الجمعة، 25 جمادى الثانية 1446| 2024/12/27
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

حزب التحریر پر غیر قانونی پابندی کے خلاف رِٹ چھ سال سے التوا کا شکار! کیا "آزاد عدلیہ" کا مطلب حکومت کو ظلم و جبر کرنے کی "آزادی" فراہم کرنا ہے؟

حزب التحریر دنیا کی سب سے بڑی اسلامی سیاسی جماعت ہے جو چالیس سے زائد ممالک میں خلافت راشدہ قائم کر کے اسلامی طرز زندگی کے ازسرنو آغاز کے لئے کوشاں ہے۔ حزب چونکہ سرمایہ دارانہ کفریہ نظام کو مسلم ممالک سے اکھاڑ کرخلافت راشدہ کا قیام چاہتی ہے اسی لئے استعمار خصوصاً امریکہ اور برطانیہ حزب التحریر پر ہر مسلم ملک میں اپنے ایجنٹوں کے ذریعے پابندی لگاتے ہیں۔ پاکستان میں امریکہ کے پٹھو، مشرف نے امریکہ کے حکم پرحزب التحریرپر 2003 میں پابندی لگائی۔ اس کے لئے اس نے کسی قسم کی کوئی توجیح پیش کرنا بھی ضروری نہ سمجھا۔ اسی لئے خود مشرف کی قائم کردہ کراچی کی دہشت گردی کی عدالت نے حزب کے پر امن ممبران کے خلاف جھوٹا کیس خارج کر دیا اور اپنے فیصلے میں تحریر کیا کہ چونکہ حکومت نے حزب التحریر پر پابندی لگانے کی کوئی وجہ بیان نہیں کی اس لئے یہ پابندی "ناقص" (Defective) ہے۔ اس غیر قانونی اور غیر شرعی پابندی کے حق میں حکومت کے پاس رائی برابر بھی ثبوت نہیں کیونکہ حزب التحریر خلافت کے قیام میں عسکری جدوجہد کو جائز نہیں سمجھتی۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت چھ سال سے عدالتی کاروائی کے دوران پس و پیش سے کام لے رہی ہے اور پاکستان کی "آزاد عدالتیں" انہیں ایسا کرنے میں مدد فراہم کر رہی ہیں۔ بجائے اس کے کہ ہائی کورٹ حکومت سے حزب التحریر کے خلاف ثبوت مانگے اور عدم ثبوت کی بنا پر حزب التحریر پر عائد پابندی ختم کر دے، وہ لمبی لمبی تاریخیں دے کر حکومت کو اپنا ظلم و جبر جاری رکھنے کی اجازت دے رہی ہے۔ اسی وجہ سے گزشتہ چھ سالوں کے دوران محض یہ توجیح پیش کر کے کہ حزب ایک کالعدم جماعت ہے، حکومت سینکڑوں کارکنوں کو گرفتار کر چکی ہے۔ ہمیں کسی بھی قسم کا پرامن مظاہرہ یا جلسہ کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔ ہمارے ممبران کو بغیر کسی وجہ حکومتی ایجنسیاں اغوا کر لیتی ہیں اور پھر شدید تشدد کر کے انہیں کسی ویرانے میں پھینک دیتی ہیں۔ آج بھی حزب التحریرکے رکن اور رحیم یارخان کے معزز ڈاکٹر جناب عبدالقیوم کو ایجنسیاں پچھلے چھ ماہ سے اپنے عقوبت خانوں میں ٹارچر کا نشانہ بنا رہی ہیں۔ ان تمام ظالمانہ کاروائیوں کے ذمہ دار یہ غدار حکمران اور یہ "آزاد عدلیہ" ہے جو ان امریکہ کے ایجنٹوں کو قانونی تحفظ فراہم کر رہی ہے۔

کل پھر حزب التحریرکی تاریخ ِسماعت ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ کیا گزشتہ چھ سالوں کی طرح آج بھی عدلیہ حکومت کا ساتھ دیتی ہے یا اللہ اور رسول ﷺ کا خوف غالب آتا ہے اورحزب التحریر پر عائد پابندی کا خاتمہ کیا جاتا ہے۔ ہم وکلاء برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں میں موجود مخلص لوگوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس ظلم کے خلاف آواز بلند کریں۔ ہم حکومت کو بھی بتا دینا چاہتے ہیں کہ حزب التحریر گزشتہ ساٹھ سالوں کے دوران پوری دنیا میں جبر و ظلم برداشت کرتی چلی آئی ہے اور پابندیاں اور گرفتاریاں خلافت کے ہدف سے حزب کو دور نہیں کر سکتیں۔ بے شک رسول اللہ کا وعدہ سچ ثابت ہو کر رہیگا اور خلافت آج نہیں تو کل ضرور قائم ہو کر رہے گی۔

نوید بٹ

پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان

Read more...

موجودہ عدالتی و سیاسی بحران کا مقصد امریکی حکم پر چہرے کی تبدیلی ہے

ایک طرف فوج اور حکومت کے درمیان سیاسی دھینگا مشتی جاری ہے جبکہ دوسری طرف امریکہ نے ایک بار پھر ڈرون حملوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ کیانی اور گیلانی نے اس ظلم پر مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ عوام جانتے ہیں کہ عدلیہ، حکومت اور فوج (کیانی اور پاشا) تمام امریکی مفادات کے لئے کام کر رہے ہیں۔ وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ اداروں کے درمیان جنگ نہ تو آئین و قانون کی بالادستی کو برقرار رکھنے کے لیے ہے اور نہ ہی قومی سلامتی کو درپیش کسی خطرے کی وجہ سے ہے بلکہ یہ ادارے امریکی منصوبے کے تحت پاکستان میں چہرے کی تبدیلی کے لئے اپنا اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ اگر اعلیٰ عدلیہ کے لئے آئین و قانون کی بالادستی اتنا اہم مسئلہ ہوتا تو تین پاکستانی نوجوانوں کے قاتل اور قومی سلامتی کے مجرم ریمنڈ ڈیوس کو عدلیہ کبھی بھی ملک سے جانے نہ دیتی۔ مشرف کے دور سے آج تک دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پرریاستی اداروں کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے ہزاروں اور قتل ہونے والے سیکڑوں افراد کے مسئلہ پر عدلیہ مجرمانہ خاموشی اختیارنہ کرتی۔ آج بھی حزب التحریر کے ممبر ڈاکٹر عبدالقیوم فوجی ایجنسیوں کے عقوبت خانے میں پڑے ہیں اور آزاد عدلیہ کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔ اسی طرح یہ قومی سلامتی کا مسئلہ بھی نہیں کہ کیانی اور پاشا حرکت میں آگئے ہوں کیونکہ وہ تو پہلے ہی اپنی غیرت اور حمیت کا سودا کر چکے ہیں۔ یہ کیانی اور پاشا ہی تھے جو اس وقت بھی خاموش رہے جب مسلسل ڈرون حملے ہو رہے تھے، ملک میں امریکی سی آئی اے اور بلیک واٹر کے ایجنٹ دندناتے پھر رہے تھے، قومی سلامتی کے مجرم ریمنڈڈیوس کو امریکہ کے حوالے کیا جا رہا تھا اور ایبٹ آباد اور سلالہ جیسے شرمناک آپریشن جاری تھے۔ بالکل اسی طرح پیپلز پارٹی کی حکومت بھی اپنے دور اقتدار میں امریکی چاکری میں مصروف رہی۔ اس وقت زرداری اور گیلانی کا پارلیمنٹ اور عوام کی بالادستی کا ڈھنڈورا پیٹنا کھسیانی بلی کھمبا نوچے کے مترادف ہے کیونکہ انھوں نے اپنے چار سالہ حکومت کے دوران امریکی خوشنودی کے لیے عوام اور پاکستان کے مفادات کو بے دردی سے قربا ن کیا اور پاکستان کو پتھر کے دور میں دھکیل دیا۔ زردارری اور گیلانی اب کس منہ سے امریکہ کے خلاف عوام کو مدد کے لیے پکار رہے ہیں۔ چنانچہ عدلیہ، کیانی اور زرداری میں سے کوئی بھی پارسا نہیں اور یہ سب پاکستان کی بساط پر امریکی مہرے ہیں۔

حقیقت یہ ہے کہ امریکہ کو افغان اور پاکستانی طالبان کے ساتھ مذاکرات کرنے کے لیے پاکستان میں ایسی سیاسی حکومت درکار ہے جو اس مقصد کو باآسانی پورا کرسکے۔ زرداری اور گیلانی کی حکومت قبائلی علاقوں میں فوجی آپریشنز، ڈرون حملوں پر خاموشی اور امریکی چاپلوسی میں اس قدر غداری کا مظاہرہ کرچکی ہے کہ وہ اب طالبان کی نظر میں ایک ناقابل اعتبار فریق ہے۔ جس طرح ماضی میں جب امریکہ کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابی کے لیے ایک سیاسی حکومت کی ضرورت محسوس ہوئی اور مشرف امریکہ کے لیے اپنی افادیت کھو بیٹھا تو اس وقت بھی ملک میں پہلے ایک عدالتی بحران پیدا کیا گیا جو پھر ایک سیاسی بحران میں بدل گیا اور بالآ خر عدلیہ،فوج ،میڈیا اور سیاسی جماعتوں کے دباؤ کے نتیجے میں مشرف کو اقتدار چھوڑنا پڑا۔ اب امریکہ ایک بار پھر فوج اور عدلیہ کے ذریعے چہرے کی تبدیلی میں مصروف ہے اور کیانی اور پاشا امریکہ کا مکمل طور پر ساتھ دے رہے ہیں۔ کیا گیلانی اور زرداری نہیں جانتے کہ جب بھی امریکہ کے لیے ایک ایجنٹ بے کار ہوجاتا ہے تو وہ اسے ٹشو پیپر کی طرح استعمال کرکے پھینک دیتا ہے۔

حزب التحریر افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران سے مطالبہ کرتی ہے کہ یہی وہ وقت ہے کہ جب انہیں پاکستان میں جاری اس امریکی کھیل کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنے کے لیے اٹھنا ہوگا اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کو ہٹا کرخلافت کے قیام کے لیے حزب التحریرکو نصرۃ فراہم کرنا ہوگی تاکہ خلافت کے قیام کے ذریعے امت حقیقی تبدیلی کے خواب کو شرمندہ تعبیر کر سکے۔

شہزاد شیخ
پاکستان میں حزب التحریرکے نائب ترجمان

Read more...

فوجی خفیہ ایجنسی کا اسلام آباد میں حزب کے ممبر کا اغوا اور ٹارچر ڈاکٹر عبد القیوم تقریباً چھ ماہ سے حکومتی غنڈوں کے عقوبت خانوں میں!

خلافت کے قیام اور استعماری نظام کے خلاف برسرپیکار امت کی واحد عالمی سیاسی جماعت، حزب التحریر،اپنے درخشاں ماضی کے عین مطابق پاکستان میں بھی قربانیوں کی تاریخ رقم کر رہی ہے۔ حال ہی میں آئی ایس آئی نے حزب التحریر کے رکن اعظم خان کو ایک مسجد کے باہر سے اغوا کیا اور اسے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ اس کا قصور محض یہ تھا کہ وہ اس استعماری سرمایہ دارانہ نظام کے بر خلاف اسلام کو بحیثیت متبادل نظام پیش کر رہا تھا۔ حزب التحریر اس بزدلانہ فعل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔ اعظم خان نے قائدِ اعظم یونیورسٹی سے کمپیوٹر سائنس میں ماسٹرز کر رکھا ہے اور ایک سافٹ وئیر ہاوس میں اعلیٰ عہدے پر فائز ہیں۔ ان حکومتی غنڈوں نے حزب کے ممبر کو اس قدر ٹارچر کا نشانہ بنایا کہ اس کے بائیں کندھے کے پٹھے ( لگیں منٹس ) زخمی ہو گئے جنہیں ٹھیک ہونے میں کم از کم چھے ہفتے درکار ہیں۔ ٹارچر کرنے کے بعد حکومتی غنڈوں نے اسے حزب چھوڑنے کی بھی ترغیب دی۔ یہ انٹیلی جنس عہدیدار شاید بھول گئے ہیں کہ قریشِ مکہ بھی صحابہ کو اسلامی دعوت کے پھیلاؤ اور اسلام کے نفاذ کی جدوجہد سے روکنے کے لئے اذیتیں دیتے تھے لیکن انہیں بری طرح ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ آج بھی پاکستان سمیت تمام مسلم اور غیر مسلم ریاستوں کے اہلکار شدید تشدد کے باوجود نہ ہی حزب کے ممبران کے عزم کو توڑ سکے ہیں اور نہ ہی حزب کی راہ میں کسی قسم کی رکاوٹ ڈال سکے ہیں۔ ہم ایجنسی کے ان اہلکاروں اور کیانی اور گیلانی کو بتا دینا چاہے ہیں کہ خلافت ضرور قائم ہو کر رہے گی چاہے انہیں اور ان کے آقاؤں کو کتنا ہی ناگوار ٹھہرے۔ انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ امت جاگ رہی ہے اور امت نے اپنے اختیارات واپس لینے شروع کر دئے ہیں لہذا ان کا انجام عنقریب مبارک اور قذافی سے مختلف نہیں ہوگا۔ نیز ان تمام غنڈوں کو بھی معلوم ہونا چاہئے جو اپنے آقاؤں کی خواہشات کو نافذ کرنے میں مصروف ہیں کہ ان کا حال بھی قذافی کے غنڈوں سے چنداں مختلف نہیں ہوگا اور آخرت میں ان کا حال اس سے کہیں ابتر ہوگا۔

قُلْ ہَلْ نُنَبِّءُکُمْ بِالْأَخْسَرِیْنَ أَعْمَالاً oالَّذِیْنَ ضَلَّ سَعْیُہُمْ فِیْ الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا وَہُمْ یَحْسَبُونَ أَنَّہُمْ یُحْسِنُونَ صُنْعاً oأُولَءِکَ الَّذِیْنَ کَفَرُوا بِآیَاتِ رَبِّہِمْ وَلِقَاءِہِ فَحَبِطَتْ أَعْمَالُہُمْ فَلَا نُقِیْمُ لَہُمْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَزْناً o ذَلِکَ جَزَاؤُہُمْ جَہَنَّمُ بِمَا کَفَرُوا وَاتَّخَذُوا آیَاتِیْ وَرُسُلِیْ ہُزُواًo

''کہہ دو کہ ہم تمہیں بتائیں جو عملوں کے لحاظ سے بڑے نقصان میں ہیں؟ وہ لوگ جن کی سعی دنیا کی زندگی میں برباد ہو گئی اور وہ یہ سمجھے ہوئے ہیں کہ اچھے کام کر رہے ہیں ۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رب کی آیتوں اور اس کے سامنے جانے سے انکار کیا تو ان کے اعمال ضائع ہو گئے اور ہم قیامت کے دن ان کیلئے کچھ بھی وزن قائم نہیں کریں گے ۔ یہ ان کی سزا ہے (یعنی) جہنم۔ اس لئے کہ انہوں نے کفر کیا اور ہماری آیتوں اور ہمارے پیغمبروں کی ہنسی اڑائی ۔‘‘ (سورۃ: 103-6)


دوسری طرف رحیم یار خان سے اغوا شدہ حزب کے ممبر، ڈاکٹر عبد القیوم کو بھی تقریباً چھ ماہ کا عرصہ بیت چکا ہے۔ آزاد عدلیہ جانتے بوجھتے ہوئے بھی حکومتی ایجنسیوں کے اہلکاروں کو گرفتار کرنے سے قاصر ہے۔ جبکہ حزب کے رہا ہونے والے دیگر ممبران نے اپنے حلفیہ بیان میں ان ایجنسیوں کو ذمہ دار قرار دیا ہے۔ عدلیہ کی آزادی اور خودمختاری کی قلعی پہلے ہی کھل چکی ہے جو گزشتہ کئی ماہ سے پیشی کے لئے لمبی تاریخیں دے کر ان غنڈوں کو ٹارچر کرنے کا کھلا لائسنس دیتی رہی ہیں۔ کل جوڈیشل کمیشن کا اجلاس لاہور میں منعقد کیا گیا ہے دیکھنا یہ ہے کہ آیا اس دفعہ بھی عدلیہ اغوا کاروں کا ہی ساتھ دیتی ہے یا ڈاکٹر عبدالقیوم کو رہا کرانے کے لئے کوئی عملی قدم اٹھاتی ہے۔ حزب التحریر نے اللہ، رسول ﷺاور امت سے عہد کر رکھا ہے کہ وہ خلافت کے ذریعے اسلام کے نفاذ کی جدوجہد میں ذرہ برابر بھی کوتاہی نہیں برتے گی چاہے اس کے لئے اسے کوئی بھی قربانی دینی پڑے۔ الحمد للہ حزب کی گزشتہ ساٹھ سال کی جدوجہد اس عہد کی ایک بے نظیر مثال ہے۔

نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان

Read more...

حزب التحریر کو دہشت گردی سے منسلک کرنے کی حکومتی سازش ایک بار پھر ناکام! بم دھماکہ کیس میں عدالت نے حزب کے ممبران کو باعزت بری کر دیا

چند ماہ قبل پشاور پولیس نے حزب التحریر کو دہشت گردی سے منسلک کرنے اور اس کے ممبران کو حراساں کرنے کی ایک بودی اور ناکام کوشش کی۔ پولیس نے حزب کے چار ممبران پر جماعت اسلامی کے سابقہ ایم این اے کے گھر کے باہر ہونے والے بم دھماکے میں منسلک کر دیا۔ ان نوجوانوں کو 17اپریل کو امریکہ مخالف اور خلافت کے حق میں ہونے والی ریلی سے گرفتار کیا گیا اور جب تشدد کے بعد بھی پولیس ان کے عزم کو نہ توڑ سکی تو ان پر بم دھماکے کا کیس ڈال دیا گیا۔ متعدد پیشیوں کے باوجود حکومت عدالت میں کوئی ثبوت پیش نہ کر سکی جس پر جج نے بلآخر ان نڈر نوجوانوں کو باعزت بری کر دیا۔ یہ پہلا موقع نہیں جب حزب کے ممبران کو حراساں کرنے اور حزب کو دہشت گردی سے منسلک کرنے کے لئے جھوٹے مقدمے بنائے گئے ہوں۔ یہ کفریہ جمہوری نظام کا طرۂ امتیاز ہے جہاں NRO کے ذریعے مجرموں کو حکمران بنایا جاتا ہے جبکہ اسلام کے دعیوں کو جھوٹے مقدموں میں گھسیٹا جاتا ہے۔ بے شک عوا م جانتے ہیں کہ حزب التحریر ایک غیر عسکری اور نظریاتی سیاسی جماعت ہے جو خلافت کے قیام کے لئے منہج نبوی پر کاربند ہے۔ چنانچہ حزب کے خلاف اس قسم کے جھوٹے پراپیگینڈے سے عوام ہرگز دھوکے میں آنے والے نہیں۔ یہ غدار حکمران اسلام کو روکنے اور امریکہ کو خوش کرنے میں تمام حدود پھلانگ چکے ہیں۔ حال ہی میں لاہور میں حزب کے ایک ممبر کو اغوا کرنے کی کوشش کی گئی لیکن اللہ کی مدد سے حکومتی غنڈے ایسا کرنے میں ناکام رہے۔ ان غدار حکمرانوں کو بم دھماکے کرتے ''ریمنڈ ڈیوس‘‘ نظر نہیں آتے لیکن اسلام کی دعوت دینے والے مخلص نوجوان ان کی انکھوں میں کانٹے کی طرح کھٹکتے ہیں۔ گیلانی اور کیانی نے پاکستان کی سیکورٹی اداروں کو امریکہ کے شکاری کتے بنا کر رکھ دیا ہے جن کا کام محض امریکہ مخالف اور اسلام پسند مخلص مسلمانوں کو گرفتار کرنا اور انہیں ظلم و جبر کا نشانہ بنانا ہوتا ہے۔ ہم سیکورٹی اہلکاروں کو تنبیہ کرتے ہیں کہ وہ ان غداروں کی خاطر اپنی دنیا اور آخرت تباہ نہ کریں اور کفار کی مدد کرنے کے بجائے اسلام اور مسلمانوں کی مدد اور حفاظت کریں۔ حال ہی میں ہونے والا سلالہ حملہ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ امریکہ اپنے مفاد میں آپ کو بھی قتل کرنے سے ہر گز دریغ نہیں کرے گا ۔

ہم زرداری، کیانی اور گیلانی کو بھی متنبہہ کرنا چاہتے ہیں کہ ان کے دن گنے جاچکے ہیں اور خلافت کا قیام نوشتہ دیوار بن چکا ہے اور وہ دن دور نہیں جب غداری کے جرم میں انہیں کٹہرے میں کھڑا کیا جائیگا۔


نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان

Read more...

مہمند ایجنسی پر نیٹو کا حملہ! سانپ کو دودھ پلانے کا نتیجہ ہے درجنوں فوجیوں کے قتل کے ذمہ دار زرداری اور کیانی ہیں

امریکہ نے مہمند ایجنسی پر حملہ کر کے ایک بار پھر ثابت کیاہے کہ وہ پاکستان کا سب سے بڑا دشمن ہے۔ اس حملہ کے اصل ذمہ دار سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار ہیں جنہوں نے امریکہ کو یہ حوصلہ دیا کہ وہ ایٹمی ہتھیاروں سے لیس دنیا کی ساتویں بڑی فوج پر مسلسل حملے کرے۔ اگر ان ایجنٹ حکمرانوں نے انگور اڈے پر حملے اور ایبٹ آباد آپریشن پر غیرت مندانہ طرزِ عمل اختیار کرتے ہوئے اینٹ کا جواب پتھر سے دیا ہوتا تو آج دوبارہ امریکہ کو ایسی جرأت نہ ہوتی۔ یہ بات ثابت ہوجانے کے باوجود کہ دہشت گردی کے خلاف نام نہاد جنگ دراصل اسلام اور پاکستان کو کمزور کرنے کی جنگ ہے یہ غدار مسلسل امریکہ کاساتھ دئے جا رہے ہیں۔ یہ غدار ہی ہیں جو سپلائی لائن جاری رکھ کر، بلیک واٹراور سی آئی اے کے ایجنٹوں کو ویزے فراہم کر کے، امریکی سفارت خانوں اور قونصل خانوں میں توسیع کی اجازت دے کراور امریکی فوجیوں کو جی ایچ کیو تک رسائی فراہم کر کے پاکستان کے خلاف امریکی جنگ میں دشمن کا ساتھ دے رہے ہیں۔ سانپ کو دودھ پلا کر اس سے وفا کی امید صرف زرداری اور کیانی جیسے غدار ہی کر سکتے ہیں۔ یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ کل ہی افغانستان میں اتحادی فوجوں کے کمانڈر جنرل ایلن نے جنرل کیانی سے ملاقات کی تھی جس کے بعد آج صبح سویرے مہمند کی فوجی چیک پوسٹ پر حملہ کر دیا گیا۔ یہی کچھ ایبٹ آباد آپریشن سے دو دن قبل دیکھنے میں آیا تھا جب کیانی سے جنرل پیٹریاس نے ملاقات کی تھی۔ یہ تمام ثبوت اس بات کی دلیل ہیں کہ امریکہ حملہ سے قبل فوج میں اپنے ایجنٹوں کو اعتماد میں لیتا ہے تاکہ ''ڈیمیج کنٹرول‘‘ میں آسانی ہو سکے۔ بیس فوجیوں کی شہادت پر ان غدار حکمرانوں کے احتجاج اور چند دنوں کے لیے نیٹو سپلائی لائن کو بند کردینا مگرمچھ کے آنسو بہانے کے مترادف ہے۔ حزب التحریر مطالبہ کرتی ہے کہ فوری طور پر امریکی سفارت خانے اورقونصل خانوں کو بند کیا جائے، تمام امریکی فوجیوں بشمول سی آئی اے اور بلیک واٹر کے کارندوں کو گرفتار کیا جائے اور نیٹو سپلائی لائن کو مستقل اور مکمل طور پر بند کر دیا جائے۔ یقیناًحزب التحریر زرداری، گیلانی، کیانی اور پاشا سے ایسے غیرت مندانہ عمل کی توقع نہیں رکھتی۔

اس لیے حزب التحریر افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ فوری طور پر خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریرکو مددو نصرۃ فراہم کریں تاکہ خلافت ان تجاویز کو عملی جامہ پہنا کر امریکہ کو اس خطے سے پاگل کتے کی طرح بھاگنے پر مجبور کر دے۔ ہم افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران کو یہ بھی بتا دینا چاہتے ہیں کہ زرداری اور کیانی کی صورت میں موجود غدار قیادت کو ہٹانے اورخلافت کے قیام میں تاخیر پاکستان اور افواج پاکستان کو دن بہ دن کمزور کریگی اور امریکی منصوبے کو بتدریج تکمیل کی پہنچائے گی۔

شہزاد شیخ
پاکستان میں حزب التحریرکے ڈپٹی ترجمان

Read more...

اسلام آباد ہائی کورٹ حکومتی ایجنسیوں کو اغوا اور ٹارچر جاری رکھنے کے لئے قانونی تحفظ فراہم کر رہا ہے عدالت نے حکومتی ایجنسیوں کے جھوٹے بیان اور اغوا کے خلاف کاروائی کرنے سے انکار کر دیا

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اقبال حمید الرحمن نے ایجنسیوں سے وفاداری کا ثبوت دیتے ہوئے حزب التحریر کے دو اراکین کی رِٹ بغیر کسی کاروائی کے نمٹا دی۔ واضح رہے کہ ایجنسیوں کی حراست سے رہائی پانے والے حزب کے ممبر نے مجسٹریٹ کے سامنے اپنے حلفیہ بیان میں اغوا کی ذمہ داری آئی ایس آئی اور ایم آئی پر ڈالی تھی۔ لیکن چیف جسٹس نے ان کے خلاف کاروائی کا اعلان کرنے کے بجائے رِٹ خارج کر دی۔ حزب کے وکیل نے عدالت کی توجہ اس امر پر بھی مبذول کروائی کہ یہ ایجنسیاں اپنے تحریری بیان میں اس حقیقت کا انکار کرچکی ہیں کہ یہ ممبران ان کی تحویل میں تھے، جبکہ شواہد آنے کے بعد ثابت ہو گیا ہے کہ ایجنسیوں کا یہ بیان سراسر غلط بیانی اور دھوکے پر مبنی تھا۔ لہذا ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے جس پر چیف جسٹس نے یہ کہہ کر ان کی بات نظر انداز کر دی کہ اس بات کو چھوڑیں اب گمشدہ افراد واپس آ گئے ہیں۔ جج کا یہ بیان نہ صرف قانونی لحاظ سے شرمناک ہے بلکہ یہ حکومتی غنڈہ گردی جاری رکھنے کے لئے ایجنسیوں کو کھلا لائسنس مہیا کرنا ہے۔ کیا ''فاضل‘‘ جج کو یہ یاد نہیں رہا کہ آج بھی حزب کے بزرگ رکن جناب ڈاکٹر عبدالقیوم ایجنسیوں کی عقوبت خانوں میں ظلم کی چکی میں پس رہے ہیں ایسے میں ان ایجنسیوں کو کیسے چھوڑا جاسکتا ہے؟ آخر کیا وجہ ہے کہ جج نے ان ایجنسیوں پر دباؤ نہیں ڈالا کہ ڈاکٹر صاحب کو فی الفور رہا کیا جائے؟ کیا اغوا کار کا یہی احسان ہوتا ہے کہ وہ تین ماہ شدید ٹارچر کے بعد مغوی افراد کو چھوڑ دے جبکہ عدلیہ اس ظلم پر ان سے کوئی بازپرس تک نہ کرے؟ کیا عدلیہ کا کام محض یہی ہے کہ وہ پیشی کی لمبی تاریخیں دے کر ان حکومتی غنڈوں کو ٹارچر کرنے میں مدد فراہم کرے اور جب ان کے خلاف شواہد آجائیں تو انہیں بغیر کاروائی کے چھوڑ دیا جائے؟! بے شک استعمار اور ایجنٹ حکمرانوں کی سرپرستی میں ایجنسیوں، پولیس اور عدلیہ کا گٹھ جوڑ پاکستان میں ظلم و جبر کا بدترین منبع ہے۔ بے شک آج کفریہ نظام کا ہر ادارہ کفر کے نفاذ، اسلام دشمنی اور مسلمانوں پر ظلم کرنے میں برابر کا شریک ہے۔ عدلیہ کی ''آزادی‘‘ کے مہم کے دوران بھی حزب التحریر نے امت کو متنبہ کیا تھا کہ انگریز کے چھوڑے کفریہ نظام کو نافذ کرنے والا ''آزاد‘‘ جج کبھی بھی انصاف فراہم نہیں کر سکتا کیونکہ وہ جس قانون کے تحت فیصلہ کرتا ہے وہ قانون بذات خود ظلم پر مبنی ہوتاہے۔ آج بھی یہ عدلیہ اسلام کے نفاذ اور کفر کے نظام کی تحفظ میں استعمار کا بہت بڑا ہتھیار ہے۔

حزب التحریر وکلاء برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے موجود باضمیر افراد سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اس 'قانونی ظلم‘ کے خلاف آواز بلند کریں اور ان ایجنسیوں کو لگام دینے اور ڈاکٹر عبد القیوم کی رہائی کے لئے حزب التحریر کی جدوجہد میں اپنا حصہ ڈالیں۔ وہ دن دور نہیں جب خلافت کے قیام کے ذریعے اس (institutional)انسٹی ٹیوشنل ظلم کا خاتمہ کیا جائیگا اور اسلام کے داعیوں پر ظلم کرنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائیگا۔


نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان

 

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک