ اس سے ظاہر ہے یہ دورہ امریکی انتظامیہ کے اشارے پر کیا گیا جس کا مقصد اتحاد کو فیصلہ کن انداز میں جانچنا تھا کہ کیا یہ امریکی مفاد کو پورا کرنے میں بشار کی طرح موزوں ہے یا نہیں؟یہ مفاد امریکہ اور "نئے شام" کے درمیان اسٹریٹیجک تعلقات کو پیدا کرنا، انتہا پسند گروہوں کے خلاف انسداد دہشتگردی کی کوششوں، امداد کی وصولی اور شام میں امن اور سلامتی کے لیے روڈ میپ پر ایک ڈرافٹ پیش کرنا ہے۔ اس میں سکیورٹی تعاون، فری سيرين آرمی کی صلاحیتوں اور امریکی امداد کو "ذمہ داری" سے استعمال کرنا بھی شامل ہے۔
امریکہ جانتا ہے کہ اس کا ایجنٹ بشار مکمل طور پر چلا ہوا کارتوس ہے اسی لیے اوباما اوراتحاد کے وفد کی ملاقات کے بعد وائٹ ہاؤس سے جاری ہونے والے بیان میں کئی بار یہ ذکر کیا گیاکہ "بشار الاسد شام پر حکومت کرنے کے تمام قانونی جواز کھو چکا ہے اور ملک کے مستقبل میں اس کا کوئی کردار نہیں"۔ یہ امریکہ ہی ہے جو بشار کی حکومت کو سہارا دے رہا ہے اور اس کے جنگی جرائم اور شیطانیت پر پردہ ڈال رہا ہے لیکن ایسا وہ اس وقت تک کرے گا جب تک وہ اس کا ایک متبادل تیار نہ کرلے اور عبورى مرحلے کی قیادت میں اپنا اثرو رسوخ مضبوط نہ کرلے۔یہ بیان بڑے واضح اشاروں پر مشتمل ہے..... جیسا کہ "صدر اوباما نے اتحاد کے رہنماؤں اور بات چیت کرنے کے لیے تعمیری نقطہ نظر کو خوش آمدید کہا" اور "ایک جامع معاہدہ جو تمام شامی عوام کی نمائندگی کرے" کے نقطہ نظر کو فروغ دینے میں اتحاد كے كردار کی حوصلہ افزائی کی۔ یہ بہت واضح ہے کہ یہ الفاظ اتحاد کو ایک مخصوص کام کے لیے بطور ایجنٹ سند عطا کرتے ہیں جو کہ "ایک جامع معاہدہ جو تمام شامی عوام کی نمائندگی کرے" کے نقطہ نظر کو فروغ دینا ہے۔ اسی طرح بیان میں تمام شامی عوام کی نمائندہ حکومت تشکیل دینے کا مطالبہ کیا گیا اور یہ وہی مطالبہ ہے جو کہ "جنيوا کانفرنس" میں بھی کيا گیا تھا۔ جیسا کہ امریکہ جنيوا کانفرنس کے مطابق اور خاص کر ابراہیمی کے استعفیٰ کے بعد عبوری مرحلے کی قیادت پر اکيلا قبضہ کرنا چاہتا ہے۔ اس رجحان کی تصديق بیان میں ذکر کردہ اس بات سے بھی ہوتی ہے کہ "ہر فريق میں موجود دہشتگرد گروہوں کے مقابلے کی ضرورت ہے" یعنی مسلمانوں کے گروہ جو نظام کے خلاف اسلامی نظام کے منصوبے کو لے کر کھڑے ہوئے، جن کو یہ دہشتگرد اور تکفیری گروہ کے طور پر بیان کرتا ہے اور حکومتی گروہ جن کے ہاتھ خون سے رنگے ہیں جبکہ حکومت مخالف تمام ہی گروہوں کے ہاتھ خون سے رنگے ہیں۔ اسی وجہ سے الجربا کویہ کہنا پڑا کہ وہ" تیسری درمیانی راہ" کی نمائندگی کرتا ہے، جو امریکی حل کی معاونت کرتی ہے۔ جہاں تک ہتھیاروں کا تعلق ہے، امریکہ کے اپنے اندازے ہیں اوریہ کام سی آئی اے براہ راست کرتی ہے اور اس نے کئی ایسے گروہ بنا لیے ہیں جن کی وفاداری یقینی ہے اور یہ ہتھیاروں کے استعمال کی اجازت اس وقت تک نہیں دے گا جب تک یہ یقین نہ کر لے کہ اتحاد اس کے منصوبے پر عمل پیرا ہے اور دہشتگردوں کا مسئلہ ختم کردیا ہے۔جس طرح امریکہ حافظ اور بشار کو حکومت میں لایا تو ان مذاکرات کی کامیابی کے بعد اس کو نکال باہر کرے گا اور پھر عبوری حکومت قائم کرے گا جس طرح جنيوا کانفرنس کی شرائط میں طے کیا گیا تھا۔
یہ دورہ درج ذيل امور کی تصديق کرتا ہے:
اول امریکہ شام کی موجودہ حالت میں اکیلا فیصلہ ساز بننے کے لیے کام کر رہا ہے۔اس نے دوسروں سے ہٹ کر عبوری مرحلے کی طرف اکيلے پیش قدمی کرنا شروع کر دی ہے۔ جنيوا کانفرنس اپنی تمام سفارشات کے ساتھ ابھی بھی زندہ ہے۔ "اتحاد" امریکہ کو اپنى وفاداری ثابت کرنے کے لیے شدید جدوجہد کررہا ہے حتٰى کہ یہ امریکی منصوبے پر عمل کرتے ہوے اسے "نيا شام" دینے پر تیار ہے۔الجربا کے بیانات اوراتحاد کا موقف مکمل امریکی ہے۔ واشنگٹن میں الجربا نے کثرت رائے سے بننے والی "سول جمہوری حکومت" کے قیام کا مطالبہ کیا اور امریکی لب و لہجہ استعمال کرتے ہوے "تکفیری دہشتگردوں" سے لڑنے کی ضرورت کو بیان کیااور اس "تیسری درمیانی راہ" کی حمایت کی جو امریکی انتظامیہ کو قبول ہے، حتٰى کہ اس نے فری سيرين آرمی کو "خواہ کم مقدار ہی میں ہو" معیاری ہتھیار فراہم کرنے کا مطالبہ بھی کیا تا کہ توازن قائم کر کے بشار کو بات چیت کے لیے راضی کیا جا سکے۔اس طرح وہ امریکی حل نکل سکے جو امریکہ تیار کر چکا ہے اور نافذ کرنے کی تیاریوں میں مصروف ہے..... اگر یہ اس طرح کرنے کے قابل ہوا۔
اے شام کے مسلمانوں! تم نے امریکہ کی شام میں حکمرانی میں رہنے کے تمام منصوبے ناکام بناتے ہوئے اسے تھکا دیا ہے، اب اس کے نوکر "الجربا اوراتحاد میں موجود اس کے ساتھیوں" کو اجازت مت دو کہ یہ شام میں قدم جما سکیں۔ تم نے قابل تعريف قربانیاں اس لیے نہیں ديں کہ ہماری سرزمین پر طاغوت کی حکمرانی قائم رہے۔ جان رکھو کہ تم امریکہ اور اس کا اثر و رسوخ ختم کرنے کے قابل نہ ہو گے سوائے خلافت کی صورت میں اسلامی نظام قائم کر کےجو کہ اس خطے سے امریکہ کی جڑیں کاٹ دے گی اور اسے ذلیل کرتے ہوے نکال باہر کرے گی۔اللہ سبحانہ و تعالٰی فرماتے ہیں، ﴿وَلَيَنْصُرَنَّ اللَّهُ مَنْ يَنْصُرُهُ إِنَّ اللَّهَ لَقَوِيٌّ عَزِيزٌ﴾ "اور جو الله كى مدد کریں الله ضرور ان كى مدد كرتا ہے، يقينا الله بہت زبردست طاقت والا ہے" (الحج: 40)۔
ہم حزب التحریر صرف ریاست خلافت کا قیام چاہتے ہیں جو کہ ہمارے تمام معاملات کو درست کرے گی۔ یہ وہ منصوبہ ہے جو الله نے ہم پر فرض کیا اور اس پر عمل کرنا الله کو راضی کرتا ہے اور وہی ہمیں فتح نصيب فرمائے گا۔ رسول اللهﷺ نے فرمایا: «وما تقرَّبَ إليَّ عبدي بشيءٍ أحبَّ إليَّ مما افترضتُه عليه» " جس چیز کے ذریعے میرا بندہ میرا قرب حاصل کرتا ہے اس میں سے کوئی چیز مجھے ان فرائض سے زیادہ محبوب نہیں جو کہ میں نے اس پر عائد کیے ہیں" (البخاری)
الله سبحانہ و تعالٰی فرماتے ہیں:
﴿وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضَى لَهُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّهُمْ مِنْ بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْنًا يَعْبُدُونَنِي لَا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئًا وَمَنْ كَفَرَ بَعْدَ ذَلِكَ فَأُولَئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ﴾
"تم میں سے ان لوگوں سے جو ایمان لائے ہیں اور نیک اعمال کیے ہیں اللہ تعالٰی وعدہ فرما چکے ہیں کہ انہیں ضرور زمین میں خلیفہ بنائے گا جیسے کہ ان لوگوں کو خلیفہ بنایا تھا جو ان سے پہلے تھے اور یقیناً ان کے لیے ان کے اس دین کو مضبوطی کے ساتھ محکم کر کے جما دے گا جسے ان کے لیے وہ پسند فرما چکا ہے اور ان کے اس خوف و خطر کو وہ امن سے بدل دے گا، وہ میری عبادت کریں گے اور میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹہرائیں گے، اس کے بعد بھی جو لوگ نہ شکری اور کفر کریں وہ یقیناً فاسق ہیں" (النور: 55)۔

Read more...

گجرات کے قصائی مودی کو مبارک باد اور دورہ پاکستان کی دعوت راحیل-نواز حکومت کا مودی کی کامیابی پر گرمجوشی، مسلمانوں کے خون سے غداری ہے

راحیل -نواز حکومت نے مودی کو وزیر اعظم کا منصب سنبھالنے سے قبل ہی دورہ پاکستان کی دعوت دے ڈالی ہے۔ کل دوپہر نواز شریف نے گجرات کے قصائی مودی کو فون کر کے انتخابات میں کامیابی پر مبارک باد دی اور نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔ حزب التحریر راحیل-نواز حکومت سے پوچھتی ہے کہ جس شخص کے حکم سے گجرات میں ہزاروں مسلمانوں کا قتل عام اور خواتین کی عصمت دری کی گئی تھی ، اس کو وہ مبارک باد کس طرح دے سکتے ہیں؟ کیا راحیل-نواز حکومت انتہا پسند ہندوں کی نمائندہ ہے کہ جسے مودی کی جیت کی اس قدر خوشی ہوئی ہے کہ تمام تر مصروفیات کو ترک کر کے اس کو فون کیا جاتا ہے؟ راحیل-نواز حکومت کا مودی کی کامیابی پر اس قدر خوشی کا اظہار یہ ثابت کرتا ہے کہ موجودہ حکمرانوں کو بھی امت کے دکھ، درد، تکلیف سے کوئی سروکار نہیں بلکہ اپنے آقا امریکہ کی خوشنودی کے لیے اس شخص کو بھی گلے لگانے کے لیے تیار ہیں جس کے ہاتھ ہی نہیں بلکہ پورے کا پورا وجود مسلمانوں کے مقدس اور مظلوم خون سے تر بتر ہے۔
راحیل-نواز حکومت کا یہ کہنا کہ مودی کے آنے سے خطے میں امن اور استحکام آئے گا ، دیوانے کا خواب ہے۔ بی۔جے۔پی کی کامیابی کے نتیجے میں وہ امریکی منصوبہ ایک بار پھر زندہ ہوجائے گا ، جو کانگریس کے دور حکومت میں تقریباً منجمد ہی ہوگیا تھا ، جس کے تحت امریکہ بھارت کو خطے میں طاقتور کر کے اپنے مد مقابل چین کے خلاف کھڑا کرنا چاہتا ہے۔ اکھنڈ بھارت کے حق میں رائے عامہ پیدا کرنے کے لیے مودی پہلے ہی اس صدی کو "بھارت کی صدی" قرار دے چکا ہے ۔
بی-جے-پی کی پچھلی حکومت میں بھی امریکہ نے اپنے ایجنٹ نواز شریف اور پھر مشرف کے ذریعے بھارت کو، کارگل سے پسپائی، کشمیری مجاہد تنظیموں پر پابندی، کشمیر پر پاکستان کے تاریخی مؤقف سے دستبرداری، بھارتی سرحد سے افواج کو افغانستان کی سرحد پر منتقلی اور پاکستان کو بھارتی مصنوعات کی منڈی بنانے جیسی مراعات فراہم کیں تاکہ بھارت کو خطے میں ایک اہم ، بڑی اور طاقتور ریاست بنایا جاسکے۔ اور اب جبکہ بی-جے-پی پھراقتدار میں آگئی ہے تو راحیل-نواز حکومت ایک بار پھر خطے میں امریکی مفادات کی تکمیل کے لیے پاکستان کی سلامتی اور معاشی مفادات کو بھارت کے سامنے قربان کرنے کے لیے تیار ہے۔
پاکستان کے مسلمانوں کو اس امریکی منصوبے کو مسترد کرکے اس کے خلاف حرکت میں آجانا چاہیےاور حکمرانوں کو اس سے دست بردار ہونے پر مجبور کر دیں۔ خطے میں بھارت کی بالادستی پاکستان کو کمزور اور بھارت کا محتاج کردے گا۔ پاکستان کے مسلمان اس صورتحال کو کسی صورت قبول نہیں کرسکتے کیونکہ ان کے آباؤ اجداد نے اس ملک کے قیام کے لیے لاکھوں شہداء اور ہجرت کی قربانی بھارت کی بالادستی کو قبول کرنے کے لیے نہیں دی تھی۔ حزب التحریر پاکستان کے مسلمانوں اور افواج پاکستان کو اس بات کی دعوت دیتی ہے کہ پاکستان کو خلافت کے قیام کا مرکز بنائیں اور پوری مسلم دنیا کو ایک خلیفہ کے سائے تلے متحد کر کے دنیا کی عظیم ترین ریاست بنائیں اور اس پورے خطے کو ظالم ہندو مشرکین کے ظلم وجبر سے نجات دلائیں۔اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں،
مَا يَوَدُّ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ وَلاَ الْمُشْرِكِينَ أَنْ يُنَزَّلَ عَلَيْكُمْ مِنْ خَيْرٍ مِنْ رَبِّكُمْ وَاللَّهُ يَخْتَصُّ بِرَحْمَتِهِ مَنْ يَشَاءُ وَاللَّهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ
"اہل کتاب میں سے کافر نہیں چاہتے اور نہ ہی مشرک کہ تم پر تمھارے رب کی طرف سے کوئی بھلائی نازل ہو ،مگر اللہ اپنی رحمت کے لیے جسے چاہتا ہے خاص کرلیتا ہے، اور اللہ بڑے فضل والا ہے" (البقرۃ: 105)
شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

 

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک