المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان
ہجری تاریخ | 16 من ذي الحجة 1439هـ | شمارہ نمبر: PR18055 |
عیسوی تاریخ | پیر, 27 اگست 2018 م |
- ہندو ریاست کے سامنے ذلت و رسوائی کے غدارانہ راستے پر تو نواز حکومت بھی کاربند تھی تو پھر آج فوجی قیادت خود وہ راستہ کیوں چن رہی ہے ؟
جنرل باجوہ نے بھارتی پنجاب کے وزیر نجوت سنگھ سدھو کو گلے لگانے کے بعد پاکستانی افواج کو روس بھیج دیا ہے جہاں وہ شنگھائی تعاون تنظیم کے زیر اہتمام ”دہشت گردوں“کے خلاف مشترکہ مشقوں میں تاریخ میں پہلی بار ہندو ریاست کی افواج کے ہمراہ حصہ لے رہی ہیں ۔ یہ فوجی مشقیں روس میں” انسداد دہشت گردی” کے نام پر منعقدکی جارہی ہیں جو 29 اگست 2018 کوختم ہو جائیں گی۔ نواز شریف کو ہٹانے کی ایک وجہ یہ بیان کی جاتی تھی کہ وہ بھارت کی طرف نرم گوشہ رکھتا ہے جو کہ غداری ہے۔ لیکن نوازشریف کو ہٹانے کے بعد پاکستان کی فوجی قیادت اسی غدارانہ راہ پر چلنے کو بالکل مناسب خیال کرتی ہے۔ ہم سوال کرتے ہیں کہ پاکستان کی فوجی قیادت کیسے مسلمانوں اور ہندو ریاست کے “مشترکہ دشمنوں” کا تعین کرے گی اور ان فوجی مشقوں کے ذریعے کس دشمن کے خلاف تیاری کی جا رہی ہے ؟ کیا ان مشترکہ مشقوں کا مقصد مقبوضہ کشمیرکے مسلمانوں کے خلاف مشترکہ کارروائیاں کرنا ہےجو بغیر کسی بیرونی مدد و حمایت کے بھارتی قبضے کے خلاف بھرپور مزاحمت کامظاہرہ کررہے ہیں؟ یا یہ مشترکہ کارروائیاں ان قبائلی مسلمانوں کے خلاف کی جائیں گی جنہوں نے افغانستان میں بھارتی اثاثوں کو نشانہ بنا رکھا ہے اور جنہوں نے بھارت کے آقا امریکہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا ہے یہاں تک کہ وہ ان سے امن کی بھیک مانگ رہا ہے؟ اور ہم سوال کرتے ہیں کہ کس طرح شنگھائی تعاون تنظیم کے نام پر چین کے ساتھ اتحاد کو ہندو ریاست کے سامنے اپنی فوجی استعداد کو بے نقاب کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے جبکہ چین نے خودمشرقی ترکستان میں مسلمانوں کے خلاف وحشیانہ مظالم کا بازار گرم کررکھا ہے اور سی پیک کے نام پر ہماری معیشت کا استحصال کررہا ہے۔ تو اگر ہندو ریاست کے ساتھ فوجی، سیاسی اور معاشی تعلقات کو نارملائیز کر کے خطے میں اس کی بالادستی کو ہی قبول کرنا تھا تو پھر یہ غداری تو نواز حکومت بھی کر رہی تھی۔
اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا ہے،
الَّذِينَ يَتَّخِذُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِن دُونِ الْمُؤْمِنِينَ أَيَبْتَغُونَ عِندَهُمُ الْعِزَّةَ فَإِنَّ الْعِزَّةَ لِلَّهِ جَمِيعًا
“جو مومنوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست بناتے ہیں۔ کیا یہ ان کے ہاں عزت حاصل کرنا چاہتے ہیں تو عزت تو سب اللہ ہی کی ہے “(النساء:139)۔
رسول اللہ ﷺ نے ریاست مدینہ کے فوجی رہنما کے طور پر کبھی مسلمانوں کے دشمنوں کے ساتھ معاونت یا اتحاد کا رشتہ قائم نہیں کیا ۔ رسول اللہ ﷺ نے مکّہ کو فتح کیا جب قریش نے صلح حدیبیہ کی صرف ایک شق کی خلاف ورزی کی تھی جبکہ انہوں نے ریاست مدینہ کے خلاف براہ راست جارحیت کا ارتکاب نہیں کیا تھا۔ تو پھر ہندو ریاست کے خلاف کیا رویہ اپنایا جانا چاہیے جو کہ مسلسل لائن آف کنٹرول پر ہمارے شہریوں اور فوجیوں کو شہید کررہاہے؟ اس کے علاوہ ہندو ریاست کی تاریخ یہ بتاتی ہے کہ جب کبھی ہندووں کو مسلمانوں پرکسی بھی درجے کا اختیار ملا تو انہوں نے مسلمانوں کو اپنے ظلم کانشانہ بنایا اور اسی وجہ سے ہمارے آباؤاجداد نے پاکستان کے قیام کی جدوجہد کی تھی۔ ہمارے حقوق کبھی بھی دھوکے باز ہندو ریاست کے ساتھ مذاکرات کر کے یا اس کو فوائد فراہم کر کے یقینی نہیں بنائے جاسکتے بلکہ اس کے لیے ہمیں طاقت کا استعمال کرنا ہوگا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا،
مَا تَرَكَ قَوْمٌ الْجِهَادَ إلاّ ذُلّوا
“جو قوم جہاد چھوڑ دیتی ہے وہ ذلیل و رسوا ہوجاتی ہے”(احمد)۔
سوچیں اگر ہمارا دشمن چند چھوٹے ہلکے ہتھیاروں سے مسلح انتہائی بہادر مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں سے خوفزدہ ہے تو اس کا کیا حال ہوگا جب اس کا سامنا ایک مکمل طور پر تیار اور دنیا کے جدید ترین ہتھیاروں سے مسلح مسلم فوج سے ہوگا ؟
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ پاکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: https://bit.ly/3hNz70q |
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com |