الخميس، 30 ربيع الأول 1446| 2024/10/03
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

پشاور کے تبلیغی مرکز میں بم دھماکہ راحیل نواز حکومت پر پاکستان میں امریکی وجود کا خاتمہ لازم ہے

حزب التحریر کل پشاور کے تبلیغی مرکز میں ہونے والے بم دھماکے کی پرزور مذمت کرتی ہے اور اس شیطانی کاروائی کا براہ راست ذمہ دار راحیل- نواز حکومت کو قرار دیتی ہے کیونکہ انھوں نے ابھی تک ان عناصرکو کھلی ڈھیل دی ہوئی ہےجنھوں نے ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک سے منسلک ہزاروں امریکیوں کو ویزے جاری کیے اور انھیں ملک بھر میں فوجی و شہری تنصیبات کے خلاف حملوں کی منصوبہ بندی کرنے اور اپنی نگرانی میں ان پر عمل درآمد کروانے کی مکمل اجازت دے رکھی ہے۔
کیا کوئی بھی مخلص مسلمان اس قسم کی شیطانی کاروائی کے متعلق سوچ بھی سکتا ہے؟ پچھلے ایک ہفتے کےدوران کراچی سے لے کر پشاور تک پولیس افسران، سیاست دانوں اور اب تبلیغی مرکز پر حملہ کیا گیا اور پھر ان حملوں کی ذمہ داری قبائلی مسلمانوں پر ڈال دی گئی جس کا مقصد اُن مخلص مجاہدین پر دباؤ ڈالنا ہے جو امریکہ کے خلاف برسرپیکار ہیں تا کہ انھیں افغانستان سے محدود امریکی انخلاء کے منصوبے کو قبول کرنے پر مجبور کیا جائے اور اگر وہ ایسا نہ کریں تو پھر ان حملوں کو جواز بنا کر ان کے خلاف بھر پور فوجی آپریشن کیا جائے۔ یہ کوئی حیران کن امر نہیں کہ پشاور کے تبلیغی مرکز پر حملے کی ذمہ داری کسی بھی جانب سے قبول نہ کرنے کے باوجود حکومتی چمچوں نے اس حملے کو بھی قبائلی مسلمانوں سے جوڑ دیا اور ان کے خلاف فیصلہ کن فوجی آپریشن کی باتیں زور و شور سے کی جانے لگیں، یوں ایک بار پھر امریکی راج کو مستحکم کرنے کے لیے افواج پاکستان کو اس صلیبی جنگ کا ااندھن بنانے کی سازش ہو رہی ہے۔
حزب التحریر افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران پر یہ واضح کردینا چاہتی ہے کہ پاکستان اور افغانستان میں جاری اس خونی کھیل کا اصل محرک امریکہ ہے اور جب تک خطے سےامریکہ کو مکمل طور پر نکال باہر نہیں کیا جائے گا مسلمانوں کا خون اسی طرح بہتا رہے گا اور امریکی وفادار ریمنڈ ڈیوس نیٹ کو مدد فراہم کر کے پاک فوج کو قبائلی علاقوں میں آپریشن کی دلدل میں دھکیلتے رہیں گے۔ لہٰذا، حزب التحریر مخلص افسران سے مطالبہ کرتی ہے کہ چُپ بیٹھ کر اس گھناؤنے خونی و شیطانی کھیل کو دیکھتے نہ رہیں بلکہ اپنی طاقت سے غداروں کو اکھاڑ پھینکیں اور حزب التحریر کو نصرۃ فراہم کر کے خلافت کے قیام کو عمل میں لائیں۔ خلیفہ فوراً امریکی اڈوں، سفارت خانوں، قونصل خانوں اور نیٹو سپلائی لائن کو بند اور تمام سفارتی، فوجی اور انٹیلی جنس اہلکاروں کو ملک بدر کردے گا اور اس طرح اس خطے میں جاری آگ و خون کے کھیل کو ختم کردیا جائے گا۔ تو آگے بڑھیں اور اللہ سبحانہ و تعالٰی نےاس امت کی حفاظت اور اسلام کی حکمرانی کے قیام کے لیے نصرۃ فراہم کرنے کی جو ذمہ داری آپ پر ڈالی ہے اسے ادا کریں اور اللہ کی نعمتوں کو حاصل کرلیں۔
﴿وَفِي ذَلِكَ فَلْيَتَنَافَسِ الْمُتَنَافِسُونَ﴾
"تو نعمتوں کے شائقین کو چاہیے کہ اسی سے رغبت کریں" (المطففین: 26)
شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

امریکی راج خاتم کرو، خلافت قائم کرو راحیل-نواز حکومت امریکی موجودگی کو دوام بخشنے کی بھر پور کوشش کررہی ہے

حزب التحریر افغانستان سے محدود انخلاء کے امریکی منصوبے کے اعلان کے بعد راحیل-نواز حکومت کی جانب سے خطے میں امریکی موجودگی کو دوام بخشنے کی کوششوں کی پرزور مذمت کرتی ہے۔ یکم جنوری 2014 کو امریکہ میں پاکستان کے نئے سفیر ، جلیل عباس جیلانی نے ایک انٹرویو میں خبردار کیا کہ " امریکی انخلاء کی محض بات چیت ہونے کی وجہ سے اس کے اثرات ظاہر ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ پہلے سے زیادہ افغان مہاجرین پاکستان پہنچنا شروع ہوگئے ہیں۔۔۔اگر افواج کی بڑی تعداد واپس چلی جاتی ہیں تو زیادہ ذمہ داری ہمارے کاندھوں پر آجائے گی"۔
یہ بیان ایک جھوٹ ہے کیونکہ اس سے یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی ہے کہ جیسے محدود انخلاء کے نتیجے میں خطے کی صورتحال مزید خراب ہوجائے گی جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ایک دہائی سے مسلسل وسیع ہوتی امریکی موجودگی نے یہ ثابت کیا ہے کہ پاکستان اور افغانستان دونوں کو اس بات کی شدید ضرورت ہے کہ خطے سے امریکہ کی موجودگی مکمل طور پر ختم ہوجائے جس میں سفارت خانوں، قونصل خانوں ، سفارتی عملے، انٹیلی جنس اور نجی امریکی افواج کا خاتمہ بھی شامل ہے۔ یہ امریکی موجودگی ہی ہے جس کے نتیجے میں پاکستان میں ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک اب تک موجود ہے جو ہمارے ملک میں بم دھماکوں اور قتل و غارت گری کے واقعات کا اصل ذمہ دار ہے اور پھر اس صورتحال کو بہانا بنا کر ہماری افواج کو قبائلی علاقوں میں بھیجا جاتا ہے۔ یہ امریکی موجودگی ہی ہے جس نے افغانستان میں بھارت کی موجودگی کو یقینی بنایا ہے اور پھر بھارت اس سے فائدہ اٹھا کر قبائلی علاقوں اور بلوچستان میں کاروائیاں کر کے پاکستان کو غیر مستحکم کرتا ہے۔ اور یہ امریکی موجودگی ہی ہے جس نے تباہی و بربادی کے سلسلے کو افغانستان کے مسلمانوں پر مسلط کردیا ہے۔
اس کے علاوہ اس وقت یہ بیان دینااس بات کی نشان دہی کرتا ہے کہ مشرف و عزیز یا کیانی و زرداری کے دور سے جاری پالیسیوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ یہ بیان اس وقت آیا ہے جب امریکہ نے یہ اعلان کردیا ہے کہ وہ مکمل طور پر نہیں جارہا۔ 3 دسمبر 2013 کو نائب سیکریٹری خارجہ برائے جنوبی و وسطی ایشیا، نیشا ڈیسائی بسوال نے اعلان کیا کہ "پاک افغان خطے میں ہماری موجودگی ہمیشہ کے لیے ہے۔ ہم نہیں جارہے۔ ہم کہیں بھی نہیں جارہے"۔ اور یہ بیان اس وقت آیا ہے جب امریکہ خطے میں اپنی مستقل موجودگی کو برقرار رکھنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ 7 دسمبر 2013 کو امریکہ سیکریٹری دفاع چک ہیگل نے کہا کہ " کابل کے دورے کے دوران اسے اس بات کی یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ 2014 کے بعد افغانستان میں امریکی افواج کو برقرار رکھنے کے لیے درکار معاہدہ کو مناسب وقت پر مکمل کرلیا جائے گا"۔ لہٰذا راحیل-نواز حکومت غداری کے اسی راستے پر چل رہی ہے جس پر اس سے پہلے کیانی زرداری حکومت اور اس سے بھی پہلے مشرف و عزیز حکومت چل رہی تھی۔
وقت کی اہم ترین ضرورت یہ ہے کہ خلافت کا قیام عمل میں لایا جائے جو خطے میں موجود دشمن کی تنصیبات اور ڈھانچے کےخاتمے کے لیے تمام دستیاب وسائل کو فوری حرکت میں لائے گی۔ ایسی حکومت صرف خلافت میں ہی ممکن ہے جو دشمن کے احکامات کو تسلیم کرنے کی بجائے صرف اور صرف اللہ سبحانہ و تعالٰی کے احکامات کے آگے جھکے گی۔ اللہ سبحانہ و تعالٰی فرماتے ہیں: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آَمَنُوا لاَ تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ تُلْقُونَ إِلَيْهِمْ بِالْمَوَدَّةِ وَقَدْ كَفَرُوا بِمَا جَاءَكُمْ مِنَ الْحَقِّ "اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! میرے اور (خود )اپنے دشمنوں کو اپنا دوست نہ بناؤ، تم تو دوستی سے ان کی طرف پیغام بھیجتے ہو اور وہ اس حق کے ساتھ جو تمھارے پاس آچکا ہے کفر کرتے ہیں" (الممتحنہ :1)۔

Read more...

وزیر اعظم کا خطاب امریکی راج کو جاری رکھنے کا اعلان تھا نواز شریف کے خطاب سے ثابت ہو گیا کہ اُسے اقتدار کی کرسی سے اُتر کر خلافت کی واپسی کے لیے راستہ چھوڑ دینا چاہیے


19اگست 2013 کو وزیراعظم پاکستان نے اپنے خطاب میں دو ماہ سے زائد عرصے تک قوم سے خطاب نہ کرنے کی وجوہات بیان کرتے ہوئے کہا کہ " کوئی دن ایسا نہیں گزرا جب ہم دہشت گردی ، لوڈ شیڈنگ اور دوسرے مسائل کے خاتمے کے منصوبے بنانے کے لیے سر جوڑ کر نہ بیٹھے ہوں"۔ لیکن درحقیقت جولوگ سر جوڑ کر بیٹھے تھے وہ نواز شریف کے امریکی آقا، پاکستان میں امریکی سفیر، امریکی سیکریٹری خارجہ اور دوسرے سیاسی و فوجی اہلکار تھے۔ یہی وہ لوگ تھے جنھوں نے سب سے پہلے سر جوڑ کر نواز شریف کو پانچ سالہ عرصہ اقتدار کے لیے لائحہ عمل بنا کر دیا اور پھر اُسے قوم سے خطاب کرنے کی اجازت دی۔
اِن سر جوڑے امریکیوں نے یہ فیصلہ کیا کہ پاکستان کے توانائی کے شعبے کی نجکاری کی جائے جبکہ اس شعبے کی نجکاری بذات خودمہنگی بجلی اور اور اس کی قلت کی بنیادی وجہ ہے۔ نجی کمپنیاں مسلسل بجلی مہنگی کرنے کا مطالبہ کرتیں ہیں تا کہ اپنے نفع کو بڑھا سکیں اور جب ایسا نہیں ہوتا تو وہ اپنی پیداوار کم کردیتی ہیں یہاں تک کہ بجلی کی پیداوار 10000میگاواٹ یومیہ رہ جاتی ہے جبکہ یومیہ پیداواری استعداد 20000میگاواٹ سے بھی زائد ہے۔ اور جب بجلی مہنگی کردی جاتی ہے تو وہ پوری پیداواری استعداد کے مطابق بجلی پیدا کرتے ہیں لیکن اس سے عوام کی کمر ٹوٹ جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نواز شریف نے اپنی تقریر میں پاکستان میں توانائی کے بحران کی اس بنیادی وجہ کو بیان ہی نہیں کیا کیونکہ اس کو اپنے دماغ کو استعمال کرنے کی اجازت ہی نہیں ہے اور اُس کے لب محض امریکی احکامات کا اعلان کرنے کے لیے ہی آزاد ہیں۔
اِن سر جوڑے امریکیوں نے ہی یہ فیصلہ بھی کیا کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر میں جاری ظلم و ستم کو نظر انداز کرے اور اس کی بجائے دنیا کے سب سے بڑے صلیبی دہشت گرد امریکہ کی قبائلی علاقے کے مسلمانوں کے خلاف نام نہاد "دہشت گردی کے خلاف جنگ" میں اس کی شکست کو کامیابی میں تبدیل کرنے کے لیے اپنی توجہ مرکوز رکھے۔ اسی امریکی حکم کے تحت پاکستان میں ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک قائم کیا گیا تھا جو مساجد اور بازاروں میں ہونے والے بم دھماکوں کی نگرانی کرتا ہے تا کہ ہماری افواج کو قبائلی علاقوں میں کاروائی کرنے کے لیے جواز فراہم کیا جاسکے۔ یہی وجہ ہے کہ جب پاکستان میں امریکی راج کے ترجمان جناب نواز شریف نے 40000ہزار پاکستانیوں کے قتل کا ذکر کیا تو اُس نے اِس قتل عام کے ذمہ داران امریکی انٹیلی جنس، نجی امریکی فوجی تنظیموں، امریکی اڈوں، قونصلیٹس اور سفارت خانوں کے متعلق ایک لفظ بھی بولنا گوارہ نہ کیا۔
جہاں تک وزیر اعظم کا کشمیر کو پاکستان کی شہہ رگ قرار دینے کا تعلق ہے تو اُس نے اس بات کی تصدیق کردی کہ وہ خطے میں امریکی بالادستی کے منصوبے کی تکمیل کے لیے اس شہہ رگ کو کچل دینے کے لیے تیار ہے۔ اسی لیے اُس نے بھارت کے ساتھ تجارتی و سفارتی تعلقات میں بہتری کے لیے کشمیر کی آزادی کو ایک شرط کے طور پر پیش نہیں کیا تا کہ بھارت کو امریکی کیمپ میں لاسکے اور امریکہ بھارت کو چین اور امت مسلمہ کے خلاف استعمال کرسکے۔
پاکستان پر بڑھتے ہوئےاستعماری اداروں کے قرضوں کے متعلق نواز شریف نے کہا کہ ان میں اضافہ پچھلے دور حکومت میں ہوا ہے لیکن جانتے بوجھتے یہ نہیں بتا یا کہ اس کی اصل وجہ سود ہے۔ درحقیقت یہ سود ہی تھا جس نے اس سے پچھلے دو دور حکومت کے دوران بھی قرضوں میں اضافہ کیا اور اس دور حکومت میں بھی اسی وجہ سے قرضوں میں مزید اضافہ ہی ہوگا۔
یہ کہا جاتا ہے کہ اگر تمھارے پاس کچھ کہنے کو نہیں تو بہتر ہے کہ خاموش رہا جائےکیونکہ پھر جو کچھ تم کہو گے اس سے نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔ یقیناً نواز شریف کا قوم سے خطاب پاکستان میں امریکی راج کو قائم رکھنے کا اعلان ہے جیسا کہ اس سے قبل کیانی و زرداری اور مشرف و عزیز حکومت کرتی رہی ہیں۔قوم کے سامنے اس بات کو ثابت کرنے کے بعد کہ وہ امریکی راج کا نگہبان ہے ، قوم کے لیے جو واحد خدمت وہ کرسکتا ہے وہ یہ ہے کہ وہ اقتدار کی کرسی سے اتر جائے اور خلافت کے واپسی کے لیے راستہ چھوڑ دے۔
اے افواج پاکستان کے مخلص افسران! کب تک ان جیسے بےوقوف حکمرانوں کے ہاتھوں اپنی قوم کو تکلیف میں مبتلا رہنے کے اجازت دیتے رہیں گے جبکہ آپ نے اپنی قوم کے دفاع کی قسم کھائی ہے؟ کب تک تم امریکی ٹاؤٹوں کو مسلم دنیا کے سب سے طاقتور ملک کی قسمت سے کھیلنے کا موقع فراہم کرتے رہو گے؟ اب یہ آپ پر لازم ہے کہ خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نصرۃ فراہم کریں جو مشہور فقہہ اور رہنما شیخ عطا بن خلیل ابو الرَشتہ کی قیادت میں خلافت کی قیام کی شدید جدوجہد کررہی ہے تا کہ امت کو ایک بار پھر خوشحالی اور امن کے دور میں لے جایا جائے۔ حزب التحریر کے ہاتھ تم مضبوطی سے تھام لو اور اپنے اُن بھائیوں، انصار کو یاد کرو جنھوں نے مدینہ میں پہلی اسلامی ریاست کے قیام کے لیے رسول اللہ ﷺکو مدد فراہم کی تھی۔ انصار کا یہ عمل اس قدر عظیم تھا کہ جب ان میں سے سعد رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا اور ان کی والدہ رونے لگیں تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ مت رو اور انھیں بتایا کہ ليرقأ (لينقطع) دمعك، ويذهب حزنك، فإن ابنك أول من ضحك الله له واهتز له العرش " تمھارے آنسو تھم جائیں اور تمھارا غم کم ہو جائے اگر تم یہ جان لو کہ تمھارا بیٹا وہ پہلا شخص کہ جس کے لیے اللہ سبحانہ و تعالی مسکرایا اور اس کا عرش ہل گیا ہے"(الطبرانی)

Read more...

لوگوں نے کشمیر سے دستبردار ہونے اور مشرک ریاست کو انعام میں دینے کے لیے نہیں بلکہ افواج کے ذریعے جہاد کرتے ہوئے اِسے آزاد کرانےکااختیار( مینڈیٹ) دیا ہے


ڈیلی ٹیلیگراف کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے 23 اگست 2013 کو پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف نے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں کمی کی دعوت دی۔ یہ کمزور اور بزدلانہ ردعمل بھارتی افواج کے ہاتھوں شہید ہونےوالے مسلمانوں، افسران اور سپاہیوں کے مقدس خون کی توہین ہے جبکہ بھارتی افواج مسلسل سرحدوں پرفائرنگ کررہی ہیں۔ جہاں تک جنرل کیانی کا تعلق ہے تو اس نے قبائلی علاقوں میں امریکی صلیبی جنگ پر مسلمانوں کی توجہ مرکوز کی ہوئی ہے جبکہ بھارتی جنرلز پاکستان کو دھمکیاں دیے چلے جارہےہیں۔
بزدل بھارت کی جارحیت کے جواب میں یہ کمزور اورغدارانہ ردعمل اس سرزمین کے قابل اور بہادر بیٹوں کی توہین ہے جو اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے محبت کرتے ہیں۔ بھارت ایک قابض طاقت ہے جو کشمیر کے مسلمانوں کا دشمن ہے اور بھارت میں بسنے والے مسلمانوں پر ظلم کرتا ہے۔ لیکن یہ ایجنٹ حکمران ان باتوں کی بالکل پرواہ نہیں کرتے کہ ان کے اس عمل کے نتیجے میں مسلمانوں کو کیا نقصان پہنچے گا کیونکہ وہ صرف واشنگٹن میں بیٹھے اپنے آقاؤں کے مفادات کی پروا کرتے ہیں۔ امریکہ بھارت کو چین کے خلاف استعمال ہونے کی صورت میں کشمیر تحفے میں دینا چاہتا ہے اور وہ چاہتا ہے کہ پاکستان کی افواج کشمیر کو غاصب بھارت سے آزاد کروانے کے لیے نہیں بلکہ اُن عسکریت پسندوں سے لڑیں جو اُس سے افغانستان میں لڑ رہے ہیں۔
اے افواج پاکستان کے افسران! ان حکمرانوں کو اکھاڑنے کے لیے فوراً حرکت میں آؤں اور خلیفہ راشد کو بیعت دو جو اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے تمھاری قیادت کرے گا۔ امریکی منصوبوں اوران ایجنٹ حکمرانوں کو تباہ کردو جو تم میں موجود ایمان اور طاقت کے باوجود تمھیں بھارت کے سامنے جھکنے پر مجبور کرتے ہیں اور تمھاری تزلیل کرتے ہیں۔ اللہ تمھارے ساتھ ہے اور وہ کبھی تمھارے اعمال کو ضائع نہیں کرے گا۔

((فَلاَ تَهِنُوا وَتَدْعُوا إِلَى السَّلْمِ وَأَنْتُمْ الأَعْلَوْنَ وَاللَّهُ مَعَكُمْ وَلَنْ يَتِرَكُمْ أَعْمَالَكُمْ))
"پس تم بودے بن کر صلح کی درخواست پر نہ اُتر آؤ جبکہ تم ہی بلند و غالب رہو گے اور اللہ تمھارے ساتھ ہے"(محمد:35)

Read more...

امریکی سیکریٹری دفاع چَک ہیگل کا دورہ پاکستان کافر حربی (دشمن) ریاست سے دوستانہ تعلقات رکھنا ممنوع ہے

آج امریکی سیکریٹری دفاع چَک ہیگل پاکستان کے ایک روزہ دورے پر اسلام آباد آیا ہے۔ اس دورے میں اس کی پاکستان کے وزیر اعظم، آرمی چیف، جوائنٹ چیفس آف سٹاف، وزیر داخلہ، وزیر خزانہ اور پنجاب کے وزیر اعلیٰ سے ملاقاتیں متوقع ہیں۔ افواج پاکستان کی قیادت میں تبدیلی کے بعد کسی اعلیٰ امریکی عہدیدار کا یہ پہلا دورہ پاکستان ہے۔
حزب التحریر امریکی سیکریٹری دفاع کے دورہ پاکستان کی پرزور مذمت کرتی ہے اور انتہائی دکھ اور افسوس کا اظہار بھی کرتی ہے کہ دشمن کے سیکریٹری دفاع سے ملاقات کر کے سیاسی و فوجی قیادت اسلامی شریعت سے انحراف کی مرتکب ہو رہی ہے جس کے تحت ایک ایسی کافر ریاست سے کسی بھی قسم کے تعلقات نہیں رکھے جاسکتے جو مسلمانوں کا قتل عام کررہی ہے، ان کی پاک دامن ماؤں، بہنوں ، بیٹیوں کی عفت و عصمت کو پامال کررہی ہے، قرآن کی بے حرمتی کرتی ہے اور ان کی زمینوں پر قابض ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالٰی فرماتے ہیں: فَمَنِ اعْتَدَى عَلَيْكُمْ فَاعْتَدُواْ عَلَيْهِ بِمِثْلِ مَا اعْتَدَى عَلَيْكُمْ "جو تمھارے خلاف جارحیت کا ارتکاب کرے تو تم بھی اس پر حملہ کرو جیسا کہ انھوں نے تم پر حملہ کیا " (البقرۃ:194)۔
امریکہ جس کے ہاتھ مسلمانوں کے خون سے تَر بتر ہیں، جس نے سلالہ حملے میں ہمارے فوجی جوانوں کو بے دردی سے قتل کیا، جس نے ایبٹ آباد پر حملہ کیا، جو ہمارے قبائلی علاقوں پر ڈرون حملے کر کے مسلمانوں کو قتل اور ہماری آزادی وخودمختاری کی دھجّیاں اُڑا رہا ہے، جو ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کے ذریعے ملک بھر میں فوجی و شہری مقامات کو نشانہ بنا کر فتنے کی جنگ کو جاری و ساری رکھنا چاہتا ہے، اس دشمن ملک کے سیکریٹری دفاع کے ساتھ ملاقاتیں کر کے سیاسی وفوجی قیادت اپنے اس عہد سے انحراف کی مرتکب ہو رہی ہے جس کے تحت اس سرزمین کے لوگوں کی جان و مال اور اس سرزمین کی حفاظت کرنا ان پر فرض ہے۔
حزب التحریر امت اور افواج پاکستان کے افسروں اور جوانوں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ سیاسی و فوجی قیادت کے اس عمل کی پُر زور مذمت کریں اور اللہ کے دشمنوں اور ہمارے دشمنوں سے دوستی اور تعلقات رکھنے کے خلاف اللہ کے واضح حکم کی خلاف ورزی پر ان کا سخت محاسبہ بھی کریں۔
انشاء اللہ ، امت اور افواج پاکستان کے مخلص افسران اور جوانوں کی مدد سے خلافت کے قیام کے بعد، خلیفہ امریکہ اور اس جیسے دشمن کافر ممالک سے ہر قسم کے تعلقات ختم کر دے گا۔ خلافت امریکی سفارت خانے، قونصل خانوں، اڈوں اور امریکی انٹیلی جنس اداروں کے دفاتر کو بند اور امریکی اہلکاروں کو ملک بدر کردے گی اور افواج اور مخلص مجاہدین کی مشترکہ قوت کو استعمال کر کے خطے کو امریکی نجاست سے پاک کردے گی جو اس خطے میں بدامنی، عدم استحکام، معاشی استحصال اور خون خرابے کی بنیادی وجہ ہے۔

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان
شہزاد شیخ

Read more...

امریکی راج کے خاتمے کے لیے حزب التحریر ولایہ پاکستان کے ملک بھر میں مظاہرے امریکی راج ختم کرو ، ایمبیسی اڈے بند کرو

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے ملک بھر میں خطے سے امریکی راج کے خاتمے کے مطالبے کے حق میں مظاہرے کیے۔ ان مظاہروں میں سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔ مظاہرین نے بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر تحریر تھا: "دھماکے، بدامنی، عدم استحکام۔۔۔وجہ ہے امریکہ اور غدار حکمران۔۔۔۔واحد حل خلافت کا قیام"، "امریکی راج ختم کرو، ایمبیسی اڈے بند کرو"۔ مظاہرین نے ملک میں بڑھتے ہوئے امریکی اثرو نفوذ کے خلاف شدید غم و غصے کا اظہار کیا اور افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران سے مطالبہ کیا کہ ملک میں جاری فتنے کی اس جنگ سے نکلا جائے جسے امریکہ نے بھڑکایا ہے اور ایسا صرف اسی صورت میں ہوسکتا ہے جب آپ امریکی سفارت خانہ، قونصل خانوں، اڈوں اور ان کے انٹیلی جنس دفاتر کو بند اور امریکی سفارتی و فوجی اہلکاروں کو ملک بدر کریں۔
مظاہرین نے افواج پاکستان کے افسران سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ وہ اللہ اور اس کے رسولﷺ سے کیے گئے اپنے عہد کو پورا کریں کہ وہ اس سرزمین اور اس کے باشندوں کی حفاظت کریں گے ۔ انھوں نے مخلص افسران سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ وہ اس سرزمین پر امریکی راج کو مسلط کرنے والے سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کو ہٹا کر پاکستان میں خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نصرۃ فراہم کریں کیونکہ خلافت کا قیام ایک انتہائی اہم اسلامی فریضہ ہے اور صرف خلافت کا قیام ہی ملک پر نافذ کفریہ سرمایہ دارانہ نظام اور امریکی اثرو نفوذ کا خاتمہ کرے گا۔
مظاہرے میں شریک لوگوں نے اس بات کا عہد کیا کہ وہ پاکستان سے امریکی راج کے خاتمے اور خلافت کے قیام تک اپنی پرامن سیاسی و فکری جدوجہد جاری رکھیں گے اور اس راہ میں آنے والی تکالیف کا سامنا صبر و استقامت کے ساتھ کریں گے۔

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک