المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان
ہجری تاریخ | 29 من ذي الحجة 1441هـ | شمارہ نمبر: 90 / 1441 |
عیسوی تاریخ | بدھ, 19 اگست 2020 م |
پریس ریلیز
باجوہ-عمران حکومت کی دو سالہ حکمرانی نے ثابت کردیا کہ جمہوریت کے ذریعےاشرافیہ کے مفادات کا تحفظ کرنے والاسرمایہ دارانہ نظام قائم رہتا ہے لیکن مدینہ کی ریاست قائم نہیں ہوتی
عمران خان نے اپنی حکومت کے دو سال پورے ہونے پر ایک انٹرویو میں کہا کہ "اگر آپ مجھ سے پوچھتے ہیں کہ میں نے کیا کرنے کی کوشش کی ، تو میں کہوں گا کہ میں نے ملک کوایک راہ پر ڈالنے کی کوشش کی تا کہ وہ فلاحی ریاست بن سکے" ۔ انہوں نے مزید کہا کہ" پاکستان میں اشرافیہ کا قبضہ(Elite Capture)ہے جہاں نظام کا فائدہ اٹھا کر ایک چھوٹی اقلیت کو سہولیات تک رسائی حاصل ہے۔" تاہم عمران خان کی سیاسی مجبوریوں پر مبنی رائے سے قطع نظرپاکستان کی وسیع اکثریت کیلئے باجوہ عمران حکومت کی مثال آسمان سے گر کر کھجور میں اٹکنے کی ہے۔ پاکستان کے عوام نے پرانے پاکستان کی طرح نام نہاد نئے پاکستان میں بھی بجلی و گیس کی قیمتوں میں اس قدر اضافہ دیکھا کہ شدید حبس اورگرمی میں ائیر کنڈیشنراور شدید سردی میں گیزر چلانا اکثریت کی پہنچ سے باہر ہوگیا۔ پاکستان کے عوام نے نئے پاکستان میں بھی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی بے قدری اور کھانے پینے کی اشیاء، آٹا، دال، کھانے کےتیل اور گوشت کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہی دیکھا۔ پاکستان کے عوام نے پرانے پاکستان کی طرح نام نہاد نئے پاکستان میں بھی آئی ایم ایف کی خواہشات کی تکمیل اور سودی سرمایہ کاروں کا سود ادا کرنے کے لیے ٹیکسوں کے بوجھ میں مسلسل اضافہ ہوتے دیکھا۔ پاکستان کے عوام نےان دو سالوں میں بھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں اور ان پر عائد ٹیکس میں اضافہ ہی دیکھا جو کہ تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے۔ پاکستان کے عوام نے نئے پاکستان میں بھی خارجہ پالیسی امریکہ کے تابع دیکھی جس کے تحت افغانستان میں امریکی قبضے کو مستحکم کرنے اور اس کے مفادات کے حصول کے لیے حکمران کرائے کے فوجی سے کرائے کے سہولت کار بن گئے اور افغان مزاحمت کاروں کو مجبور کررہے ہیں کہ وہ نام نہاد افغان امن کے نام پر امریکی منصوبے کو قبول کرلیں۔ پرانے پاکستان کی طرح نام نہاد نئے پاکستان میں بھی مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے لیے افواج کو حرکت میں نہیں لایا جارہا اور ترانوں، گانوں، ٹوئٹس اورتقریروں کے ذریعے قوم کو بیوقوف بنانے کی کوشش جاری ہے۔ اور پاکستان کے عوام نے پرانے پاکستان کی طرح نام نہاد نئے پاکستان میں بھی سودی نظام کو جاری و ساری دیکھا جو اللہ سبحانہ و تعالیٰ اور ا س کے رسولﷺ کے خلاف کھلی جنگ ہے۔ اور ابھی ایک کروڑ نوکریوں اور 50 لاکھ گھروں کی تو بات ہی رہنے دیں۔ تو کیا یہ ہے وہ راہ جس پر عمران خان پاکستان کو ڈال کر اسے "مدینے جیسی ریاست "بنانے کی کوشش کا دعوی کررہا ہے؟
ترکی و مصر کے بعد پاکستان میں بھی یہ حقیقت ثابت ہو چکی ہے کہ جمہوریت کے ذریعے "مدینے جیسی ریاست" تو قائم نہیں ہوتی بلکہ صرف اشرافیہ کے مفادات کا تحفظ کرنے والا سرمایہ دارانہ نظام ہی نافذہوتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ وہ تمام مافیا جو پچھلی حکومتوں میں شامل تھے وہ پہلے دن سے اس "تبدیلی " سرکار کا بھی حصہ بنے ہوئے ہیں اور عوام کو بجلی، گیس، آٹا، چینی کے بحرانوں میں مبتلا اور ان کی قیمتوں میں اضافہ کر کے دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں ۔ اسلام کا نظام صرف خلافت ہے اور وہ معیشت، عدالت، معاشرت، تعلیم، حکمرانی و خارجہ پالیسی کے میدانوں میں اسلام کے مکمل نفاذ کے ذریعے قائم ہوتی ہے جبکہ اس وقت زندگی کے تمام شعبوں میں قرآن وسنت کےبجائے برطانوی راج کےچھوڑے ہوئے قوانین ہی نافذ ہورہے ہیں اور جو نئے قوانین بھی بن رہے ہیں وہ قرآن و سنت سے نہیں بلکہ پارلیمنٹ میں بیٹھے انسانوں کی خواہشات نفس کی بنیاد پر بن رہے ہیں۔ پاکستان کے مسلمان پی ٹی آئی پروجیکٹ سے سخت مایوس ہیں اور ایک بار پھر کسی نئے قیادت کے منتظر ہیں۔ لیکن اس بار بھی دھوکہ کھانے سے بچنے کے لیے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ وہی نئی قیادت و جماعت مخلص اور اہل ہو گی جو اسلام کے تمام نظام ہائے زندگی کے متعلق مکمل آگاہی رکھتی ہو اور رسول اللہﷺ کی سنت کے مطابق کفر نظام ، جمہوریت ، کا حصہ بنے بغیر اور نصرہ کے ذریعے حکومت حاصل کر کے اسلام کو یک بار نافذکرنے کو ہی اسلامی طریقہ سمجھتی ہوں۔ اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان کے مسلمان جمہوریت اور سرمایہ دارانہ نظام پر یقین رکھنے والی تمام سیکولر اور غیر سیکولر قیادتوں کو مسترد کر کے خلافت کی داعی جماعت حزب التحریر کی جدوجہد کا حصہ بن جائیں اور پاکستان کو نبوت کے نقش قدم پر خلافت بنا کر پوری دنیا کی انسانیت کے لیے ایک نمونہ بنا دیں۔ اور اس مقصد کا حصول اللہ کے حکم سے کچھ مشکل نہیں ۔
وَّمَا ذٰلِكَ عَلَى اللّٰهِ بِعَزِيۡزٍ ۔
"اور یہ اللہ کو کچھ بھی مشکل نہیں"(ابراہیم، 14:20)
ولایہ پاکستان میں حزب التحريرکا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ پاکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: https://bit.ly/3hNz70q |
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com |