المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان
ہجری تاریخ | 1 من جمادى الأولى 1441هـ | شمارہ نمبر: 1441 / 41 |
عیسوی تاریخ | بدھ, 22 جنوری 2020 م |
باجوہ-عمران حکومت ٹرمپ کی انتخابی مہم چلانے کے لیے افغانستان میں
امریکی اثرورسوخ کی حفاظت کر رہی ہے جو خطے کے مسلمانوں سے کھلی غداری ہے
21 جنوری 2020 کو سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیوس میں ہونے والے ورلڈ اکنامک فورم کے اجلاس کے دوران امریکی صدر ٹرمپ سے ملاقات میں پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے اسلام اور مسلمانوں کے بدترین دشمن امریکا کے ہاتھوں مسلمانوں کو نقصان پہنچانے کے لیے راہ ہموار کی۔ باجوہ-عمران حکومت ٹرمپ کی صدارتی ری الیکشن مہم میں اس کی مدد کے لیے کمربستہ ہو گئی ہے۔ اس سلسلے میں پاکستان کی سیاسی اور فوجی قیادت افغانستان میں امریکا کی تھکی ہاری فوج کے لیے کرائے کی سہولت کاری کے ذریعے امن معاہدے کے حصول کی کوشش کر رہی ہے جس کا ذکر کرتے ہوئے عمران خان نے کہا، "ہم دونوں طالبان اور (افغان) حکومت میں بات چیت کے ذریعے افغانستان میں امن اور منظم طریقے سے اقتدار کی منتقلی میں دلچسپی رکھتے ہیں"۔ بصیرت سے عاری باجوہ-عمران حکومت ایٹمی پاکستان کی دہلیز پر قدرتی وسائل سے مالا مال افغانستان میں امریکا کی غیر سرکاری اور سرکاری فوجوں کی موجودگی کو یقینی بنانے کے لیے ایک معاہدے کے حصول کے لیے کام کررہی ہے جبکہ امریکا یہ ہدف اٹھارہ سال جنگ لڑ کر بھی حاصل نہیں کرسکا۔ اس طرح یہ حکومت خطے میں امریکی راج کی گرتی ہوئی دیوار کو سہارا دینے کے لیے اپنا کندھا فراہم کررہی ہے جبکہ موجودہ حالات خطے سے امریکا اور اس کی تباہ کن فوجی موجودگی کے خاتمے کے لیے نہایت سازگار ہیں۔
اے پاکستان کے مسلمانو! امریکا سے اتحاد کسی بھی طرح طاقت حاصل کرنے کا ذریعہ نہیں ہے بلکہ یہ اتحاد ہماری خارجہ پالیسی کی شدید کمزوری کا باعث ہے۔ استعماری طاقتوں کے ساتھ اتحاد اور معاہدے ہمیشہ ہمارے مفادات کی قربانی کی قیمت پر ان استعماری طاقتوں کے مفاد کے حصول کے لیے کیے جاتے ہیں، اور یہ وہ طریقہ کار ہے جس کے ذریعے یہ استعماری طاقتیں بین الاقوامی سیاست میں خود کو مزید مضبوط بناتی ہیں۔ یہ ایک انتہائی افسوسناک حقیقت ہے کہ امریکی مفادات کے حصول کے لیے پاکستان کو کئی دہائیوں تک امریکی جنگ کی آگ میں جھونکا گیا اور امریکہ کی اس خدمت کے عوض پاکستان کی غدار سیاسی و فوجی قیادت نے مغرب سے اپنے لیے تعریف و توصیف کے سرٹیفیکٹ لیےاور ذاتی دولت بنائی۔ اسلام نے کفار کے ساتھ فوجی اتحاد کی ممانعت کی ہے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا،
«لا تَسْتَضِيئُوا بِنَارِ الْمُشْرِكِينَ»
" مشرکین کی آگ سے روشنی مت لو "(احمد، النسائی)۔
مشرکین کی آگ یہاں ایک کنیہ کے طور پر استعمال ہوئی ہے جس کا مطلب ہے جنگ میں ان کا ڈھانچہ۔ اس کے علاوہ کفار کے ساتھ اتحاد کی ممانعت رسول اللہ ﷺ کے اس ارشاد کی وجہ سے بھی ہے کہ، «لاَ نَسْتَعِينُ بِالْكُفَّارِ عَلَى الْمُشْرِكِينَ»"ہم مشرکین کے خلاف کفار کی مدد نہیں لیتے"( مصنف ابن أبی شيبة)۔ اس معاملے میں ہمارے پاس کوئی اختیار نہیں ہے۔ ہم پر اب لازم ہے کہ ہم بڑی طاقتوں سے اتحاد کرنے کی پالیسی سے منہ موڑ کر نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کے ذریعے خود ایک عالمی طاقت بنیں۔ یہ خلافت ہی ہو گی جو ہم پر حملہ آور کافر ممالک کے ساتھ اتحاد کے معاہدوں کو ختم کر دے گی۔ وہ ممالک جنہوں نے ہمارے علاقوں پر قبضہ کیا ہوا ہے یا دوسری کافر طاقتوں کو ہمارے علاقوں پر قبضہ کرنے کے لیے معاونت فراہم کرتے ہیں۔ خلافت مسلم ممالک کو جوڑ کر دنیا کی سب سے طاقتور ریاست میں تبدیل کردے گی۔ اور خلافت براہ راست خود بین الاقوامی صورتحال کو تبدیل کرنے کے لیے قدم اٹھائے گی تا کہ اسلام اور مسلمانوں کا تحفظ ہو سکے جیسا کہ صدیوں تک اس سے پہلے یہ کام خلافت کرتی رہی ہے۔
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ پاکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: https://bit.ly/3hNz70q |
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com |