المكتب الإعــلامي
ولایہ اردن
ہجری تاریخ | 9 من محرم 1446هـ | شمارہ نمبر: 01 / 1446 |
عیسوی تاریخ | پیر, 15 جولائی 2024 م |
پریس ریلیز
نیٹو کے استعماری مقاصد کے لیے سرگرم اردن حکومت :
اردن کو امت مسلمہ سے علیحدہ کرنے کی ایک نئی کوشش !
)ترجمہ)
اردن کی وزارت خارجہ اور غیر ملکی امور نے اردن میں نیٹو ( ( North Atlantic Treaty Organization کے رابطہ دفتر کے قیام کا اعلان کیا، جو اس اتحاد کے ساتھ باہمی تعاون کے تعلقات کو مضبوط بنانے میں معاون ثابت ہوگا۔ دفترِ خارجہ نے نیٹو کے ساتھ اس دفتر کھولنے کے فیصلے کے بارے میں مشترکہ بیان جاری کیا۔ بیان میں کہا گیا ہے:”2024ء میں واشنگٹن میں نیٹو کے سربراہی اجلاس میں اتحادیوں نے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے خطے میں باہمی تعاون کو بڑھانے کے لیے ایک لائحہ عمل اپنایا تاکہ علاقائی اور عالمی سلامتی کے منظرنامے میں ہونے والی پیش رفت کے ساتھ ہم آہنگی برقرار رکھی جا سکے“۔ بیان میں مزید وضاحت کی گئی ہے کہ اس دفتر کا کردار ”نیٹو اور اردن کے درمیان باہمی دلچسپی کے شعبوں میں سیاسی بات چیت اور تعاون کو بڑھانا ہوگا“۔ نیز اس کے مقاصد میں ”مشترکہ پروگرام اور سرگرمیوں کو نافذ کرنے میں مطلوبہ پیش رفت حاصل کرنا ہے ، جس میں اسٹریٹجک تجزیہ ، ہنگامی منصوبہ بندی ، عوامی سفارت کاری اور سائبر سیکیورٹی جیسے شعبوں میں کانفرنسوں ، کورسز اور تربیتی پروگراموں کا انعقاد شامل ہے... “
نیٹو کا قیام دوسری جنگ عظیم کے بعد اس وقت عمل میں آیا جب 12 بانی ممالک نے 1949ء میں نیٹو معاہدے پر دستخط کیے جس کا مقصد یورپی ممالک کو اس وقت سوویت یونین کے خطرے سے بچانا تھا۔ اس کے بعد اس اتحاد نے ایک نئی حکمت عملی کے تحت بہت سے عالمی مسائل سے نمٹنے کے لیے ایک اہم کردار اور سرگرمی کا آغاز کیا جس کا مقصد اپنے جغرافیائی علاقے سے باہر نکل کر نیٹو کے مفادات کا دفاع کرنا تھا۔ 2022ء میں ماسکو کی طرف سے یوکرین پر حملہ کرنے کے بعد، فن لینڈ اور سویڈن اس اتحاد میں شامل ہو گئے، جس سے اس کے اراکین کی کل تعداد 32 ممالک تک پہنچ گئی۔
نیٹو نے ایسے تعلقات تشکیل دئیے جنہیں نیٹو بلاک کے باہمی افہام و تفہیم کے ساتھ اشتراک اور اتحاد کے نام سے جانا جاتا ہے جیسا کہ مشرق وسطیٰ اتحاد اور استنبول الائنس، نیز اردن جیسے کچھ ممالک کے ساتھ انفرادی شراکت داری کو بھی آگے بڑھایا، جو اس اتحاد کے اسٹریٹجک مفادات حاصل کرتے ہیں اور جو امریکہ کے ہاتھوں میں ایک استعماری آلہ بن کر رہ گیا ہے۔ سیکورٹی پارٹنرشپ بنانے میں نیٹو کی سرگرمی اور خطے میں اس کے ارکان کی بڑھتی ہوئی فوجی موجودگی قابل ذکر ہے۔ اس اتحاد کے اہداف مغرب کے ہاتھوں میں ایک عالمی ہتھیار بن چکے ہیں، جس کی قیادت امریکہ کر رہا ہے جو ارکان ممالک کے فیصلوں میں اور ان کے حریفوں جیسا کہ روس اور چین کے خلاف ان کی جنگوں میں ان رکن ممالک پر حاوی ہے، اور دنیا کی صف اول کی ریاست کے مفادات کے حصول کے لئے علاقائی ممالک کو اس اتحاد کے شراکت داروں اور دوستوں کے طور پر حرکت میں لاتا رہتا ہے۔ نیٹو کا 2022 کا اسٹریٹجک تصور دہشت گردی کو اس اتحاد کے لئے سب سے زیادہ براہ راست خطرہ قرار دیتا ہے۔
جہاں تک عمان میں نیٹو کے دفتر کے کردار کا تعلق ہے، نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز سٹولٹن برگ (Jens Stoltenberg)نے کہا، "اردن کو نیٹو کا ایک طویل المدتی اور خاصی اہمیت کا حامل شراکت دار سمجھا جاتا ہے۔"یہ بات انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہی کہ عمان میں نیٹو کا رابطہ دفتر دو طرفہ اشتراک کو ایک نئی سطح تک لے جائے گا۔اس پر اردن کی وزارت خارجہ نے کہا کہ "عمان میں نیٹو کے رابطہ دفتر کا قیام تقریبا تین دہائیوں پر محیط گہرے دوطرفہ تعلقات پر مبنی ہے"۔ امریکی محکمہ خارجہ کے علاقائی ترجمان سام واربرگ ((Sam Warberg نے نیٹو سربراہی اجلاس کے موقع پر اردن نیوز ایجنسی کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ ان کا ملک خطے میں عمومی استحکام میں اردن کے اہم کردار کو سراہتا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ شاہ عبداللہ دوم نہ صرف امریکی صدر جو بائیڈن کے دوست ہیں بلکہ تمام امریکی حکام میں بھی ان کے دوست موجود ہیں چاہے وہ مرکزی حکومت کی سطح پر ہوں یا کانگریس کی سطح پر۔
وزارت خارجہ کے بیان اور مذکورہ بالا سیاسی تبصروں کی روشنی میں مندرجہ ذیل باتوں کی وضاحت ضروری ہے:
- ایک ایسے وقت میں جب غزہ میں دل دہلا دینے والی نسل کشی کی جنگ جاری ہے، اس وقت بھی اردن کی حکومت نہایت ڈھٹائی اور بے شرمی کے ساتھ نیٹو میں اردن کے دشمنوں کے ساتھ سیاسی اور فوجی تعلقات کو مضبوط کر رہی ہے۔ یہ اتحاد اس وحشیانہ جنگ میں یہودی وجود کے ساتھ تعاون کر رہا ہے جو انسانیت کے لئے ایک داغ ہے۔
- نیٹو ایک استعماری اتحاد ہے جو اسلام اور مسلمانوں کا دشمن ہے۔ اس اتحاد نے عراق، افغانستان، لیبیا، صومالیہ اور یمن میں مسلمانوں کے خلاف جنگوں میں حصہ لیا۔ یہ یہودیوں اور ان کے ناجائز وجود کا اتحادی بھی ہے۔ نیٹو کے ساتھ دوست یا اتحادی کے طور پر برتاؤ کرنا ہرگز جائز نہیں ہے اور نہ ہی ملک کو اس کے لئے کھولنا اور فوجی اور سکیورٹی تعاون میں اشتراک کرنا جائز ہے، خصوصاً جبکہ پورے اردن میں نیٹو کے اڈے پھیلے ہوئے ہیں۔
- اپنے قیام اور برطانیہ کی طرف سے اردن میں حکمرانی تفویض کیے جانے کے بعد سے، امریکہ اور یورپ کے ساتھ اپنے اسٹریٹجک تعاون کے ذریعے، اردن کی حکومت ملک کو امت مسلمہ سے اس کی فطری وابستگی اور تاریخی اور نظریاتی ورثے سے الگ کرنے کے لیے کام کرتی رہی ہے اور اسے اپنے مفادات کے لیے استعماری طاقتوں کے ہاتھوں میں غلامی کا آلہ بنا رہی ہے۔
- اردن کو نیٹو کے ساتھ تعاون کرنے کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ یہودی وجود کے علاوہ فوجی یا سیاسی تعاون کا جواز پیش کرنے کے لئے نیٹو کے ساتھ اس کا کوئی مشترکہ دشمن نہیں ہے۔ اردن کے عوام کو دشمنوں کی موجودگی سے خوفزدہ کرنے کی حکومت کی کوششیں اور "دہشت گردی کے خلاف جنگ" میں نیٹو اور امریکہ کے ساتھ اسٹریٹجک پاٹنر شپ کا جواز محض گمراہ کن بیان ہیں۔ کیونکہ حقیقی دہشت گردی امریکہ اور اس کے حواریوں کے ہی باعث ہے، اور یہ صرف حکومت کے لئے اقتدار پر اپنی گرفت برقرار رکھنے کے لئے استعماری طاقتوں سے منظوری حاصل کرنے کے بہانے ہیں۔
- نیٹو کی حقیقت اور اس کے ساتھ جدید پاٹنر شپ کو سمجھنے کے لئے ضروری ہے کہ مسلم سرزمین پر فوجی اتحاد کی سرگرمیاں، بشمول مشترکہ فوجی تربیت اور مشقوں — (جیسے اردن میں گزشتہ کئی برسوں میں ایجر لائن ( Eager Lion) کی مشقیں، ہوائی اڈوں اور بندرگاہوں کا استعمال، اور سائبرسکیورٹی کی معلومات کا تبادلہ شامل ہے)، ان کو سمجھنا چاہیے جو کہ اس اتحاد اور اس کے رکن ممالک کو وہ پریکٹیکل تجربہ فراہم کرتی ہیں جو اس خطے اور تمام مسلم سرزمینوں میں مسلمانوں کے مزید قتل و غارت کا باعث بنتا ہے۔ ایسا کرنا امت کے دشمنوں کو بااختیار بنانے کے ساتھ ساتھ ریاستی خودمختاری کو بھی کم کرنا ہے۔
اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا:
﴿ وَلَنْ يَجْعَلَ اللهُ لِلْكَافِرِينَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ سَبِيلاً﴾
” اور الله کفار کو مؤمنین پر ہرگز کوئی راہ نہ دے گا“۔(النساء؛ 4:141)
اے اردن کے لوگو، اے مسلمانو !
اردن کی حکومت ہر روز اس بات کا ثبوت دیتی ہے کہ نہ تو وہ آپ میں سے ہے اور نہ ہی آپ ان میں سے ہیں۔ یہ حکومت اپنی حکمرانی کے لیے آپ پر بھروسہ نہیں کرتی بلکہ اس کا انحصار مغرب کی کافر استعماری طاقتوں پر ہے۔ اس حکومت کو اس بات کی ذرا پروا نہیں کہ وہ اردن کے تمام تروسائل کو نیٹو جیسے دشمن اتحادوں کے ساتھ پارٹنرشپ میں یا امریکہ اور برطانیہ جیسے امت کے بدترین دشمنوں کے ساتھ ان کی عسکری و سیاسی امور پر مرکوز ایجنسیوں کے ساتھ دوستی میں جھونک ڈالے۔ حکومت کا سربراہ طویل تعطیلات ان اقتصادی اور لاجسٹک پارٹنرشپ اور اتحادوں میں صرف کرتا ہے جو اسلام اور اسلامی خلافت کی بحالی کے منصوبے کے خلاف کافر استعماری ریاستوں کی جنگ کے لئے نہایت ضروری نظام تشکیل دے رہے ہیں۔
اے اردن کے لوگو، اے مسلمانو!
حکومت آپ کو خوفزدہ کرنے کی کوششیں کر رہی ہے... اس وقت جبکہ آپ غزہ اور فلسطین میں تباہی و بربادی کے مناظر بچشم خود دیکھ رہے ہیں، وہاں جاری نسل کشی اور یہ دعوے بھی آپ دیکھ رہے ہیں کہ جب تک آپ حکومت کے اقدامات کے ساتھ شریک ہیں اور اس کےکرتوتوں پر خاموشی اختیار کیے رہیں گے،بھلے وہ یہودیوں کے ساتھ معاہدے کرے یا امریکہ و یورپ کے ساتھ اتحاد بنائے ، تب تک آپ کے لیے سکیورٹی کا کوئی مسئلہ نہیں اور آپ کو پوری طرح امن حاصل ہو گا؛ یہ دعوے ایک بزدلانہ عارضی ڈراوے اور حربے کے سوا کچھ نہیں، اور یہ فریب آپ پر نہیں چلے گا۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿أَلَيْسَ اللهُ بِكَافٍ عَبْدَهُ وَيُخَوِّفُونَكَ بِالَّذِينَ مِن دُونِهِ وَمَن يُضْلِلِ اللهُ فَمَا لَهُ مِنْ هَادٍ﴾
” کیا الله اپنے بندے کو کافی نہیں اور وہ آپ کو ان لوگوں سے ڈراتے ہیں جو اس کے سوا ہیں اور جسے الله گمراہ کر دے تو اسے راہ پر لانے والا کوئی نہیں“۔(الزمر؛ 39:36)
کیا آپ نہیں دیکھتے کہ غزہ میں مجاہدین کا ایک چھوٹا سا گروہ اپنے خلاف برپا ہونے والی عالمی جنگ کا کیسے سامنے کر رہا ہے اور یہودی امریکی جنگی آلات کے سامنے غزہ کے عوام کے صبر و استقامت کو آپ نہیں دیکھتے؟ تو آپ کا کیا خیال ہے کہ اگر ہماری مسلح افواج غزہ میں ہمارے لوگوں کی مدد کے لیے آگے بڑھیں، جو دس ماہ سے آپ کو مدد کے لیے پکار رہے ہیں تو کیا صورتحال ہو جائے گی؟! کیا آپ سمجھتے ہیں کہ جب آپ اُٹھ کھڑے ہوں گے تو یہودی وجود برقرار رہ بھی پائےگا یا کیاامریکہ اس کی خاطر اپنے فوجیوں کی قربانی دے گا؟ یا مسلم ممالک کی ایجنٹ حکومتیں اپنا بوریا بستر باندھے بغیر فرار ہونے کے علاوہ کیا آپ لوگوں پر اسی طرح ظلم و ستم کرتی رہیں گی؟
ارشادِ باری تعالیٰ ہے،
﴿ وَلَا تَرْكَنُوا إِلَى الَّذِينَ ظَلَمُوا فَتَمَسَّكُمُ النَّارُ وَمَا لَكُم مِّن دُونِ اللَّهِ مِنْ أَوْلِيَاءَ ثُمَّ لَا تُنصَرُونَ﴾
” اور جو لوگ ظالم ہیں ان کی طرف ہرگز مائل نہ ہونا ورنہ تمہیں بھی (دوزخ کی) آگ آ لپٹے گی اور اللہ کے سوا اور تمہارا مددگار نہیں ہے اور اگر تم ظالموں کی طرف مائل ہو گئے تو پھر تم کو (کہیں سے ) مدد نہ مل سکے گی“(سورۃ ھود؛ 11:113)
ولایہ اردن میں حزب التحرير کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ اردن |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: http://www.hizb-ut-tahrir.info |
E-Mail: jordan_mo@hizb-ut-tahrir.info |