الأحد، 22 جمادى الأولى 1446| 2024/11/24
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان

ہجری تاریخ    16 من جمادى الثانية 1438هـ شمارہ نمبر: PR17015
عیسوی تاریخ     بدھ, 15 مارچ 2017 م

اسلام کی غیر موجودگی گستاخیوں کا سبب ہے

نبوت کے طریقے پر خلافت اسلام اور رسالت کے خلاف گستاخی کا خاتمہ کردے گی

 

13 مارچ 2017 کو وزیر اعظم نواز شریف نے پاکستان مسلم لیگ (ن)کے ٹویٹر اکاونٹ کے ذریعے یہ بیان دیا کہ اسلام اوررسالت کے خلاف گستاخی ناقابل معافی جرم ہے اور ریاستی اداروں کو حکم دیا کہ وہ ان لوگوں کا کھوج لگائیں جو ایسے گستاخانہ مواد کو سوشل میڈیا پر ڈال رہے ہیں اور بغیر کسی تاخیر کے انصاف کے کٹھرے میں لائیں ۔ حزب التحریر ولایہ پاکستان حکومت کی منافقت کی پُرزور مذمت کرتی ہے کیونکہ سالوں سے سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع پر گستاخانہ مواد شائع کیا جارہا تھا اور مسلمان حکمرانوں سے ان کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کرتے آرہے تھے لیکن ان کی ناک پر جُو تک نہ رینگی۔ اب بھی اس شیطانی عمل کو کرنے والے مبینہ ملزمان کو پہلے اغوا کر کے ہیرو بنایا جاتا ہے اور پھر انہیں چھوڑ کر آرام سے بیرون ملک جانے دیا جاتا ہے تا کہ گستاخی کا شیطانی سلسلہ دوبارہ شروع ہو جائے ۔ لیکن جب اسلام آباد ہائی کورٹ نے اس معاملے پر حکومت کو طلب کیا اور سختی سے باز پرس کی تو اب حکومت اور اس کے وزراء ایسے بیانات دے رہے ہیں جیسے ان کے احساسات اور جذبات بھی اس مسئلے پر عام مسلمانوں جیسے ہی ہیں۔

 

اگر حکومت گستاخیوں کی خاتمے میں سنجیدہ ہوتی تو وہ ان عالمی طاقتوں کے خلاف خلافت جیسا مضبوط ردعمل دیتی جو دن رات گستاخیوں کی حمایت کرتے ہیں۔ اس طرح ان افراد تک بھی سخت پیغام پہنچ جاتا جو اس شیطانی عمل میں ملوث ہوتے ہیں۔ ماضی میں جب کبھی گھٹیا حرکت کے ذریعےاسلام کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی تو خلافت نے اس کا منہ توڑ جواب دے کر اُس مزموم کوشش کو ناکام بنایا۔ مشہور برطانوی مصنف جارج برناڈ شاہ نے 1913 میں کہا کہ اسے ہمارے پیارے نبی ﷺ کے خلاف گستاخانہ مضمون لکھنے سے لارڈ چیمبرلین نے روک دیا۔ چیمبرلین اسلامی خلافت کے ردعمل سے خوفزدہ تھا۔ خلافت کے انہدام سے بیس سال قبل فرانس میں والٹیئر کی تحریروں پر مبنی ایک ڈرامہ “محمد یا جنونیت” فرانس اور برطانیہ میں اسٹیج پر پیش کیا گیا جس میں حضرت زینب رضی اللہ عنہا سے نکاح کو بنیاد بناتے ہوئے رسول اللہ ﷺ کی کردار کشی کی گئی تھی۔ جب خلیفہ سلطان عبدالحمید دوئم کو اس ڈرامے کے متعلق بتایا گیا تو اس کے فرانس میں سفیر نے حکومت کو خبردار کیا کہ اگر یہ ڈرامہ جاری رہا تو اسےسنگین سیاسی نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ فرانس نے فوراً ڈرامہ روک دیا اور اس ڈرامے کو پیش کرنے والے برطانیہ چلے گئے۔ جب برطانیہ کو بھی ویسے ہی خبردار کیا گیا تو اس نے جواب دیا کہ ٹکٹ فروخت ہو چکے ہیں اور ڈرامے کو روکنا اس کے شہریوں کی آزادی کی خلاف ورزی ہوگی ۔ لہٰذا سلطان کی جانب سےدرج ذیل واضح اعلان جاری ہوا : ” میں اسلامی امّہ کی جانب ایک اعلامیہ بھیجوں گا جس میں یہ اعلان ہوگا کہ برطانیہ ہمارے نبی پر حملہ اور ان کی توہین کررہا ہے۔ میں جہاد کا اعلان کرو گا۔۔۔”۔ اس کے بعد وہ آزادی رائے کا دعویٰ بھول گئے اور ڈرامے کو فوری طور پر روک دیا گیا۔

 

اور اگر حکومت اسلام، انبیاء اور رسول اللہ ﷺ کے خلاف گستاخی کے سلسلے کو ختم کرنے میں سنجیدہ ہوتی تو زبانی جمع خرچ کی جگہ سب سے پہلے اسلام کو مکمل طور پر نافذ کرتی۔ حکمرانوں نے تو خود پر اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی جانب سے جنگ مسلط کررکھی ہے کیونکہ وہ سود کو نافذ کرتے ہیں جبکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

 

يٰأَيُّهَا ٱلَّذِينَ آمَنُواْ ٱتَّقُواْ ٱللَّهَ وَذَرُواْ مَا بَقِىَ مِنَ ٱلرِّبَا إِن كُنْتُمْ مُّؤْمِنِينَ ط فَإِن لَّمْ تَفْعَلُواْ فَأْذَنُواْ بِحَرْبٍ مِّنَ ٱللَّهِ وَرَسُولِهِ

“اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور جو سود باقی رہ گیا ہے وہ چھوڑ دو، اگر تم سچ مچ ایمان والے ہو۔ اور اگر ایسا نہیں کرتے تو اللہ تعالیٰ سے اور اس کے رسول سے لڑنے کے لیے تیار ہو جاؤ”(البقرۃ:279-278) ۔

 

حکمران تو خود اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی نافرمانی کرتے ہیں کیونکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے تمام قوانین کو نافذ نہیں کرتے اور اس کی جگہ انسانوں کے بنائے قوانین نافذ کرتے ہیں جبکہ اللہ نے واضح طور پر فرمایا، إِنِ ٱلْحُكْمُ إِلاَّ لِلَّهِ “حکم تو صرف اللہ کا ہے”(یوسف:67) اور یہ فرمایا کہ ، وَمَن لَّمْ يَحْكُم بِمَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ فَأُوْلَـٰئِكَ هُمُ ٱلْكَافِرُونَ “جو اللہ تعالیٰ کی وحی کے ذریعے فیصلہ نہ کرے تو ایسے لوگ ہی کافر ہیں”(المائدہ:44)۔ حکمران تو خود اللہ اور رسولﷺ کی نافرمانی کرتے ہیں کہ مسلمانوں کو چھوڑ کر کافروں، ہندو، یہودیوں اور نصاریٰ کو اتحادی بناتے ہیں جبکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا، يٰأَيُّهَا ٱلَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَتَّخِذُواْ بِطَانَةً مِّنْ دُونِكُمْ “اے ایمان والو! تم اپنا ولی (دوست) ایمان والوں کے سوا اور کسی کو نہ بناؤ”(آل عمران:118)۔ حکمران تو خود اللہ اور رسول ﷺکی نافرمانی کرتے ہیں جب وہ مظلوم کشمیری ، فلسطینی اور دیگر مقبوضہ علاقوں میں رہنے والے مسلمانوں کی مدد نہیں کرتے جبکہ اللہ نے ان کی مدد لازم قرار دی ، وَإِنِ ٱسْتَنصَرُوكُمْ فِى ٱلدِّينِ فَعَلَيْكُمُ ٱلنَّصْرُ “اگر یہ دین کے بارے میں تم سے مدد چاہیں تو تم پر ان کی مدد لازم ہے”(الانفال:72)۔ حکمران اللہ اور رسولﷺ کی نافرمانی کرتے ہیں اور نام نہاد مذہبی رواداری کے نام پر کفریہ تہواروں میں شریک ہوتے ہیں جبکہ رسول اللہﷺ نے فرمایا، مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ “جس نے کسی قوم سے مشابہت اختیار کی تو وہ انہی میں سے ہے”(ابو داود) ۔ ان تمام مجرمانہ غفلتوں اور اسلام کو نافذ نہ کرنے کے بعد اسلام کے لیےکوئی زبانی جمع خرچ ان مجرم حکمرانوں کو روز قیامت اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے غیض غضب سے بچا نہیں سکتا۔

 

لہٰذا حزب التحریر ولایہ پاکستان مسلمانوں سے یہ کہتی ہے کہ اسلام اور رسول اللہﷺ کی توہین کے معاملے پر حکمرانوں کے کھوکھلے بیانات کو مسترد کردیں اور بھر پور طریقے سے خلافت کے قیام کے منصوبے کاحصہ بن جائیں اور اللہ کے سوا کسی سی نہ ڈریں۔

 

ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ پاکستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
https://bit.ly/3hNz70q
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک