المكتب الإعــلامي
ازبکستان
ہجری تاریخ | 19 من محرم 1445هـ | شمارہ نمبر: 01 / 1445 |
عیسوی تاریخ | اتوار, 06 اگست 2023 م |
پریس ریلیز
نئی قیادت کے ساتھ حکومت کو تبدیل کرنا
نظام کی تبدیلی نہیں بلکہ اس کا تسلسل ہی ہے!
شوکت ميرزياييف کے تیسری بار صدر منتخب ہونے کے کچھ ہی مدت بعد انہوں نے اصلاحات کا ایک سلسلہ شروع کیا، جس میں بنیادی توجہ اہلکاروں کے مسئلے پر تھی۔ غور طلب بات یہ ہے کہ عدلیہ، داخلی امور اور ٹیکس نظام کے مختلف سطحوں سے تعلق رکھنے والے 80 سے زائد عہدیداروں کو برطرف کیا گیا۔ آج ملک کی سیاسی اور معاشی صورتحال کے ساتھ ساتھ تعلیم کا شعبہ بھی مخدوش ہے اور بے روزگاری پھیلی ہوئی ہے۔ رشوت خوری، بدعنوانی، قبائلیت اور مختلف جرائم جیسی برائیوں کی جڑیں بہت گہری ہیں۔مزید برآں، ایک ایسے وقت میں جب بیرون ملک کام کرنے والے ملک کے شہریوں کو خاص طور پر روس میں امتیازی سلوک، معاشی مشکلات، ان کے حقوق کی خلاف ورزیوں اور مختلف بہانوں سے قانونی کارروائی کا سامنا ہے، جس کے بعد ازبکستان کو یوکرین کی جنگ میں گھسیٹا جا رہا ہے، ميرزياييف حکومت ان کے تحفظ کے لیے ایک آزاد ریاست کے طور پر دلیری سے کام نہیں کر سکتی۔ یہ سب ملک کے لوگوں میں مایوسی اور اس پر اعتماد کی کمی کے احساس کو تقویت دیتا ہے۔
لہٰذا، انتخابات کے فوراً بعد، ميرزياييف حکومت کو کئی نئے اقدامات شروع کرنے اور "مجرم جماعتوں" کی شناخت اور الگ تھلگ کرنے پر مجبور کیا گیا۔ مذکورہ بالا حقائق کی بنیاد پر، ہم سمجھ سکتے ہیں کہ ان اقدامات کے دو مطلوبہ مقاصد ہیں:
اول، ان لوگوں کی امیدوں کو زندہ کرنا جو ابھی کچھ مثبت تبدیلیوں کے انتظار میں تھکے نہیں ہیں، ان کی مایوسی کو دور کرنا، اور دوسرے لفظوں میں، انہیں ایک بار پھر ایک خاص مدت کے لیے دھوکہ دینا اور وقت حاصل کرنا۔
دوسری بات یہ کہ ان اہلکاروں کو یہ بتانا کہ وہ ملک میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری، معاشی بدحالی اور جرائم کے پھیلاؤ کی اصل وجہ ہیں۔
کیا یہ واقعی سچ ہے؟ کیا موجودہ بدحالی اور بحران اس حقیقت کا نتیجہ ہے کہ حکام اپنی ذمہ داریاں احتساب کے ساتھ پوری نہیں کر رہے؟ اور کیا ان کی تبدیلی سے حالات میں بہتری آئے گی؟ بالکل نہیں! کیونکہ سیاسی اور معاشی صورتحال کا ابتر ہونا، مذہبی تعلیم پر دباؤ اور یہ حقیقت کہ سینکڑوں مذہبی اور سیاسی قیدی اب بھی جیلوں میں ہیں، یہ سب جمہوری نظام اور سرمایہ دارانہ معاشی نظام کے تلخ نتائج ہیں جنہیں حال ہی میں ریفرنڈم میں ووٹ دیا گیا تھا۔ لہٰذا اللہ تعالیٰ کے ارشادات پر غور کریں جو فرماتا ہے:
﴿وَمَنْ أَعْرَضَ عَن ذِكْرِي فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنكاً﴾
"اور جو بھی اللہ کے ذکر(قرآن)سے منہ موڑے گا، اس کی زندگی تنگ ہوجائے گی۔"(طہ:124)
لہٰذا، اس بات پر زور دینا ضروری ہے کہ ميرزياييف، متعدد عہدیداروں کو برطرف کرکے اور ان پر مکمل طور پر الزام لگا کر، بنیادی طور پر یہ ظاہر کر رہا ہے کہ یہ افراد ہر چیز کے ذمہ دار ہیں۔ اس طرح وہ اس کرپٹ سرمایہ دارانہ جمہوریت کی عمر کو طول دے رہا ہے جو کہ نا مناسب ہے اور جس کی کڑواہٹ ہمارے لوگ چکھ رہے ہیں۔ ایسا کرکے اس کا مقصد ہمارے ملک کو آنے والے طویل عرصے تک روس، امریکہ اور چین جیسی استعماری طاقتوں کے زیر اثر رکھنا ہے۔
مزید برآں، حالیہ ریفرنڈم اور صدارتی انتخابات کے لیے "بڑے بھائیوں" کی جانب سے سبز روشنی(رضا مندی کا اشارہ) درحقیقت ایسی ہی "بغیر معاوضہ خدمات" کے بدلے میں تھی۔ اس لیے ميرزياييف کی "اصلاحات" سے ہمارے مسلمان عوام کے فائدے کی کوئی امید نہیں رکھی جا سکتی۔ نجات کا واحد صحیح راستہ اسلام کی طرف لوٹنا ہے، جو تمام جہانوں کے لیے رحمت کے طور پر نازل ہوا تھا، اور اسے ایک ایسے طرزِ زندگی کے طور پر قبول کرنا ہے جو ہمارے تمام معاملات کو منظم کرتا ہے۔ اگر ہم مسلمان اپنے خیالات کو درست کر لیں اور اپنے دین کو اس طرح اپنا لیں تو یقین ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں آج کے مسائل سے نجات دیں گے اور ہماری حالت سنوار دیں گے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿وَمَن يَتَّقِ اللهَ يَجْعَل لَّهُ مَخْرَجاً * وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ﴾
"اور جو اللہ سے ڈرے گا اللہ اس کے لیے نکلنے کا راستہ بنا دے گا اور اسے ایسی جگہ سے رزق دے گا جہاں سے اسے گمان بھی نہ ہو۔ "(الطلاق،3-2)
ازبکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ازبکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: |