حزب التحریر پر غیر قانونی پابندی کے خلاف رِٹ چھ سال سے التوا کا شکار! کیا "آزاد عدلیہ" کا مطلب حکومت کو ظلم و جبر کرنے کی "آزادی" فراہم کرنا ہے؟
- Published in پاکستان
- سب سے پہلے تبصرہ کرنے والے بنیں
- الموافق
حزب التحریر دنیا کی سب سے بڑی اسلامی سیاسی جماعت ہے جو چالیس سے زائد ممالک میں خلافت راشدہ قائم کر کے اسلامی طرز زندگی کے ازسرنو آغاز کے لئے کوشاں ہے۔ حزب چونکہ سرمایہ دارانہ کفریہ نظام کو مسلم ممالک سے اکھاڑ کرخلافت راشدہ کا قیام چاہتی ہے اسی لئے استعمار خصوصاً امریکہ اور برطانیہ حزب التحریر پر ہر مسلم ملک میں اپنے ایجنٹوں کے ذریعے پابندی لگاتے ہیں۔ پاکستان میں امریکہ کے پٹھو، مشرف نے امریکہ کے حکم پرحزب التحریرپر 2003 میں پابندی لگائی۔ اس کے لئے اس نے کسی قسم کی کوئی توجیح پیش کرنا بھی ضروری نہ سمجھا۔ اسی لئے خود مشرف کی قائم کردہ کراچی کی دہشت گردی کی عدالت نے حزب کے پر امن ممبران کے خلاف جھوٹا کیس خارج کر دیا اور اپنے فیصلے میں تحریر کیا کہ چونکہ حکومت نے حزب التحریر پر پابندی لگانے کی کوئی وجہ بیان نہیں کی اس لئے یہ پابندی "ناقص" (Defective) ہے۔ اس غیر قانونی اور غیر شرعی پابندی کے حق میں حکومت کے پاس رائی برابر بھی ثبوت نہیں کیونکہ حزب التحریر خلافت کے قیام میں عسکری جدوجہد کو جائز نہیں سمجھتی۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت چھ سال سے عدالتی کاروائی کے دوران پس و پیش سے کام لے رہی ہے اور پاکستان کی "آزاد عدالتیں" انہیں ایسا کرنے میں مدد فراہم کر رہی ہیں۔ بجائے اس کے کہ ہائی کورٹ حکومت سے حزب التحریر کے خلاف ثبوت مانگے اور عدم ثبوت کی بنا پر حزب التحریر پر عائد پابندی ختم کر دے، وہ لمبی لمبی تاریخیں دے کر حکومت کو اپنا ظلم و جبر جاری رکھنے کی اجازت دے رہی ہے۔ اسی وجہ سے گزشتہ چھ سالوں کے دوران محض یہ توجیح پیش کر کے کہ حزب ایک کالعدم جماعت ہے، حکومت سینکڑوں کارکنوں کو گرفتار کر چکی ہے۔ ہمیں کسی بھی قسم کا پرامن مظاہرہ یا جلسہ کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔ ہمارے ممبران کو بغیر کسی وجہ حکومتی ایجنسیاں اغوا کر لیتی ہیں اور پھر شدید تشدد کر کے انہیں کسی ویرانے میں پھینک دیتی ہیں۔ آج بھی حزب التحریرکے رکن اور رحیم یارخان کے معزز ڈاکٹر جناب عبدالقیوم کو ایجنسیاں پچھلے چھ ماہ سے اپنے عقوبت خانوں میں ٹارچر کا نشانہ بنا رہی ہیں۔ ان تمام ظالمانہ کاروائیوں کے ذمہ دار یہ غدار حکمران اور یہ "آزاد عدلیہ" ہے جو ان امریکہ کے ایجنٹوں کو قانونی تحفظ فراہم کر رہی ہے۔
کل پھر حزب التحریرکی تاریخ ِسماعت ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ کیا گزشتہ چھ سالوں کی طرح آج بھی عدلیہ حکومت کا ساتھ دیتی ہے یا اللہ اور رسول ﷺ کا خوف غالب آتا ہے اورحزب التحریر پر عائد پابندی کا خاتمہ کیا جاتا ہے۔ ہم وکلاء برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں میں موجود مخلص لوگوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس ظلم کے خلاف آواز بلند کریں۔ ہم حکومت کو بھی بتا دینا چاہتے ہیں کہ حزب التحریر گزشتہ ساٹھ سالوں کے دوران پوری دنیا میں جبر و ظلم برداشت کرتی چلی آئی ہے اور پابندیاں اور گرفتاریاں خلافت کے ہدف سے حزب کو دور نہیں کر سکتیں۔ بے شک رسول اللہ کا وعدہ سچ ثابت ہو کر رہیگا اور خلافت آج نہیں تو کل ضرور قائم ہو کر رہے گی۔
نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان