الجمعة، 01 ربيع الثاني 1446| 2024/10/04
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

افواج پاکستان میں ترقیاں اور تقرریاں فوجی افسران کی ذمہ داری مسلم علاقوں کی حفاظت اور اسلام کے نفاذ کے لئے نصرۃ فراہم کرنا ہے

22 ستمبر 2014 کو افواج پاکستان کے شعبہ تعلقات عامہ، آئی۔ایس۔پی۔آر نے چھ میجر جنرلز کی لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی اور آئی۔ایس۔آئی کے سربراہ کے ساتھ پانچ مختلف کور کمانڈرز کی تقرریوں کا اعلان کیا۔ حکومتی حلقوں میں ان تقرریوں کو ملک میں جاری دہشت گردی کے جنگ کے تناظر میں دیکھا جا رہا ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں نے امریکی ہدایت پر افواج پاکستان کو ان کے اصل کردار یعنی کشمیر کی آزادی و بھارتی جارحیت سے پاکستان کو تحفظ فراہم کرنے سے ہٹا کر انہیں نام نہاد دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ کا ایندھن بنادیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں نے افواج پاکستان کی گرین بُک میں تبدیلی کی جس کے بعد پاکستان کی قومی سلامتی کو درپیش سب سے بڑا خطرہ دہشت گردی کو قرار دیا گیا ہے نہ کہ بھارت کو۔ یہی وجہ ہے  12 اگست 2014 کو کارگل میں بھارتی افواج سے خطاب کرتے ہوئے مسلمانوں کے قاتل بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو یہ کہنے کی ہمت ہوئی کہ "پڑوسی ملک اب روایتی جنگ لڑنے کی صلاحیت کھو چکا ہے" یعنی پاکستان اب بھارت کا سامنا نہیں کرسکتا۔
حزب التحریر مسلمانوں کو یاددہانی کراتی ہے کہ افواج پاکستان کے افسروں اور جوانوں نے اس مسلم سرزمین اور اس پر بسنے والے لوگوں کی حفاظت کی قسم اٹھائی ہے اور اللہ نے اُن پر یہ ذمہ داری عائد کی ہے کہ مسلم افواج کی طاقت اللہ کے دین، اسلام کے نفاذ اور دعوت و جہاد کے ذریعے اس کی پوری دنیا میں ترویج کے لئے استعمال ہونی چاہیے۔ لیکن سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں نے ہماری افواج کو اس ذمہ داری کی ادائیگی سے ہٹا کر افغانستان میں امریکہ کے خلاف جہاد کرنے والے مجاہدین اور پاکستان میں اسلام کے نفاذ اور خلافت کے قیام کی سیاسی و فکری جدوجہد کرنے والے مخلص لوگوں کا قلع قمع کرنے پر لگا دیا ہے اور مسلم فوج کی طاقت کو کفریہ جمہوری نظام کے نفاذ کے لئے استعمال کررہے ہیں۔ کیا ہم نہیں جانتے کہ جب تک افواج پاکستان کا مقصد پاکستان کو بھارتی جارحیت سے تحفظ فراہم کرنا اور کشمیر کی آزادی تھا پاکستان اور امت مسلمہ افواج پاکستان کو کس قدر عزت اور محبت کی نگاہ سے دیکھتی تھی لیکن جب سے سیاسی و فوجی قیادت میں موجود لوگوں نے ہماری افواج کو امریکی جنگ کی آگ کا ایندھن بنایا ہے ہماری افواج کی عزت امت کی نگاہ میں نہ صرف کھٹتی چلی جارہی ہے بلکہ اس چیز کا فائدہ اٹھا کر دشمن امریکہ ہماری افواج اور عوام کو ایک دوسرے کا دشمن بنا دینا چاہتا ہے تاکہ فتنے کی آگ جلتی رہے اور مسلمانوں کے ہاتھوں مسلمانوں کا خون بہتا رہے۔
افواج پاکستان اپنا حقیقی وقار اور عزت صرف خلافت کی فوج بن کر ہی حاصل کرسکتی ہے جو خطے سے امریکہ کو اکھاڑ پھینکے گی، کشمیر و فلسطین سمیت تمام مقبوضہ مسلم علاقوں کو کفار کے شکنجہ سے آزادی دلائے گی اور مسلمانوں کو تقسیم کرنے والی ان سرحدوں کو مٹا کر انہیں ایک طاقتور ریاست خلافت میں یکجا کردے گی۔ لہٰذا افواج پاکستان کے ہر افسر پر لازم ہے کہ وہ اسلام کی ریاست، خلافت کے قیام کے لئے نصرۃ فراہم کریں اور اس دور کے انصار بن جائیں۔ رسول اللہﷺ نے انصار کی فضیلت بیان کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ، آيَةُ الإِيمَانِ حُبُّ الأَنْصَارِ، وَآيَةُ النِّفَاقِ بُغْضُ الأَنْصَارِ "انصار کی محبت ایمان اور انصار سے نفرت نفاق کی نشانی ہے" (مسلم و بخاری)۔
شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

 

Read more...

پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں جمہوری حکمران اور سیاست دان پاکستان کو سیلاب سے بچانے کے لئے کوئی قدم نہیں اٹھاتے

ایک بار پھر جمہوری حکمران پاکستان اور اس کے عوام کو سیلاب کی تباہ کاریوں سے ممکنہ بچاؤ کی تدابیر اختیار کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں۔ حکمران خود پر ہونے والی تنقید سے بچنے کے لئے اس کی ذمہ داری محکمہ موسمیات پر ڈال رہے ہیں کہ انہوں نے پیشگی اطلاع نہیں دی تھی۔ حزب التحریر ان نام نہاد عوامی نمائندگی کا دعویٰ کرنے والے حکمرانوں سے سوال کرتی ہے کہ کیا وہ اس بات سے بے خبر تھے کہ 2010 سے اب تک پاکستان میں تین سیلاب آچکے ہیں جن میں سے 2010 کا سیلاب پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا سیلاب تھا؟ کیا یہ جمہوری و عوامی حکمران اس بات سے بھی بے خبر تھے پاکستان پچھلے تین سالوں میں عالمی موسمی تغیراتی انڈیکس میں پہلے نمبر پر آرہا ہے؟ یہ حکمران جو خود کو عوامی نمائندے کہتے نہیں تھکتے اگر واقعی عوام کی مشکلات اور تکالیف دور کرنے کو اپنی ذمہ داری سمجھتے تو کس طرح ان باتوں سے بے خبر ہوسکتے تھے؟
جمہوریت کے گُن گانے والے حکمرانوں نے 2010 میں پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے سیلاب سے نقصانات کے ذمہ داروں کا تعین کرنے اور آنے والے دنوں میں ان نقصانات سے بچنے کے لئے سپریم کورٹ کی ہدایت پر بننے والے کمیشن کی رپورٹ پر عمل کرنا تو دور کی بات بلکہ اس رپورٹ کو دفن کردیا۔ ان تجاویز پر پہلے پی۔پی۔پی نے اور پھر پی۔ ایم۔ایل(ن) کی جمہوری حکومتوں نے کوئی توجہ نہیں دی۔ جمہوری سیاست دان عوام کے خوان پسینے کی کمائی سے حاصل ہونے والی ٹیکس کی رقم کو بڑے بڑے شہروں میں پانی کے نکاس کے منصوبے شروع کرنے کے لئے استعمال تو نہیں کرتے لیکن اربوں روپوں کی لاگت سے تیار ہونے والی میٹرو بس سروس شروع کرتے ہیں کیونکہ زمین کے نیچے بچھنے والے نکاسی کے پائپ کسی کو نظر نہیں آتے اور بارشیں کون سی روز روز ہوتی ہیں لیکن سڑک پر دوڑتی میٹرو بسیں روزانہ ہر کوئی دیکھ سکتا ہے اور پھر اگلی انتخابی مہم میں اپنی کارکردگی جتانے کے لئے ایسے منصوبوں کا ڈھنڈورا پیٹا جاتا ہے۔
درحقیقت جمہوریت ایسے سیاست دان پیدا کر ہی نہیں سکتی جو عوام کے دکھ درد اور تکالیف کو دور کرنا اپنا اولین فرض سمجھتے ہوں۔ دنیا میں جمہوریت اور انسانی حقوق کے خود ساختہ علمبردار امریکہ میں بھی عوام کو قدرتی آفات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جاتا ہے۔2005 میں امریکہ میں کاترینہ طوفان کے بعد لوگوں کی دیکھ بحال میں ہونے والی ناکامی کی وجوہات کا تعین کرنے کے لئے کانگریس کی تفتیشی رپورٹ میں کہا گیا کہ "F.E.M.A (فیڈرل ایمرجنسی مینجمنٹ ایجنسی) اور ریڈ کراس کے پاس وہ صلاحیت موجود نہیں تھی کہ وہ متاثرین کی بڑی تعداد کو مدد فراہم کرسکتے"۔ اس رپورٹ میں طوفان سے ہونے والی تباہ کاریوں کی ذمہ داری وفاقی، ریاستی اور شہری،تینوں حکومتوں پر ڈالی گئی۔
اسلام نے سیاست کو لوگوں کے امور کی دیکھ بھال کرنا اور فرض قرار دیا ہے اور اس فرض میں کوتاہی یا ناکامی پر حکمرانوں کو قیامت کے دن اللہ کے غضب کا سامنا کرنا پڑے گا۔ یہی وجہ ہے کہ خلیفہ راشد حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے یہ فرمایا تھا کہ "اگر عراق کی زمین پر کوئی جانور بھی گر پڑا تو مجھے ڈر ہے کہ اللہ سبحانہ و تعالٰی سڑک کو ٹھیک نہ رکھنے پر میرا محاسبہ کریں گے"۔ پاکستان کے عوام کو یہ جان لینا چاہیے کہ چاہے جمہوریت ہو یا آمریت دونوں میں حکمران خود کو عوام اور اپنے رب اللہ سبحانہ و تعالٰی کے سامنے جوابدہ نہیں سمجھتے۔ یہ صرف خلافت کا نظام ہے جس میں خلیفہ، عوام اور اللہ سبحانہ و تعالٰی، دونوں کے سامنے جوابدہ ہوتا ہے اور اللہ کے سامنے جوابدہی سب سے سخت ہے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایاکہ مَا مِنْ وَالٍ يَلِي رَعِيَّةً مِنْ الْمُسْلِمِينَ فَيَمُوتُ وَهُوَ غَاشٌّ لَهُمْ إِلَّا حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ "اس شخص کا کوئی والی نہیں جو مسلمانوں کے امور کی ذمہ داری لیتا ہے اور انہیں دھوکہ دیتے دیتے مر جاتا ہے سوائے اس کے کہ اللہ اس پر جنت کو حرام کردیتے ہیں" (بخاری)۔ تو پاکستان کے عوام کو جمہوریت اور آمریت دونوں کو رد کرتے ہوئے خلافت کے قیام کی جدوجہد میں حزب التحریر کا ہمسفر بن جانا چاہیے کہ صرف خلافت کا قیام ہی ہمیں دنیا میں ہماری مشکلات کو دور کرنے میں ہماری معاون ہوگی اور آخرت میں اللہ سبحانہ و تعالٰی کی خوشنودی کا باعث بنے گی۔
شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

حزب التحریر نے پاکستان بھر میں بیانات کی مہم چلائی حقیقی تبدیلی خلافت ہے جو افواج پاکستان سے نصرۃ طلب کرنے کی ذریعے سےہی آئے گی

