المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان
ہجری تاریخ | 28 من شـعبان 1443هـ | شمارہ نمبر: 1443 / 50 |
عیسوی تاریخ | جمعرات, 31 مارچ 2022 م |
پریس ریلیز
خواہ چہرے ہزار بار بھی بدل جائیں ، نظام بدلے بغیر کوئی تبدیلی ممکن نہیں۔
پاکستان میں حقیقی تبدیلی جمہوریت کے خاتمے اور خلافت کے قیام سے آئے گی
جمہوریت کے زہریلے پودے کا پھل سب کے سامنے ہے۔ اس پودے کو جتنا پانی، دھوپ یا کھاد دی گئی، اس سے زہریلا پھل ہی برآمد ہوا اور آئندہ بھی ایسا ہی ہو گا۔ 'کرپشن سے پاک' جمہوریت کیلئے جس بھان متی کے کنبے کو جوڑ کر دس سالہ منصوبے کا آغاز کیا گیا تھا، وہ ساڑھے تین سال میں ہی اپنے ہی بوجھ تلے دب کر بکھر گیا۔ مسلمانوں کے سامنے واضح ہے کہ نام نہاد 'کرپشن سے پاک' جمہوریت میں بھی مافیا ہی حکومت کرتے رہے، جس میں عوام پر ٹیکس میں اضافہ ہی ہوا ،جو آئی ایم ایف اور سود خور بینکنگ مافیا کی جھولی میں ڈال دیا گیا۔ عمران خان کے دورِ حکومت میں ماضی کی حکومتوں کی طرح امت کے مفاد پر استعمار کے مفاد کو فوقیت دی گئی،کشمیر کی اس سودا بازی کی تکمیل ہوئی جس کا آغاز مشرف دور میں ہوا اور زرداری، نواز کے دور میں اس استعماری منصوبے میں پیش رفت ہوئی۔ پاکستان کے سودی قرضوں میں ہوشربا اضافہ ہوا، سودی ادائیگیوں کا حجم آدھے محصولات(ٹیکس) سے تجاوز کر گیا، مہنگائی ریکارڈ درجے پر پہنچی، کروڑوں مسلمان غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے، لاکھوں بے روزگار ہو گئےاور معیشت کا گلا گھونٹ دیا گیا۔
جمہوریت مشرق و مغرب میں' اے ٹی ایموں' کی حکمرانی کا نام ہے۔ ایلیٹ کیپچر(Elite Capture) جمہوریت کا لازمی نتیجہ ہے کیونکہ جمہوریت میں اربوں روپے کی لوٹ مار کو جائز بنانے والےقوانین اور پالیسیاں ہوں یا استعمار کے مفادات کو پورا کرنے والے قوانین، سب ایم این ایز کے ہاتھوں میں ہوتے ہیں۔ پس سب سے پہلے ان ایم این ایز کا ہی سودا ہوتا ہے۔ یہ اس نظام میں کسی ایک فرد کا مسئلہ نہیں، بلکہ جمہوریت کے خمیر کا حصہ ہے۔ پس صحت کے شعبے کی نجکاری کر کے ہسپتالوں اور انشورنس کمپنیوں کے منافع کے حوالے کرنے والے قوانین اس حکومت میں ہی منظور ہوئے۔ ہاوسنگ کا شعبہ مارگیجMortgage) ) رکھ کے سودی بینکوں کے حوالے کرنے کی پالیسیاں بھی اسی دورِ حکومت میں بنیں۔ تین تین ایمنسٹی اسکیمیں غریب عوام کیلئے نہیں بلکہ چوروں کیلئے ہی NRO تھیں۔ شوگر، آٹا، کھاد مافیا ہو یا کار مافیا، سب جمہوریت میں اپنے حق میں قوانین اور پالیسیاں بنوا کر فائدہ اٹھاتے رہے۔ تو پچھلی جمہوریتوں اور اس جمہوریت میں کیا فرق تھا؟
پاکستان کے مسلمان کسی مغالطے میں نہیں۔ عمران خان کی حکومت کے خاتمے کے بعد آنے والی حکومت بھی اسی جمہوریت کی پیداوار ہو گی جو ہمارے مسائل کی جڑ ہے۔ بلکہ ممکنہ طور پر وہی پرانی پارٹیاں اور وہی پرانی قیادتیں آگے حکومت بنانے جا رہی ہیں جن کو پاکستان کے مسلمان کئی دفعہ آزما چکے ہیں اور جن کی ناکامی ہمارے لیے بالکل واضح ہے اور جن کو پاکستان کے مسلمان مسترد کر چکے ہیں۔
تبدیلی صرف نظام کی تبدیلی ہے جو جمہوریت کے خاتمے اور اس کی جگہ پر خلافت کے قیام سے آئے گی۔ خلافت میں خلیفہ کو اکثریتی نمائندوں کے ووٹ سے نہیں ہٹایا جا سکتا، نہ ہی وہ پانچ سال کیلئےمنتخب ہوتا ہے بلکہ خلیفہ تاحیات مقرر ہوتا ہے جب تک وہ اسلام کو نفاذ کرتا رہے، یوں خلیفہ سیاسی بلیک میلنگ سے آزاد ہوتا ہے۔ خلیفہ انقلابی انداز میں طویل المدتی پالیسیوں کے ذریعے خلافت کو ایک جدید ترقی یافتہ اور انڈسٹریل ریاست میں تبدیل کرے گا، جیسا کہ خلافت نے تاریخ میں کیا۔ چونکہ خلافت میں شریعت کے قوانین کے علاوہ دوسرے قوانین کی گنجائش نہیں اسلئے استعمار ہو یا اشرافیہ طبقات، کوئی بھی اپنے مفاد میں قوانین نہیں بنا سکتا۔ خلافت حربی(دشمن) استعماری طاقتوں کے سفارت خانوں کی اجازت دیتی ہے نہ ہی ان سے کسی قسم کے تعلقات رکھے جاتے ہیں۔ خلافت کشمیر اور فلسطین کیلئے فی الفور افواج کو متحرک کرے گی۔خلافت سونے اور چاندی پر مبنی کرنسی کو جاری کرکے پیٹرو ڈالر کا خاتمہ کر دے گی، اور افراط زر کو بنیاد سے اکھاڑ دے گی۔
مؤمن ایک سوراخ سے دو بار نہیں ڈسا جاتا۔ تو اے افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران! آگے بڑھیں اور اس نظام کا خاتمہ کر کے اُس وحی پر مبنی نظام کی جانب لوٹ آئیں، جو اُس ذات نے نازل کیا ہے جو تمام علوم کا مالک ہے۔ آپ اسلام کے اور مسلمانوں کے منصوبے کے ساتھ کھڑے ہوں اور خلافت کے قیام کے لیے نصرۃ فراہم کریں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا؛
﴿أَلَا يَعۡلَمُ مَنۡ خَلَقَ وَهُوَ ٱللَّطِيفُ ٱلۡخَبِيرُ﴾
"بھلا وہ نہیں جانے گا جس نے پیدا کیا؟ اس پر وہ پوشیدہ باتوں کا جاننے والا اور باریک بین بھی ہو۔"(سورۃ الملک، 67:14)
ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ پاکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: https://bit.ly/3hNz70q |
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com |