المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان
ہجری تاریخ | 30 من محرم 1439هـ | شمارہ نمبر: PR17072 |
عیسوی تاریخ | جمعہ, 20 اکتوبر 2017 م |
امریکہ نے پاکستان پر نگاہ رکھنےکےلیے بھارت سے مدد مانگ لی
ٹرمپ کی جنوبی ایشیا کے لیے نئی پالیسی کا مقصد خطے میں بھارت کو بالادست قوت بنانا ہے
لیکن اس کے باوجود پاکستان کے حکمران اپنے آقا کی اندھی تقلید میں اس پالیسی کو نافذ کررہے ہیں
امریکہ کی اقوام متحدہ میں سفیر نکی ہیلے نے واشنگٹن میں امریکہ–بھارت دوستی کونسل سے 17 اکتوبر 2017 بروز منگل خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کو مستحکم کرنے اور افغان تنازع کو حل کرنے کے لیے امریکہ کو حقیقت میں بھارت کی مدد کی ضرورت ہے ۔ اس نے کہا ” ان کی صرف بنیادی ڈھانچے میں مدد اور افغانستان کی تعمیر ترقی کے لیے امداد ہی نہیں جو وہ دے سکتا ہے بلکہ وہ (بھارت) پاکستان پر نگاہ رکھنے میں بھی ہماری مدد کرسکتا ہے”۔
پاکستان کے حکمران ٹرمپ کی خوشنودی کے حصول کے لیے اس کی انتظامیہ کے عہدیداروں کا استقبال کررہے ہیں اور انہیں یرغمالیوں کی رہائی کا تحفہ دے کر یہ ثابت کرنے کی کوشش کررہے ہیں کہ پاکستان کی حکمران اشرافیہ ان کی تابعدار اور وفادارہے۔ پاکستان کے حکمران مسقط میں ہونے والے چار فریقی رابطہ گروپ (کیو سی جی) میں شریک ہوئے تا کہ ٹرمپ کے مطالبے پر افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوششوں کے سلسلے کو دوبارہ شروع کیا جائے اور ان کی اس وفاداری کا انعام ٹرمپ انتظامیہ کی ایک عہدیدار نے ان کی کھلے عام تذلیل کرتے ہوئے افغانستان میں پاکستان کے دشمن بھارت کے زیادہ وسیع کردار کی حمایت میں بیان دے کردیا۔ ٹرمپ اور اس کے عہدیداروں کی جانب سے ذلیل کیے جانے کے بعد بھی ہم ان حکمرانوں کی کردار میں کسی تبدیلی کی کوئی امید نہیں رکھتے کیونکہ یہ عزت اور وقار جیسے الفاظ سے بالکل نابلد ہیں۔ بلکہ ہم مسلمانوں کو ان حکمرانوں کے مزید ذلت کی گہرائیوں میں گرنے کے حوالے سے خبردار کرتے ہیں کہ یہ امریکہ کی خاطر ہندو ریاست کوگلے لگانے اور اس کے “اکھنڈ بھارت” منصوبے کے لیے بھاگے بھاگے جائیں گے، اس پر خوشیاں منائیں گے اور اپنے اس عمل کو “دانش مندانہ” قرار دیں گے، اور ہر اس شخص کا پورے جوش و خروش سے پیچھا کریں گے جو بھارت کے سامنے جھک جانے پر ان حکمرانوں کا احتساب اور مخالفت کرے گا۔ یہ تباہ کن موقف بالکل ویسا ہی ہے جب افغانستان پر امریکی حملے، افغان طالبان کی حکومت کے خاتمے اور امریکی قبضے کو قائم کرنےمیں امریکہ کی مدد کی گئی تھی اور اِس عمل کو اُس وقت امریکی ایجنٹ مشرف نے “دانش مندانہ” قرار دیا تھا۔
پاکستان کی حکمران اشرافیہ اور افواج پاکستان میں وہ لوگ جو عزت اور وقار رکھتے ہیں اور وہ یقیناً امریکہ کے ہاتھوں اس قسم کی تذلیل اور جارحانہ طرز عمل پر ذلت محسوس کرتے ہیں ، ان سے ہم پوچھتے ہیں کہ کیا وہ ان حکمرانوں سے الگ ہوجانا پسند نہیں کرتے تا کہ ان کا شمار ان غدار حکمرانوں میں نہ ہو؟ ہم آپ کو خبردار کرتے ہیں کہ اس حقیقت سے آنکھیں نہ چرائیں جو اب سب کو نظر آرہی ہے۔ امریکہ خطے میں ہندو ریاست کی بالادستی کے قیام کے لیے اس کی مدد کررہا ہے اور پاکستان کے سیاسی و فوجی حکمرانوں نے اس امریکی منصوبے پر اپنی حمایت کایقین دلایا ہے۔ امریکہ اور یہ حکمران بہت اچھی طرح سے یہ حقیقت جانتے ہیں کہ ہندو ریاست کی خطے میں بالادستی اس وقت تک قائم نہیں ہوسکتی جب تک پاکستان اس کے سامنے نہ صرف کمزور نظر آئے بلکہ حقیقت میں کمزور ہو جائے۔ تو ہندو ریاست کی یہ سوچی سمجھی پالیسی ہے کہ وہ لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باونڈری پر جنگ بندی کے معاہدے کی مسلسل خلاف ورزی کررہا ہے تا کہ وہ ایک جارح کے طور پر سامنے آئے اور پاکستان کے حکمرانوں نے “تحمل” کی پالیسی کو اس لیے اختیار کیا ہے تا کہ ہندوریاست کی جارح اور بالادست قوت کے طور پر نظر آنے کی پالیسی کامیاب ہو۔ اور یہ بھی کوئی اتفاق نہیں کہ امریکی عہدیدار بھارت کی تعریفیں کرتے ہیں تا کہ اس کے علاقائی اور بین الاقوامی قد کاٹھ کو بلند کریں اور ساتھ ہی پاکستان کی بے عزتی کرتے ہیں۔ بھارت کو مضبوط اور پاکستان کو کمزور کرنے کی امریکی پالیسی اب دن میں سورج کی روشنی کی طرح واضح ہوچکی ہے۔ لہٰذا ہم ان لوگوں سے پوچھتے ہیں جو پاکستان کے مسلمانوں اور ان کے مفادات سے مخلص ہیں کہ وہ کیسے پاکستان کی موجودہ حکومت کی امریکی احکامات کی اندھی تقلید کی اس قدر تباہ کن پالیسی پر خاموش رہ سکتے ہیں؟
اے افواج پاکستان کے افسران!
آپ کی آنکھوں کے سامنے امریکی مفادات کے حصول اور انہیں یقینی بنانے کے لیے پاکستان کے بنیادی اور اسٹریٹیجک مفادات کو قربان کیا جارہا ہے۔ امریکہ آپ کی طاقت کو افغانستان میں اپنی موجودگی کو یقینی بنائے رکھنے کے لیے استعمال کررہا ہے اور وہاں اپنی موجودگی کو آپ کے ازلی دشمن بھارت کو مضبوط کرنے کے لیے استعمال کررہا ہے۔ اس سے بھی بڑھ کر امریکہ نے آپ کے حکمرانوں کو اس بات پر قائل کرلیا ہے کہ پاکستان کو بھارت کی راہ کی دیوار نہ بننے دیا جائے تا کہ بھارت ایک علاقائی بالادست قوت کے طور پر ابھر کر سامنے آئے۔ اس منصونے کو روکنے اور ناکام بنانے کے لیے آپ کے پاس صرف ایک ہی راستہ ہے کہ آپ فوراً حرکت میں آئیں اور نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کونصرۃ فراہم کریں۔ اس کے بعد ہی ہم جنوبی ایشیا کے حکمرانوں کے طور پر ابھر کر سامنے آئیں گے، اسلامی حکمرانی کا دوبارہ اجرا کریں گے جس نے کئی صدیوں تک اس برصغیر کے امور کو کامیابی کے ساتھ منظم کیا تھا، امریکہ کو دوبارہ اس کے زمانہ تنہائی میں بھیج دیں گے جب وہ دنیا کے معاملات سے کوئی سروکار نہیں رکھتا تھا اور بھارت میں ظالم ہندو حکومت کا خاتمہ کردیں گے۔تو بھائیو! عزت و طاقت اور اللہ کے اس اجر کے حصول کے لیے آگے بڑھیے جس کا اُس نے اِس دین کے انصار سے وعدہ کیا ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا:
وَٱلسَّابِقُونَ ٱلأَوَّلُونَ مِنَ ٱلْمُهَاجِرِينَ وَٱلأَنْصَارِ وَٱلَّذِينَ ٱتَّبَعُوهُم بِإِحْسَانٍ رَّضِىَ ٱللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُواْ عَنْهُ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِى تَحْتَهَا ٱلأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَآ أَبَداً ذٰلِكَ ٱلْفَوْزُ ٱلْعَظِيمُ
“اور جو مہاجرین اور انصار سابق اور مقدم ہیں اور جتنے لوگ اخلاص کے ساتھ ان کے پیرو ہیں، اللہ ان سب سے راضی ہوئے اور اللہ نے ان کے لیے ایسے باغ مہیا کررکھے ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی جن میں ہمیشہ رہیں گے، یہ بڑی کامیابی ہے”(التوبۃ:100)
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ پاکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: https://bit.ly/3hNz70q |
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com |