الإثنين، 27 ربيع الأول 1446| 2024/09/30
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

لبنان کے حکمران عالمی میڈیا کانفرنس کے مندوبین کو ویزے دینے سے انکار کر رہے ہیں حزب التحریر کی عالمی میڈیا کانفرنس کی تیاری نے ہی لبنان کے ایجنٹ حکمرانوں کے پیروں تلے زمین کھینچ لی!!!

حزب التحریر نے 18جولائی کو یوم سقوط خلافت کے تناظر میںبیروت، لبنان میں ایک عالمی میڈیا کانفرنس کا اعلان کیا ہے۔ یہ حالیہ تاریخ میں کسی بھی اسلامی سیاسی پارٹی کی طرف سے دنیا کی سب سے بڑی میڈیا کانفرنس ہے ، جس کا انعقاد دنیا کی سب سے بڑی اسلامی سیاسی جماعت حزب التحریر کر رہی ہے۔ اس کانفرنس میں زیر بحث آنے والے موضوعات اور ان کے حل کے سلسلے میں پیش کیا گیا تعارفی لٹریچر اور ویڈیو ٹریلرز نے ہی لبنان کے حکمرانوں اور ان کے امریکی اور فرانسیسی آقاؤں کے دلوں میں خوف پیدا کر دیا ہے۔ حزب التحریر ، لبنان میں ایک قانونی سیاسی جماعت ہے اور اسکی کانفرنس روکنے کا لبنان کے اپنے قانون میں کوئی جواز نہیں۔ اس لئے لبنانی ایجنٹ حکمرانوں نے اوچھے ہتھکنڈوں کو اپناتے ہوئے مندوبین کو ویزے دینے سے انکار کر دیا ہے۔ لبنانی حکومت نے اپنے سفارتخانوں کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ کانفرنس کے مندوبین کو ویزا جاری نہ کریں۔ پاکستان میں موجود لبنانی سفارتخانہ نے پاکستان کے چند ممتاز سیاستدانوں کو ،جو کہ ڈپلومیٹک پاسپورٹ کے حامل تھے ، ویزا جاری کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ مزید برآں پاکستان کے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے چوٹی کے صحافیوں اور ادیبوںکو بھی ویزے نہیں دئے گئے۔ حزب التحریر ایجنٹ حکمرانوں کی ان تما م کوششوں کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور ان تمام رکاوٹوں کے باوجود حزب التحریر خلافت کے قیام کے لئے اپنی غیر عسکری سیاسی اور فکری جدوجہد جاری رکھنے کا اعلان کرتی ہے۔ حزب التحریر نے 2007میں انڈونیشیا میں مسلم دنیا کے سب سے بڑے اسٹیڈیم میں عالمی خلافت کانفرنس کا انعقاد کیا تھا جس میں 60,000خواتین سمیت لگ بھگ ایک لاکھ افراد نے شرکت کی تھی۔ پچھلے سال حزب التحریر نے سوڈان میں عالمی معاشی بحران پر عالمی کانفرنس منعقد کی جس میں 5000 مندوبین نے شرکت کی۔ اسی سال خلافت کے قیام کی فرضیت کو اجاگر کرنے کے لئے حزب التحریر نے انڈونیشیا میں دنیا بھر سے 6000 علمائ پر مبنی عالمی علمائ کانفرنس بھی انعقاد کی۔ اور اب اس سال لبنان میں عالمی میڈیا کانفرنس کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں۔ ان چند سالوں میں حزب التحریر دنیا میں امت کی واحد عالمی لیڈرشپ کے طور پر ابھری ہے جس سے خوفزدہ ہو کر استعمار ایک بار پھر حزب کو مختلف ممالک میں بین کرنا شروع ہو گیا ہے۔ اس ضمن میں حال ہی میں بنگلہ دیش میں حزب پرپابندی لگائی گئی۔ حزب التحریر اس امر کا اعلان کرتی ہے کہ یہ غدار اب چاہے جو بھی قدم اٹھائیں انشائ اللہ ان کے عمل سے خلافت کی پکار اور امت میںاس کے لیے رائے عامہ کو مزید تقویت ہی ملے گی۔ اور ان کے آقا ان حکمرانوں کو ان کی غداری کی سزا سے اس دنیا میںبچا سکیں گے اورنہ آخرت کاعذاب ان سے ہٹا سکیں گے۔

عمران یوسفزئی
پاکستان می حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

حزب التحریر کے سرگرم رکن، حکیم احسان جگرانوی کو رات کی تاریکی میں دروازے توڑ کر اغوا کر لیا گیا

گزشتہ شب حکومتی غنڈے حکیم احسان جگرانوی کی رہائش گاہ، 5-NگلبرگII ، میں چوروں کی طرح داخل ہوئے اور دروازے توڑ کر حکیم احسان اور ان کے چھوٹے بھائی کو اغوا کر کے لے گئے۔ یہ بزدلانہ کاروائی گھر میں نصب کیمروں نے محفوظ کر لی۔ حکومت کو کالے شیشوں میں دندناتے مسلح بلیک واٹر کے دہشت گرد نظر نہیں آتے جبکہ حزب التحریر جیسی غیر عسکری سیاسی جماعت کے پر امن ممبران ان کے پہلو میں خنجر کی طرح چبھتے ہیں۔ یہ فقط اس لئے کہ حزب التحریر ان حکمرانوں کے آقائوں کو خطے سے نکالنے کے لئے سرگرم ہے اور اس کفریہ نظام کو اکھاڑ کر خلافت ِراشدہ کا نظام رائج کرنے کے لئے دن رات ایک کئے ہوئے ہے۔ یہ جمہوری حکومت امریکی کاسہ لیسی میں مشرف کی آمریت سے کہیں بدتر ثابت ہوئی ہے۔ امریکہ حکومت کے ساتھ مل کر بم دھماکے کرواتا ہے اور پھر اسے بنیاد بنا کر سینکڑوں معصوم مسلمانوں کو بغیر مقدمہ چلائے MPO کے کالے قانون کے تحت کئی ماہ کے لئے بند کر رہا ہے۔

اس ظلم کو چھپانے کے لئے میڈیا کے خلاف قرار داد کا شوشہ چھوڑ دیا گیا ہے تاکہ میڈیا اور عوام کی توجہ ان گرفتاریوں سے ہٹائی جاسکے۔ فاٹا آپریشنوں کے بعد اب امریکہ پنجاب میں مزاحمت کرنے والے تمام جہادی اور سیاسی گروہوں کو کرش کرنا چاہتا ہے تاکہ پاکستان پر اس کی گرفت قائم کرنے میں اسے کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ پنجاب میں جاری یہ آپریشن اسی منصوبے کی ایک کڑی ہے۔ حزب التحریر کو خلافت کی جدوجہد سے روکنے میں قذافی، حسنی مبارک، بشار الاسد اور کریموف ناکام ہو چکے اب زرداری اور شہباز شریف بھی اپنا شوق پورا کر لیں؛ ناکامی کے سوا ان کے ہاتھ کچھ نہ آئے گا۔ حکمران یاد رکھیں، خلافت قائم ہو کر رہے گی، اس کی بشارت رسول اللہ ﷺ نے ہمیں دی ہے۔ خلافت ان غداروں سے ایک ایک غداری کا حساب لے گی۔ پھر یہ زرداری، گیلانی اور شریف برادران کس کی آغوش میں پناہ لیں گے؟ جبکہ آخرت میں غداروں کے لئے اللہ کا عذاب تو اس سے کہیں شدید تر ہے۔

نوید بٹ

پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان

Read more...

یوم سقوط خلافت کے سلسلے میں حزب التحریر کے کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں سیمینار

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے ظالم اور ایجنٹ حکمرانوں کی طرف سے تمام تر ظالمانہ ہتھکنڈوں اور جبر کے باوجود 28رجب: یوم سقوطِ خلافت کے موقع پرکراچی، لاہور اور اسلام آباد میں سیمینار منعقد کئے۔ سیمینار میں تین تقاریر کی گئیں جن کے عنوان تھے: ''عالمی مالیاتی بحران اور نیا اقتصادی ماڈل‘‘، ''دہشت گردی کے خلاف جنگ اور آنے والی خلافت کا عالمی کردار‘‘ اور ''طلب النصرۃ : تبدیلی لانے کا شرعی اور عملی طریقہ ‘‘۔ لاہور میں سیمینار سے خطاب حزب کے ممبران جناب ذیشان اختر، تیمور بٹ اور آغا طاہر نے، کراچی سے جناب سہام طیب، اشفاق خان اور محی الدین نے اور اسلام آباد سے حزب کے ڈپٹی ترجمان جناب عمران یوسفزئی ، صہیب خان اور اسامہ حنیف نے کیا۔ سینکڑوں لوگوں نے سیمینار میں شرکت کی اور خلافت کے قیام کی اس جدوجہد میں حزب التحریر سے اظہار یکجہتی کیا۔ سیمینار میں تین قرار دادیں پاس کی گئیں۔


۱- مسلمان سرمایہ دارانہ نظام کے نفاذ کی پُرزور مذمت کرتے ہیں کہ جس کی وجہ سے تمام تر دولت معاشرے کے چند ہاتھوں میں سمٹ گئی ہے جبکہ کروڑوں لوگ غربت اور تباہ حالی کا شکار ہوچکے ہیں۔ خلافت کا قیام ہی وہ اسلامی طریقہ ہے جس کے ذریعے اسلامی معاشی قوانین کا نفاذ ممکن ہے جس کے تحت تمام شہریوں کی بنیادی ضروریات کی ضمانت دی جاتی ہے۔ خلافت قرآن کے حکم کے مطابق ارتکاز دولت کو روکے گی۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

 

﴿کَیْ لَا یَکُوْنَ دُوْلَۃً بَیْنَ الأَغْنِیَا ئِ مِنْکُمْ﴾

''تاکہ دولت صرف تمہارے مالدار لوگوں کے درمیان نہ گردش کرتی رہے‘‘ ﴿الحشر:7﴾


۲- جہاں تک نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ کا تعلق ہے، تو تمام مسلمان امریکہ کی طرف سے مسلمانوں کے درمیان فتنے کی جنگ بھڑکا کر افغانستان اور عراق پر قبضے کی امریکی جنگ کی پُرزور مذمت کرتے ہیں۔ اورتمام مسلمان خلافت کے قیام کی پرزور پُکار بلند کرتے ہیں جو مسلم علاقوں سے بیرونی قبضے کو ختم کرنے کے لیے مسلمان افواج کو متحرک کرے گی ۔ جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے امام یعنی خلیفہ کو ڈھال کے طور پر بیان کیا ہے، آپ ﷺنے ارشاد فرمایا:

 

﴿﴿إِنماالامام جنۃ یقاتل من ورائہ ویتقی بہ﴾﴾

'' بے شک صرف خلیفہ ہی ڈھال ہے جس کے پیچھے سے لڑا جاتاہے اور اسی کے ذریعے تحفظ حاصل ہو تاہے ۔﴿مسلم﴾


۳- جہاں تک طلبِ نصرہ کے شرعی فرض اور تبدیلی کے عملی طریقے کا تعلق ہے، توخلافت کے فوری قیام کے لیے تمام مسلمانوںکی طرف سے مسلم افواج میں موجود آفیسرز کو پُرزور پکار ہے کہ وہ انصارِ مدینہ کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے فوری نصرت دیں، وہ انصار جنہوں نے بیعت عقبیٰ ثانی کے ذریعے رسول اللہ ﷺ کو نصرت دی تھی کہ جس کے بعد مدینہ کے اندر پہلی اسلامی ریاست معرضِ وجود میں آئی تھی۔ اہل طاقت کو چاہئے کہ وہ اللہ پر بروسہ کرتے ہوئے اپنا فرض ادا کریں یقیناً اللہ ان کی مدد کریگا۔

 

﴿يَٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ إِن تَنصُرُوا۟ ٱللَّهَ يَنصُرْكُمْ وَيُثَبِّتْ أَقْدَامَكُمْ﴾

''اے اہل ایمان اگر تم اللہ کی مدد کرو گے تو وہ بھی تمہا ری مدد کریگااور تمہیں ثابت قدم رکھے گا۔‘‘﴿7:محمد﴾

 

نوید بٹ

پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان

تصویریں

 

Read more...

حزب التحریر ایک سیاسی جماعت ہے اور اس کا عسکریت پسندی سے کوئی تعلق نہیں

حزب التحریر خلافت کے لئے اپنی غیر عسکری جدوجہد جاری رکھے گی

ایک بار پھر حزب التحریر کا نام دیگر عسکریت پسند تنظیموں کے ساتھ اخبارات میں شائع کیا جا رہا ہے اور حکومتی ادارے یہ تأثر دے رہے ہیں گویا حزب التحریر دیگر جماعتوں کی طرح کوئی عسکری جماعت ہے۔ نیز اسے دہشت گردی کے ساتھ منسلک کرنے کی ناکام کوششیں بھی جاری ہیں۔ اس امریکی کاوش میں پنجاب حکومت مرکز کے شانہ بشانہ نظر آتی ہے۔ حزب التحریر اس مذموم کوشش کی شدید مذمت کرتی ہے اور اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ اس قسم کے الزامات حزب التحریر کو خلافت کے قیام کے لئے اپنی غیر عسکری جدوجہد سے نہیں روک سکیں گے۔ حزب التحریر کی پابندی کے خلاف رِٹ ہائی کورٹ میں گزشتہ چار سال سے سرد خانہ میں پڑی ہے اور اس پر کوئی کاروائی نہیں کی جارہی۔ ''آزاد عدلیہ ‘‘ کے لئے یہ رِٹ ایک چیلنج کی حیثیت رکھتی ہے۔ امریکی چاکری میں نام پیدا کرنے والی مشرف حکومت سے پنجاب کی 'جمہوری حکومت‘ کسی طوربھی پیچھے نہیں رہی۔ بلکہ ''دہشت گردی ‘‘ کے نام پر جاری اسلام کش اقدامات میں وہ زرداری جیسے ایجنٹ کے مکمل حلیف ہیں۔ آج پنجاب حکومت وفاقی حکومت کی طرح اسی کافر امریکہ کے اشاروںپر ناچ رہی ہے جو خطے سے اسلام کا صفایا کے لئے دین رات ایک کئے ہوئے ہے۔

لاہور بم دھماکے کے فوراً بعد، جیسا کہ ہم نے امت کو متنبہ کیا تھا، حکومت اسلامی جماعتوں اور مدرسوں کے خلاف آپریشن شروع کرنے کے لئے کمر بستہ ہوگئی ہے گویا کہ وہ اسی دھماکے کی منتظر تھی۔ یہ اسی پالیسی کا تسلسل ہے جو امریکہ نے اس خطے کے لئے 11-9 کے بعد مرتب کی تھی۔ اس پالیسی کے تحت ان تمام عناصر کی سرکوبی کرنا ضروری تھا جو خطے میں امریکی تسلط اور عوام کو سیکولر بنانے میں کسی بھی قسم کی رکاوٹ پیش کرسکیں۔ اسی لئے جہاد کے متوالوں اور اس کفریہ نظام کے خلاف جدوجہد کرنے والی غیر عسکری جماعتوں دونوں کو دہشت گرد قرار دے کر امت سے کاٹنے اور پھر انہیں کرش کرنے کی کوششیں شروع ہو گئیں۔ یہی نہیں بلکہ تعلیمی اداروں میں نصاب کو مزید سیکولر بنایا گیا اور مدرسہ اصلاحات کے نام پر ان کا نصاب بھی تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی ۔ قبائلی علاقے میں ان لوگوں کو کچلنے کے بعد جو امریکہ کے خلاف مزاحمت پیش کرنے کی صلاحیت رکھتے تھے اب امریکہ پنجاب کا رُخ کرنا چاہتا ہے اور پنجاب حکومت اس میں ان کا مکمل ساتھ دے رہی ہے۔ مزید برآں حکمران حزب التحریر کو بھی عسکریت پسندی سے منسلک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ حزب التحریر ہی وہ جماعت ہے جو امریکی منصوبوں کا بھانڈہ عوام کے سامنے پھوڑتی ہے اور کفریہ سرمایہ دارانہ نظام کو اکھاڑ کر خلافت ِ راشدہ کا نظام نافذ کرنے کی اہلیت رکھتی ہے۔ یہ ہے وہ امریکی منصوبہ جس کو عملی جامہ پہنانے کے لئے امریکی ایجنسیاں جگہ جگہ بم دھماکے کروا کر حکومت کے لئے آپریشن کا جواز فراہم کررہی ہیں۔ پاکستان میں پھیلی یہ دہشت گردی امریکی آمد سے شروع ہوئی اور یہ انتشار امریکی انخلائ سے ہی ختم ہو گا۔ اس حقیقت میں امت کو کوئی شک نہیں! حکومت اس اہم فریضہ سے پہلو تہی کررہی ہے ،چنانچہ یہ ذمہ داری عوام اور اہل طاقت کو اپنے سر لینی ہوگی۔ امت کو چاہئے کہ وہ امریکی رسد کو پر امن اور سیاسی طریقہ سے روکیں چاہے اس کے لئے انہیں جی ٹی روڈ بلاک کرنی پڑے یا ٹینکر مالکان کا سوشل بائیکاٹ کرنا پڑے۔ امریکی رسد ہی وہ شہ رگ ہے جسے کاٹ کر امریکہ کو خطے سے نکالا جاسکتا ہے۔

نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان

Read more...

بلیک واٹر اور حکمرانوں کی ملی بھگت سے لاہور پھر خون میں نہا گیا! لاہور میں دھماکے کروا کر امریکہ ایک نیا آپریشن شروع کروانا چاہتا ہے

حزب التحریر علی ہجویری (رح) کے مزار سے ملحقہ مسجد میں ہونے والے بم دھماکہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے جس میں چالیس سے زائد مسلمان جاں بحق اور 200 کے لگ بھگ زخمی ہوئے۔ امریکہ اور اس کی پرائیویٹ فوج بلیک واٹر اور ڈائن کورپ نے ایک بار پھر قتل عام کا بازار گرم کر دیا۔ کل ہی پنجاب حکومت نے عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن کرنے کے لئے اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد کیا تھا اور آپریشن کو شروع کرنے کے لئے کل کے دھماکے سے بہتر جواز حکومت کو مہیا نہیں کیا جاسکتا۔ عوام جان چکے ہیں کہ مساجد، اسلامی یونیورسٹیوں،اسکولوں اور بازاروں کا نشانہ بننا اور بلیک واٹر اور دیگر امریکی دہشت گرد تنظیموں کے دفاتر کا محفوظ رہنا اتفاقاً نہیں ہے بلکہ یہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ امریکہ ہی ان کاروائیوں کے پیچھے ہے۔ وہ مسلمانوں کا قتل عام کر کے فوجی آپریشنوں کے لئے رائے عامہ ہموار کرتاہے۔ سوات، جنوبی وزیرستان اور اورکزئی ایجنسی میں آپریشن کے نام پر کئے جانے والے قتل عام سے قبل ہر دفعہ شہری علاقوں میں بم دھماکے کروائے جاتے تھے اور پھر اس کے نتیجے میں عوامی غم و غصے کی لہر کو فوجی آپریشن کے حق میں استعمال کیا جاتا تھا۔ امریکہ اور اس کے ایجنٹ جان لیں کہ اب عوام اس دھوکے میں آنے والے نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کل دھماکوں کے بعد عوام نے حکومت اور اس کی ایجنٹوں کے خلاف شدید مظاہرہ کیا اور اس قتل عام کا ذمہ دار حکومت کو ٹھہرایا۔ مزید برآں اس دھماکہ کے ذریعے امریکہ دینی ذہن رکھنے والوں کو تقسیم کرنا چاہتا ہے تاکہ مسلمان مسلکی انتشار کا شکار ہو کر امریکہ کو خطے سے نکالنے کے لئے متحد نہ ہو سکیں۔

یہ وہی پالیسی ہے جو اس نے عراق میں اپنائی تھی۔ حزب التحریر تمام مکاتب فکر کے علمائ سے اپیل کرتی ہے کہ وہ اس امریکی منصوبے کو ناکام بنا دیں اور یک آواز ہو کر امریکہ کو خطے سے نکالنے کا اعلان کریں کیونکہ یہ امریکہ ہی ہے جس کے خطے میں آنے کے بعد پاکستان جہنم کا نظارہ پیش کر رہا ہے۔ ہم اہل طاقت میں موجود مخلص عناصر سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی بندوقوں کا رخ اپنے ہی بھائیوں کی طرف کرنے کا امریکی حکم مسترد کر دیں اور اپنی تمام تر طاقت امریکہ کو خطے سے باہر نکالنے کے لئے استعمال کریں۔ صرف اسی صورت میں پاکستان میں لگی اس فتنے کی آگ کو بجھایا جاسکتا ہے۔

Read more...

حزب التحریر ۱۸ جولائی ۲۰۱۰کو بیروت میں عالمی میڈیا کانفرنس منعقد کرے گی

حزب التحریر ۱۸ جولائی ۲۰۱۰ کو بیروت،لبنان میں عالمی میڈیا کانفرنس منعقد کررہی ہے۔ یہ کانفرنس یوم سقوط خلافت ، 28 رجب 1342 ھ ﴿بمطابق 3 مارچ 1924ئ﴾ کی یاد میں منعقد کی جارہی ہے جسے گزرے 89 تکلیف دہ سال ہو چکے ہیں۔ کانفرنس کا عنوان ہے: ''دنیاکے اہم ترین بین الاقوامی اور علاقائی مسائل کے متعلق حزب التحریرکا نقطۂ نظر‘‘۔ اس بات کا اعلان پاکستان میں حزب التحریر کے نائب ترجمان شہزاد شیخ نے کراچی پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔انھوں نے کہا کہ1924 میں خلافت کے انہدام کے بعد سے مسلمانوں کی حالت ناگفتہ بہ ہو چکی ہے اوران کے مسائل میں کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے ۔

شہزاد شیخ نے کہا کہ حزب التحریر اس وقت چالیس سے زائد مسلم ممالک میں خلافت کے انعقاد کے لئے متحرک ہے۔ اس سے قبل حزب التحریر نے ۲۰۰۷ میں انڈونیشیا میں دنیا کے دسویں بڑے سٹیڈیم میں خلافت کانفرنس منعقد کی جس میں لگ بھگ ایک لاکھ افراد نے شرکت کی۔ ۲۰۰۹ میں انڈونیشیائ میں عالمی علمائ کانفرنس منعقد کی جس میں ہزاروں علمائ نے خلافت کے قیام کے لئے حزب التحریر کے ساتھ یکجہتی کا اعلان کیا۔ مزید برآں ۲۰۰۹ میں جب سرمایہ دارانہ نظام کی وجہ سے پوری دنیا معاشی بحران کا شکار ہوئی تو حزب التحریر نے سوڈان میں عالمی اقتصادی کانفرنس منعقد کی جس میں اس بحران کی وجوہات پیش کرنے کے ساتھ ساتھ حزب نے اسلامی اقتصادی نظام کو متبادل کے طور پر پوری دنیا کے سامنے پیش کیا۔

حزب کے ڈپٹی ترجمان نے کہا کہ اس سال 28رجب ، یوم سقوط خلافت کے موقع پرحزب التحریر نے پوری دنیا میں پائے جانے والے مسلمانوں کے اہم سیاسی مسائل اور تنازعات پر عالمی میڈیا کانفرنس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، تاکہ امت کے سامنے ان کے تمام سیاسی مسائل کا عملی حل پیش کیا جائے۔ اس کانفرنس کا مقصد امت کو باور کرانا ہے کہ ان کے مسائل کبھی بھی امریکہ، برطانیہ اور فرانس جیسے استعماری ممالک اور زرداری،حسنی مبارک اور شاہ عبد اللہ جیسے غدار مسلم حکمران حل نہیں کریں گے بلکہ انہیں خلافت قائم کرتے ہوئے اپنے مستقبل کو خود اپنے ہاتھ میں لینا ہوگا اور ان مسائل کو اسلامی احکامات کی روشنی میں حل کرنا ہوگا۔ اس کانفرنس کے ذریعے شرکائ کو مستقبل قریب میں قائم ہوا چاہتی سپر پاور یعنی خلافت کی داخلہ اور خارجہ پالیسی سمجھنے کا موقع ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ حزب التحریر کی شکل میں امت میں پائے جانے والی حقیقی قیادت خلافت کے قیام کے ذریعے امت کے امور کی دیکھ بھال کرنے کے لئے مکمل طور پر تیار ہے اور بیروت میں ہونے والی کانفرنس اس حقیقت کو پوری دنیا پر آشکار کریگی۔ انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس میں دنیا بھر سے مخلص سیاستدان اور میڈیا کی شخصیات کی بڑی تعداد شریک ہوگی۔ کانفرنس میں فلسطین، عراق، سوڈان، افغانستان، کشمیر، انڈونیشیائ کی علیحدگی کی تحریکوں، قبرص، وسطی ایشیائ، مشرقی ترکستان ﴿سنکیانگ﴾ کے مسائل سمیت مغربی دنیا میں مسلمانوں کے مسائل پر مقالے پڑھے جائیں گے۔ نیز دنیا کو درپیش عالمی مسائل جیسے بین الاقوامی معاشی بحران اور ایٹمی بحران پر بھی سیر حاصل بحث کی جائیگی۔ یہ کانفرنس بروز اتوار، 6 شعبان 1431ھ، بمطابق 18جولائی 2010ئ بمقام: برسٹل کانفرنس ہال، لا برسٹل ہوٹل کنونشن سنٹر ورڈن، بیروت، لبنان میں منعقد کی جائیگی۔

حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان شہزاد شیخ نے کہا کہ ہم میڈیا سے مطالبہ کرتے ہیںکہ امت کو درپیش سنگین مسائل اور اس کے حل پر ہونے والی اس اہم بین الاقوامی کانفرنس کو بھر پور کوریج دے اور اس کانفرنس میں پیش کیے جانے والے حل کو لوگوں تک پہنچانے میں اپنا کردار ادا کرے۔

اس کانفرنس کے حوالے سے مزید معلومات حاصل کرنے کے لیے حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس سے فون،فیکس یا ای میل کے ذریعے رابطہ کیا جاسکتاہے۔


فون /فیکس نمبر:009611307594
ای میل:This e-mail address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

ویب سائٹ: www.hizb-ut-tahrir.info

 

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک