الجمعة، 01 ربيع الثاني 1446| 2024/10/04
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

ویلیم برنز کا دورہ پاکستان اور شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کا مطالبہ افواج پاکستان شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کے امریکی مطالبے کو مسترد کردیں

پاکستان کے دورے پر آئے امریکی نائب وزیر خارجہ ویلیم برنز نے سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں سے شمالی وزیرستان میں موجود اُن مجاہدین کے خلاف فوری فوجی آپریشن کا مطالبہ کیا ہے جو افغانستان میں قابض امریکی افواج کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ ویلیم برنز کا یہ مطالبہ ثابت کرتا ہے کہ یہ جنگ دہشت گردی کے خلاف نہیں بلکہ امریکی قبضے کے خلاف برسرپیکار مجاہدین کے خلاف جنگ ہے۔ پاکستان کے عوام اور افواج پر یہ بات پہلے دن سے واضح ہے کہ امریکی قبضے کے خلاف لڑنے والے مجاہدین ہیں اور وہ جہاد کر کے ایک دینی فریضا انجام دے رہے ہیں۔ امریکہ کی بزدل افواج اپنی تمام تر فوجی قوت کے باوجود فرسودہ ہتھیاروں سے لیس مٹھی بھر مجاہدین کا مقابلہ نہیں کرسکتیں، اسی لیے امریکہ ہمیشہ پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کو پاکستان کے قبائلی علاقوں میں موجود افغانستان پر امریکی قبضے کی مزاحمت کرنے والے مجاہدین کے خلاف فوجی آپریشن کرنے کے لیے متحرک کرتا ہے۔ لیکن چونکہ پاکستان کے عوام اور افواج اس بات کو قطعاً پسند نہیں کرتے کہ قابض امریکی افواج سے برسر پیکار مجاہدین کو نشانہ بنایا جائے تو امریکی ہدایت پر پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں نے ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کو پاکستان میں داخلے اور آزادانہ فوجی و شہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کی اجازت دی اور دہشت گردی کے ہر واقع کے بعد اس کی ذمہ داری قبائلی مسلمانوں پر ڈال کر پاکستان کے عوام اور افواج کو یہ یقین دلانے کی کوشش کی کہ یہ امریکی نہیں بلکہ پاکستان کی جنگ ہے۔ اور پھر اس جواز کو استعمال کرتے ہوئے افغانستان میں موجود بزدل امریکی افواج کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے افواج پاکستان کو قبائلی علاقوں میں فوجی آپریشن کرنے پر مجبور کیا گیا۔
کیا یہ محض اتفاق ہے کہ جب بھی کوئی امریکی سیاسی و فوجی عہدیدار قبائلی علاقوں میں فوجی آپریشن کا مطالبہ لے کر پاکستان آنے والا ہوتا ہے تو قبائلی علاقوں میں افواج پاکستان پر حملے تیز ہوجاتے ہیں اور اس بار بھی ویلیم برنز کے دورے سے ٹھیک ایک دن قبل شمالی وزیرستان میں افواج پاکستان پر حملے ہوتے ہیں جس میں دس فوجی جاں بحق ہو جاتے ہیں۔ چند دن قبل کراچی ائرپورٹ سے گرفتار ہونے والے امریکی ایف۔بی۔آئی کے ایجنٹ اور اس سے برآمد ہونے والے آلات نے ایک بار پھر اس حقیقت کو ثابت کیا ہے کہ پاکستان میں ہونے والی ہر دہشت گردی کے واقع کے پیچھے امریکی ایجنسیوں اور ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کا ہی ہاتھ ہوتا ہے۔
حزب التحریر افواج پاکستان پر یہ واضح کردینا چاہتی ہے کہ جب تک سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کے ہاتھ میں ملک کی باگ دوڑ رہے گی وہ امریکی ایجنسیوں اور ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کو ملک میں آزادانہ دہشت گردی کی کاروائیاں کرنے کی اجازت دیتے رہیں گےاور آپ کا مقدس خون افغانستان میں قابض بزدل امریکیوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر بے دریغ بہاتے رہیں گے۔ لہٰذا آگے بڑھیں اور معاملات کی باگ دوڑ اپنے ہاتھوں میں لیں اور شیخ عطا بن خلیل ابو الرَشتہ کی قیادت میں حزب التحریر کو نصرۃ فراہم کر کے خلافت کا قیام عمل میں لائیں۔ خلافت کا اسلامی آئین پاکستان کے موجودہ آئین کے بر خلاف امریکہ کو دوست نہیں بلکہ دشمن ملک قرار دے گا اورخلافت خطے کو امریکہ کے ناپاک وجود سے پاک کرنے کے لیے دنیا کی بہترین فوج کو حرکت میں لائے گی جو خطے میں مستقل امن قائم کرنے کا باعث بنے گا۔اللہ سبحانہ و تعالٰی فرماتے ہیں،
لاَ يَتَّخِذْ الْمُؤْمِنُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِنْ دُونِ الْمُؤْمِنِينَ وَمَنْ يَفْعَلْ ذَلِكَ فَلَيْسَ مِنْ اللَّهِ فِي شَيْءٍ إ
"مؤمنوں کو چاہیے کہ ایمان والوں کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا دوست نہ بنائیں اور جو ایسا کرے گا وہ اللہ تعالٰی کی کسی حمائت میں نہیں " (آل عمران: 28)۔
شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

نوید بٹ کے خاندان نے پریس کانفرنس منعقد کی نوید بٹ کا اغوا: دو سال، حد ہوگئی! نوید بٹ کو فوری رہا کیا جائے

آج نوید بٹ کی اہلیہ محترمہ سعدیہ راحت ایڈووکیٹ اور ان کے خاندان کے دیگر افرادنے اسلام آباد پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ محترمہ سعدیہ راحت ایڈووکیٹ نے میڈیا کو نوید بٹ کے اغوا اور اب تک کی عدالتی کاروائی سے آگاہ کیا۔

محترمہ سعدیہ راحت ایڈووکیٹ نے کہا کہ نوید بٹ کو دو سال قبل حکومتی ایجنسیوں نے اغوا کیا تھا اور اب تک وہ لاپتہ ہیں۔ انہیں اس لیے اغوا کیا گیا کیونکہ وہ ایک عالمی اسلامی سیاسی جماعت حزب التحریر کے ولایہ پاکستان میں ترجمان ہیں۔ اغوا کے دن سے آج تک ان کے خاندان کو انہیں دیکھنے تک کا موقع فراہم نہیں کیا گیا۔میرے بچے جن کی آنکھوں کے سامنے ان کے والد کو اغوا کیا گیا تھا ، اکثر رات کو روتے ہوئے اٹھ جاتے ہیں اور سوال کرتے ہیں کہ ان کے ابو کب آئیں گے؟ یہ ظلم اور ناانصافی اُس ملک میں ہورہی ہے جس کی تخلیق "لا إله إلا الله" کی بنیاد پر ہوئی تھی۔
محترمہ سعدیہ راحت ایڈووکیٹ نے نوید بٹ کے اغوا سے لے کر آج کے دن تک ہونے والی عدالتی کاروائی سے میڈیا کو آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ 11 مئی 2012 کو ان کے اغوا کے فوراً بعد اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک آئینی پٹیشن داخل کی گئی۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے مسؤل علیہان کے نام نوٹس جاری کیے جن میں ڈائریکٹر جنرل آئی۔ایس۔آئی اور ڈائریکٹر جنرل ایم۔آئی بھی شامل تھے اور ساتھ ہی یہ حکم بھی دیا کہ نوید بٹ کو اگلی پیشی پر حاضر کیا جائے۔ اس کے علاوہ لاہور کے لیاقت آباد پولیس اسٹیشن میں ایف۔آئی۔آر نمبر 12/566 درج کی گئی جس میں ڈائریکٹر جنرل آئی۔ایس۔آئی اور ڈائریکٹر جنرل ایم۔آئی کو ملزمان نامزد کیا گیا تھا۔ پاکستان کی تاریخ میں یہ پہلا موقع تھا جب ڈائریکٹر جنرل آئی۔ایس۔آئی اور ڈائریکٹر جنرل ایم۔آئی کو ایک سول عدالت میں ملزمان کے طور پر نامزد کیا گیا ۔ لیکن چند پیشیوں کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے اچانک اس مقدمے کو یہ کہہ کر سننے سے انکار کردیا کہ یہ واقع کیونکہ لاہور میں پیش آیا ہے اور اس کی ایف۔آئی۔آر بھی لاہور میں ہی درج ہوئی ہے لہٰذا یہ مقدمہ اس کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا اور لاہور ہائی کورٹ میں یہ مقدمہ سنا جانا چاہیے۔ ہم نے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا لیکن انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا۔
جون 2013 سے یہ مقدمہ لاہور ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے لیکن اب تک کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوسکی۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کو دباؤ میں لانے کےبعد ایجنسیاں اپنے اس مقصد میں کامیاب ہو جائیں گی کہ یہ مقدمہ عدالتی قبرستان میں دفن ہوجائے جبکہ یہ مقدمہ ایک تاریخی روایت قائم کرسکتا تھا۔ حکومت ایسا اس لیے کررہی ہے کہ حکومت کے پاس اپنے حق میں کہنے کو ایک بھی لفظ سچائی کا نہیں ہے اور وہ اس بات سے خوفزدہ ہے کہ اگر اسے عدالت میں اس ناانصافی کا جواب دینا پڑا تو نوید بٹ جس دعوت کا داعی ہیں اسے مزید مقبولیت حاصل ہوگی۔
محترمہ سعدیہ راحت ایڈووکیٹ اور نوید بٹ کے خاندان کے دیگر افراد نے حکومت سے نوید بٹ کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا کیونکہ نہ تو اس نے کوئی جرم کیا ہے اور نہ ہی وہ کسی مجرمانہ مقدمے میں مطلوب ہے بلکہ وہ ایک معزز اور انتہائی قابل انجینئر ہے جو پاکستان اور اس کے لوگوں کو امریکی غلامی کی قید سے نکلانے کی جدوجہد کررہا ہے اور انہیں یہ موقع فراہم کرنا چاہتا ہے کہ وہ اسلام کے زیر سایہ اپنی زندگی بسر کرسکیں، لہٰذا نوید بٹ کو فوری رہا کیا جائے۔
حزب التحریر ولایہ پاکستان مسلمانوں کو یہ یقین دلانا چاہتی ہے کہ وہ جابروں کے ظلم سے خوفزدہ ہو کر خلافت کے قیام کی جدوجہد سے دست بردار نہیں ہو گی اور نہ ہی اپنی رفتار میں کوئی کمی لائے گی اور حزب یہ یقین رکھتی ہے کہ انشاء اللہ وہ دن اب دور نہیں جب خلافت پاکستان کی سرزمین پر قائم ہو گی اور لوگ نوید بٹ کو اپنے کندھوں پر اٹھائے خلافت کا استقبال کریں گے۔ اللہ سبحانہ و تعالٰی فرماتے ہیں، أَتَخْشَوْنَهُمْ فَاللَّهُ أَحَقُّ أَنْ تَخْشَوْهُ إِنْ كُنتُمْ مُؤْمِنِينَ "کیا تم ان سے ڈرتے ہو؟ اللہ ہی زیادہ مستحق ہے کہ تم اس کا ڈر رکھو، اگر تم ایمان والے ہو" (التوبۃ:13)

Read more...

نوید بٹ کا اغوا: دو سال، حد ہوگئی! حزب التحریر نے ملک بھر میں نوید بٹ کے اغوا کے خلاف مظاہرے کیے

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے ملک بھر میں نوید بٹ، ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان، کے اغوا کے دو سال مکمل ہونےپر مظاہرے کیے۔ مظاہرین نے بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر تحریر تھا : "دو سال، حد ہوگئی! خلافت کے داعی نوید بٹ کورہا کرو"،"ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک ختم کرو،حزب التحریر پر ریاستی ظلم بند کرو"۔
مظاہرین کا یہ کہنا تھا کہ اغوا کو دو سال مکمل ہونے کے باوجود سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کے پاس نوید بٹ کے خلاف کچھ ثابت کرنے کے لیے ایک بھی سچا الزام موجود نہیں ہے، لہٰذا وہ انہیں کسی عدالت میں پیش کرنے یا سیدھے طریقے سے چھوڑ دینے سے خوفزدہ ہیں۔ مظاہرین یہ رائے رکھتے تھے کہ یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ پاکستان میں ،جو اسلام کے نام پر وجود میں آیا تھا، نوید بٹ جیسے افراد کو تو اغوا کرلیا جاتا ہے جبکہ امریکی نجی فوجی تنظیموں اور انٹیلی جنس ، جیسا کہ ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کو مکمل آزادی فراہم کی جاتی ہے کہ وہ پاکستان بھر میں فوجی و شہری تنصیبات پر حملے کروائیں ۔
مظاہرین نے نوید بٹ کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا۔ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار یہ جان چکے ہوں گے کہ نوید بٹ یا حزب التحریر کے کسی بھی شاب کا اغوا خلافت کے قیام کی راہ پر حزب التحریر کی پیشقدمی کی رفتار کو سُست نہیں کرسکا بلکہ ان واقعات نے حزب اور اس کے شباب کے ایمان اور استقامت کو مزید مضبوط اور اور منزل کی جانب ان کی رفتار کو بڑھا دیا ہے۔ مظاہرین نے افواج میں موجود مخلص افسران سے پاکستان کی مقدس سرزمین پر خلافت کے قیام کے لیے نصرۃ کا مطالبہ بھی کیا۔

2014_05_08_Pakistan_Pic

2014_05_08_Pakistan_Pic

2014_05_08_Pakistan_Pic

2014_05_08_Pakistan_Pic

Read more...

حزب التحریر نے کتاب "اسلام کا نظام اقتصاد" کا اردو ترجمہ جاری کردیا صرف اسلام کا اقتصادی نظام ہی دنیا کو استحصال اور بھوک سے بچا سکتا ہے

زب التحریر مسرت سے اس بات کا اعلان کرتی ہے کہ کتاب "اسلام کا نظام اقتصاد" کا اردو ترجمہ جاری کردیا گیا ہے۔ حزب التحریر نے یہ کتاب سب سے پہلے اسلام کی زبان عربی میں شائع کی تھی اور اس کا چھٹا ایڈیشن 1425 ہجری بمطابق 2004 عیسوی اور ساتواں پرنٹ 1428 ہجری بمطابق 2008 عیسوی میں شائع ہوا تھا۔ الحمد للہ اب یہ کتاب اردو زبان میں بھی میسر ہے، وہ زبان جو 500 ملین مسلمانوں کی زبان ہے۔
یہ کتاب اردو زبان میں اس وقت جاری کی جا رہی ہے جب سرمایہ دارانہ نظریات اور احکامات مسلمانوں پر عالمی سطح پرنافذ ہیں اگرچہ اب یہ نظریات اور احکامات خود اپنے ہی گھر یعنی مغرب میں بُری طرح سے زوال پزیر ہیں۔ آج کی مشکل صورتحال میں مسلم اور غیر مسلم دانشور حضرات مغربی آزاد منڈی کے نمونے (Free Market Model) سے نجات کی تلاش میں ہیں۔ لہٰذا اس وقت اس بات کی شدید ضرورت ہے کہ اسلام کے اقتصادی نظام کو مکمل شفافیت اور جامعیت کے ساتھ پیش کیا جائے۔ یہ منفرد کتاب اس موضوع پر ایک فکری خزانہ ہے جو اسلام کے اقتصادی نظام کو مکمل وضاحت سے ساتھ پیش کرتی ہے۔
یہ کتاب معیشت اور اس کے اہداف کے متعلق اسلام کے نقطہ نظر، زمینوں سے متعلق قوانین، توانائی کے وسائل کے متعلق عوامی ملکیت کے تصور، سونے اور چاندی کو کرنسی کی بنیاد، اندرونی و بیرونی تجارت، محصولات جن کے ذریعے غریب ٹیکس سے محفوظ رہتے ہیں، اسلامی اور سرمایہ دارانہ کمپنیوں کے درمیان فرق، انشورنس اور اسٹاک مارکیٹ کے حرام ہونے، لوگوں کے درمیان دولت کی تقسیم، ریاست کا بجٹ اور دوسرے کئی امور کو بیان کرتی ہے۔
اس کتاب کی انفرادیت یہ ہے کہ معیشت سے متعلق اسلام کے احکامات کو اخذ کرنے کے لیے صرف اور صرف قرآن و سنت سے رجوع کیا گیا ہے۔ یہ کتاب تفصیل کے ساتھ سرمایہ دارانہ اور سوشلسٹ معاشی نظام کی نفی کرتی ہے اور ان میں موجود نقائص اور تضاد کو اسلام اور زمینی حقائق سے واضح کرتی ہے۔
نوٹ: یہ کتاب درج ذیل ویب لنک سے ڈاون لوڈ کی جاسکتی ہے:
http://pk.tl/1fLq

Read more...

ڈاکٹر اسماعیل شیخ کے خاندان نے پریس کانفرنس منعقد کی ڈاکٹر اسماعیل شیخ کو فوراً رہا کیا جائے

آج ڈاکٹر اسماعیل شیخ کے خاندان اور ان کے وکیل جناب عمر حیات سندھو ایڈوکیٹ سپریم کورٹ آف پاکستان نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ ایڈوکیٹ عمر حیات سندھو نے میڈیا کو ڈاکٹر اسماعیل شیخ کے اغوا اور اب تک کی عدالتی کاروائی سے آگاہ کیا۔
ایڈوکیٹ عمر حیات سندھو نے کہا کہ پیشے کے لحاظ سے ڈاکٹر اسماعیل شیخ ڈینٹل سرجن ہیں اور کراچی کے مشہور ڈینٹل کالج میں بطور استاد کے خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ ڈاکٹر اسماعیل شیخ کو جمعہ 18 اپریل2014 کی صبح تقریباًنو بج کر تیس منٹ پر حکومتی ایجنسیوں کے اہلکاروں نے ان کی گاڑی سمیت اغوا کرلیا جب وہ اپنے گھر سے سفید سوزوکی مہران، نمبر U-4509 میں نکلے ہی تھے۔ پھر اسی دن تقریباً دو بجے دوپہر حکومتی ایجنسیوں کے تقریباً بارہ سے تیرہ اہلکار کلاشنکوفوں سے لیس بلٹ پروف جیکٹوں میں ملبوس پولیس موبائلوں میں ڈاکٹر اسماعیل شیخ کے گھر پہنچے۔ سادہ لباس میں ملبوس یہ افراد زبردستی گھر میں داخل ہوگئے اور ایک مسلمان کے گھر کے تقدس کو پامال کرتے ہوئے ان کی بیوی بچیوں کو اس بات کا موقع بھی نہیں دیا کہ وہ حجاب پہن لیں۔ ان کے ساتھ کوئی خاتون اہلکار بھی نہیں تھیں۔ ان لوگوں نے ڈاکٹر اسماعیل شیخ کی بیوی کو غلیظ ترین القابات سے نوازا اور پورے گھر کو الٹ کر رکھ دیا۔ ڈاکٹر اسماعیل شیخ اور اس کی تمام فیملی کے اصل پاسپورٹ، ڈاکٹر اسماعیل اور ان کی بیوی کے لیپ ٹاپ، موبائل فونز، دو گاڑیوں کے اصل رجسٹریشن بُکس، گھر کے اصل ملکیتی دستاویزات، ایک لاکھ روپے نقد اور سونے کی دو سکے جن کی مالیت تقریباً 75 ہزار روپے فی سکہ ہے، الماریوں سے نکال کر قبضے میں لے لیے ۔ انہوں نےان کے گھر کے مین گیٹ پر گولی چلا کر تالے کو توڑا اور ان کی بیوی کی ذاتی گاڑی نمبر AND-533کو بھی نکال کر لے گئے۔ انہوں نے ڈاکٹر اسماعیل کے بیوی بچوں کو دھمکیاں دیں اور انہیں شدید خوف میں مبتلا کردیا اور تقریبا ً پون گھنٹے تک ان کے گھر پر موجود رہے۔
ایڈوکیٹ عمر نے کہا کہ اُسی دن ڈاکٹر اسماعیل شیخ کی بیوی نے ڈاکٹر اسماعیل شیخ کے اغوا، گھر پر حملے اور لوٹ مار کی تحریری رپورٹ متعلقہ تھانے میں کردی اور اس کی ایک ایک کاپی وزیر اعلیٰ سندھ، گورنر سندھ، آئی جی سندھ اور چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کو بھی ارسال کردی گئی۔ 21 اپریل 2014 کو ایک رٹ پٹیشن نمبر 2094 سندھ ہائی کورٹ میں دائر کی گئی جس کی باقاعدہ سماعت 22 اپریل 2014 کو جناب جسٹس سجاد علی شاہ اور جناب جسٹس صادق بھٹی ، معزز جج صاحبان سندھ ہائی کورٹ کی ڈویژن بینچ میں ہوئی۔ اس ڈویژنل بینچ نے متعلقہ حکام اور اداروں کو نوٹس جاری کیے اور یہ حکم دیا کہ 30اپریل 2014 کو ڈاکٹر اسماعیل شیخ کو پیش کیا جائے۔ لیکن افسوس کہ انہیں آج پیش نہیں کیا گیا۔لہٰذا عدالت نے متعلقہ تھانے کے S.H.Oکو F.I.Rدرج کرنے کا حکم صادر کیا ہے اور اگلی سماعت کی تاریخ 22 مئی 2014 مقرر کی ہے۔
ایڈوکیٹ عمر اور ڈاکٹر اسماعیل شیخ کے خاندان نے حکومت اور اس کی ایجنسیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ ڈاکٹر اسماعیل شیخ کو فوراً اپنی قید سے آزاد کردیں کیونکہ وہ اس امت کا گوہر نایاب ہیں ناکہ کوئی مجرم۔ انہوں نے میڈیا سے ان کی بازیابی اور اس افسوسناک اور قابل مذمت واقع کو اجاگر کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کی اپیل بھی کی۔
وَمَا نَقَمُوا مِنْهُمْ إِلاَّ أَن يُؤْمِنُوا بِاللَّهِ الْعَزِيزِ الْحَمِيدِ
"یہ لوگ اُن ایمان والوں سے کسی چیز کا بدلہ نہیں لے رہے تھے سوائے یہ کہ وہ اللہ غالب لائقِ حمد کی ذات پر ایمان لائے تھے" (البروج: 8)

 

پریس کانفرنس

Read more...

حزب التحریر نے امریکی موجودگی کے خاتمے کے لئے ملک بھر میں مظاہرے کیے ملک میں امن کے قیام کے لئے امریکی موجودگی کا خاتمہ ناگزیر ہے

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے ملک سے امریکی موجودگی کے خلاف اور اس کے خاتمے کے لئے مظاہرے کیے۔ ان مظاہروں میں لوگوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ مظاہرین نے بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر تحریر تھا: "ملک میں امن آپریشن یا مذاکرات سے نہیں ،امریکی ایمبیسی بند اور ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک ختم کرنے سے قائم ہو گا"، "ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کا صفایا۔۔۔ملک سے بم دھماکوں کا خاتمہ"، "جمہور یت امریکی راج کی محافظ۔۔۔خلافت مسلمانوں کی ڈھال"۔
مظاہرین ملک میں امریکہ کی موجودگی اور اس کے بڑھتے ہوئے اثرو نفوذ کے خلاف سخت احتجاج کررہے تھے اور ملک میں جاری بم دھماکوں اور قتل و غارت گری کے واقعات کا ذمہ دار امریکہ کو قرار دے رہے تھے۔ مظاہرین افواج پاکستان سے ملک میں موجود امریکی اڈوں ، سفارت خانے، قونصل خانوں اور ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کے خاتمے کا مطالبہ کررہے تھے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہماری قیادت میں موجود غدار اس صورتحال کی ذمہ داری کبھی کسی پر ڈالتےہیں تو کبھی کسی پر، تاکہ اپنے آقا امریکہ کی خواہش پر ہمیں دھوکہ دے سکیں لیکن یہ کبھی اس بنیادی وجہ کی نشان دہی نہیں کرتے جو درحقیقت خطے میں امریکہ کی موجودگی ہے۔مظاہرین کا یہ کہنا تھا کہ جب تک ملک سے امریکی موجودگی کے ہر ایک نشان یعنی اس کا سفارت خانہ، اس کے انٹیلی جنس نیٹ ورک اور اڈوں کا خاتمہ اور اس کے اہلکاروں کو ملک بدر نہیں کردیا جاتا، ہم امن کا صرف خواب ہی دیکھ سکتے ہیں۔ مظاہرین کا یہ کہنا تھا کہ امن کے قیام کے لئے قبائلی علاقوں میں فوجی آپریشن یا مذاکرات کی ضرورت نہیں بلکہ امریکی انٹیلی جنس اور اس کی نجی سکیورٹی تنظیموں مثلاً ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کے خلاف فوجی آپریشن کی ضرورت ہے۔
مظاہرین ملک سے کفریہ سرمایہ دارانہ جمہوریت کے خاتمے اور خلافت کے قیام کا مطالبہ بھی کررہے تھے تا کہ خلیفہ امت کی افواج اور وسائل کو یکجا کر کے خطے سے امریکہ کو مار بھگائے۔ وہ افواج پاکستان سے پاکستان میں خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریرکو نصرۃ فراہم کرنے کا مطالبہ بھی کررہے تھے۔

2014_04_13_Pakistan_MO_ISB

2014_04_13_Pakistan_MO_KHI

2014_04_13_Pakistan_MO_LHR

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک