المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان
ہجری تاریخ | 1 من ذي القعدة 1440هـ | شمارہ نمبر: 1440/67 |
عیسوی تاریخ | جمعرات, 04 جولائی 2019 م |
پریس ریلیز
معاشی خودمختاری کو قومی خودمختاری سے منسلک کرنے کے بلند بانگ دعوں کے بعد
باجوہ۔عمران حکومت نے پاکستان کی معیشت کو آئی ایم ایف کے حوالے کردیا ہے
3جولائی2019 کو آئی ایم ایف کے ترجمان گیری رائس نے ٹویٹ کے ذریعے اعلان کیا کہ ”آج آئی ایم ایف کے ایگزیکٹیو بورڈ نے پاکستان کے معاشی منصوبے کی حمایت کے لیے تین سال پرمبنی 6 ارب ڈالر کےقرض کی منظوری دے دی ہے“۔ چندہی دن قبل28 جون 2018 کو جنرل باجوہ نے اس بات پر اصرار کیا تھا کہ”معاشی خودمختاری کی غیر موجودگی میں کسی بھی قسم کی خودمختاری نہیں ہوسکتی“۔ لیکن اس حقیقت کے ادراک کے باوجود اس حکومت نے، جو جنرل باجوہ کی قیادت میں چل رہی ہے، پاکستان کی معاشی خودمختاری کو آئی ایم ایف کےحوالے کردیا ہے جو ایک استعماری ادارہ ہے ۔ یہ ادارہ ترقی پذیر ممالک میں پیدا ہونے والے ادائیگیوں کے توازن (Balance of Payments) کے بحران کواستعمال کر کے اسٹرکچرل ایڈجسٹمنٹ پروگرام(structural adjustment programs) نافذ کرواتا ہے جس کا واحد مقصد پوری دنیا میں مغرب کے معاشی، مالیاتی اورسیاسی مفادات کا تحفظ کرنا ہے۔ آئی ایم ایف نے کبھی بھی مغربی مفادات سےبالاتر ہوکر کسی ملک کی مدد نہیں کی تا کہ اس ملک کی معیشت مضبوط ہو جائے، دنیا کے لیے وہ ایک روشن مثال بن جائے اور استعماری معیشتوں کو چیلنج کرنے لگے۔ پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کا موجودہ پروگرام بھی امریکاکےدباؤ کا ایک حربہ ہے تا کہ وہ پاکستان کو اس بات پر مجبور کرے کہ وہ افغانستان میں واشنگٹن کی مدد کرتا رہے اور افغانستان میں امریکہ کےقبضے کوافغان مفاہمتی عمل کے ذریعے سیاسی و قانونی حیثیت مل جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ امریکاآئی ایم ایف کے پروگرام کے ذریعے پاکستان کو خطے میں ہندوریاست کی بالادستی قبول کرنے کے لیے بھی مجبورکررہا ہے۔
اے پاکستان کے مسلمانواور ان کی افواج!
صرف نبوت کے طریقے پر قائم خلافت ہی ہمارے عظیم دین کے نفاذ کے ذریعے معاشی آسودگی کو یقینی بنا سکتی ہے۔ اسلام بڑھوتری (growth ) کی بنیاد پر مبنی سرمایہ دارانہ معاشی نظام کومسترد کرتا ہے جس میں صرف پیداوار کوبڑھانے پر توجہ مرکوز کی جاتی ہے۔ اسلام ایک منفرد معاشی نظام پیش کرتا ہے جس کے تحت معاشرے میں موجود دولت کو تقسیم اور دولت کو گردش میں لانے پر توجہ مرکوز کی جاتی ہے۔ اسلام معاشی اور کاروباری سرگرمیوں کے لیے سودی قرضوں پر مبنی طریقہ کار کو مسترد کرتا ہے اور اس کی جگہ سرمایہ کاری کے لیے افراد کے درمیان اشتراک (partnership ) کے تصور کو اختیار کرتا ہے۔اسلام کمزور کاغذی کرنسی کومسترد کرتا ہے جس کے پیچھے صرف ریاست کا انتظامی حکم ہوتا ہے اور سونے اورچاندی کی بنیاد پر کرنسی کے اجرا کا حکم دیتا ہے جس سے کرنسی کی قدر میں استحکام رہتا ہے۔ اسلام واضح طور پر غیرملکی سودی قرضوں کو مسترد کرتا ہےجو بڑھتے ہی جاتے ہیں۔ اسلام ملکیت کے حوالے سے ایک منفرد تصور پیش کرتاہے۔ اسلام کے نزدیک ملکیت تین طرح کی ہوتیں ہیں: نجی ملکیت، ریاستی ملکیت اور عوامی ملکیت۔ اسلام توانائی اور معدنی وسائل کو عوامی ملکیت قرار دیتاہے جن کی نجکاری کسی صورت بھی نہیں ہوسکتی لہٰذا ان سے حاصل ہونے والے محاصل ریاست کے خزانے میں جاتے ہیں اور عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ ہوتےہیں۔ اسلام ظالمانہ ٹیکسوں ، جیسا کہ سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس، کو حرام قرار دیتا ہے اور دولت کی بنیاد پر محاصل کے حصول کا تصور پیش کرتا ہے۔ اسلام جمہوریت کو مسترد کرتا ہے اور اس طرح معیشت میں موجود وسائل مختلف سیاسی گروہوں کے دباؤ کے نتیجےمیں تقسیم نہیں ہوتے بلکہ آبادی کی ضروریات کے مطابق تقسیم ہوتے ہیں۔ اور اسلام مسلمانوں کو اپنے کسی بھی معاملے میں، جس میں معیشت بھی شامل ہے، کفار کو کسی بھی قسم کا غلبہ دینے کی اجازت نہیں دیتا کیونکہ اس سے مسلمانوں کی خودمختاری متاثر ہوتی ہے اور ان کے معاملات کفار کے مفادات کے تابع ہوجاتے ہیں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
وَلَنْ يَّجْعَلَ اللّٰهُ لِلْكٰفِرِيْنَ عَلَي الْمُؤْمِنِيْنَ سَبِيْلًا
”اللہ تعالٰی ایمان والوں کو اس بات کی اجازت نہیں دیتے کہ وہ کفار کو اپنےمعاملات پر اختیار دیں“ (النساء 4:141)۔
لہٰذا ہمیں نبوت کے طریقے پر خلافت قائم کرنے کی زبردست جدوجہد کرنی چاہیے تا کہ اسلام کامعاشی نظام ہم پر نافذ ہو ۔ خلافت صرف اللہ سبحانہ و تعالیٰ پر بھروسہ کرےگی اور جو کچھ اللہ تعالی نے اس امت کو صلاحیت، طاقت اور وسائل عطا کیے ہیں ان کو استعمال کرتے ہوئے استعماری طاقتوں کے غلبے سے ہمیں نجات دلائے گی۔
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ پاکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: https://bit.ly/3hNz70q |
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com |