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے پاکستان بھر میں عوامی بیانات کی مہم چلائی۔ اس مہم کا مقصد جمہوریت اور آمریت کے تماشے کو بے نقاب کرنا تھا جس نے پاکستان کو تباہ وبرباد کردیا ہے۔ مساجد اور عوامی مقامات پر خطاب کرتے ہوئے حزب التحریر کے شباب نے عوام سے کہا کہ موجودہ سیاسی جماعتیں چاہے وہ حکمرانی میں ہوں یا حزب اختلاف میں ، موجودہ اس کفریہ نظام کی حمائت کر کے خود کو بے نقاب کرچکی ہیں جس کو برطانوی راج اپنے پیچھے چھوڑ گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ جماعتیں امت کی اسلام کی بنیاد پرتبدیلی کی مقدس اور پاک خواہش کو استعمال کرتے ہوئے جمہوریت کی ترویج کررہے ہیں جو صرف ان جماعتوں اور ان کے واشنگٹن میں بیٹھے ہوئے آقاوں کو فائدہ پہنچاتی ہے۔
مقررین نے امت سے کہا کہ وہ سیاسی جماعتوں سے جمہوریت کو دھتکارنے اور خلافت کے قیام کی جدوجہد کرنے کا مطالبہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ حقیقی تبدیلی صرف خلافت کا قیام ہے کیونکہ خلافت اللہ سبحانہ و تعالٰی اور رسول اللہ ﷺ کے احکامات کو نافذ کرتی ہے جبکہ جمہوریت امریکی ایجنٹوں کی خواہشات کو قوانین بنانے کا اختیار دیتی ہے۔
مقررین نے امت سے کہا کہ وہ حزب التحریر میں شمولیت اختیار کریں اور اس کے ساتھ مل کر خلافت کے قیام کی فرضیت کو پورا کریں جو اللہ سبحانہ و تعالٰی نے ان پر عائد کی ہے۔ انہوں نے امت سے کہا کہ وہ افواج پاکستان میں موجود اپنے والد، چچاؤں، بیٹوں اور دوستوں سے مطالبہ کریں کہ وہ اسلام کی حکمرانی کے قیام کے لئے نصرۃ فراہم کریں بالکل ویسے ہی جب انصارِ مدینہ نے رسول اللہﷺ کی دعوت پر مدینہ میں پہلی اسلامی ریاست کے قیام کے لئے انہیں نصرۃ فراہم کی تھی۔ اللہ تعالیٰ ان تمام لوگوں کو اجر عظیم عطا فرمائے جو ظالم حکمرانوں کے سامنے بہادری کے ساتھ کلمہ حق بلند کرتے ہیں اور کسی ملامت گر کی ملامت کی پروا نہیں کرتے اور اللہ کی رضا کو حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
﴿مَا يَلْفِظُ مِن قَوْلٍ إِلا لَدَيْهِ رَقِيبٌ عَتِيدٌ﴾
"کوئی بات اس کی زبان پر نہیں آتی مگر ایک نگہبان اس کے پاس تیار رہتا ہے" (ق:18)

Read more...

حقیقی تبدیلی خلافت کا قیام ہے افواج پاکستان سے نصرۃ کے حصول اور خلافت کے قیام کے لئے حزب التحریر نے مظاہرے کیے

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے پاکستان بھر میں مظاہرے کئے۔ یہ مظاہرے افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران سے یہ مطالبہ کرنے کے لئے کئے گئے کہ وہ جمہوریت و آمریت کی حمائت سے دست بردار ہو جائیں اور خلافت کے قیام کے لئے نصرۃ فراہم کریں۔ مظاہرین نے بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر تحریر تھا کہ : "اے پاک فوج! جمہوریت اور آمریت کی حمائت ترک کرو، اللہ کے دین کے انصار بنو! خلافت کو قائم کرو"، "نیا نظام نئی قیادت، حزب التحریر اور خلافت"۔
مظاہرین کا یہ کہنا تھا کہ اس ملک کے قیام سے لے کر آج تک عوام جمہوریت اور آمریت کے تماشے دیکھ رہے ہیں۔ ہر بار لوگوں سے یہ کہا جاتا ہے اور ان سے یہ وعدہ کیا جاتا ہے کہ وہ نئے آنے والے حکمرانوں کو خوش آمدید کہیں کیونکہ نئے حکمران ان کی زندگیوں میں خوشگوار تبدیلی کا باعث ثابت ہوں گے۔ لیکن لوگوں نے اس جمہوریت اور آمریت کے تماشے کو بہت دیکھ لیا ہے اور نہ صرف ان دونوں نظاموں سے تنگ آچکے ہیں بلکہ ان سے چھٹکارہ بھی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
مظاہرین نے واضح کیا کہ صرف خلافت کا قیام ہی عام انسانوں کی زندگی میں تبدیلی اور انقلاب لائے گا اور امت کو موجودہ ذلت کے اندھیروں سے نکال کر کے ایک باعزت بلند مرتبے پر فائز کرے گا۔

Read more...

ڈاکٹر اسماعیل شیخ کو رہا کرو مہم ڈاکٹر اسماعیل کی بیوی نے حکومتی غنڈوں کی مذمت کی جو اسلام کے نام پر قائم پاکستان کا مذاق اڑارہے ہیں

آج ڈاکٹر اسماعیل شیخ کی بیوی اور ان کے وکیل جناب عمر حیات سندھو ایڈوکیٹ سپریم کورٹ آف پاکستان نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ ایڈوکیٹ عمر حیات سندھو نے میڈیا کو ڈاکٹر اسماعیل شیخ کے اغوا اور اب تک کی عدالتی کاروائی سے آگاہ کیا۔
ڈاکٹر اسماعیل شیخ کو جمعہ 18 اپریل 2014 کی صبح تقریباًنو بج کر تیس منٹ پر راحیل-نواز حکومت کی ایجنسیوں کے اہلکاروں نے ان کی گاڑی سمیت اغوا کرلیا جب وہ اپنے گھر سے نکلے ہی تھے۔ پھر اسی دن تقریباً دو بجے دوپہر بارہ سے تیرہ سادہ لباس اہلکار کلاشنکوفوں سے لیس بلٹ پروف جیکٹوں میں ملبوس پولیس موبائلوں میں ڈاکٹر اسماعیل شیخ کے گھر پہنچےاور زبردستی گھر میں داخل ہوگئے جبکہ ان کے ساتھ کوئی خاتون اہلکار بھی نہیں تھیں۔ ان لوگوں نےڈاکٹر اسماعیل شیخ کی تمام فیملی کے اصل پاسپورٹ، ڈاکٹر اسماعیل اور ان کی بیوی کے لیپ ٹاپ،ان کے موبائل فون، دو گاڑیوں کی اصل رجسٹریشن کاپیاں، گھر کی اصل ملکیتی دستاویزات، کچھ نقدی اور زیورات قبضے میں لے لیے ۔
ایڈوکیٹ عمر نے کہا کہ21 اپریل 2014 کو ایک رٹ پٹیشن نمبر 2094 سندھ ہائی کورٹ میں دائر کی گئی جس کی باقاعدہ سماعت 22 اپریل 2014 کو سندھ ہائی کورٹ کی ڈویژن بینچ میں ہوئی۔ اس ڈویژنل بینچ نے متعلقہ حکام اور اداروں کو نوٹس جاری کیے اور یہ حکم دیا کہ 30اپریل 2014 کو ڈاکٹر اسماعیل شیخ کو پیش کیا جائے۔ اس وقت سے کئی پیشیاں ہو چکی ہیں لیکن حکومتی غنڈوں نے انہیں آج پیش نہیں کیا جو کہ پاکستان کے عدالتی نظام کا مذاق اڑا نے کے مترادف اور توہین عدالت ہے۔ یہ حکومتی غنڈے مسلسل ڈاکٹر اسماعیل کے گھر کی خواتین کو خوفزدہ کرنے کی کوشش کرتے رہے تا کہ وہ ان کی رہائی کی کوششوں سے باز آجائیں۔ دراصل راحیل-نواز حکومت کے غنڈوں نے خلافت کے داعی ڈاکٹر اسماعیل شیخ کی زبان بندی کی کو شش کر کےپاکستان کے وجود کا مذاق اڑایا ہے جو اسلام کے نام پر قائم کیا گیا تھا۔
ڈاکٹر اسماعیل کی بیوی اور ان کے وکیل نے کہا کہ ڈاکٹر اسماعیل ایک مشہور و معروف ڈینٹل سرجن ہیں جن کی خدمات سے ہزاروں طالب علم اور مریض فیضیاب ہو چکے ہیں ۔ انہوں نے اپنی زندگی کو اسلام اور اس کی امت مسلمانوں کے لئے وقف کررکھا ہے۔ وہ فکری و سیاسی جدوجہد پر یقین رکھنے واے شخص ہیں اور کبھی بھی کسی مجرمانہ سرگرمی میں ملوث نہیں رہے۔ مسز منیرا اور ان کے وکیل نے میڈیا، انسانی حقوق اور وکلاء کی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ ڈاکٹر اسماعیل کے ساتھ روا رکھے جانے والے ظلم کو اجاگر کریں اور ان کی بازیابی کے لیے اپنا کردار ادا کریں کیونکہ اگر آپ اس ظلم کے خلاف خاموش رہے تو یہ غنڈوں اور مجرموں کو تقویت بخشنے کا باعث ہو گا۔
وَمَا نَقَمُوا مِنْهُمْ إِلاَّ أَن يُؤْمِنُوا بِاللَّهِ الْعَزِيزِ الْحَمِيدِ
"یہ لوگ اُن ایمان والوں سے کسی چیز کا بدلہ نہیں لے رہے تھے سوائے یہ کہ وہ اللہ غالب لائقِ حمد کی ذات پر ایمان لائے تھے" (البروج:8)

 

 

 

Read more...

غزہ کے مسلمانوں کے لئے حزب التحریرکے میڈیا آفس کی جانب سے عالمی سوشل میڈیا مہم

حزب التحریرکے مرکزی میڈیا آفس نے غزہ کے مسلمانوں کے مصائب اور یہود کی جارحیت اور بل آخر ان کے ریاستی وجود کے خاتمے کے عملی حل کو اجاگر کرنے کے لئے ایک عالمی سوشل میڈیا مہم شروع کی ہے۔ فلسطین کے مسلمانوں کو ہمارے مظاہروں اور پیسوں کی ضرورت نہیں ہے ۔ انہیں جس چیز کی ضرورت ہے وہ یہ کہ مسلم افواج حرکت میں آئیں جن کے پاس یہودی ریاستی وجود کے خاتمے کے لئے کافی طاقت اور صلاحیت موجود ہے۔ مسلم افواج میں موجود مخلص افسران کو اس بات پر مجبور کرنے کے لئے وہ حرکت میں آئیں اور غدار حکمرانوں کو اکھاڑ پھینکیں جنہوں نے انہیں غزہ کے مسلمانوں کی عزت اور مقدس خون کی حفاظت کرنے سے روک رکھا ہے، حزب التحریر نے سوشل میڈیا مہم شروع کی ہے۔ اس مہم کے حوالے سے مندرجہ ذیل فیس بک اور ٹوئٹر اکاونٹ بنائے گئے ہیں:
https://www.facebook.com/MuslimArmies4Gaza
https://twitter.com/MArmies4Gaza
حزب التحریر ولایہ پاکستان، پاکستان کے مسلمانوں سے، جو مسلم حکمرانوں کی بے حسی پر سخت غصے کا شکار ہیں، درخواست کرتی ہے کہ وہ ان اکاونٹس پر اپنے جذبات کا اظہار کریں اور پاکستان کی طاقتور مسلم افواج اور یہودی وجود کے چاروں جانب موجود مسلم افواج سے اس بات کا مطالبہ کریں کہ وہ اپنی طاقت و قوت کو فلسطین، اس کے عوام اور مسجد الاقصٰی کی آزادی کے لئے استعمال میں لائیں۔
وَإِنِ اسْتَنْصَرُوكُمْ فِي الدِّينِ فَعَلَيْكُمُ النَّصْرُ
"اگر دین کی وجہ سےتم سےکوئی مدد مانگے تو تم پر ان کی مدد واجب ہے" (الانفال:72)

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک