خطے اور یوریشیا میں امریکی بالادستی کو برقرار رکھنے کے لیے...
- Published in افغانستان
- سب سے پہلے تبصرہ کرنے والے بنیں
- الموافق
...افغان سیکیورٹی فورسز کا خون استعمال ہورہا ہے
...افغان سیکیورٹی فورسز کا خون استعمال ہورہا ہے
...کی آگ کو اپنے مقصد کے لیے استعمال کر رہا ہے
حزب التحریرولایہ افغانستان، کابل میں ہونے والے حالیہ خونی دھماکوں کی پُرزور مذمت کرتی ہے اور مندرجہ ذیل باتوں کی نشاندہی کرنا چاہتی ہے۔
کابل میں 6 جون کو ہونے والے المناک دھماکوں اور شدید احتجاج کے بعد ہم نے بین الاقوامی امن کانفرنس "کابل پراسس" ملاحظہ کی۔ اقوامِ متحدہ، یورپی یونین اور نیٹو کے علاوہ 23 ممالک نے اُس میں شرکت کی۔ ہمیشہ کی طرح یہ اجلاس کسی نتیجے پر پہنچے بغیر ہی ختم ہو گیا ۔
...اور پاکستان و افغانستان کے درمیان دشمنی میں اضافہ کررہی ہے
حالیہ دنوں میں افغانستان و پاکستان کے درمیان تناؤ میں اضافہ ہوا ہے ، بالخصوص پاکستان کے مختلف شہروں میں خونریز دھماکوں کے بعد اس کشمکش میں تیزی آئی ہے۔ نتیجتاً دونوں ممالک کے سربراہوں کے درمیان زبردست قسم کی لفظی جنگ بھی ہوتی رہی ہے۔ پھ
ہم سابقہ مجاہدین کے اسلحے کے ذخیرے پر "آپریشن با عزم" کے نام کے تحت صوبہ پروان میں امریکہ اور نیٹو کے فضائی حملے اور ساتھ ہی ساتھ امریکی سیکریٹری خارجہ جان کیری کے مدد سے بننے والی اتحادی حکومت اور اس کے چیف ایگزیکیٹو کے بیان کی بھی شدید مذمت کرتے ہیں۔
حال ہی میں گیلپ سروے کی شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق 67 فیصدافغان یہ سمجھتے ہیں کہ معاشی شرح نمو میں کمی افغانستان کے لیے مسلح تصادم سے زیادہ خطرناک ہے۔
استعمار نے سرمایہ دارانہ اقتصادی نظام مسلط کر کے فری مارکیٹ "مارکیٹ کو اپنا کام کرنے دو" کا نعرہ لگا کر گزشتہ تیرہ سالوں کے دوران افغان عوام کو قتل،بحران،کرپشن،بے حیائی ،ظلم،معاشرے میں طبقاتی تقسیم،بے روز گاری،غربت،اجارہ داری اور مافیا ۔۔۔وغیرہ کے سوا کچھ نہیں دیا ؛ یہاں تک کہ 10فیصد افغان سرمایہ دار ملک کے 90 فیصد سرمائے کے مالک بن چکے ہیں اورغربت و بے روزگاری انتہا کو پہنچ چکی ہے۔ استعماریت نے افغان معیشت کو استعمار کا غلام بنا رکھا ہے اور افغان حکومت بھی قابض قوتوں کی مدد کے بغیر بجٹ تیار کرنے اور ملازمین کو تنخواہ دینے کے قابل بھی نہیں ہے۔
افغانستان میں صرف یہی ایک مسئلہ نہیں بلکہ بین الاقوامی تعاون کی تنظیم "اوکسفام" کی تازہ ترین رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2016 کے اختتام تک دنیا کے ایک فیصد مالدار افراد دنیا کی دولت باقی 99 فیصد افراد کے مجموعی دولت سے زیادہ ہوجائے گی۔ اس رپورٹ کے حقائق دل دہلا دینے والے ہیں جیسا کہ دنیا کے 80 مالدار ترین افراد کے پاس3.5 ارب غریب لوگوں کی مجموعی دولت کے برابر دولت ہے۔
ان تمام تباہ کاریوں اور مصائب وآلام کی وجہ ، جن کا مسلمانوں اور مجاہد افغان قوم کو سامنا ہے، سرمایہ دارانہ نظام کا نفاذ اور ریاستی قوانین ہیں۔ اس لیے سرمایہ دارانہ نظام افغان عوام کے مسائل حل نہیں کر سکتا بلکہ اسی نے ان مسائل میں اضافہ اور ان کو زیادہ پیچیدہ کر دیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ نظام اپنے گڑھ مغرب میں بھی ناکام اور شکست خوردہ ہے اور اس کو موت کی سزا سنائی جاچکی ہے۔ معاشی اور معاشرتی بحران اس نظام کے نفاذ کا نتیجہ ہیں جس نے مغربی اقوام کو ہلاکر رکھ دیا ہے اور وہ اب اس نظام سے بیزار ہو چکے ہیں۔
اس کے مقابلے میں اسلام وہ نظام ہے جو انسان،کائنات اور حیات کے خالق کی جانب سے ہے اور یہ نظام زندگی کے تمام شعبوں میں احکام شرعیہ کونافذ کرنے کے لیے نازل کیا گیا ہے،جس میں معاشی نظام بھی شامل ہے۔ تاریخ اس حقیقت پر گواہ ہے کہ اسلام نے ہی معاشی اور معاشرتی مسائل کو حل کیا اور لوگوں کے مابین دولت کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنا یا ،جس سے لوگوں کے درمیان طبقاتی امتیاز کے بغیر خوشحال زندگی کا دور دورہ رہا۔
حزب التحریر کا میڈیا آفس
ولایہ افغانستان