الإثنين، 27 ربيع الأول 1446| 2024/09/30
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

9 مئی اعلامیہ کو روکنے اور حزب التحریر کو عسکریت پسندی اور انتشار سے منسلک کرنے کے لئے یہ غدار حکمران اور ان کی ایجنسیاں کسی حد تک بھی جاسکتی ہیں

حزب التحریر نے ایک ماہ پر محیط ایک کامیاب مہم چلانے کے بعد کل 9 مئی کو اہل قوت کو اعلامیہ پیش کرنے کے لئے تمام تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔ اس اعلامیہ کو پیش کرنے کے لئے حزب نے کل سہ پہر تین بجے اسلام آباد پریس کلب کا انتخاب کیا ہے جہاں سے اہل قوت کو ایک بھر پور پیغام پہنچایا جائیگا تاکہ وہ پاکستان اور مسلمانوں کو اس ابتر صورتحال سے نکالنے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔ اس سے قبل امریکی اشارے پر حکومت کی خفیہ ایجنسیاں حزب کے ممبران کے گھر جا کر حزب کو دہشت گردی سے منسلک کرنے کی دھمکیاں دے چکی ہیں۔ اب تک یہ ایجنسیاں لاہور، رحیم یار خان اور راولپنڈی میں حزب التحریر کے ممبران کو گھروں پر آ کر ہراساں کر چکی ہیں اور اس وقت بھی راولپنڈی میں حزب کے ممبر کے گھر کے باہر ڈیرہ ڈالے بیٹھی ہوئی ہیں۔ امریکہ اور اس کے ایجنٹوں سے کچھ بعید نہیں کہ وہ عوام اور میڈیا کی توجہ اس اہم اعلامیہ سے ہٹانے کے لئے دھماکوں کا سہارا لیں جو وہ وقتاً فوقتاً کرتے رہتے ہیں۔ نیز اس کا بھی قوی امکان ہے کہ یہ ایجنسیاں حزب کی پر امن جدوجہد کو عوام کی نظروں میں گرانے کے لئے اس دن حکومتی غنڈوں کے ذریعے توڑ پھوڑ کا بازار گرم کریں۔ یا حزب کو کسی دہشت گردی کے واقعے سے منسلک کرنے کیلئے نام نہاد ''انٹیلی جنس رپورٹ‘‘ جاری کرتے ہوئے میڈیا میں چلائیں۔ ہم عوام اور میڈیا کو آگاہ کرنا چاہتے ہیںکہ وہ ان حکومتی ہتھکنڈوں سے خبردار رہیں۔ نیز یہ کہ حزب کا اس قسم کی تمام کاروائیوں سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی تبدیلی لانے کے لئے عسکریت پسندی کوئی خاطر خواہ کردار ادا کرسکتی ہے۔ حزب التحریر حکومت اور ان کے چیلوں کو خبردار کرتی ہے کہ اس قسم کی حرکت سے وہ امت میں نہ صرف اپناکھویا ہوا اعتبار مزید کھو دیں گے کیونکہ عوام اور میڈیا حزب کی پرامن جدوجہد سے اچھی طرح واقف ہیں۔ حزب اس قسم کی کسی سازش کو فی الفور عوام کے سامنے بے نقاب کر دے گی۔ ہماری میڈیا سے التماس ہے کہ وہ اس قسم کی کسی خبر کو بلا تصدیق و تحقیق شائع یا براڈ کاسٹ نہ کریں۔

Read more...

پابندی اور ترجمان کی گرفتاری کے خلاف حزب التحریر کے ایک وفد نے اسلام آباد میں بنگلہ دیشی ایمبیسی کو احتجاجی مراسلہ حوالے کیا: عمران یوسفزئی ڈپٹی ترجمان


اسلام آباد ﴿پ، ر﴾ حزب التحریر کے دو رکنی ایک وفد نے طاہر سدوزئی کی قیادت میں آج اسلام آباد میں بنگلہ دیش ایمبیسی کا دورہ کیا اور ایمبیسی کے سینئر آفیسر کو حزب التحریر ولایہ پاکستان کی جانب سے ایک احتجاجی مراسلہ حوالے کیا۔ حزب التحریر کے نائب ترجمان عمران یوسفزئی کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ اس مراسلے میں حزب التحریر نے شیخ حسینہ کے ان جرائم سے پردہ اٹھایا ہے جس کے ذریعے وہ بنگلہ دیش کو امریکہ ، برطانیہ اور بھارت کی ایک کالونی بنا رہی ہے، افواج کو کمزور کر رہی ہے اور ملک کو ایک مصنوعی توانائی اور پانی کے بحران میں دھکیل کر عوام کی توجہ ان غداریوں سے ہٹانے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس پر مستزاد، شیخ حسینہ نے ان جرائم کو بے نقاب کرنے پر امریکی ہدایات کو عملی جامہ پہناتے ہوئے حزب التحریر پر پابندی لگا دی اور اس کے ترجمان اور دیگر ممبران کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا۔ حزب التحریر کے اس وفد نے ایمبیسی کے عہدیدار سے زبانی بھی ان امور پر گفتگو کرتے ہوئے اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا۔ پریس ریلیز میںکہا گیا ہے کہ حزب نہ صرف امت کے سامنے انتہائی جرا،ت کے ساتھ ان ایجنٹ حکمرانوں کی خیانت کو بے نقاب کرتی رہے گی بلکہ وہ حکمرانوں کے سامنے بھی کلمہ حق کہنے سے کبھی بھی نہیں ہچکچائے گی۔

نوٹ: احتجاجی مراسلہ ﴿پریس ریلز﴾ ساتھ منسلک ہے۔

 

Read more...

لوڈشیڈنگ میں یکایک کمی نے ثابت کر دیا کہ بجلی کا بحران مصنوعی تھا

چاروں وزراء اعلیٰ کی میٹنگ کے فوراً بعد لاہور جیسے بڑے شہر میں یکا یک لوڈ شیڈنگ میں نمایاں طور پر کمی آگئی ۔ اور یہ بھی عندیہ دیا جارہا ہے کہ چند واجبی سے اقدامات کر کے حکومت ٣٣ فیصد لوڈشیڈنگ کم کر سکتی ہے۔ کیا ان وزراء اعلیٰ نے مل بیٹھ کر کوئی نیا پاور پلانٹ لگا لیا ہے؟ کیا ان کی میٹنگ کے بعد بجلی چوروں نے بجلی کی چوری بند کر دی ہے؟ کیا دریاؤں میں معجزانہ طور پر پانی کی سطح میں اضافہ ہو گیا ہے جس سے پن بجلی کی پیداوار میں اضافہ ہو گیا ہو؟ جی نہیں! درحقیقت بات صرف اتنی ہے کہ ان تمام غداروں نے مل بیٹھ کر عوام کو بجلی مہیا کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے جو پہلے بھی موجود تھی جسے ان کے حکم پر عوام سے روک دیا گیا تھا۔ پاکستان کی بجلی کی پیداواری صلاحیت ١٨ ہزا میگاواٹ سے زائد ہے لیکن ان حکمرانوں نے سردیوں میں بھی لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری رکھا جب ڈیمانڈ دس سے گیارہ ہزار میگا واٹ سے زائد نہیں ہوتی۔ یہ حقیقت اب عوام سے ڈھکی چھپی ہوئی نہیں رہی کہ قبائلی علاقوں میںجاری امریکی جنگ اور پاکستان پر بڑھتے ہوئے امریکی تسلط سے توجہ ہٹانے کے لئے یہ مصنوعی بحران پیدا کیا گیا تھا۔ اب جبکہ اورکزئی آپریشن بھی ختم ہونے کو ہے، اگلے فوجی آپریشن کے شروع ہونے تک لوڈشیڈنگ میں کمی کر کے بلکتی عوام کو ریلیف مہیا کرنا ضروری ہوگیا تھا ۔ نیز عوامی غم وغصے اور کرغیزستان کے وزراء کے انجام سے خوفزدہ پاکستانی وزراء اعلیٰ نے فوراً بجلی مہیا کرنے میں ہی اپنی عافیت جانی۔ ہم عوام کو خبردار کرتے ہیںکہ اگلا آپریشن شروع کرنے سے قبل بم دھماکوں کا ایک نیا سلسلہ شروع کیا جائیگا اور پھر بجلی کے بحران کے ذریعے عوام کو اس آپریشن میں ہونے والے قتل عام سے لاعلم رکھا جائیگا۔ ڈکٹیٹر حکومت ٹی وی چینل بند کر کے عوام کو حقیقت سے بے خبر رکھتی تھی جبکہ جمہوری حکومت بجلی بند کر کے عوام کو لاعلم رکھتی ہے۔ نہ ہو گا بانس نہ بجے گی بانسری!! ہم ان غدار حکمرانوں سے پوچھتے ہیں کہ وہ آخر کب تک عوام کے غیض و غذب سے بچ سکیں گے؟ وہ دن دور نہیں جب خلافت کے قیام کے بعد ان غداروں کو اپنی غداری کا حساب دینا ہوگا۔ یقینا وہ دن انصاف کی فتح اور استعمار کی شکست کا دن ہو گا۔ اور اللہ اس دن مؤمنین کے دلوں کو خوشی اور تشکر سے بھر دیگا۔

نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان

 

Read more...

پشاور بم دھماکوں کے خلاف حزب التحریر کے بڑے شہروں میں احتجاجی مظاہرے

آج حزب التحریر نے پشاور بم دھماکوں اور اس کے نتیجے میںہونے والے جانی نقصان کے خلاف بڑے شہروں میں مظاہرے کئے۔ مظاہرین نے کتبے اور بینر اٹھا رکھے تھے جن پر تحریر تھا: ''پشاور میں بزدلانہ دھماکے سے دہشت پھیلانا امریکی پالیسی کا حصہ ہے‘‘ اور ''جمہوریت لاشوں کی سیاست، خلافت: مسلمان خون کی حفاظت‘‘۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے ان بم دھماکوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ حکومت مخالف ریلی پر حملے نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ ان دھماکوں کے پیچھے امریکہ اور اس کی ایجنسیاں ہیں جو مسلمانوں کا ہی خون بہا کر قبائلی علاقے میں دہشت گردی پر مبنی جنگ کو جاری رکھنا چاہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ کس قسم کے امریکہ مخالف دہشت گرد ہیں جو امریکی ایجنسیوں اور بلیک واٹر کو تو نشانہ نہیں بناتے لیکن سوات اور وزیرستان کے مہاجر کیمپوں، معصوم بچوں کے سکولوں، اسلامی یونیورسٹیوں اور حکومت مخالف ریلیوں پر بم دھماکے کرتے نہیں تھکتے؟ انہیں پاکستان سے روزانہ گزرنے والے پانچ سو امریکی ٹرک نظر نہیں آتے لیکن ان کی آنکھوں میں لوڈشیڈنگ کے خلاف نکلنے والی پر امن ریلی کھٹکتی ہے؟! انہوں نے کہا کہ عراق میں اختیار کردہ پالیساں امریکہ ایک بار پھر پاکستان میں استعمال کر رہا ہے جبکہ بلیک واٹر اور ڈائن کارپ جیسی امریکی ایجنسیوں اور پرائیوٹ فوج کو پاکستانی حکومت مکمل تحفظ فراہم کر رہی ہے۔ یہ دھماکہ بھی اورکزئی ایجنسی میں عام شہریوں پر بمباری جاری رکھنے کے لئے رائے عامہ ہموار کرنے کی ایک ناکام کوشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتشار اور فتنے کی اس جنگ کا واحد حل امریکہ کی اس دہشت گردی پر مبنی جنگ سے نہ صرف کنارہ کشی ہے بلکہ امریکہ کا اس خطے سے انخلائ ہے۔ جب تک ان حکمرانوں کو اس کفریہ نظام کے ساتھ جڑ سے نہیں اکھاڑا جائیگا امریکی انخلائ ممکن نہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس نازک موقع پر اہل طاقت کو ان کی ذمہ داری یاد دلانے کے لئے حزب التحریر 9 مئی کو اسلام آباد پریس کلب میں ایک بے باک اعلامیہ پیش کر رہی ہے جس کو پوری قوم تک پہنچانا میڈیا کی ذمہ داری ہے۔ اس اعلامیہ میں پاکستان کے جملہ تمام مسائل کو حل کرنے کے لئے راہنمائی کی جائیگی۔ بعد ازاں مظاہرین پر امن طور پر منتشر ہو گئے۔

 

(تصویریں)

Read more...

خلافت کا ایک سرگرم داعی اپنی زندگی اسلام کے نفاذ کی جدوجہد میں صرف کر کے خالق حقیقی سے جا ملا انا للہ وانا الیہ راجعون!

ڈاکٹر اسرار احمد ایک داعی اسلام اور داعی خلافت کے طور پر بھرپور زندگی گزارنے کے بعد آج علی الصبح اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون ! اے اللہ! ان کی بشری لغزشوں سے صرف نظر فرما اور ان کی اسلام کے نفاذ اور خلافت کے قیام کے لئے آواز بلند کرنے کی سعی کو قبول فرما۔ اے اللہ! ڈاکٹر صاحب کو روز جزائ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت نصیب فرما اور جنت الفردوس میں بلند مقام عطا فرما۔ ہم ان کے اہل خانہ کے لئے بھی دعا گو ہیں کہ اللہ انہیں صبر و استقامت عطا فرمائے اور انہیں بھی خلافت کے قیام کی اس عظیم جدوجہد میں قبول فرمائے۔ ا مین یارب العالمین!


ڈاکٹر صاحب پاکستان کے ان علمائ میں ممتاز ترین عالم تھے جو ببانگ دہل جمہوریت کو کفر اور خلافت کو مسلمانوں کا واحد حکومتی نظام قرار دیتے تھے۔ ان کی یہ جدوجہد نہایت قابل تحسین ہے خصوصاً اس دور میں جب پاکستان کے بیشتر علمائ جمہوریت پر معذرت خواہانہ رویہ رکھتے ہیں جبکہ ایک قلیل تعداد تو اس جمہوریت کو ہی اسلامی نظام قرار دیتی ہے۔ ڈاکٹر صاحب نے ساری عمر الیکشن کی سیاست کا انکار کیا اسی لئے ان کا دامن اس کفریہ نظام کی آلائشوں سے پاک رہا اور اسی لئے امت میں ان کی عزت و مرتبہ بھی برقرار رہا۔ ہم اللہ سے دعا گو ہیںکہ وہ ڈاکٹر صاحب کی دلی آرزو اور کروڑوں مسلمانوں کی دل کی دھڑکن یعنی خلافت کو جلد از جلد حقیقت بنائے تاکہ مسلمان ایک بار پھر اسلام کے سائے تلے زندگی بسر کر سکیں۔ اٰمین!

Read more...

حزب التحریر کے کارکن کے اغوا اور شدید تشدد کے خلاف حزب التحریر کے ملک گیر مظاہرے

حزب التحریر کے کارکن ارسلان قمر کے اغوا اور بہیمانہ تشدد کے خلاف حزب التحریر نے کراچی، لاہور، اسلام آباد اور پشاور میں احتجاجی مظاہرے منعقد کئے۔ اکیس سالہ ارسلان قمر کمپیوٹر انجینئرنگ کے طالب علم ہیں اور خلافت کے قیام کے ایک سرگرم داعی ہیں۔ انہیں جمعہ 2 اپریل کو تقریباً شام پانچ بجے حکومتی ایجنسیوں کے دو اہلکاروں نے اس وقت اغوا کرلیا جب وہ کراچی میں یونیورسٹی روڈ پر بس میںسوار ہو رہے تھے۔ ارسلان کو زبردستی بس سے اتار کر ایک کالے رنگ کی پراڈو جیپ میں ڈال دیا گیا، ہتھکڑی لگائی گئی اور شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ دوران تشدد ایجنسی کے اہلکار ان سے حزب التحریر کے مختلف ممبران کے متعلق پوچھتے رہے لیکن ارسلان نے کمال بہادری کا مظاہرے کرتے ہوئے ان کے کسی بھی سوال کا جواب دینے سے انکار کر دیا۔ ارسلان کے ارادے کو توڑنے کے لیے اس کو نشہ آور سفوف بھی سونگھایا گیا جس سے ارسلان پر نیم بے ہوشی طاری ہو گئی لیکن اس کے باوجود حکومتی بدمعاش اپنے مقاصد میں کامیاب نہ ہو سکے۔ تقریباً دوگھنٹوں تک سڑکوں پر گھمانے اور شدید مارپیٹ کے بعد ارسلان کو سپر ہائی وے ٹول پلازہ کے قریب ایک ویران جگہ پر آنکھوں پر پٹی باندھ کر بٹھادیا گیا اور پھر ہراساں کرنے کے لئے دو ہوائی فائر کئے گئے ۔

بالآخر تنگ آکر یہ اہلکار ارسلان کو وہیں چھوڑ کر فرار ہو گئے۔ اس ریاستی دہشت گردی کے خلاف مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھارکھے تھے جن پر تحریر تھا: ''اے ظالم حکمرانو! حزب التحریرکے کارکن ارسلان پر تشدد، خلافت کے قیام کو روک نہیں سکتا‘‘۔ مظاہرین حکومت کے خلاف اور خلافت کے قیام کے لیے نعرے لگا رہے تھے۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ ارسلان کا جرم صرف یہ ہے کہ وہ حزب التحریرکا کارکن ہے جو خلافت کو دوبارہ قائم کر کے مسلم ممالک کو ایک زبردست اسلامی ریاست کی شکل دینا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ گھٹیا حرکت اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ حکمران حزب التحریر کی زبردست پرامن سیاسی و فکری جدوجہد کو روکنے میں ناکام ہو چکے ہیں اور اس کی بڑھتی ہوئی مقبولیت سے پریشان ہیں۔ مقررین نے کہا کہ ہم حکمرانوں پر واضح کر دینا چاہتے ہیں کہحزب التحریر پوری مسلم دنیا میں گزشتہ ستاون ﴿۵۷﴾ سال سے اس قسم کے اوچھے ہتھکنڈوں کا بڑی جواں مردی سے مقابلہ کر رہی ہے۔ اور حزب کا چالیس سے زائد ممالک میں سرگرم ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ غدار مسلم حکمران اپنے عزائم میں بری طرح ناکام ہوئے ہیں۔ مقررین نے کہا کہ حکمران اور ان کی تنخواہ دار ایجنسیاں اس بات کا فیصلہ کر لیں کہ کیا انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بشارت ﴿ثما تکون خلافہ علی منھاج نبوہ﴾ اورپھر خلافت قائم ہو گی نبوی صلی اللہ علیہ وسلم طریقے پر﴿مسند احمد﴾ کو پورا کرنے میں کردار ادا کرنا ہے یا پھر اس بشارت کو روکنے کی ناکام کوشش کرنی ہے؟ مقررین نے اہل طاقت عناصر میں موجود مخلص عناصر سے مطالبہ کیا کہ وہ خلافت کے قیام کے لئے حزب التحریرکو نصرت فراہم کریں تاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بشارت کو جلد از جلد پورا کیا جاسکے۔ آخر میں مظاہرین پرامن طور پر منتشر ہو گئے۔

 

(تصویریں)

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک