الإثنين، 23 جمادى الأولى 1446| 2024/11/25
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان

ہجری تاریخ    26 من صـفر الخير 1442هـ شمارہ نمبر: 1442 / 18
عیسوی تاریخ     منگل, 13 اکتوبر 2020 م

پریس ریلیز

مہنگائی کا طوفان سرمایادارانہ معاشی نظام کا تحفہ ہے

جو جمہوریت اور آمریت دونوں میں یکساں طور پر نافذ ہوتا ہے

 

مہنگائی کی طوفانی لہر جو پچھلے دو سالوں سے شدت سے پاکستان کو لپیٹ میں لئےہوئے ہے، اب برداشت کی تمام حدود سے باہر ہو رہی ہے۔ آٹا، دالیں، سبزیاں، انڈے، گوشت، چینی، بجلی و گیس کے بل ، سکول فیس آبادی کے بڑے طبقے کی برداشت سے باہر ہو چکے ہیں، یہاں تک کہ غریب چائے میں دودھ کے بجائے ٹی وائٹنر بھی افورڈ نہیں کر پا رہا۔ دوسری جانب باجوہ۔عمران حکومت سیاسی شعبدہ بازی اور کھیل تماشوں کے ذریعے اس موضوع سے توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہی ہے۔ پس کبھی وہ "پیر کے دن سے" تمام حکومتی وسائل مہنگائی کنٹرول کرنے کیلئےاستعمال کرنے کا اعلان کرتی ہے تو کبھی 'ٹائیگر فورس' کو مارکیٹ ریٹ معلوم کرنے کی ہدایات جاری کرتی ہے جیسے کہ حکومت آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن پر مبنی  پالیسیوں کے نتائج سے واقف نہیں۔  جبکہ حقیقت یہ ہے کہ انیس بیس کے فرق کے ساتھ مہنگائی میں مسلسل اضافہ سرمایہ دارانہ نظام کی مستقل خاصیت ہے ، مشرف حکومت ہو، یا زرداری-کیانی سرکار، راحیل۔نواز حکومت ہو یا باجوہ۔عمران ، یہ نظام اور پالیسیاں تبدیل نہیں ہوتیں۔  اسلئے عوام کی حالت زار بھی تبدیل نہیں ہوتی!

 

موجودہ مہنگائی کی طوفانی لہر کی تین بڑی وجوہات ہیں۔ مصنوعی کاغذی کرنسی کا نظام جس کی معاشرے میں ترسیل شرح سود سے کنٹرول کی جاتی ہے جو افراطِ زر میں عمومی مہنگائی کا سبب بنتا ہے۔ جبکہ اسلام میں کرنسی سونے اور چاندی پر مبنی ہونے کے باعث ریاست خلافت میں افراط زر جڑ سے ختم ہو جاتی ہے کیونکہ کوئی حکومت مالیاتی(Fiscal)خسارہ پورا کرنے کیلئے نوٹ نہیں چھاپ سکتی نہ ہی شرح سود کی کمی و بیشی سے معاشرے میں کرنسی کی مقدار کو کم یا زیادہ کیا جا سکتا ہے۔ مہنگائی کی دوسری وجہ حکومت کی جانب سے  ڈیمانڈ سپلائی کے میکینزم کی نگہداشت میں نا اہلی اور کرپٹ حکومتی عہدیداروں کا اس عمل کی نگہداشت میں بڑے بڑے سرمایہ داروں کو سپورٹ کرنا ہے، جس سے  مارکیٹ میں اشیاء ضرورت کی کمی کی وجہ سے ان کی قیمتوں میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ سرمایہ دارانہ نظام کے جمہوری حکمران عالمی طاقتوں اور مقامی سرمایہ داروں کے فرنٹ مین بن کر سپلائی چین کو  ہائی جیک کرنے کی کوششوں میں کوئی مداخلت نہیں کرتے  بلکہ الٹا ان کی بلیک میلنگ میں آ کر ان کے سامنے سر جھکاتے ہیں۔ یہ سرمایہ دار ذخیرہ اندوزی کر کے اور کارٹیل بنا کر سپلائی کی قلت پیدا کرتے ہیں تاکہ اشیاء کی قیمت بڑھا کر دن دوگنا، رات چوگنا منافع کما سکیں۔ دوسری جانب حکومت آئی ایم ایف کو ڈالر کی قسطیں پوری کرنے کے چکر میں ضروری اشیاء درآمد ہی نہیں کرتی یا تاخیر سے درآمد کرتی ہے خواہ و تیل، LNG ہو یا گندم، چینی اور دیگر اجناس، تاکہ ڈالر کو 'بچا' کر کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ کم کیا جا سکے اور بین الاقوامی سود خوروں کی قسطیں پوری کی جا سکیں خواہ عوام کے پاس دو وقت کے کھانے کی روٹی ہی کیوں  نہ ختم نہ ہو جائے، یوں سپلائی کی مزید قلت معاملہ اور بگاڑ دیتی ہے۔ مزید برآں حکومت اپنی ذمہ داری میں نا اہلی کا مظاہرہ کر رہی ہے اور عوام کی دیکھ بھال اور سپلائی چین مینجمنٹ کی اپنی عمومی ذمہ داری سے غفلت کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ اسلام میں خلیفہ مسئول ہے اور وہ اپنی رعایا کی فلاح و بہبود اور ان کی ضروریات پوری کرنے کا ذمہ دار ہے جس کے بارے میں آخرت میں اس کا سخت محاسبہ ہو گا۔ پس خلیفہ ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت ایکشن لے کر تعزیری سزائیں نافذ کرتا ہے۔ مناپلی اور کارٹیل بنانے کی حوصلہ شکنی کرتا ہے اور ریاستی وسائل اور عقوبات کے نظام سے اس کا قلع قمع کرتا ہے، اور ملکی تاجروں کیلئے درآمدات پر تمام ٹیکسزکا خاتمہ کرتا ہے تاکہ مارکیٹ سپلائی پر چند سرمایہ داروں کی اجارہ داری قائم نہ ہو سکے، اور یہ سب خلیفہ کی صوبدید نہیں بلکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے احکامات ہیں، جس کا نفاذ خلیفہ پر لازم ہے۔   رسول اللہ ﷺ نے فرمایا؛

مَنْ احْتَكَرَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ طَعَامًا ضَرَبَهُ اللَّهُ بِالْجُذَامِ وَالْإِفْلَاسِ

"جو کوئی اشیائے خوراک ذخیرہ کر کے مسلمانوں کو اس سے محروم کرے گا تو اللہ اسے جذام اور افلاس کا شکار کر دے گا"(ابن ماجہ بروایت عمررض)

 

مہنگائی میں اضافے کی تیسری بڑی وجہ انرجی کی قیمت میں ہوشربا اضافہ ہے جس سے کاروباری اور تجارتی سرگرمیوں کی لاگت میں اضافہ ہوا ہے۔ بجلی بنانے کے کارخانوں کی نج کاری جس کی وجہ سے انرجی   انفراسٹرکچر میں سود پر مبنی سرمایہ کاری اور عالمی اور نجی سرمایہ داروں کو منافع کی گارنٹی مہنگی بجلی کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ اسلام انرجی کے وسائل کو عوامی ملکیت قرار دیتا ہے اور سود کا انکار کرتا ہے۔ خلیفہ کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ تیل اور گیس کے ذخائر یا بجلی بنانے کے کارخانوں کی نج کاری کر سکے، یوں اسلام انرجی کی قیمتوں کو متوازن اور عوام کی پہنچ میں رکھتا ہے۔  

 

پی ٹی آئی پروجیکٹ پچھلے جمہوری اور آمرانہ پروجیکٹس کی مانند ناکام ہو چکا ہے کیونکہ اسلام کے علاوہ کوئی بھی نظام مسلم دنیا میں کامیاب نہیں ہو سکتا۔  خلافت کا سورج  دنیا کے افق پر طلوع ہونے والا ہے۔ تو اے اہل قوت ، ان ناکام پروجیکٹوں پر اپنی توانائیاں لگانا بند کر کے اللہ کے پروجیکٹ کے انصار بنو، تاکہ اللہ کی مدد تمہارے حاصل حال ہو ۔

 

ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ پاکستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
https://bit.ly/3hNz70q
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک