الجمعة، 18 صَفر 1446| 2024/08/23
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

مہمند ایجنسی پر نیٹو کا حملہ! سانپ کو دودھ پلانے کا نتیجہ ہے درجنوں فوجیوں کے قتل کے ذمہ دار زرداری اور کیانی ہیں

امریکہ نے مہمند ایجنسی پر حملہ کر کے ایک بار پھر ثابت کیاہے کہ وہ پاکستان کا سب سے بڑا دشمن ہے۔ اس حملہ کے اصل ذمہ دار سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار ہیں جنہوں نے امریکہ کو یہ حوصلہ دیا کہ وہ ایٹمی ہتھیاروں سے لیس دنیا کی ساتویں بڑی فوج پر مسلسل حملے کرے۔ اگر ان ایجنٹ حکمرانوں نے انگور اڈے پر حملے اور ایبٹ آباد آپریشن پر غیرت مندانہ طرزِ عمل اختیار کرتے ہوئے اینٹ کا جواب پتھر سے دیا ہوتا تو آج دوبارہ امریکہ کو ایسی جرأت نہ ہوتی۔ یہ بات ثابت ہوجانے کے باوجود کہ دہشت گردی کے خلاف نام نہاد جنگ دراصل اسلام اور پاکستان کو کمزور کرنے کی جنگ ہے یہ غدار مسلسل امریکہ کاساتھ دئے جا رہے ہیں۔ یہ غدار ہی ہیں جو سپلائی لائن جاری رکھ کر، بلیک واٹراور سی آئی اے کے ایجنٹوں کو ویزے فراہم کر کے، امریکی سفارت خانوں اور قونصل خانوں میں توسیع کی اجازت دے کراور امریکی فوجیوں کو جی ایچ کیو تک رسائی فراہم کر کے پاکستان کے خلاف امریکی جنگ میں دشمن کا ساتھ دے رہے ہیں۔ سانپ کو دودھ پلا کر اس سے وفا کی امید صرف زرداری اور کیانی جیسے غدار ہی کر سکتے ہیں۔ یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ کل ہی افغانستان میں اتحادی فوجوں کے کمانڈر جنرل ایلن نے جنرل کیانی سے ملاقات کی تھی جس کے بعد آج صبح سویرے مہمند کی فوجی چیک پوسٹ پر حملہ کر دیا گیا۔ یہی کچھ ایبٹ آباد آپریشن سے دو دن قبل دیکھنے میں آیا تھا جب کیانی سے جنرل پیٹریاس نے ملاقات کی تھی۔ یہ تمام ثبوت اس بات کی دلیل ہیں کہ امریکہ حملہ سے قبل فوج میں اپنے ایجنٹوں کو اعتماد میں لیتا ہے تاکہ ''ڈیمیج کنٹرول‘‘ میں آسانی ہو سکے۔ بیس فوجیوں کی شہادت پر ان غدار حکمرانوں کے احتجاج اور چند دنوں کے لیے نیٹو سپلائی لائن کو بند کردینا مگرمچھ کے آنسو بہانے کے مترادف ہے۔ حزب التحریر مطالبہ کرتی ہے کہ فوری طور پر امریکی سفارت خانے اورقونصل خانوں کو بند کیا جائے، تمام امریکی فوجیوں بشمول سی آئی اے اور بلیک واٹر کے کارندوں کو گرفتار کیا جائے اور نیٹو سپلائی لائن کو مستقل اور مکمل طور پر بند کر دیا جائے۔ یقیناًحزب التحریر زرداری، گیلانی، کیانی اور پاشا سے ایسے غیرت مندانہ عمل کی توقع نہیں رکھتی۔

اس لیے حزب التحریر افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ فوری طور پر خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریرکو مددو نصرۃ فراہم کریں تاکہ خلافت ان تجاویز کو عملی جامہ پہنا کر امریکہ کو اس خطے سے پاگل کتے کی طرح بھاگنے پر مجبور کر دے۔ ہم افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران کو یہ بھی بتا دینا چاہتے ہیں کہ زرداری اور کیانی کی صورت میں موجود غدار قیادت کو ہٹانے اورخلافت کے قیام میں تاخیر پاکستان اور افواج پاکستان کو دن بہ دن کمزور کریگی اور امریکی منصوبے کو بتدریج تکمیل کی پہنچائے گی۔

شہزاد شیخ
پاکستان میں حزب التحریرکے ڈپٹی ترجمان

Read more...

اسلام آباد ہائی کورٹ حکومتی ایجنسیوں کو اغوا اور ٹارچر جاری رکھنے کے لئے قانونی تحفظ فراہم کر رہا ہے عدالت نے حکومتی ایجنسیوں کے جھوٹے بیان اور اغوا کے خلاف کاروائی کرنے سے انکار کر دیا

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اقبال حمید الرحمن نے ایجنسیوں سے وفاداری کا ثبوت دیتے ہوئے حزب التحریر کے دو اراکین کی رِٹ بغیر کسی کاروائی کے نمٹا دی۔ واضح رہے کہ ایجنسیوں کی حراست سے رہائی پانے والے حزب کے ممبر نے مجسٹریٹ کے سامنے اپنے حلفیہ بیان میں اغوا کی ذمہ داری آئی ایس آئی اور ایم آئی پر ڈالی تھی۔ لیکن چیف جسٹس نے ان کے خلاف کاروائی کا اعلان کرنے کے بجائے رِٹ خارج کر دی۔ حزب کے وکیل نے عدالت کی توجہ اس امر پر بھی مبذول کروائی کہ یہ ایجنسیاں اپنے تحریری بیان میں اس حقیقت کا انکار کرچکی ہیں کہ یہ ممبران ان کی تحویل میں تھے، جبکہ شواہد آنے کے بعد ثابت ہو گیا ہے کہ ایجنسیوں کا یہ بیان سراسر غلط بیانی اور دھوکے پر مبنی تھا۔ لہذا ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے جس پر چیف جسٹس نے یہ کہہ کر ان کی بات نظر انداز کر دی کہ اس بات کو چھوڑیں اب گمشدہ افراد واپس آ گئے ہیں۔ جج کا یہ بیان نہ صرف قانونی لحاظ سے شرمناک ہے بلکہ یہ حکومتی غنڈہ گردی جاری رکھنے کے لئے ایجنسیوں کو کھلا لائسنس مہیا کرنا ہے۔ کیا ''فاضل‘‘ جج کو یہ یاد نہیں رہا کہ آج بھی حزب کے بزرگ رکن جناب ڈاکٹر عبدالقیوم ایجنسیوں کی عقوبت خانوں میں ظلم کی چکی میں پس رہے ہیں ایسے میں ان ایجنسیوں کو کیسے چھوڑا جاسکتا ہے؟ آخر کیا وجہ ہے کہ جج نے ان ایجنسیوں پر دباؤ نہیں ڈالا کہ ڈاکٹر صاحب کو فی الفور رہا کیا جائے؟ کیا اغوا کار کا یہی احسان ہوتا ہے کہ وہ تین ماہ شدید ٹارچر کے بعد مغوی افراد کو چھوڑ دے جبکہ عدلیہ اس ظلم پر ان سے کوئی بازپرس تک نہ کرے؟ کیا عدلیہ کا کام محض یہی ہے کہ وہ پیشی کی لمبی تاریخیں دے کر ان حکومتی غنڈوں کو ٹارچر کرنے میں مدد فراہم کرے اور جب ان کے خلاف شواہد آجائیں تو انہیں بغیر کاروائی کے چھوڑ دیا جائے؟! بے شک استعمار اور ایجنٹ حکمرانوں کی سرپرستی میں ایجنسیوں، پولیس اور عدلیہ کا گٹھ جوڑ پاکستان میں ظلم و جبر کا بدترین منبع ہے۔ بے شک آج کفریہ نظام کا ہر ادارہ کفر کے نفاذ، اسلام دشمنی اور مسلمانوں پر ظلم کرنے میں برابر کا شریک ہے۔ عدلیہ کی ''آزادی‘‘ کے مہم کے دوران بھی حزب التحریر نے امت کو متنبہ کیا تھا کہ انگریز کے چھوڑے کفریہ نظام کو نافذ کرنے والا ''آزاد‘‘ جج کبھی بھی انصاف فراہم نہیں کر سکتا کیونکہ وہ جس قانون کے تحت فیصلہ کرتا ہے وہ قانون بذات خود ظلم پر مبنی ہوتاہے۔ آج بھی یہ عدلیہ اسلام کے نفاذ اور کفر کے نظام کی تحفظ میں استعمار کا بہت بڑا ہتھیار ہے۔

حزب التحریر وکلاء برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے موجود باضمیر افراد سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اس 'قانونی ظلم‘ کے خلاف آواز بلند کریں اور ان ایجنسیوں کو لگام دینے اور ڈاکٹر عبد القیوم کی رہائی کے لئے حزب التحریر کی جدوجہد میں اپنا حصہ ڈالیں۔ وہ دن دور نہیں جب خلافت کے قیام کے ذریعے اس (institutional)انسٹی ٹیوشنل ظلم کا خاتمہ کیا جائیگا اور اسلام کے داعیوں پر ظلم کرنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائیگا۔


نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان

 

Read more...

امریکہ چین کے خلاف پاک بھارت بلاک بنانا چاہتا ہے! بھارت سے بجلی درآمد کرنا اور اسے 'پسندیدہ ترین‘ ملک قرار دینا خطے میں بھارتی بالادستی کو یقینی بنانا ہے

حال ہی میں یوسف رضا گیلانی نے پاکستانی دریاؤں کا پانی چوری کر کے بجلی بنانے والے ہندوستان سے بجلی خریدنے کا عندیہ دے دیا ہے۔ بھارت سے بجلی درآمد کرنے کا مقصد پاکستانی معیشت کی کنجی بھارت کے حوالے کرنا ہے۔ مستقبل قریب میں یہ غدار حکمران بھارت کے سامنے سرنگوں ہونے کیلئے بھی وہی دلیل پیش کریں گے جو وہ امریکہ کی چاکری کے لئے کرتے ہیں۔ یعنی ہم بھارت کے خلاف کیسے کھڑے ہوسکتے ہیں جب ہماری بجلی تک بھارت سے آتی ہے؟! وہ یہ بھی دعویٰ کریں گے کہ ہمیں کشمیر، سیاچین اور سرکریک کو بھول جانا چاہئے کیونکہ بھارت کو ناراض کرکے نہ ہماری انڈسٹری چل سکتی ہے اور نہ ہی اناج، سبزیاں اور پانی مل سکتے ہیں۔ اس اقتصادی غلامی کو مزید مضبوط بنانے کے لئے کل جمہوری غدارِ اعظم، یوسف رضا گیلانی، کی کابینہ نے متفقہ طور پر بھارت کو 'پسندیدہ ترین‘ ملک بھی قرار دے دیا ہے۔ یوں پاکستانی انڈسٹری اور معیشت کو تباہ کرنے کے ساتھ ساتھ بھارت کو وسط ایشیائی ریاستوں تک رسائی بھی حاصل ہو جائیگی جو خطے میں بھارتی اقتصادی اور سیاسی بالادستی کو بھی یقینی بنائیگا۔ یہ اقدامات خطے میں امریکی مفادات کے عین مطابق ہیں جن کے تحت امریکہ پاکستان اور بھارت کو اقتصادی اور سیاسی بلاک بنا کر چین کے خلاف استعمال کرنا چاہتا ہے۔ بھارت اس وقت تک چین کے خلاف فوجی لحاظ سے کھڑا نہیں ہو سکتا جب تک اس کی پانچ لاکھ فوج مشرقی سرحدوں پر متعین ہے۔ اسی لئے امریکہ نے مشرف جیسے غدار کے ذریعے جہاد کشمیر ختم کروایا اور بھارت کو لائن آف کنٹرول پر باڑ لگانے کی اجازت دی جس کے بعد بھارت نے دس سالوں کے دوران چُن چُن کر جہادی کمانڈروں کو شہید کر دیا۔ اور اب کشمیر سے فوجیں نکالنے کی باتیں ہو رہی ہیں کیونکہ کشمیر کی آزادی کی مسلح جدوجہد کو تقریباً کچل دیا گیا ہے۔ امریکہ مسئلہ کشمیر کو 'دفن ‘کرتے ہوئے پاک بھارت تعلقات ''معمول‘‘ پر لانا چاہتا ہے تاکہ پاک بھارت بلاک کا عمل مکمل کیا جاسکے۔

حزب التحریر اس امریکی منصوبے سے امت اور اہل طاقت میں موجود مخلص افسروں کو خبردار کرتی ہے اور ان سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ گیلانی، زرداری اور کیانی کو کشمیر اور پاکستان کے مسلمانوں سے غداری سے روکیں۔ وقت آن پہنچا ہے کہ پاک فوج میں مخلص افسر حزب التحریر کو نصرت فراہم کریں اور رسول اللہ ﷺ کی بشارت کو عملی جامہ پہنائیں۔

نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان

Read more...

تقریباً تین ماہ اغوا اور ٹارچر کے بعد حکومتی ایجنسیوں نے عمران یوسفزئی اور اسامہ حنیف کو رہا کر دیا ایجنسیوں کے خلاف بیان ریکارڈ کروانے کی پاداش میں حزب التحریر کے وکیل کا منشی اغوا

تقریباً تین ماہ تک حبسِ بیجا میں رکھنے اور شدید ٹارچر کرنے کے بعد آئی ایس آئی اور ایم آئی نے رات کے اندھیرے میں اسامہ حنیف اور عمران یوسفزئی کو چھوڑ دیا جبکہ ڈاکٹر عبدالقیوم ابھی تک ان کے عقوبت خانے میں ہیں۔ ان دونوں شاندار تعلیمی ریکارڈ رکھنے والے حزب کے ممبران کو پانچ مختلف سطح کے ٹارچر سیلوں سے گزارا گیا۔ انہیں ڈنڈوں اور باریک تاروں سے مارا جاتا جس سے وہ لہو لہان ہو جاتے۔ ان ظالموں نے عمران یوسفزئی کا سر تک پھاڑ دیا۔ ان دونوں کے ہاتھ کمر کے پیچھے باندھ دئے جاتے اور پھر ان کے ہاتھوں سے رسی باندھ کر انہیں چھت سے لٹکا دیا جاتا۔ اس شدید قسم کے ٹارچر کے نتیجے میں ان کے بازو کندھوں سے نکل جاتے! یہ مظالم بلیک واٹر یا سی آئی اے کے ایجنٹوں پر نہیں ڈھائے جا رہے تھے بلکہُ ان اسلام کے داعیوں کے خلاف استعمال کئے جا رہے تھے جن کا گناہ صرف یہ تھا کہ وہ خلافت کے ذریعے اسلام کا نفاذ، امتِ مسلمہ کی وحدت اور مسلم علاقوں پر امریکہ اور برطانیہ کے تسلط کا خاتمہ چاہتے تھے۔ ان کا تین ماہ کی تفتیش کے بعد چھوڑ دیا جانا خود اس بات کی دلیل ہے کہ انہوں نے کسی قسم کا کوئی جرم نہیں کیا۔ کل ایجنسیوں کی طرف سے تمام تر دھمکیوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے حزب کے دلیر ممبر اسامہ حنیف نے ایڈوکیٹ عمر حیات سندھو کے ہمراہ مجسٹریٹ کے سامنے بیان ریکارڈ کروایا۔ انہوں نے بیان میں ان فوجی افسروں کے نام تک لکھوائے جنہوں نے انہیں اغوا کیا تھا۔ کل حکومتی غنڈوں نے سیخ پا ہو کر رات کے اندھیرے میں وکیل صاحب کے منشی فلک شیر کو آفس کے باہر سے اغوا کر لیا، جس کا ابھی تک کوئی سراغ نہیں مل سکا۔ یہ ہے ان ایجنٹ حکمرانوں کے زیر سایہ پاکستان میں قانون کی حکمرانی اور انصاف کی فراہمی کی حقیقت!

ہم حکومت کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ حزب کے شباب پر ٹارچر دیگر شباب کو مزید جوش و ولولہ عطا کریگا اور خلافت کی منزل کوقریب تر کر دیگا۔ حزب کے شباب وسطی ایشیاء اور عرب ممالک میں اس سے کہیں زیادہ تکالیف اور تشدد برداشت کر چکے ہیں اور ان کی جدوجہد میں کسی قسم کی کوئی کمی واقع نہیں ہوئی۔ ہم ان ایجنسیوں کو تنبیہ کرتے ہیں کہ وہ امریکہ کی چاکری چھوڑ کر اسلام کے نفاذ اور امت کی وحدت کے لئے کام کریں۔ وہ دن دور نہیں جب خلافت قائم ہو گی اور وہ ان تمام لوگوں کو کیفر کردار تک پہنچائے گی جنہوں نے خلافت کی جدوجہد کو روکنے کے لئے استعمار کا ساتھ دیا تھا۔ اُس دن یہ کہنا کہ ''میں صرف احکامات کی اتباع کر رہا تھا‘‘ کافی نہ ہوگا کیونکہ اللہ کے احکامات کی اتباع کرنا جابر حکمرانوں کا حکم ماننے سے کہیں بالا تر تھا۔ ہم میڈیا، وکلاء برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس ظلم کا نوٹس لیں اور اس کے خلاف کلمہ حق بلند کریں۔

نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان

Read more...

گیلانی، کیانی اور پاشا کی نورا کشتی سے امت بخوبی واقف ہے! ہیلری کلنٹن، ایک بار پھر دھمکیوں اور التجاؤں کے ذریعے افغانستان کے لئے مدد کی بھیک مانگ رہی ہے

ہیلری کا دورۂ پاکستان امریکہ کی افغانستان میں سیاسی و فوجی شکست کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ہیلری ایک طرف فوجی آپریشن کرنے کی دھمکی دیتی ہے تو دوسری طرف ایک ناتواں بڑھیا کی طرح پاکستان سے حقانی نیٹ ورک کے ساتھ مذاکرات کی بھیک مانگتی نظر آتی ہے۔ امریکہ دس سال تک کھربوں ڈالر خرچ کرنے اور لاکھوں افغان مسلمانوں کو قتل کرنے کے باوجود نہ تو افغانستان میں فوجی کامیابی حاصل کرسکا اور نہ ہی افغان مسلمانوں کے دل جیت کر کوئی سیاسی حل نافذ کرنے میں کامیاب ہو سکا۔ اس صورتحال میں امریکہ نے ایک بار پھر پاکستان کی سیاسی اور فوجی قیادت میں موجود غداروں کی طرف رجوع کیا ہے تاکہ وہ امریکہ کو افغانستان کی دلدل سے نکالیں۔ گزشتہ چند ہفتوں سے امریکہ کی جانب سے ایسے تابڑ توڑ بیانات جاری کیے جارہے ہیں جن کے جوابات دے کر کیانی اور پاشا جیسے غدار افواج پاکستان میں اپنی ساکھ بہتر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مزیدبرآں افغان مجاہدین میں بھی ان کے حق میں اعتماد بحال ہو سکے جسے استعمال کر کے وہ 'افغانستان میں مستقل امریکی موجودگی‘ کا مجوزہ حل مسلط کر سکیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ غدار پچھلے کچھ دنوں سے نہایت ہی ''غیر تمندانہ‘‘ بیانات دے رہیں ہیں۔ کیا پاکستان کی سیاسی قیادت کو پچھلے دس سالوں سے یہ علم نہ تھا کہ پاکستان کے کفریہ جمہوری نظام کے تحت فوجی آپریشن کرنے سے قبل پارلیمنٹ سے منظوری لینا ضروری ہوتاہے؟ کیا جنرل کیانی کو اب پتہ چلا ہے کہ پاکستان ایک ایٹمی قوت ہے اور وہ افغانستان یا عراق نہیں اور اس پر حملہ کرنے سے قبل امریکہ دس بار سوچے گا؟ امت جانتی ہے کہ یہ غدار اپنے نمبر بنانے کے لئے امریکہ سے نورا کشتی کر رہے ہیں۔ دوسری طرف اوبامہ جان چکا ہے کہ الیکشن کے سال میں اپنی گرتی ہوئی مقبولیت بہتر بنانے کے لئے اس کے پاس پاکستان کے اثرو رسوخ کو استعمال کر کے مجاہدین سے مذاکرات کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں۔ حزب التحریر افغان مجاہدین کو یہ نصیحت کرتی ہے کہ وہ میدان جنگ میں حاصل ہونے والی کامیابی کو نام نہاد مذاکرات کی میز پر ضائع نہ کر دیں۔ اس کے ساتھ ساتھ حزب التحریرافواج پاکستان میں موجود مخلص افسران سے بھی سوال کرتی ہے کہ کیا اب بھی امریکہ کا عسکری اور سیاسی طور پر کمزور ہونا اور پاکستان کا سیاسی اور عسکری لحاظ سے مضبوط ہونا ثابت نہیں ہوا؟ حزب افواج میں موجود مخلص افسران سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود بزدل اور غداروں کو ہٹائیں اور خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو مدد و نصرت فراہم کریں۔ انشاء اللہ خلافت ہی امریکہ کو اس خطے سے دم دبا کر بھاگنے پر مجبور کر دے گی۔

شہزاد شیخ
پاکستان میں حزب التحریرکے ڈپٹی ترجمان

Read more...

عدلیہ ایک بار پھر حزب کے ممبران بازیاب کرانے میں ناکام! ہائی کورٹ نے حکومتی اغواکاروں کو ٹارچر کے لئے مزید دس دن کی مہلت دے دی

ایک ماہ سے زائد عرصے کی مہلت گزرنے کے باوجود جوڈیشل کمیشن ہائی کورٹ میں رپورٹ پیش کرنے سے قاصر رہا۔ ہائی کورٹ نے بغیر کسی سرزنش کے کمیشن کو مزید دس دن کی مہلت مرحمت فرما دی۔ چنانچہ ہائی کورٹ نے کروسیڈر کیانی اینڈ کمپنی کو حزب کے ممبران کو مزید دس دن تک ٹارچر کرنے کا لائسنس دے دیا ہے۔ جولائی سے حزب التحریرکے ممبران جن میں حزب کے ڈپٹی ترجمان جناب عمران یوسفزئی بھی شامل ہیں حکومتی ایجنسیوں کی غیر قانونی حراست میں ہیں۔ ان میں سے چند کو تو دن دیہاڑے لوگوں کی موجودگی میں اغوا کیا گیا۔ آج آئی ایس آئی کے نمائندے نے ہائی کورٹ میں پیش ہو کر بیان ریکارڈ کروایا کہ حزب کے ممبران ان کی تحویل میں نہیں۔ یہ پہلی دفعہ نہیں ہوا کہ حکومتی ایجنسیوں نے شہریوں کے اغوا سے انکار کیا ہو لیکن بعد ازاں وہ انہی کے عقوبت خانوں سے برآمد ہوئے۔ انگریز کے چھوڑے کفریہ نظام میں کسی شخص کی جان، مال اور عزت محفوظ نہیں ،اسی کا نام جمہوریت ہے جہاں ''جس کی لاٹھی اس کی بھینس‘‘ کا قانون رائج ہے۔ ہر طاقتور شخص کسی بھی قسم کا ظلم کر سکتا ہے اور اسے کوئی پوچھنے والا نہیں! حزب التحریراسی جابرانہ نظام کے خاتمے کے لئے برسر پیکار ہے اور وہ کسی بھی قسم کے ظلم و جبر کی پرواہ کئے بغیر اپنی سیاسی جدوجہد جاری رکھے گی۔

حزب التحریرکے شباب پوری دنیا میں امریکہ اور اس کے ایجنٹ حکمرانوں کے ظلم کا بڑی جواں مردی سے مقابلہ کر رہے ہیں اور وہ خلافت کے قیام تک قربانیاں دیتے رہیں گے۔ کیانی، زرداری اور گیلانی کا ٹولا جان لے! ان کے ظلم کی انتہا ہو چکی اور تبدیلی کی سحر اب پھوٹنے کو ہے۔ وہ دن جب خلافت کے قیام کے ذریعے مسلمان مراد کو پہنچیں گے اور استعمار اور اس کے ایجنٹ دنیا اور آخرت دونوں میں نامراد اور ذلیل و رسوا ہوں گے۔

 

نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک